بوڑھاپے میں تیسری شادی!
سوال:
میرے سسر کی عمر پچھتر(75) سال سے زیادہ ہوگئی ہے۔ انہیں سب بابوجی کہتے ہیں۔ ان کے چھ بیٹے اور دوبیٹیاں ہیں جو سب شادی شدہ ہیں۔
پندرہ سال پہلے میری ساس کے انتقال کے ڈیڑھ سال بعد بابو جی نے ایک بیوہ خاتون سے جن کی عمر اس وقت پینتالیس سال تھی نکاح کرلیا۔ ان خاتون کے تین بچے تھے۔
بابوجی کا اپنا بڑا کاروبار ہے۔ روپے پیسے کی کوئی کمی نہیں ہے۔ بابوجی نے ان خاتون کی دونوں بیٹیوں کی شادیاں اپنے ہاتھوں سے کروائیں۔ ان کے بیٹے کو ایک اچھی جگہ ملازمت دلوائی لیکن بابوجی کی یہ شادی نہ چل سکی۔ سات سال پہلے ان دونوں کے درمیان علیحدگی ہوگئی۔ اس علیحدگی کے ایک سال بعد بابو جی نے اپنی بیٹی سے بھی کم عمر ایک خاتون سے نکاح کرلیا۔
میرے سسر من موجی آدمی تو پہلے ہی مشہور تھے لیکن اپنے سے اتنی کم عمر خاتون سے نکاح کے بعد ان میں بہت تبدیلیاں آئیں۔ سب سے اہم یہ کہ انہوں نے اپنے بیٹوں اوربیٹیوں سے دوری اختیار کرنا شروع کردی۔
میرے شوہر، دیور سب کے علیحدہ علیحدہ کاروبار ہیں لیکن اپنے ہر بیٹے کے کاروبار میں بابوجی کاچالیس فیصد حصہ بھی ہے۔
بابوجی اپنے سب بیٹوں کے کاروباری حالات سے واقفیت رکھتے تھے اور انہیں مشورے دیاکرتے تھے۔ جب سے ان کی تیسری شادی ہوئی ہے وہ آہستہ آہستہ اپنے بیٹوں کے نہ صرف کاروبار سے بلکہ ان کے گھر بار سے بھی لاتعلق ہونےلگے۔
اب حال یہ ہوگیاہے کہ وہ اپنے چار بیٹوں کو اپنا دشمن سمجھتے ہیں۔ باقی دوبیٹوں کے بارے میں بھی ان کے خیالات کچھ زیادہ اچھے نہیں ہیں۔
بابوجی کی تیسری بیگم کے چار بھائی ہیں۔ ایک کسی وکیل کے ہاں اسٹنٹ ہے۔ دو بھائی فیکٹریوں میں کام کرتے ہیں اورایک بھائی کپڑے کی دکان پر سلیز مین ہے۔ بیگم صاحبہ نے بابو جی کو پتہ نہیں کیا پٹی پڑھائی ہے کہ اب وہ چاہتے ہیں کہ ان کے بیٹے بیگم صاحبہ کے بھائیوں کو اپنے ساتھ کام میں شامل کرلیں۔
بابوجی کی اس بات پر سارے خاندان میں ہلچل مچ گئی ہے۔ خاندان کے کئی لوگوں نے بھی بابوجی کو سمجھانے کی کوشش کی لیکن وہ کہتے ہیں کہ اس عورت نے میری بہت خدمت کی ہے۔ میں اس کے بھائیوں کو کاروبار میں شامل کرکے اس کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں۔ وہ کہتے ہیں کہ میں اپنے بیٹوں سے تو کچھ نہیں مانگ رہا بلکہ اپنے چالیس فیصد حصے کی بنیاد پر بیگم کے بھائیوں کو شامل کرنے کا کہہ رہاہوں۔
خاندان والوں نے ان سے کہا کہ آپ کا اپنا کاروبار بہت اچھا ہے۔ آپ اس میں اپنے نئے سالوں کو شامل کرلیں اس پر وہ کہتے ہیں کہ نہیں…. یہ کاروبار تو مرتے دم تک میں صرف اپنے نام ہی رکھوں گا۔
میرے شوہر بتاتے ہیں کہ بابوجی نے ان کی ماں کے ساتھ زندگی بھر بہت سخت رویہ رکھا۔ اب بابوجی اپنی نئی بیگم پر محبت اور دولت لٹا رہے ہیں تو میرے شوہر اور ان کے بھائی بہن اسے اپنی مرحومہ والدہ کی توہین سمجھتے ہیں۔کاروبار میں ان کے بھائیوں کی شراکت کویہ لوگ اپنی زندگی میں مداخلت سمجھتے ہیں۔
بابوجی کے سب بیٹے بیٹیاں ان کی نئی بیگم کے بھائیوں کو علیحدہ کاروبار میں مدد دینے پرتیار ہیں حالانکہ ان لوگوں نے کبھی اپنا کوئی کام نہیں کیا۔ چھوٹی موٹی ملازمتیں ہی کر رہے ہیں….لیکن بابوجی کااصرار ہے کہ ان چاروں کو کاروبار میں شریک کیا جائے اور انہیں ساتھ بٹھایا جائے۔
