Connect with:




یا پھر بذریعہ ای میل ایڈریس کیجیے


Arabic Arabic English English Hindi Hindi Russian Russian Thai Thai Turkish Turkish Urdu Urdu

گرمی دانے اور جلدی امراض

گرمیوں کی سخت چلچلاتی دھوپ ،جس میں ہوا بھی سخت گرم ہوکر لو کی شکل میں چلنے لگتی ہے  اکثر لوگوں میں بعض جِلدی امراض پیدا ہوجاتے ہیں۔  جیسے سیاہ داغ پڑجانا، Sun Burn ہونا، گرمی دانے، جسم پر دھوپ پڑنے یا شدید گرمی کی وجہ سے پتی اچھل جانا ۔  اس کے علاوہ گرم علاقوں میں حشرات یعنی کیڑے مکوڑے بھی زیادہ ہوتے ہیں۔  یہ بھی جِلدی بیماریاں پھیلانے کے ذمہداربنتے ہیں۔

اﷲ تعالیٰ نے ہمارے جسم کی حفاظت کے لئے اس پر جِلد کی صورت میں ایک حفاظتی غلاف چڑھا دیا ہے۔ جِلد جو کہ جسم کا سب سے بڑا عضو ہے اور پورے جسم کا 15 فیصد ہے جسم کو بیرونی عوامل سے محفوظ رکھتا ہے۔ جِلد مختلف کام انجام دیتی ہے۔ یہ اندرونی بیماریوں میں کیمیاوی اجزاء کا اعتدال برقرار رکھتی ہے۔ جِلد میں پسینے کے غدود اور خون کی باریک نالیاں ہوتی ہیں جو کسی حد تک حرارت کے معیار کو برقرار رکھتے ہیں۔ اس کے ذریعے وٹامن Dکی تالیف عمل میں آتی ہے اور جِلد میں جراثیم کش خصوصیت اور Antifungal صلاحیت بھی فروغ پاتی ہے۔  جِلد ایک غلاف کی حیثیت رکھتی ہے۔

گرمی کی شدت اور ہوا میں نمی کی زیادتی سے پسینہ زیادہ آتاہے اور اگر یہ پسینہ جلدی سوکھ نہ جائے تو اپنی تیزابیت کی وجہ سے جلد کو نقصان پہنچاتاہے۔  جلد میں پسینہ پیدا کرنے والے غدود (Sweat Glands)  کی نالیوں میں رکاوٹ پیدا ہوجاتی ہے، ان کی نا لیوں میں بیکٹیریا یا ہما ری جلد کے مردہ خلئیے (Dead Cells)پھنس جا ہیں تو پسینے کا اخرا ج ممکن نہیں ہوتا۔ان نالیوں کی بندش کے نتیجہ میں دانے نکلتے ہیں۔  گرمی میں نکلنے والاہر دانہ پسینہ نکالنے والی ایک نالی کے منہ کی رکاوٹ کا مظہر ہے۔ یہ نہایت چھوٹے اور باریک دانے ہوتے ہیں اور ان کے گرد موجود جلد سرخ ہو جاتی ہے۔ جن کی وجہ سے جسم پر خا رش اور چبھن ہو تی ہے۔

گرمی دانے عام طور پرزیادہ گرم اور نمی والے علاقوں میں رہنے والے لوگوں میں ہوتے ہیں۔موسم گرما میں جلد کے مسا ئل میں مبتلا ہونے والوں  وہ خواتین زیادہ ہوتی ہیں جو کچن میں کام کرتی ہیں اور زیادہ دیر تک چولہے کے سامنے کھڑی رہتی ہیں۔ آگ کے پاس زیادہ دیر کام کرنے سے جلد پر گرمی دانے بن جاتے ہیں ۔ محنت کش لوگ بھی جو سارا دن دھوپ گرمی میں کام کرتے ہیں ان کے جسم پر بھی گرمی دانے بن جاتے ہیں۔ وہ شیر خوار بچے بھی جنہیں سخت گرمیوں میں  دیر تک پیپمرز وغیرہ پہنائےجاتےہیں ۔ 

