Notice: Функция WP_Scripts::localize вызвана неправильно. Параметр $l10n должен быть массивом. Для передачи произвольных данных в скрипты используйте функцию wp_add_inline_script(). Дополнительную информацию можно найти на странице «Отладка в WordPress». (Это сообщение было добавлено в версии 5.7.0.) in /home/zhzs30majasl/public_html/wp-includes/functions.php on line 6078
روحانی ڈاک — ستمبر 2019ء — روحانی ڈائجسٹ
Вторник , 4 ноября 2025

Connect with:




یا پھر بذریعہ ای میل ایڈریس کیجیے


Arabic Arabic English English Hindi Hindi Russian Russian Thai Thai Turkish Turkish Urdu Urdu
Roohani Digest Online APP
Roohani Digest Online APP

روحانی ڈاک — ستمبر 2019ء

 
 ↑ مزید تفصیلات کے لیے موضوعات  پر کلک کریں↑

Image Map

 


***

پڑھی لکھی بیٹیاں

سوال: محترم وقار عظیمی صاحب….!
میں ایک پڑھے لکھے خاندان سے تعلق رکھتا ہوں۔ میری تین اعلیٰ تعلیم یافتہ بیٹیاں ہیں۔ دو بیٹیاں تو اچھی جاب بھی کرتی ہیں۔ یہ تینوں بیٹیاں شادی کی عمر تک پہنچ گئی ہیں۔ ان کے لیے رشتے تو آتے ہیں لیکن زیادہ تر کم تعلیم یافتہ ہوتے ہیں۔
محترم بھائی جان….! میں اپنی پڑھی لکھی بیٹی کا کسی کم تعلیم یافتہ لڑکے سے رشتہ کیسے طے کردوں….؟ بڑی بیٹی کی عمر بتیس سال ، منجھلی بیٹی کی عمر ستائس سال اور چھوٹی بیٹی کی عمر پچیس سال ہے۔
ہم میاں بیوی بیٹیوں کی شادی نہ ہونے کی وجہ سے بہت پریشان ہیں۔

۔

جواب:ایک ایسے معاشرے میں جہاں لڑکیوں کی عام تعلیم کی حوصلہ افزائی نہ کی جاتی رہی ہو، اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کی خواہش مند لڑکیوں کی حوصلہ شکنی کی جاتی ہو ایسے معاشرے میں لڑکیوں کا اعلیٰ تعلیم حاصل کرنا بہت خوش آئند ہے۔ لڑکیوں کی اعلیٰ تعلیم کی تحسین اپنی جگہ لیکن اس کی وجہ سے ایک عدم توازن بھی ہمارے معاشرے میں بڑھ رہا ہے۔ وہ یہ کہ کئی لڑکے معاشی سرگرمیوں میں شمولیت کے لیے انٹر یا بیاے، بی کام سے آگے نہیں پڑھ پا رہے۔ کئی لڑکے میٹرک یا انٹر کے بعد کوئی ہنر سیکھ کر ہی کام میں مصروف ہوجاتے ہیں۔
لڑکوں کی ایک بہت بڑی تعداد روزگار کے لیے بیرون ملک چلی جاتی ہے۔ کئی کاروباری گھرانوں میں بھی لڑکے کم تعلیم حاصل کرنے کے بعد کاروبار سے وابستہ ہوجاتے ہیں اور جواں عمری میں ہی اچھا کمانے لگتے ہیں۔ اس طرح تعلیمی شعبے میں آگے بڑھ جانے والی لڑکیوں کے لیے ان کی تعلیمی قابلیت کے لحاظ سے مناسب رشتوں کی شدید کمی ہورہی ہے۔
اس مسئلے کا ایک حل یہ بھی ہے کہ مالی لحاظ سے مستحکم کسی اچھے گھرانے کے برسرروزگار، صحت مند اور اچھے اخلاق و کردار کے مالک لڑکے کا رشتہ محض اس کی کم تعلیم کی وجہ سے مسترد نہ کیاجائے۔
آپ نے اپنی بیٹیوں کو اعلیٰ تعلیم دلوا کر بہت اچھا کام کیا ہے۔ میری دعا ہے کہ آپ کی تینوں بیٹیوں کے لیے اچھے رشتے ملیں اور وہ اپنے اپنے گھروں میں بہت خوش رہیں۔
اپنی بیٹیوں سے کہیں کہ عشاء کی نماز کے بعد 101 مرتبہ سورہ بقرہ (2) کی آیت 163

وَاِلٰـهُكُمْ اِلٰـهٌ وَّاحِدٌ ۖ لَّآ اِلٰـهَ اِلَّا هُوَ الرَّحْـمٰنُ الرَّحِيْـمُ

گیارہ گیارہ مرتبہ درود شریف کے ساتھ پڑھ کر دعا کریں۔ یا آپ کی اہلیہ یہ وظیفہ پڑھ کر اپنی بیٹیوں کے لیےدعاکریں۔
یہ عمل نوے روز تک جاری رکھیں۔
ناغہ کے دن شمار کرکے بعد میں پورےکرلیں۔
تینوں بیٹیوں کی طرف سے حسب استطاعت علیحدہ علیحدہ صدقات کردیے جائیں۔ 


***

صحت اور حسن پر نظر

سوال: میری چھوٹی بیٹی کی عمر بائیس سال ہے۔ یہ اپنے بہن بھائیوں اور کزنز میں سب سے زیادہ خوبصورت اور شوخ و چنچل ہے۔
موسمِ گرما کی تعطیلات میں یونیورسٹی کی سہیلیوں کے ساتھ تفریحی وزٹ پر گئی ، واپس آئی تو تیز بخار سے جل رہی تھی۔ گھر والوں نے تھکاوٹ کا اثر سمجھا۔ بخار کی دوا دی مگر کافی دنوں تک بخار نہیں اُترا۔ کمزوری کی وجہ سے اس کے چہرے کی رنگت سانولی ہونے لگی۔
ایک ماہ بعد بخار تو اُترگیا مگر چہرے کی خوبصورتی اور چمک دمک جیسے ختم سی ہوگئی۔ چہرے پر جھریاں نمودار ہونے لگیں۔ کمزوری اتنی ہے کہ اسے چلنے پھرنے میں بھی دشواری ہوتی ہے۔ بیماری سے قبل اس کے بال بہت لمبے، گھنے اور چمکدار تھے لیکن اب بہت پتلے اور بے رونق سے ہوگئے ہیں۔
میں نے بیٹی کی سہیلیوں سے پوچھا کہ وہاں تم لوگوں نے کیا کھایا پیا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ پکنک پوائنٹ پر ایک شادی شدہ جوڑا بھی آیا ہوا تھا ، جس کی خاتون اسے مسلسل گھورے جاتی تھی۔ اس عورت کی آنکھیں بیٹی کے چہرے سے ہٹ نہیں رہی تھیں۔ بچیوں نے بتایا کہ آنٹی ہمیں لگتا ہے کہ اس خاتون کی نظر ہماری دوست کو لگ گئی ہے۔

جواب: اپنی بیٹی سے کہیں کہ وہ صبح اور رات سونے سے پہلے 101 مرتبہ :
أَعُوذُ باللـهِ وَقُدْرَتِهِ مِنْ شَرِّ مَا أجِدُ وَأُحَاذِرُ

گیارہ گیارہ مرتبہ درود شریف کے ساتھ پڑھ کر پانی پر دم کرکے پیئیں۔ تھوڑا پانی اپنی ہتھیلیوں میں لے کر اپنے چہرے پر چھڑک لیں اور حفاظت کے لیے دعا کریں۔
عصر و مغرب کے درمیان اکیس مرتبہ سورہ الشعراء کی آیت 80:
وَاِذَا مَرِضْتُ فَهُوَ يَشْفِيْنِ
تین تین مرتبہ درود شریف کے ساتھ پڑھ کر اپنے اوپر دم کرلیں۔ 

۔

 


***

پیر صاحب اور آخرت

سوال:محترم ڈاکٹر صاحب! کچھ ماہ پہلے روحانی ڈائجسٹ میں آپ نے پیری مریدی کے حوالے سے ایک صاحب کا خط اور اس پر اپنی رائے شائع کی تھی۔ ہمارے خاندان میں بھی اس سے ملتے جلتے کچھ مسائل درپیش ہیں۔ اس حوالے سے آپ کی طرف سے رہنمائی چاہیے۔

جواب: مذکورہ مسئلہ پیر صاحب اور آخرت کے زیر عنوان روحانی ڈاک میں جنوری 2016ء میں شائع ہوا تھا۔ آپ کے لیے اور دیگر کئی قارئین کے لیے وہ مسئلہ اور اُس پر ہمارا جواب دوبارہ شائع کیے جارہے ہیں: ۔

