Connect with:




یا پھر بذریعہ ای میل ایڈریس کیجیے


Arabic Arabic English English Hindi Hindi Russian Russian Thai Thai Turkish Turkish Urdu Urdu

عمر کے ہر حصہ میں دماغ کو صحت مند کس طرح رکھا جائے….؟

انسانی دماغ قدرت کا ایسا عجوبہ جو پندرہ واٹ جتنی توانائی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے ۔ اس سے ایک ایل ای ڈی بلب جلایا جاسکتا ہے۔
انسان کا دماغ بہت کچھ سیکھنے اور یاد رکھنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اس صلاحیت کا بھرپور استعمال کرنا ہر شخص کے لئے ممکن ہے۔
دماغ کے ایک کھرب سے زائد خلئے ایک دوسرے سے جڑے ہوتے ہیں۔ ایک خلیہ تقریباًایک لاکھ دوسرے خلیوں سے جڑا ہوتا ہے۔ یہ خلیات اس چھوٹے سے عضو کو بہت سی معلومات کو ذخیرہ کرنے کے ساتھ نت نئی چیزیں سیکھنے اور یاد رکھنے کے قابل بناتے ہیں۔ جدید ٹیکنالوجی اور فاسٹ فوڈ نے نے جہاں زندگی کو آسان کیا۔جسم کو آرام دیا ہے۔ وہیں دماغ کو مشکل میں بھی ڈال دیا ہے۔
ایک دور تھا جب صرف معمر افراد دماغی کمزوری اور بھول جانے کی شکایت کرتے یا پھر یہ کہتے نظر آتے کہ دماغ پر زور دے کر بتاتا ہوں۔اب تو ادھیڑ عمر بلکہ کئی جواب افراد بھی یاداشت کی کمزوری کی شکایت کرتے نظر آتے ہیں ۔ کئی نو جوان افراد کو اپنا سیل نمبر تک یاد نہیں ہوتا۔ جدید تحقیقات اور سروے وپورٹ کے مطابق سیل فون میں ڈ یٹا محفوظ کر نے کی صلاحیت اور ا س کی لمحوں میں دستیابی نے دماغ کو شدید متاثر کیا ہے۔ اس سے یاداشت کے ساتھ ساتھ دماغی صحت ہر بھی مضر اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ یادداشت کی بدولت ہی ہم زندگی کا لطف اٹھا سکتے ہیں۔ کیونکہ دماغ انسانی جسم کا وہ اہم حصہ ہے جہاں ہر طرح کا ڈیٹا یعنی معلومات محفوظ ہوتی ہیں۔
ہم نے کیا کرنا ہے ، کب کرنا ہے ، کہاں جانا ہے ، کس سے ملنا ہے ، کیا چیز یاد کرنی ہے یا پھر کیا کیا تھا، کس سے ملے تھے ، کہاں گئے تھے یا کیا کھایا تھا کس سے لڑائی ہوئی تھی وغیرہ وغیرہ یہ تما م معلومات جسم کے اس چھوٹے سے حصے میں محفوظ ہوتی ہے۔
انٹرنیشنل فیڈریشن آن ایجنگ کے ایک حالیہ سروے کے مطابق اکثر افراد اس بات سے لاعلم ہیں کہ دماغ کو کیسے صحت مند رکھا جاسکتا ہے۔ عام قیاس یہی ہے کہ عمر بڑھنے کے ساتھ ہمارے دماغ کے افعال میں کمی آنے لگتی ہےہم چیزیں بھولنے لگتے ہیں اور معمے حل کرنا ماضی جیسا آسان کام نہیں رہتا۔ مگر جب یہ مسائل کم عمری میں ہی سامنے آنے لگیں تو کیا کیجئے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ دماغی کمزوری کی وجہ اس کا کم استعمال ہے۔ بالکل اسی طرح جیسے بہت زیادہ آرام طلبی جسمانی عضلات کو کمزور اور بیمار بنا رہے۔
جسم کے دیگر اعضا اور پٹھوں کی طرح اگر دماغ کو استعمال نہ کیا جائے تو یہ کمزور پڑنے لگتا ہے۔ اس کی دوسری اہم وجہ بہت زیادہ فاسٹ فوڈ اورخوراک میں ناقص اجزاء کا استعمال ہے۔ یہ وقت سے پہلے بڑھاپے اور حافظے کی کمزوری کا بن رہا ہے۔
محققین کا کہنا ہے کہ اگرچہ بڑھاپے کو روکنا ممکن نہیں مگر اپنے ذہن کو ہم عمر کے ہر دور میں فٹ رکھ سکتے ہیں۔ یہ بہت آسان ہے بس سمجھنا اتنا ہے کہ دماغ بھی جسم کے دیگر حسوں کی طرح ایک عضو ہے۔
صحت مند اورچاک وچوبند رہنے کیلئے جیسے جسمانی ورزش کی جاتی ہے ویسے ہی اگرہم اپنی دماغی صلاحیت میں اضافہ کرنا چاہتے ہیں تواس کو بھی ورزش کرانا ہوگی۔ دماغ کے کمزورہونے کا انتظار کئے بغیر جدید سائنسی تحقیقات کے بعد مرتب کی جانے والی ورزشیں اور خوراک ا پنے معمول میں شامل کرلینا ہی ضروری ہے۔ دماغ کو تندرست رکھنے کے لیے دماغی ورزش ضروری ہے۔ میسا چیوسیٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کی خاتون ماہر کا کہنا ہے کہ دماغ کے مختلف حصوں کو نظر میں رکھتے ہوئے اس کے پٹھوں پر زور ڈال کر دماغی ورزش کیجیے۔ ان میں معمے حل کرنا، نئی زبانیں سیکھنا، موسیقی کے نئے آلات بجانا اور جوکر کے کرتب وغیرہ بھی شامل ہیں۔

