Connect with:




یا پھر بذریعہ ای میل ایڈریس کیجیے


Arabic Arabic English English Hindi Hindi Russian Russian Thai Thai Turkish Turkish Urdu Urdu

روحانی ڈاک – ستمبر 2020ء

 
 ↑ مزید تفصیلات کے لیے موضوعات  پر کلک کریں↑

Image Map

 

***

 

اولاد نرینہ کے لیے وظیفہ!

سوال: میری شادی کو آٹھ سال کا عرصہ ہوچکا ہے۔ ماشاء اللہ میری چار بیٹیاں ہیں۔ میری اور میرے شوہر کی خواہش ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں بیٹے کی نعمت سے نوازے۔ ہماری تو صرف یہ خواہش ہے لیکن میرے ساس سسر نے اس بات کو اپنی ضد بنالیا ہے کہ آئندہ لازمی بیٹے کی ولادت ہونی چاہئے ورنہ ہم اپنے بیٹے کے لئے دوسرا راستہ اختیار کریں گے۔
دراصل میرے شوہر اپنے والدین کی اکلوتی اولاد ہیں۔ ساس کہتی ہیں کہ اگر تمہارے ہاں بیٹا نہ ہوا تو ہماری نسل کس طرح آگے چلے گی؟….. خاندان تو بیٹوں سے ہی چلتا ہے نا۔
میں سوچتی ہوں کہ اگر اللہ تعالیٰ نے ہمارے گھرانے کو وارث سے نہیں نوازا تو اس میں میرا قصور کیا ہے؟….. مجھے کس بات کی سزا دینے کے ارادے بن رہے ہیں؟….. کیا اپنے گھرانے کو بیٹے کی خوشی نہ دینے کی تمام تر ذمہ دار میں ہوں؟…..
میرے شوہر بہت اچھے انسان ہیں انہوں نے کبھی مجھے کچھ نہیں کہا۔ وہ بیٹیوں کو بہت چاہتے ہیں۔ لیکن گھر میں میری ساس کا حکم چلتا ہے۔ میرے شوہر اُن کے بہت فرماں بردار ہیں۔
مجھے یقین ہے کہ میرے شوہر دوسری شادی نہیں کریں گے لیکن اگر میری ساس نے اُنہیں مجبور کردیا، اُنہیں اپنے دودھ کا واسطہ دے کر راضی کرلیا تو میرا کیا ہوگا؟….. میری بیٹیوں کا کیا ہوگا؟…. بیٹیوں کے لئے آگے مسائل پیدا نہیں ہوںگے….؟
اس مسئلے کی وجہ سے میرا سکون برباد ہوکر رہ گیا ہے۔ آپ مجھے کوئی ایسا وظیفہ بتائیں جس سے اللہ تعالیٰ مجھے بیٹے کی نعمت سے سرفراز کرے۔

 

۔

جواب:پیاری بیٹی….! تمہارا خط پڑھتے ہوئے بہت دکھ ہوا ۔ بعض گھرانوں میں مختلف جائز یا ناجائز شکایات پر بہو کو ذہنی اور جسمانی اذیت سے دوچار کیا جاتا ہے۔ اولادِ نرینہ سے محرومی بھی ایسا ہی معاملہ ہے۔ اللہ تمہاری ساس کو ہدایت اور سمجھ عطا فرمائے۔
بیٹے کی پیدائش کا انحصار مرودں کے کرموسومز پر ہوتا ہے جنہیں y کرموسومز کہا جاتا ہے۔ اس لحا7ظ سے اولادِ نرینہ سے محرومی کی ذمہ داری عورت پر نہیں بلکہ مرد پر عائد ہوتی ہے۔ اگر مرد کے جسم میں یہ کروموسومز کمزور ہوں یا کسی وجہ سے عورت کے کروموسومز سے مل نہ پائیں تو بیٹے کی پیدائش ممکن نہیں ہے، خواہ اُس مرد کی کتنی ہی شادیاں کیوں نہ کروادی جائیں۔
بہتر ہے کہ تم خود یا کسی ایسے فرد کے ذریعے ان پہلوؤں سے اپنی ساس کو آگاہ کرواؤ جن کے متعلق تم سمجھتی ہو کہ ساس اُن کی باتیں مانلیںگی۔
بطور روحانی علاج رات سونے سے قبل سورۂ ابراہیم(14) کی آیت 38 سے 40

رَبَّنَـآ اِنَّكَ تَعْلَمُ مَا نُخْفِىْ وَمَا نُـعْلِنُ ۗ وَمَا يَخْفٰى عَلَى اللّـٰهِ مِنْ شَىْءٍ فِى الْاَرْضِ وَلَا فِى السَّمَآءِ O
اَلْحَـمْدُ لِلّـٰهِ الَّـذِىْ وَهَبَ لِىْ عَلَى الْكِبَـرِ اِسْـمَاعِيْلَ وَاِسْحَاقَ ۚ اِنَّ رَبِّىْ لَسَـمِيْعُ الـدُّعَآءِ O
رَبِّ اجْعَلْنِىْ مُقِيْـمَ الصَّلَاةِ وَمِنْ ذُرِّيَّتِىْ ۚ رَبَّنَا وَتَقَبَّلْ دُعَآءِ O


اوّل و آخر گیارہ گیارہ مرتبہ درود شریف کے ساتھ پڑھ کر اپنے شوہر کو پلائیں یا شوہر خود پڑھ کر دم کرکے پی لیا کریں۔
حکماء کے مطابق بند گوبھی کا استعمال مرد میں اولادِ نرینہ کے جرثوموں کو تقویت دینے کے لئے مفید ہے۔ شوہر کو کچھ عرصے روزانہ بند گوبھی کچی یا پکائی ہوئی استعمال کرنا چاہیے۔
چاند کی تاریخ: بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ رحم مادر میں جنین کی جنس کے تعین میں چاند کی تاریخوں کا عمل دخل بھی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ چاند کی گیارہ تاریخ سے لے کر چودھویں کی رات تک صنف نسواں میں مردانہ جرثومے Y کی قبولیت کی استعدادبڑھ جاتی ہے۔
اگر خاتون میں بیضہ ریزی (Ovulation Dates) کی مطابقت ہو تو قمری مہینے کی 14 تاریخ کو جنین کی جنس ♂ یعنی نرینہ ہونے کے امکانات بہت زیادہ ہوتے ہیں۔

 

 


***

رشتے میں رکاوٹ دور کرنے کے لیے وظیفہ

سوال: میرے دو بیٹے اور تین بیٹیاں ہیں۔ میرے دونوں بڑے بیٹوں اور پہلی اور تیسری بیٹی کی شادی ہوچکی ہے۔
منجھلی بیٹی کی شادی کی طرف سے میں بہت پریشان ہوں۔ میری یہ بیٹی ماشاء اللہ سے خوش شکل، تعلیم یافتہ اور سلیقہ شعار ہے۔ اس بیٹی کے کئی رشتے آئے لیکن بات نہ بن سکی۔
ہمارے قریبی عزیزوں میں سے اس کے لیے ایک رشتہ آیا تھا۔ وہ لوگ شادی پر بہت اصرار کر رہے تھے۔ پہلی بات تو یہ تھی کہ لڑکے کی تعلیم بہت کم تھی دوسرے یہ کہ جب ہم نے معلوم کرایا تو پتہ چلا کہ اس لڑکے کی صحبت بہت خراب ہے۔ لہٰذا ہم لوگوں نے انکار کردیا۔ اس پر وہ لوگ بہت ناراض ہوئے اور ہمیں اور ہماری بیٹی کو بہت کچھ برا بھلا کہا۔ اور باتوں کے علاوہ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اب تم اس بیٹی کو گھر میں بٹھا کر رہیرکھنا۔
میں جانتی ہوں کہ بلاوجہ کسی کے کوسنے سے کچھ نہیں ہوتا مگر بہرحال میں جوان بیٹی کی ماں ہوں۔ جب کئی رشتے آئیں، انہیں ہم لوگ پسند بھی آجائیں مگر بات نہ بنے تو پھر دل میں طرح طرح کے وسوسےآتے ہیں۔
کچھ لوگوں نے بھی ہمیں کہا ہے کہ لگتا ہے کہ کسی نے آپ کی بیٹی کا رشتہ باندھ دیا ہے۔
کیا رشتہ باندھنے والی بات صحیح ہے….؟ اگر یہ بات صحیح ہے تو اس کا کیا حل ہے….؟
۔

