Connect with:




یا پھر بذریعہ ای میل ایڈریس کیجیے


Arabic Arabic English English Hindi Hindi Russian Russian Thai Thai Turkish Turkish Urdu Urdu

فینگ شوئی – 7

قسط نمبر  7


فینگ شوئی ایک قدیم سائنس ہے اس کا تعلق چین سے ہے۔ فینگ شوئی کے ذریعے آپ اپنے گھر کی تزئین و آرائش میں معمولی تبدیلی سے فطرت کے اصول آپ کے گھر میں روبہ عمل ہوجائیں گے۔ذہنی یکسوئی میں اضافہ ہوسکتا ہے رزق میں آسانی اور آمدنی میں نمایاں اضافہ ہوسکتا ہے۔
روحانی ڈائجسٹ کے قارئین کے لیے ان صفحات پر چین کے معروف متبادل طریقہ علاج فینگ شوئی پرسلسلہ شروع کیاجارہا ہے۔

 

 

 

 

فینگ شوئی اور آپ کا گھر

 

اس باب میں ہم آپ کو گھر کے ان مقامات کے بارے میں بتائیں گے جہاں چی توانائی کا بہاؤ نسبتا زیادہ حساس اور چیلنجنگ ہوتا ہے۔
اگر ان حصوں کو نظرانداز کیا جائے۔ یا لاپرواہی برتی جائے توچی توانائی کے مثبت اثرات زائل ہونے کے چانسس بڑھ جاتے ہیں ۔آئیے جانتے ہیں کہ گھر کے وہ حساس حصے کونسے ہیں اور اس کا مناسب حل کیاہوسکتا ہے ۔

اسٹور روم، تہہ خانہ اور دو چھتی:

 

  ہم نے بتایا تھا کہ اسٹور ر ومز اور تہہ خانوں میں عموماتوانائی کی منفی رو جسے شا توانائی کہا جاتا ہے گرد کرتی ہے ۔ اس کی بنیادی وجہ ان جگہوں پر آمدورفت کی کمی ، روشنی کا فقدان اور تازہ ہوا کا ناکافی ہونا ہے۔ ہمارے ہاں ان حصوں کو عام طور پر گھر سے بالکل الگ خیال کیا جانے لگتا ہے برصغیر پاک و ہند میں تہہ خانوں سے زیادہ دو چھتیاں بنائی جاتی ہیں جہاں غیر ضروری یا ایسی اشیاء جو گاہے بگاہے استعمال میں آتی ہیں رکھ دی جاتیں ہیں اور سالوں پلٹ کر ان کی خبر نہیں لی جاتی۔اگر اسٹور رومز، تہہ خانوں، دوچھتیوں یا گیراج کی مہینے میں ایک دو بار صفائی کروائی جائے تو معاملات کی صورت کچھ اور ہوگی۔صفائی کی وجہ سے وہاں روشنی اور ہوا کا خیال رکھنے سے توانائی کے منفی بہاؤ کو نہایت آسانی سے مثبت بہاؤ میں تبدیل کیا جاسکتا ہے۔
فینگ شوئی کے اصولوں کے مطابق ٹوٹی پھوٹی پرانی اشیاء جنہیں ہم آسان زبان میں کاٹھ کباڑ کہہ سکتے ہیں کو گھر میں رکھنا پسندیدہ نہیں ہے ۔ اس لیے سامان وہی اسٹور کیجئے جو ضرورت کا ہے۔
دو چھتی خواب گاہ میں ہرگز مت بنوائیے۔

 

باتھ روم اور ٹوائلٹ : 

 

