Connect with:




یا پھر بذریعہ ای میل ایڈریس کیجیے


Arabic Arabic English English Hindi Hindi Russian Russian Thai Thai Turkish Turkish Urdu Urdu

مائنڈ فُلنیس – 12

 قسط نمبر 12

 

 


MBSR مائنڈ فلنیس بیسڈ اسٹریس  ریڈکشن

 

 مائنڈ فلنیس لمحہ بہ لمحہ زندگی کو جینے کا  فن ہے۔   ذرا غور کیجئے …..! یہ زندگی جو ایک بار ملتی ہے۔  اس کا ہر لمحہ کتنا  قیمتی ہے۔   ہر لمحہ  بس ایک بار ہماری زندگی میں   آتا ہے۔  یہ دوبارہ نہیں   لوٹتا۔ 

تو پھر کیوں  نا ہم  یہ جاننے کی طرف توجہ دیں  کہ لمحہ لمحہ زندگی کیسے گزرتی ہے۔ زندگی کے ہر لمحے میں  کیا ہوتا ہے ؟

اپنے ہر لمحہ کو جاننے کا تجسس پیدا کریں  اور اپنے اندر ہر لمحہ میں  کیا ہورہا ہے اسے جاننے کی کوشش کریں۔  زندگی کا مزہ لمحہ بہ لمحہ چکھا جائے۔  

مائنڈ فلنیس بیسڈ اسٹریس  ریڈکشن Mindfulness-Based Stress  Reduction جسے مختصراً     MBSRکہا جاتا ہے۔ محققین  کی جانب سے ایف ایم آر آئیfMRI  مشین کے ذریعے  مراقبہ کرنے والے افراد کے  کئے جانے والے دماغی اسکینگ کے نتائج بتاتے ہیں کہ  اگر آپ اپنے حالیہ لمحے میں  جینے کی عادت ڈال لیں  تو محض آٹھ ہفتے میں  دماغی قوت اور نیورونز کی پروڈکشن اتنی ہی زیادہ بہتر ہوجاتی ہے جتنی کہ 23ہزار گھنٹے کی  میڈیٹیشن (مراقبہ) سے حاصل ہوتی ہے۔ 

یہ  تحقیق  پٹس برگ یونیورسٹی، پنسلوانیہ کے ڈیپارٹمنٹ آف نیورو سائنس کے محقق ایڈرین ٹیرن اور پیٹر جینروز  اور  ڈپارٹمنٹ آف سائیکلوجی کے  ڈیوڈ کریسویل  نے  کی۔   جن کے مطابق مائنڈ سائنس مشق کرنے والوں کے امیگڈیلا Amygdala عام انسانی داغ کے امیگڈیلا Amygdala کے مقابلے میں  مختلف پائے گئے۔  

تجربات سے یہ بھی ثابت ہے  کہ  کام کرنے والے افراد کسی مخصوص میٹنگ یا پریزنیٹیشن سے پہلے اگر محض 2سے 3   منٹ یا زیادہ سے زیادہ منٹ مائنڈ فلنیس میڈیٹیشن کو دے دیں  تو یقینا میٹنگ میں  آپ کی  پرُاعتمادپریزنٹیشن اور نا صرف آپ  خود محسوس کریں  گے   بلکہ دوسرے بھی  آپ سے بہت متاثرہوں گے۔ 

  کئی آفسس میں  ہر میٹنگ سے پہلے صرف دومنٹ کی مائنڈ فلنیس میڈیٹیشن کروائیں  گیں  اور ساتھ ساتھ لنچ ٹائم میڈیٹیشن  پروگرام بھی رکھا گیا۔جس کے  محض دومہینے یعنی کہ  آٹھ ہفتوں  ہی میں   انتہائی مثبت نتائج ورکرز کی efficiency اور مثبت رویوں   Positive Attitude کی صورت میں  حاصل ہوئے۔ 

اگر آپ کو یاد ہو تو یہ مائنڈ فلنیس میڈیٹیشن مشق مصروف لوگوں  کے عنوان سے ہم آپ کو  پچھلے ابواب میں   بتا چکے ہیں۔  

 

 

 

