Connect with:




یا پھر بذریعہ ای میل ایڈریس کیجیے


Arabic Arabic English English Hindi Hindi Russian Russian Thai Thai Turkish Turkish Urdu Urdu

لڑکیاں شادی کے لیے کیسا لڑکا چاہتی ہیں؟

ہر لڑکی کے دل و دماغ میں اس شخص کے بارے میں کچھ تصورات ہوتے ہیں جس کے ساتھ اس کی آئندہ زندگی بسر ہونی ہے یعنی اس کا جیون ساتھی۔

جیون ساتھی یا شوہر کیسا ہوناچاہیے….؟

شادی کا فیصلہ  خوشگوار احساسات رکھنے کے ساتھ ساتھ زندگی کے چند مشکل ترین فیصلوں میں سے ایک ہے۔ شادی چونکہ  عمر بھر کا معاملہ ہے اس لیے اس بارے میں فیصلہ کرتے وقت بہت سے پہلوؤں پر خوب سوچ بچار کی جاتی ہے۔

برصغیر پاک و ہند میں   شادی کے وقت اکثر لڑکیوں کی پسند یا ناپسند پر کوئی خاص توجہ نہیں دی جاتی ۔  اکثر  ان سے پوچھا ہی نہیں جاتا کہ اپنے جیون ساتھی کے بارے میں وہ کیا تصورات و احساسات رکھتی ہیں۔

شرعی ، قانونی اور اخلاقی  ہرلحاظ سے شادی کے وقت  لڑکیوں کی پسند معلوم کرنا اتنا ہی ضروری ہے کہ جتنا لڑکوں کی۔

آئیے ….! آج کچھ روشنی ڈالتے ہیں اس موضوع پر کہ لڑکیاں شادی کے لیے کیسالڑکا چاہتی ہیں….؟

کیا وہ کاروباری  افراد کو پسند کرتیہیں….؟

یا پروفیشنلز کو….؟

یا پھر  جابز کرنے والے لڑکوں کو….؟

لڑکیوں کو ایڈونچر کرنے والے، مہم جو، ہر لمحہ بے چین و متحرک ، خوش گفتار نوجوان پسند آتے ہیں یا سوبر، خوش لباس اور متانت کے ساتھ گفتگو کرنے والے۔

لڑکیاں اپنی بات منوانے والے کچھ غصہ ور نوجوان کو پسند کرتی ہیں یا قناعت پسند دھیمے مزاج والے نوجوان کو۔

فیشن کے دل دادہ، تیز رفتاری سے موٹر بائیک یا  کار چلانے والوں ، شوخ رنگ کپڑوں اور سن گلاسز لگائے لمبے بال والے نوجوانوں کو پسند کرتی ہیں یا زندگی کے معاملات کو سنجیدگی سے لینے اور کسی وقتی فیشن سے متاثر ہوئے بغیر اپنی شناخت خود بنانے والے باصلاحیت نوجوانوں کو پسندکرتیہیں….؟

مختلف جائزوں سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ  کچھ  لڑکیاں جو حقیقت پسند ہوں شادی کے لیے ایسے لڑکوں کا انتخاب کرتی ہیں جن کی  مالی حیثیت مضبوط ہو یا پھر کم از کم  وہ  ایسا لائف اسٹائل افورڈ کرسکیں جو اس لڑکی کو اپنے بھائی یا باپ کے گھر میں میسر تھا۔

  ایسی زیادہ تر لڑکیوں کے لیے مرد کی شکل و صورت ثانوی درجہ رکھتی ہے۔  

جبکہ کچھ لڑکیاں  جو خیالی دنیا میں گم رہتی ہیں وہ ایک ایسے شوہر کی خواہش کرتی ہیں جو ٹی وی میں دکھائے گئے ڈراموں کے ہیرو جیسا ہو۔  روز روز ان کے لیے قیمتی تحائف لائے ، انہیں نئے ماڈل کی گاڑی میں لانگ ڈرائیو پر لے جائے، بڑے بڑے ہوٹلوں میں کھانا کھلائے۔  

یہ لڑکیاں اپنے خاوند کو کسی ریاست کے شہزادے کے روپ میں دیکھتی ہیں۔  ان کے مطابق جیون ساتھی کو ہر شعبے میں پرفیکٹ ہونا چاہیے۔ چاہے وہ دولت کی بات ہو یا صورت و سیرت کی۔ ان کا شوہر ہر لحاظ سے مثالی ہوناچاہیے۔ 

مگر افسوس کہ ان کا بنایا ہوا    خواہشوں  کا یہ  محل اس وقت ٹوٹ جاتا ہے جب وہ چند دن اپنے سسرال میں گزارتی ہیں۔  شادی سے قبل  ان کے ذہنوں میں ایک الگ ہی فینٹسی ہوتی ہے۔  اس کے مطابق وہ اپنے گھر کی ملکہ ہوتی ہیں لیکن حقائق سے روبرو ہوتے ہی ایسی لڑکیاں بہت زیادہ پریشانی میں مبتلا ہوجاتی ہیں۔  