  باتھ روم اور ٹوائلٹ ایک چھوٹا سا حصہ ہونے کے باوجود ایک ایسا مقام ہے جو پاکوآ چارٹ کے مطابق گھر کے جس حصے میں بھی ہوں اس سمت میں دور کرتی توانائی کے سودمند بہاؤ کے لئے سب سے زیادہ چیلنجنگ ثابت ہوتے ہیں ۔ ٹوائلٹ اور باتھ روم میں پانی کے بہاو کی وجہ سے دور کرنے والی توانائی میں ین لہریں غالب ہوتی ہیں اور غالب عنصر پانی میں کشش و جذب کی صلاحیت نسبتاً زیادہ ہونے کی وجہ سے اس سمت میں موجود عنصر اور توانائی کی تحریکات کو اپنے ساتھ بہا کر لے جاتی ہیں۔ نتیجے میں صحت ، باہمی تعلقات اور دولت پر اس کے منفی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔اس کی روک تھام کے لیے ٹوائلٹ یا باتھ روم جس سمت میں بھی ہو وہاں توانائی کے متوازن بہاؤ کو بحال رکھنے کے لیے اتنی ہی زیادہ توجہ دی جائے جتنی اور جگہوںکودی جاتی ہے۔
فینگ شوئی کا پہلا اصول یہ ہے کہ ضرورت کے علاوہ باتھ روم کا دروازہ ہمیشہ بند رکھیں۔ اس کے لئے اسپرنگ کلوزر آپ کے دروازے کو ہمیشہ بند رکھنے میں مدگار ثابت ہوں گے۔
ٹوائلٹ یا ڈبلیو سی کا رخ براہ راست گھر کے داخلی دروازے کی طر ف نہیں ہونا چاہیے اگر ایسا ہو تو فینگ شوئی کے اصولوں کے مطابق گھر کے داخلی دروازے سے داخل ہونے والی چی توانائی کی طاقت ور لہروں کا بیشتر حصہ زائل ہوجاتا ہے۔ اس کے علاوہ گھر میں داخل ہونے والی یینگ توانائی کی لہریں باتھ رومز میں دور کرتی ین توانائی کی پرسکون لہروں کو بھی متاثرکرتیہیں ۔
آج کل گھروں میں اٹیچڈ باتھ کا رواج بہت عام ہوگیا ہے۔ اس کے لئے ضروری ہے کہ آپ کا بیڈ یا سونے کا بستر چاہے زمین پر ہی کیوں نہ بچھا ہو باتھ روم کے دروازے کی جانب نہیں ہونا چاہئے۔ گھر اور ٹوائلٹ کے درمیان ہو ادار ڈیوڑھی چی توانائی کے لئے سود مند ثابت ہوتی ہے ۔
گھر کے درمیان میں باتھ رومز کی موجودگی پورے گھر کی توانائی کو غیر متواز ن کرتی ہے۔ اسے ہمیشہ صاف ستھرا ہونا ضروری ہے بصورت دیگر چی توانائی پر جمود طاری ہوجاتا ہے۔
اگر ممکن ہو تو باتھ روم میں کسی مچھلی، دریا یا قدرتی نظارے کی تصویر آویزاں کریں جس میں نیلا رنگ نمایاں ہو۔فینگ شوئی کے اصول مناسب روشنی اور ہوا کے مناسب بہاؤ کے انتظام کی ہمیشہ حوصلہ افزائی کرتے ہیں جو کہ توانائی کے منفی بہاؤ کو قابو رکھنے میں بھی ہمیشہ مددگار ثابت ہوتے ہیں۔ اس لئے اپنے باتھرومز اور ٹوائلٹ کی صفائی اور تزئین و آرائش کو بھی اتنی ہی توجہ دیجیے جتنی آپ دوسرے کمروں کو دیتے ہیں۔ باتھ روم کو صاف ستھرا رکھیئے، سجائے سنوارئیے ضروری نہیں مہنگی سینیٹری استعمال کریں۔ خیال رکھیے کہ آپ کے باتھ رومز سے بھی اچھی خوشبو آئے جس کے لئے مختلف طرح کے ایر فریشنرز اور اروما بارز مارکیٹ میں با آسانی دستیابہیں ۔
یہاں اس سلسلے میں سامنے آنے والی کچھ کیس اسٹدیز ہم آپ سے شئیرکرتے ہیں۔