جواب: اہلِ خانہ کے ساتھ مل کر گھر میں آیت کریمہ سورہ انبیاء (21) کی آیت 87
اور اللہ تعالیٰ کے اسم یاسلام کا سوا لاکھ مرتبہ ورد کروائیں یعنی سوا لاکھ آیت کریمہ اور سوا لاکھ مرتبہ یا سلام کا ورد کرنا ہے۔ یہ ورد سات ، گیارہ یا اکیس روز میں پورا کرلیں۔
آپ کی بیٹی صبح شام اور رات سونے سے پہلے گیارہ مرتبہ درود شریف ، اکیس مرتبہ:
أَعُوذُ بِكَلِمَاتِ اللّٰهِ التَّامَّةِ مِنْ غَضَبِهِ وَعِقَابِهِ، وَشَرِّ عِبَادِهِ، وَمِنْ هَمَزَاتِ الشَّيَاطِينِ وَأَنْ يَحْضُرُونِ
سات مرتبہ سورہ فلق، سات مرتبہ سورہ الناس اور تین مرتبہ آیت الکرسی اور آخر میں گیارہ مرتبہ درود شریف پڑھ کر اپنے اوپر دم کرلیں اور اللہ تعالیٰ کے حضور دعا کریں کہ مخالفوں کے شر سے اور رشتے میں رکاوٹوں سے نجات ملے۔
وضو بے وضو کثرت سے اللہ تعالیٰ کے اسماء
یا حفیظ یا مومن یا سلام
کا ورد کرتی رہیں۔

 

 


***

کاروبار پر بندش….؟ 

سوال: ہم دو بھائی ہیں۔ ہم نے ایک سال پہلے اپنا کاروبار شروع کیا۔ ابتداء میں بہت اچھا رسپانس ملا۔ رشتہ داروں اور ملنے جلنے والوں نے بہت تعریفیں کیں۔ چھ سات مہینے بعد ہی کام میں رکاوٹیں آنا شروع ہوگئیں۔ کاروبار میں مسلسل رکاوٹوں سے آمدنی متاثر ہو رہی ہے۔ایسا لکتا ہے کہ لوگوں کی نظر لگ گئی ہے یا کسی نے بندش کروادی ہے۔

 

جواب: آپ کے کاروبار میں رکاوٹوں کی وجہ کوئی نظر بد یا بندش نہیں ہے۔ اس طرف سے مطمئن رہیں۔ آمدنی میں کمی کی وجہ آپ کی بعض ذاتی غلطیاں ہیں۔ کاروبار کے شروع میں ہی آپ کوبہت اچھا ریسپانس ملا۔ اس فوری کامیابی نے خریداروں پر آپ کی انفرادی توجہ کم کردی۔
خواہ کوئی چھوٹی دکان ہو یا بڑا ڈیپارٹمنٹل اسٹور، کسٹمر کیئر اور کسٹمر ریلیشنز کا خیال رکھنا ہر جگہ ضروری ہے۔
دکان پر رش ہو یا کسی وقت گاہک کم ہوں آپ اپنے پاس آنے والے ہر شخص کو زیادہ سے زیادہ بہتر انداز میں ڈیل کرنے کی کوشش کیجیے۔
دکان پر آنے والے ہر فرد کو یہ باور کرائیے کہ وہ آپ کے لیے ایک خاص کسٹمر ہے۔ ایک اہم بات یہ ہے کہ کسٹمرز سے بات کرتے ہوئے چہرے پر مسکراہٹ اور لہجے میں نرمی اور حلاوت ہونی چاہیے۔
وضو بےوضو کثرت سے اللہ تعالیٰ کے اسم
یارزاق
کا ورد کرتے رہیں۔ ہر روز کچھ رقم خیرات ضرور کیا کریں۔

 

 

 


***

غیر ذمہ دار جوان بھائی

سوال: ہم دو بھائی اور بہنیں ہیں۔ میری اور میرے بڑے بھائی کی شادی ہوگئی ہے۔ چھوٹے بھائی کی ابھی شادی نہیں ہوئی۔ ان کی عمر بائیس سال ہے۔ ان کو اپنے گھر کی اور گھر والوں کی کوئی فکر نہیں ہے۔ انہیں جہاں بھی ملازمت ملتی ہے تین چار ماہ بعد چھوڑ دیتے ہیں۔ کام کے دوران جو تنخواہ ملتی وہ اپنے دوستوں میں خرچ کرتے رہے۔ جب پیسے ختم ہوجاتے تو والدہ صاحبہ سے جیب خرچ مانگتے۔ والدہ کہتی ہیں کہ میں تمہیں کہاں سے خرچ دوں تو بھائی گھر میں لڑنا شروع کردیتے ہیں اور والدہ صاحبہ سے بدتمیزی کرتے ہیں۔
میں چاہتی ہوں کہ بھائی کو کام کرنے کا شوق پیدا ہو، وہ مستقل مزاجی سے کام پر جائیں اور اپنی آمدنی دوستوں میں نہ لٹائیں۔

جواب: پنی والدہ صاحبہ سے کہیں کہ وہ رات سونے سے پہلے اکتالیس مرتبہ سورۂ آلِعمران (3) کی آیت نمبر 27
گیارہ گیارہ مرتبہ درود شریف کے ساتھ پڑھ کر اپنے اس بیٹے کا تصور کرکے دم کردیں۔ اس کے مزاج میں استقامت اور والدین کے لیے فرماں برداری کی توفیق ملنے کی دعا کریں۔
یہ عمل کم از کم چالیس روز تک جاری رکھیں۔

 

 


***

بہن بھائیوں میں نفرت

سوال: یرے چھ بچے ہیں۔ تین بیٹے اور تین بیٹیاں۔ جب چھوٹے تھے تو بہت پیار کے ساتھ رہتے تھے، ایک دوسرے کا بہت خیال رکھتے تھے۔ خاص طور پر جب کسی بہن یا بھائی کی سالگرہ کا دن آتا تو سب بہن بھائی بہت زیادہ اہتمام کرتےتھے۔
اب تین بچے یونیورسٹی میں پڑھتے ہیں اور تین بچے اسکول میں پڑھتے ہیں۔ ہر بچہ چڑچڑا اور ایک دوسرے سے بیزار رہتا ہے۔ کسی میں بھی صبر کا مادہ نہیں ہے۔ ذرا ذرا سی بات پر ایک دوسرے سے دست و گریباں ہوجاتے ہیں اور کئی دن تک ایک دوسرے سے بات نہیں کرتے۔
میں نے بچوں کو بہت سمجھایا لیکن ان کی سمجھ میں میری باتیں نہیں آتیں بلکہ اب بچے مجھ سے بھی دور بھاگنے لگے ہیں۔
میں چاہتی ہوں کہ بچے نیک اور فرماں بردار بن جائیں اور آپس میں لڑائی جھگڑا ختم کرکے پیار محبت سے رہیں۔ ایک دوسرے کے احساسات کا خیال رکھیں۔