سوال:ہمارا خاندان بزرگان دین سے عقیدت رکھتاہے۔ میرے نانا کوسلسلۂ سہروردیہ میں خلافت بھی ملی تھی۔
بیس سال پہلے نانا کے انتقال کے بعد روحانی حوالے سے خاندان میں ایک بڑ اخلا پیدا ہوگیا۔ تقریباً پندرہ سال پہلے ہمارے والد نے اپنے ایک دوست کے پیر صاحب کے ہاں محفلوں میں جانا شروع کیا۔کچھ عرصہ بعد ہمارے والد ان پیر صاحب کے مریدہوگئے۔
والد ہم سب گھر والوں کو بھی ان کے ہاں ہونے والی محفلوں میں لے جاتے ہیں ۔ ان محفلوں میں آیت کریمہ کا ورد ہوتاہے ، اکثر قوالی بھی ہوتیہے۔
پیر صاحب ہم سب کے ساتھ بہت شفقت سے پیش آتے ہیں۔ہمیں اپنے ساتھ بٹھاکر کھانا بھی کھلاتے ہیں لیکن مسئلہ یہ ہے کہ ہمارے والد نے زندگی کے ہرمعاملے کو پیر صاحب کی اجازت سے منسلک کردیاہے۔
چند ماہ پہلے ہمارے بھائی کو تیز بخار ہوا۔ محلے کے ڈاکٹر کی دواؤں سے آرام نہیں آرہا تھا ۔والد نے پیرصاحب کو بتایا ۔انہوں نے بتایا کہ بخار کی وجہ پرانا نزلہ ہے ،بچے کو جوشاندہ پلایا جائے۔والد نے ڈاکٹری علاج بند کرواکر ہمارے بھائی کو دیسی دوائیں شروع کروادیں۔
بھائی کی حالت بگڑتیرہی۔ ہمارے ایک چچا اسے خاموشی سے اپنے ساتھ ایک ہسپتال لے گئے، وہاں اس کے ایکسرے اوردیگر ٹیسٹ ہوئے۔ پتہ چلا کہ بخار کا سبب تونمونیہ ہے ۔
بھائی کی حالت زیادہ خراب ہونے کی وجہ سے ڈاکٹروں نے اسے اینٹی بایوٹک کے ساتھ ساتھ کارٹیزون بھی دیں۔
ہماری ایک بہن کے پری میڈیکل میں بہت اچھے نمبر آئے لیکن اسے دوسرے شہر میں داخلہ مل سکا۔ والد نے پیر صاحب سے ذکر کیا تو پیر صاحب نے کہا ….اکیلی لڑکی کا دوسرے شہرجاکر رہناٹھیک نہیں۔
پیر صاحب کی اس بات پر ہماری بہن کا میڈیکل کالج میں پڑھنے کا ارمان ادھورا رہ گیا۔
پیر صاحب ہمارے والد سے گاہے بہ گاہے ایسی فرمائشیں کرتے رہتے ہیں جن کی تکمیل کے لیے ہمارے والد کو بھاری رقم خرچ کرنی پڑتی ہے۔ ہمارے والد کہتے ہیں کہ پیر صاحب کے فرمان پر عمل نہ کیا گیا تو آخرت برباد ہوجائے گی۔
باتیں توکئی ہیں لیکن میں نے مختصراً دومثالیں بیان کی ہیں۔
اب ہمارے والد صاحب کہہ رہے ہیں کہ ہم بہن بھائی بھی ان کے پیر صاحب کے مریدبنجائیں۔
محترم وقار عظیمی صاحب! آپ خود ایک روحانی سلسلہ کا پرچار کرتے رہتے ہیں ۔آ پ کا رسالہ روحانی ڈائجسٹ ہمارے گھر میں طویل عرصے سے آرہا ہے۔اس رسالے میں بہت اچھی اچھی باتیں لکھی ہوتی ہیں ۔ آپ کو یہ بتانا ہے کہ میرا دل نہیں مانتا کہ میں اپنے والد کے پیر صاحب کی مرید بنوں۔میں آپ کو صحیح بتاؤں تو بات یہ ہے کہ مجھے تو اب پیری مریدی سے ہی اکتاہٹ اور بیزاری محسوس ہونے لگی ہے۔
میری یہ باتیں آپ کو کڑوی لگ رہی ہوں تو مجھے معاف فرمائیے گا۔مجھے آپ سے صرف یہ پوچھنا ہے کہ اپنے والد کی اندھی عقیدت کے نقصان دہ اثرات سے ہم بہن بھائی کس طرحمحفوظرہیں۔
۔

جواب: عزیز بیٹی ….! پہلے تو یہ بتادوں کہ مجھے آپ کی باتیں کڑوی نہیں لگیں ۔
دینِ اسلام کی تبلیغ اور لوگوں کی تعلیم اور اصلاح کے لیے تصوف اور سلاسلِ طریقت کی خدمات تاریخ میں جگمگارہی ہیں۔ آج کل مسئلہ یہ ہوگیا ہے کہ بعض افراد نے صوفیانہ تعلیمات کو اپنی دکانداری کا ذریعہ بنالیا ہے۔ آپ کی ذہنی اُلجھن کا سبب بھی میرے خیال میں یہ ہے کہ آپ تصوف کی تعلیمات اور موجودہ دور کی پیری مریدی میں فرق نہیں کر پارہیں۔
آپ روحانی ڈائجسٹ کی پرانی قاری ہیں۔روحانی ڈائجسٹ کی کئی تحریروں پر ذرا سا غورکرلیں تو آپ پر واضح ہوجائے گا کہ ہم تو خود روایتی پیری مریدی اوراندھی عقیدت کے حق میں نہیں ہیں۔
میرے والد حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے اورمیں نے بالمشافہ ملاقات یا خط وکتابت کے ذریعے کثیر تعداد میں مریضوں کو ڈاکٹری علاج کا مشورہ دیاہے۔میں نے تو ایسے کئی مریضوں کو جوخود ہی ڈاکٹری علاج نہیں کروانا چاہتے تھے ،بہت اصرار کرکے میڈیکل چیک کروانے او رڈاکٹر کے مشوروں پر عمل کرنے پر قائل کیا ہے۔
لڑکیوں کی تعلیم پروالدین کو ترغیب دینے میں بھی سلسلہ ٔ عظیمیہ اورروحانی ڈائجسٹ کی کوششیں سب کے سامنے ہیں۔
سلسلہ ٔ طریقت میں کسی مجاز ہستی کے ہاتھ پر بیعت کرنا دراصل ایک استاد اورایک شاگرد کے درمیان ایک معاہدے کی طرح ہے۔بیعت ہونے کا اصل مقصد یہ ہے کہ مرید کو شیخ کی جانب سے تعلیم دی جائے گی ،اس کی تربیت کی جائے گی، تذکیہ نفس کے لیے اس کی رہنمائی اورمدد کی جائے گی۔روح کی صلاحیتوں کو سمجھنے، عرفان نفس اور عرفان الٰہی کے سفر میں اس کی رہنمائی کی جائے گی۔اسے اللہ تعالیٰ کی عبادت اوررسول اللہؐ کی اطاعت کی ترغیب دی جائے گی۔
کوئی مرید اپنے شیخ سے اپنے دنیاوی معاملات میں یا اپنے گھریلو امور میں مشورہ لیناچاہے تو ضرورلے لیکن یہ سمجھنا یا یہ عقیدہ رکھنا درست نہیں کہ مرید کے گھر والوں پر شیخ کے مشوروں پرعمل کرنا لازم ہے ۔یہ خیال بھی درست نہیں کہ پیر صاحب کی فرمائشیں پوری نہ کرنا آخرت میں کسی نقصان کا سبب ہوگا۔
ہمیں یہ بھی سمجھنا چاہیے کہ موجودہ دور میں پیری مریدی کے ذریعے کئی لوگ تعلیم ،تربیت واصلاح کے فرائض سرانجام دینے کے بجائے لوگوں کے کمزورعقیدوں سے فائدہ اٹھانےکے لیے دم درود اور تعویذ دھاگوں کے کاموں میں لگے ہوئے ہیں۔ لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے اس کام کو ہی تصوف سمجھ رکھا ہے۔
کسی مجازبزرگ کے ہاتھ پر بیعت ہونا ہر شخص کی ذاتی خواہش اور قلبی میلان پر منحصر ہے۔اس میں کسی پر کوئی زبردستی نہیں ہے۔
اگر آپ اور آپ کے بہن بھائی اپنے والد صاحب کے پیر سے بیعت ہونا نہیں چاہتے تو آپ یہ بات اپنے والد صاحب کو بتادیں۔۔


***

شوہر کا افیئر 

سوال: میری شادی تین سال پہلے خالہ زاد سے ہوئی ہے۔ میری دو سال کی بیٹی ہے۔ بیٹی کی پیدائش کے بعد سے شوہر کا رویہ مجھ سے اُکھڑااُکھڑا رہنے لگا ہے۔ اکثر آفس میں کام کی زیادتی کے بہانے گھر دیر سے آتے ہیں۔ کسی چیز کی ضرورت ہو تو بات کرتے ہیں، ورنہ گھر میں زیادہ ترخاموش رہتے ہیں۔ ایک دن رات کو سوتے میں میری آنکھ کھلی تو شوہر بالکونی میں کھڑے ہوکر موبائل پر کسی سے بات کررہے تھے۔
عظیمی صاحب ….! مجھے یقین ہے کہ میرے شوہر کا کسی لڑکی کے ساتھ افیئر چل رہا ہے۔ میں چاہتی ہوں کہ میرے شوہر اپنی ذمہداری محسوس کریں۔ مجھے اور میری بیٹی کو ٹائم دیں اور اُن کے ذہن سےغیر عورت کا خیال نکل جائے۔

