جاپانی سائنس دان مسارو ایموٹو Masaru Emoto کی ایک انوکھی تحقیق
پانی زندگی ہے اور زندگی جذبات اور احساسات کی حامل ہوتی ہے۔ تو کیا پانی بھی جذبات و احساسات رکھتا ہے….؟
اس سوال پر ایک جاپانی سائنس دان ڈاکٹر مسارُو اِیموٹو کو بھی شاید حیرت ہوئی ہوگی۔ ان کی یہ حیرت تحقیق کا سبب بنی۔ اپنی تحقیقات سے انہوں نے جو نتائج اخذ کیے انہیں اپنی کتاب The Hidden Message in Water میں عوام و خواص کےلیے پیش کردیا۔
خالقِ کائنات کی بیش بہانعمتوں میں سے ایک ہے۔
پانی انسانی زندگی کا نہایت اہم جزو ہے۔ یوں کہا جائے کہ پانی ہی زندگی ہے تو غلط نہ ہوگا کیونکہ اب تک دریافت شدہ کروڑوں سیاروں اور ستاروں میں سے ہماری زمین ہی وہ واحد سیارہ ہے جہاں زندگی پوری آب تاب کے ساتھ رواں دواں ہے اور اس کی واحد وجہ یہاں پر پانی کا ہونا ہے۔
ہماری زمین کا 70 فیصد حصہ پانی اور صرف 30 فیصد خشکی پر مشتمل ہے تقریباً یہی حال ہمارے جسم کا بھی ہے ہمارا دو تہائی جسم پانی پر ہی مشتمل ہے۔ ایک عام انسان کے جسم میں35 سے 50 لیٹر تک پانی ہوتا ہے۔ مردوں میں کل وزن کا65 تا 70 فیصد حصہ پانی ہے۔ جبکہ خواتین میں 65 فیصد پانی ملتا ہے۔ صرف دماغ کو ہی لیں تو اس کا85 فیصد حصہ پانی پر مشتمل ہے۔ امراض سے لڑنے والے ہمارے خلیے خون میں سفر کرتے ہیں۔ خون بذاتِ خود 83 فیصد پانی ہی ہے۔ ہمارے ہر جسمانی خلیے میں موجود پانی ہی سے جسم کے تمام نظام چلتے ہیں۔
پانی کا اپنا نہ کوئی رنگ ہو تا ہے نہ ہی بو، اور نہ ہی کوئ ٹھوس ماہیت۔ پانی ہر چیز کے اثرات کو اپنے اندر جذب کر لیتا ہے اور جس چیز میں ڈالو وہی ماہیت اختیار کر لیتا ہے۔ گرمائش میں بھاپ بن جاتا ہے اور نقطہ انجماد میں برف کی صورت اختیار کرلیتا ہے۔ یہ پانی برف کی صورت پہاڑوں پر گرتا ہے پھر ندی اور دریاؤں کے ذریعےبہتا ہوا ہم تک پہنچتا ہے۔ اس دوران اس میں معدنیات شامل ہوتی ہیں جن میں کیلشم ، میگنیشم، کلورائیڈ، فلورائیڈ، آرسینک، نائیٹریٹ، آئرن، سلفیٹ شامل ہیں۔ ان قدرتی معدنیات Minerals کے علاوہ بھی اس پانی میں پہاڑوں سے دریاؤں پھر جھیلوں اور ڈیموں سے ہوکر گھروں تک پہنچنے کے دوران بہت سےParticles شامل ہوجاتے ہیں ۔یہ تمام قدرتی معدنیات ایک خاص مقدار میں شامل ہوکر ہم تک پہنچتے ہیں صحت مند ماحول اور پُر سکون زندگی کے لیے پانی کی اہمیت سے کوئی انکار نہیں کر سکتا ۔
اگر کوئی کہے کہ پانی ایک غیر جاندار چیز کی طرح نہیں ہے، وہ ایک مخلوق کی طرح احساسات رکھتا ہے ، ڈانٹ ڈپٹ کا اثر لیتا ہے اور ردعمل بھی ظاہر کرتا ہے۔ تو شاید لوگ اس کا یقین نہ کریں۔ مگر ایک جاپانی سائنسدان نے تحقیقات سے ثابت کیا ہے کہ پانی پر تعریف، برائی یا ڈانٹ ڈپٹ کے اثرات ہوتے ہیں۔