دماغ کے فرنٹل لوب کے لئے ورزشیں

فرنٹل لوب دماغ کا سب سے آگے کا حصہ اسے ہم پیشانی یا ماتھا بھی کہتے ہیں۔ یہ داغ کا عین وسطی حصہ کہلاتا ہے۔ جہاں سے اطلاعات موصول کی جاتیں ہیں۔ 2014ء وسکونسن یونیورسٹی میں ہونے والی ایک تحقیق کے ذریعے یہ سامنے آیا وہ معمر افراد جو نوجوانی میں ، پزل گیمز ، بورڈ گیمز جیسے شطرنج اورنت نئے کام سیکھنے کا شوق رکھتے تھے ان کے دماغ کے وہ حصے حجم میں زیادہ پائے گئے۔ یہ افراد بڑھتی عمر میں بھی زیادہ چست اور اچھی یاداشت کے مالک تھے۔
محقیقین کے مطابق درج ذیل مشقیں فرنٹل لوب کو متحرک رکھتی ہیں اور سیکھنے کی صلاحیت کو بھی بڑھاتی ہیں۔

مختلف سکوں سے کھیلئے

اپنے پرس میں یا اپنی پینٹ کی جیب میں مختلف سکے ڈال لیجئے۔ جب بھی وقت ملے انہیں دیکھے بغیر انگلیوں سے چھوکر پہچاننے کی کوشش کیجئے کہ یہ کون سا سکہ ہے۔ اسے آپ بچوں کے ساتھ ایک کھیل کی طرح بھی کھیل سکتے ہیں۔

روزانہ کچھ نیا سیکھنے کی کوشش کیجئے

یہ کچھ بھی ہوسکتا ہے مثلاً کھانے پکانے کی کوئی نئی ترکیب پڑھ کر اسے سیکھنے کی کوشش کرنا یا کسی نئے لفظ کا مطلب سمجھنا یا اپنے دفتر جانے کیلئے نیا راستہ اختیار کرنا۔
روٹین سے باہر نکل کر کچھ نیا کرنا ، دماغ میں ایک نیا جوش پیدا کرنے کا سبب بنتا ہے۔

مختلف دماغی کھیل یعنی پزل کھیلئے۔

دماغی کھیلوں کا مطلب یہ ہے آپ اپنے دماغ کو زیادہ چیلنج دے رہے ہیں۔ کراس ورڈز ، شطرنج یا دیگر معموں کو حل کرنے میں دماغ کو بہت زیادہ کام کرنا پڑتا ہے۔ محقیقن کی رائے میں کراس ورڈ کے ساتھ ریاضی کی مشقیں اور اسپیلنگ سکلز کی مشقیں دماغ کیلئے بہت فائدہ مند ہیں۔ دماغی گیمز مثلاًپزل وغیرہ کھیلیں کہ اس میں دماغ کو بہت زیادہ کام کرنا پڑتا ہے۔