جواب: آپ کا یہ کہنا بجا ہے کہ آپ کے شوہر کو آپ کو اور بیٹی کو ٹائم دینا چاہیے۔ گھر والوں پر توجہ کی کمی سے ہی آپ کے دل میں وسوسوں اور شک نے سر ابھارا ہے۔
میری دعا ہے کہ آپ کے شوہر کو سمجھ آئے، وہ ایسی کوئی بات نہ کریں جس سے آپ کی حق تلفی ہو اور اپنے گھر پر پوری توجہ دیں۔ آمین۔
رات سونے سے پہلے اکتالیس مرتبہ سورہ الشمس (91) کی آیات 7تا 9

وَنَفْسٍ وَّمَا سَوَّاهَا O
فَاَلْهَـمَهَا فُجُوْرَهَا وَتَقْوَاهَا O
قَدْ اَفْلَحَ مَنْ زَكَّاهَا O

گیارہ گیارہ مرتبہ درود شریف کے ساتھ پڑھ کر اپنے شوہر کا تصورکرکے دم کردیں اور انہیں برے بھلے میں تمیز اور آپ کے حقوق ٹھیک طرح ادا کرنے کی توفیق ملنے کی دعا کریں۔
یہ عمل کم از کم ایک ماہ تک جاری رکھیں۔


***

کئی عورتیں اپنے جیون ساتھی پر شک کیوں کرتی ہیں؟

سوال: میں گزشتہ پندرہ سال سے کراچی کے ایک علاقے میں اسٹیٹ ایجنسی چلا رہا ہوں۔ یہ کام مجھے میرے والد سے ورثے میں ملا ہے، اس کے علاوہ مجھے کوئی اور کام نہیں آتا۔ شادی کے بعد سے میرا یہ کام میرے لیے ذہنی اذیت کا سبب بن چکا ہے، چونکہ میں گھروں کی خرید و فروخت اور انہیں کرائے پر دینے کے سلسلے میں مختلف گاہکوں سے رابطے میں رہتا ہوں۔ موجودہ دور میں چونکہ تمام کاروبار موبائل فون پر منتقل ہوگیا ہے، اس لیے اکثر و بیشتر گھر پر بھی گاہگوں کے فون آتے رہتے ہیں، ان گاہگوں میں بڑی تعداد خواتین کی بھی ہوتی ہے جنہیں کرائے کے مکانوں کی ضرورت ہوتی ہے یا اپنا کوئی مکان بیچنا ہوتا ہے۔ میں بہت ہی پیشہ وارانہ طریقے اور ایمانداری سے ان سے ڈیل کرتا ہوں، اسی لیے میرے گاہک میری بہت عزت کرتے ہیں۔ اگر کوئی میری عزت نہیں کرتا تو وہ صرف میری بیوی ہے۔ شادی کے ابتدائی دنوں میں تو میری بیوی کا برتاؤ نارمل تھا، لیکن جیسے جیسے وقت گزرتا گیا اس کی طبیعت میں شک نمایاں ہوتا گیا۔
میری بیوی کو لگتا ہے کہ میں نے اس کے علم میں لائے بغیر دوسری شادی کررکھی ہے اور میں فون پر اُس عورت سے باتیں کرتا رہتا ہوں۔ بعض اوقات وہ فون کرنے والے گاہکوں کے ساتھ بد تمیزی کرنے سے بھی نہیں چوکتی۔
وہ مجھے اکثر فورس کرتی ہے کہ میں یہ کام چھوڑ کر کوئی دوسرا کام کرلوں ، جس میں میرا خواتین سے ملنا جلنا نہ ہو۔ لیکن میں کیسے اپنے جمے جمائے کاروبار کو بند کردوں وہ بھی صرف اپنی بیوی کی شک کی عادت کی وجہ سے۔
اب اس کا شک اس قدر بڑھ چکا ہے کہ وہ بات بات مجھ سے لڑنے لگی ہے، میرے والدین کو بھی بھلا برا کہتی ہے اور بچوں کے ساتھ بھی اس کا رویہ بہت ہی خراب ہے۔
بیوی کے شکوک کی وجہ سے میری زندگی بےسکون اوربےرونق ہوگئی ہے۔ بچوں پرماں کی توجہ نہ ہونا الگ پریشانی کا باعث ہے۔

جواب: عشاء کی نماز کے بعد آپ یا آپ کی بیٹی سورہ فاتحہ اول آخر گیارہ گیارہ مرتبہ درود شریف کے ساتھ اس طرح پڑھیں کہ جب ایاک نعبد و ایاک نستعینO پر پہنچیں تو اس آیت کو گیارہ مرتبہ پڑھ کر سورۃ پوری کر لیں پھر ایک گلاس پانی پر دم کردیں۔
اسی طرح گیارہ مرتبہ یہ سورۃ پڑھی جائے اور ہر مرتبہ پانی پر دم کیا جائے۔ یہ دم کیا ہوا پانی تین گھونٹ کر کے بیٹی کو پلا دیں یا آپ کی بیٹی یہ عمل خود کررہی ہوں تو پانی پر دم کرکے پی لیں۔
یہ عمل کم از کم چالیس روز تک جاری رکھیں۔
بیٹی کی طرف سے حسب استطاعت صدقہ بھی کردیں۔
اپنی بیٹی سے کہیں کہ صبح اور شام کے وقت سات سات مرتبہ سورہ فلق اور سورہ الناس اور تین مرتبہ آیت الکرسی پڑھ کر پانی پر دم کرکے پئیں اوراپنے اوپر بھی دم کرلیں۔
یہ عمل کم ازکم اکیس روز تک جاری رکھیں۔


***

ادیب بن سکوں 

سوال:محترم وقار انکل….! میں بی اے کی اسٹوڈنٹ ہوں۔ میں آپ کی فین ہوں۔ مجھے آپ کے آرٹیکل بہت اچھے لگتے ہیں۔
میں چاہتی ہوں کہ میرے اندر چھپی لکھنے کی صلاحیت پیدا ہو اور میں بھی اپنے قلم سے ملک و عوام کی خدمت کرسکوں۔ مہربانی فرماکر مفید مشورے کے ساتھ مجھے کوئی وظیفہ بھی بتائیں ۔ جس سے میرے اندر لکھنے کی صلاحیت پیدا ہوسکے اور میں ایک نامور ادیب بن سکوں۔
۔
۔

جواب:عزیز بیٹی….! تمہارے شوق سے آگہی ہوئی بہت اچھا لگا۔ اپنے جذبات، احساسات، خیالات، نظریات کے اظہار کے لیے قلم نہایت موثر ذریعہ ہے۔
قلم کی اہمیت اس حقیقت سے بھی واضح ہے کہ خالق کائنات اللہ وحدہ لاشریک نے اپنے کلام قرآن مجید میں قلم کی قسم اٹھائی ہے۔ قرآن کی ایک سورہ قلم سے موسوم ہے۔ سورہ قلم قرآن پاک کی اڑسٹھویں (68) سورہ ہے۔
لکھنے کا شوق بہت بھلا ہے۔ اس شوق کی تکمیل کے لیے ذوق کا اعلیٰ ہونا بھی ضروری ہے۔ اعلیٰ ذوق اچھی کتابوں، اساتذہ کے کلام اور ابرار کی صحبت سے منسلک ہے۔
حضرت محمد رسول اللہ ﷺ کی ایک صفت جوامع الکلم بھی ہے۔
اچھا لکھنے کے لیے کئی چیزوں کی ضرورت ہے لیکن سب سے زیادہ اہمیت مطالعے کی ہے اور مطالعہ کے لیے کتابوں کے انتخاب کی ہے۔
تم خیر البشر، معلم اعظم حضرت محمد ﷺ کے ارشادات کے مطالعے کو اولیت دو۔ حضور ﷺ کا کوئی ارشاد پڑھ کر اس کے مطلب و مفہوم کو سمجھنے کی کوشش کرو۔ انسانی فکر اور انسانی معاشرے پر اس ارشاد کے ہمہ گیر اثرات کے بارے میں سوچو۔
لکھنے کے خواہش مندوں کو اور لکھنے والوں کو مشاہدات پر بہت توجہ دینی چاہیے۔ لکھنے والوں کا ذہنی طور پر تجزیاتی (Analytical) اور تنقیدی (Critical) ہونا ان کے لیے مزید بہتر ہے۔
تم لکھنا چاہتی ہو۔ بہت اچھی بات ہے۔ لکھنا شروع کردو اور اپنی کوئی تحریر میرے مطالعہ کے لیے بھی بھیجنا۔
روزانہ صبح شام سورۂ قمر ترجمے کے ساتھ پڑھو۔
میری دعائیں تمہارے ساتھ ہیں۔
۔


***

رشتے بہت مگر….!