ان جاپانی سائنس دان کا نام ڈاکٹر مسارُو اِیموٹو Masaru Emoto ہے ۔
ڈاکٹر مسارُو ایموٹو 22 جولائی، 1943 کو جاپانیوکوہاما میں پیدا ہوئے ۔ انہوں نے یوکوہاما کی میونسپل یونیورسٹی سے ہیومنیٹیز اینڈ سائنس میں گریجوئٹ کیا اور اپنے لیے بین الاقوامی تعلقات کے شعبے کو چُنا۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ مسارو ایموٹو کی دلچسپی متبادل طریقہ علاج Alternative Therapyکی جانب ہونے لگی ، انہوں نے اسی شعبہ کو اپنا موضوع تحقیق بنایا۔ متبادل طریقہ علاج پر تحقیق کے دوران ڈاکٹر مسارُو اِیموٹو نے انسانوں کے خیال میں پوشیدہ طاقت کو سمجھنے پر کام شروع کیا۔ ڈاکٹر مسارُو ایموٹو نے تقریباً 20 سال تحقیق کے بعد 1990ء میں انسانی احساسات، الفاظ، دعا، موسیقی اور ماحول کے پانی پر اثرات پر اپنے نظریات اور تجربات دنیا کے سامنے پیش کیے ۔
1999 میں ڈاکٹر ایموٹو کے یہ تجربات کتاب Messages from Water یعنی ‘‘پانی سے ملنے والے پیغامات’’ اور 2004ء میں The Hidden Messages in Water یعنی ‘‘پانی میں پوشیدہ پیغامات’’ کی صورت میں شائع ہوئے ۔ ان کتابوں کی دنیا بھر میں لاکھوں کاپیاں فروخت ہوئیں۔ ڈاکٹر ایموٹو نے 2004ء میں What the Bleep Do We Know نامی دستاویزی فلم میں اس تجربات کا عملی مظاہرہ بھی کیا۔ دیکھتے ہی دیکھتے ڈاکٹر مسارو ایموٹو کی یہ تحقیقات عالمی شہرت اختیار کرگئیں۔
ان کتابوں میں، ڈاکٹر مسارو ایموٹو تفصیل سے وضاحت کرتے ہیں کہ
‘‘ہم جو کہتے ہیں، محسوس کرتے ہیں اور جو کچھ ہم سنتے ہیں وہ ماحول کو بھی متاثر کرتا ہے۔ پانی چونکہ ہر چیز کے اثرات کو اپنے اندر جذب کر لیتا ہے ، اس لیے انسان کی مثبت اور منفی سوچ یا جذبات بھی پانی کے مالیکیول اسٹرکچر (سالماتی ڈھانچے) پر اثرانداز ہوتے ہیں۔
ڈاکٹر مسارو ایموٹو نے دنیا کے مختلف مقامات سے پانی جمع کیا ، اس مقصد کے لیے انہوں نے ڈسٹلڈ واٹر، نلکے کے پانی ، کسی ٹہرے ہوئے تالاب کا پانی، دریا ، جھیل ، پہاڑی آبشاروں کے پانیوں کے نمونے لیے اور اُن پر اپنے منفرد تجربات کا آغاز کیا۔ اس جاپانی سائنس دان نے پانی کو اپنی لیبارٹری میں برف کے باریک ذرات یعنی کرسٹلزCrystals کی شکل میں جمانے کا کام شروع کیا۔ اس تجربے سے اُنہیں معلوم ہوا کہ پانی، اگر بالکل خالص ہو تو اس کے کرسٹل بہت خوبصورت بنتے ہیں لیکن اگر خالص نہ ہو تو کرسٹل سرے سے بنتے ہی نہیں یا بہت بدشکل بنتے ہیں۔ ان تجربات کے ذریعے یہ حقیقت سامنے آتی ہے جب پانی جم کر کرسٹل بن جاتا ہے تو اس کی اندرونی ساخت میں اس کی اصل شکل اُبھر آتی ہے۔
