Connect with:




یا پھر بذریعہ ای میل ایڈریس کیجیے


Arabic Arabic English English Hindi Hindi Russian Russian Thai Thai Turkish Turkish Urdu Urdu

شکریہ ۔ قسط 15

دنیا بھر میں ہر روز بے شمار تربیتی پروگرامز منعقد کئے جاتے ہیں ، مضامین، کالم اور کتابیں یہ بتانے کے لئے لکھی جاتی ہیں کہ کس طرح ان خواہشات کے حصول کی تکمیل کی جائے۔ زندگی بہتر انداز میں گزارنے کے لئے ہم اپنے طور پربھی کوشش اور تجربات کرتے رہتے ہیں ۔اس کے باوجودہم ایسی زندگی نہیں گزار پاتے جو انسانیت کے شایانِ شان ہو۔ہم غربت، جہالت، بے روزگاری جیسے مسائل سے دو چار ہیں ۔ ہمارے رشتوں میں محبت ، قربانی اور روا داری کا فقدان رہتا ہے۔ اچھی زندگی ہمارے لئے ایک خواب بن جاتی ہے، وہ خواب جو ہم ہر رات دیکھتے ہیں ۔زندگی ایک معمہ بن جاتی ہے ، جسے سمجھتے سمجھتے پوری زندگی گزر جاتی ہے۔ 1998 سے میرا تعلق پڑھانے اور ٹریننگز کرانے سے رہا ہے۔ اس دوران میں نے سینکڑوں لوگوں کے نقطہ نظر کو سنا، کتابیں پڑھیں اور یہ کوشش کی کوئی ایسا فارمولا ہاتھ لگ جائے جس کے باعث ہم مطلوبہ نتائج حاصل کر تے ہوئے خوشحال زندگی گزاریں ۔ ایسی زندگی جو دونوں جہانوں میں سرفراز کر دے۔میرا ایمان ہے کہ انسان جس چیز کی کوشش کرتا ہے وہ حاصل کر ہی لیتا ہے۔مجھے بھی وہ فارمولا مل گیا۔ میں اس کے بارے میں مکمل اعتماد کے ساتھ کہہ سکتا ہوں یہ کامیابی اور خوشحالی کا واحد فارمولا ہے،واحد فارمولا۔ اس سلسلۂ مضامین کا مقصد یہی ہے کہ نا صرف اُس قانون کو بیان کیا جائے بلکہ اس پر عمل کرنا آسان بنا دیا جائے تاکہ ہماری زندگی صحت ،محبت ، دولت اور خوشیوں سے بھر نے کے ساتھ ساتھ خدا کی رضا بھی حاصل کر لے ۔ محمد زبیر


تعریف کا جادو

پندرھواں دن

Feeling gratitude and not expressing it is like  wrapping a present and not giving it.  [William Arthur Ward]

‘‘شکرگزاری کا احساس ہونا مگر اظہار نہ کرنا ایسا ہے جیسے کسی کے لئے تحفے کو لپیٹ کر اپنے ہی پاس رکھ لیا جائے‘‘۔ [ولیم آرتھر وارڈ] 

فرض کریں کہ دنیا میں ایک بھی شخص ایسا نہ ہو جو آپ سے محبت کرتا ہو، جسے آپ کی پرواہ نہ ہو تو آپ کی ذہنی کیفیت کیا ہوگی؟ ….
ہم سب کے مشاہدے میں یہ بات آئی ہے کہ کچھ لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں جنہیں جب یہ احساس ہوتاہے کہ پوری دنیا میں صرف ایک شخص ایسا ہے جو ان سے محبت نہیں کر تا ، تو اس احساس کی بدولت وہ پاگل ہو جاتے ہیں، خودکشی کر لیتے ہیں یا قتل تککر دیتے ہیں۔
زندگی سے صرف محبت نکال دیں اور پھر دیکھیں کہ کیا بچتا ہے….؟
کچھ نہیں۔
زندہ رہنے کیلئے ہمیں محبت کی ضرورت ہے اور یہ ضرورت ہماری پیدائش کے ساتھ ہی اس دنیا میں آجاتی ہے۔جن بچوں کو محبت اور محبت بھرا ماحول ملتا ہے ان کی نشونما زیادہ بہتر انداز سے ہوتی ہے۔

The best thing a father can do for his children is to love their mother. [John Wooden]

