Notice: WP_Scripts::localize işlevi yanlış çağrıldı. $l10n parametresi bir dizi olmalıdır. Komut dosyalarına rastgele verileri iletmek için bunun yerine wp_add_inline_script() işlevini kullanın. Ayrıntılı bilgi almak için lütfen WordPress hata ayıklama bölümüne bakın. (Bu ileti 5.7.0 sürümünde eklendi.) in /home/zhzs30majasl/public_html/wp-includes/functions.php on line 6078
روزہ جسمانی توانائی کے حصول کا ذریعہ – روحانی ڈائجسٹـ
Çarşamba , 4 Aralık 2024

Connect with:




یا پھر بذریعہ ای میل ایڈریس کیجیے


Arabic Arabic English English Hindi Hindi Russian Russian Thai Thai Turkish Turkish Urdu Urdu
Roohani Digest Online APP
Roohani Digest Online APP

روزہ جسمانی توانائی کے حصول کا ذریعہ

روزہ جسمانی توانائی کے حصول کا ذریعہ

ماہ رمضان میں  دنیا  بھر میں مسلمان  روزہ رکھتے ہیں۔ طبی ماہرین  کہتے ہیں کہ روزہ سے جسمانی صحت پر بھی مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔  جیسے جیسے سائنس اور علمِ طب نے ترقی کی محقق اس بات پر متفق ہونے لگے کہ روزہ تو ایک طبی معجزہ ہے۔

آئیے! اب جدید طبی تحقیقات کی روشنی میں دیکھیں کہ روزہ انسانی جسم پر کس طرح اپنے مفید اثرات مرتب کرتاہے۔

نظام ہضم پر روزے کے اثرات

  روزے کا حیرت انگیز اثر جگر پر ہوتا ہے اور جگر کو توانائی بخش کھانے کے اسٹور کرنے کے عمل سے بڑی حد تک آرام مل جاتا ہے۔ روزہ نظام انہضام کے حساس حصے گلے اور غذائی نالی کو تقویت دیتا ہے اس کے اثر سے معدے سے نکلنے والی رطوبتیں بہتر طور پر متوازن ہوجاتی ہیں۔

روزہ اور خون کے  روغنی مادے

روزہ سے جسم پر جو مثبت اثرات مرتب  ہوتےہیں ان میں قابل ذکر خون کے روغنی مادوں میں ہونے والی تبدیلیاں ہیں۔ خصوصاً دل کے لیے مفید چکنائی ایچ ڈی ایل کی سطح میں تبدیلی بڑی اہمیت کی حامل ہے کیونکہ اس سے دل اور شریانوں کو تحفظ ملتا ہے۔ دو مزید چکنائیوں  ایل ڈی ایل اور ٹرائی گلیسرائیڈ پر بھی روزے سے مفید اثر ہوتا ہے۔

دوران خون پر روزے کے اثرات

روزے کے دوران بڑھا ہوا خون کا دباؤ  کم سطح پر ہوتا ہے۔ روزے کے دوران جب خون میں غذائی مادے کم  ترین سطح پر ہوتے ہیں تو ہڈیوں کا گودا حرکت پذیر ہوجاتا ہے جس کے نتیجے میں خون کی پیدائش کا عمل بہتر ہوتا ہے۔

خون کے خلیات  (Cell)  پر اثرات

روزے کا اہم اثر جسمانی خلیوں کے درمیان اور اندرونی سیال مادوں کے درمیان توازن کی صورت میں سامنے آتا ہے۔  روزے کے دوران مختلف سیال مقدار میں کم ہوجاتے ہیں جس سے خلیوں کے عمل میں بڑی حد تک سکون پیدا ہوجاتا ہے۔ اسی طرح Epithelial جو جسم کی رطوبت کے متواتر اخراج کے ذمہ دار ہوتے ہیں ان کو بھی صرف روزے کے ذریعے بڑی حد تک آرام و سکون ملتا ہے جس کی وجہ سے ان کی صحت مندی میں اضافہ ہوتا ہے۔