عام طور پر گرمی دانے  اور جلدی امراض  موسم کے بدلنے پر خود ہی ختم ہو جاتے ہیں۔ آپ درجِ ذیل کچھ گھریلو تراکیب استعمال کرکے گرمی دانوں سے نجات حاصل کرسکتے ہیں۔

گرمی دانے

 گرمی دانے نکلنے سے شروع میں کوئی تکلیف نہیں ہوتی لیکن جب یہ دانے بڑھ جاتے ہیں تو ان میں بے حد کھجلی، خارش اور جلن ہونے لگتی ہے اور سوئیاں سی چبھتی ہوئی محسوس ہوتی ہیں۔ پکے ہوئے دانے کھجانے سے پھوٹ جاتے ہیں جب کہ کچے دانے کھجانے سے خارش اور جلن بڑھ جاتی ہے۔ گرمی دانے نکلنے کا سبب شدید گرمی میں بہت گرم کپڑے پہننا، گرم اشیاء زیادہ کھانا، جس کی وجہ سے پسینہ آنا، زیادہ دیر تک دھوپ میں رہنا یا آگ کے سامنے زیادہ دیر تک بیٹھے رہنا اگر جسم کو کھلی ہوا نہیں لگتی تو اندرونی حرارت جِلد سے باہر دانوں کی شکل میں ظاہر ہوتی ہے۔ گرمی دانوں کے مریض کو گرم غذاؤں اور مشروبات سے پرہیز کرتے ہوئے ٹھنڈی غذائیں استعمال کرنی چاہئیں دن میں دو تین بار ٹھنڈے پانی سے نہانا بھی مفید ہوتا ہے اس کے علاوہ درج ذیل نسخے بھیمؤثرہیں۔

  • Û  …..نیم کے سبز رنگ پتے پانی میں جوش دے کر پانی کو ٹھنڈا کر کے نہانے سے گرمی دانے ختم ہونے لگتے ہیں۔
  • Û …..پانی کو صاف برتن میں صبح دس بجے سے دوبجے تک دھوپ میں رکھیں۔ پانی ٹھنڈا ہونے اس سے پر غسل کریں۔
  • Û  …..ملتانی مٹی گرمیوں میں جلد کی خارش اور پسینوں سے ہونے والی جلن اور سوزش میں فائدہ مند ہے۔ پسی ہوئی ملتانی مٹی کو حسبِ ضرورت پانی لے کر ایک گاڑھا پیسٹ بنا لیں اور اسے دانوں والے حصوں پر لگا کر خشک ہونے دیں۔ لیپ خشک ہونے کے بعد سادے پانی سے اچھی طرح دھو لیں۔
  • Û ….. گرمی دانوں کے لیے نیم کے تازہ  ہرے پتوں کو حسبِ ضرورت لے کر ہاون دستے میں پیس لیں۔ پیسنے کی صورت میں پتوں کے اندرونی پانی سے خود بخود پیسٹ بن جائے گا۔ اگر ایسا نہ ہو تو تھوڑا سا پانی بعد میں ڈال لیں۔اس پیسٹ کو جلد کے متاثرہ حصوں پر لگائیں اور خشک ہونے دیں۔خشک ہونے کے بعد پانی سے دھو لیں۔یہی عمل دن میں ایک بار اور ایک ہفتےجاری رکھیں۔
  • Û نیم کے پتے 5 گرام، سیاہ مرچ5 دانے، پودینے کے سبز پتے 5 گرام یہ سب اشیاء پانی میں پیس کر چھان لیں۔ پھر اس پانی میں چینی ملا کر روزانہ صبح و شام پئیں۔
  • Û برف کے کچھ کیوب ایک باریک کپڑے میں باندھ کر جسم میں گرمی دانے والے حصوں پر پانچ پانچ منٹ کے لیے دن تین بار رکھیں۔ اس سے گرمی دانوں کی جلن اور چبھن کا احساس کافی کم ہو جائے گا۔اس کے علاوہ کپڑے کو ٹھنڈے پانی سے گیلا کرکے بھی یہی عمل کیا جاسکتا ہے۔  یا پھر اتنا ٹھنڈا پانی جو کہ جسم پر ٹھنڈک کا احساس دے، اس سے دن میں دو بار نہائیں، تاکہ پسینے کے اثرات جلد پر سے زائل ہوتے رہیں۔
  • Û جو کا آٹا  گرمی دانوں اور سوزش کے علاج کے لیے مشہور ہے۔
  • آپ کو کرنا صرف یہ ہے کہ ایک کپ جو کا آٹا نہانے کی بالٹی یا باتھ ٹب میں اچھی طرحگھوللیں۔
  • Û کھانے کا سوڈا بھی گرمی دانوں کے لیے مفید دیکھا گیا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ جلد سے فاضل مادوں، دھول، مٹی اور مردہ خلیوں کو ہٹا دیتا ہے۔ جس کے سبب گرمی دانوں میں خارش اور جلن سے راحت ملتی ہے۔
  • Û عناب،نیلوفر کے پھول،خشک دھنیاا ور خربوزے کے بیج ابال کر بلینڈ کرکے پی لیں گرمی دانے نہیں نکلیں گے۔
  • Û پھلوں کے سرکہ میں تھوڑا سا پانی ملاکر گرمی دانوں پر لگانے سے فوری آرام آتاہے۔دن میں ایک سے دو مرتبہ لگائیں۔