 

جواب: رات سونے سے پہلے 101 مرتبہ سورہ ٔ روم (30) کی آیات 30-31
گیارہ گیارہ مرتبہ درود شریف کے ساتھ پڑھ کر اپنے بچوں کا تصور کرکے دم کردیں اور اللہ تعالیٰ کے حضور دعا کریں کہ اُنہیں آپس میں پیار محبت سے رہنے اور ایک دوسرے کی عزت کرنے کی توفیق ملے۔
یہ عمل کم از کم چالیس روز تک جاری رکھیں۔
اپنے بچوں کو نماز کی تلقین کرتی رہیں اور اُنہیں سیرت النبی ﷺ اور اولیاء کرام کے واقعات اور دیگر اچھی کتابوں کے مطالعے کی ترغیب دیں۔

 


***

ملازمت کے حصول میں ناکامیاں

سوال: ہم پانچ بھائی اور دو بہنیں ہیں۔ والد اور والدہ الحمد اللہ حیات ہیں۔
ہم عرصہ دراز سے مسائل اور مشکلات میں گھرے ہوئے ہیں۔ میں گھر میں سب سے بڑا ہوں اور جونیئر سائنس ٹیچر (سرکاری) ہوں۔ گھر کے تمام اخراجات کی ذمہ داری مجھ پر ہے۔ میرے دو بھائی اور ایک بہن ایم اے ایجوکیشن ہیں۔ جگہ جگہ نوکری تلاش کر رہے ہیں کہیں بھی نوکری نہیں مل رہی ہے۔ مالی طور پر بہت کمزور ہیں اس لیے اپنا کاروبار بھی شروع نہیں کرسکتے ۔
مناسب روزگار نہ مل پانے سے بہن بھائی چڑچڑے ہوتے جارہے ہیں۔ ہمیں طرح طرح کے وسوسوں نے بھی گھیرا ہوا ہے۔

 

جواب: اپنے گھر میں کسی جگہ پرندوں کے لیے دانے اور پانی کا اہتمام کیجیے۔ اس بات کا خیال رہے کہ دانے کا برتن کسی دن خالی نہ رہ پائے۔
عشاء کی نماز کے بعد اکتالیس مرتبہ آیتالکرسی گیارہ گیارہ مرتبہ درود شریف کے ساتھ پڑھ کر بھائی بہنوں کے لیے بہتر اور بابرکت روزگار اور معاشی خوش حالی کے لیے دعا کریں۔
یہ عمل کم از کم چالیس روز تک جاری رکھیں۔

 


***

اولاد نہیں ہوتی 

سوال: میری عمر پینتیس سال ہے۔ میری شادی کو پانچ سال ہوگئے ہیں۔ شادی کے دو سال تک اولاد نا ہوئی تو ہم دونوں میاں بیوی نے ڈاکٹرز سے رجوع کیا۔ میرے شوہر میں جرثوموں کی کمی آئی ہے جس کی وجہ سے اولاد نہیں ہورہی۔ ڈاکٹر نے دو تین کورس کروائے لیکن ان کی رپورٹ میں کچھ بہتری نہ آئی۔
ہمارے محلے میں ایک خاتون رہتی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ان کی شادی کے بعد اولاد نہیں ہورہی تھی تو انہوں نے آپ سے رجوع کیا تھا۔ آپ نے ان کے شوہر کو چند ہربل ادویات تین ماہ استعمال کرائی تھیں۔ اس علاج کے بعد ان کے شوہر میں جرثوموں کی کمی ٹھیک ہوگئی تھی اور اب وہ الحمد للہ صاحب اولاد ہیں۔
ہم کراچی سے باہر رہتے ہیں۔ اگر آپ وقت دیں تو میرے شوہر آپ سے باالمشافہ ملاقات کرلیں۔ میرے شوہر کام کے سلسلے میں مہینے دو مہینے میں کراچی جاتے رہتے ہیں۔

 

جواب: آپ کے شوہر چاہیں تو مطب کے اوقات میں ملاقات کرلیں۔ اپنی میڈیکل رپورٹس ساتھ لے کر آئیں۔ میری دعا ہے کہ انہیں شفا اور آپ کو صحت مند، خوش نصیب اور صالح اولاد عطاہو۔آمین۔

 


***

کالج کا بگڑا ہوا ماحول

سوال: میری عمر سترہ سال ہے۔ گزشتہ سال میٹرک کے بعد کالج میں داخلہ لیا تھا۔ میں کالج کا ماحول دیکھ کر بہت پریشان ہوگئی ہوں۔
اسکول میں میٹرک تک اسٹوڈنٹ اپنے استاد کی بہت عزت کرتے ہیں اور استاد بھی بچوں کو بہت خلوص سے پڑھاتے ہیں۔ اسکول میں تعلیم کے ساتھ ساتھ استاد بچوں کی تربیت اور اصلاح بھی کرتے ہیں۔اس طرح تعلیم کے ساتھ بچوں کی تربیت بھی ہوتی رہتی ہے لیکن کالج میں آتے ہی اچانک سب کچھ اس کے برعکس ہوجاتا ہے۔
مجھے تعلیم حاصل کرنے کا بہت شوق ہے۔ میں نے بچپن سے ہی یہ سنا ہے کہ استاد کا احترام اور عزت کرنا ضروری ہے۔ کالج اس قول سے ہٹ کر جو باتیں نظر آئیں تو میں بہت زیادہ ڈسٹرب ہوگئی۔ اب اگلے ماہ کالج دوبارہ کھل جائیں گے۔ میں اس ماحول میں کس طرح ایڈجسٹ کر پاؤں گی۔

 

جواب: پیاری بیٹی….! آپ وہ کیجیے جو آپ بہتر سمجھتی ہیں۔ آپ کی یہ سمجھ اور سوچ آپ کے گھر میں والدین اور اسکول میں اساتذہ کی تربیت کی وجہ سے بنی ہے۔ اس تربیت کے اثرات ہمیشہ آپ کے لیے مددگار ہوسکتے ہیں۔
کالج میں اپنے اساتذہ کی عزت کیجیے۔ علم حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ ان سے بہت کچھ سیکھنے کی کوشش بھی کیجیے۔
میری دعا ہے کہ آپ کے علم میں ، آگہی میں روز بہ روز اضافہ ہوتا رہے اور آپ علوم اور معاملات کا صحیح فہم رکھنے والی اور تعمیری مثبت سوچ کی حامل بنیں۔آمین

 