نئی زبان سیکھنا

یہ ایک انتہائی دلچسپ اور بہت جلد مثبت نتائج دینے والی مشق ہے۔ ایک سے زائد زبانوں سے واقفیت بڑھاپے میں ایک صحت مند دماغ کا سبب بنتی ہے۔ مختلف زبانوں کا سیکھنا ان کو سمجھنا اور بولنا دماغ کے عضلات پر وہی اثرات مرتب کرتے ہیں جو پزل اور بنیادی ریاضی کی مشقیں کرتی ہیں۔
اس کے ساتھ ساتھ دماغ کو مشکل حالات سے نمٹنے میں مدد بھی ملتی ہے۔

پڑھنے کا شوق پیدا کیجئے

کتابوں سے لیکر تازہ ترین خبریں پڑھنے تک ہر قسم کا مطالعہ دماغ کو نئے الفاظ سیکھنے اور یاداشت بہتر بنانے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔ محققین یہ بھی کہتے ہیں کہ مختلف عنوانات کا مطالعہ کرتے رہنا دماغ تیز کرنے میں بہت مددگار ہے۔ اگر آپ کھیلوں کی خبروں کو پسند کرتے ہیں تو ساتھ ہی کوشش کیجیے کہ سیاست اور فیشن کو بھی پڑھا جائے۔

دماغ کے لئے صحتمند دل ضروری ہے

ماہرین کا کہنا ہے کہ کمزور یاداشت والے افراد کی بہت جلد امراضِ قلب فالج اور ہارٹ اٹیک کا سامنا ہوسکتا ہے۔ جو افراد دماغی طور پر تندرست اور فِٹہیں انہیں فالج، ہارٹ اٹیک یا امراضِ قلب کا کم سے کم خطرہ لاحق ہوتا ہے۔ نیورولوجسٹ اور کارڈیالوجسٹ نے تین سال تک چار ہزار افراد پر ریسرچ کی اور نتائج سے آگاہ کیا کہ دل اور دماغ کا فنکشن آپس میں جڑا ہوا ہے۔ اس لئے اگر کسی شخص کا دماغ درست فنکشن نہیں کرتا تو وہ بہت جلد دل کے امراض میں بھی مبتلا ہو جاتا ہے۔
جیسا کہ ہم جانتے ہیں کہ دل کے فنکشن پرجذبات سب سے زیادہ اثرانداز ہوتے ہیں۔ سائنس کی زبان میں جذبات کی تعریف مختلف ہارمونز اور نیورو ٹرانسمیٹرز کے خارج ہونے والی کیمیائی مادے ہیں۔ مثال کے طور پر ایپی نیفرین ڈر، ناراضی او ردل جوئی جیسی کیفیات پیدا کرتاہے۔تو نارایپی نیفرین کا کام اچانک کسی صدمے میں ردعمل کا اظہار کرنا ہے۔
خطرے کی حالت میں انسان وہاں سے بھاگتا دوڑتا ہے۔خون کادباؤ بڑھاتا ہے۔ دل کی دھڑکن بڑھ جاتی ہے۔ جسم گرم ہوجاتا ہے۔ سوچتے سوچتے آنکھوں میں پانی بھر آتا ہے۔ دل کی رفتار سست پڑنے لگتی ہے۔ شریانوں میں اکڑن ہونے لگتی ہے۔ رنج و غم کی کیفیت پیدا ہوجاتی ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ ایسیٹالکولین سر گرمِ عمل ہے۔ اس کے برعکس سروٹونِن ذمہ دار ہے کہ وہ آپ کو خوش رکھے۔یہ سب عوامل دل کے فنکشن پراثرانداز ہوتے ہیں۔ ان کیمیائی مادوں کا متوازن اخراج صحتمند اعصابی نظام پر منحصر ہے۔نیورونز ہی تمام خیالات اور سوچ کا منبع ہیں۔ نیورونز کا عصبی نظام دماغ سے ہی کنٹرول ہوتا ہے۔ کیمیائی مادوں کے ا س اخراج کو صحتمند رکھنے کیلیے ضروری ہے کہ دل کی صحت کا بھی پوری طرح سے خیال رکھا جائے۔ اس کے لیے محققین درج ذیل مشقیں تجویز کرتے ہیں۔