‘‘وہ بہترین کام جو ایک باپ اپنی اولاد کیلئے کرسکتا ہے وہ یہ ہے کہ ان کی ماں سے محبت کرے’’۔ [جان وڈن] 

بے شمار تحقیقات سے یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ انسانوں کی طرح جانوروں میں بھی یہ خواہش ہوتی ہے کہ ان سے پیار کیا جائے، ان کا خیال رکھا جائے۔ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ انسانوں اور جانوروں کی طرح پودوں کی نشونما کہیں زیادہ بہتر انداز میں ہوسکتی ہے اگران سے محبت کے ساتھ برتاؤ کیا جائے۔
ایک تحقیق کے مطابق پودوں سے اگر محبت سے بات کی جائے تو ان کی نشونما بہتر ہوتی ہے۔*


یہ دنیا ایک اسٹیج ہے اور ہم سب اداکار۔اگر کوئی اداکار اسٹیج پر آئے اور اپنے فن کا بھرپوراظہار کرے لیکن تماشائی اس کی طرف توجہ نہ دیں، اس کی اداکاری میں دلچسپی نہ لیں اور اس کی تعریف نہ کریں تو یقیناًاسے یہی احساس ہوگا کہ لوگ اس کے کام سے مطمئن نہیں ہیں۔ اس کا نتیجہ یہ نکلے گا کہ وہ یا تو دوبارہ اسٹیج پر آئیگا ہی نہیں یا کبھی مجبورا آیا بھی توبے دلی سے اپنا کردار ادا کر کے چلا جائے گا۔ اس کے برعکس اگرکوئی شخص اسٹیج پر آئے اور ادا کاری کرے، لوگ تالیاں بجائیں، خوش ہوں تو اس کا اثر یہ ہو گا کہ اُس شخص کا اعتماد بڑھے گا، اس کے چہرے پر خوشی اور دل جوش و خروش سے بھر جائے گا۔ اب وہ ہر بار پہلے سے زیادہ اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرے گا اور وہ یہ سب کسی بوجھ یا مجبوری کی وجہ سے نہیں بلکہ محبت اور خوشی کے سبب کرے گا۔

 

A Person Who feels appreciated will always do more than what is expected. 

‘‘ایسا شخص جسے یہ محسوس ہو کہ اس کو سراہا جا رہا ہے ،وہ ہمیشہ دوسروں کی توقعات سے بڑھ کر کام کرے گا’’۔ [نامعلوم]

ہر انسان کی زندگی میں ایسے مواقع آتے ہیں جب اسے کسی کی مدد کی اشد ضرورت ہوتی ہے۔ اکثر ایسا ہوتا ہے کہ کسی نا کسی کی وجہ سے مشکل وقت ٹل جاتا ہے اور حالات ایک مرتبہ پھر معمول کے مطابق چلنے لگتے ہیں ۔ بعض اوقات حوصلہ افزائی ، محبت اور رہنمائی کے چند الفاظ سارے اندیشوں کو زائل کردیتے ہیں اور زندگی کا سفر یقین اور سکون کے ساتھ رواں دواں ہوجاتا ہے ۔ ایسے میں ہم بھول جاتے ہیں کہ آج ہم جو کچھ بھی ہیں اس میں کسی کا بہت اہم حصہ رہ چکا ہے۔ہم بھول جاتے ہیں کہ کسی نے اُس وقت روشنی دکھائی تھی جب ہاتھ کو ہاتھ سجھائی نہ دیتا تھا ، اس وقت آنسو پونچھے تھے جب دل بری طرح دکھا ہوا تھا ،اس وقت ہاتھ بڑھایا تھاجب دور دور تک کوئی سہارا نظر نہیں آرہا تھا۔ ہم سب بھول جاتے ہیں۔ ترمذی کی روایت ہے کہ نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا ۔

لاَ يَشْكُرُ اللَّهَ مَنْ لاَ يَشْكُرُ النَّاسَ

‘‘وہ اللہ کا بھی شکرگزار نہیں جو لوگوں کا شکر ادا نہیں کرتا’’۔ [سنن ابو داؤد، مسند احمد]

‘‘جو لوگوں کا شکر گزار نہیں وہ اللہ کا بھی شکر گزار نہیں’’۔ [ترمذی ، کتاب البر وصلہ]

