معراج
تاریخ انسانی کا ایک ایسا حیرت انگیز واقعہ جس پر عقل ناقص آج بھی حیران ہے ۔
سرکارِ دو عالم حضرت محمد مصطفی ﷺ رب کائنات کے محبوب ترین وہ رسول ہیں جن پر اللہ پاک نے رسالت کا سلسلہ مکمل کرکے دنیائے آب و گل کو دین مستقیم کی دولت سے سرفرا ز فرمایا۔ خالق کائنات نے اپنے تمام رسل کو مختلف النوع کے معجزات سے نوازا ۔ لیکن خاتم النبیّن شافع محشرﷺ کو سفر معراج کی جو عظیم ترین ثروت سے نوازا وہ بلاشبہ تاریخ انسانیت کی سب سے عظیم الشان معراج ہے جس نے فکر انسانی میں وسعت بخشی اور انسانی عقل میں گیرائی بخشی۔
معراج عرج سے مشتق ہے جس کے معنی چڑھنے اور بلند ہو نے کے ہیں ۔ رسول اللہﷺ چونکہ ساتوں آسمان سدرۃ المنتیٰ اور اس سے بھی بلندی پر تشریف لے گئے تھے اور آیات و تجلیات خداوندی کا مشاہدہ کیا تھا ۔ اس لیے اس عدیم المثال واقعہ کو معراج کہا جاتاہے ۔ بعض مفسرین نے اصطلاحی امتیاز کے لیے مکہ معظمہ سے بیت المقدس کی سیر کو جس کا ذکر سورئہ نبی اسرائیل میں ہوا ہے ’’ اسری ٰ ‘‘ جبکہ بیت المقدس سے عرش بریں تک کے سفر کو جس کی صراحت سورئہ نجم اور صحیح احادیث میں ہے ’’معراج‘‘ کے نام سے موسوم کیا ہے ۔
معجزہ ایک ابدی حقیقت ہے جسے جھٹلایا نہیں جاسکتا ۔ کسی نبی یا رسول پر ایمان لانا یاان سے کسی معجزے کے رونما ہوتے دیکھ کر اس کی صداقت پر ایمان لانا ، دراصل اس قادر مطلق پر ایمان لانا ہے جس کی قدرت کا ملہ سے اس نبی سے یہ معجزہ صادر ہوا ہے ۔
معراج، کمال مصطفی ہے ، ارتقائے نسل انسانی کا وہ سنگ میل ہے جسے قصر ایمان کا بنیادی پتھر بنائے بغیر تاریخ بند گی مکمل نہیں ہوتی اور روح کی تشنگی کا مداوا نہیں ہوتا ۔ معراج النبی ﷺتاریخ انسانی کا ایک ایسا حیرت انگیز واقعہ ہے جس پر عقل ناقص آج بھی حیران ہے ۔
روایت ہے کہ نبی رحمتﷺ آرام فرما رہے تھے کہ حضرت جبرائیل ؑ نے آ کرتا جدار کون و مکاں کو جگایا اور عرض کی، ’’ یا رسول اللہ ﷺ! اللہ رب العزت نے آپﷺ کو ملاقات کے لیے بلایا ہے۔ ‘‘
چنانچہ حضور ﷺ کو براق پر سوار کرکے بیتِ المقدس لے جایا گیا جہاں تمام انبیائے کرام نے آپﷺ کی امامت میں نماز پڑھی اور پھر آپ ﷺ کے آسمانی سفر کا آغاز ہوا۔ تاجدار کائنات تمام آسمانوں پر مختلف انبیائے کرام سے ملتے ہوئے سدرۃ المنتیٰ تک پہنچے ۔ اس مقام پر حضورﷺ کو نور کی جنت کی سیر کرائی گئی ۔پھر مہمان ذیحشمﷺ نے عرش معلی کی سیر کی ۔ آپ ﷺ مختلف پردوں سے گزرتے ہوئے’’قاب قوسین ‘‘ پر پہنچے ۔ محب اور محبوب کے درمیان تنہائی میں جو باتیں ہوئی اس کلام کی کسی کو کچھ خبر نہیں ۔ اللہ تعالیٰ کی ذاتی وصفاتی تجلیات اور فیوض و برکات سمیٹ کرآپﷺواپس کرئہ ارضی کی طرف پلٹے ۔
بے شک کسی نے خوب کہا ’’ بعد از خدا بزرگ توئی قصہ مختصر ۔ ‘‘
معراج کوعلامہ اقبال ایک شعر میں یوں تعبیر کرتے ہیں ؎
سبق ملا ہے یہ معراج مصطفی ؐسے مجھے
کہ عالم بشریت کی زد میں ہے گردوں