***

بیوی کی سہیلی 

سوال: چند سال پہلے تک ہم دونوں میاں بیوی بہت اچھی اورپرسکون زندگی گزاررہے تھے۔ پھر ہوا یہ کہ میری بیوی کی ایک پرانی سہیلی جوکہ شادی شدہ ہے ہم دونوں کے درمیان آگئی اوریہ دوستی اتنی گہری ہوگئی کہ میری بیوی کی جان بن گئی اورمیرے اورمیری بیوی کے تعلقات مختصر سے ہوکر رہ گئے۔ میری بیوی اپنی اس سہیلی کے خلاف کوئی بھی بات سننے کے لیے تیارنہیں ہے۔اس کی خاطر وہ ہر ایک سے لڑنے کے لیے تیاررہتی ہے۔ اس عورت نے میری بیوی کو غلط مشورے دیتے ہوئے میری بیوی کے تین فلیٹ سستے داموں فروخت کروادیئے۔کاروبار کا مشورہ دے کر زیورات جن کی مالیت لاکھوں میں تھی وہ فروخت کروادیئے۔ ان دونوں خواتین نے مل کر کام شروع کیا۔ان کاکام نہ چلا اورجلد ہی تمام رقم ڈوب گئی۔
ہم میاں بیوی اپنے بچوں کے ساتھ کرائے کے فلیٹ میں آگئے ۔میر ی عمر اٹھاون سال ہورہی ہے میری صحت بھی ٹھیک نہیں رہتی۔جتنا سکون تھا اب اتنی ہی بےِسکونی اورپریشانی ہے۔میری بیوی اب بھی اس عورت کو چھوڑنا نہیں چاہتی ۔یہ کیا ماجرہ ہے ۔ کچھ سمجھ نہیں آتا….؟

 

جواب: آپ کی بیگم صاحبہ نے کم وقت میں زیادہ پیسہ کمانے کے لیے جو اقدامات کئے تھے وہ بوجوہ ناکام ہوگئے ۔کاروبار ی تجربات میں ضائع ہونے والی رقم تواب واپس ملنے سے رہی ،شکر کیجیے کہ آپ کا روزگار سلامت ہے۔ اللہ اس میں برکت عطا فرمائے۔
آپ عشاء کی نماز کے بعد 101 مرتبہ سورہ آل عمران (3) کی آیت 37 کا آخری حصہ
إِنَّ اللَّهَ يَرْزُقُ مَنْ يَشَاءُ بِغَيْرِ حِسَابٍ 
گیارہ گیارہ مرتبہ درود شریف کے ساتھ پڑھ کر اپنے روزگار میں برکت و ترقی کے لیے دعاکریں۔
یہ عمل کم از کم نوے روز تک جاری رکھیں۔
وضو بے وضو کثرت سے اللہ تعالیٰ کے اسماء
یا حی یاقیوم
کا ورد کرتے رہیں۔
ہر جمعرات کم ازکم تین مستحق افراد کو کھانا کھلا دیا کریں۔

 

 


***

نظر کی کمزوری

سوال: ہم دو بہنیں ہیں دونوں غیر شادیشدہ ہیں۔
میری بڑی بہن کی عمر پچاس سال ہے۔ کچھ عرصے سے اُن کی نظر بہت تیزی سے کمزور ہورہی ہے۔ اب تو یہ حال ہے کہ سامنے بیٹھے ہوئے شخص کا چہرہ واضح طور پر نہیں پہچان پاتیں۔ سب کچھ دھندلا نظر آتا ہے۔
میری بہن کو ذیابیطس بھی ہے۔ آنکھوں کی کمزوری کی وجہ سے بہت ڈپریس اور چپ چپ رہتی ہیں۔ ان کے لیے روحانی علاج اور سرمہ تجویز فرمادیں۔

 

جواب:ذیابیطس کے مریضوں میں بلڈ شوگر نارمل نہ رہنے سے کئی طرح کی پیچیدگیاں واقع ہوسکتی ہیں۔ ذیابیطس میں گردے، قلب اور آنکھ متاثر ہونے کے خطرات نسبتاً زیادہ ہوتے ہیں۔ ذیابیطس کے مریضوں کو اپنی بلڈ شوگر چیک کرواتے رہنے کے ساتھ بلڈپریشر، خون میں کولیسٹرول، یوریا اور کری ٹنین بھی چیک کرواتے رہنا چاہیے۔ اس کے علاوہ سال میں کم از کم ایک بار ماہرِ امراضِ چشمEye Specialistسے اپنی آنکھوں کا معائنہ کرواناچاہیے۔
آپ اپنی بہن کے علاج کے سلسلے میں ان تمام اُمور کا بہت زیادہ خیال رکھیں۔ آپ کی بہن صاحبہ کو اپنی بلڈ شوگر نارمل رکھنے کے لیے باقائدگی سے ادویات لینے کے ساتھ ساتھ ضروری پرہیز اور روزانہ کم از کم آدھے گھنٹے واک بھی کرنی چاہیے۔ بلڈ شوگر نارمل ہونے لگے تو نظر کی خرابی کا علاج نسبتاً آسانی سے ہوسکے گا۔ شوگر مسلسل بڑھی رہے تو نظر کی مزید کم زوری کے علاوہ کچھ اور پیچیدگیاں بھی ہوسکتی ہیں۔ اس لیے اپنی بہن صاحبہ سے کہیں کہ وہ مزید لاپرواہی نہ برتیں اور اپنے علاج پر سنجیدگی سے توجہ دیں۔
بہن سے کہیں کہ وہ چلتے پھرتے وضو بےوضو کثرت سے اللہ تعالیٰ کے اسماء
یا شافی یا سلام
کا ورد کرتی رہیں۔

 

 


***

وٹّہ سٹّہ کی شادی کے مسائل

سوال: میری اور میرے بھائی کی شادی دس سال پہلے ادلے بدلے میں ہوئی تھی۔ تین سال تک بھابھی کا رویہ میرے بھائی اور گھر والوں کے ساتھ بہت اچھا رہا۔ ان کے ہاں دو بچے بھی ہوگئے۔ اس کے بعد ایک چھوٹی سی بات پر بھابھی ناراض ہو کر میکے بیٹھ گئیں۔ میرے والدین اور بھائی کئی مرتبہ بھابھی کو منانے آئے لیکن وہ نہیں مانیں اور میکے میں ہی بیٹھی رہیں۔
دو سال بعد بھائی نے بچوں کی پرورش اور نگہداشت کی غرض سے دوسری شادی کرلی۔ بھائی کے دوسری شادی کرنے کی دیر تھی کہ میرے سسرال میں بھونچال سا آگیا۔ بھابھی نے غصہ میں آکر خلع لے لیا۔ اس کے بعد سے پورا سسرال میرا دشمن بن گیا۔ سارا گھر میرے شوہر کے پیچھے پڑ گیا کہ اس کے بھائی نے تمہاری بہن کو چھوڑ دیا ہے۔ تم بھی اسے طلاق دے کر گھر بھیج دو۔ شوہر کچھ عرصے تک تو گھر والوں کو منع کرتے رہے اس کے بعد بھی انہوں نے مجھے اپنے والدین کے گھر تو نہیں بھیجا لیکن مجھ سے تعلق ختم کرلیا ہے۔
میں چھ سال سے ایک کمرے میں بند رہتی ہوں۔ مجھ سے کوئی نہیں ملتا اور نہ ہی مجھے کسی سے ملنے کی اجازت ہے۔ میرے والدین اور خاندان کے بڑوں نے بہت کوشش کی کہ یہ معاملات سدھر جائیں۔ میرے شوہر کہتے ہیں کہ تم نے اپنے گھر جانا ہے تو چلی جاؤ لیکن پھر اس گھر میں دوبارہ نہیںآسکتی۔
اب نہ تو میرا سسرال سے کوئی تعلق ہے اور نا ہی میکے والوں سے کوئی رابطہ ہے۔ میں کمرے میں بند رہ رہ کر نفسیاتی مریضہ بنتی جارہی ہوں۔ دن رات روتی رہتی ہوں اور اللہ تعالیٰ کا ذکر کرتی رہتی ہوں۔
کیا میں اُمید رکھوں کہ ایک نا ایک دن میرے شوہر کے دل میں میری محبت جاگ جائے گی۔