اور ابو داؤد کی روایت کے مفہوم کے مطابق نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا۔

‘‘جوکوئی تم پر احسان کرے تو اس کے ساتھ تم بھی اسی طرح احسان کرو۔ اگر تمہارے پاس اِس احسان کے بدلے میں دینے کو کچھ نہ ہو تو اس کے لئے دعا کرتے رہو ’’۔[سنن ابو داؤد]

آپ کی زندگی بدلنے والا شخص، آپ کاٹیچر ہوسکتا ہے، ماں ہوسکتی ہے، باپ ہوسکتا ہے، رشتے دار ہوسکتے ہیں یا کوئی دوست۔ وہ کوئی ڈاکٹر ہوسکتا ہے، نرس ہوسکتی ہے یا کوئی پولیس والا ۔ وہ کوئی ایسا شخص ہوسکتا ہے جس کی وجہ سے آپ کسی خاص شخص یا پیشے سے واقفیت حاصل کرسکے۔ وہ کوئی مکمل طور پر اجنبی بھی ہوسکتا ہے جو چند لمحوں کے لئے آپ کی زندگی میں نمودار ہوا ، کچھ ایسا کیا کہ آپ کی زندگی بدل گئی ، آپ کے سوچنے کا انداز بدل گیا اور پھروہ غائب ہوگیا۔
آپ کو اندازہ ہے کہ لوگوں کی نوکری چھوڑنے کی سب سے بڑی وجہ کیا ہوتی ہے؟ مختلف وجوہات ہوتی ہیں۔ کچھ کے نزدیک کم تنخواہ، کچھ کے نزدیک زیادہ سہولیات ، کچھ کے نزدیک بہتر ماحول۔لیکن ایک سروے کے مطابق کسی بھی ادارے کو 46فیصد لوگ صرف اس لئے چھوڑدیتے ہیں کہ انہیں لگتا ہے ان کے کام کو سراہا نہیں جاتا۔
وہ لوگ جنہیں کام کرنے کے پیسے ملتے ہیں، دیگر سہولیات میسر آتی ہیں، لیکن جب ان کے کام کو سراہا نہیں جاتا تو وہ کوئی دوسری ملازمت ڈھونڈلیتے ہیں۔اہم بات یہ ہے کہ جب تک انہیں دوسری ملازمت نہیں ملتی وہ غصہ اور چڑچڑے پن کا شکار رہتے ہیں،دل لگا کر کام نہیں کرپاتے۔ اب تھوڑی دیر کیلئے ان لوگوں کیلئے سوچیں جو آپ سے محبت کرتے ہیں، آپ کی زندگی بہتر بنانے کے لئے فکر مند رہتے ہیں اور آپ ان کی محبت اور خلوص کا دل سے شکریہ ادا کرنے کے بجائے خاموشی سے اپنی دنیا میں مشغول رہتے ہیں یا چاہتے ہوئے بھی شکریہ ادا نہیں کرتے۔ سوچیں ان پر کیا گزرتی ہوگی۔ وہ تو آپ کو چھوڑ کر جاتے بھی نہیں ہیں۔
آج کتنے ہی والدین ایسے ہیں جو سوچتے ہیں کہ ان کی اولاد ان سے محبت نہیں کرتی، ان سے نا راض ہے ۔ لیکن جب ان کی اولاد سے بات کی جاتی ہے تو محسوس ہوتا ہے کہ وہ خود احساس ندامت کا شکار ہیں کہ وہ اپنے والدین کو خوش نہیں رکھ پاتے، ان کی خواہشات کے مطابق عمل نہیں کر پاتے۔
ہمیں انا کے خول سے باہر آ جانا چاہئے اور دل سے شکر ادا کرنا چاہئے ان تمام چیزوں کا جو ہمارے دل میں رہتے رہتے ہمارے ساتھ ہی دفن ہو جائیں گی۔شکر گزاری کے دو بول کسی کی زندگی میں خوشیاں، اطمینان اور اعتماد بھر سکتے ہیں۔

Indifference and neglect often do much more damage than outright dislike. [J. K. Rowling, Harry Potter Writer]

‘‘لا تعلق ہونا اور نظر اندازکرنا، مکمل طور پرناپسند کرنے سے زیادہ نقصان دہ ہوتا ہے’’۔  [جےکے رالنگ، ہیری پوٹر سیریز کی مصنفہ]

