Connect with:




یا پھر بذریعہ ای میل ایڈریس کیجیے


Arabic Arabic English English Hindi Hindi Russian Russian Thai Thai Turkish Turkish Urdu Urdu

شادی سے پہلے یہ میڈیکل ٹیسٹ ضرور کروائیں

شادی سے پہلے یہ میڈیکل ٹیسٹ ضرور کروائیں

نئے بننے والے دُلہا اور دُلہن کو ماہرین کا مشورہ

پاکستان میں تھیلےسیمیا میجر کے مریض بچوں کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے۔ اگر ماں اور باپ دونوں تھیلےسیمیا مائنر کے مریض ہوں تو ان کی اولاد میں تھیلےسیمیا میجر کے امکانات بہت زیادہ ہوجاتے ہیں۔ مستقبل میں پیدا ہونے والے بچوں کو خون کی فراہمی کے اس مرض سے بچانے کے لیے ضروری ہے کہ شادی سے پہلے ہر مرد اپنا ٹیسٹ کروا کر یہ کنفرم کرلے کہ اسے تھیلیسمیا مائنر ہے یا نہیں۔

 

 

کہا جاتا ہے کہ ‘‘شادی وہ لڈو ہے جو کھائے وہ پچھتائے اور جو نہ کھائے وہ بھی پچھتائے۔ ’’
شادی کے بارے میں لوگ مختلف باتیں کرتے ہیں۔ بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ شادی نہ ہونا بڑا مسئلہ ہے مگر اکثر لوگ یہ کہتے ہیں کہ شادی ہونے کے بعد اس شادی کو کامیاب بنانا اہم مسئلہ ہے۔ شادی تو تقریباً سب کی جلد یا بدیر ہو ہی جاتی ہے۔ شادی کے بعد دیکھا گیا ہے کہ بعض گھر جنتِ ارضی کی صورت پیش کرتے ہیں جبکہ بعض جہنم زار نظر آتے ہیں۔ شادی کرنے سے پہلے شادی کو خوش نما، خوش رنگ، خوش حال اور خوش بخت زندگی کی ابتداء کہا جاتا ہے۔ شادی سے پہلے مُحب محبوب سے کہتا ہے میں تیرے لئے آسمان سے ستارے توڑ لاؤں گا۔ لیکن شادی کے بعد ایسے کئی لوگ اپنی بیوی سے کہتے ہیں کہ اگر میں کسی طرح آسمان پر پہنچ جاؤں تو تجھے وہاں چھوڑ آؤں گا۔
شادی جہاں انسان کی فطری ضرورت ہے وہیں یہ زندگی کا نہایت اہم موڑ بھی ہے۔ رشتہ کرتے وقت لڑکا یا لڑکی والے بہت سوچ و بچار سے کام لیتے ہیں کیونکہ شادی صرف دو انسانوں کو ہی نہیں بلکہ یہ دو خاندانوں کو آپس میں جوڑتا ہے۔ اس رشتے کی برکت سے کئی خاندان پیدا ہوتے ہیں اس لیے اس تعلق کو جوڑنے سے پہلے ایک دُوسرے کے متعلق بہت کچھ جاننا بہت ضروری سمجھا جاتا ہے۔
ہمارے معاشرے میں والدین کی اکثریت لڑکی یا لڑکے کا رشتہ طے کرتے ہوئے عموماً یہ دیکھتی ہے کہ لڑکا یا لڑکی کا خاندان یا حسب نسب کیا ہے، لڑکے کی مالی حیثیت کیسی ہے؟ اس کی ملازمت یا کاروبار سے خاطرخواہ آمدنی ہوتی ہے ؟ ان لوگوں کا مکان ذاتی ہے یا کرائے کا ہے۔ شہر کے کس علاقے میں ہے اور کیسا بنا ہوا ہے؟ اور بعض دیگر امور کے بارے میں معلومات حاصل کی جاتی ہیں۔
رشتہ کرتے وقت لڑکی کی شکل و صورت، رنگ روپ کو زیادہ اہمیت دی جاتی ہے اور لڑکے کی تعلیم، روزگار، عادات و اطوار پر زیادہ غور و خوض کیا جاتا ہے۔ یہ باتیں کسی حد تک درست ہیں لیکن اس کے ساتھ ہی والدین کو یہ دیکھنا بھی ضروری ہے کہ جس لڑکی کو بہو یا لڑکے کو داماد کے طور پر چُن رہے ہیں وہ جسمانی طور پر صحت مند بھی ہے ۔