 

جواب: اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ آپ کے شوہر اور سسرال والوں کے دلوں میں رحم آئے اور وہ آپ کے ساتھ ظلم و لاتعلقی سے باز آجائیں۔آمین
رات سونے سے پہلے 101 مرتبہ :

انی مغلوب فانتصر


گیارہ گیارہ مرتبہ درود شریف کے ساتھ پڑھ کر اللہ تعالیٰ سے مدد طلب کریں اور حالات کی بہتری کے لیے دعا کریں۔
یہ عمل کم از کم چالیس روز تک جاری رکھیں۔
وضو بے وضو کثرت سے اللہ تعالیٰ کے اسماء
یا ولی یا نصیر
کا ورد کرتی رہیں۔

 


***

شکی شوہر دوسری عورتوں کے ساتھ

 

سوال: میری شادی کو دس سال ہوگئے ہیں۔میرے سات بچے ہیں۔
میں شاد ی کے تین مہینے بعد اپنے شوہر کے پاس ایک عرب ملک چلی گئی تھی۔میرے شوہر اعلیٰ تعلیم یافتہ اوراچھے عہدہ پرفائزہ ہیں لیکن میں نے ان کے ساتھ گزشتہ دس سال بہت اذیت میں گزارےہیں۔
میرے شوہر بہت شکی ہیں۔وہ مجھ پر بہت زیادہ شک کرتے ہیں ۔ شک کی وجہ سے انہوں نے مجھے فون رکھنے کی اجازت بھی نہیں دی۔ میں ان دس سالوں میں کبھی ان کے بغیر پاکستان نہیں آسکی کیونکہ میں نے جب بھی اپنے کسی بہن بھائی کی شادی کے لیے پاکستان جانے کی بات کی تو شوہر کا رویہ بہت سخت ہو جاتاتھا، اور بسااوقات وہ مجھے مارتے بھی تھے۔
سال بہ سال بچے ہوتے رہنے کی وجہ سے میری صحت بھی بہت خراب ہو گئی ہے۔میرے بچوں کی صحت بھی اچھی نہیں ہے۔
گذشتہ دوسال سے ان کا معمول یہ ہوگیا ہے کہ شام کو فیکٹری سے واپس آنے کے بعد تیار ہو کر نکل جاتے ہیں اوررات گیارہ بارہ بجے گھر واپس آتے ہیں۔ کالونی کے لوگوں نے بتایا کہ وہ مختلف عورتوں سے ملتے ہیں۔ انہیں اپنی بیوی اوربچوں کی کوئی فکر نہیں ہے۔بچوں کوڈاکٹر وں کے پاس بھی میں خود ہی لے کر جاتی ہوں۔ گھر کے اخراجات کے لیے پیسہ بہت روک روک کر دیتے ہیں لیکن دوسری عورتوں پر دل کھول کر خرچ کرتےہیں۔
کالونی کے دوتین افراد نے سمجھانے کی کوشش کی توغصہ میں آکر ان کے دشمن بن گئے ہیں۔میں اذیت برداشت کرتے کرتے اب تھک گئی ہوں۔ میرے سرمیں مستقل درد رہنے لگاہے۔ بچوں کو ڈرا اورسہما ہوا دیکھتی ہوں تودل خون کے آنسو روتا ہے۔ سمجھ میں نہیں آتاہے کہ کیا کروں….؟

 

جواب: مردوں میں شک کرنے کی عادت کو ایک ذہنی یا نفسیاتی بیماری کہا جا سکتاہے۔ اس بیماری کا علاج آسان نہیں ہے۔ بعض مردوں میں شک کی یہ عادت یا اپنی عورت پربھروسہ نہ کرنا عورت کے بارے میں اپنے دوستوں کے خیالات کے باعث بھی ہوتا ہے۔
بعض لوگوں میں شدیداحساس کمتری بھی اپنی عورت پر شک کرنے کا سبب بنتاہے۔ اسی احساس کمتری کے تحت ایسے لوگ گھر سے باہر بہت زیادہ خوش اخلاقی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ اپنے اہل خانہ کا حق مارکردوستوں پر پیسے بھی خوب خرچ کرتےہیں۔
ا للہ تعالیٰ سے دعاہے کہ آپ کے شوہر کی فکر میں اصلاح ہو اورانہیں آپ کے ساتھ محبت واحترام سے رہنے اوراپنے بیوی بچوں کے تمام حقوق احسن طریقے سے اداکرنے کی توفیق عطاہو۔آمین
رات سونے سے پہلے اکتالیس مرتبہ سورہ اخلاص گیارہ گیارہ مرتبہ درود شریف کے ساتھ پڑھ کر اپنے شوہر کا تصورکرکے دم کردیں اوردعاکریں۔
یہ عمل کم ازکم چالیس روزتک جاری رکھیں۔

 

 


***

سسرال والے طنز کرتے ہیں

سوال: میری شادی کو پانچ سال ہوگئے ہیں۔ دوبیٹے ہیں۔ میرے شوہر میرے ساتھ بہت اچھے ہیں لیکن میرے سسر،ساس اورنندیں مجھے بہت تنگ کرتے ہیں۔ ان کی باتوں اورلہجے میں میرے لیے طنز بھرا ہواہوتاہے۔ان لوگوں میں احساس برتری بہت ہے۔ میرے میکے والوں کا مذاق اڑاتے ہیں کہ انہیں یہ نہیں آتا وہ نہیں آتا۔
ا پنے سسرال والوں کی ان باتوں کامجھ پر بہت برا اثر ہوا۔ میں اکثر روتی رہتی ہوں، ان لوگوں کی طنزیہ باتوں سے وقتی طور پر بچنے کی خاطرمیں نے اپنے شوہر کی اجازت سے ایک اسکول میں جاب کرلی ہے۔ سہ پہر جب میں گھر جاتی ہوں تومجھ پر طنزیہ جملوں کا حملہ شروع ہوجاتاہے کہ بچوں کی کوئی فکر نہیں ہے۔
جب سے جاب شروع کی ہے یہ لوگ مجھے زیادہ تنگ کرنے لگے ہیں۔ میں اپنے شوہر سے ذکر کرتی ہوں لیکن وہ خاموش رہتے ہیں۔ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر ہم لوگوں نے علیحدہ گھر لے لیاتوخاندان والے ناراض ہوجائیں گے۔ اس لیے بہتر یہ ہے کہ تم یہ سب کچھ برداشت کرو۔

 