اس موضوع پر بات کرتے ہوئے ڈاکٹر وقار یوسف عظیمی نے کہا :

‘‘اکثر لڑکیوں کے لیے ان کے والد دنیا کی سب سے اچھی شخصیت ہوتے ہیں۔ وہ اپنے اس بھائی کو زیادہ چاہتی ہیں جو عادات و اطوار  اور شکل و صورت میں والد کے مشابہ ہو یعنی اکثر لڑکیوں کے لیے ان کے والد ایک شان دار رول ماڈل ہوتے ہیں۔ والدجہاں ان کے لیے تحفظ کی علامت ہوتے ہیں وہیں شفقت اور محبت کا منبع بھی ہوتے ہیں۔ اپنی بیٹیوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔  ان کی غلطیو ں کو نظر انداز کرتے ہیں بلکہ کئی مواقع پر چھوٹی موٹی غلطیوں پر اپنی بیٹیوں کا دفاع کرتے ہیں۔ ایسی کئی لڑکیاں اپنے شوہر میں بھی اپنے والد کی اعلیٰ صفات دیکھنا چاہتی ہیں۔

کچھ لڑکیوں کے لیے ان کے والد رول ماڈل نہیں ہوتے بلکہ لڑکیوں کو تو اپنے والد کی کئی باتیں سخت ناپسند ہوتی ہیں۔

یہ زیادہ تر ایسے مرد ہوتے ہیں جو گھر میں اپنی بیویوں کو مارتے پیٹتے ہیں۔ کفیل کی حیثیت سے اپنی ذمہ داریاں ٹھیک طرح انجام نہیں دیتے۔ اپنے بچوں کی تعلیم اور دیگر معاملات میں دلچسپی نہیں لیتے۔ ایسے اکثر مردوں کو بیٹیوں کے لیے رول ماڈل ہونے کا اعزاز نہیں مل پاتا۔

لڑکی کے والد اس کے رول ماڈل ہوں یا نہ ہوں۔ اس کی والدہ کے ساتھ اس کی بہت زیادہ قربت ہو یانہ ہو ہر لڑکی بہرحال یہ ضرور چاہتی ہے کہ اس کا شوہر اس کے ماں باپ کی عزت و احترام کرنے والا ہو۔ جو مرد اپنی بیوی  کے ماں باپ یا ان دونوں کی عزت نہیں کرتے وہ اپنی بیوی کا دل  دکھانے کا سبب بنتے ہیں۔

اپنی جیون ساتھی کے والدین کی عزت کرنا لڑکوں کی اچھی شخصیت اور ان کی اچھی تربیت کی علامت ہوتا ہے’’۔

اب کچھ بات کرتے ہیں ایسی لڑکیوں کی جو ناصورت دیکھتی ہیں نہ سیرت اور نہ ہی  انہیں اس بات سے فرق پڑتا ہے کہ وہ لڑکا کتنا کماتا ہے اور اس کابینک بیلنس کتنا ہے۔  ان لڑکیوں کو صرف اس لڑکے کی طرف سے دی جانے والی توجہ کی طلب ہوتی ہے۔ 

دراصل کئی لڑکیاں بہت زیادہ تنگ  اور گھٹن زدہ ماحول میں رہنے کی وجہ سے کسی شخص کی جانب سے ملنے والی ذرا سی کیئر  اور اہمیت کے سبب اسے  پسند کرنے لگتی ہیں ۔   جذباتی بنیاد پر بننے والے ایسے ناطےبعد میں کئی لڑکیوں کے لیے زیادہ دکھ اور افسوس کا سبب بنتے ہیں۔

لڑکیوں کی ایک بڑی تعداد  صورت اور دولت سے زیادہ لڑکے کے اخلاق اور اس کے برتاؤ پر دھیان دیتی ہے۔  عموماً تو اچھے اخلاق کے حامل افراد کو  ہر انسان ہی پسند کرتا ہے لیکن جب بات جیون ساتھی بنانے کی ہو تو زیادہ تر لڑکیاں یہی چاہیں گی کہ  ان کا شوہر  خوش مزاج اور  ہنسمکھہو۔

زیادہ تر  لڑکیاں ایسے لڑکوں کو پسند کرتی ہیں جن کے ساتھ وہ Secure یعنی خود کو محفوظ تصور کریں۔ اس کے لیے   یہ ضروری نہیں کہ وہ لڑکا جسمانی طور پر بہت زیادہ مضبوط ہو بلکہ   وہ یہ دیکھتی ہیں کہ اس شخص کا حوصلہ کتنا مضبوط ہے۔