تنہائی سے بچئے اور سماجی روابط پیدا کیجئے

محقیقن کہتے ہیں کہ دل کی صحت کے ساتھ دماغ کی صحت کے لئے بھی سماجی تعلقات کو بہتر بنانا ضروری ہے۔ اس کے کئی فائدے ہیں۔ ایک جانب معاشرتی زندگی فعال ہوتی ہے دوسری جانب تعلقات میں استحکام پیدا ہوتا ہے۔ سماجی تعلقات سے مراد حلقہ احباب یعنی دوست رشتے داروں سے ملنے میں دلچسپی پیدا کیجئے ۔ دن بھر میں کچھ وقت اپنے دوستوں سے کسی بھی موضوع پر بات کرنے کیلئے نکالیں۔ اپنے دوستوں اور رشتے داروں سے گھلنا ملنا دماغ کو چوکنا رکھنے میں مددگار ہے۔
لوگوں سے ملنا، ان کی باتوں کو یاد رکھنا دماغ کے لئے ایک بہترین مشق ہے۔ الزائمر ڈیزیز سینٹر شکاگو میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق وہ افراد جو اپنازیادہ وقت سماجی تحریکا ت میں گزارتے ہیں، کسی کلب کے میمبر ہوتے ہیں، دوستوں رشتے داروں سے ملنا جلنا رکھتے ہیں،وہ لوگ اپنی عمر کے لوگوں کے مقابلے میں زیادہ چاک و چوبند اور چست رہتے ہیں۔

مختلف طرح کے کھانے کھائیے۔

دماغ اور زبان کے درمیان براہ راست رابط پایا گیا ہے۔ امریکی سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ زبان پر ذائقے کی پہچان کرنے والی تقریباً 8000 Taste Budsہیں ۔جب انہیں کسی ذائقے کا پتہ چلتا ہے تو وہ دماغ کو سگنل بھیجتے ہیں۔ ہر پندرہ دن میں زبان پر ذائقے کے نئے خلئے آ جاتے ہیں۔مختلف ذائقوں کے کھانے چکھنا یا کھانا دماغی عضلات کے لئے ایک بہترین مشق سمجھا جاتا ہے۔

موسیقی سنئے

موسیقی سننے یا موسیقی آلات جیسے پیانو یا گٹار بجانے سے دماغ کے خاص حصے متحرک ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ موسیقی سے توجہ مرکوز کرنے کی صلاحیت بہتر بنانے میں بھی مدد ملتی ہے۔ موسیقی سے دماغی افعال میں بہتری آتی ہے۔ دو سمتی ڈیمنیشیا جیسے دماغی مرض پر قابو پانے میں بھی مددگار ہے۔

ورزش کیجئے۔

اپنے دل کی صحت کا خیال جسمانی ورزش کے ذریعے رکھیئے۔ کیونکہ جسمانی ورزشیں کولیسٹرول ، بلڈ پریشر اور شوگر کنٹرول میں رکھنے کا بہترین ذریعہ ہیں۔یہ ورزشیں دماغ کیلئے بھی فائدہ مند ہیں۔ روزانہ 30 منٹ سے ایک گھنٹے تک ورزش جیسے یوگا، چہل قدمی، سائیکلنگ، تیراکی وغیرہ بہت آسان بھی ہیں اور تفریح سے بھرپور بھی۔ ان سے دماغ کو موسم سے مطابقت پیدا کرنے میں مدد بھی ملتی ہے۔

موبائل فون کو دور رکھ کر سوئیں۔

اسمارٹ فون دماغ کو متاثر کرسکتا ہے یا نہیں۔ اس پر بہت تحقیق ہوتی رہی ہے۔ بعض ماہرین کے مطابق ٹیبلٹ اور فون سے خارج ہونے والی نیلی لائٹ نیند کے دورانیئے کو متاثر کرتی ہے۔ اس لیے ماہرین مشورہ دے رہے ہیں کہ سوتے وقت موبائل فون کو خود سے دور کردیں۔