مسٹر ایکس جو کہ امریکہ کے رہائشی ہیں اور بزنس مین ہیں ان کا کہنا ہے میرا کاروبار چھوٹے اور محدود پیمانے پر تھاجس پر اپنی پوری محنت اور لگن سے کام کرتا رہا۔ تقریباً سال بھرکے اندرمیں نے ایک بہت بڑی فرم کے ہاتھوں اپنی کمپنی کے 25فیصد شئیرز فروخت کیے۔ اسی مد میں اس فرم نے کاروبار کو وسعت دینے کے لئے ایک اچھی خاصی رقم بزنس میں انویسٹ کی جس سے کاروبا ر میں کافی فائدہ ہوا۔ ساتھ ساتھ بڑی جگہ اور آفس کی ضرورت بھی پیش آئی ۔اس کے لئے میں نے بجٹ میں رہتے ہوئے ایک پرانا مگر بڑا اور مناسب آفس کرایہ پر لے لیا۔اس نئے آفس میں صرف ایک بڑا کمرا تھا جس کے شمال مغربی کونے میں واش بیسن اور ٹوائلٹ بنا ہوا تھا۔ واش روم کا دروازہ خاصی ابتر حالت میں تھا اورصحیح طرح بند بھی نہیں ہوتا تھا۔ اندر سے بھی ا س کی صحیح حالت گزارے لائق تھی۔ ابھی یہاں مہینہ بھر بھی نہ گزرا تھا کہ فرم سے تعلقات میں معمولی باتوں پر رنجشیں پیدا ہونے لگیں۔ نتیجے میں فرم نے کسی خاص عذر کے بغیر اپنا حصہ کاروبارمیں سے الگ کرنے کا نوٹس بھیج دیا۔ مسٹر ایکس کے ہاتھ اپنی شرائط کے مطابق شئیر فروخت کرنے کی ڈیمانڈ بھی کی جو کہ مسٹر ایکس کے لیے خوش آئیندبات نہ تھی۔مسٹر ایکس کے کا روبار میں پبلک ڈیلنگ کا بڑا عمل دخل تھا اس کے لئے سوشل کنٹٹیکس بنا کر رکھنا بھی ضروری تھا مگر ایسا ہو نہیں پارہا۔ تھا کسی نہ کسی معمولی بات پر کلائینٹس ہاتھ سے نکلتے جارہے تھے ۔بظاہر مسٹر ایکس کو اپنے کام میں ایسی خامی نظر نہیں آرہی تھی مگر وہ پریشان تھے کہ اگر ایسا ہی ہوتا رہا تو کاروبا ر ٹھپ ہوجائے گااور بنی بنائی ساکھ بھی بگڑ جائے گی ۔وہ سوچ میں پڑگئے۔ ہر اٹھائے جانے والے قدم اور فیصلوں کا جائزہ لیا۔کافی غورووغوض کے بعد جو بات سامنے آئی اس نے مسٹر ایکس کو امید بھی دی اور انہیں افسوس بھی ہوا کہ دراصل جنرل پاکوآکے لحاظ سے شمال مغرب میں دور کرتی توانائی ،مخلص ،حمایتی اور مدد گار لوگوں کو متحرک کرتی ہے اور یہی توانائی ٹوائلٹ کے ساتھ بہت تیزی سے فلش ہورہی ہے۔ مسٹر ایکس کا کہنا ہے کہ پرتجسس طبیعت کے باعث میں فینگ شوئی کا علم تھوڑا بہت ضرور رکھتا تھا مگر ایکسپرٹ نہ تھااور پہلے کبھی فینگ شوئی کے اصولوں پر سنجیدگی سے عمل بھی نہیں کیا تھا۔ اس لیے مجھے لگا کہ اسے آزمانے کا یہ بہترین موقع ہے ۔ میں نے فوری طور پر ایک فینگ شوئی ماسٹر سے رابطہ کیا۔ مسٹر ایکس اس نئے آفس میں تھوڑا عرصہ پہلے شفٹ ہوئے تھے اور ایڈوانس بھی بھر چکے تھے جس کی وجہ سے فوری طور پر آفس چھوڑنا ممکن نہ تھااس لئے فینگ ماسٹر کے مشورے کے مطابق سب سے پہلے مسٹر ایکس نے فرم سے شئیرز واپس خرید لیے اورٹوائلٹ اور ساتھ ساتھ آفس کا جنوب مشرق کارنر جہاں کی توانائی دولت کو تحریک دیتی ہے پر فینگ شوئی ماسٹر کی تجویز کردہ تدابیر اور مشوروں پرعمل درآمد شروع کردیا۔ تھوڑی سی رقم خرچ کرکے تزئین و آرائش اور آفس کی دیگر اشیاء اور ان کے مقامات میں تبدیلیاں کردی گئیں ۔ان کہنا تھا کہ ابتدائی طور پر کاروبار میں کوئی خاص تبدیلی محسوس نہیں ہوئی مگر ڈیڑھ مہینے بعد ہی مجھے ایک دوسری جانی مانی فرم سے ایک بہت اچھی پیشکش ہوئی اور میرے وہی شئیرز اچھی قیمت میں اس فرم نے خرید لیے۔
میرے لئے سب سے زیادہ خوشی اور حیرت کا دن وہ تھا کہ جب تین مہینے بعدہم نے پرانی فرم سے ایک کاروباری لین دین میں اچھی خاسی رقم وصول کی اور انھوں نے دوبارہ سے میری کمپنی کے شیئرز خریدنے کی خواہش کا اظہار کیا۔ اس وقت میرا فینگ شوئی کے علم پر یقین پختہ ہوگیا۔
یہ تو تھے مسٹر ایکس اب ذرا مس وائے کی سنئیے جو ورجینیا کی رہائیشی ہیں اور اور ایک اچھی فرم میں مینیجر کے عہدے پر کام کرتی ہیں زندگی کی 35 بہاریں دیکھ چکی ہیں غیر شادی شدہ ہیں۔