سوال:میری عمر پینتیس سا ل ہے۔ میں ایک ملٹی نیشنل کمپنی میں اچھے عہدے پر فائز ہوں۔ چندسال پہلے میری شادی ہوئی تھی۔ شوہر سے مستقل گشیدگی کی وجہ سے میں نے خلع لے لیا تھا۔ اس سے میری ایک بیٹی ہے جواب دو سالکیہے۔
بیٹی کی نگہداشت کے لیے میں نے آیا رکھی ہوئی ہے جو میرےساتھ ہی رہتی ہے۔والد صاحب پچپن میں انتقال کرگئے تھے اوروالدہ کا میری شادی کے بعد انتقال ہوگیا تھا۔بہن بھائی اپنی اپنی دنیاؤں میں مگن ہیں۔
میں اب دوسری شادی کرنا چاہتی ہوں۔ میرے کئی رشتے بھی آئے ہیں لیکن زیادہ تر نے مجھ سے زیادہ میری جاب اورپیسے کو اہمیت دی۔ ایسے رشتوں کومیں نے منع کردیا۔ کچھ رشتے میری بیٹی کی وجہ سے منع ہوگئے۔
میں چاہتی ہوں کہ میرا رشتہ کسی مخلص اور ایمان دارشخص سے طے ہوجائے اوروہ مجھے میری بیٹی کے ساتھ قبول کرلیں۔

 

جواب:عشاءکی نماز کے بعد 101مرتبہ سورۂ بقرہ (2)کی آیت163:
وَإِلَهُكُمْ إِلَهٌ وَاحِدٌ ۖ
لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ الرَّحْمَنُ الرَّحِيمُO
گیارہ گیارہ مرتبہ درود شریف کے ساتھ پڑھ کر اچھا رشتہ آنے اورازدواجی خوشیاں اور راحت و پرسکون زندگی کے لیےاللہ تعالیٰ کے حضور دعا کریں۔
یہ عمل نوّے روز تک جاری رکھیں۔ ناغہ کے دن بعد میں پورے کرلیں۔
رات سونے سے پہلے گیارہ مرتبہ سورۂ بقرہ (2)کی آخری دو آیات، پانچ پانچ مرتبہ درود شریف کے ساتھ پڑھ کر آنکھیں بند کرکے تصور کریں کہ آپ خانہ کعبہ کے صحن میں موجودہیں۔
جب یہ تصور گہرا ہوجائے تو اللہ تعالیٰ کےسامنے اپنا مقصد دل ہی دل میں بیان کریں۔
یہ عمل کم از کم اکیس روز تک جاری رکھیں۔
ناغہ کے دن بعد میں پورے کرلیں۔


***

کند ذہن طالبہ…..؟ 

سوال:میری عمر اٹھارہ سال ہے۔ میں انٹر کی اسٹوڈنٹ ہوں۔
شروع سے ہی میں نے محسوس کیا کہ میں ذہین بچوں کی طرح نہیں سیکھ پاتی۔ ٹیچر جو بات دوسری طالبات کو ایک دو بار بتا کر سمجھا دیتے ہیں۔ مجھے وہ سمجھنے میں دیر لگتی ہے۔ اس لیے کبھی اسکول میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کرسکی۔ میٹرک میں دوپیپر میں رہ گئی تھی۔ اب یہی حال انٹر میںہوا ہے۔
پہلے لوگ مجھے کند ذہن کہتے تھے تو بہت بُرا لگتا تھا مگر اب لگتا ہے کہ شاید وہ صحیح کہتے تھے۔

 

جواب:عزیز بیٹی….! اپنے بارے میں دوسروں کے منفی ریمارکس کو اگر صحیح سمجھ لوگی تو آگے بڑھنے میں خود ہی رکاوٹیں کھڑی کرلو گی۔
تمہارے انداز تحریر سے پتہ چلتا ہے کہ تم کندذہن ہرگز نہیں ہو البتہ یہ اندازہ ہوا کہ دوران مطالعہ تمہارا ذہن منتشر رہتا ہے۔
خواہ پڑھائی ہو یا دنیا کا کوئی اور کام، ذہنی انتشار کے ساتھ ٹھیک طرح انجام نہیں پاسکتا۔ ہر کام کو ٹھیک طرح کرنے اور بہتر نتائج پانے کے لیے ذہنی یکسوئی انتہائی ضروری ہے۔
ذہنی یکسوئی کیسے حاصل کی جائے اسے سمجھنے کے لیے تم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہونے والے مضمون ‘‘مائنڈ فلنیس’’ کا ابتداء سے بغورمطالعہ کرو۔
پڑھائی میں دل لگنے اور فہم و فراست میں اضافے کے لیے بطور روحانی علاج صبح اور شام اکیس اکیس مرتبہ سورہ قمر (54) کی آیت 17

وَلَقَدْ يَسَّرْنَا الْقُرْاٰنَ لِلـذِّكْرِ فَهَلْ مِنْ مُّدَّكِرٍ
تین تین مرتبہ درود شریف کے ساتھ پڑھ کر ایک ایک ٹیبل اسپون شہد پر دم کرکے پیو اور اپنے اوپر بھی دم کرلو۔
وضو بےوضو کثرت سے اللہ تعالیٰ کے اسم
یاعلیم
کا ورد کرتی رہو۔
کلر تھراپی کے اصولوں کے مطابق نیلی شعاعوں میں تیار کردہ پانی صبح اور شام ایک ایک پیالی پیو۔


***

حسد کرنا چھوڑ دے

سوال:ہم چار بہنیں ہیں۔ بڑی بہن کی عمر اڑتیس سال ،اس سے چھوٹی کی عمر چھتیس سال ، تیسری بہن کی عمر چونتیس سال اورمیری عمر بتیس سال ہوگئی ہے۔
ہمارے والد کا بارہ سال پہلے انتقال ہوگیا تھا۔ بڑی دوبہنیں والد صاحب کی بہت چہیتی تھیں۔ والد صاحب کے انتقال کے بعدانہوں نے تعلیم کو خیر باد کہہ دیا اور گھر داری میں لگ گئیں۔ ہم دوچھوٹی بہنوں نے دن رات محنت کرکے اعلیٰ تعلیم حاصل کی اوراب اچھی جگہ ملازمتکررہیہیں۔
بڑی دوبہنوں نے خود تو شادی نہیں کی لیکن ہمارا جب بھی رشتہ آتاہے توبڑی بہنیں گھر میں ایک طوفان کھڑاکردیتی ہیں کہ رشتے کی بات آگے نہ چلے۔ اس کے لیے وہ ۔ایسے ایسے ہتھکنڈے استعمال کرتی ہیں کہ ہمیں بتاتے ہوئے بھی شرم آتی ہے۔ شایدوہ اس بات سے حسد کرتی ہیں کہ ہم اچھا پڑھ لکھ کر اچھی جگہ ملازمت کررہی ہیں۔اکثر والدہ صاحبہ سے جھوٹ بول کر ہمیں ذلیل کرواتی رہتی ہیں۔
ہم ایک عرصے سے یہ سب کچھ والدہ صاحبہ کی وجہ سے درگزر کررہی ہیں مگر برداشت کی بھی ایک حد ہوتی ہے۔ہمارے گھر میں روز تو تو میں میں ہوتیرہتیہے۔
آپ سے گزراش ہے کہ کوئی وظیفہ بتائیں کہ ہماری دونوں بڑی بہنیں ہماری مخالفت کرنا چھوڑ دیں اور ہمارے رشتوں کی بات خو ش دلی سے چلنے دیں۔

 

جواب:آپ دونوں چھوٹی بہنیں صبح اورشام اکیس اکیس مرتبہ سورۂ النساء (4) کی آیت 53-54
تین تین مرتبہ درود شریف کے ساتھ پڑھ کر پانی پر دم کرکے پئیں ۔
عشاء کی نماز کے بعد یا رات سونے سے پہلے سورہ اعراف(7) کی آیت 189میں سے
هُوَ الَّذِي خَلَقَكُمْ مِنْ نَفْسٍ وَاحِدَةٍ وَجَعَلَ مِنْهَا زَوْجَهَا لِيَسْكُنَ إِلَيْهَا
گیارہ گیارہ مرتبہ درود شریف کے ساتھ پڑھ کر اچھی جگہ رشتہ طے ہونے، خیر و عافیت کے ساتھ رخصتی اورخوش گوار ازدواجی زندگی کے لیےدعاکریں۔
حسب استطاعت صدقہ کرتی رہیں۔
دونوں بہنیں چلتے پھرتے وضو بےوضو کثرت سے اللہ تعالیٰ کے اسماء
یَا اَللہ ُحَفِیْظُ یَا عَزِیْز
کا وردکرتی رہیں۔

 