شب معراج کے وردو وظائف
اللہ رب العزت کا ارشاد ِ گرامی ہے ۔ ’ ’اور تمہارا رب کہتا ہے ، مجھ سے دعا مانگو ، میں تمہاری دعا کو قبول کروںگا ۔ ‘‘ (سورۃ مومن ) اللہ تعالیٰ کا درہی ہمارے پاس واحد سہارا ہے ، جو کچھ بھی ملنا ہے ، ہمیں اسی در سے ملنا ہے ۔ رب ّ َ ِ جلیل کے علاوہ عطا کرنے والا اور کون ہے ۔۔۔؟ وہی ہمارا خالق ہے ، مالک ہے ، رزاق ہے۔
اللہ تعالیٰ کا ایک نام ہے ۔ ’’ یالطیف ‘‘ جس کا مطلب ہے ۔ ’’ اے نرمی کرنے والا ‘‘ چوں کہ اللہ تعالیٰ انسانوں پر ہی نہیں، بلکہ اپنی تمام مخلوق کے ساتھ مہربانی اور نرمی کا معاملہ فرماتا ہے ، اس لیے وہ اللہ ، لطیف بھی ہے۔ لطیف ایسی چیز کو کہتے ہیں ، جسے محسوس کیا جاسکے ، مگراسے دیکھا یا چھوا نہ جا سکے ۔ خوشبو اور ہوا کے علاوہ کئی اور چیز یں بھی ہیں ، جنہیں محسوس تو کیا جاسکتا ہے، مگر دیکھا یا چھوا نہیں جاسکتا ۔ یہی تعریف اللہ تعالیٰ پر بھی صادق آتی ہے ، کیوں کہ اللہ تعالیٰ کی کما ل قدرت اس کی موجودگی پر دلیل ہے ، مگر حواس ِ خمسہ میں سے آنکھ اسے دیکھنے کی تاب نہیں رکھتی اور ہاتھ اسے چھونے سے عاجز ہیں ۔
اللہ تعالیٰ کے اس نام کے حوالے سے شب ِ معراج کا خاص وظیفہ درج ذیل ہے ۔ اسم الہٰی ’’ یا لطیف ‘ ‘ کا ورد ہر قسم کی مشکل کشائی کے لیے بڑا ہی موثر ہے ۔ آپ کا کوئی بھی مسئلہ خواہ بے روزگاری ، ترقی ، کاروبار، صحت ، تعلیم ، تنگی رزق، ادائیگی قرض ، ترقی ملازمت ، سحر ، نظر بد ، پریشانی ، مقدمہ ، بچوں یا بچیوں کی شادی سے متعلق یا ان کے علاوہ ہو ۔ انشااللہ العزیز ، آپ کا ہر مسئلہ اللہ جل ّ شانہ کے اس پاک نام کی برکت سے یقینا حل ہوجائے گا ۔ پورے خشوع و خضوع ، مکمل آداب اور پوری ترکیب کے ساتھ عمل کریں ۔ بزرگان دین نے اسے حاجت روائی کے لیے بڑا ہی زور اثر اور عجیب عمل قرار دیا ہے۔ شب معراج یعنی 27، رجب کی شب طہارت ِ کا ملہ کے ساتھ بعد نماز عشاء گیارہ مرتبہ نماز والا درود شریف پڑھیں ، پھر اسم الہٰی ،’’یا لطیف ‘‘ کی ایک تسبیح پڑھیں جو ایک سو انتیس دانوں پر مشتمل ہو ۔ تسبیح مکمل ہونے پر سورۃ الانعام کی آیت 103پڑھیں، جس کا ترجمہ یہ ہے ۔’’ اس کو آنکھیں نہیں پا سکتیں اور وہ آنکھوں کو پا سکتا ہے اور وہ نہایت لطیف اور خبر دار ہے۔ ‘‘ پھر سورۃ الشوریٰ کی آیت 19پڑھیں ۔ جس کا ترجمہ یہ ہے ۔’ ’ اللہ اپنے بندوں پر نرمی رکھتا ہے جس کو چاہے ، روزی دیتا ہے اور وہی زور آور زبردست ہے ۔ ‘‘ اس کے بعد اپنے مقصد کی دعا اللہ تعالیٰ سے نہایت عاجزی و انکساری کے ساتھ مانگیں ۔
اس شب مبارکہ میں قرآن مبارکہ میں قرآن پاک کی تلاوت ، درود شریف کی کثرت اور اپنے گناہوں پر آنسو بہانا چاہیے اس شب صلوٰۃ التسبیح پڑھنا بھی نہایت مستحسن ہے ۔ رب کعبہ سے دلی دعا ہے کہ وہ ہمیں اس شب مبارکہ کی خصوصی برکات سے سرفراز فرمائے ( آمین ثم آمین )۔
روحانی ڈائجسٹ جولائی 2010 سے انتخاب