جواب: سسرال کے ماحول میں جو منفی باتیں ہیں ان کی تکلیف تو یقیناًبہت زیادہ ہوگی لیکن آپ اللہ کا شکراداکیجئے کہ آپ کے شوہرآپ کے ساتھ بہت اچھے ہیں۔ ہر طرح سے آپ کا خیال رکھتے ہیں حتیٰ کہ آپ کی خوشی اورسکون کی خاطر انہوں نے اپنے گھروالوں کی مرضی کے خلاف آپ کو اسکول میں پڑھانے کی بھی اجازت دے دی۔آ پ کے اسکول جانے کی وجہ سے آپ سے زیادہ خود انہیں اپنے گھر والوں کی باتیں سننا پڑی ہوں گی لیکن آپ کے شوہر نے آپ کی خواہش کا پاس رکھا۔
آپ اﷲکا شکریہ اداکیجئے کہ شوہر کی محبت اورتوجہ کی شکل میں آپ کو بہت کچھ ملا ہواہے۔ آپ اس کی قدر کیجئے اوراپنے شوہر سے علیحدہ گھر کے لیے باربار مطالبے مت کیجئے۔ علیحدہ رہائش کا مطالبہ کرنا آپ کا حق ہے لیکن فی الحال ان سے محبت کا تقاضہ یہ ہے کہ جو کام وہ سہولت سے نہیں کرسکتے اس کے لیے انہیں باربار نہ کہا جائے۔
سسرال والوں کے گھٹیا پن پر مبنی احساس برتری یا طنزیہ رویوں کا ایک حل یہ بھی ہے کہ آپ ان کی ہم خیال بن جائیں۔ مثال کے طورپر وہ گھریلو معاملات میں،رسوم ورواج میں اپنی بڑائی بیان کررہے ہوں توآپ ان کی تائیدکیجئے۔ ان کے سامنے اس طرح اظہار کیجئے کہ اتنے اچھے گھرانے کی بہو بن کر آپ خوشی اورفخر محسوس کرتی ہیں۔ وہ لوگ آپ کے سامنے اپنی بڑائیاں اسی لیے بیان کرتے ہیں کہ وہ آپ کے منہ سے اپنی تعریفیں اورمرعوبیت کا احساس سننا چاہتے ہیں۔
رات سونے سے پہلے 101 مرتبہ سورہ مریم(19) کی پہلی آیت
گیارہ گیارہ مرتبہ درود شریف کے ساتھ پڑھ کر اپنے سسرال والوں کا تصور کرکے دم کردیں اور دعا کریں کہ انہیں آپ کے ساتھ محبت و شفقت سے پیش آنے کی توفیق ملے۔
چلتے پھرتے وضو بے وضو کثرت سے اللہ تعالیٰ کےا سماء
یاحی یاقیوم
کا ورد کرتی رہا کریں ۔

 

 


***

 

شوہر کی توجہ کیسے حاصل کی جائے!

سوال: شادی کو سات سال ہوئے۔ ہمارے دو بچے ہیں۔ میری عمر اپنے شوہر سے دو سال زیادہ ہے۔ میرے شوہر میرا اور بچوں کا بہت خیال رکھتے ہیں۔ عمر کے اس فرق کے بارے میں بھی انہوں نے کبھی کچھ نہیں کہا۔ میں انہیں ہر طرح سے خوش رکھنے کی پوری کوشش کرتی ہوں۔ وہ بھی میری تعریفیں کرتے ہیں لیکن اپنے شوہر کی ایک خرابی میرے لیے ناقابل برداشت ہوتی جارہی ہے۔
میرے شوہر ایک اسمارٹ، خوش شکل اور خوش گفتار شخص ہیں۔ انہیں سینکڑوں اشعار اور کئی مشاہیر کے اقوال یاد ہیں۔ بات کرتے ہوئے وہ ان اشعار کا استعمال خوب کرتے ہیں۔
مسئلہ یہ ہے کہ میرے شوہر مردوں کے ساتھ ساتھ عورتوں سے بھی بہت بےتکلفی سے باتیں کرتے ہیں۔ عورتیں بھی ان کےساتھ بیٹھنے میں خوشی محسوس کرتی ہیں۔ فیملی میں کسی شادی یا کسی اور تقریب میں جائیں تو وہاں ایک ایک کرکے خواتین ان کے پاس آکر محفل جما لیتی ہیں۔ ان کی باتیں کچھ قابل اعتراض نہیں ہوتیں۔ کبھی ملکی حالات، کبھی ٹی وی ڈرامے، کبھی کسی گلوکار یا گلوکاری کے فن پر بات چیت، کبھی مہنگے انگلش میڈیم اسکولوں میں زوال تعلیم پر باتیں۔ غرض عام سے موضوعات پر محفل جم جاتی ہے۔ وہی عورتیں جو میرے شوہر سے گفتگو میں بہت دلچسپی لیتی ہیں میرے ساتھ بس لیے دیے ہی سیرہتیہیں۔
مجھے یہ سب کچھ اچھا نہیں لگتا۔ تقریب سے واپسی پر راستے میں یا گھر آکر اپنے شوہر کو یہ بات بتاتی ہوں تو وہ ایک بڑا سا قہقہہ لگا کر کوئی اور بات کرنےلگتے ہیں۔
میں چاہتی ہوں کہ میرے شوہر گھر میں یا کسی تقریب میں ہر جگہ صرف میری طرف متوجہ رہیں۔ دوسری عورتوں سے بالکل بات نہ کریں۔ کسی تقریب میں صرف میرے ساتھ بیٹھا کریں یا وہاں موجود مردوں کے ساتھ ہی بیٹھیں۔ عورتوں میں نہ جائیں یا عورتیں ان کے پاس آئیں تو یہ وہاں سے اٹھ جایا کریں۔ میرے شوہر کی تمام تر توجہ صرف مجھ پر رہے۔ اس کے لیے کوئی اچھا سا وظیفہ بتا دیں۔

 

جواب: شوہر کی توجہ حاصل کرنے کے لیے ایک وظیفہ درج ذیل ہے، اسے تین ماہ تک پڑھیے۔ لیکن وظیفہ بتانے سے پہلے میں آپ کی توجہ چند نکات کی طرف دلانا چاہتا ہوں۔
یہ بتائیے کہ آپ اپنے شوہر کے مزاج، ان کی عادات، شوق، مشاغل اور ان کی ضروریات کے بارے میں کتنا جانتی ہیں….؟
یہ بھی بتائیے کہ ان کا ہم خیال بننے اور ان کے مزاج کے مطابق خود کو تبدیل کرنے کے لیے آپ نے کیا کوششیں کی ہیں۔
خاندان میں اور خاندان سے باہر مختلف خواتین آپ سے ملتی ہیں تو آپ کتنی خوشی کا اظہار کرتی ہیں۔ آپ خود کتنی خوش اخلاق اور کتنی مہمان نواز ہیں….؟
آپ کے شوہر ادبی ذوق رکھنے والے ایک وسیع المطالعہ شخص ہیں۔ آپ ان کے اس ذوق کی کتنی قدر کرتی ہیں۔
میاں بیوی کے تعلقات کے حوالے سے کوئی لگابندھا فارمولہ تو موجود نہیں ہے۔ خیالات، مزاج، ایموشن کنٹرول کی مختلف سطحوں کے فرق کی وجہ سے ایسا کوئی فارمولہ بنا کر بھی نہیں دیا جاسکتا۔ البتہ شوہر کی ہم مزاج اور ہم ذوق بن جانے سے ان کی توجہ پانا بہت آسان ہوسکتا ہے۔ آپ شوہر کے حوالے سے اپنے احساس ملکیت کو اعتدال پر لانے کی کوشش کیجیے۔
ان تدابیر کے ساتھ بطور روحانی علاج رات سونے سے پہلے 101 مرتبہ اللہ تعالیٰ کے اسم
یا ودود
گیارہ گیارہ مرتبہ درود شریف کے ساتھ پڑھ کر باہمی محبت اور احترام میں اضافے کے لیے دعاکیجیے۔

 


***

 

سفلی عمل

 

