مسائل و مشکلات سے نجات کے لیے
حضرت غوث پاک کے اذکار، اوراد و وظائف
اولیاء کرام اور صوفیائے عظام سے کئی مجموعہ ہائے وظائف منسوب ہیں۔ صوفیاء کرام نے لوگوں کے جسمانی، ذہنی اور نفسیاتی مسائل کا روحانی علاج کیا۔
سلسلہ قادریہ کے روحانی بزرگ حضرت غوث الاعظم شیخ عبدالقادر جیلانیؒ، کے تجویز کردہ کئی روحانی وظائف اور علاج سے آج بھی ضرور ت مند بڑی تعداد میں استفادہ کررہے ہیں۔
ذیل میں حضرت غوث پاک ؒ کے تلقین کردہ اوراد و وظائف پیش کیے جارہے ہیں۔
حضرت شیخ وجیہہ الدین یوسف بغدادی ؒ نے اپنی کتاب مناقب طیب میں لکھا ہے کہ میں نے شیخ عبدالقادر جیلانی ؒ سے اورادو وظائف اور ان کی تاثیر کے بارے میں گفتگو کی تو آپ نے فرمایا کہ
‘‘اوراد و وظائف کی تاثیرات برحق ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ پڑھنے والے کی قوتِ ایمانی اعلیٰ درجہ کی ہو۔ شرک سے مکمل طور پر اجتناب کیا جائے۔ تقدیر پر پختہ ایمان ہو۔ لطافت طبع اور رقت قلب کے ساتھ پنجگانہ نماز کی پابندی ہو، تہجد کی نماز کا بھی اہتمام کیا جائے۔ اکثر باوضو رہا جائے۔ عمل شروع کرنے سے پہلے صدقہ وخیرات کیا جائے۔ پڑھنے والے کے دل میں رسول اﷲﷺ کے لیے بے پناہ ادب اور محبت ہو، آپ کی اطاعت کا جذبہ موج زن ہو۔ اگر پڑھنے والے میں مسکین نوازی، ایثار، صبروثبات ، صداقت اور دیانت موجود ہو تو وہ رحمتِ حق سے اور زیادہ قریب ہوگا۔ ’’
اَلسَّلَامُ عَلَيْكَ يَا خَيْرَ خَلْقِ اللّٰهِ،
اَلسَّلَامُ عَلَيْكَ يَا شَفيعَ الْمُذْنِبِينَ
اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْعَافِيَةَ
فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ يا واحِدُ يا ماجِدُ
لا تُزِلْ عنِّي نِعْمَةٍ أَنْعَمْتَ بِهَا
اس کے بعدحضور ﷺ کے وسیلے سے اللہ تعالیٰ کی جناب میں اپنی التجاپیش کرے۔
بعد نماز مغرب سنتیں پڑھ کر دو رکعت نفل پڑھے ہر رکعت میں الحمد کے بعد گیارہ مرتبہ سورہاخلاص پڑھیں اور سلام کے بعد گیارہ مرتبہ درود شریف پڑھ کر سر بسجود ہو جائے اور پھر یہ کلمات پڑھے۔
حضرت یحییٰ بن معاذ بغدادی، شیخ وجیہہ الدین یوسف اور شیخ نجیب الدین عبدالقاہر ؒ نے اس عمل کی بہت تعریف بیان کی ہے۔ ‘‘بحر المعانی ’’ میں اس عمل کا نام ‘‘عملِ غوثیہ’’ لکھا ہے۔ یہ عمل قرض کی ادائی کے لیے بھی مفید ہے۔
یہ الفاظ کہے۔
أَخْرِجْنِى مِنَ الظُّلُماَتِ إِلىَ النُّوْرِ
حضرت یعقوب بن اسحاق بغدادی ؒ نے انوار السالکین میں لکھا ہے کہ ایک سائل کے جواب میں حضرت غوث پاک نے فرمایا کہ زندگی کے تفکرات سے نجات پانے کے لیے یہ عمل مفید ہے:
بعد نمازمغرب سنتین پڑھنے کے بعد دو رکعت نفل پڑھیں اسکے بعد گیارہ بار یہ پڑھے۔
لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ يُحْيِي وَيُمِيتُ
وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ
وَهُوَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ
يا أرحَمَ الرَّاحمين اللَّهمَ استجِب
شیخ وجیہہ لکھتے ہیں کہ رنج و اضطراب سے نجات کیلئے یہ عمل بہت مجرب ہے۔
سُبْحَانَ اللّٰهِ الْعَظِيمُ
حضرت سیدعبدالقادر جیلانیؒ نے استخارہ کا طریقہ یہ بیان کیا ہے کہ رات سونے سے پہلے دو رکعت نماز نفل ادا کریں۔ ہر رکعت میں الحمد کے بعد گیارہ گیارہ مرتبہ ’’قل ہو اللہ ‘‘ پڑھیں۔ پھر سلام کے بعد یہ دعا پڑھی جائے۔
اللَّهُمَّ إنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنَّ هَذَا الأَمْرَ خَيْرٌ لِي فَاقْدُرْهُ لِي وَيَسِّرْهُ لِي وَإِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنَّ هَذَا الأَمْرَ شَرٌّ لِي فَاصْرِفْهُ عَنِّي
يا أَرْحَمَ الرَّاحِمين
ان شاء اللہ خواب میں جواب مل جائے گا۔
شَيْءٌ فِي الْأَرْضِ وَلَا فِي السَّمَاءِ
وَهُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيْمُ
بڑے پیر صاحبؒ فرماتے ہیں کہ اللہ والوں نے مراقبہ کی بہت سی اقسام مقرر کی ہیں، مگر ان تمام اقسام کا جامع ایک امر ہے وہ یہ کہ کوئی کلمہ یا قرآنی آیت کا زبان سے ورد کیا جائے یا اس کے مفہوم کا تصور دل میں قائم کرے یا پھر اُس تصور کو دل میں قائم کیا جائے جس کا حکم شیخ طریقت یعنی روحانی اُستاد نے دیا ہو۔
پھر اس تصور کے سوا دل میں کوئی خیال نہ آئے۔ یہاں تک کہ اسی تصور میں محویت اور استغراق حاصل ہوجائے۔
پیرانِ پیر دستگیر فرماتے ہیں ‘‘مراقبہ کی اصل بنیاد رسول اللہﷺ کا یہ ارشاد اقدس ہے کہ ‘‘احسان یہ ہے کہ تُو اللہ عبادت اس طرح کرے کہ تُو اللہ کو دیکھ رہا ہے اگر استغراق اتنا گہرا نہ ہوسکے تو یہ تصور کرے کہ وہ تجھے دیکھ رہا ہے’’۔
وَاللّٰہُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ بَصِیْرٌ
*۔۔۔ تم جدھر متوجہ ہو وہاں اللہ کی ذات ہے۔[سورۂ البقرہ۔ 115] *۔۔۔انسان نہیں جانتا کہ اللہ اس کو دیکھتا ہے۔[سورۂ علق۔ 14] *۔۔۔ ہم انسان کی شہہ رگ سے زیادہ قریب ہیں۔[سورۂ ق۔ 16] *۔۔۔ اللہ نے ہر شئے کا احاطہ کیا ہوا ہے۔[سورۂ النساء۔ 126] پیرانِ پیر نے اس کے مفہوم کو اپنے قلب کے اندر یوں طاری کرنے پر زور دیا ہے کہ یہ تصور رگ و پے میں سما جائے۔
برسوں سے بڑے پیر صاحبؒ کے عقیدت مند ہر قمری مہینے کی گیارہ تاریخ کو آپ کی فاتحہ دلاتے ہیں۔ ربیع الثانی کی گیارہ تاریخ کو خوب اہتمام کے ساتھ یہ عمل کیا جاتا ہے۔ اس کے بے پناہ فوائد بھی سامنے آتے ہیں۔ لوگ گیارہویں شریف کی منت بھی مانتے ہیں کہ اگر اُن کا فلاں مقصد پورا ہوگیا تو وہ پیرانِ پیر دستگیر کی گیارہویں شریف حسبِ استطاعت منائیں گے۔ جو لوگ ہر ماہ کی گیارہ تاریخ کو بڑے پیر صاحبؒ کی فاتحہ خوانی کرتے ہیں وہ کشائش رزق، بیماریوں سے حفاظت اور سب سے بڑھ کر اللہ کے دوستوں کی محبت و عقیدت کی نعمتِ قلبی سے فیض یاب ہوتے ہیں۔