نیند بہت ضروری ہے

نیند ہماری زندگی کے لیے اتنی ہی ضروری ہے جتنی کی غذا اور پانی۔نیند میں کسی بھی طرح کی کمی یا زیادتی براہ راست ہمارے مدافعتی نظام کو متاثر کرتی ہے۔وجہ چاہے جو بھی ہو نیند میں کمی دماغی صحت کو بری طرح متاثر کرتی ہے۔ یہ ڈپریشن، بائے پولر ڈس اوڈر، شیزو فیرینیا اور الزئمر جیسی ذہنی بیماریوں کا باعث بنتی ہے۔ یو۔کے رائل سوسائٹی فار پبلک ہیلتھ کے Britons کی ایک تحقیق کے مطابق امریکہ میں 17 فی صد لوگ بے خوابی کے مریض ہیں۔ نوجوان طبقے میں سے ہر تیسرے شخص میں انسومنیا کی شکایت بھی سامنے آ رہی ہے۔ رات میں سونے کا ایک شیدول بنانا نہایت ضروری ہے۔
جس طرح نیند میں کمی ڈپریشن ارو دیگر بیماریوں کا باعث ہے اسی طرح بہت زیادہ اور بے وقت سونا بھی دماغی صحت کو شدید متاثر کرتا ہے۔

صحتمند معدہ صحتمند دماغ

دماغ ہمارے وزن کا 6 فیصد حصہ ہے مگر یہ جسم کی ۲۰ فیصد آکسجن، خون اور گلوکوز استعمال کرتا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ صحت مند دماغ کے لئے لازمی ہے کہ معدہ کو صحتمند رکھا جا ئے۔ ناقص غذا کااستعمال اور غذا میں بے اعتدالی بھی دماغ کو کمزور کرنے کی وجہ بنتی ہیں۔ تحقیقات نے انکشاف کیا ہے کہ صحتمند دماغ کے لئے بھی اچھی غذااتنی ہی ضروری ہے جتنی پورے انسانی جسم کے لئے۔ سائنس دان بتاتے ہیں کہ صحت مند دماغ انسانی معدہ سے جڑا ہوا ہے۔

دماغی صحت میں تھائیروائیڈ کا کردار

تھائیروائیڈ گلینڈ کا دماغ کی صحت سے کیا تعلق ہے ….؟ اس کا جواب دیتے ہوئے ڈاکٹرز بتاتے ہیں کہ تھائی رائیڈ گلینڈ یا غدود یہ تھائروکسن ہارمون Thyroxin پیدا کرتے ہیں جو جسم کے سارے خلیات کے میٹابولزم میں اہمیت رکھتا ہے۔ آکسیجن انسانی زندگی کا بنیادی جزو ہے اور خون کے زرے زرے کی ضرورت ہے۔ تھائی رائیڈ گلینڈ خلیوں میں آکسیجن کے استعمال اور حرارت پیدا کرنے کی شرح پر اثرانداز ہو تا ہے۔
تھا ئرو کسن جسم میں بننے والے دوسرے ہارمونز کے اخراج اور ان کے فعال میں بھی اہم کردار ادا کرتی ہے۔جسم کی دوسرے ہارمونز کے لیے حسا سیت کو بڑھاتے ہیں ۔ خا ص طور سے ایڈرینالین Adranaline کے لئے۔ انہی وجوہات کی بناء پر تھائروکسن کی معمول سے ہٹ کر کم یا زیادہ مقدار جسم کے فعل کو متاثر کرکے مختلف پیچیدگوں کا باعث بنتی ہے۔مثلاًتھا ئرو کسن ہا ر مون کی ناکافی مقدار ذ ہنی پسماندگی کی اہم وجہ بنتی ہے۔ بہت ہی کم تھا ئرو کسن سے جسم میں سستی پیدا ہوتی اور وزن بڑھتا ہے۔ بہت زیادہ تھائرو کسن کا اخراج بھی جسم کے فعال کو اسطرح متاثر کرتا ہے کہ مریض حد سے زیادہ چست اور باتونی ہوجا تا ہے۔اس سے دوسرے ہارمونز کا اخراج اور فعال بھی متا ثرہوتا ہے۔
اگر کسی بھی وجہ سے تھائیرائیڈ ہارمونز صحیح طور سے تبدیل ہو کر جذب نہ ہوں تو یہ براہ راست دماغی کارکردگی کو متاثر کر دیتے ہیں۔ محققین کا کہنا ہے کہ دماغی صحت کے لیے ایسی خوراک استعمال کرنی چاہیے جو دماغ کو تقویت دے اور تھائیروائیڈ ہارمون کے فعال کو درست رکھے۔ ان کے مطابق دماغی صحت کے لئے وٹامن بی کمپلیکس ، وٹامن ای ، اور امیگا ۳ کا متوازن مقدار میں استعمال انتہائی ضرروی ہے۔