بض لوگوں کو خیال ہے کہ یہ اسکیم دراصل ان کی بیگم صاحبہ نے تیار کی ہے اوربابوجی ان کے ورغلانے میں آکر ہی یہ سب کررہے ہیں۔
محترم بھائی جان…. ! روزانہ کئی لوگ اپنے بہت زیادہ الجھے ہوئے مسائل لے کر آپ کے پاس آتے ہیں۔ آپ ان مسائل کو ہمدردی اوربہت توجہ سے سنتے ہیں۔ روحانی ڈاک میں آپ کسی مسئلے کے ایسے پہلؤں کا ذکر کرتے ہیں جو عام لوگوں کی نظروں سے پوشیدہ ہوتاہے۔
بھائی جان….! کئی رشتہ داروں کا کہنا ہے کہ اس عورت نے بابوجی پر کچھ کروادیاہے۔اس کے زیر اثر بابوجی اپنی اولاد کو چھوڑنے پر بھی تیار ہوگئے ہیں۔
آپ استخارہ کرکے یاحساب لگا کر بتائیں کہ کیا یہ بات صحیح ہے….ان سب مسائل سے نجات کیسے حاصل کی جائے ۔ہمارے گھرانے کو اس خلفشار اوربے چینی سے نجات دلانے میں ہماری مدد فرمائیے۔
جواب:
اہوسکتا ہے کہ آپ کے سسر پر کوئی سفلی عمل یا جادو بھی کروا دیا گیا ہو لیکن لگتاہے کہ ان پر ‘‘لذت’’ اور دولت کے جادو زیادہ چڑھ گئے ہیں۔
مرد کے بڑھاپے میں جوان عورت کی رفاقت مرد کو عورت کا معمول بنا سکتی ہے۔ کئی عورتیں مختلف ترکیبوں سے کام لے کر مرد کو اپنا تابع دار بنالیتی ہیں، بعض مردوں کو زن مرید کا لقب بھی ملتا ہے۔ اندازہ ہوتا ہے کہ آپ کے بابوجی اپنی تیسری بیوی کے نہ تو تابع دار ہیں اورنہ ہی زن مرید بلکہ ایسا معلوم ہوتاہے کہ وہ ان خاتون کے ہاتھوں معمول بن چکےہیں۔
اس قسم کے اقدامات کا مقصد عام طوپریہ ہوتاہے کہ شوہر کے خاندان کا شیرازہ بکھیر کر خود زیادہ سے زیادہ دولت کی مالک بنا جائے۔
کوئی مرد اپنی کسی بشری کمزوری یا لذت اندوزی کی زیادتی کی وجہ سے ورغلانے میں آجائے تو پھر اس سےمفادات حاصل کرنے والوں کا کام بہت آسان ہوجاتاہے۔
اللہ تعالیٰ سے دعاہے کہ سازشوں اورمنفی ہتھکنڈوں سے آپ کے خاندان کی حفاظت ہو۔آپ کے سسر کو تکبر اور خوشامد پسندی اور نفسانی لذتوں کی بہت زیادہ طلب سے نجات ملے۔ انہیں اپنی اولاد کے حقوق کو سمجھنے اوران حقوق کی کماحقہ ادائیگی کی توفیق نصیب ہو۔آمین
بطورروحانی علاج رات سونے سے پہلے اکتالیس مرتبہ سورہ ابراہیم(14) کی پہلی آیت :
الٓـرٰ ۚ كِتَابٌ اَنْزَلْنَاهُ اِلَيْكَ لِتُخْرِجَ النَّاسَ مِنَ الظُّلُمَاتِ اِلَى النُّوْرِۙ بِاِذْنِ رَبِّـهِـمْ اِلٰى صِرَاطِ الْعَزِيْزِ الْحَـمِيْدِ
گیارہ گیارہ مرتبہ درود شریف کے ساتھ پڑھ کراپنے سسر کا تصورکرکے دم کردیں اورانہیں ہدایت ،اپنی اولاد کے حقوق کی ادائی اوراندھیروں سے نجات کی توفیق ملنے کی دعاکریں۔
یہ عمل کم ازکم چالیس روزتک جاری رکھیں۔
میرا سوال بھی اس طرح کا ہے۔میرا نام رضیہ بنت منی بیگم ھے میرے شوہر غلام محمد بن مہراں بی بی عمر 56 سال 5 بچے ہیں اپنی بیٹی سے چھوٹی لڑکی سے شادی کر لی 4 سال ھوگئےزاہدہ بنت ساجدہ سے۔جب میں اپنا حق مانگتی تو مجھے طلاق کی دھمکیاں دیتے اور بہت بڑی طرح مارتے تھے۔ایک سال تک یہ ہوا ۔اب میں بلکل خاموش ہوں وہ گھر آئیں تو سامنے نہی آتی۔تو سکون رہتا ھے۔لیکن میرا دماغ کھولتا اور دل غم سے پھٹتا ھے۔ان کی شادی کے بعد ایک بیٹی کی شادی ہوئی ھے 4 بچے جوان ھیں۔زاہدہ بنت ساجدہ جادو ٹوٹنے والی عورتیں مشہور تھی سب کچھ کر کے دیکھ لیا سب تھک جاتےہیں۔مجھے بتائیں میں کیا کروں
کیا زندہ شوہر کی بیوہ ہی بنی رہوں گی۔کیا کروں کے اس کے سحر سے نکلیں
میرا سوال مت شایع کیجئے گا۔ای میل پہ ہی جواب دے دیں شکریہ