شادی اور میڈیکل سائنس

شادی جہاں لڑکے اور لڑکی کی سماجی زندگی تبدیل کرتی ہے وہیں میڈیکل سائنس کے مطابق ان کی جسمانی اور ذہنی صحت پر بھی اثر اندا زہوتی ہے۔ یہ اثرات مثبت بھی ہوتے ہیں اور منفی بھی….
پاکستان میں ایسے متعدد خاندان ہیں جن کی شادیاں تو بڑی خوشیوں اور چاہ سے ہوئیں لیکن شادی کے بعد وہ بیماریوں میں مبتلا ہو گئے۔ ان میں بعض بیماریاں نفسیاتی ہیں اور بعض جسمانی۔ کسی کی اولاد تھیلےسیمیا میجر اور دیگر امراض میں مبتلا ہو گئی۔ یہی وجہ ہے کہ اب ماہرینِ صحت شادی سے پہلے لڑکے اور لڑکی کے لیے چند اہم احتیاطی تدابیر اور میڈیکل ٹیسٹ ضروری قرار دے رہے ہیں۔
اگرچہ کچھ لوگ ان حقائق کی بجائے من گھڑت مفروضوں پر اکتفا کرتے ہیں لیکن ڈاکٹروں کے مطابق ان طبی معائنوں سے آپ مستقبل میں مختلف پریشانیوں سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔
جینیاتی خرابیوں کی وجہ کیا ہے؟
قدرت نے زندگی کو قائم رکھنے کے لئے افزائش نسل کا نظام قائم کیا ہے اور تمام جاندار مخلوقات کے جوڑے پیدا کیے۔ ہر جاندار کی خصوصیات اس میں موجود جینیاتی مواد پر منحصر ہوتی ہیں جس طرح رنگ اور نسل والدین سے منتقل ہونے والی ایک خصوصیت ہے، اسی طرح کبھی والدین سے کچھ خاص جینیاتی نقائص بھی منتقل ہوتے ہیں۔ بیماریاں بھی بچے میں منتقل ہوسکتی ہیں۔ ان میں تھیلےسیمیا بھی شامل ہے۔

تھیلیسیمیا کیا ہے….؟؟
تھیلےسیمیا Thalassemia بچوں کا وراثتی بلڈ ڈس آرڈر مرض ہے۔ اس میں جسم ایبنارمل ہیموگلوبن تیار کرتا ہے۔ ہیموگلوبن ایک پروٹینی مالیکیول ہے جو خون کے سرخ جسیموں میں پایا جاتا ہے۔ اس کا کام پھیپھڑوں سے آکسیجن جذب کرنا ہے۔ خون کے بگاڑ کا یہ مرض RBC کے لیے تباہ کن ہوتا ہے اور انیمیا یعنی کمئ خون کا باعث ہوتا ہے۔ اس مرض کی وجہ وراثتی خلل Genetic Mutation یا مخصوص جینز کا نقص ہے۔
اس مرض کی دو خطرناک بنیادی جینیٹک اقسام تھیلےسیمیا الفا اور بیٹا ہیں۔ اس کی ایک قسم کم خطرناک ہے جسے تھیلےسیمیا مائنر کہتے ہیں۔ شدت مرض کے مطابق ان کی مزید ذیلی اقسام بھی ہیں۔ اعداد و شمار کے مطابق ہر سال پاکستان میں پانچ سے چھ ہزار بچوں میں تھیلےسیمیا کی تشخیص ہوتی ہے۔ 80 فیصد مریض ایسے ہیں جن کے والدین ایک دوسرے کے رشتہ دار ہیں یعنی ان کی شادی خاندان میں ہوئی۔

یہ بیماری کیسے منتقل ہوتی ہے؟
جب بچے کے ماں باپ دونوں تھیلےسیمیا مائنر ہوں تو زیادہ امکانات ہیں کہ ان کے پیدا ہونے والے بچے تھیلےسیمیا کے مریض ہوں گے۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق پاکستان میں پانچ سے چھ فیصد لوگ تھیلیسمیا مائنر میں مبتلا ہیں۔
اب جب وہ لڑکا اور لڑکی جو تھیلےسیمیا مائنر ہوں ایک دوسرے کے ساتھ شادی کریں تو ان کے پیدا ہونے والے بچوں میں تھیلےسیمیا میجر کے اثرات ظاہر ہوسکتے ہیں۔ یعنی ان کے بچے جب سات ماہ سے ایک سال کی عمر کو پہنچیں گے تو ان کا جسم طبعی لحاظ سے صحت مند خون بنانا چھوڑ دے گا اور پھر ان کو خون لگانے کی ضرورت ہوگی۔
تھیلےسیمیا مائنر افراد کو سائلنٹ کیریئر بھی کہتے ہیں۔ ایسے لوگوں میں تھیلےسیمیا کی علامات نہیں ہوتیں لیکن وہ اسے اپنے بچوں میں منتقل کرکے ان کو تھیلےسیمیا میجر بنا سکتے ہیں۔