موٹاپے کا خاتمہ

ہمارے ہاں کھانے کا یہ اصول کہ خوردن برائے زیستن(اتنا کھاؤ جس سے زندہ رہ سکو) کی بجائے زیستن برائے خوردن(زندگی کھانے پینے کے لئے ہے) عام ہوچکا ہے۔ خوش خوراکی ایک اچھی عادت ہے، لیکن اس سے مراد ہر گز بسیار خوری نہیں، بلا ضرورت کھانا، بے وقت کھانا، خصوصاً شادی اور تقاریب کے موقع پر اس طرح کھانا کہ شاید  دوبارہ نہ ملے، کھانے میں مرغن اور مصالہ دار غذاؤں کا کثرت سے استعمال، فاسٹ فوڈ کے نام پر برگر، پیزا، ڈبل روٹی، نان اور بریانی کا کثرت سے استعمال، ورزش نہ کرنا، پیدل چلنے سے گریز، رات دیر سے کھانا کھا کر سو جانا، خصوصاً عورتوں میں مرغن کھانوں کے استعمال کے بعد کسی بھی قسم کی ورزش کے مواقع کا میسر نہ ہونا، جسم میں چربیلی اجزا کے جنم لینے سے موٹاپا جیسے خطرناک مرض میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔

موٹاپے کی وجہ سے کئی دیگر عوارض، بلڈ پریشر، شوگر، بانچھ پن، اختلاجِ قلب جنم لیتے ہیں، روزے کی برکت سے وزن میں واضح کمی ہوتی ہے۔  موٹاپے سے چھٹکارا یا وزن میں نمایاں کمی  رمضان المبارک میں بڑی آسانی سے ممکن ہے۔

کولیسٹرول پر کنٹرول

کولیسٹرول (شحمی اجزا ) خون کی گردش کو رواں رکھنے میں معاون اور ضروری ہیں، مگر اُن کی مقدار توازن سے بڑھ جائے تو انسان کئی خطرناک مرض میں مبتلا  ہوسکتا ہے۔    رمضان میں  بھوک اور پیاس کنٹرول کرنے کی وجہ سے زائد از ضرورت کولیسٹرول (شحمی اجزا) جو کئی امراض کا باعث بنتے ہیں، تحلیل ہوسکتے ہیں۔

بلڈ پریشر

ہمارے ہاں اکثر مرغن،  مسالہ دار ثقیل  غذاؤں کے بے جا استعمال، تیز کافی، چائے یا قہوے کا استعمال وقتی طور پر خون کی گردش کو تیز کرنے کا سبب بنتا ہے۔  روزے سے کھانے پینے میں اعتدال، مناسب وقفہ اور بے جا غذائی اشیاء استعمال کرنے سے معدے پر منفی اثر کم ہوتا ہے  جو بلڈ پریشر اعتدال پر لانے کا ذریعہ بنتا ہے۔

روزہ اور احتیاطی تدابیر

یہ یاد رکھنا چاہیے کہ مندرجہ بالا فوائد تبھی ممکن ہوسکتے ہیں جب ہم سحر و افطار میں سادہ غذا کا استعمال کریں۔ خصوصاً افطار کے وقت زیادہ ثقیل اور مرغن تلی ہوئی اشیاء مثلاً سموسے، پکوڑے، کچوری وغیرہ کا استعمال بکثرت نہ کیا جائے۔

ان چیزوں کے کثرت استعمال سے روزے کاروحانی مقصد تو فوت ہوتا ہی ہے خوراک میں بےاعتدالی سے جسمانی طور پر ہونے والے فوائد بھی ضائع ہوجاتے ہیں بلکہ معدہ مزید خراب ہوجاتا ہے۔ افطار میں دسترخوان پر سامانِ خوردونوش اکٹھی کرنے کے بجائے افطار کسی ایک دو پھل کھجور یا شہد ملے دودھ سے کرلیا جائے۔ نماز مغرب کے بعد مزید کچھ کھا لیا جائے۔

افطار میں پانی دودھ یا کوئی بھی مشروب  ایک ہی مرتبہ زیادہ مقدار میں استعمال کرنے کے بجائے وقفے وقفے سے استعمال کریں۔ ان شاء اللہ ان تدابیر پر عمل سے ہم روزے کے روحانی ثمرات کے ساتھ ساتھ جسمانی فوائد بھی حاصل کرسکیں گے۔

 

یہ بھی دیکھیں

جوان اور صحت مند دل

دھک دھک، دھک…. جی ہاں، دل کی یہی دھڑکن انسان کے زندہ ہونے کا ثبوت …

ماہِ رمضان ، بے اعتدالیاں اور معدے کے امراض

ماہِ رمضان ، بے اعتدالیاں اور معدے کے امراض رمضان المبارک مہینہ برکتوں والا اور …

Bir yanıt yazın

E-posta adresiniz yayınlanmayacak. Gerekli alanlar * ile işaretlenmişlerdir