مناسب خوراک لینے کے بعد بھی اپنی عمر کے لحاظ سے بچو ں کا قد چھوٹا رہ جانا والدین کے لیے فکرکی بات ہے۔
کیا آپ واقعی سمجھتے ہیں کہ بچے کو مناسب خوراک دی جارہی ہے….؟
منا سب خوراک کا مطلب ہے غذائیت سے بھر پور متو ازن خوراک جو بڑھتے ہوئے بچوں کے لیے ضروری ہے۔
ایسے بچے جو گھر کا صاف ستھرا اور صحت بخش کھانا کھاتے ہیں وہ ان بچوں کے مقابلے میں زیادہ صحت مند ہوتے ہیں جو باہر کا کھانا کھاتے ہیں۔
آج کل بچوں میں فاسٹ فوڈ اور باہر کے مرغن کھانا کھانے کی عادت پختہ ہوتی جارہی ہے۔
اگر ذہن میں یہ تصور ہو کہ بچوں کا پیٹ بھرنا زیادہ اہم ہے اور اگر اس تصور کے تحت ہم بچوں کی ہر فرمائش پر انہیں برگر، پیزا، چپس اور چاٹ کھلاتے رہیں گے تو ان کی صحت کے لیے مفید نہیںہوگا۔
روزمرہ خوراک میں موجود ملاوٹ کی وجہ سے بچوں کی نشوونما متاثر ہوتی ہے اور ان کے قد میں خاطر خواہ اضافہ نہیں ہوتا مندرجہ ذیل غذائیں بچوں کے قد میں اضافے کا سبب بنتی ہیں۔
دودھ
بڑھتے ہوئے بچوں کے لیے دودھ ضروری ہوتا ہے۔ اس میں موجود کیلشیم اور وٹامن ڈی بچوں کی ہڈیوں کو مضبوط بنانے کے ساتھ انہیں بڑھنے میں مدد دیتا ہے۔ دودھ میں موجود وٹامن اے کی وجہ سے ہڈیاں زیادہ بہتر طریقے سے کیلشیم جذب کرتی ہیں۔
ماہرین صحت کے نزدیک دودھ ایک مکمل غذا ہے اور اس کا استعمال بچوں کے لیے ضروری ہے۔ اگر بچوں کو روزانہ دودھ پینے کی عادت ڈالی جائے تو ان کی نشوونما میں تیزی آجائے گی۔
سبزیاں اور پھل
تازہ پھل بچوں کی پرورش میں معاون ہوتے ہیں۔ اکثر دیکھا گیا ہے کہ بچے سبزی کھانے سے کتراتے ہیں۔ بچوں سبزیوں کی عادت ڈالی جائے تو انہیں وٹامن اے، سی، ڈی، کیلشیم، کاربوہائیڈریٹس اور پوٹاشیم کی مطلوبہ مقدار بآسانی میسر آئے گی اور ان کی نشوونما میں تیزی آئے گی۔
فائبر والی غذائیں
ایسی غذائیں جن میں فائبر کی وافر مقدار موجود ہوبچوں کی بڑھوتری میں مددگار ہے۔ باجرہ،مکئی ،جو میں فائبر کے ساتھ آئرن،میگنیشیم اورسیلینم پایاجاتا ہے، یہ اجزاء نشوونما کے لیے ضروری ہیں۔
انڈے
یہ وٹامن B12اور پروٹین سے بھرپور ہوتے ہیں جس کی وجہ سے بچوں کا قد بڑھتا ہے۔ بچوں کو دن میں کم از کم ایک انڈہ کھلائیں۔ اس کی وجہ سے ان کا قدبڑھے گا۔
ڈیری مصنوعات
دودھ،دہی،پنیر اور مکھن کا بھرپور استعمال بچوں کے لیے مفید ہے۔ ان میں موجود وٹامن ڈی اور کیلشیم بچوں کی نشوونما اور قد میں اضافے کے لیے ضروری ہیں۔
گوشت
گائے اور بکرے کے گوشت میں پروٹین کی وافر مقدار موجود ہوتی ہے جو کہ نشوونما میں مددگار ہے۔ بکرے کے گوشت کی یخنی سے نہ صرف بچوں کی نشوونما میں مدد ملے گی بلکہ وہ کئی بیماریوں مثلاً نزلہ و زکام سے محفوظ رہیں گے۔
مچھلی
مچھلی کے گوشت میں اومیگا تھری،وٹامن ڈی اور پروٹین پائی جاتی ہے ۔ اس کے استعمال سے بچوں کا قد تیزی سے بڑھتا ہے۔
باہر کا کھانا کھانے کے نقصانات
*…. باہر کا کھانا کھانے کے نقصانات سب کو معلوم ہیں لیکن نفسیاتی اور سماجی نقطہ نگاہ سے کچھ ایسے نقصانات ہیں جو شاید کم لوگ ہی جانتے ہیں۔
جب بچے تنہا کھانا کھاتے ہیں تو والدین کو ان کی صحیح خوارک کا اندازہ نہیں ہو پاتا۔ گھر کا کھانا بچوں کو یہ جاننے میں مدد کرتا ہے کہ ان کے بچے خوارک کی صحیح مقدار لے رہے ہیں یا نہیں۔