انہوں نے دیکھا کہ ڈسٹلڈ واٹر سے (جو انجکشن میں استعمال ہوتا ہے) خوبصورت کرسٹل بنے۔ صاف پانی والی جھیل کے پانی سے بھی کرسٹل بنے لیکن نلکے کے پانی سے کرسٹل بالکل ہی نہیں بنے کیوں کہ اس میں کلورین اور دوسرے جراثیم کش اجزا شامل تھے۔ قدرتی چشمے اور ٹہرے ہوئے تالاب کے پانی کے کرسٹلز مختلف تھے۔
ڈاکٹر مسارُو ایموٹو اس نے ایک اور تجربہ یہ کیا کہ ایک ہی پانی کو مختلف بوتلوں میں جمع کیا اور ہر بوتل کے سامنے مختلف قسم کی موسیقی بجائی گئی۔ موسیقی کی ہر قسم سے کرسٹلز کی ایک نئی شکل بنتی گئی۔ مطلب یہ کہ پانی ہر موسیقی کا مختلف اثر لیتا گیا۔ حیرت انگیز بات یہ تھی کہ جب پانی کے سامنے خوبصورت موسیقی چھیڑی جاتی اور اس پانی کے مالیکیولز کو جما کر اس کی اندرونی ساخت کے کرسٹلز کا معائنہ کیا جاتا تو خوبصورت دل کش ڈیزائن کے حامل ہیرے جواہر جیسے کرسٹل نظر آتے تھے اور جب اسی پانی کے سامنے شور غل والی بے ہنگم موسیقی سنائی جائے تو اس کے مالیکیولز کے اندرونی کرسٹل شکست و ریخ کا شکار ہوجاتے۔
اس کے بعد انہوں نےایک اور تجربہ کیا جس کے نتائج حیران کردینے والے تھے۔
انہوں نے شیشے کی سفید بوتلوں میں مختلف اقسام کے پانیوں کے نمونے جمع کیے۔ ڈسٹلڈ واٹر والی بوتل پر انہوں نے لکھا “You Fool” اور نلکے کے پانی والی بوتل پر لکھا “Thank You” یعنی خالص پانی کو حقارت آمیز جملے سے مخاطب کیا اور نلکے کے پانی کو شکر گزاری کے الفاظ سے اور ان دو بوتلوں کو لیبارٹری میں مختلف مقامات پر رکھ دیا۔ لیبارٹری کے تمام ملازمین سے کہا گیا جب اس بوتل کے پاس سے گزرو تو You Fool والی بوتل کے پانی کو دیکھ کر کہو “You Fool” اور “Thank You” والی بوتل کے پاس ٹھہرکر سینے پر ہاتھ رکھ کر جھک جاؤ اور بڑی شکر گزاری کے ساتھ اس سے کہو “Thank You”۔یہ عمل 25 دن جاری رہا۔
پچیسویں دن دونوں بوتلوں کے پانیوں کے مالیکیولز کو کرسٹلز بنانے کے عمل سے گزارا گیا۔ نتائج حیران کن تھے۔ ڈسٹلڈ واٹر سے (جو خالص پانی تھا اور اس سے پہلے اسی پانی سے بہت خوبصورت دل کش ڈیزائن کی حامل کرسٹل بنے تھے) کرسٹل تو بن گئے لیکن انتہائی بدشکل۔ ڈاکٹر مسارُو ایموٹو کے کہنے کے مطابق یہ کرسٹل اس پانی کے کرسٹل سے ملتے جلتے تھے جن پر ایک مرتبہ انھوں نے SATAN یعنی شیطان لکھ کر رکھ دیا تھا۔
نلکے والا پانی جس سے پہلے کرسٹل نہیں بنے تھے، اس مرتبہ اس پر تھینک یو لکھا ہوا تھا اور کئی لوگ 25 دن تک اس پانی کو دیکھ کر تھینک یو کہتے رہے تھے، اس پانی سے بہترین اور خوب صورت کرسٹل بن گئے تھے۔اس کا واضح مطلب یہ لیا گیا کہ پانی جذبات اور کہی گئی باتوں کا بھی اثر لیتا ہے اور ویسی ہی ماہیت اپنا لیتا ہے۔ اچھی باتوں سے اچھی ماہیت اور بری باتوں سے بری….