بعض لڑکیاں     کا انتخاب ایسے لڑکے ہوتے ہیں جو بہت زیادہ سوشل ہوں۔  خاندان کی ہر تقریب اور ہر کام میں  آگے بڑھ چڑھ کر حصہ لیں۔  اس کے برعکس  الگ تھلگ  رہنے والے تنہائی پسند لوگوں کو لڑکیاں کم  ہی پسند کرتی ہیں۔

پر اعتماد لوگ  ہمیشہ  ہی  ہر خاص و عام میں مقبول رہے ہیں ۔  ایسے لوگ جو ہمیشہ اعتماد میں رہتے ہیں اور اعتماد میں رکھتے ہیں۔  لڑکیاں بھی ایسے لڑکوں کو اپنا شوہر بنانے کے لیے پسند کرتی جن پر انہیں اعتماد ہو۔ وہ جو بات کرتے ہیں وہ پوری کرتے ہیں۔  اس کے برعکس لڑکیاں ایسے لڑکوں کو ناپسند کرتی ہیں جن کی کوئی بات قابلِاعتبار نہ ہو۔

لڑکیوں کی ایک بڑی تعداد  لڑکوں سے زیادہ ان کے پیشوں کو اپنا  آئیڈیل بناتی ہے۔ جیسے کسی لڑکی کا خواب ہوتا ہے کہ اس کی شادی کسی ڈاکٹر سے  ہویا انجینئر  سے ہویا کسی بزنس پروفیشنل سے یا  پھر اس کا شوہر  کوئی  نیوی یا آرمی آفیسر  یا پائلیٹ ہو۔

لڑکیاں اپنے لیے کیسا لڑکا پسند کرتی ہیں….؟

ڈاکٹر وقار یوسف عظیمی سے ناصرف بیماریوں کے علاج بلکہ مختلف مسائل پر مشوروں کے لیے بھی ہرماہ بڑی تعداد میں لوگ ملاقات کرتے ہیں۔ ڈاکٹر وقار یوسف عظیمی ہمارے معاشرتی حالات اور عائلی معاملات پر واضح سوچ رکھتے ہیں۔ ڈاکٹر صاحب مختلف مواقع پر اپنی آراء کا اظہار بھی فرماتے ہیں۔
اس سوال پر ہم نے ڈاکٹر وقار یوسف عظیمی کی ماہرانہ رائے جاننا چاہی۔
ڈاکٹر صاحب نے جواب میں فرمایا:
‘‘جیون ساتھی کے لیے زیادہ تر لڑکیوں کی خواہشات بنیادی طور پر چار نکات پر مبنی ہوتی ہیں۔
تحفظ (Protection)۔ عزت(Respect)۔ فخر (Proud)اور اعتماد(Confidence)۔
ان نکات کی وضاحت کرتے ہوئے ڈاکٹر صاحب نے کہا:
ایک اچھے مرد کی شان یہ ہے کہ وہ اپنی جیون ساتھی کو تحفظ کا احساس دلائے۔
اپنی اہلیہ کو صرف سسرال ہی نہیں بلکہ لڑکی کے میکے میں بھی ، اور خاندان اور معاشرے میں بہت زیادہ عزت و احترام کا احساس دلائے۔ یعنی شوہر کا ساتھ لڑکی کے لیے اس کے میکے میں بھی قدرو منزلت میں اضافے کا ذریعہ بنے۔
میاں بیوی کا رشتہ عورت کے لیے اپنی سہیلیوں ، رشتے داروں اور دیگر ملنے جلنے والوں میں ، اس کے لیے فخر کا باعث ہو ۔
اپنے شوہر سے ملنے والی محبت، توجہ ، کیئراور زندگی کے مختلف معاملات میں ملتی رہنے والی رہنمائی عورت کو پراعتماد بنانے میں معاون ہو۔
کسی مرد میں یہ صفات ہوں تو اس کی جیون ساتھی زندگی کے سردو گرم میں ، ہر طرح کے حالات میں اس کے ساتھ پورے اعتماد اور خوشیوں کے ساتھ زندگی بسر کرتی ہے۔ شوہر کی طرف سے تحفظ، عزت اور اعتماد کا ایک نتیجہ یہ بھی ہے کہ ایسی عورت اپنی اولاد کے لیے بہت اچھی ماں بھی ہوتی ہے۔ 

یہ بھی دیکھیں

ہربل ٹپس! آسان گھریلو نسخے….

ہم میں ہر کوئی کبھی نہ کبھی دانت کی تکالیف سے پریشان نظر آتا ہے۔ ...

اُبٹن! چہرے پر لائے نکھار….

  ابٹن کا شمار چہرے پر دلکشی لانے والی اشیاء میں کیا جاتا ہے۔ اس ...

Bir cevap yazın

E-posta hesabınız yayımlanmayacak. Gerekli alanlar * ile işaretlenmişlerdir