کیا تھیلیسیمیا مائنر لوگ شادیاں نہیں کرسکتے؟
تھیلےسیمیا مائنر لڑکا ہو یا لڑکی ایسے افراد شادی کرسکتے ہیں۔ بس یہ خیال رکھنا ضروری ہے کہ تھیلےسیمیا مائنر کو اس لڑکے یا لڑکی سے شادی کرنی چاہیے جو صحت مند ہو یعنی اسے تھیلےسیمیا مائنر نہ ہو۔
قومی اسمبلی کی جانب سے فروری 2017ء کو تھلسیمیا کے مریضوں کے رشتہ داروں کی لازمی سکریننگ سے متعلق بل پاس کیا جس کے تحت تھلسیمیا کیلئے حکومت کے متعین کردہ ہسپتالوں ، کلینکوں اور سینٹروں پر تھلسیمیا سے متاثرہ بچوں کے قریبی خونی رشتہ داروں کی اسکریننگ کا اہتمام ہوگا۔ اس ٹیسٹ سے تھلسیمیا کے متاثرہ بچوں کے خاندان میں اس مرض کے کیرئیر کا پتہ چلانا ممکن ہوگا اور یہ امر یقینی بنانا ممکن ہو گا کہ تھیلےسیمیا کیرئیر دو مرد و خاتون رشتہ ازدواج میں منسلک نہ ہوں تاکہ اس مہلک بیماری کے خاتمے میں مدد ملے۔
اس سے قبل بھی تھیلےسیمیاسے آگاہی اور روک تھام کے لیے پریوینشن اینڈ کنٹرول آف تھیلیسیما بل 2013ء کی منظوری سندھ صوبائی اسمبلی نے دی تھی بل کے مطابق نکاح نامہ پر دولہا کے تھیلےسیمیا ٹیسٹ کا اندراج ہوگا۔ تھیلےسیمیا کے مریضوں کے لئے لازمی خون ٹیسٹ (ترمیمی) بل 2014ء کو پنجاب اسمبلی میں ستمبر2017 ء کو پیش کیا گیا۔ خیبر پختونخوا حکومت نے 2009 میں اسمبلی سے ایک قانون پاس کروایا ہے، جس کے تحت صوبے میں شادی سے پہلے تھیلےسیمیا کی تشخیص کے لیے ٹیسٹ کروایا جائے گا۔ تاہم ان قوانین کا اطلاق فی الوقت نہ ہونے کے برابر ہے۔ معاشرے میں اس سوچ کو ابھی پذیرائی نہیں مل رہی۔ شادی سے پہلے ٹیسٹ کرانے کے حوالے سے مختلف باتیں بھی مشہور ہیں، جن میں سے ایک یہ بھی ہے کہ اگر تھیلےسیمیا کا ٹیسٹ مثبت آجائے تو وہ شخص شادی نہیں کر سکتا۔ اس حوالے سے دو تین باتیں اہم ہیں، جنہیں عام لوگوں کو سمجھنا ضروری ہے۔
پہلی بات یہ کہ ماہرین زور دیتے ہیں کہ شادی سے پہلے ہونے والا شوہر ٹیسٹ کرائے اور اگر ٹیسٹ میں تھیلےسیمیا مائنر تشخیص نہیں ہوتا تو وہ اطمینان سے شادی کرسکتا ہے۔ تاہم اگر تھیلےسیمیا مائنر کا ٹیسٹ مثبت آتا ہے تو ہونے والی بیوی کا ٹیسٹ کرنا لازمی ہوجاتا ہے۔
اگر دونوں کا ٹیسٹ مثبت آجائے تو پھر ماہرین مشورہ دیتے ہیں کہ یہ شادی نہ کی جائے کیونکہ اس میں زیادہ رسک یہی ہوتا ہے کہ بچے تھیلےسیمیا میجر کے مریض ہوسکتے ہیں۔ تاہم اگر شوہر کا ٹیسٹ منفی آجائے اور خاتون کا مثبت یا خاتون کا مثبت اور شوہر کا منفی آجائے تو یہ دونوں شادی کر سکتے ہیں۔
آسان الفاظ میں اگر مرد اور خاتون میں سے ایک کا منفی اور دوسرے کا ٹیسٹ مثبت ہو تو وہ شادی کرسکتے ہیں تاہم اگر دونوں کے ٹیسٹ مثبت ہوں تو انہیں آپس میں شادی نہیں کرنی چاہیے۔

