Notice: WP_Scripts::localize işlevi yanlış çağrıldı. $l10n parametresi bir dizi olmalıdır. Komut dosyalarına rastgele verileri iletmek için bunun yerine wp_add_inline_script() işlevini kullanın. Ayrıntılı bilgi almak için lütfen WordPress hata ayıklama bölümüne bakın. (Bu ileti 5.7.0 sürümünde eklendi.) in /home/zhzs30majasl/public_html/wp-includes/functions.php on line 6078
درست سانس لیجیے – بہتر ہاضمہ اور عمدہ صحت پائیے – روحانی ڈائجسٹ
Çarşamba , 5 Kasım 2025

Connect with:




یا پھر بذریعہ ای میل ایڈریس کیجیے


Arabic Arabic English English Hindi Hindi Russian Russian Thai Thai Turkish Turkish Urdu Urdu
Roohani Digest Online APP
Roohani Digest Online APP

درست سانس لیجیے – بہتر ہاضمہ اور عمدہ صحت پائیے

ہاضمہ کا صحت مند رہنا جسمانی اور ذہنی صحت کے لیے ضروری ہے۔ بعض لوگ دن بھر کچھ نہ کچھ کھاتے یا چباتے رہتے ہیں، اس کی وجہ سے اکثر بد ہضمی ہو جاتی ہے ۔ جو غذا ہضم نہیں ہوتی، اس میں خمیر اُٹھتا ہے جس کی وجہ سے کئی امراض لاحق ہوسکتے ہیں۔
سانس لینے سے ہاضمہ کا عمل تیز ہوتا ہے۔ ہاضمہ کو بہتر بنانے کا یہ بھی ایک طریقہ ہے کہ بہترطور پر سانس لیا جائے۔ اس عمل سے نا صرف ہاضمہ کے نظام کو آرام ملتا ہے بلکہ ذہن کو بھی آرام ملتا ہے۔
اگر پندرہ سے بیس منٹ گہرے سانس کا عمل کیا جائے تو نظام ہاضم سے مربوط مختلف غدودوں کی کارکردگی میں اضافہ ہوجاتا ہے۔ اس سے ہاضمہ بہتر ہوتا ہے اور اعصاب بھی پر سکون ہوجاتے ہیں۔
ہاضمہ کے نظام کا آغاز منہ سے ہی ہوجاتاہے ۔ جہاں لعاب دہن غذا میں شامل ہوتا ہے۔ یہ لعاب ہضم کرنے والا ایک رس ہے ۔ جو غذا ہضم کرنے میں مدد دیتا ہے ۔ جہاں سے غذا نرم اور ترغذائی نالی میں اترتی ہے ۔غذا کی نالی معدہ سے مربوط ہوتی ہے۔ معدہ میں غذا کئی کیمیائی تبدیلیوں سے گزرتی ہے ۔ یہ ہاضمہ کی نالی کا بالائی حصہ ہوتا ہے اس حصہ کی بے قاعدگی سے تیزابیت میں اضافہ، قبض اور بدہضمی پیدا ہوسکتی ہے۔ معدہ چھوٹی آنت سے مربوط ہوتا ہے۔ ہاضمہ کی نالی کے درمیانی حصہ کا کام غذا کو ہضم کے بعد جذب کرنا اور اسے خون میں شامل کرنا ہے۔ درمیانی نالی کے اس حصہ میں بڑے اعضا جیسے جگر اور پتہ ہوتے ہیں۔ اس حصہ کی کوئی بھی بےقاعدگی جگر کا مرض، انسولین کے اخراج کا عدم توازن پیدا کرتی ہے۔ اس کے نتیجے میں ذیابیطس اور آنتوں کی سوزش کے امراض لاحق ہوسکتے ہیں۔ چھوٹی آنت ہضم شدہ غذا کے عناصر حاصل کرتی اور انہیں دیواروں میں جذب کرتی ہے، کئی امراض جیسے قبض، دست، پیچیش، وغیرہ غذائی نالی کے نچلے حصہ کی ناقص کارکردگی کا نتیجہ ہوتےہیں۔ 

 