***

گالم گلوچ کرنے والے پڑوسی

سوال: ہم نے ایک جگہ نیا فلیٹ لیا ہے۔یہاں پڑوس کے گھر سے لڑائی جھگڑے اورگندی گندی گالیوں کی آوازیں آتی ہیں جس کی وجہ سے ہم میاں بیوی بہت پریشان ہیں۔ میرے شوہر نے پڑوسی سے بات کی کہ دیکھیں اس طرح بچوں پر بُرا اثر پڑے گا تو انہوں نے میرے شوہر کوبھی پہلے بُرا بھلا کہا اور پھر گالیاں دیناشروعکردیں۔
انہوں نے کہا کہ اپنے گھر میں ہم جو مرضی آئے کریں گے تمہیں جو کرنا ہےکرلو ۔
چند دنوں بعد انہوں نے ہمیں مختلف طریقوں سے تنگ کرنا شروع کردیا۔ کبھی کچرا ہمارے دروازے پر ڈال جاتے ہیں تو کبھی اتنا پانی بہاتے ہیں کہ سارا پانی ہمارے دروازے کے سامنے کھڑا ہو جاتا ہے۔
ابھی چند ہی دن قبل عید الاضحیٰ کے موقع پر ان کے گھر میں بڑے پیمانے پر قربانی ہوئی اور انہوں نے اپنے جانوروں کی آلائشات اور گندگی بلڈنگ کے مین گیٹ کے سامنے جمع کردی، یہ کچرا میرے شوہر اور بلڈنگ کے ایک دوسرے مکین نے اپنے پیسوں سے اُٹھوایا۔
پڑوس کےاس گھر کے بڑے تو ایک طرف ان کے بچے بھی بہت شرارتی ہیں۔ میرا چھوٹا بیٹا اسکول سے آتاہے تو اس کو طرح طرح سے تنگ کرتے ہیں،اگر میں کچھ کہوں تو ان بچوں کی ماں مجھ سے لڑنے دوڑتی ہے۔
ہم نے کمیٹی والوں سے شکایت کی ہے مگر وہ بھی اس سلسلے میں بےبس معلوم ہوتے ہیں۔

 

جواب:رات سونے سے پہلے 101 مرتبہ سورہ ہود(11)کی آیت نمبر 52 کا ابتدائی حصہ :
وَيَا قَوْمِ اسْتَغْفِرُوا رَبَّكُمْ ثُمَّ تُوبُوا إِلَيْهِ
گیارہ گیارہ مرتبہ دورد شریف کے ساتھ پڑھ کران لوگوں کو ہدایت ملنے اور انہیں پڑوسیوں کے ساتھ حسن سلوک سے رہنے کی توفیق ملنے کیدعاکریں۔
یہ عمل کم ازکم ایک ماہ تک جاری رکھیں۔
چلتے پھرتے وضو بے وضو کثرت سے اللہ تعالیٰ کے اسماء:
یَا مُوْمِن ُ یَاحَفِیْظُ یَا سَلَام
کا ورد کرتی رہیں۔

 


***

انکوائری نہ ہوجائے….

سوال:میں شادی شدہ ہوں میرے چاربچےہیں۔
ایک سال پہلے ہمارے ادارے میں ایک نئے آفیسر آئے تھے۔ اُنہوں نے میرے کام میں بغیر کسی وجہ کے نقص نکالنے شروع کردیے۔ ان باتوں سے میری خود اعتمادی میں بہت کمی آئی۔ اب میں کسی بھی اہم مسئلے پر اعتماد کے ساتھ بات نہیں کرپاتا۔ اپنے سینئر سے بات کرتے ہوئے میں نروس ہوجاتا ہوں۔
چند ماہ پہلے ہمارے ڈپارٹمنٹ میں کچھ افراد پر ادارے کی رقم خرد برد کرنے کے الزامات لگے۔ وہ لوگ تو رفتہ رفتہ اس پریشانی سے باہر نکل آئے لیکن میں کسی بدعنوانی میں کبھی ملوث نہ ہونے کے باوجود بھی آج تک خوف میں مبتلا ہوں۔
لوگ کہتے ہیں کہ بُرا وقت آئے تو چوروں کے ساتھ بے گناہ بھی پکڑے جاتے ہیں۔ بلکہ کبھی کبھار تو چور بچ جاتے ہیں اور بےقصور کو سزا بھگتنی پڑجاتی ہے۔ اِن باتوں سے میرے اعصاب مزید کمزور ہوگئے ہیں۔ میں یہ سوچ سوچ کر روزمرتا ہوں کہ اگر میرا سامنا کسی انکوائری کمیٹی سے ہوا تو میں کیا کروں گا۔ میری آواز اور میرے چہرے نے انکوائری کے وقت میرا ساتھ نہ دیا تو افسران مجھے قصور وار سمجھیں گے ۔
میں چاہتا ہوں کہ دفتر میں کسی انکوائری کے وقت میں نروس نہ ہوں اور مجھ بےقصور کی عزت پر کوئی حرف نہ آئے۔

 

جواب:اعصاب کو تقویت دینے اور خوداعتمادی میں اضافہ کے لیے آپ مراقبہ سےمددلیجیے۔
صبح فجر کی اذان سے پہلے اٹھیے۔ فریش ہو کر وضو کیجیے اور آرام دہ نشست میں بیٹھ کرمراقبہ کیجیے۔
مراقبہ سے پہلے اکتالیس مرتبہ درود شریف اور اکتالیس مرتبہ یا حی یا قیوم کا ورد کرلیجیے۔
مراقبہ میں یہ تصور کیجیے کہ آپ نیلی روشنی سے منور ماحول میں بیٹھے ہوئے ہیں۔
فجر کی اذان پر مراقبہ ختم کردیں اور فجر باجماعت ادا کریں۔ نماز کے بعد تقریباً آدھا گھنٹہ تیز قدموں کے ساتھ واک کیجیے۔
دن بھر چلتے پھرتے وضو بےوضو کثرت سے اللہ تعالیٰ کے اسماء :
یا حی یا قیوم
کا ورد کرتے رہیں۔
رات سونے سے پہلے سورہ النور (24) کی آیات 51-52 :

اِنَّمَا كَانَ قَوْلَ الْمُؤْمِنِيْنَ اِذَا دُعُوٓا اِلَى اللّـٰهِ وَرَسُوْلِـهٖ لِيَحْكُمَ بَيْنَـهُـمْ اَنْ يَّقُوْلُوْا سَـمِعْنَا وَاَطَعْنَا ۚ وَاُولٰٓئِكَ هُـمُ الْمُفْلِحُوْنَ O
وَمَنْ يُّطِــعِ اللّـٰهَ وَرَسُوْلَـهٝ وَيَخْشَ اللّـٰهَ وَيَتَّقْهِ فَاُولٰٓئِكَ هُـمُ الْفَائِزُوْنَ O
گیارہ گیارہ مرتبہ درود شریف کے ساتھ پڑھ کر اللہ تعالیٰ کے حضور اپنے لیے خیر و عافیت کی دعاکریں۔
یہ عمل کم از کم چالیس روز تک جاری رکھیں۔


***

ہنس مکھ بچے پر نظر 

سوال: میرے بیٹے کی شادی کے دس سال بعد اللہ تعالیٰ نے مجھے پوتے کی نعمت سے نوازا۔ میرا پوتا دو سال کا ہے۔ ماشاء اللہ بہت خوبصورت اور ہنس مکھ ہے۔ اُس کی چھوٹی چھوٹی شرارتوں سے سب گھر والے خوش ہوتے ہیں۔
مسئلہ یہ ہے کہ میرا پوتا اکثر بیمار رہتا ہے۔ خاص طور پر جب کبھی کسی تقریب وغیرہ سے آتا ہے تو بیمار ہو جاتا ہے۔ کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ اُسے نظر لگ جاتی ہے۔

 

 

جواب: چھوٹے بچوں کو اکثر نظر لگ جاتی ہے۔ نظر لگ جانے سے بچے کھانا پینا چھوڑ سکتے ہیں۔ چڑچڑے ہوسکتے ہیں۔ ان کی نیند متاثر ہوسکتی ہے۔ وہ بیمار پڑ سکتے ہیں۔
جن بچوں کو نظر زیادہ لگتی ہو ان کی طرف سے صدقہ خیرات کا زیادہ اہتمام کرنا چاہیے۔ ایسے بچوں کو جب بھی نئے کپڑے پہنائے جائیں کچھ رقم بچے پر وارپھیر کر صدقہ کردیا جائے۔
جب بھی کسی تقریب میں جانے کے لیے گھر سے نکلیں ، تین مرتبہ سورہ فلق پڑھ کر بچے کے سر اور چہرے پر دم کردیں۔

 


***

چھوٹا قد 

سوال:میری عمر اُنیس سال ہے۔ میں سیکنڈ ایئر کی طالب علم ہوں۔ میں نے ہمیشہ اے ون گریڈ میں کامیابی حاصل کی۔ میں بہت اچھی مقرر بھی ہوں۔ مجھے مطالعہ کا بھی بہت شوق ہے لیکن صرف قد چھوٹا ہونے کی وجہ سے ہر کوئی مجھے چھوٹی چھوٹی کہہ کر چھیڑتا ہے۔
شروع میں تو میں نے قد کی کمی کا کوئی اثر نہیں لیا لیکن اب میرے اندر بہت زیادہ احساسِ کمتری پیدا ہوگیا ہے۔