سوال:تین ماہ پہلے ہمارے ایک جاننے والے اپنے بیٹے کا رشتہ لے کر آئے تھے۔ ان لوگوں کے ہاں ایک تو تعلیم کم ہے دوسرے ان کے خاندان کے دو تین لڑکے بُری صحبت میں مبتلا ہیں۔ مختصر یہ کہ ہمارے والد کو یہ لوگ مناسب نہیں لگے۔ انہوں نے مہذّبانہ طریقہ سے انہیں منع کردیا۔
دوسرے دن اُن کی بیگم نے ہماری والدہ کو فون کرکے رشتہ کی دوبارہ بات کی۔ ہماری امی اس موضوع پر ان سے بات کرنے پر تیار نہ ہوئیں تو اُنہوں نے کہا کہ میں دیکھتی ہوں کہ تم میرے بیٹے کے علاوہ کسی اور سے اپنی بیٹی کی کیسے شادی کرتی ہو ….. ہم لوگوں نے ان کی اس بات کو سیریس نہیں لیا ۔
اس بات کے تقریباً ایک ماہ بعد ایک رات کو سوتے میں مجھے ایسا لگا کہ کسی نے میرے پاؤں کے انگوٹھے کو پکڑ کر زور سے کھینچا ہے۔ میری آنکھ کھل گئی میں نے لائٹ جلاکر دیکھا تو کمرے میں کوئی نہیں تھا۔ اس کے بعد سے ہفتے میں دو تین دن ایسا ضرور محسوس ہوتاہے کہ کوئی میرے کمرے میں چل رہاہے۔ کبھی ایسا محسوس ہوتاہے کہ وہ میرے پاؤں کی طرف بیٹھا ہوا ہے اور کبھی ایسا لگتاہے کہ کوئی میرے چہرے پر جھکا ہوا ہے۔ مجھے سانس کی آواز محسوس ہوتی ہے۔
اب دو ہفتے سے میرے دونوں ہاتھوں کی کلائیوں اور گردن پر ایسے نشان پڑ جاتے ہیں جیسے کسی نے ناخن سے کھرچا ہو۔ جب وہ چیز مجھے محسوس ہوتی ہے تو میرا جسم بالکل ساکت ہوجاتاہے اور دماغ ماؤف ہوجاتاہے۔ ڈر کے مارے مجھے ساری رات نیند نہیں آتی۔
والدہ نے ایک دوجگہ معلوم کرایا تو اُنہوں نے کہا کہ اس لڑکی پر سخت قسم کا سفلی عمل کروایا گیاہے۔

 

جواب: آپ صبح نہار منہ اور شام کے وقت سات سات مرتبہ سورۂ فلق، سورۂ الناس اور تین مرتبہ آیت الکرسی پڑھ کر پانی پر دم کرکے پئیں اور اپنے اوپر بھی دم کرلیا کریں اور اپنے کمرہ کے چاروں کونوں میں بھی دم کردیا کریں۔
رات سونے سے پہلے 101مرتبہ

لاالہ الا اللہ وحدہ لاشریک لہ لہ الملک ولہ الحمد وھو علی کل شئی قدیر 


گیارہ گیارہ مرتبہ درود شریف کے ساتھ پڑھ کر اپنے اوپر دم کرلیں۔
یہ عمل کم از کم ایک ماہ تک جاری رکھیں۔
صبح اور شام کے وقت ایک ایک ٹیبل اسپون شہد پئیں، کچھ عرصہ کے لیے ہر قسم کے گوشت سے پرہیز کریں اور نمک کم سے کم استعمال کریں۔
حسبِ استطاعت صدقہ بھی کردیں اور ہر جمعرات یا جمعہ کے روز کم از کم تین مستحق افراد کو کھانا کھلائیں۔
چلتے پھرتے وضو بے وضو کثرت سے اللہ تعالیٰ کے اسماء
یا حفیظ یا سلام
کا ورد کرتی رہیں۔
اللہ سے دعا ہے کہ آپ کو ان بداثرات سے جلد از جلد نجات ملے اور آئندہ کے لیے ہر قسم کی منفی چیزوں سے حفاظت ہو۔ آمین

 


***

 

امتحان میں کامیابی

 

سوال: میں روحانی ڈائجسٹ کی بہت پرانی قاری ہوں۔کئی مرتبہ اپنے مسائل کے حل کے لیے آپ کو خطوط تحریر کئے تھے۔ اللہ تعالیٰ کا شکر ہے کہ آپ کے بتائے گئے عمل اوروظائف سے میرے مسائل حل ہوئے ۔اب ایک بار پھرآپ کی مدد اوررہنمائی کی ضرورت ہے۔
مجھے پڑھنے کا بہت شوق تھا۔ میں نے بی۔اےجنرل ہسٹری میں کیا ہے اور ماسٹرز میں میری تھرڈ پوزیشن آئی تھی۔ شادی کے بعد میں خانہ داری میں لگ گئی۔
اللہ تعالیٰ نے مجھے دوبچوں سے نوازا ہے۔ میں مزید پڑھنا اورکچھ کرنا چاہتی ہوں ۔میں نے اپنے شوہر سے بات کی تو انہوں نے مجھے اجازت دےدی۔
میں نے کمیشن کے امتحانات کے لیے پڑھائی شروع کی تو مجھے اندازہ ہوا کہ اب میرا حافظہ کافی کمزور ہوگیاہے۔میں جوکچھ یاد کرتی ہوں وہ جلد بھول جاتی ہوں۔
میں محنت کرکے یہ جاب حاصل کرنا چاہتی ہوں۔آپ ایسا عمل یا وظیفہ بتائیں کہ میں امتحان میں اچھے نمبروں سے کامیابی حاصل کرسکوں۔

 

جواب: صبح اورشام اکیس اکیس مرتبہ سورہ ہود (11) کی پہلی آیت، تین تین مرتبہ درود شریف کے ساتھ پڑھ کر ایک ایک ٹیبل اسپون شہدپر دم کرکے پئیں اوراپنے اوپر بھ دم کرلیں۔
پڑھا ہوا ٹھیک طرح ذہن نشین رہے اس کے لیے دوران مطالعہ ذہنی یکسوئی ضروری ہے۔ ذہنی یکسوئی کیسے حاصل کی جائے اس کے لیے روحانی ڈائجسٹ میں مائنڈ فلنس کے زیر عنوان تحریروں سے بھی استفادہ کیجئے۔

 

 


***

 

نشے کی لت

 

سوال:  میری شادی کو سات سال ہوگئے ہیں۔ میری دو بیٹیاں ہیں۔ میرے شوہر تین چار سال سے نشہ کرنے لگے ہیں۔ رات گئے گھر آتے ہیں اور کیبل پر صبح تک فلمیں ڈرامے دیکھتے رہتےہیں۔
نشہ کے بعد رات کو انہیں بہت بھوک لگتی ہے۔ چاہے رات کے تین بجے ہوں یا چار بس انہیں جو وہ کہیں پکا کر کھلانا پڑتا ہے۔ اگر ایسا نہ کروں تو لڑائی جھگڑا کرتے ہیں۔ گالیاں دیتے ہیں اور شور مچاتے ہیں۔ جس کی وجہ سے بیٹیاں ڈر کر سہم جاتی ہیں۔
ان کی وجہ سے اب محلہ والوں کے سامنے بھی ہمارا گھر تماشہ بن رہا ہے۔ میں نے ہر طرح سے انہیں سمجھا بجھا کر دیکھ لیا۔ مگر وہ مانتے نہیں ہیں۔ کبھی میں زیادہ کچھ کہوں تو مجھ پر ہاتھ بھی اٹھا لیتےہیں۔