Over Generalize Memory

بے جا عمومیت 

آج ہم کچھ بات کرتے ہیں کہ بے جا عمومیت Over Generalize Memory کیا ہے؟
نیوروسائنسٹسٹ کہتے ہیں کہ دراصل ہمارا دماغ اپنی ذات اور سوچ کا دفاع کرنے کے لئے پیدائشی طور پر تیار کردیا جاتاہے۔ کچھ ماحول کچھ عادات …. بعض عادات اتنی زیادہ پختہ ہوجاتی ہیں کہ وراثت میں بھی منتقل ہوتیہے۔
اکثر لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ میں ہی وہ انسان ہوں جو سب کچھ بالکل صحیح جانتا ہے۔ جو سب سمجھتا ہے۔ جو اس دنیا کو اچھی طرح جانتا ہے۔ اس سوچ کی وجہ سے ہمارے ذہن میں ظاہر ہونے والے خیالات یا ہماری سوچ پر قبضہ کرنے والے خیالات عمومی طور سے منفی اور تنقیدی ہوتے ہیں۔ ایسے لوگ غیرارادی طور پر خود پسندی کا اثر لیے ہوئے ہوتے ہیں اور یہی سمجھنا ہی ان کے لئے نقصان کا باعث بنتا ہے۔ یہ خود ساختہ جال میں پھنستے چلے جاتے ہیں۔ یہ تو ہوئی ایک ایسے دماغ کی بات جو کہ نارمل ہے اور اپنے کام میں مگن ہے۔
مگر جب یہی انسانی دماغ کسی ڈپریشن میں مبتلا ہوجائے، اسٹریس میں آجائے تو یہ سوچ سنجید ہ صورتحال اختیار کرلیتی ہے۔ ہمارا ذہن ماضی کے ان بے ربط واقعات میں الجھنے لگتا ہے جن کو ہم صحیح طور سے واضح بھی نہیں کر پاتے۔
ایسا ذہن ان باتوں اور واقعات کے لئے بھی خود کو موردِ الزام ٹہرانے لگتا ہے جس سے شاید براہ راست اس فرد کا کوئی واسطہ بھی نہ ہوتا یا اس کا کوئی قصور ہی نہیں ہوتا۔نتیجے میں ڈپریشن میں مبتلا فرد اپنی یادداشت اور ذہنی توانائی ماضی کی تلخیوں کو یاد کر نے میں ضائع کرنے لگتا ہے۔ اگر ایسے فرد کو حالیہ واقع پر فوکس کرنے کو کہا جائے تب بھی چند سیکنڈوں میں ہی وہ با بار کوئی نہ کوئی گزری ہوئی ایسی بات کرے گا جس میں لازمی طور سے منفیت ہوگی۔ کوئی خاص بات نہ ہوگی مگرتفصیل حد سے زیادہ ہوگی۔
اس کیفیت کو Over Generalize Memory اوورجنرلائیز میموری کہا جاتاہے۔
مائنڈ فلنیس بیسڈ سٹریس ریڈکشن تھراپی MBSR اس بات پر زور دیتی ہے کہ ایسی سچوئیشن ہی کیوں آنے دی جائے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ تلخیوں پر دل برداشتہ ہونایا ناکامیوں پر پچھتانا ایک قدرتی عمل ہے۔ مگر سرد موسم میں بھی سورج کی تپش کسی نعمت سے کم نہیں ہوتی۔ اگر اس موسم میں سورج کی تپش حد سے زیادہ ہوجائے یا دھوپ کی شدت میں زیادہ دیر رہا جائے تو سکن برن کا خدشہ ہوسکتا ہے۔
کہنے کا مطلب یہ ہے کہ جب قدرت نے ہر شئے کو توازن میں پیدا کیا ہے تو ضروری ہے کہ ہم بھی اپنے جذبا ت کو توازن میںرکھناسیکھیں۔
اگر ہم مائنڈ فلنیس کے بنیادی قانون کو سمجھ کر لمحہ لمحہ جینے کی عادت ڈال لیں اور اپنے حالیہ لمحے میں خوش رہنے کی مائنڈ فلنیس مشق روز دس منٹ ہی کرتے رہیں۔ تو کسی بھی طرح کا ڈپریشن یا سڈن انسیڈینٹ (Sudden Incident)یعنی اچانک وقوع پذیرہونے والا کوئی بھی واقعہ آپ کے اعصاب پر حاوی نہیں ہو پائے گا اور آپ کسی بھی صورتحال سے با آسانی نکل پائیں گے۔
آج ہم مائنڈ فلنیس کی ایک ایسی تکنیک بتانے جارہے ہیں جو نہ صرف بہت آسان ہے بلکہ دلچسپ بھی ہے۔ یہ ایسے افراد جو ماضی کے گزرے ہوئے واقعات کو با بار دہراتے ہیں اور ایسے افراد جو ایک تکلیف کے ختم ہونے پر کسی دوسری پریشانی کے بارے میں سوچنا شروع کردیتے ہیں ۔ ان کے لئے یہ مشق بہت کارآمد ہے۔ اس تکنیک کو ریلکسنگ گلاس کا نام دیا گیا ہے۔
یہ ریلیکسنگ گلاس تکنیک کیا ہے….؟ آئیے ہم آپ کو بتاتے ہیں۔

