
کورونا نامی وائرس کے باعث دنیا بھر میں ہر روز ہزاروں افراد لقمۂ اجل بن رہے ہیں۔ لاکھوں افراد مرض میں مبتلا ہو کر آئی سو لیشن میں جارہے ہیں، معاشی معاملات اور کاروبار میں مشکلات کا سامنا الگ ہے۔
کورونا وائرس سے دنیا بھر میں 90 لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوچکے ہیں ، جن میں سے 1 لاکھ 81 ہزار کا تعلق پاکستان سے ہے جبکہ دنیا بھر میں وائرس کے باعث انتقال کرجانے والے 4 لاکھ 71 ہزار میں سے 3 ہزار 590 افراد پاکستانی ہیں۔ محققین کا دعویٰ ہے کہ بہت بڑی تعداد ایسے لوگوں کی ہے جو کورونا سے متاثر ہیں لیکن ان کا کوئیریکارڈنہیں۔
کورونا وائرس کے علاج کیلئے ابھی تک کوئی باضابطہ دوا مارکیٹ میں نہیں آئی ہے۔ ایسے میں دنیا بھر میں پلازمہ تھیراپی کا ذکر ہورہا ہے۔
What is Plasma
پلازمہ کیا ہے
خون کے چار بنیادی حصے ہوتے ہیں یعنی سُرخ خلیے، سفید خلیے، پلیٹلیٹس اور پلازمہ۔ اِن بنیادی حصوں سے خون کے اجزا حاصل کئے جاتے ہیں۔ مثال کے طور پر سُرخ خلیات ہمارے جسم میں آکسیجن مہیا کرنے کا سبب بنتے ہیں، ان میں ہیموگلوبِن نامی پروٹین پایا جاتا ہے۔ ہیموگلوبِن سے مختلف دوائیاں بنائی جاتی ہیں۔ یہ دوائیاں اُن مریضوں کو دی جاتی ہیں جن میں خون کے سُرخ خلیوں کی کمی (انیمیا) پائی جاتی ہے یا پھر جن کا خون بڑی مقدار میں بہہ چکا ہوتا ہے۔خون کے سفید خلیات( وائٹ بلڈ سیلز ) اینٹی باڈیز بناتے ہیں جو کہ جسم کا مدافعاتی نظام تشکیل دیتے ہیں اور جسم کی حفاظت کرتے ہیں۔یہ وائرس،بیکٹیریااور دوسری انفیکشن پھیلانے والی بیماریوں کا مقابلہ کرتے ہیں۔
پلازمہ دراصل خون کا 55 فیصد شفاف حصہ ہوتا ہے، جو 90 فیصد حصہ پانی اور دس فیصد اینٹی باڈی پر مشتمل ہوتا ہے۔ پلازمہ میں مختلف قسم کے ہارمون، پروٹین، گیسز، الیکٹرولائٹس، نؤٹرینٹس، نمکیات، انزائم، غذائیں، معدنیات اور شکر بھی پائے جاتے ہیں۔ پلازمہ میں پائے جانے والے پلیٹلیٹس (platelets) بہت اہم ہیں جسم میں اگر کوئی کٹ لگ جائے۔تو یہ خون کو ضائع ہونے سے روکتے ہیں۔

Plasma Therapy
پلازمہ تھراپی
پیسو امیونائزیشن(Passive Immunization) یا پلازما تھیراپی یا کونوالیسنٹ پلازما کیا ہے….؟
پلازما تھیراپی جسے Plasmapheresis پلازمہ فیرسیز بھی کہا جاتا ہے ، اس میں مرض سے صحت یاب ہونے والے شخص سے خون حاصل کیا جاتا ہے اور پھر اس میں سے علیحدہ کیے گئے پلازما کو تشویشناک حالت کے مریض میں منتقل کیا جاتا ہے۔ اینٹی باڈیز کے حامل پلازما کی منتقلی سے بیمار شخص کو مرض سے لڑنے کے لیے مدد فراہم کی جاتی ہے۔
جب ایک شخص کو چھوت کی بیماری لگنے کا خطرہ ہوتا ہے تو ڈاکٹر اُسے اکثر گاما گلوبولن کا ٹیکہ لگاتا ہے۔ یہ دوائی ایسے انسانوں کے پلازمہ سے بنائی جاتی ہے جن کے خون میں اِس بیماری کو ختم کرنے والے اجزا موجود ہیں۔ سفید خلیوں سے ایسے پروٹین (انٹرفیرون اور انٹرلوکنِ) حاصل ہوتے ہیں جن سے چھوت کی مختلف بیماریوں اور کینسر کا علاج کِیا جاتا ہے۔
علاج کا یہ تصور 1890 میں سامنے آیا تھا۔ ایک صدی پہلے ہسپانوی فلُو کی وبا کی روک تھام کے لیے بھی استعمال کیا گیا تھا اور حال ہی میں ایبولا اور سارس کی وباؤں سے متاثرین کا علاج بھی اس طریقے سے کیا جا چکا ہے۔ پلازمہ تھیراپی سے ہیموفیلیا، ڈینگی، کینسر، اور کئی جلدی امراض کا علاج کیا جارہا ہے۔
