Connect with:




یا پھر بذریعہ ای میل ایڈریس کیجیے


Arabic Arabic English English Hindi Hindi Russian Russian Thai Thai Turkish Turkish Urdu Urdu

بوعلی سینا اور البیرونی کی گفتگو اور کورونا وائرس

بوعلی سینا اور البیرونی درمیان ہوئی گفتگو  آج ہزار برس بعد بھی کورونا وائرس سے تحفظ کے لیے رہنمائی دیتی ہے۔

آج پوری دنیا میں کورونا پھیل چکا ہے اور اس کی کوئی ویکسین بھی نہیں ہے ، اس سے بچاؤ کا فی الحال بس ایک ہی طریقہ ہے وہ احتیاط اور قرنطینہ۔ قارئین کو یہ جان کر شاید حیرت ہو کہ یہ طریقہ بھی ابن سینا کا بتایا گیا طریقہ ہے۔ ابن سینا نے ایک ہزار سال قبل قرنطینہ کا تصور پیش کیا تھا کہ کسی بھی وبائی بیماری جو کے ایک انسان سے دوسرے انسان میں منتقل ہو اس کیلئے سب سے پہلے چالیس دنوں تک علیحدگی اختیار اختیار کرنا چاہیے۔
ابن سینا کی سب سے اہم کتاب “القانون فی الطب” ہے جو کہ 1025 میں لکھی گئی، ابن سینا کی اس کتاب سے میڈیسن بنانے والی کمپنیاں اب بھی مستفید ہو رہی ہیں۔ اس کتاب میں ابنِ سینا نے قرنطینہ سے متعلق اپنا نظریہ پیش کیا، کسی بھی انسان سے دوسرے انسان کو منتقل ہونے والی وباء کے آنے پر 40 روز کا قرنطینہ اختیار کیا جائے تاکہ وباء کو پھیلنے سے پہلے کمزور کیا جاسکے۔ ابن سینا سے اس عمل کے لیے لفظ الأربعينية al-arb’iniyaیعنی چالیس دن رکھا ، جب یہ کتاب بارہویں صدی میں اطالوی زبان میں ترجمہ ہوئی تو چالیس دن کے اس عمل کا ترجمہ قرنطینہ Quarantena کیا گیا جس کے معنی بھی چالیس دن ہوتے ہیں۔
تیرہویں صدی میں جب اٹلی میں طاعون کی وبا پھیلی تو اطالوی تاجروں کے ذریعے قرنطینہ کا لفظ اور اس کا طریقہ پورے یورپ میں پھیل گیا۔
ابن سینا ہی تھے جنہوں نے سب سے پہلے پتہ لگایا کہ یرقان کیسے ہوتا ہے انہوں نے ہی بہت ساری جان لیوا بیماریوں کے علاج کے دوران مریض کو بے ہوش کرنے کا طریقہ بھی بتایا ۔
آج سے 64 برس قبل 1956ء میں سویت یونین نے بو علی سینا کی زندگی اور نظریات پر ایک فلم Avicennaبنائی تھی۔ اس فلم کے ایک منظر میں اپنے ایک ساتھی سے ابن سینا کہتے ہیں، ‘‘میں اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ متعدی بیماریاں بہت چھوٹے مادوں (وائرس) کے ذریعہ پیدا ہوتی اور پھیلتی ہیں۔ ابن سینا مزید کہتے ہیں کہ یہ چھوٹے مادے انسانی آنکھ سے دکھائی نہیں دیتے اور ان کی تعداد بہت زیادہ ہوتی ہے ۔ ابن سینا بتاتے ہیں کہ یہ مادے (آج کی زبان میں وائرس یا بکٹیریا ) ہر چیز (ہاتھ ، چہرے ، بال و لباس) میں موجود ہیں۔ اس کے بعد ابن سینا بتاتے ہیں کہ یہ چھوٹے چھوٹے مادے بخار اور کالی موت (طاعون) جیسے امراض کا سبب بنتے ہیں۔’’
اسی فلم کے ایک منظر میں ابن سینا مشہور عالم ابوالریحان البیرونی سے ملنے گئے ۔ جب البیرونی اپنے مہمان کو مصافحہ کرنے اور انہیں گلے لگانے کے لیے آگے بڑھے تو ابن سینا نے ہاتھ ملانے سے گریز کیا اور سرکہ کا پانی کے ساتھ صاف کپڑے لانے کو کہا ، تاکہ اپنا ہاتھ اور چہرہ دھوسکیں۔
البیرونی ابن سینا کی درخواست پر حیران ہوئے ، وجہ پوچھنے پر ابن سینا نے جواب دیا کہ جہاں کالی موت (یعنی طاعون)چھپا ہوا ہے وہاں ہاتھ ملانے اور گلے ملنے سے گریز کرنا چاہیے۔
البیرونی کے سوال پر ابن سینا نے وباء کو روکنے کے متعلق کچھ ہدایات دیں، انہوں نے کہا کہ وبا کے دنوں میں لوگ لوگ خوف و انتشار نہ پھیلائیں، ابن سینا نے بتایا کہ یہ بیماری ایک دوسرے کو ہاتھ، بال اور ہوا سے لگ سکتی ہے اس لیے میل جول کو محدود رکھا جائے ، وبا کے دنوں میں بازاروں اور مساجد کو بند رکھیں اور ہجوم اکٹھا نہ ہو اور سکوں کو بھی سرکہ سے صاف کیا جائے۔
ابن سینا نے کہا کہ گھر میں مریض کی دیکھ بھال کرنے والے سرکہ میں بھیگی ہوئی روئی سے اپنے ہاتھ، ناک اور اعضا صاف کریں اور مسواک کو بھی سرکہ سے دھونے کا مشورہ دیا گیا۔