Relaxing Glass Technique

ریلکسنگ گلاس تکنیک 

ہم ایک دلچسپ تجربہ آپ سے شئیر کرتےہیں۔
ایک شیشے کا گلاس لے لیجئے (جس میں پانی پیتے ہیں وہی والا) ۔ اب اس میں پانی بھر لیں۔
باورچی خانے میں جائیے۔ دالوں کے ڈبے کھولیئے۔ رنگ برنگی دالیں آپ کے سامنے ہیں۔ پیلی چنے کی دال ،لال مسور کی دال ،سفید ماش کی دال یا ہری مونگ کی دال ،کتنے سارے رنگ ہیں اور ہاں ایک چمچہ بھی لے لیجیئے گا۔
اب ہر دال میں سے ایک ایک چٹکی لے لیجئے۔ اس میں کوئی خاص شرط نہیں ہے۔ چاہے تو دو رنگ کی لے لیں۔ یا اگر ایک ہی موجود ہے تو وہی دو سے تین چٹکی لے لیجئے گا۔
یہ کل مقدار ایک ٹیبل سپون ہی کافی ہوگی۔
اب پہلے سے تیار اور صاف ستھری جگہ پر آرام دہ حالت میں بیٹھ جائیے۔یا چاہے فرش یا کرسی پر۔
اپنے سیل فون میں مائنڈ فلنیس بیل اور دس منٹ کا ٹائم سیٹ کر لیجئے
اب ایک نظر پانی سے بھرے شیشے کے گلاس پر ڈالئے۔ اور تصور کیجئے کہ پانی کا گلاس آپ کا دماغ ہے۔ اور دال آپ کے مختلف خیالات۔
اب پانی میں دال ڈال دیجئے اور اسے چمچے سے خوب ہلائیے۔ جیسے چائے میں چینی ملاتے ہیں۔
اس وقت ذرا غور سے دیکھئے۔ گلاس میں آپ کو ایک بھنور سا بنتا دکھائی دے گا جس میں دال کے مختلف رنگوں کے چھوٹے بڑے دانے بری طرح سے گھوم رہے ہوں گے۔
اگر اس وقت آپ ان دالوں کو شناخت کرنا چاہیں تو نہیں کر پائیں گے۔
بس یہی وہ کیفیت ہے جو بے جا سوچ ، منفی خیالات اور ذہنی دباؤ آپ کے ذہن میں پیدا کرتا ہے۔ اور آپ کا دماغ کسی اچانک بھنور میں پھنس جانے والی کشتی بن کر رہ جاتا ہے۔ جس میں سوار آپ کے خیالات نہ تو سمجھنے کی قابل رہتے ہیں ، نہ صحیح طرح سمجھ میں آتے ہیں اور نہ ہی صحیح سمت میں جاتے محسوس ہوتے ہیں۔ اب جب یہ کیفیت آپ کو محسوس ہونے لگے۔ اسی وقت چمچہ ہلانا چھوڑ دیجئے۔
اور آنکھیں بند کر لیں۔
اب مائنڈ فلنیس بریدھنگ (Breathing) شروع کیجئے۔
سانس اندر لیجئے۔ اور سانس باہر نکالیئے۔
ایک ….دو….تین….چار….پانچ….نو….دس (یہ نقطے آپ کو وقفہ سمجھانے کے لئے ہیں )
دس دفعہ سانس کے آنے جانے کا عملدہرائیے۔
پانی سے بھرا گلاس اور ا س میں گول گول گھومتی ہوئی دال نگاہوں کے سامنے آجا ئے گی۔ تیز تیز بے ربط چکر کھاتی ہوئی۔ اسے بند آنکھوں سے ریلیکیکس کرنے کی کوشش کیجئے۔
آپ بند آنکھوں سے دیکھئے کہ دال کے دانوں کا چکر دھیما پڑتا جارہا ہے۔ محسوس کیجئے کہ دال کے دانے اب پانی کی تہہ میں بیٹھتے جارہے ہیں۔
بند آنکھوں سے دیکھئے۔ دال کے سارے دانے الگ الگ سے ہوکرگلا س کی تہہ میں جمع ہوگئے ہیں۔ اور ایک تہہ سی بن گئی۔
ابھی آپ اسی منظر کو بند آنکھوں دیکھ رہے ہیں کہ مائنڈ فلنیس میڈیٹیشن بیل بج گئی۔ یعنی سیل فون کا الارم بج گیا اور ٹائم پورا ہوگیا۔دس منٹ ہوگئے۔
اب ایک لمبا گہرا سانس لیجئے۔ اور دھیرے دھیرے آنکھیں کھولئے۔
اپنے سامنے رکھے گلاس کو دیکھئے۔ جس میں تھوری دیر پہلے آپ نے ہلچل مچائی تھی۔ کیا اب بھی اس گلاس کے پانی میں ہلچل ہے ؟
کیا دال کے دانے ابھی بھی آپ کو ٹھیک طرح ، بے ربط نظر آرہے ہیں۔
یقیناً آپ کہیں گے نہیں۔
کیونکہ آپ کے سامنے جو گلاس رکھا ہوا ہے۔ اس میں اب جذبات اور ذہنی دباؤ کے بھنور میں پھنسے خیالات کاہجوم اب ریلیکس ہوچکا ہے۔ کام ڈاؤن ہے۔ ریلکیس ہے۔ پرسکون ہے۔
سارے دال گلا س کی تہہ میں ایک ترتیب وار تہہ کی صورت میں موجود ہے۔
اتنی کہ اب آپ بڑے آرام سے دیکھ سکتے ہیں کہ دال کی کتنی مقدار گلاس میں ڈالی تھی۔
اب آپ دال کےدانوں کو غور سے دیکھ سکتے ہیں۔ چھوٹے بڑے تھے۔ رنگ میں کوئی فرق ہے کہ نہیں وغیرہ وغیرہ۔
بالکل اسی طرح جب آپ ذہنی دباؤ اور کشمکش میں مبتلا رہتے ہیں تو آپ کے خیالات آپ کی سوچ بالکل بے بس جاتی ہے۔
بھنور میں گول گول چکر کھاتی رہتی ہے اور اس وقت آپ یہ سمجھ ہی نہیں پاتے آپ کو کیا کرنا چاہئے یا آپ کیاکرنا چاہتے ہیں۔ حد یہ کہ آپ کو غصہ کیوں آرہا تھا ۔
اگر آپ مائنڈ فلنیس میڈیٹیشن کی ٹھیک طرح عادت ڈال لیں تو آٹھ ہفتوں کے اندر ہی مثبت نتائج آپ کی سحر انگیز شخصیت کی شکل میں سامنےہوں گے۔


