Notice: Функция WP_Scripts::localize вызвана неправильно. Параметр $l10n должен быть массивом. Для передачи произвольных данных в скрипты используйте функцию wp_add_inline_script(). Дополнительную информацию можно найти на странице «Отладка в WordPress». (Это сообщение было добавлено в версии 5.7.0.) in /home/zhzs30majasl/public_html/wp-includes/functions.php on line 6078
مائنڈ فُلنیس — 48 — روحانی ڈائجسٹ
Понедельник , 8 декабря 2025

Connect with:




یا پھر بذریعہ ای میل ایڈریس کیجیے


Arabic Arabic English English Hindi Hindi Russian Russian Thai Thai Turkish Turkish Urdu Urdu
Roohani Digest Online APP
Roohani Digest Online APP

مائنڈ فُلنیس — 48

 قسط نمبر 48 — ستمبر 2019ء


اینٹی ایجنگ پروسس 2

یادداشت بہتر بنائیں


مائنڈ فلنیس اصولوں کے مطابق یادداشت کے چار دشمن ہوتے ہیں ۔
وہ چار دشمن یہ ہیں۔

  1. ….لاپرواہی
  2. ….تھکاوٹ
  3. ….منقسم توجہ یا منتشر خیالی
  4. ….ذہن کا استعمال نہ کرنا

اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کی سیکھنے، یاد رکھنے اور بڑی عمر میں حساب کتاب صحیح رکھنے کی صلاحیت بر قرار رہے تو میڈیٹیشن کو اپنی عادت بنایئے مگر یہاں عام میڈیٹیشن کی بات نہیں ہورہی۔ ہم بات کر رہے ہیں مائنڈ فلینس میڈیٹیشن کی۔ اگر آپ دوبارہ سے فرق سمجھنا چاہتے ہیں تو یہ جان لیجیے کہ میڈیٹیشن ریلیکسنگ تکنیک ہے اور مائنڈ فلنیس اوئیرنیس (Awareness) ہے۔
مائنڈ فلنیس ایک لمحہ میں اپنے ذہن و دل کو بالکل یکجا رکھنے، کسی بھی صورتحال میں خود کو بالکل نارمل اور لحاظ سے چاق و چوبند رکھنے کا عمل ہے۔
اسی لئے مائنڈ فلنیس حالیہ لمحہ میں جینے کا فن کہلاتا ہے۔
آپ کا حال بتائے گا کہ آپ کا ماضی کیسا تھا اور اگر یہ جاننا چاہتے ہیں کہ مستقبل کیسا ہو گا تو یہ بھی آپ کا حال بتائے گا آپ کا مستقبل کیسا ہوگا۔
اچھی طرح زندگی کی ساری خوشیوں، کامیابیوں کے راز لمحۂ موجود پر منحصر ہیں۔ آپ جیسے جیسے مائنڈ فلنیس کی بنیادی اصول اپناتے چلےجاتے ہیں۔
سمجھ لیجیے کہ لمحۂ موجود کی اہمیت سے واقفیت بڑھتی جاتی ہے اور دھیرے دھیرے یہ پریکٹس شعور اور لاشعورکا حصہ بن جاتی ہے۔ اس کے اثرات اچھی صحت، اچھی سوچ، اچھی یاد داشت الغرض کے ایک مثبت زندگی کے روپ میں سامنے آتے ہیں۔ جہاں عمر محض ایک عدد بن کر رہ جاتی ہے۔ آج کچھ بات کرتے ہیں یادداشت پر گو کہ اس موضوع پر ہم پہلے بھی بات کر چکے ہیں۔ مگر کیا کیجئے کہ انسانی شعور بار بار دہرائی جانے والی باتیں ہی یاد رکھ پاتا ہے۔ یادداشت کی بہتری اور مضبوطی کے لئے مائنڈ فلنیس کیا مددکرسکتی ہے…﷠.؟
ایک تحقیق پی ایچ ڈی کے طلبہ پر کی گئی۔ یہ طالب علم کسی نہ کسی وجہ سے شدید دباو اور اسٹریس میں مبتلا تھے۔ تقریبا 26 ممالک سے گریجویٹ اسٹوڈنٹس پہ کئے جانے والے ایک سروے کے مطابق پی ایچ ڈی اسٹوڈنٹس عام لوگوں کے مقابلے میں 6 گناہ زیادہ ڈپریشن اور اسٹریس میں مبتلا ہوتے ہیں۔امریکہ میں پی ایچ ڈی اسٹوڈنٹس پہ کئے جانے والے ایک سروے نے اس بات کا انکشاف کیا ہے کہ تقریبا 84 فی صد اسٹوڈنٹس جو اپنی یونیورسٹی کی رہنمائی سے محروم ہوتے ہیں، اسٹریس اور ڈپریشن میں زیادہ مبتلا ہوتے ہیں اور ایسی صورت میں پڑھائی سے زیادہ ان کے اسٹریس کو کم کرنے کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے، تاکہ وہ اپنے دماغ کی کارکردگی کو اسٹریس کی وجہ سے متاثر نہ ہونے دیں۔
جنرل آف امریکن کالج ہیلتھ میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق مائنڈ فلنیس میڈیٹیشن نے پی ایچ ڈی اسٹوڈنٹس میں نہ صرف اسٹریس اور ڈپریشن کو کم کیا بلکہ ان میں اپنے پی ایچ ڈی کو کامیابی سے ہمکنار کرنے کی ایک نئی امید بھی پیدا کی۔ماہرین ان طلبہ کا نفسیاتی دباؤ کو جانچنے کے لئے پرسیوڈ اسٹریس اسکیل The Perceived Stress Scale (PSS) اور ڈپریشن اینزائٹی اسٹریس اسکیل Depression Anxiety Stress Scales (DASS) کا استعمال کرتے ہیں۔ جنہیں خاص طور سے لوگوں میں مخصوص حالات میں اسٹریس کی سطح کو جانچنے کےلئےبنایاگیا ہے۔
ماہرین لوگوں میں نفسیاتی دباؤ کو جانچنے کے لئے ان کے سائیکولوجیکل کیپیٹل کا سہارا لیتے ہیں۔ سائیکولوجیکل کیپیٹل کی اساس لوگوں میں امید، آگے بڑھنے کا جذبہ، دماغی لچک اور خود افادیت دیتی ہے اور جب یہی تمام چیزیں پی ایچ ڈی اسٹوڈنٹس مین جانچی گئیں تو سایئکولوجیکل کیپیٹل کے لیولز نے اس بات کو ثابت کر دیا کہ پی ایچ دی اسٹوڈنٹس عام لوگوں کے مقابلے میں 6 گناہ زیادہ اسٹریس میں مبتلا نظر آتے ہیں۔
ماہرین اس بات کو بہت اچھی طرح سمجھتے ہیں کہ وہ تمام اسٹوڈنٹس کی پڑھائی میں مدد تو نہیں کرسکتے لیکن ان میں بڑھتے ہوئے اسٹریس اور ڈپریشن کو کم کر کے ان کی میموری کو ڈی ایکٹو ہونے سے ضرور بچا یا جا سکتا ہے۔ اس مقصد کے لئے انہیں روزانہ 30 منٹ کی مائنڈ فلنیس مشق کرنے کی کہا جاتا ہے۔
کچھ اسٹوڈنٹس کے مطابق مائنڈ فلنیس مشق نے انہیں کچھ لمحوں کے لئے وہ سکون اور اطمینان بخشا جس کے لئے وہ ترس گئے تھے۔ جس کے بعد انہیں اپنی یاداشت میں خاصی بہتری محسوس ہوئی۔ وہ تمام چیزیں جو یاد ہونے کے باوجود اسٹریس میں انہیں یاد نہیں آتی تھیں ان میں خاصی بہتری محسوس ہوئی۔ بعض اسٹوڈنٹس کے مطابق ان مائنڈ فلنیس مشقوں نے انہیں منفی خیالات سے آزاد کردیا ، وہ ان مشقوں کے بعد اپنے کام پر خاص توجہ اور ذہنی یکسوئی حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے۔
آپ بھی یہ مائنڈ فلنیس پریکٹس اپنے گھر پر کر سکتےہیں۔ اس کی افادیت یہ ہے کہ یہ خیالات کی رفتار کو کنٹرول کر تا ہے اور ان کو سوچ پر حاوی نہیں ہونے دیتا۔ایسے افراد جو شدید ذہنی الجھاؤ میں مبتلا رہتے ہیں اور ہمہ وقت بہت سارے ٹاسک میں ایک ساتھ الجھے رہتے ہیں۔ ان کے لئے انتہائی کا ر آمد ہے۔ یاداشت کو بہتر بنانے اورمنتشر خیالی کو بھی قابو میں رکھنے کے لئے ا س کے دور رس نتائج سامنے آئے ہیں۔
یہاں آپ کو یہ بھی بتائیں کہ یہ تیکنک ہم تین سال قبل ابتدائی ابواب میں بیان کر چکے ہیں مگر شعور کو دہرانا پسند ہے تاکہ وہ اسے یاد رکھ سکے۔
ایک نئے انداز اور ایک نئے مقصد اور نئی سوچ کے لئے اس میڈیٹیشن کو غور سے پڑھیے اور اپنائیے۔

