مائنڈ سائنس (5)
انسان کو قدرت سے ملنے والی بے شمار صلاحیتوں کا علم
ڈاکٹر وقار یوسف عظیمی
مائنڈ سائنس کے موضوع پر مغرب اور مشرق میں لٹریچر اور لیکچرز کی صورت میں بہت زیادہ ترغیبات اور ہدایات موجود ہیں ۔ قابل اساتذہ ، عالی دماغ دانش وروں نے اچھے اچھے نکات بیان کیے اور عمدہ رہنمائی فراہم کی ہے ۔ اس موضوع پر اپنی تحریر میں ان عالموں کے بیان کردہ زرین نکات سے استفادہ بھی کرتا رہوں گا ۔ تاہم میری اس تحریر کا مقصد صرف یہ نہیں ہے کہ ذہنی صلاحیتوں میں اضافے کے موضوع پر دانش وروں کی چند باتوں کا اعادہ اور اپنی طرف سے چند نکات کا اضافہ کردیا جائے ۔
میں اپنے قارئین کو یہ پیغام دینا چاہتا ہوں کہ مائنڈ سائنس کے فوائد صرف معاشی یا دنیاوی کاموں تک محدود نہ سمجھے جائیں ۔ معاشی ترقی اور سماجی سطح پر اپنا مقام بنانے کے ساتھ ساتھ مائنڈ سائنس سے ایک اچھا انسان بننے کے لئے بھی استفادہ کیا جائے ۔ ایک ایسا انسان جو اس دنیاوی زندگی میں مادی اور روحانی تقاضوں میں توازن کی اہمیت سے آگاہ ہو ۔ جدید علوم سے بہرہ مند یہ انسان اس دنیا میں اپنا اچھا مقام بنانے کی خواہش کے ساتھ ساتھ مادی اور روحانی تقاضوں میں توازن کا خواہش مند بھی ہو ۔
اپنے قارئین سے میری گزارش ہے کہ مائنڈ سائنس کی مشقوں کے ذریعے، ذہنی صلاحیتوں میں اضافہ کرتے ہوئے معاشیات اور اخلاقیات دونوں کی بہتری پیش نظر رہے۔ معاشی میدانوں میں آگے بڑھنے کی کوششوں کے دوران اپنے وجود کے باطنی پہلو کی ضروریات کو بھی سمجھا جائے۔ اس کے ساتھ ساتھ دوسروں کے حقوق کا پورا خیال رکھاجائے ۔
دنیا داری کی سوچ کا ایک پہلو یہ ہے کہ صرف اپنا فائدہ پیش نظر رکھا جائے۔ ایک شخص کے فائدے کے لیے دوسرے کا نقصان ہو جائے اس بات کی کوئی فکر نہیں کی جاتی ۔ خود غرض لوگ ایسے کاموں سے کوئی شرمندگی ، کوئی تکلیف محسوس نہیں کرتے ۔
معاشی معاملات ہوں یا کسی اور طرح انسانوں کو درپیش معاملات ہوں ، ہماری سوچ یہ ہونی چاہیے کہ اپنے فائدے میں دوسرےکا فائدہ بھی ہو۔ اس طرز عمل کو باہمی فائدہ (Mutual Benefit) کا معاملہ یا ہر فریق کے لیے کامیابی (Win Win Situation) بھی کہا جاتا ہے ۔
لوگوں میں باہمی فائدے کی سوچ معاشرے میں اجتماعی بھلائی کا سبب بنتی ہے ۔ اس طرح ایک اچھا کام دوسرے کئی اچھے کاموں کاذریعہ بنتاہے۔ یہ عمل خیر اور بھلائی کو بڑھاتا ہے۔ اس پروسس کو خیر کا تسلسل
(The Continuation of Good) کہاجاسکتا ہے۔
ایک کا فائدہ دوسرے کے نقصان کے ذریعے ہو ، اس عمل سے برائی پھیلتی ہے ۔
یہ برائی مزید کئی برائیوں یا شر کے پھیلاؤ کا ذریعہ بنتی ہے ۔ اس عمل کو شر کا تسلسل
(The Continuation of Bad) کہاجاسکتاہے۔
اشیاء کی خرید و فروخت ہو یا کسی بھی شعبے کے معاملات یا معاہدات ہوں ، دو طرفہ فائدے کی سوچ سے اعتماد میں اضافہ ہوتا ہے ۔ یہ اعتماد اچھی امیدوں کے فروغ کا ذریعہ بنتا ہے۔ اعتماد میں اضافے سے افراد اور معاشروں میں خیر پھیلتا ہے ۔
اپنا فائدہ حاصل کرنے کے لیے دوسرے کو نقصان پہنچ جائے، اس سوچ سے لوگوں کے ذہنوں میں شک آتا ہے اور ایک دوسرے پر بےاعتمادی میں اضافہ ہوتا ہے۔ یہ بےاعتمادی مایوسی کا سبب بنتی ہے ۔ اس بےاعتمادی اور مایوسی سے افراد اور معاشروں میں انتشار پھیلتا ہے۔
روحانی طرز فکر اختیار کرنے کے خواہش مند مرد و خواتین کو مائنڈسائنس کو روحانی حوالوں سے بھی سمجھنے کی کوشش کرنا چاہیے۔ ایسے افراد کو مائنڈ سائنس کی مشقوں کے ذریعے اپنی ذہنی صلاحیتوں میں اضافے کو اپنی اور دوسروں کی بھلائی کے لیے استعمال کرنے کا عہد کرنا چاہیے۔ یعنی صرف اپنی ذات اور اپنا مفاد پیش نظر نہ رہے بلکہ اجتماعی مفاد کو اہمیت دی جائے ۔
روحانی طرز فکر کے حامل بندوں میں مثبت سوچ فروغ پاتی ہے ۔ ایسے لوگ منفی سوچ کے غلبے کو کم کرنے میں یا منفی سوچ سے نجات پانے میں کامیاب ہوجاتے ہیں۔
مائنڈ سائنس کو بطور ایک مضمون سمجھنا حصول علم کی ایک کوشش ہے ۔ مائنڈ سائنس کے مضمون کو سمجھ کر اس سے عملی طور پر استفادہ کرنا دراصل ایک تھیوری کو سمجھ کر اس پر پریکٹیکل کرنا ہے۔ مائنڈ سائنس کی تھیوریز پر عمل کرنے سے پہلے ایک شاگرد پر یہ واضح ہونا چاہیے کہ اپنی ذہنی صلاحیتوں میں اضافے کے ذریعے اسے کیا کیا حاصل کرنا ہے ۔
مثال کے طور پر ایک شخص انگلش یا کوئی اور زبان سیکھنے کے لیے کسی لینگویج سینٹر میں داخلہ لیتا ہے۔ اس شخص کو اپنا مقصد اور اس مقصد کی تکمیل کے لیے درکار مدت کا پتا ہوتا ہے ۔
کوئی طالب علم انجینئر بننے کے لئے ، کوئی ڈاکٹر بننے کے لیے کوئی وکیل بننے کے لیے ، کوئی کسی اور شعبے میں علم حاصل کرنے کے لئے متعلقہ یونیورسٹی میں داخلہ لیتا ہے ۔ ان سب پر اپنا مقصد واضح ہوتا ہے۔ ڈگری کے حصول کا طریقہ کار اور اس کی مدت انہیں معلوم ہوتی ہے ۔
(جاری ہے)
روحانی ڈائجسٹ ، اگست 2024ء سے انتخاب