آج آپ کو ان لوگوں کا شکریہ ادا کرنا ہے جنہوں نے آپ کو متاثر کیا، آپ کی زندگی میں اہم کردار ادا کیا لیکن آپ صحیح طرح ان کا احسان بھی نہیں مان سکے۔ آج دن میں کسی بھی وقت ایک پرسکون سی جگہ پر بیٹھ جائیں اور اُن دو لوگوں کے متعلق سوچیں جنہوں نے آپ کی زندگی میں غیر معمولی کردار ادا کیا ۔ جب آپ دو لوگوں کا انتخاب کرچکیں تو ایک ایک کرکے ان سے باآواز بلند گفتگو اس طرح کریں جیسے وہ آپ کے سامنے موجود ہیں ، اُنہیں بتائیں کہ آپ ان کے شکر گزار کس لئے ہیں، انہیں بتائیں کہ اگر وہ نہ ہوتے تو آپ آج اس مقام تک نہیں پہنچتے۔
اس بات کا خیال رکھیں کہ تعریف حقیقت پر مبنی ہو۔ تعریف اسی وقت اپنا اثر دکھاتی ہے جب دل کی گہرائیوں سے نکلتی ہے۔
حدیثِ شریف ہے کہ

‘‘ایماندار آدمی کی تعریف اُس کے دل میں نورِ ایمان کو ترقی ہوتی ہے’’۔ [الطبرانی فی الکبیر]

اس بات کو یقینی بنائیں کہ یہ مشق ایک ہی نشست میں مکمل ہوجائے ایسا نہ ہوکہ الگ الگ وقتوں میں مکمل کریں کیونکہ اس مشق کے ذریعہ آپ کے اندر شکر گزاری کے بہت گہرے جذبات پیداہوں گے۔
آپ کس طرح شکر ادا کرسکتے ہیں؟ ایک مثالدیکھیں ۔
‘‘خرم بھائی ، میں آپ کا بےحد شکر گزار ہوں کہ آپ کی بدولت میں اُس پروفیشن میں داخل ہوا جو بے شمار لوگوں کا محض خواب ہوتاہے۔ میڈیا کیلئے کام کرنا میری دلی خواہش تھی جو کہ آپ کی بدولت پوری ہو سکی۔ اس کے علاوہ آپ ہی کی بدولت میں نے جانا کہ ڈر کسی بھی شخص کو آگے بڑھنے نہیں دیتا اور یہ بھی سیکھا کہ ڈر خود ساختہ یعنی خود کا پیدا کردہ ہوتا ہے۔ آپ نے سکھایا کہ جیسے جیسے دل سے ڈر نکلتا جاتا ہے، اس کی جگہ محبت لے لیتی ہے۔ آپ نے محبت کرنا سکھایا۔ آپ کی وجہ سے میں ایک ایسا گروپ بنانے میں کامیاب ہوا جو لوگوں کی زندگی کو بامقصد بنا کر انہیں جینا سکھارہا ہے۔ آ پ نے مجھے سوچنا سکھایا۔
شکریہ خرم بھائی بہت بہت شکریہ ۔’’
سب سے اہم بات یہ ہے کہ آپ وہ وجہ بیان کریں جس کے لئے آپ شکر گزار ہیں۔کوشش کریں کہ زیادہ سے زیادہ الفاظ ادا کریں، کیونکہ آپ جتنے زیادہ الفاظ ادا کریں گے اتنے زیادہ بہتر نتائج سامنے آئیں گے۔
یہ شکر گزاری کی بہترین مشقوں میں سے ایک ہے۔اگر آپ بلند آواز میں بولنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں تو یہ باتیں اس طرح لکھ لیں کہ گویا آپ انہیں خط لکھ رہے ہیں۔جیسے ہی آپ لکھ کر فارغ ہوں گے، اپنے اندر تبدیلی محسوس کریں گے۔ آپ کی شکر گزاری کے جذبے کے تناسب سے خوشی میں اضافہ ہوتا ہے ، یعنی جتنی شدت اور خلوص سے آپ شکر ادا کریں گے ، اسی مقدار میں خوشی میں اضافہ ہوتا رہے گا۔
دوسرا فائدہ یہ ہوگا کہ شکر گزاری کی طاقت اورکشش کے باعث حیر ت انگیزطور پر آپ کی زندگی میں آپ کی من پسند چیزیں آنا شروع ہوجائیںگی ۔
خوش ہونے کا فائدہ یہی ہے کہ حالات خود بخود بہتر ہونا شروع ہوجاتے ہیں اور نعمتیں خود بخود زندگی میں آنا شروع ہوجاتی ہیں ۔ یہی تو انعام ہے شکرگزاری کا ۔