 

مشق نمبر 1

Relaxing Glass Technique

ریلیکسنگ گلاس تکنیک

ریلیکسنگ گلاس تکنیک آپ اسے تھوٹ لیبلنگ تکنیک کا نام بھی دے سکتے ہیں۔درحقیقت ا س میں منتخب کی گئیں مختلف رنگوں کی دالیں آپ کے وہ خیالات ہیں جن کا دباؤ آپ کو چین نہیں لینے دیتا۔
آئیے پریکٹس کیجئے کہ جاگتی آنکھوں سے یہ خیالات کس قدر آسانی سے بغیر کوئی گزند پہنچائے بے بسی سے بیٹھ جاتے ہیں اور ا س وقت تک سر نہیں اٹھاتے جب تک آپ نہ چاہیں ۔
ایک شیشے کا گلاس لے لیجئے
اب اس میں پانی بھر لیں۔
دالیں تو ہر گھر میں ہوتی ہیں۔ باورچی خانے میں جائیے۔ دالوں کے ڈبے کھولیئے۔ رنگ برنگی دالیں آپ کے سامنے ہیں۔ پیلی چنے کی دال، لال مسور کی دال، سفید ماش کی دال یا ہری مونگ کی دال، کتنے سارے رنگ ہیں ۔ ان میں سے اپنی پسند کے رنگ کی دال چن لیجئے۔ اور ہاں ایک چمچہ بھی لے لیجیے گا۔
اب ہر دال میں سے ایک ایک چٹکی لے کر ایک ٹیبل اسپون بھرلیجیے۔
اب پہلے سے تیار اور صا ف ستھری جگہ پر آرام دہ حالت میں بیٹھ جائیے۔چاہے فرش پر چاہے کرسی پر۔ اپنے سیل فون میں مائنڈ فلنیس بیل اور دس منٹ کا ٹائم سیٹ کر لیجئے ۔
اب ایک نظر پانی سے بھرے شیشے کے گلاس پر ڈالئے اور تصور کیجئے کہ پانی کا گلاس آپ کا دماغ ہے۔ اور دال آپ کے مختلف خیالات۔
اب پانی میں مکس دالوں کا ایک ٹیبل سپون ڈال دیجئے اور اسے چمچے سے خوب ہلائیے۔ جیسے چائے میں چینی ملاتے ہیں۔
اس وقت ذرا غور سے دیکھئے۔ گلاس میں آپ کو ایک بھنور سا بنتا دکھائی دے گا جس میں دال کے مختلف رنگوں کے چھوٹے بڑے دانے بری طرح سے گھوم رہے ہوں گے۔ اگر اس وقت آپ ان دالوں کو شناخت کرنا چاہیں تو نہیں کر پائیں گے۔
بس یہی وہ کیفیت ہے جو بے جا سوچ، منفی خیالات اور ذہنی دباؤ انسانی ذہن میں پیدا کرتا ہے اسی عمل سے دماغ کسی اچانک بھنور میں پھنس جانے والی کشتی بن کر رہ جاتا ہے۔ جس میں سوار خیالات نہ تو سمجھنے کی قابل رہتے ہیں، نہ صحیح طرح سمجھ میں آتے ہیں اور نہ ہی صیح سمت میں جاتے محسوس ہوتے ہیں۔
اب جب یہ کیفیت آپ کو محسوس ہونے لگے۔ اسی وقت چمچہ ہلانا چھوڑ دیجئے اور آنکھیں بند کر لیں۔ اب مائنڈ فلنیس بریدھنگ شروع کیجئے۔
سانس اندر لیجئے۔ اور سانس باہر نکالیئے۔ .
ایک….دو….تین….چار….پانچ….نو..دس (یہ نقطے آپ کو وقفہ سمجھانے کے لئے ہیں ) دس دفعہ سانس کے آنے جانے کا عمل دہرائیے۔
پانی سے بھرا گلاس اور ا س میں گول گول گھومتی ہوئی دال نگاہوں کے سامنے آجا ئے گی۔ تیز تیز بے ربط چکر کھاتی ہوئی۔ اسے بند آنکھوں سے ریلیکیکس کرنے کی کوشش کیجئے۔ آپ بند آنکھوں سے دیکھئے کہ دال کے دانوں کا چکر دھیما پڑتا جارہا ہے۔ محسوس کیجئے کہ دال کے دانے اب پانی کی تہہ میں بیٹھتے جارہے ہیں۔
بند آنکھوں سے دیکھئے…. دال کے سارے دانے الگ الگ سے ہوکرگلا س کی تہہ میں جمع ہوگئے ہیں۔ اور ایک تہہ سی بن گئی۔ ابھی آپ اسی منظر کو بند آنکھوں دیکھ رہے ہیں کہ مائنڈ فلنیس میڈیٹیشن بیل (الارم)بج جائے گی۔ یعنی ٹائم پورا ہوگیا۔ دس منٹ ہوگئے۔
اب ایک لمبا گہرا سانس لیجئے اور دھیرے دھیرے آنکھیں کھولئے۔ اپنے سامنے رکھے گلاس کو دیکھئے جہاں تھوڑی دیر پہلے آپ نے ہلچل مچائی تھی۔ کیا اب بھی اس گلاس کے پانی میں ہلچل ہے ….؟ کیا دال کے دانے ابھی بھی آپ کو بےچین، بے قرا ر بے ربط نظر آرہے ہیں۔
یقیناً آپ کہیں گے نہیں۔