عام طور پرلوگ یہ سمجھتے ہیں کہ گیارہویں شریف حضرت بڑے پیر صاحب ؒ کا یومِ عرس ہے۔ امام یافعی کے نزدیک گیارہویں شریف حضور سرورِ کائنات ﷺ کو ہدیۂ ثواب پیش کرنے کا ایک طریقہ ہے جو غوث پاکؒ اپنی ظاہری زندگی میں خود ادا فرماتے تھے۔
علامہ امام یافعی قادریؒ اپنی کتاب ‘‘قرۃالناظرہ خلاصۃ المفاخرہ’’ کے صفحہ نمبر 11 پر تحریر کرتے ہیں:
‘‘حضرت محبوب سبحانی شیخ سید عبدالقادر جیلانی ؒ ربیع الآخر کی گیارہ تاریخ کو حضور نبی کریم ﷺ کو ہدیہ ثواب پیش کرنے کا اہتمام کرتے تھے۔ یہ عمل لوگوں میں اس قدر مقبولیت حاصل کرگیا کہ پھر آپؓ نے ہر ماہ کی گیارہ تاریخ کو حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی خدمت میں ہدیہ ثواب کا اہتمام شروع کردیا ۔ اس کے بعد دوسرے لوگ بھی آپؒ کی اتباع میں گیارہویں کے اجتماعات کا اہتمام کرنے لگے۔ رفتہ رفتہ یہی نیاز حضرت محبوب سبحانی ؒ کی گیارہویں مشہور ہوگئی۔ اب غوث پاکؒ کا عرس بھی گیارہ ربیع الثانی کو منایا جاتاہے، حالانکہ آپ کی تاریخِ وصال 17 ربیع الثانی ہے’’۔
حضرت بڑے پیر صاحب ؒ کےہاں گیارہویں شریف کی محفل کا احوال حضرت شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی ؒ نے بھی بیان کیا ہے۔ ملفوظاتِ عزیزی صفحہ62 پر تحریر فرمایا ہے کہ
‘‘حضرت غوث اعظم ؒ کے روضہ مبارک پر گیارہویں تاریخ کو بادشاہ شہر کے اکابرین جمع ہوتے۔ نمازِ عصر کے بعد مغرب تک کلام اﷲ کی تلاوت کرتے اور حضرت غوث اعظم ؒ کی مدح میں قصائد اور منقبت پڑھتے۔ مغرب کے بعد سجادہ نشین درمیان میں تشریف فرما ہوتے اور ان کے ارد گرد مریدین اور دیگر حضرات حلقہ بگوش بیٹھ کر ذکرِ جہر کرتے۔ اسی حالت میں بعض پر وجدانی کیفیت طاری ہوجاتی۔ اس کے بعد طعام یا شیرینی جو نیاز تیار کی ہوتی، تقسیم کی جاتی اور نمازِ عشاء کے بعد لوگ رخصت ہوجاتے’’۔
ملا علی قاری ‘‘نزہۃ الخاطر الفاتر’’ کے صفحہ 21 پر رقم طراز ہیں ‘‘گیارہویں شریف چند اعمالِ خیر کے مجموعے کا نام ہے۔ تلاوتِ قرآن پاک، درود و سلام بر سیدنا حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام ، ورد کلمہ طیبّہ، اہتمامِ محفل میلاد، تقسیم طعام یا شیرینی اور ایصالِ ثواب برائے ارواحِ مسلمین بالخصوص محبوب سبحانی قطب ربانی حضرت غوث الاعظم محیالدین عبدالقادر جیلانیؒ….
گیارہ تاریخ کو ایصالِ ثواب کرنا نہ فرض ہے نہ واجب بلکہ ایک کارخیر ہے اور بزرگانِ دین کا معمول رہا۔ گیارہویں شریف میں کچھ دعائیں اور ذکر کئے جاتے ہیں ۔
ایک آسان طریقہ یہ ہے کہ گیارہ مرتبہ سورہ فاتحہ ، گیارہ مرتبہ سورہ اخلاص ، ایک ایک مرتبہ سورہ کافرون، سورہ فلق اور سورہ الناس پڑھیں ۔ اس کے بعد گیارہ مرتبہ درود شریف پڑھ کر اس کا ہدیہ ثواب حضورنبی کریمﷺ، صحابہ کرام ؓ ، ازواجِ مطہرات، حضرت بڑے پیر صاحب ؒ اور تمام اولیاءؒ کو پہنچائیں۔ اس موقع پر حسبِ استطاعت شیرینی یا کھانا لوگوں میں تقسیم کیا جائے یا غریبوں کو صدقہ کیا جائے ۔