اسی طرح جب پانی کے سامنے کسی بھی طرح کے منفی خیالات و جذبات مثلا ‘‘تم بہت بُرے ہو، تم نے مجھے بیمار کردیا، میں تمہاری مار دوں گا۔ ’’ جیسے جملوں کا اظہار کرنے کےبعد پھر اس بوتل کے پانی کے کرسٹلز دیکھا گیا تو اس اندرونی نظام کا فقدان پایا گیا اور مالیکیول کی ساخت بگڑ چکی تھی۔
خیال یا جذبات کے پانی پر پڑنے والے اثر کو سمجھنے کے لئے یا پھر ان کی وجہ سے پانی کی سالماتی ساخت میں آنے والے تبدیلی کا ثبوت حاصل کرنے کے لئے پانی کی بوندوں کے مالیکیولز سے کرسٹل بنا کر اسے ‘‘ڈارک فیلڈ خوردبین’’ کے ذریعے دیکھا جا سکتا ہے۔ اس آلہ میں تصاویر لینے کی صلاحیت ہے۔
ایموٹوکے اس تجربے پر تنقید بھی کی گئی تھی اور مالیکیولوں کی تصاویر کے حقیقی ہونے پر شکوک و شبہات کا اظہار کیا گیا تھا۔ اس کے جواب میں ڈاکٹر ایموٹو کا کہنا تھا،‘‘ہم نے جرمن زبان میں بھی یہ تجربہ دہرایا تھا، اور اس کے وہی نتائج برآمد ہوئے تھے۔ جس کا مطلب یہ تھا کہ جب بھی منفی زبان استعمال کی جاتی ہے تو پانی کی قلمی ساخت ٹوٹ جاتی ہے۔ جب کہ مثبت زبان کا استعمال پانی کی قلمی ساخت کو مزید مضبوط کردیتا ہے۔’’
ڈاکٹر مسارُو اِیموٹو کہتے ہیں کہ ‘‘نہ فقط انسانی سوچ و جذبات پانی کے مالیکیول اسٹرکچر (سالماتی ڈھانچے) پر اثرانداز ہوتے ہیں بلکہ پانی بھی انسانی سوچ اور احساس پر اثر انداز ہوتا ہے ۔’’
کہا جاتا ہے کہ انسان کی زندگی اور کردار اس کے خیالات ہی تشکیل دیتے ہے۔ مشہور فرانسیسی فلسفی بلیز پاسکل کا قول ہے کہ Man’s greatness lies in his power of thought یعنی ‘‘انسان کی عظمت اور وقار ، خیال کی قوت میں پوشیدہ ہے’’۔
منطقی نقطہ نظر سے دیکھا جائے تو جب انسان کے خیالات اور جذبات سامنے رکھی کسی بوتل کے پانی میں تبدیلیاں پیدا کرسکتے ہیں تو انسان تو خود 65 فیصد پانی پر مشتمل ہے، انسانی دماغ، اس کا خون اور خلیات پانی پر مشتمل ہیں۔ تو یہ اس بات کے درست ہونے کے قوی امکانات ہیں کہ انسان کے خیالات کا مثبت یا منفی ہونا ان کی زندگی میں بھی متاثر کن توانائی بکھیرتا ہے۔
ڈاکٹر مسارُو اِیموٹو کی تحقیق پر کیلیفورنیا میں بھی وسیع پیمانے پر تجربات کئے گئے ہیں کہ کس طرح خیالات، جذبات، اور احساسات ، پانی پر اثر انداز ہوتا ہے۔