گہرے گرمی دانے

 بعض افراد کو جب گرمی دانے نکلتے ہیں تو وہ احتیاط نہ کرنے کی صورت میں گہرے ہوجاتے ہیں۔  ان دانوں میں خارش نہیں ہوتی لیکن جلن اور بے چینی شدید ہوتی ہے۔ ان دانوں میں بھی عام گرمی دانوں والی احتیاط کرتے ہوئے علاج کے دوران مریض کو ٹھنڈی جگہ پر رکھا جائے اور گرمی سے بچایا جائے۔ گہرے گرمی دانوں کے مریض کے لئے بھی گرمی دانوں والے نسخے موثر ہیں ۔  وٹامن C کا استعمال بھی فائدہ مند ہوتا ہے۔

عمیق دانوں کے لئے نیم کے پتوں کو ایک لیٹر پانی میں پکائیں۔  جب پانی آدھا لیٹر رہ جائے تو اس میں تلوں کا تیل ڈال کر پکائیں جب سارا پانی خشک ہوجائے اور تیل باقی رہ جائے تو تیل چھان کر الگ کرلیں اور اس تیل میں لیموں کا رس ملا کر صبح و شام دانوں پر لگائیں۔ یہ نسخہ عام گرمی دانوں میں بھی مفید ہے۔

سیاہ داغ

 دھوپ کی تمازت اور زیادہ گرمی کی وجہ سے چہرے اور ہاتھوں کی پشت پر بھی چھوٹے چھوٹے بھورے رنگ کے سیاہی مائل داغ پڑ جاتے ہیں جو کبھی غائب ہوجاتے ہیں اور کبھی ہلکے سیاہ رنگ میں ظاہر ہوتے ہیں۔  جب کہ بعض اوقات سیاہ رنگ غالب ہوتا ہے۔ 

خوراک میں مرچ مصالحہ اور چکنائی کم کردیں اس کے علاوہ یہ نسخہ بھی مفیدہے۔

  • Û  ….ہلدی اور تلسی کے پھولوں کو حسب ضرورت لیموں کے رس میں باریک پیس کر مرہم بنالیں اور یہ مرہم نشانوں پر لگائیں۔

پتی اچھلنا

 پتی اچھلنے کی شکایت کسی بھی موسم میں ہوسکتی ہے کیونکہ اس کی مختلف وجوہات ہوتی ہیں ایسے مریض جو گرمی کے موسم میں ظاہر ہونے والی پتی میں مبتلا ہوں انہیں گرم پانی کے زیادہ استعمال اور حبس والی گرمی سے بچنے کی کوشش کرنی چاہیے اور اس بات کا خصوصی خیال رکھیں کہ بدہضمی نہ ہو۔ 