 

 

جواب: للہ رحم فرمائے۔ نشے کی لت انسان کو کہیں کا نہیں چھوڑتی۔ ہر شخص کو خاص طور پر بیوی بچوں والوں کو تو اس لت سے بہرطور بچنا چاہیے۔ جو لوگ اس لت میں پھنس چکے ہیں انہیں اس مصیبت سے باہر نکالنے کے لیے اہل خانہ اور مخلص دوستوں کو حکمت کے ساتھ کوشش کرنا چاہیے۔
نشہ کا عادی شخص نشہ چھوڑ دے اس کے لیے بنیادی ضرورت خود متاثرہ شخص کی اپنی رضامندی ہے۔ اگر نشہ کرنے والا خود ہی نشہ نہ چھوڑنا چاہے تو اچھے سے اچھے علاج معالجے کے باوجود وہ دوبارہ نشہ شروع کرسکتا ہے۔
نشے میں پڑے رہنا دراصل اپنی ذمہ داریوں سے فرار ہے۔ کمزور شخصیت کے مالک کئی افراد نشے کے ذریعے فرار (Escape) چاہتے ہیں۔ ایسے لوگوں میں قوت ارادی اور خود اعتمادی کی شدید کمی ہوتی ہے۔
نشے کے عادی شخص کو نشے سے بچانا ہو تو اسے احترام (Respect) کا احساس بھی دیا جانا چاہیے۔ ایسے شخص کو اہمیت کا احساس بھی دلانا چاہیے اور اسے یقین دلانا چاہیے کہ اس کے اہلخانہ اس سے بہت محبت کرتے ہیں۔
دعا ہے کہ آپ کے شوہر نشے سے نجات کا عزم کرلیں اور نشے کی طلب کو نہ کہنے پر آمادہ ہوجائیں۔
بطور روحانی علاج عشاء کی نماز کے بعد اکتالیس مرتبہ سورہ بقرہ (2) کی آیت نمبر 168۔169
گیارہ گیارہ مرتبہ درود شریف کے ساتھ پڑھ کر اپنے شوہر کا تصور کرکے دم کردیں اور اللہ تعالیٰ کے حضور دعا کریں کہ انہیں نشہ سے نجات ملنے کی توفیق عطا ہو۔
اس عمل کو کم از کم نوے روز تک جاری رکھیں۔
ناغہ کے دن شمار کرکے بعد میں پورے کرلیں۔


***

 

لالچی بہنوئی 

 

سوال: آج سے دو سال پہلے میری بہن کی اڑتیس سال کی عمر میں شادی ہوئی تھی۔ میری بہن اور بہنوئی کرائے کے مکان میں رہتے ہیں۔ ایک سال پہلے ابو نے ان کو کاروبار کرنے میں مالی مدد کی تھی لیکن وہ کاروبار اب تقریباً برائےنامہے۔
بہنوئی نے بہن کے ذریعے ہمارے ابو کو پیغام بھجوایا ہے کہ انہیں مکان خریدنے کے لیے رقم چاہیے۔ ابو جان کا کہنا ہے کہ اس طرح تو یہ اور کام چور ہوجائے گا اور کچھ عرصے بعد کسی اور چیز کا مطالبہ کرے گا۔ ہم لوگ بہنوئی کے اس مطالبے کی وجہ سے بہت پریشان ہیں۔ اب کچھ دنوں سے بہنوئی کے لہجے میں سختی آگئی ہے۔

 

جواب: آپ کے والد کا خیال بالکل ٹھیک ہے۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ آپ کی اڑتیس سالہ بہن سے شادی کرتے وقت ان صاحب کے ذہن میں اپنا گھر بسانے سے زیادہ اپنا مالی سہارا مضبوط کرنے کا ارادہ تھا۔ ایسے لوگوں کے مالی مطالبات پورے ہوتے رہیں تو اپنی بیوی کے پیر دھو دھو کر پینے کے لیے بھی تیار ہوجائیں بصورت دیگر ان کے رویے بتدریج تلخ ہوتے جاتے ہیں۔ خدشہ ہے کہ آپ کے بہنوئی بھی ایسا ہی کچھ کریں گے۔
انہیں مکان کے لیے رقم دینے کے بجائے ان کے تلخ رویے سے بچنے کے لیے بہتر ہوگا کہ آپ کے والد اپنی ان بیٹی کا کچھ ماہانہ جیب خرچ مقرر کردیں۔ ہر ماہ ایک مناسب رقم ملتی رہے گی تو ان صاحب کا موڈ اچھا رہے گا اور وہ اپنی بیگم کے ساتھ ٹھیک طرح بات کرتے رہیں گے۔
۔


***

 

خوبصورتی کے لیے مراقبہ!

 

سوال: میرا مسئلہ اپنی شخصیت میں جاذبیت وکشش کا فقدان ہے۔میرا رنگ گہرا ،ناک چپٹی، ہونٹ باریک ،آواز زنانہ ۔آنکھوں میں ویرانی ۔
لوگوں کی طرح طرح کی طنزیہ باتوں کومیں نے کبھی اہمیت نہ دی اورہمت نہ ہاری آج میں ایم بی اے کرچکا ہوں اور اچھی جگہ برسر روزگار ہوں۔
آج کے دورمیں اکثرلوگ ظاہری شکل وصورت کو بھی بہت اہمیت دیتے ہیں۔ اب میری شادی کا مسئلہ ہے۔ معمولی شکل وصورت کی وجہ سے شادی میں بہت مشکل پیش آرہی ہے۔میں چاہتاہوں کہ آپ مجھے خوبصورتی کا کوئی مراقبہ بتادیں۔

 

جواب: رات کو سوتے وقت آنکھیں بند کرکے یہ تصور کریں کہ میں ایک باغ میں ہوں اور باغ میں گلاب کے سرخ پھول کھلے ہوئے ہیں اور ان پھولوں کی مہک ہر طرف پھیلی ہوئی ہے ۔
جب تصور قائم ہوجائے تو لمبے لمبے سانس لے کر اس خوشبو کوسونگھیں۔ چند دنوں کی مشق کے بعد آپ کو گلاب کی خوشبو محسوس ہونے لگے گی۔ کچھ عرصہ تک اس خوشبو سے لطف اندوز ہوتے رہیں اور مراقبہ جاری رکھیں۔
ان شاء اللہ نوے روز کے اس عمل سے آپ کے اندر مردانہ وجاہت اور کشش آجائے گی۔
مراقبہ کے دوران خیالات اگر آتے ہیں تو آنے دیں، ان خیالات کو نہ تو اہمیت دیں اور نہ انہیں رد کریں، وہ خود گزر جائیں گے ۔
سرخ شعاعوں میں تیارکردہ پانی ایک ایک پیالی روزانہ صبح اور شام پئیں۔


***

 


***


***

 

 

 

 

 

یہ بھی دیکھیں

شوہر کے جیل سے رہا ہونے کے بعد، بیوی کے بدلے ہوئے رویے

شوہر کے جیل سے رہا ہونے کے بعد، بیوی کے بدلے ہوئے رویے سوال:   میں ...

روحانی ڈاک – اگست 2020ء

   ↑ مزید تفصیلات کے لیے موضوعات  پر کلک کریں↑   *** مالی مشکلات سے نجات کے ...

Bir cevap yazın

E-posta hesabınız yayımlanmayacak. Gerekli alanlar * ile işaretlenmişlerdir