ٹوکیو میں تقریبا دو ہزار افراد کے ایک گروپ نے پانی کے نمونے کے سامنے اپنے مثبت جذبات کا اظہار کیا ہے۔ یہ نمونہ کیلیفورنیا کی ایک لیبارٹری میں ‘‘برقی مقناطیسی میدان ’’ سے گھرے ہوئے ایک مقام میں رکھے گئے ۔ چند دنوں بعد جب، اس پانی کے کرسٹل کی ساخت کی تصویر لی گئی تو وہ ایک پہلے سے بھی زیادہ چمکدار ہیرا کی طرح نظر آرہے تھے ۔ مقناطیسی میدان سے باہر رکھے اسی پانی کے نمونے سے بنا کرسٹلز ایک عام شکل پیش کررہے تھے۔ مطلب برقی مقناطیسی میدان کرسٹل کی خاصیت کو مزید نکھار دیتا ہے۔
انسانی جسم میں خود ایک بہت بڑا پانی کا ذخیرہ ہے۔ جب کوئی عبادت یا دعا پڑھی جاتی ہے یا خدا کی حمد کی جاتی ہے تو اس کا اثر انسان کے اندر موجود پانی پر بھی ہوتا ہے۔ انسانی جسم کے باہر برقی مقناطیسی میدان کی موجودگی کا ثبوت اورا (Aura)کی صورت میں موجود ہیں ۔ جسے کرلین فوٹو گرافی Kirlian Photography اور جی ڈی وی GDV انرجی اسکینر کیمرے سے دیکھا جاسکتا ہے۔ برقی مقناطیسی میدان سے گھرے انسانی جسم میں پانی پر ہونے والے اثرات پرکیلیفورنیا میں پانی پر کیے گئے تجربات کی روشنی میں سمجھا جاسکتا ہے۔
پانی پر کئے گئے ڈاکٹر اِیموٹو کے طریقوں اور فارمولے کو مدنظر رکھتے ہوئے اس بات کی مزید سائنسی تشریح بھی کی جا سکتی ہے کہ کس قسم کے لوگوں کے خیال و جذبات کے اظہار، مستقبل میں ان کے اپنے کردار کی تعمیر میں کیسا اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔
ڈاکٹر مسارُو اِیموٹو کی اس تحقیق کا لب لباب یہی ہے کہ انسانی خیالات، جذبات اور الفاظ اثر رکھتے ہیں، اور یہ اثر ناصرف پانی بلکہ لوگوں کی زندگی اور شخصیت پر بھی ہوتا ہے….
ڈاکٹر مسارُو اِیموٹو کے مطابق ہر خیال ایٹم کے ایک یونٹ کی طرح ہوتا ہے جس سے وائبریشن پیدا ہوتی ہے جس طرح ایٹم میں موجود الیکٹران وائبریشن پیدا کرتے ہیں ، خیال بھی اسی طرح ایک یونٹ ہے خیال سے نکلنے والی لہریں لوگوں کے ذہن اور شخصیت پر اثر انداز ہوتی ہیں۔ مثبت اور اچھی لہریں مثبت اثر رکھتی ہیں اور بُرے اور منفی خیالات کا اثر منفی ہوتا ہے۔
ڈاکٹر مسارُو اِیموٹو نے خیال کےاس بنیادی یونٹ کو جاپانی زبان میں ‘‘ہادو’’ Hado کا نام دیا ہے، جس کے معنی لہر کے ہیں۔
ڈاکٹر مسارُو اِیموٹو 17 اکتوبر 2014 ء کو اس دنیا سے رخصت ہوگئے لیکن ٹوکیو میں ان کا قائم کردہ ادارہ ‘‘ہاڈو انسٹی ٹیوٹ ’’ آج بھی اپنی تحقیق جاری رکھے ہوئے ہے۔
از روحانی ڈائجسٹ دسمبر 2018ء
یہ مضمون صرف رجسٹرڈممبروں تک ہی محدود ہے۔ اگر آپ رجسٹرڈ سبسکرائبر ہیں تو ، براہ کرم لاگ ان کریں۔ نئے صارف نیچے رجسٹر ہوسکتے ہیں۔