Notice: WP_Scripts::localize işlevi yanlış çağrıldı. $l10n parametresi bir dizi olmalıdır. Komut dosyalarına rastgele verileri iletmek için bunun yerine wp_add_inline_script() işlevini kullanın. Ayrıntılı bilgi almak için lütfen WordPress hata ayıklama bölümüne bakın. (Bu ileti 5.7.0 sürümünde eklendi.) in /home/zhzs30majasl/public_html/wp-includes/functions.php on line 6078
روحانی تربیت کے چند اہم نکات! – روحانی ڈائجسٹـ
Salı , 15 Ekim 2024

Connect with:




یا پھر بذریعہ ای میل ایڈریس کیجیے


Arabic Arabic English English Hindi Hindi Russian Russian Thai Thai Turkish Turkish Urdu Urdu
Roohani Digest Online APP
Roohani Digest Online APP

روحانی تربیت کے چند اہم نکات!

روحانی تربیت کے چند اہم نکات!
سلسلہ عظیمیہ کی تعلیمات – ڈاکٹر وقار یوسف عظیمی

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ. صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی حَبِیبِہ مُحَمَّدِِ وَّآلِہ وَسَلَّم
اپنی تربیت کے ابتدائی دور میں ہرمرید ایک خام مال کی طرح ہوتاہے۔ مرشد اپنی رہنمائی، محنت، توجہ اور تصرف سے اس خام مال کو اعلیٰ قدر والا بنانے کی کوشش کرتے ہیں۔
سلسلہ طریقت کے تربیتی معاملات میں مریدسے یا شاگرد سے ظرف میں اضافے کی توقع کی جاتی ہے۔
روحانی معاملات میں تربیت لینے کے لیے اعلیٰ ظرفی بہت ضروری ہے۔اعلیٰ ظرفی اﷲتعالیٰ کا انعام ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ انسان کو خود بھی اس کے لیے بہت زیادہ کوششیں کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔
انسانی نفس خرابیوں کی طرف تیزی سے مائل ہوتاہے ۔انا پرستی ،خود غرضی ،لالچ، تکبر،دولت اور اقتدار کی حرص ،انسان کو اعتدال سے ہٹا کر سیدھے راستے سے بھٹکا دیتی ہے۔ نفس کی بے جا خواہشات سے مغلوب شخص حق وناحق کا خیال نہیں رکھتا۔ وہ اپنی ذات کی پرستش میں،اپنی خواہشات کے حصار میں ہی بند رہتاہے۔
زندگی میں کبھی ناکامی کا سامنا بھی ہوسکتاہے۔ ناکامی کی صورت میں افسردہ ہونا بھی فطری ہے۔ بعض لوگ ناکامی پر ڈپیریشن اورمایوسی میں مبتلا ہوجاتے ہیں ۔ ایسے بعض لوگ خودکومظلوم سمجھتے ہوئے کامیاب ہونے والوں سے اپنے دل میں کدورت رکھنے لگتے ہیں۔ حتیٰ کہ کچھ لوگ حسد میں مبتلا ہوجاتے ہیں۔
اعلیٰ ظرفی کا ایک مطلب یہ ہے کہ کامیابی ہو یا ناکامی دونوں صورتوں میں اپنے جذبات پر قابو رکھا جائے اوردوسروں کی عزت اوردوسروں کے حقوق کا خیال رکھا جائے۔
مختلف مخالفانہ حالات میں ،کسی نقصان کی صورت میں ،کسی قریبی یا عزیز ترین ہستی کی جدائی کی صورت میں صبر کا دامن تھامے رہنا اوراﷲ تعالیٰ کی مرضی پرراضی رہنا بھی اعلیٰ ظرفی ہے۔ یہ اعلیٰ ظرفی اﷲ تعالیٰ کی رحمتوں کے نزول کا ذریعہ بنتی ہے ۔
اعلیٰ ظرف بندہ سلسلہ طریقت سے ملنے والی روحانی تربیت سے خوب بہرہ مند ہوتا ہے۔ اور دوسری طرف یہ کہ جو لوگ اپنے ظرف کو اعلیٰ بنانے کی کوشش نہیں کرتے وہ روحانی تربیت کے ابتدائی مرحلوں میں ہی پیچھے رہ جاتے ہیں۔
وَمَا عَلَيۡنَاۤ اِلَّا الۡبَلٰغ
اللہ حافظ

 

 

Dr Waqar Yousuf Azeemi

ڈاکٹر وقار یوسف عظیمی 

Bir yanıt yazın

E-posta adresiniz yayınlanmayacak. Gerekli alanlar * ile işaretlenmişlerdir