دماغی صحت کے لیے چند صحت بخش میوہ جات اور دیگر غذائی اجزاء

بادام و خشک میوہ جات: بادام اور دیگر خشک میوہ جات مثلاً اخروٹ، چلغوزے وغیرہ جسم کو اومیگا 3 اور دیگر وٹامن فراہم کرتے ہیں جس سے دماغ کو تقویت ملتی ہے۔
پالک: سبزیوں میں پالک ایسی سبزی ہے جو کئی دماغی امراض میں بہت مفید پائی گئی ہے ، پالک کا استعمال ناصرف دماغ کو مضبوط کرتا ہے بلکہ انسانی جسم میں کینسر کے امکانات کو بھی کم کرتا ہے۔
ٹماٹر: سائنسدانوں کا دعویٰ ہے کہ ٹماٹر کھانے سے انسان کا موڈ نا صرف بہتر ہوتا ہے بلکہ وہ مثبت سوچ کا حامل ہونے لگتا ہے۔ ٹماٹر میں موجود عنصر لائیکوپین، دماغ کو تقویت دیتا ہے۔
سورج مکھی کے بیج: سورج مکھی اور کدو کے بیجوں میں پروٹین، وٹامن بی اور اومیگا موجود ہوتا ہے یہ دماغ کو مضبوط کرتا ہے۔
اناج کا استعمال: گندم، جو، مکئی اور دیگر اناج میں اومیگا 3، وٹامن بی اور کاربوہائیڈریٹ پائے جاتے ہیں۔ ان سے خون کا نظام معتدل رہتا ہے اور خون میں لوتھڑے نہیں بنتے۔ اس سے فشار خون ٹھیک کام کرتا ہے اور دماغ کو طاقت ملتی ہے۔
جس خوراک یا اجزاء کو محققین مضر صحت اجزاء قرار دیتے ہیں ان میں کیفین ، تمباکو نوشی اور الکحل سرِ فہرست ہیں۔ ان کا استعمال نہیں کرنا چاہیے۔
اس کے علاوہ زیادہ نمک اور زیادہ شکر سے بھی اجتناب لازمی ہے۔

 

 

Do Eat … Do Limit …
کیا کھائیں …. کیا پرہیز کریں

دماغ تیز کرنے کے لیے کیا کھائیں …
ہفتے میں کم از کم چھ ہری سبزیاں ضرور کھائیں۔
یہ سبزیاں بطور ڈش یا پھر بطور سلاد بھی استعمال کی جاسکتی ہیں۔
روز کم از کم ایک سبزی کی ڈش ضرور کھائیں۔
ہر ہفتے کم از کم دو مرتبہ بیری (بلیو بیری، بلیک بیری، اسٹرابیری، کرین بیری) کھائیں
ہر ہفتے پانچ سے زائد گری دار میوے (بادام، پستہ اخروٹ وغیرہ) کھائیں۔ (کوشش کریں کہ کوئی ایک میوہ روزانہ ناشتے میں استعمال کریں )
مکھن اور کھانا پکانے والے عام تیل کی بجائے زیتون کا تیل استعمال زیادہ مفید ہے ۔
روزانہ کوئی اناج (جو، گندم، )سے نبی چیز کھائیں۔
 ہر ہفتے کم سے کم ایک بار مچھلی کھائیں۔
 ہر ہفتے کم از کم تین مرتبہ کسی ڈش میں پھلیوں (سیم، مٹر ، سہانجنہ وغیرہ) کا استعمال کریں۔ (یعنی تقریبا ہر دوسرے دن پھلیاں کھائیں)

پرہیز یا کم مقدار میں لی جانے والی غذائیں

مکھن: صرف ایک ٹیبل اسپون ہر روز ….
پنیر :ہفتے میں صرف ایک بار ….
سرخ گوشت ہفتے میں چار سے بھی کم بار
مرغن خوراک اور فاسٹ فوڈ ہفتے میں صرف ایک بار
سگریٹ نوشی وغیرہ سے مکمل پرہیز

 

 

 

فروری 2018ء

یہ بھی دیکھیں

جوان اور صحت مند دل

دھک دھک، دھک ...

ماہِ رمضان ، بے اعتدالیاں اور معدے کے امراض

ماہِ رمضان ، بے ...

ใส่ความเห็น

อีเมลของคุณจะไม่แสดงให้คนอื่นเห็น ช่องข้อมูลจำเป็นถูกทำเครื่องหมาย *