  • Û   …..بار بار اُچھلنے والی پتی میں سات گرام پودینہ اور 25 گرام لال شکر(گڑوالی) کو پانی میں جوش دے کر ٹھنڈا کر کے پلانا مفید ہوسکتا ہے۔
  • Û …..پتی کے ورم میں جلن اور کھجلی کم کرنے کے لئے 35گرام عرق گلاب میں 20 گرام سرکہ ملا کر لگائیں۔

سن برنSunburn

 سن برن میں جِلد دھوپ سے جھلس جاتی ہے سن برن کی شکایت اکثر خود ہی دو تین دنوں میں ختم ہوجاتی ہے لیکن اگر برن شدید ہو تو متاثرہ حصہ کی جِلد پر ورم آجاتا ہے اور مریض بے چینی محسوس کرتا ہے۔ سن برن کے لئے متاثرہ جِلد پر دہی لگانا چاہئے اور جِلد کو آرام آرام سے ٹھنڈے پانی سے تھوڑی تھوڑی دیر بعد دھونا چاہیے۔

کچھ مزید احتیاطی تدابیر

  • جتنا ہو سکے دھوپ سے بچیں۔
  • کوشش کریں کہ پسینہ کم سے کم آئے اور پسینہ کو جلد از جلد خشک کرنے کی کوشش کریں۔
  • گر میوں میں کو شش کر یں کہ با ر بار نہا ئیں۔ با ر بار نہا نے سے جلد ٹھنڈ ی رہتی ہے۔
  • ایسی کریم یا کاسمیٹکس استعمال نہ کریں جس سے جسم کے مسام بند ہو جائیں۔
  • پسینے سے بھرے ہوئے گندے کپڑے زیا دہ دیر پہننے سے گر می دانے بنتے ہیں۔ان کپڑو ں کو فوراً بدل لینا چا ہئے۔یہ گیلے کپڑے زیا دہ دیر نہیں پہننے چا ہئیں
  • گرمیوں میں سو تی کپڑے استعمال کریں۔ ریشمی کپڑوں کے استعمال سے پرہیز کرنا چاہیے۔کپڑے ، ہلکے رنگ کے  اور ڈھیلے ڈھالے،کھلے اور آرام دہ ہو نے چاہئیں۔
  • رات کو ٹھنڈی اور کھلی جگہ میں سوئیں۔
  • گر می دا نوں پر کو ئی ایسا مر ہم لگا ئیں جس سے ٹھنڈک محسو س ہو۔ گرمی دانوں کا پاؤڈر لگائیں۔  اس پاؤڈر سے ٹھنڈک کا احساس اور پسینہ جلد خشک ہوجاتاہے۔ٹھنڈک کے لئے آپ برف کا استعمال بھی کر سکتی ہیں۔
  • گرمی دانوں کے لئے وٹامن سی کی گولیاں وقتی آرام کے لئے مفید ہیں ۔
  • خواتین اپنے ہاتھوں اور پیروں پر مہندی لگائیں۔ اس سے ٹھنڈک کا احساس اور جلندورہوگی۔
  • میٹھے انار کا جوس اور تربوز گرمی دانوں سے نجات کے لئے مفید ہیں۔

یہ بھی دیکھیں

بوعلی سینا اور البیرونی کی گفتگو اور کورونا وائرس

بوعلی سینا اور البیرونی درمیان ہوئی گفتگو  آج ہزار برس بعد بھی کورونا وائرس سے ...

کورونا وائرس اور دارچینی

دنیا بھر میں سائنس دان  کورونا وائرس کے خلاف حفاظتی اقدامات کی تلاش میں مصروف ...

Bir cevap yazın

E-posta hesabınız yayımlanmayacak. Gerekli alanlar * ile işaretlenmişlerdir