سانس کی مشقیں

 ڈایا فرام آپ کو گہری سانسیں لینے کا موقع فراہم کرتا ہے جس کی وجہ سے الجھن اور کشیدگی دور ہوجاتی ہے۔ اس کے لیے آرام سے لیٹ جائیے جسم کو ڈھیلا چھوڑ دیجیے سانس لیتے رہے تقریباً گیارہ مرتبہ سانس لیں( سانس کھینچیں اور چھوڑیں ) پیٹ کے اندرونی اعضا کو آرام دہ حالت میں ڈھیلا چھوڑ دیں ۔ پھر آہستگی سے بائیں کروٹ لیں۔ گھٹنے موڑ لیں۔ بایاں ہاتھ سر کے نیچے رکھیں ، دایاں ہاتھ دائیں ٹانگ پر رکھیں یا پھر اپنی مرضی کے مطابق انداز اختیار کریں۔ اس انداز میں اکیس مرتبہ سانس لیں اور چھوڑ یں، ذہن میں سانس شمار کیجیے۔ جب آپ بائیں کروٹ لیٹیں تو پیٹ پر فرش کا دباؤ پڑے گا۔ پیٹ کے اندرداخلی طوپر مالش ہوگی۔ اس سے ہاضمہ میں مدد ملے گی کیونکہ پیٹ C کی شکل میں ہوگا۔ اب پیٹھ کے بل لیٹ جائیے۔ اس انداز میں دوبارہ اکیس مرتبہ سانس لیجیے، پھر دائیں کروٹ لیٹ جائیے اور دوبارہ اکیس مرتبہ سانس لیجیے۔ آخر میں آہستہ سے بائیں سمت پلٹ جائیے اور سات مرتبہ سانس لیجیے پھر آہستہ سے اٹھ کر بیٹھ جائیے۔ اس ورزش سے جسم ہلکا پھلکا اور آرام دہ ہوجائے گا۔
درج ذیل مشقوں کو ہفتے میں تین مرتبہ کیا جائے اور تین ہفتوں تک اسے جاری رکھا جائے تو درست انداز میں سانس لینے کی عادت ہوجاتی ہے اور جسم پر اس کے بہترین اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہےکہ سب سے پہلے ناک کے ذریعے دھیرے دھیرے اور گہرے سانس لینا سیکھیں اور اسے سینے کی بجائے اتنی اندر تک لے جائیں جہاں پیٹ اور سینہ آپس میں ملتا ہے اس جگہ کو ڈایافرام کہاجاتا ہے اس کے لیے ایک مشق کریں کہ فرش پر آلتی پالتی مار کر بیٹھ جائیں یا پھر کسی کرسی پر بیٹھ کر کمر سیدھی رکھیں، جسم کو ڈھیلا چھوڑتے ہوئے کندھوں کو آرام کی صورت میں رکھتے ہوئے ناک کے ذریعے گہرے سانس لیں اور اسے نوٹ کرنے کے لیے نچلی پسلیوں پر ہاتھ رکھتے ہوئے گہرے سانس لیں اور نوٹ کریں کہ پیٹ آگے جائے جبکہ پسلیاں اطراف میں حرکت کریں۔
سانس لینے کے دوران سینے، کندھوں اور پیٹ کی حرکات کو نوٹ کریں، اب آنکھیں بند کرکے اپنے اندر کی جانب توجہ دیں اور اندر سانس لیں اس طرح سانس لیتے وقت آنکھیں بند اور باہر خارج کرتے وقت آنکھیں کھولیں اس سے مشق میں بہتری پیدا ہوگی۔
سانس کی اس مشق کے لیے کمر کا اوپری حصہ سیدھا کریں، کندھوں کو آگے اور پیچھے جھکائیں، اپنے بازوؤں اور ہاتھوں کو ڈھیلا اور آرام دہ پوزیشن میں لائیں، زبان کو منہ کے تالو سے لگادیں۔ بیٹھے رہنے کی صورت میں ٹھوڑی کو اتنا اٹھائیں کہ وہ فرش کی سیدھ میں آجائے۔ سانس کو گہرا اور گہرا کریں، سانس لینے کا عمل اس طرح لمبا کریں کہ پیٹ کمر کی جانب دبے اور دوران ڈایافرام کو نوٹ کرتے رہیں۔
یہ مشق جاری رکھیں اور کبھی گہرے اور کبھی کم گہرے سانس لیں۔
روزانہ صبح اٹھ کرسانس لینے کا انداز نوٹ کریں، سانس لیتے وقت ایک سے 5 تک گنتی گنیں اور اسی طرح سانس باہر نکالتے وقت بھی اتنی مرتبہ شمار کریں،اس طرح پورے دن سانس لینے کی عادت برقرار رہے گی۔

یہ بھی دیکھیں

جوان اور صحت مند دل

دھک دھک، دھک…. جی ہاں، دل کی یہی دھڑکن انسان کے زندہ ہونے کا ثبوت …

ماہِ رمضان ، بے اعتدالیاں اور معدے کے امراض

ماہِ رمضان ، بے اعتدالیاں اور معدے کے امراض رمضان المبارک مہینہ برکتوں والا اور …

Bir yanıt yazın