 

 

جواب:جن بچوں کو چھوٹے قد کی شکایت ہے انہیں دودھ اور دہی زیادہ استعمال کرنا چاہیے۔ آپ روزانہ صبح اور رات ایک ایک گلاس دودھ پئیں۔ روزانہ ایک پاؤ دہی کھائیں۔ دہی میں حسب ذائقہ شکر ملالیں یا رائتہ بنالیں۔
روزانہ صبح کے وقت تقریباً آدھا گھنٹہ دھوپ میں بیٹھیں۔کلر تھراپی کے اصولوں کے مطابق سرخ شعاعوں میں تیار کردہ پانی صبح اور شام ایک ایک پیالی پئیں۔
بطور روحانی علاج:
الر تلک آیات الکتاب المبین o الرحیم الرحیم الرحیم یا اللہ یا مرید
زردہ کے رنگ اور عرقِ گلاب سے تین پلیٹوں پر لکھ کر صبح ، شام اور رات سوتے وقت ایک ایک پلیٹ پانی سے دھوکر چھ ماہ تک مسلسل پیئیں۔
لیٹتے وقت اس بات کا خیال رکھا جائے کہ ٹانگیں کمان کی طرح نہ ہوں بلکہ سیدھی رہیں۔ سرہانا نسبتاً اونچا رکھیں۔


***

میاں بیوی کو خوش دیکھ کر….

سوال: میری شادی کو چھ ماہ ہوئے ہیں۔ شوہر اعلیٰ تعلیم یافتہ اور اچھے عہدہ پر فائز ہیں۔ گھر میں ساس، سسر، جیٹھ، جیٹھانی اُن کے تین بچے، غیر شادی شدہ نند اور ہم دومیاں بیوی ہیں۔
اس گھر کا سارا نظام میری ساس کے ہاتھ میں ہے۔ شادی کے چند ماہ بعد اللہ نے مجھے خوشی دکھائی اور ڈاکٹر نے ہدایت کی کہ دودھ ، پھل اور ادویات باقاعدگی سے لی جائیں۔
شوہر نے چند روز یہ چیزیں خود لاکر دیں جس پر میری ساس نے برا منایا اور میرے شوہر سے کہا کہ اسے جو چاہیے مجھ سے مانگے۔
شوہر چند روز چیزیں لاتے رہے لیکن پھر مجھے کہا کہ تم انہی سے کہو۔
ساس کہتی ہیں کہ اگر تم نے خود آکر مجھ سے نہیں کہا تو میں کچھ بھی منگوا کر نہیں دوں گی چاہے تم بے ہوش پڑی رہو۔
دو ماہ سے ساس نے شوہر کو میرے خلاف بھی کرنا شروع کردیا ہے۔ اگر میں خاموش رہتی ہوں تو وہ کہتی ہیں کہ یہ تو منہ بناکر بیٹھی رہتی ہے۔
میں نے پہلے تو گھر والوں کے رویے کے بارے میں شوہر سے کچھ نہیں کہا۔ اب شوہر کو بتایا تو اُلٹا وہ مجھے یہ کہتے ہیں کہ تمہارے اتنے پڑھنے کا کیا فائدہ ہوا۔ میری ہر بات انہیں سیاست ، ڈرامہ اور کھیل لگتی ہے۔
میں چاہتی ہوں کہ ساس ہمارے درمیان دوری نہ پیدا کریں میرے شوہر مجھ پر اعتماد کریں، عزت دیں، محبت کریں۔ مجھے سسرال میں بہت اکیلا پن محسوس ہورہا ہے۔

 

 

جواب:رات سونے سے پہلے اکتالیس مرتبہ سورہ الشمس (91) کی آیت 7تا 9

وَنَفْسٍ وَّمَا سَوَّاهَا O
فَاَلْهَـمَهَا فُجُوْرَهَا وَتَقْوَاهَا O
قَدْ اَفْلَحَ مَنْ زَكَّاهَا O

سات سات مرتبہ درود شریف کے ساتھ پڑھ کر اپنی ساس کا تصور کرکے دم کردیں اور دعا کریں کہ آپ کی ساس کو آپ کے ساتھ محبت و شفقت کے برتاؤ کی توفیق عطا ہو۔
یہ دعا کم از کم چالیس روز تک جاری رکھیں۔
ناغہ کے دن شمار کرکے بعد میں پورےکرلیں۔
وضو بے وضو کثرت سے اللہ تعالیٰ کے اسماء
یاعزیز یا قوی
کا ورد کرتی رہیں۔

 


***

اولاد نہیں ہورہی….

سوال:میری عمر پینتس سال ہے۔ میرے شوہر کی عمر پینتالیس سال ہے۔ تین سال پہلے ہماری شادی ہوئی ہے۔
دو سال تک ہم نے احتیاط کی تھی۔ اُس کےبعد احتیاط ختم کردی لیکن جب کچھ نہیں ہوا تو ہم نے ڈاکٹر سے رجوع کیا۔ میرے تمام ٹیسٹ کلیئر آئے ہیں۔ شوہر کے ٹیسٹ میں جرثوموں کی کمی آئی ہے۔ شوہر کو ڈاکٹر نے دو مختلف کورسز کرائے لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا۔
پانچ سال پہلے میری کزن کے شوہر کے ساتھ بھی جرثوموں کا مسئلہ تھا تو اُس کے شوہر نے آپ سے رجوع کیا تھا۔ چند ماہ کے علاج سے اُنہیں کافی فائدہ ہوا ، اب میری کزن دو بچیوں کی ماں ہے۔ اُس نے مجھے آپ سے رجوع کرنے کے لیے کہا ہے۔ میں اندرونِ سندھ رہتی ہوں۔ اگر آپ کہیں گے تو ہم آپ کے مطب کراچی بھی آجائیں گے۔

 

 

جواب:آپ کے شوہر چاہیں تو کسی دن مطب کے اوقات میں تشریف لے آئیں۔ اپنی رپورٹس ساتھ لائیں۔
بالمشافہ گفتگو کے بعد ان شاء اللہ مشورہ اور علاج پیش کردیا جائے گا۔
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ انہیں شفاء ہو اور صحت مند اور خوش نصیب اولاد عطا ہو۔ آمین


***

انٹرویو کے وقت گھبراہٹ

سوال:یری عمر اٹھائیس سال ہے۔ ہم پانچ بہنیں ہیں۔ میں بہنوں میں چوتھے نمبر پر ہوں میری سب سے بڑی بہن اور میں جابکرتےہیں۔
کچھ عرصہ پہلے تک میں ایک ٹی وی چینل پر کام کرتی تھی۔ وہاں میری شفٹ انچارج مجھے بات بے بات بہت ڈانٹتی تھی جس کی وجہ سے میں نے وہ جاب چھوڑ دی۔
میرا خیال تھا کہ میری قابلیت اور تجربہ کی بنیاد پر دوسری جگہ مجھے آسانی سے جاب مل جائے گی۔ ایک مہینہ میں نے گھر پر آرام کیا۔ اس کے بعد دوبارہ ملازمت تلاش کرنا شروع کی لیکن اب مجھے ایک نئے مسئلے کا سامنا کرنا پڑا وہ یہ کہ انٹرویو دیتے وقت میں شدید نروس ہوگئی، میرے ہاتھ پاؤں ٹھنڈے ہوگئے اور زبان سے بے ِربط جملے نکلنے لگے اور بالکل سامنے کی نوکری مجھے نہ مل سکی۔
ایک اور جگہ انٹرویو دیا وہاں بھی یہی حال ہوا۔ اب مجھ میں خود اعتمادی کی شدید کمی ہوتیجارہیہے۔
میں روحانی ڈائجسٹ کی بہت پرانی قاری ہوں۔ آپ کا کالم روحانی ڈاک بھی بہت شوق سے پڑھتی ہوں۔
میری آپ سے گزارش ہے کہ مجھے کوئی ایسا عمل بتائیں کہ میرا اعتماد بحال ہوجائے اور میں انٹرویو دیتے وقت نروس نہ ہوں۔ مجھے اچھی جاب مل جائے اور میں اس شعبے میں ترقی کروں۔

 

 

جواب: خوف اور وسوسوں سے نجات، اعتماد کی بحالی اور پراعتماد شخصیت کے لیے صبح اور شام کے وقت اکیس اکیس مرتبہ سورئہ آلِ عمران(3) کی پہلی آیت:

الم
تین تین مرتبہ درود شریف کے ساتھ پڑھ کر ایک ایک ٹیبل اسپون شہد پر دم کرکے پیئیں اور اپنے اوپر بھی دم کرلیا کریں۔
چلتے پھرتے وضو بے وضو کثرت سے اللہ تعالیٰ کے اسماء :
یاحی یا قیوم
کا ورد کرتی رہیں۔
قوت ارادی اور خود اعتمادی میں اضافہ کے لیے مراقبہ بھی ایک نہایت مفید عمل ہے۔ آپ رات سونے سے قبل یا حسبِ سہولت دن میں کوئی وقت مقرر کرکے مراقبہ کرسکتی ہیں۔
اس وظیفہ اور مراقبہ کے چند روز بعد جب انٹرویو کے لیے جائیں تو وہاں جاتے ہوئے کثرت سے اللہ تعالیٰ کے اسم :
یارافع
کا ورد کرتی رہیں۔


***

شوہر سے بچوں جیسا سلوک! 