ان کا کہنا ہے کہ میرے لئے سب کچھ بہت اچھا تھا اچھی جاب ، مخلص دوست ،پارٹیز گھومنا پھرنا۔ دو سال پہلے پروموشن پر کمپنی نے تین کمروں کاایک چھوٹا سا اپارٹمنٹ دیا۔جہاں میں اپنی والدہ اور میِٹ کے ساتھ رہتی ہوں دنیا کی نظروں میں تو پچھلے دو سال سے ایک پر آسائش اور مطمئن زندگی گزاررہی تھی مگر سب کچھ ہونے کے باوجود میرے پاس سکون کی دولت نہیں تھی۔ مجھے گھر میں گھستے ہی ایک وحشت سی ہوتی۔ میں راتوں کو بے چین نیند سوتی،اکثر ڈر کر اٹھ جاتی۔ روپے پیسے کمی نہ تھی مگر سیونگز بالکل بھی نہ تھیں۔ جتنا آرہا تھااتنی تیزی سے خرچ بھی ہورہاتھا۔ کسی نہ کسی معمولی بات پر ایک بڑا خرچہ میرا انتظار کر رہا ہوتا۔ ماماکا مزاج بھی اکثر گرم اور چڑچڑا رہتا۔ شاید سارادن گھر میں رہنے کی وجہ سے چڑچڑاہٹ اور برہمی ان کے مزاج کا حصہ بن گئی تھی ۔ان وجوہات نے مجھے گھر سے دور کردیا تھا۔
میں گھر جاتے ہوئے کتراتی اور اپنا زیادہ تر وقت گھر سے باہر دوستوں کے ساتھ یا کبھی تنہا گزارتی۔ تین مہینے پہلے کمپنی کی طرف سے مجھے دو دن کے لئے نیویارک جانا ہوا۔ جس ہوٹل میں ہم ٹہرے تھے وہیں لنچ بریک کے دوران میری ڈاکٹر ڈی سے ملاقات ہوئی جنہیں میں نے بہت دفعہ ٹی وی پروگرامز میں فینگشوئی کے مطابق مشورے دیتے اور لوگوں کے مسائیل گھریلو تزئین و آرائش میں ردوبدل سے حل کرتے دیکھا تھا۔وہ نیویارک کی ایک بڑی کنسٹرکشن کمپنی کے ساتھ بھی ایسوسی ایٹڈہیں۔ میری ڈاکٹر ڈی سے بہت اچھی بات چیت رہی۔ میں نے ان سے اپنے مسائیل بھی ڈسکس کیے۔ انہوں نے میر ی پرابلم بہت دھیان سے سنی۔ میری باتیں سننے کے بعد انھوں نے جو سوال کیا وہ مجھے بہت عجیب لگا۔ انھوں نے پوچھا کہ تمہارے گھر میں باتھ رومز کتنے ہیں اور ان کی پوزیشن، رنگ، کموڈ کس طرف ہے وغیرہ وغیرہ ۔میں اس وقت انھیں صیح طور پر جواب نہیں دے پائی ۔ انہوں نے مجھے بتایا کہ اتفاق سے اگلے ہفتے ان کی ورجینیا میں ایک ورک شاپ ہے میں نے موقع غنیمت جان کر فوری طور پر انہیں ڈنر کی دعوت دے ڈالی جسے انھوں نے خندہپیشانی سے قبول کرلیا۔اس ملاقات کے اگلے ہفتے ان کا ورجینیا آنا ہوا تو میں انہیں گھر لے آئی اوران کے لئے ایک شاندار ڈنر کا اہتمام کیا۔ڈاکٹر ڈی نے میرے پورے اپارٹمنٹ کا جائزہ لیا۔اس کے بعد میری برہم مزاجی اور مسائل کی جو وجوہات انھوں نے بتائیں وہ میرے لئے ناقابلِ یقین تھیں۔ میں یہ بات ماننے کو تیار نہ تھی کہ محض باتھ روم کے مقامات میرے مسائل کی وجہ ہیں۔ ڈاکٹر ڈی نے نشاندہی کی کہ اپارٹمنٹ کے داخلی دروازے کے بالکل سامنے سیڑھیاں ہیں جیسا کہ عموما اپارٹمنٹس میں ہوتا ہے اور اندر داخل ہوتے ہی سامنے کامن باتھ روم تھا۔ اس کے ساتھ ہی بائیں جانب کچن اور لیونگ روم تھے ۔جبکہ میرے کمرے کے اٹیچڈباتھ میں کموڈ کا ِلڈ ہی نہیں تھا اس لئے وہ کھلا ہی رہتا تھا جو بالکل دروازے کے ساتھ ہی تھا ۔ میں یہ سوچ کر پریشان تھی کہ اب اس کا حل کیا نکلے گا۔ ظاہر ہے کہ سیڑھیوں یا ٹوائلٹ کی جگہ بدلنا میرے بس میں نہ تھا مگر انھوں نے انتہائی آسان اور باآسانی دستیاب اشیاء کے ذریعے آرائش میں کچھ ردوبدل کئے ۔کموڈ کو اور باتھ رومز کے دروازوں کو بلا ضرورت کھلے رکھنے کی سختی سے ممانعت کی ۔میرے واش رومز کی رنگ و روغن کو تبدیل کرنے اور کچھ اشیاء کو بطورِ آرائشی سامان سجانے ، بیڈروم کے سرہانے کا مقام بدلنے اور کمرے میں لائن سے موجود چھ کھڑکیوں میں سے زیادہ تر کو سوتے وقت پردے سے ڈھانپے رکھنے کی ہدایات کیں۔ اس کے ساتھ انھوں نے میرے کمرے کی دیوار پر ٹنگی میری پسندیدہ ایک بہت مہنگی ترین تصویر جو ورجینیا کے ایک مشہور آرٹسٹ نے پینٹ کی تھی جس میں ایک اکیلی عورت جزباتی کیفیت میں کسی سے دور بھاگتی نظر آرہی تھی کو اتارتے ہوئے کہا اور یہ ہے تمہارے سٹریس اور ڈر کی دوسری وجہ۔ بہر حال میری ماما نے بھی یہی مشورہ دیا کہ جیسے یہ کہتی ہیں کرتی جاؤ۔اس تبدیلی کے تین مہینے کے اندر اندر مجھے گھر جاتے ہوئے اُکتاہٹ ختم ہوگئی۔ نیند بھی پوری ہونے لگی۔ ڈر کی شدت میں بھی بہت کمی واقع ہوئی ہے۔
ماما بھی اب ایکٹو اور ریلیکس ہوگئیں۔ اب کچھ نہ کچھ سیونگ بھی بڑھتی جارہی ہیں ۔