اب یہ تو ہوگئی بات ایک دفعہ کے تجربے کی۔ مگر روز روز دالوں کا استعمال مشکل ہوگا۔ اس کے لئے آپ دالوں کے بجائے رنگین ریت یا پھر گلٹر گلو کا استعمال بھی کرسکتے ہیں جو کہ عموما اسٹیشنری یا آرٹ اینڈ کرافٹ کی دکانوں پر سستے داموں مل جاتی ہے۔

Relaxing Glass for Kids

ریلیکسنگ گلاس بچوں کے لئے 

یہ مائنڈ فلنیس ان بچوں کے لئے بھی بہت مفید رہی جو بات بےبات جھگڑتے ہیں ، ضد کرتے ہیں اور کسی نہ کسی وجہ سے الجھن ، دباؤ کا شکار رہتے ہیں۔
اگر یہ میڈیٹیشن ہم بچوں پر اپلائی کرنا چاہیں تو اس کے لئے آسان طریقہ یہ ہے کہ آپ ایک پلاسٹک کی 500 ملی لیٹر کی بوتل میں پانی بھر لیجئے۔ اور پھر ا سمیں گلٹر یا رنگین ریت ڈالدیں۔ اب جب بھی آپ محسوس کریں کہ آپ کا بچہ چڑ چڑا ہورہا ہے۔ ضد میں ہے۔ اس سے کہئے کہ وہ اس بوتل کو زورسے ہلائے۔
ہلانے سے اس میں موجود گلٹر پانی میں مل جائے گا۔ بچے سے کہیے کہ وہ اب تھوڑی دیر کے لئے آنکھیں بند کر کے ایک گہری سانس اندر کھینچے اور ایک لمبی سانس باہر نکالے۔ اور اب اسے آہستہ آہستہ تہہ میں بیٹھتے ہوئے دیکھے۔ گلٹر اگر ا س کے پسندیدہ رنگ کی ہو تو اچھا ہے۔ اس کا رنگ اور کشش بچے کوراغب کر تی ہے کہ وہ اسے تیرتے حرکت کرتے ہوئے آہستہ آہستہ بیٹھتے ہوئے دیکھے۔
اب جیسے جیسے گلٹر تہہ میں بیٹھی جائے گی آپ کا بچہ بھی ریلکیس ہوتا جائے گا۔