سوال: میری شادی آج سے پانچ ماہ قبل ہوئی۔ سسرال آکر مجھے کئی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ میرے شریک سفر کے ساتھ اتنے مسائل ہیں کہ میں پریشان ہوکر رہ گئی ہوں۔
میرے شوہر کے سات بہن بھائی ہیں۔ ان کے والدین کا انتقال کافی عرصہ پہلے ہوچکا ہے۔ گھر میں میرے شوہر سب سے چھوٹے ہیں اس لئے گھر میں کسی بھی مسئلہ پر اُن سے رائے نہیں لی جاتی۔ اُن کے ساتھ چھوٹے بچوں والا سلوک کیا جاتا تھا۔ اب نہ ہی اُن کی اپنی سوچ ہے اور نہ ان کے سامنے کوئی واضح مقصد ہے۔
تعلیم سے فراغت کے بعد میرے شوہر نے ایک جگہ ملازمت کرلی۔ کچھ ہی عرصے بعد دوسری جگہ سے اچھی آفر ملی تو گھر والوں نے انہیں یہ کہہ کر منع کردیا کہ بہت دور ہے اور گھر میں بھی کوئی نہیں ہوتا، آپ چھوٹے ہو لہٰذا گھر میں رہو۔
اگر گھر کی کسی بات پر انہوں نے بولنے کی کوشش کی تو یہ کہہ کر چپ کروادیا گیا کہ بڑوں کی باتوں میں آپ کیوں بول رہے ہو۔
بڑے بہن بھائیوں کے ان سب رویوں کی وجہ سے میرے شوہر میں بات کرنے کی ہمت نہیں ہے۔ اُن میں قوتِ ارادی اتنی کم ہے کہ دوسروں کے لئے تو دور کی بات اپنی ذات سے متعلق بھی فیصلہ بڑوں پر چھوڑ دیتے ہیں۔ بڑے کسی بات پر ڈانٹتے ہیں تو ان میں اتنی ہمت نہیں ہوتی کہ اپنی بات کی وضاحت ہی کرسکیں۔ حافظہ اتنا کمزور ہے کہ اپنی کہی ہوئی بات بھی بھول جاتے ہیں۔ اس کمزوری سے بھائی بہن فائدہ اُٹھاتے ہیں۔
بحیثیت بیوی میں اپنے شوہر کی تذلیل برداشت نہیں کرسکتی لیکن میں کر بھی کیا سکتی ہوں۔ میرے شوہر اپنے دل کی بات مجھ سے شیئر نہیں کرتے۔ اگر کہوں کہ آپ کے دل میں جو کچھ ہے وہ مجھے بتادیا کریں، اس سے دل کا بوجھ ہلکا ہوتا ہے لیکن وہ جس طرح سب کے سامنے چپ کھڑے رہتے ہیں اس طرح میری اس بات پر بھی چپ کھڑے مجھے تکتے رہتے ہیں۔
اب گھر کے افراد میرے ساتھ بھی زیادتی کرجاتے ہیں۔ آمدنی محدود ہونے کی وجہ سے میرے شوہر گھر میں خرچ کے لئے مجھے کوئی رقم نہیں دیتے۔ ہم گھر میں اپنی مرضی سے کچھ پکا نہیں سکتے بلکہ گاہے بگاہے یہ سننے کو ملتا ہے کہ تم دونوں ہمارا کھاتے ہو۔
میں شوہر سے کہیں اور بہتر ملازمت کا کہتی ہوں تو کم ہمتی کی وجہ سے کہتے ہیں مجھے دوسری نوکری کہاں ملے گی….؟

 

 

جواب: مشکل حالات میں عورت کسی مرد کی بہترین رفیق اور معاون بن سکتی ہے۔ اگر رفیقۂ حیات تحمل اور سمجھ داری سے کام لے تو وہ اپنے شوہر میں حالات کا سامنا کرنے کا عزم و حوصلہ پیدا کرکے اسے معاشرہ میں اپنا مقام بنانے کے لئے متحرک کرسکتی ہے۔
عزیز بیٹی….! آپ اس بات کی منتظر نہ رہیں کہ آپ کے شوہر کے دل میں جو کچھ ہے وہ آکر آپ کو بتادیا کریں بلکہ آپ خود بات کچھ اس طرح چھیڑیں کہ باتوں باتوں میں وہ اپنے دل میں پنہاں جذبات ظاہر کرنے لگیں۔ اس کام کے لئے آپ کو اُنہیں نہایت سہل انداز میں یہ باور کرانا ہوگا کہ آپ اُن کی ہمدرد ہیں، اُن کی تمام خوبیوں اور تمام خامیوں سمیت آپ اُن کی ہی رہیں گی۔
آپ کے شوہر شدید احساسِ کمتری میں مبتلا ہیں۔ ان کے دل میں طرح طرح کے خوف اور خدشات نے ڈیرا جمایا ہوا ہے۔ اپنے ان خدشات اور خوف کا اظہار وہ آپ کے سامنے اس لئے نہیں کرتے کیونکہ وہ ڈرتے ہوں گے کہ اگر میں نے اپنی کمزوریاں اپنی بیوی کے سامنے خود ہی بیان کردیں تو کہیں وہ مجھ سے بدظن نہ ہوجائے، کہیں وہ مجھے چھوڑ کر نہ چلی جائے۔
آپ کے شوہر ایسا اس لئے سوچتے ہوں گے کہ ابھی آپ دونوں کے درمیان محبوبیت کا تعلق قائم نہیں ہوا ہے۔ آپ دونوں کو باہمی اعتماد پروان چڑھانے کی ضرورت ہے۔
آپ انہیں یہ باور کروائیے کہ ایک عورت اپنے شوہر سے کس طرح تحفظ کی توقع رکھتی ہے۔ ایک مرد شوہر بن کر اپنی بیوی کی نظروں میں کتنا بڑا مقام حاصل کرلیتا ہے۔
آپ انہیں یہ سمجھائیے کہ ان کے ساتھ چلتے ہوئے آپ کو بہت خوشی ملتی ہے۔ آپ کی تمام خوشیاں اور توقعات ان کی ذات سے وابستہ ہیں۔
آپ انہیں یہ یقین دلائیے کہ وہ آپ کی تمام توقعات پر پورا اُترنے کی تمام صلاحیتیں رکھتے ہیں۔ بس وہ ان صلاحیتوں کو استعمال نہیں کرپا رہے۔ میں یہ بھی سمجھتا ہوں کہ یہ سب کچھ اتنا آسان نہیں ہے۔ بحیثیت ایک عورت اور بحیثیت ایک بیوی کے آپ کے جذبات بُری طرح مجروح ہورہے ہیں، لیکن جوکچھ آپ پر بیت رہی ہے اس سے نجات حاصل کرنے کے لئے عملی جدوجہد بھی کسی دوسرے کو نہیں خود آپ ہی کو کرنی ہے۔ چنانچہ اس مشکل کام کے لئے خود کو تیار کرنا ہوگا۔
آپ جتنا جلدی اور جتنا زیادہ خود کو تیار کریں گی، انشاءاللہ  اسی مناسبت سے مثبت نتائج آپ کو ملنےلگیں گے۔
بطور روحانی علاج….
رات سونے سے پہلے اکتالیس مرتبہ سورہ اخلاص اوّل آخر گیارہ گیارہ مرتبہ درودشریف کے ساتھ پڑھ کر اپنے شوہر کا تصور کرکے دم کردیں اور ان میں خوداعتمادی اور قوتِ ارادی کےلئے دعاکریں۔
یہ عمل کم ازکم چالیس روز تک جاری رکھیں۔
ناغہ کے دن شمار کرکے بعد میں پورےکرلیں۔
وضو بے وضو کثرت سے اللہ تعالیٰ کے اسماء
یااللہ یارحمٰن یارحیم
کا ورد کرتی رہیں۔


***

شوہر کوامتحانات کی تیاری….