ابن سينا کا ایک مشہور قول ہے ‘‘الوهم نصف الداء، والاطمئنان نصف الدواء، والصبر أول خطوات الشفاء’’ یعنی ‘‘تشویش و وہم آدھی بیماری ہے ، یقین آدھی دوا ہے اور صبر شفاء کا آغاز ہے’’ اور کرونا کی صورتحال میں طبی ماہرین بھی یہی مشورہ دیتے ہیں۔

 

 

بو علی سینا اور البیرونی کی اس گفتگو   پر سویت یونین کی فلم کا کلپ ذیل میں انگریزی ترجمہ کے ساتھ ملاحظہ کیجیے 

 

 

بو علی سینا پر سویت یونین کی مکمل فلم روسی زبان میں یوٹیوب پر موجود ہے، ملاحظہ کیجیے – البیرونی سے گفتگو کا منظر فلم کے 39 ویں منٹ کے دورانیہ پر آتا ہے۔ 

 

وائرس، قرںطینہ، ویکسین اور وبائی امراض کے متعلق بو علی سینا، زکریا الرازی، ابن نفیس الدمشقی، ابن خطیب غرناطی، ابن خاتمہ الاندلسی اور دیگر مسلم سائنسدانوں اور طبیبوں کی تحقیق و نظریات پر مکمل مضمون روحانی ڈائجسٹ مئی 2020 کے شمارے میں ملاحظہ فرمائیں۔ 

یہ بھی دیکھیں

مرکزی مراقبہ ہال میں محفلِ مشاعرہ

Mehfil e Mushaira 2023 – Markazi Maraqba Hall    مرکزی مراقبہ ہال میں  پُروقار اور ...

غذاؤں کے ذریعے وٹامن ڈی کی کمی دور کیجیے….

جسم کو صحت مند رہنے کے لیے مختلف وٹامنز اور معدنیات کی ضرورت ہوتی ہے۔ ...

Bir cevap yazın

E-posta hesabınız yayımlanmayacak. Gerekli alanlar * ile işaretlenmişlerdir