پڑھے کے لیے کلک کیجیے!
مسلمانوں میں ابتدا سے ہی ایک گروہ ایسا موجود ہے جس نے اپنا نصیب المعین یاد خدا و ذکر الٰہی کو رکھا اور صدق و صفا، سکون و احسان کے مختلف طریقوں پر عامل رہا۔ رفتہ رفتہ اس مسلک کا نام مسلکِ تصوف پڑ گیا اور یہ گروہ گروہِ صوفیہ کہلانے لگا۔
اولیاء اللہ نے تزکیہ قلب، سکون، مشاہدہ اور باطنی اسرار کے لئے کتابیں تصنیف کیں۔ تصوف کی نمایاں کتابوں مثلا مثنوی مولوی از مولانا رومی، کشف المحجوب ازشیخ علی بن عثمان ہجویری، احیاء العلوم و کیمیائے سعادت از امام غزالی، منطق الطیر و تذکر الاولیا از شیخ فرید الدین عطار، فتوح الغیب از شیخ عبدلقادر جیلانی، العوارف المعارف از شیخ سہروردی، انیس الارواح از عثمان ہرونی، دلیلل العارفین از خواجہ معین الدین چشتی، راحت القلوب و اسرار الاولیاء از بابا فرید گنج شکر، فوائد الفواد و راحت المحبین از شیخ نظام الدین اولیا، خیرالمجالس و مفتاح العاشقین از شیخ نصیرالدین چراغ دہلوی قوت القلوب از شیخ ابوطالب مکی، طبقات الصوفیہ از شیخ عبدالرحمن سلمی، حلیۃ الاولیا از ابو نعیم اصفہانی، الرسالہ القشیری از امام قشیری وغیرہ کے صفحے کے صفحے الٹ جائیے صرف زبانی ہی نہیں بلکہ عملا بھی کتاب و سنت کی پیروی کی تلقین ملے گی۔
صوفیائے کرام نے اپنی تصانیف کی مدد سے یہ سکھانے کی کوشش کی کہ اتباع کتاب و سنت میں انتہائی سعی کی جائے۔ اوامرو نواہی کی تعمیل کی جائے، اطاعت و عبادت کو مقصود حیات سمجھا جائے، قلب کو ما سوا کی محبت اور تعلق سے الگ کیا جائے، نفس کو خشیت الٰہی سے مغلوب کیا جائے اور تزکیۂ باطن کی سعی و جہد کا کوئی دقیقہ فرد گزاشت نہ کیا جائے۔
صوفیائے کرام نے اپنی تصانیف کے ذریعے دنیا کو امن، عدم تشدد، محبت وبھائی چارہ کا درس دیا۔ صوفیہ نے پوری دنیا میں محبت کا پیغام پھیلایا اور بتایا کہ تصوف کی بنیادی تعلیم یہ ہے کہ انسان اپنے خالق ومالک سے ایساروحانی رشتہ جوڑے کہ اسے اپنے دل کے آئینے میں ساری دنیا کا عکس نظرآنے لگے۔
مسلم صوفیا کی بعض کتب کو مسلم دنیا میں اہمیت حاصل رہی اور ان کا مسلم تاریخ اور ثقافت کے فروغ میں بڑا کردار ہے، ان کتب نے عالمی طور پر بھی سماجی علمی ادبی و ثقافتی سطح پر دنیا پر اپنے مثبت اثرات چھوڑے ہیں۔
صوفیا کرام کے محبت اور انسان دوستی کے فلسفیانہ نظریات، مغربی خیالات و تصوّرات پر مختلف انداز سے اثر انداز ہوئے ہیں۔ مسلم صوفیا نے اپنی تعلیمات سے مغرب کو بتایا کہ اُسے قدیم اور ہم عصر ذہنوں سے رشتہ قائم کرنا چاہیے جو اعلیٰ انسانی اقدار کی تشکیل کرتے رہے ہیں اور آج بھی ہیومنزم کی قدر و قیمت کا احساس دلا رہے ہیں۔ مغرب میں ہیومنزم یا انسان دوستی کی تحریک کو زندگی بخشنے میں یہی صوفیانہ نظریات ہمیشہ پیش پیش رہے۔ صوفیا کا اخوت ومحبت کا یہ پیغام آج بھی بامعنیٰ ہے جو دنیا بھر میں انسانوں کے دلوں کو جوڑنے کا کام کرسکتا ہے۔
زمانی حدود سے ماورا ہو رک صدیوں سے دنیا بھر کے انسانوں کو ذہنوں اور قلوب کی روشنی عطا کرنے میں مسلم صوفیاء کی ایک بڑی تعداد کے اسمائے گرامی لافانی شہرت کے حامل بن گئے ہیں۔ ان میں خاص طور پر دنیا بھر میں اپنے وسیع تر حلقہ قارئین کے لھاظ سے دیھا جائے تو ان ہستیوں میں مولانا جلال الدین رومی (مثنوی معنوی)، محمد ابو الحامد امام غزالی (کیمیائے سعادت)، شیخ فرید الدین عطار (منطق الطیر)، حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی (فتوح الغیب) اور حضرت علی بن عثمان ہجویری داتا گنج بخش (کشف المحجوب) کے اسمائے گرامی نمایاں ترین نظر آتےہیں۔ آئیے ان ہستیوں کے مختصر ذکر اور ان کی کتابوں کے چند حوالوں سے اپنی علمی پیاس کی کچھ سیرابی اور اپنی ذہنی ، قلبی اور روحانی تسکین کا کچھ سامان کریں۔
مزید پڑھے کے لیے کلک کیجیے!
کشف المحجوب پہلے خود سے پڑھنے کی کوشش کی ہے لیکن سمجھ نہیں آئی میرے خیال سے استاد کی رہنمائی ہونی چاہیے۔ اس سلسلے میں رہنمائی فرمائیے کہ کیا کرنا چاہیے؟
اسلام علیکم و رحمت اللہ و بر کا تہ۔
برائے مہربانی حضرت فرید الدین عطار رحمت اللہ علیہ کی شاہ کار تصنیف منطق الطیر کا اردو ترجمہ پی ڈی ایف کا فارمیٹ کا ویب سائیٹ بھیجیئے۔و اسلام۔
https://archive.org/download/mantiq-ut-tair-urdu/00483_Hikayat_e_Fariduddin_Attar.pdf
اسلام علیکم و رحمت اللہ و بر کا تہ۔
برائے مہربانی حضرت فرید الدین عطار رحمت اللہ علیہ کی شاہ کار تصنیف منطق الطیر کا اردو ترجمہ پی ڈی ایف کا فارمیٹ کا ویب سائیٹ بھیجیئے۔و اسلام۔
جواب دیں۔
اسلام علیکم و رحمت اللہ و بر کا تہ۔
آپکی نوازش کے لئے بندہ آپکا بہت شکر گزار ہے۔
واسلام۔