کیونکہ آپ کے سامنے جو گلاس رکھا ہوا ہے۔ اس میں اب دباؤ کے بھنور میں پھنسے اجزاء کاہجوم اب ریلیکس ہوچکا ہے۔ وہاں اب سکون ہے۔
ساری دال گلا س کی تہہ میں ایک ترتیب وار تہہ کی صورت میں موجود ہے۔ اتنی کہ اب آپ بڑے آرام سے دیکھ سکتے ہیں کہ دال کی کتنی مقدار گلاس میں ہے۔ آپ دال کے دانوں کو غور سے دیکھ سکتے ہیں۔ چھوٹے بڑے تھے۔ رنگ میں کوئی فرق ہے کہ نہیں وغیرہ وغیرہ۔
بالکل اسی طرح جب آپ ذہنی دباؤ اور کشمکش میں مبتلا رہتے ہیں تو آپ کے خیالات آپ کی سوچ بالکل بے بس جاتی ہے۔ بھنور میں گول گول چکر کھاتی رہتی ہے۔ اور آپ یہ سمجھ ہی نہیں پاتے آپ کو کیا کرنا چاہئے۔ یا آپ کیاکرنا چاہتے ہیں۔ حد یہ کہ آپ کو غصہ کیوں آرہا تھا۔ یا ذہنی دباؤ کی وجہ کیا تھی۔
جیسے جیسے آپ یہ تجربہ دہرائیں گیں کہ خود اپنی صحیح کیفیت اور خیالات کو سمجھنے کے لئے کام ڈاؤن رہنا بہت ضروری ہے۔
اگر آپ مائنڈ فلنیس میڈیٹیش کی عادت ڈال لیں تو آٹھ ہفتوں کے اندر ہی انتہائی مثبت نتائج آپ کے سامنے ہوں گے۔
اب یہ تو ہوگئی بات ایک دفعہ کے تجربے کی۔ مگر روز روز دالوں کا استعمال کے بجائے رنگین ریت یا پھر گلٹر گلو کا استعمال بھی کرسکتے ہیں جو کہ عموما اسٹیشنری یا آرٹ اینڈ کرافت کی دکانوں پر سستے داموں مل جاتی ہے۔ جو آپ کو سوچ کی پراگندگی اور پھر اس کا ٹہراو سکون کا احساس دلائے گا۔

 

                     (جاری ہے)

تحریر : شاہینہ جمیل

دسمبر 2015ء

;

 

یہ بھی دیکھیں

ذہنی صلاحیتوں میں اضافہ، جلد کی شادابی ، سانس کی مشقوں کے ذریعے

ذہنی صلاحیتوں میں اضافہ، جلد کی شادابی ، سانس کی مشقوں کے ذریعے سانس کے …

پانی بھی شعور رکھتا ہے؟

پانی بھی شعور رکھتا ہے؟ پانی انسانی زندگی کی بنیادی ضرورت ہے …. پانی ہی …

Добавить комментарий