 

مشق نمبر 2

4-7-8 Mindfulness Breathing

چار سات آٹھ مائنڈ فنیس بریدھنگ

  آج کی مائنڈ فلنیس بریدھنگ اس لحاظ سے اہم ہے کہ اس سے اعصابی قوت بحال ہوتی ہے۔
اس کا پہلا مرحلہ وہی ہے یعنی کہ بیٹھنے کے آداب۔ آرام دہ پوزیشن اختیار کیجئے۔
اور موسم کے لحاظ سے کوئی بھی وقت اور جگہ جو آپ کو اچھی اور آرام دہ لگے چن لیجئے۔ بیٹھنے میں خیال رکھیے کہ اس بریدھنگ میڈیٹیشن کے لئے کمر کو سیدھا رکھیے۔ لیکن کمر کو اکڑانا نہیں ہے۔
اب ناک کی نوک پر اپنا دھیان لے جائیے آہستہ سے آنکھیں بند کیجئے اور اپنی ناک کو دیکھنے کی کوشش کیجئے۔ دس تک مائنڈ فلنیس کاؤنٹنگ کیجئے۔
مائنڈ فلنیس کاؤنٹنگ آپ کو یاد ہے ناں۔ کہ اگر ایک گنتی کے دوران بھی آپ کا دھیان ناک کی نوک سے کہیں اور گیا تو کاؤنٹنگ دوبارہ شروع کرنی ہوگی۔
دس تک کی کاؤنٹنگ کے بعد ایک گہرا سانس لیجئے اور آنکھیں کھول دیجئے۔ پرسکون ہوجائیے۔
اب اس چار سات آٹھ مائنڈ فلنیس بریدھنگ کا دوسرا حصہ جو بہت اہم ہے۔ اس کے لئے آپ انگلیوں پر اپنی گنتی سیٹ کیجئے۔
اب ناک کے نتھنوں سے سانس اندر کھینچنے کے ساتھ ساتھ آنکھیں بند کیجئے۔
سانس اندر کھینچے کا دورانیہ چار سیکنڈ کا ہوگا۔یعنی جب سانس اندر کھینچنا شروع کریں تو انگلی پر گنتے جائیے ایک۔ دو۔ تین۔ چار ….
ان چار سیکنڈ کے دوران لمبا گہرا سانس اندر کھینچئے۔ اب سانس کو اندر پیٹ میں بھر لینے کے بعد اسے سات سیکنڈ تک روک کر رکھنا ہے۔
یعنی دوبارہ گنتی شروع کیجئے ایک۔ دو۔ تین۔ چار۔ پانچ۔چھ۔سات….
اب منہ سے سانس باہر نکالئے۔ سانس نکالنے کا دورانیہ آٹھ سیکنڈ ہوگا۔ایک۔ دو۔ تین۔ چار۔ پانچ۔ چھ۔ سات۔ آٹھ
یہ ایک چکر ختم ہوگیا۔ اسی طرح سے سانس کی یہ مشق کم سے کم دس منٹ تک کیجئے۔
یاد رہے دس منٹ بعد جب مائنڈ فلنیس بیل آپ کو میڈیٹیشن ختم ہونے کا وقت بتائے گی اور آپ آنکھیں کھولنے لگیں گے،اس وقت ایک گہری سانس اندر لے کر جب آپ آنکھیں کھولنے لگیں اس کے ساتھ ہی سانس باہر نکالئے گا۔

مائنڈ فلنیس کی یہ مشقیں ان بچوں کے لئے بھی بہت اچھی ثابت ہوئیں جو بلاوجہ چڑ تے ہیں ، لڑتے جھگڑتے زیادہ ہے۔
اگلے باب میں ہم بچوں کے لئے بھی چند مخصوص مائنڈ فلنیس تکنیک اور میڈیٹیشن آپ سے شئیر کریں گے۔

 

 

 

                     (جاری ہے)

تحریر : شاہینہ جمیل

فروری 2016ء

 

یہ بھی دیکھیں

مائنڈ فُلنیس – 17

   قسط نمبر 17       دوسروں کے ساتھ حسنِ سلوک آپ کی اچھی ...

مائنڈ فُلنیس – 16

   قسط نمبر 16       ایک سیانے کا قول ہے : ‘‘پریشانی اور ...

Bir cevap yazın

E-posta hesabınız yayımlanmayacak. Gerekli alanlar * ile işaretlenmişlerdir