تو جناب یہ تھے مسٹر ایکس اور مس وائے جن کی کیس اسٹڈی ہم نے آپ سے شئیر کی۔ ہمیں امید ہے کہ آپ کوتوانائی کے مثبت بہاؤ میں باتھ رومز اور ٹوائلٹ کی اہمیت ان کی وجہ سے پیدا ہونے والی توانائی کے سودمند بہاؤ میں رکاوٹ اور اس رکاوٹ کی وجہ سے پیدا ہونے والے مسائل اور ان کے حل کے بارے میں اچھی خاصی معلومات مل گئی ہوں گی۔ آپ اچھی طرح سمجھ بھی چکے ہونگے کہ یہ کس طرح ہماری ذاتی زندگی پر اثر انداز ہوتے ہیں۔
اب بات کرتے ہیں لانڈری کی یعنی وہ جگہ جہاں میلے کپڑے رکھے جاتے ہیں اور دھوئے سکھائے بھیجاتے ہیں ۔
ہمارے ہاں عموما کپڑے باہر کھلے صحن میں ایک مخصوص جگہ پر دھوئے سکھائے جاتے ہیں۔ اس حصے کے لئے بھی ہمیں ان تمام احتیاط اور ہدایات پر عمل کرنا ہوگا جو اسٹور رومز ، گیراج یا دو چھتیوں کے لئے دی گئی ہیں ۔ کپڑے دھونے کی جگہ بھی صفائی اور روشنی کا خصوصی انتظام اور یہ بھی کہ کپڑے دھونے کی جگہ بیڈروم کے بالکل برابر میں نہ ہو تو بہت بہتر ہے ۔ اسی طرح سٹور رومزسے متصل بیڈرومز بھی توانائی کے مثبت سودمند بہاؤ کی حوصلہ افزائی نہیں کرتے ۔

 

 

(جاری ہے)

یہ بھی دیکھیں

فینگ شوئی اور آپ کا کاروبار – 12

قسط نمبر  12   فینگ شوئی اور آپ کا کاروبار کاروبار کی کئی اقسام ہیں۔ ...

ریفلیکسولوجی – 4

ستمبر 2019ء –  قسط نمبر 4 پچھلے باب میں ہم نے انسانی جسم کے برقی ...

Bir cevap yazın

E-posta hesabınız yayımlanmayacak. Gerekli alanlar * ile işaretlenmişlerdir