What can you do right now to turn your life around?? Gratitude. [The Secret]

‘‘اس وقت آپ ایسا کیا کر سکتے ہیں کہ آپ کی زندگی مکمل طور پر تبدیل ہو جائے؟ …. شکرگزاری’’۔ [دی سیکریٹ ، کتاب]

 

 

 

[پندرہواں دن ]

آج دن میں کسی بھی وقت ایک پرسکون سی جگہ پر بیٹھ جائیں اور اُن دو لوگوں کے متعلق سوچیں جنہوں نے آپ کی زندگی میں غیر معمولی کردار ادا کیا ۔ جب آپ ان لوگوں کا انتخاب کرچکیں تو ایک ایک کرکے ان سے باآواز بلند گفتگو اس طرح کریں جیسے وہ آپ کے سامنے موجود ہیں ، اُنہیں بتائیں کہ آپ ان کے شکر گزار کس لئے ہیں ،انہیں بتائیں کہ اگر وہ نہ ہوتے تو آپ آج اس مقام تک نہیں پہنچتے۔

۔۔۔۔۔۔۔نام۔۔۔۔۔۔۔          ۔۔۔۔۔۔۔شکریہ کی وجہ ۔۔۔۔۔۔۔
1۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔        ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

2۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔        ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

3۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔        ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

4۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔        ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

5۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔        ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

6۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔        ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

فوائد و تاثرات:
_____________________________ _____________________________ _____________________________ _____________________________ _____________________________

 

ہماری پسندیدہ ٹیچر

ہماری چھوٹی سی کوشش بہت بڑی تبدیلی لا سکتی ہے، صرف دوسروں کو سراہنے سے۔ یہ کہنا ہے باربرا  گلانز Barbara Glanz   کا….  

باربرا گلانز لوگوں کی تربیت اور ان کی زندگی بہتر بنانے کے لیے مختلف پروگرامز کرواتی ہیں۔  باربرا اپنی کتاب  The Simple Truths of Appreciation میں لکھتی ہیں کہ   میں ‘‘تعریف ’’کے بارے میں  جب بھی بات کرتی ہوں تو  البرٹ شویتزر کا یہ قول ضرور  استعمال کرتی ہوں۔

In everyone’s life, at some time, our inner fire goes out.
It is then burst into flame by an encounter with another human being.
We should all be thankful for those people who rekindle the inner spirit. [Albert Schweitzer]

‘‘سب کی زندگی میں کبھی کبھی ایسا ہوتا ہے کہ ہمارے اندر کی آگ جلنا بند ہو جاتی ہے، لیکن پھر ہمیں کوئی ایسا شخص مل جاتا ہے جو اس بجھتی آگ کو شعلہ میں بدل دیتاہے. ہمیں ایسے لوگوں کا شکریہ ادا کرنا چاہئے جو ہمارے باطنی نور کو جگاتے ہیں’’۔ [البرٹ شویتزر، فرانسیسی مفکر]

پھر میں اپنی تربیتی ورک شاپس میں اکثر اپنے حاضرین سے کہتی ہوں کہ وہ اپنی آنکھیں بند کریں اور اس شخص کے متعلق سوچیں جو زندگی کے کسی پل ان کی زندگی میں اہم تبدیلی لا یا ہو۔ جس نے ان کے باطن کے نور کو جگا یا ہو۔ لوگوں کے لیے یہ ہمیشہ خوشی سے بھر پور اور خوبصورت تجربہ ہوتا ہے کیونکہ شرکاء کو اکثر وہ لوگ یا د آجاتے ہیں جنہوں نے ان کا اس وقت حوصلہ بڑھایا تھا جب انہیں کسی اپنے کی شدید ضرورت تھی۔
اس کے بعد میں کہتی ہوں کہ اب ایک کاغذ پر اس شخص کا نام لکھیں جس کے بارے میں آپ نے سوچا ہے اور اس کی قدردانی کے متعلق اگلے 72 گھنٹوںمیں اسے بتائیں، چاہے اُسے فون کریں ، نوٹ یا خط لکھیں، اور اگر وہ زندہ نہیں ہیں تو اس کے لیے دُعا کریں۔