Purpose of Plasma Therapy
پلازمہ تھراپی کے مقاصد
پلازما فیرس جدید طبی سائنس کی پیداوار ہے ۔
پلازما تھراپی بنیادی طور پر ان 5 مقاصد کے لئے کی جاتی ہے۔
انفیکشن کا پتہ لگانے:
پلازما تھراپی بنیادی طور پر انفیکشن کا پتہ لگانے کے لئے کی جاتی ہے۔ چونکہ بہت ساری بیماریاں انفیکشن کی وجہ سے ہوتی ہیں ۔
عطیہ کیے ہوئے اعضا کا کام نہ کرنا :
موجودہ وقت میں ، اعضاء ٹرانسپلانٹ کیے جاتے ہیں، لیکن بعض اوقات وہ ناکام ہوجاتے ہیں۔ پلازماتھراپی سے ان منتقل شدہ اعضاء کو اپنا کام کرنے میں مدد ملتی ہے۔
کھیل کی چوٹ :
بعض اوقات ، اسپورٹس کے دوران لگنے والی چوٹ کے علاج کے لئے پلاسمفیسریس کا استعمال کیا جاتا ہے۔یہ کھلاڑیوں کی چوٹوںSport Injury کو تیزی سے درست کرنے کے لئے کیجاتی ہے۔
مایستینیا گرووس کا علاج:
جب کوئی شخص شدید ضعف عضلات مایستینیا گروویسMyasthenia gravis میں مبتلا ہوتا ہے تو ، ڈاکٹر پلازما تھراپی سے مدد لیتے ہیں۔ مایستینیا گروویس ایک ایسی ذہنی بیماری ہے جس میں لوگوں کے عضلات کمزور ہوجاتے ہیں۔
گلین بیری سنڈروم:
اکثر، پلازما تھراپی گلین بیری سنڈروم Guilain Barre Syndromeکے علاج کے لئے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ گلین بیری سنڈروم ایک بیماری ہے جو قوت مدافعت کو متاثر کرتی ہے ، اس کی وجہ سے لوگوں کی صحت متاثر ہوتی ہے اور ان کے بیمار ہونے کے امکانات میں بہت زیادہ اضافہہوجاتا ہے۔
Plasma Therapy
پلازما تھراپی کا طریقہ
پلازما تھراپی ایک دن کا طریقہ کار ہے ، جس میں 1سے 3 گھنٹے لگتے ہیں۔ یہ علاج بہت احتیاط کے ساتھ کیا جاتا ہے۔ اس میں کچھ اہم اقدامات شامل ہیں۔

Plasma Therapy & Corona
پلازما تھراپی اور کورونا
کورونا وائرس سے متاثر افراد کے لیے پیسِو امیونائزیشن کے اسی طریقہ علاج کو کونوالیسنٹ پلازما تھیراپی (Convalescent Plasma Therapy)کا نام دیا گیا ہے۔
کونویلیسینٹ پلازمہ کا کویڈ-19 کو دیا جا نا ایک تجرباتی طریقہ علاج ہے۔بہت سے ممالک مثلاً چین، امریکہ میں اس کو Covid-19 کے مر یضوں کے لیے استعمال کیا گیا۔اب پاکستان میں بھی حکومتی اجازت سے اسے کورونا کے مریضوں میں تجرباتی طور پر استعمال کیا جا رہاہے۔
یہ غیر فعال مدافعتPassive Immunotherapy کہلاتی ہے۔اسے SARS,MERS اور H1N2،2005 کی وبا میں بھی کامیابی سے استعمال کیا گیا۔ FDA نے موجودہ وبا کی صورتحال کی وجہ سے بطور Investigational New Drug کونویلیسینٹ پلازمہ کو اپنی لسٹ میں شامل کیا ہے۔ مخصوص ادارے حکومتی اجازت سے اس طریقہ علاج کو بطور Clinical Trial سرانجام دے سکتے ہیں۔ اس حوالے سے بڑے پیمانے پر تحقیق کی ضرورت ہے کہ یہ طریقہ علاج کورونا وائرس کے علاج کے لیے کتنا مؤثر ہے۔
Plasma Therapy Patients
یہ تجربہ کن مریضوں پر ہو رہا ہے؟
اب تک دنیا میں زیادہ تر پلازما تھیراپی سے کورونا کے علاج کا تجربہ شدید بیمار مریضوں پر کیا گیا ہے۔اس کی وجہ، طبی ماہرین کے مطابق، یہ ہے کہ ان مریضوں کے جسم میں ذیابیطس یا ہائی بلڈ پریشر کے سبب وائرس کے خلاف اینٹی باڈیز تیار نہیں ہو رہی ہوتیں۔