اگر میاں بیوی دونوں تھیلیسیمیا مائنر ہوں….؟
شادی سے پہلے ٹیسٹ نہ کروایا گیا ہو اور شادی کے بعد معلوم ہو کہ میاں اور بیوی دونوں تھیلیسمیا مائنر کے مریض ہیں، ایسی صورت میں رسک کو کم کرنے کے لیے ماہرین ایک اور طبی مشورہ دیتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق اگر میاں بیوی دونوں تھیلےسیمیا مائنر ہوں تو حمل کے تین مہینے بعد ایک خاص ٹیسٹ کیا جائے جس میں یہ دیکھا جاتا ہے کہ بچہ صحت مند ہے یا اس کو تھیلےسیمیا میجر ہے۔
اگر ٹیسٹ میں بچے میں بھی تھیلےسیمیا کی تشخیص ہوجاتی ہے تو ڈاکٹروں کی جانب سے مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ اسقاط حمل کروالیں۔

شادی سے پہلے میڈیکل ٹیسٹ ؟
ماہرین طب شادی سے پہلے دُلہا اور دُلہن کےلیے کئی میڈیکل ٹیسٹ اہم قرار دیتے ہیں، یہاں ہم چند ایسے میڈیکل ٹیسٹوں کا ذکر کر رہے ہیں جو شادی سے پہلے دُلہا اور دُلہن دونوں کو کروانا چاہیے۔

بلڈ ٹیسٹBlood Test
خون کے اس معائنے سے جانا جاتا ہے کہ خُون میں کوئی ایسی خرابی تو نہیں جو پیدا ہونے والے بچے کو متاثر کرے اور اُسے بھی لاحق ہو جائے لہذا بہت ضروری ہے کہ یہ ٹیسٹ شادی یا پھر حمل سے پہلے کرواکر مناسب علاج کروا لیا جائے۔
حمل کے دوران بعض مسائل سے بچنے کے لئے میاں بیوی کے بلڈ گروپس کو ایک دوسرے کے ساتھ ہم آہنگ ہونے کی ضرورت ہے۔ یہ ایسی حالت ہے جہاں حاملہ عورت کے خون میں موجود اینٹی باڈیز اس کے بچے کے خون کے خلیوں کو ختم کردیتی ہیں۔ ریشوس Rhesusمنفی بلڈ گروپ والی خواتین جو ریشوس Rhesusمثبت شوہروں سے شادی کرتی ہیں ان میں ریشوس عدم مطابقت کا زیادہ امکان رہتا ہے۔ اس طبی مسئلے کی وجہ سے جنین کی انٹراٹوٹرین Intrauterineموت اور اسقاط حمل ہوتا ہے۔
خون سے منتقل ہونے والی بیماریوں کے ٹیسٹ
لوگوں کو اس بارے میں جاننا انتہائی ضروری ہے کیونکہ جراثیم سے یا موروثی طور پر بھی بعض بیماریاں شادی کے بعد اکثر جوڑوں میں نمایاں ہوسکتی ہیں۔ ان میں سے بعض بیماریوں کا علاج ممکن ہے۔
خون سے منتقل ہونے والی بیماریوں کی تشخیص کے لیے چار میڈیکل ٹیسٹ یا طبی معائنے اہم ہیں۔ ان ٹیسٹس میں ایچ آئی وی، ہیپاٹائٹس بی، سی اور بعض دیگر امراض کے ٹیسٹ شامل ہیں۔

 

تھیلیسیمیا کے مریض بچوں کو خون فراہم کرنے والے چند ادارے

پاکستان میں کئی ادارے تھیلےسیمیا کے مریض بچوں کو خون کی فراہمی کے انتظامات میں شب و روز مصروف ہیں:

تھیلےسیمیا فیڈریشن پاکستان
http://tfp.org.pk

پاکستان بیت المال
http://www.pbm.gov.pk/thalassaemia.html

فاطمید فاؤنڈیشن
https://fatimid.org/thalassaemia

تھیلے سیمیا سوسائٹی آف پاکستان
http://www.thalassaemia.org.pk

پاکستان تھیلےسیمیا ویلفئیر سوسائٹی
http://www.pakthal.com

کاشف اقبال تھیلےسیمیا کیئرسینٹر
https://www.kashifiqbal.com/

عمیر ثناء ویلفیئر فاؤنڈیشن
http://www.omairsana.com

افضال میموریل تھیلےسیمیا فاؤنڈیشن
https://afzaalfoundation.org/

سندس فاؤنڈیشن
https://www.facebook.com/sundasfoundationofficial

جمیلہ سلطانہ فاؤنڈیشن
https://www.facebook.com/JamilaSultanaFoundation

فیتھ فائٹ اگینسٹ تھیلےسیمیا
https://www.facebook.com/FightAgainstThalassemia

الخدمت فاؤنڈیشن پاکستان

آغا خان یونیورسٹی ہسپتال
https://hospitals.aku.edu/pakistan/diseases-and-conditions/Pages/Thalassemia.aspx

امینہ بشیر میموریل ٹرسٹ
http://abmtlhr.org/

تھیلےسیمیا اویرنیس اینڈ پری وینشن 

حسینی بلڈ بنک

پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنس
http://www.pims.gov.pk/

نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف بلڈ ڈیزیز
https://www.nibd.edu.pk/

منہاج ویلفئیر فاؤنڈیشن بلڈ بنک 

علی زیب فاؤنڈیشن — فیصل آباد  

الفجر فاؤنڈیشن سوات

فرنٹیر فاؤنڈیشن ، پشاور

نور تھیلےسیمیا فاؤنڈیشن

پی ایس پی فاؤنڈیشن، کراچی

تھیلےسیمیا کیئر سینٹر بولان میڈیکل کمپلیکس

تھیلےسیمیا سینٹر سنڈیمن پراوینشل ہسپتال

تھیلےسیمیا سینٹر ، سیکٹر ایف 9 اسلام آباد

تھیلےسیمیا اور ہیموگلوبنوپیتھی فاؤنڈیشن

 

کورونا وائرس کی وجہ سے 2020ء میں خون کے عطیات کی شرح میں بہت کمی آئی۔ اس سے تھیلیسیمیا کے مریض بچے بہت متاثر ہوئے۔ پاکستان کی ایک مذہبی تنظیم دعوت اسلامی کی طرف سے خون کے عطیات کا اہتمام کیا گیا۔ اس کے علاوہ دعوت اسلامی نے تھیلیسیمیا مائنر کے فری ٹیسٹ ، آن لائن رجسٹریشن اور مختلف مقامات پر کیمپ لگانے کا پروگرام بھی بنایا ہے۔رجسٹریشن کے لیے www.dawateislami.net پر رابطہ کیا جاسکتا ہے۔

 

 

 

 

کزن میرج نہیں ہونی چاہیے….؟؟
روحانی ڈاک میں شایع ایک سوال پر ڈاکٹر وقار یوسف عظیمی کا جواب