ایک دن ایسے ہی ایک سیشن کے دوران ایک شخص نے باربرا کا شکریہ ادا کیا کیونکہ اس مشق کے دوران اسے وہ وقت یاد آ گیا تھا جو اس کے لئے بہت قیمتی تھا۔ اسے اپنی آٹھویں جماعت کی ادب Literature کی ٹیچر یاد آگئی تھیں جن کی محبت اور توجہ کی بدولت وہ کسی قابل بن سکا تھا۔ اس شخص نے فیصلہ کر لیا کہ وہ انہیں تلاش کرے گا اور ان کا شکریہ ادا کرے گا۔ کچھ ماہ بعد اس نے باربرا کو فون کر کے بتایا کہ اُس نے ٹیچر کو خط لکھ دیا ہے۔انہیں خط مل گیا اور پھر اگلے ہفتے انہوں نے خط کا جواب بھی دے دیا۔ جواب کچھ یوں تھا:


Dear John,
You will never know how much your letter meant to me. I am 83 years old, and I am living all alone in one room. My friends are all gone. My family’s gone. I taught 50 years and yours is the first “thank you” letter I have ever gotten from a student. Sometimes I wonder what I did with my life. I will read and reread your letter until the day I die.

ڈیئر جان، تم اندازہ نہیں کر سکتے کہ تمہارا خط میرے لئے کیا اہمیت رکھتا ہے۔ میری عمر 83 سال ہو چکی ہے اور میں ایک کمرے میں تنہا رہ رہی ہوں۔ میرے سب دوست مرچکے ہیں۔ میری فیملی بھی اب میرے ساتھ نہیں ہے۔ میں نے پچاس سال پڑھانے میں صرف کئے لیکن پہلی مرتبہ کسی نے مجھے ‘‘شکریہ’’ کا خط لکھا ہے۔ تمہارا خط دیکھ کر مجھے حیرت ہوتی ہے کہ میں نے اپنی زندگی میں اتنے اہم کام بھی کئے ہیں۔میں نے تمہارا خط ایک بار نہیں بار بار پڑھا ہے اور اس وقت تک پڑھتی رہوں گی جب تک مجھے موت نہیں آجاتی۔

یہ بتاتے ہوئے جان فون پر بہت جذباتی ہو جاتا ہے۔ کہتا ہے :
‘‘وہ ہماری واحد ٹیچر ہیں جن کے متعلق ہم دوست جب بھی ملتے ہیں تذکرہ ضرور کرتے ہیں۔ وہ سب کی پسندیدہ ترین ٹیچر تھیں۔ ہم ان سے محبت کرتے تھے لیکن اس خط سے پہلے کسی نے کبھی ان سے ذکر تک نہیں کیا تھا۔کبھی کسی نے محبت کا اظہار تک نہیں کیا تھا۔ ’’
ہمارے اساتذہ، والدین، باس اور دیگر راہنما ہستیاں، ان کی وجہ سے ہماری زندگی میں کیا تبدیلیاں ہوئی ہیں ، اس کے بارے میں جان کر انہیں بہت خوشی ملتی ہے۔ آپ کی زندگی میں تبدیلی لانے کے لیے ان کو سادہ سچائیوں میں شکریہ کا ایک چھوٹا سا تعریفی نوٹ ضرور ارسال کریں!

 Source : http://barbaraglanz.com/2010/04/teacher-appreciation-week/

****

The deepest craving of human nature is the need to be appreciated. [William James]

انسانی فطرت کی سب سے گہری خواہش یہ ہے کہ اسے سراہا جائے۔ [ولیم جیمز]

(جاری ہے)

 

 

جنوری 2017ء

 

یہ بھی دیکھیں

شکریہ ۔ قسط 8

    “A musician must make music, an artist must paint, a poet must write, ...

شکریہ ۔ قسط 7

   ہم زندگی بھر چھوٹی چھوٹی خوشیوں اور بڑے بڑے رشتوں کو صرف پیسے کے ...

Bir cevap yazın

E-posta hesabınız yayımlanmayacak. Gerekli alanlar * ile işaretlenmişlerdir