Plasma Therapy Donor
کون پلازما عطیہ کر سکتا ہے؟
سب سے پہلے یہ جان لیں کہ یہ طریقہ کار ابھی تجرباتی بنیادوں پر کیا جار ہا ہے۔
ہر وہ شخص جو خون کا عطیہ کر سکتا ہوں اور کرونا کے مرض سے نجات پا چکا ہے۔اور گزشتہ 14دنوں سے اس میں بیماری کی کوئی علامت نہیں ہے۔ یعنی کورونا وائرس کی تشخیص کے بعد وقفوں سے کیے گئے ان کے دو ٹیسٹ منفی آئے ہوں جبکہ آخری ٹیسٹ منفی آنے کے بعد بھی وہ 14 دن قرنطینہ میں گزار چکے ہوں۔ مگر اس کے ساتھ کچھ دیگر شرائط اور پروٹوکول بھی موجود ہیں۔
اہم شرط یہ ہے کہ متاثرہ شخص اور پلازما عطیہ کرنے والے صحت یاب ہونے والے مریض دونوں رضا مند ہوں۔
After Plasma Therapy
پلازما علاج کہاں ہورہا ہے؟
دنیا بھر میں پلازما کو علاج کے لیے استعمال کرنے سے متعلق تجربات ہو رہے ہیں۔ امریکہ نے 1500 سے زائد ہسپتالوں میں اس بڑے تحقیقاتی منصوبے کا آغاز کر دیا ہے۔
چین میں اسے استعمال کیا گیا۔
برطانیہ میں محکمہ صحت کے بلڈ ٹرانسپلانٹ کے ادارے نے گذشتہ ماہ کے وسط میں کووڈ 19 سے شفایاب ہونے والوں سے خون کا عطیہ کرنے کا کہا تھا تاکہ وہ آزمائش کر کے اندازہ لگا سکیں کہ یہ کس حد تک فائدہ مند ہے۔
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ پلازما کوئی جادوئی علاج نہیں ہے کہ اس سے مریض ہر صورت صحتیاب ہوجائے گا۔ تاہم چونکہ اس وائرس کے علاج کے دیگر طریقے اتنے محدود ہیں اس لیے ویکسین کی دریافت تک ایسے ہی علاج کی امید لگائی جا سکتی ہے۔
Plasma Therapy Side Effects
پلازما تھراپی کی ممکنہ پیچیدگیاں
اگرچہ پلازما یا پلازما فریس تھراپی ایک موثر طریقہ سمجھا جاتا ہے ، لیکن پلازما تھراپی میں کسی بھی دوسرے طبی طریقہ کار کی طرح ، کچھ ممکنہ بھی خطرات بھی ہیں۔ جن میں بخار ، الرجی، پلازما اوور لوڈ ، سر درد، جلد پر سرخ نشانات شامل ہیں۔

After Plasma Therapy
پلازما تھراپی کے بعد
یہ خیال کیا جاتا ہے کہ کسی بھی سرجری یا آپریشن کے بعد کا وقت بہت حساس ہوتا ہے ، جس میں مکمل احتیاط برتنی چاہئے۔ یہ اصول پلازما تھراپی پر بھی لاگو ہوتا ہے ، اگر کسی شخص نے حال ہی میں یہ علاج کرایا ہے ، تو اسے ان چند چیزوں کا خاص خیال رکھنا چاہئے۔
وافر مقدار میں پانی پینا – پلازما تھراپی کے بعد لوگوں کے جسم میں پانی کی کمی ہوسکتی ہے۔ اس کے لیے ، یہ تھراپی لینے والے افراد کو کافی مقدار میں پانی پینا چاہئے تاکہ انہیں یہ پریشانی نہ ہو۔
منشیات کا استعمال نہ کریں – لوگوں کو پلازما تھراپی کے بعد اپنے کھانے اور صحت کا خاص خیال رکھنا چاہئے۔ انہیں منشیات کا استعمال نہیں کرنا چاہئے کیونکہ وہ ان کی صحت کو خراب کرسکتے ہیں۔
دردکش دوا لینا – کسی دوسرے طبی طریقہ کار کی طرح ، لوگوں کو پلازما تھراپی کے بعد بھی دردہوسکتاہے۔
ڈاکٹر کے ساتھ رابطے میں رہنا- جو لوگ پلازما تھراپی سے گزر رہے ہیں انہیں اس بات کا خاص خیال رکھنا چاہئے کہ وہ ڈاکٹر سے مسلسل رابطے میں رہیں۔ اور ڈاکٹر کی ہدایات پر پوری طرح عمل کیا جائے۔ انہیں وقتا ًفوقتا ًڈاکٹر سے ملنا چاہیے ۔
جولائی 2020ء سے انتخاب

روحانی ڈائجسٹ Online Magazine for Mind Body & Soul