بچے کی خوراک کا خیال رکھا جائے
ماہرین کا کہنا ہے کہ گھر کے پہلے بچے کی خوارک اپنے دوسرے بہن بھائیوں کی نسبت زیادہ غذائیت سے بھر پور ہوتی ہے کیونکہ والدین کی بھرپور توجہ اپنے پہلے بچہ پر زیادہ ہوتی ہے اس کے بعد گھر میں کھانا کھانے کے انداز تبدیل ہوتے رہتے ہیں۔
اگر بچوں کو معلوم ہو جائے کہ آج سبزی پکی ہے تو اکثر بچے فوری طو ر پر چپس،بر گر اور بازار کے اسنیکس کھا کر پیٹ بھر لیتے ہیں جس کے باعث بچوں کو اپنے والدین کے ساتھ بیٹھ کر کھانا کھانے کا موقع نہیں مل پاتا ۔
بچوں کو گھر کے کھانے کی عادت ڈالنے کے طریقے
*…. رائل کالج لندن میں ہونے والی تحقیق کے مطابق اکثر بچوں میں آئرن ،زنک اور وٹامن ڈی کی کمی ہونے کی بڑی وجہ بچوں کا تنہا ،گھر سے باہر یا جلد بازی میں کھانا کھانا ہے۔ جب بچے والدین کے سامنے ہی گھر کا پکا کھانا کھاتے ہیں تو والدین ان کی کھانے کی بہت سی بری عادتوں کی اصلاح کر سکتے ہیں اس لئے گھر میں کھانا کھانے کا ایک وقت مقرر کریں تاکہ سب ایک ساتھ بیٹھ کر کھانا کھانا سیکھ سکیں اسی طرح ایک وقت میں ایک جیسا کھانا کھانے کا اصول بنائیں اس سے بچوں کی صحت اور نشونما بہتر ہو سکتی ہے۔
*….دو سال سے بارہ سال تک بچوں کی بڑھتی ہوئی نشوونما کے دوران دی جانے والی غذائیت موٹاپا اور دیگر امراض کے خلاف ایک مضبوط دیوار بن سکتی ہے لہٰذا بچوں کو خوش کرنے کے لئے انہیں غیر صحت بخش غذا دینے کے بجائے کوشش کیجیے کہ انہیں صحت بخش خوارکہیملے۔
*…. بعض بچے پیدائش کے چند ماہ بعد ہی غصہ، چڑچڑاہٹ، سانس کی بیماری یا ہایپر ٹینشن میں کیوں مبتلا ہو جاتے ہیں….؟
اس کی بڑی سادہ وجہ یہ معلوم ہوتی ہے کہ حمل کے دوران جب عورت اپنی غذا میں پرو سیسڈ فوڈ، رنگین مشروبات، سوڈا ڈرنک اور فاسٹ فوڈ کا استعمال زیادہ کرتی ہیں تو نتیجے میں بچہ اپنے ساتھ کئی امراض لے کر آتا ہے۔ بچوں کو گھر کے کھانے کی عادت ڈالنے کے لئے ماں کو خود اپنی کئی غیر صحت بخش عادتوں کو چھوڑنا ہوگا۔ صحت مند عادات کی بنیاد والدہ ہی رکھ سکتی ہے۔
*…. بچے باہر کا کھانا اس لئے بھی پسند کرتے ہیں کیونکہ بہت سے دوسرے بچے بھی باہر کھا رہے ہوتے ہیں ۔ بچوں کو ان کھانوں کا اچھا نعم البدل دیا جائے تو جب بچے باہر کے کھانے کی فرمائش کریں تو بچوں کو کسی کھلونے، تفریح گاہ کی سیر یا کسی گفٹ کے ذریعے گھر کے کھانے کی جانب مائل کیا جاسکتا ہے۔
*…. پورے ہفتے کے کھانے کی پلاننگ بچوں کے ساتھ بیٹھ کر کی جائے۔ ہر بچے کی خواہش پوری کرنے کے لیے ایک دن مقرر کیا جائے جس میں فاسٹ فوڈ بھی بنائیں تو کوئی حرج نہیں۔ اسی طرح مہینے کے راشن کی لسٹ بھی بچوں کے مشورے سے بنائی جاسکتی ہے جس میں ان کی پسند کی دال، ان کے فلیور کے فروٹ کسٹرڈ، بریڈاسپریڈ، پاستہ اور دیگر سوس شامل کریں اس طرح بچوں کو معلوم ہو گا کہ چپس ہوں یا بر گر بریانی ہو یا رس ملائی سب گھر میں تیار کیاجاسکتاہے۔
*…. بازار کے چٹپٹے اور میٹھے پکوانوں کے صحت مند متبادل گھر میں تیار کیے جاسکتے ہیں۔ گرمیوں کے مو سم میں قلفی، آئس گولا بچے باہر سے ہی کھاتے ہیں لیکن یہ سب اشیاء کم قیمت میں آسانی سے تازہ پھلوں کے رس اور خالص دودھ سے تیار گھر پر تیار کیے جاسکتے ہیں۔ اسی طرح مختلف بسکٹس، کیک اور بن بھی گھر میں تیار کیےجاسکتےہیں۔