مسئلہ: ہم دوبہنوں کا رشتہ ہمار ے دادا نے بچپن میں ہی ہمارے چچا کے بیٹوں سے طے کردیاتھا۔ شادی کی عمر آئی تو والدہ نے چچی سے پوچھا کہ ان کا کب تک ارادہ ہے ….؟ اس پر ہماری چچی نے امی کو بتایا کہ ان کے بیٹے اس شادی کے لیے تیار نہیں ہیں۔ چچی کے مطابق ان کے بیٹے کہتے ہیں کہ کزن میرج نہیں ہونی چاہیے ۔ اس کی وجہ سے معذور بچے پیدا ہوسکتے ہیں۔ اس لیے ہم تایا کے گھر شادی نہیں کریں گے ۔
محترم ڈاکٹر صاحب….! ہمارے گھرانے میں تعلیم زیادہ نہیں ہے۔ لڑکوں کو واجبی تعلیم کے بعد کاروبار میں لگادیا جاتا ہے۔ لڑکیوں کو بھی زیادہ نہیں پڑھایا جاتا اور اٹھارہ یا بیس سال کی عمر تک ان کی شادیاں کردی جاتی ہیں۔ کزن میرج کے بارے میں ہماری معلومات کچھ زیادہ نہیں۔ بس سنی سنائی چند باتیں ہیں۔
ہمارے خاندان کے بڑے کہتے ہیں کہ یہ سب بے کار باتیں ہیں ، جو بیماری آنی ہوتی ہے وہ آکر رہتی ہے۔
محترم ڈاکٹر صاحب….! ہمارے خاندان میں زیادہ تر شادیاں بہن بھائیوں کی اولاد میں ہی ہوئی ہیں۔ ان سب کے بچے نارمل اور صحت مند ہیں۔
محترم بھائی جان ….! ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے رشتے وہیں ہوں جہاں ہمارے دادا جان نے طے کئے تھے۔ براہِ کرم ہمیں بتائیں کہ ہماری والدہ چچی کے بیٹوں کو کس طرح سمجھائیں۔
جواب: ایک ہی خاندان سے تعلق رکھنےوالے لڑکوں اورلڑکیوں کی باہمی شادیوں پرطبی نقطہ نظر سے کئی نکات زیر بحث ہیں۔ ماہرین کاخیال ہے کہ ایک دادا یا ایک نانا کی اولاد یا ان دونوں کی اولاد وں میں باہمی شادیاں اولاد میں کئی طبی مسائل کا سبب بن سکتی ہیں۔ ان میں بعض بیماریاں دماغی ہیں اور بعض جسمانی۔
اگر کسی خاندان میں کوئی جنیاتی بیماری ہو تو کزن میرج کی صورت میں ان کی اولاد میں اس بیماری کے امکانات بڑھ سکتے ہیں۔ اگر کسی خاندان میں ایسے امراض نہیں ہیں تو جنیاتی وجوہات سے نئی نسل میں بیماری کی منتقلی کے اسباب ہی ختم ہوجاتے ہیں۔ اس بارے میں ایک حقیقت جان لینا ضروری ہے کہ اولاد میں جینیاتی مرض اس وقت منتقل ہوگا، جب خود والدین میں کوئی جینیاتی مرض ہوگا۔
ذہنی اور جسمانی طور پر صحت مند خاندانوں میں کزن سے شادی میں طبی لحاظ سے بظاہر کوئی حرج نہیں ۔
آپ اس بات کا جائزہ لیجئے کہ آپ کے خاندان میں صحت کی عمومی صورت حال کیاہے….؟ اگر بعض خاص بیماریاں آپ کے خاندان میں نہیں پائی جاتیں تو پھراپنی چچی صاحبہ اور ان کے بیٹوں کو یہ بات آپ کے گھر کے بڑے سمجھائیں یا پھرکسی ماہرڈاکٹر سے ان کی بات کروادیں۔
البتہ ایک بات کا خیال صحت مند گھرانوں کے افراد کوبھی رکھنا چاہیے اور وہ ہے تھیلےسیمیا مائنر Thalassemia Minorسے آگہی ۔ شادی سے پہلے لڑکے اور لڑکی دونوں کا تھیلےسیمیا مائنر کا ٹیسٹ ہونا چاہیے۔ اگر دونوں ہی تھیلےسیمیا مائنر سے متاثر ہیں تو ان کی اولاد میں تھیلےسیمیا میجر Thalassemia Majorکے امکانات بہت بڑھ جاتے ہیں۔ میاں بیوی میں سے صرف کوئی ایک تھیلےسیمیا سے متاثر ہو تو اولاد میں تھیلےسیمیا میجر کا خطرہ نہیں رہتا۔
میری دعا ہے کہ آپ کے والدین اور آپ کے چچا اور چچی اور ان کے دونوں صاحب زادوں کو اس معاملے میں صحیح فیصلہ کرنے میں قدرت کی مدد ملے۔ آمین






یہ بھی دیکھیں

جوان اور صحت مند دل

دھک دھک، دھک…. جی ہاں، دل کی یہی دھڑکن انسان کے زندہ ہونے کا ثبوت ...

ماہِ رمضان ، بے اعتدالیاں اور معدے کے امراض

ماہِ رمضان ، بے اعتدالیاں اور معدے کے امراض رمضان المبارک مہینہ برکتوں والا اور ...

ایک تبصرہ

  1. Sayed Khalid Ahmed

    very nice indeed

Добавить комментарий для Sayed Khalid Ahmed Отменить ответ

Ваш адрес email не будет опубликован. Обязательные поля помечены *