سوال:میری عمر اڑتیس سال ہے اورمیرے شوہر کی عمر بتیس سال ہے۔میں نے ماسٹرز کیا ہواہے ۔ ایک سرکاری ادارے میں اچھے عہدے پر کام کرتی ہوں۔ دوسال پہلے میری دادی نے مرتے وقت میری شادی میرے کزن سے طے کردی ۔
میرا شوہر میٹرک پاس اورایک شاپ میں سلیزمین ہے۔ وہ بہت محنتی اورایماندار ہے۔میری زیادہ تعلیم اورسرکاری ملازمت کی وجہ سے میرا شوہر احساس کمتری میں مبتلا ہورہاتھا۔
چند ماہ پہلے ہم ایک شادی سے واپس آرہے تھے تو اس نے ا پنی کیفیات مجھ سے شیئر کیں ۔ میں نے اسے مشورہ دیا کہ وہ پرائیویٹ طورپر تعلیم کا سلسلہ جاری رکھے ۔
میری بات مان کر اس نے کچھ دنوں بعد انٹرکے فارم جمع کروادیئے ۔میں روزانہ دوگھنٹے اسے پڑھاتی ہوں۔وہ جو کچھ پڑھتا ہے اس وقت تو اسے یاد ہو جاتا ہے لیکن اگلے روز اسے کچھیادنہیںرہتا۔
محترم وقار عظیمی صاحب….!آپ مجھے کوئی ٹپ ، عمل یا وظیفہ بتائیں جس کی مد دسے شوہراپنی تعلیم کا سلسلہ جاری رکھے اوراس کا شوق بھی برقراررہے۔

 

جواب: آپ بہت ستائش اورمبارک باد کی حق دار ہیں۔آپ نے مثبت سوچ اورتعمیری انداز اختیار کرتے ہوئے اپنے شوہر کی ہمت بندھائی اوراب انہیں آگے بڑھانے میں عملی کردار بھی اداکررہی ہیں۔
آپ کے شوہر کی بھی تعریف کہ انہوں نے تعلیم اور آمدنی میں کمی کو کسی منفی طرزعمل کا ذریعہنہیں بننے دیا۔
ہمارے معاشر ے میں اکثر مرد تعلیم یا ملازمت میں اپنی بیوی کی برتری کو خوش دلی سے تسلیم نہیں کرتے۔ اپنے اس کمپلیکس کااظہار کرتے ہوئے بعض مرد اپنی عورت کو طنز اور طعنوں کا نشانہ بناتے ہیں یا اس پر طرح طرح کی پابندیاں عاید کرتے ہیں۔
آپ کی ہمت افزائی کے باعث ان شاء اللہ آپ کے شوہر چند برسوں میں اعلیٰ تعلیمی ڈگریوں کے مالک ہوں گے۔آپ دونوں کا مخلصانہ ساتھ اورباہمی تعاون آپ کے گھر کے لیے باعث رحمت اورباعث برکت ہوگا اوردوسرے کئی گھرانوں کے لیے ایک روشن مثال ہوگا۔
آپ صبح شام اکیس اکیس مرتبہ
اللّٰہُمَّ افْتَحْ عَلَیْنَا حِکمَتِکَ وَانْشُرْ عَلینَا رَحْمَتِکَ یَا ذُوالجَلاَلِ وَ الاِکرَامo
تین تین مرتبہ درود شریف کے ساتھ پڑھ کر ایک ایک چمچ شہد پر دم کرکے شوہرکوپلائیں اور ان کے اوپر دم بھی کردیں اور پڑھائی میں یکسوئی اور دل لگنے کے لیے دعا کریں۔
یہ عمل کم از کم ایک ماہ تک جاری رکھیں۔
یہ عمل آپ کے شوہر خود بھی کرسکتے ہیں۔
اپنے شوہر سے کہیں کہ وہ چلتے پھرتے وضوبےوضو کثرت سے اللہ تعالیٰ کے اسم
یَا عَلِیْمُ
کا ورد کرتے رہیں۔


***

گرم شعاعیں

سوال:میری ایک عزیزہ جن کی عمر تقریباً ستر سال ہے گزشتہ پچیس سال سے سر درد کی شکایت میں مبتلا ہیں۔ بہت علاج کرایا لیکن سر درد کی وجہ معلوم نہ ہوسکی اور دوا سے کوئی فائدہ بھی نہیں ہوتا۔
اب اس مرض نے شدت اختیار کرلی ہے۔ ڈاکٹر کہتے ہیں کہ نفسیاتی تکلیف ہے۔ گزشتہ دو سال سے انہیں ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ہر چیز میں سے گرم شعاعیں گھومتی ہوئی آرہی ہیں اور جسم کو جھلسا رہی ہے۔ انہوں نے اپنے کمرے کا سارا فرنیچر نکال دیا ہے۔ انہیں ہر چیز سے چنگاریاں نکلتی محسوس ہوتی ہیں۔ شوہر کی طرف سے انہیں شعاعیں آتی زیادہ محسوس ہوتی ہیں۔ اُن کے ہاتھ سے کوئی چیز نہیں لیتیں۔ اُس سے ہاتھ لگانے سے چنگاریاں تیزی سے جلد میں جذب ہوتی محسوس ہوتی ہیں۔ سر پر دوپٹہ نہیں رکھ سکتیں سر گرم ہو جاتا ہے۔ انہیں اپنے بستر، چادر اور کپڑوں سے چنگاریاں نکلتی محسوس ہوتی ہیں۔
سارا دن ہاتھ، پیر، منہ، گردن تھوڑی تھوڑی دیر بعد صابن سے رگڑ رگڑ کر دھوتی ہیں۔ جلد سخت ہوکر اکڑگئی ہے۔ جب تکلیف زیادہ ہوتی ہے تو ناریل کا تیل جلد پر ملتی ہیں۔
گھر کے تمام افراد اُن کی خدمت میں لگے رہتے ہیں۔ روزانہ اُن کا کمرہ، دیواریں، فرش صابن سے دھویا جاتا ہے۔ جب تکلیف زیادہ ہوتی ہے تو رو رو کر دعائیں کرتی ہیں اور کہتی ہیں کہ مجھے دم کرکے پانی دیں۔ لیکن تکلیف میں کمی نہیں ہورہی۔ کچھ لوگوں کا کہنا ہے ان پر جادو کروادیا گیا ہے۔ آپ صحیح صورت حال بتائیں اور اس اذیت ناک تکلیف کا مداوا تجویز فرمائیں۔
اللہ تعالیٰ آپ کو اس کا اجر عظیم عطاکرےگا۔

جواب: یہ نفسیاتی اور اعصابی تکلیف ہے۔ جادو کی بات درست نہیں۔
ان کا ڈاکٹری علاج جاری رکھیے۔ اعصابی تقویت کے لئے دیگر ادویہ کے ساتھ ساتھ یونانی مرکب خمیرہ گاؤ زبان، خمیرہ جدوار عود صلیب کا استعمال بھی مفید رہے گا۔
صبح نہار منہ اور شام کے وقت101 مرتبہ اللہ تعالیٰ کے اسم :
یاحمید
گیارہ گیارہ مرتبہ درودشریف کے ساتھ پڑھ کر نیلی شعاعوں میں تیار کردہ پانی ایک ایک گلاس پر دم کرکے پلائیں۔
سبز شعاعوں میں تیارکردہ پانی ایک ایک پیالی دوپہر اور رات کھانے سے قبل پلائیں۔
اس تکلیف میں ریفلکسولوجی سے بھی مدد لی جاسکتی ہے۔
پیروں کے انگوٹھوں اور اُنگلیوں کے اوپر سے نیچے تک دن اور رات میں اندازاً آٹھ دس منٹ ہلکے ہلکے ہاتھ سے مساج کرنا اعصابی کمزوری رفع کرنے میں معاون ہے۔


***

رشتے نہیں آرہے

سوال:میری بیٹی نے ماسٹرز کیا ہوا ہے۔ ماشاءاللہ قبول صورت ہے۔ بیٹی کی عمر چھتیس سال ہو گئی ہے لیکن ابھی تک اُس کی بات طے نہیں ہوئی ہے۔ شروع شروع میں تو کافی رشتے آئے لیکن کسی نہ کسی وجہ سے بات نہ بن سکی۔ اب ایک عرصہ ہوگیا ہے کسی رشتے کے لیے کوئی پیش رفت ہی نہیں ہوئی ہے۔

 

 

جواب:آپ یا آپ کی صاحبزادی عشاء کی نماز کے بعد یا رات سونے سے قبل سورۂ فاطر (35) کی پہلی آیت :

اَلْحَـمْدُ لِلّـٰهِ فَاطِرِ السَّمَاوَاتِ وَالْاَرْضِ جَاعِلِ الْمَلَآئِكَـةِ رُسُلًا اُولِـىٓ اَجْنِحَةٍ مَّثْنٰى وَثُلَاثَ وَرُبَاعَ ۚ يَزِيْدُ فِى الْخَلْقِ مَا يَشَآءُ ۚ اِنَّ اللّـٰهَ عَلٰى كُلِّ شَىْءٍ قَدِيْرٌ
گیارہ گیارہ مرتبہ درود شریف کے ساتھ پڑھ کر بہتر جگہ رشتہ طے ہونے، خیر و عافیت کے ساتھ شادی اور خوش و خرم ازدواجی زندگی کےلیےدعاکریں۔
یہ عمل کم از کم نوے روز تک جاری رکھیں۔
ناغہ کے دن شمار کرکے بعد میں پورےکرلیں۔
کسی مستحق کو کھانا کھلا دیا کریں۔
آپ کی صاحبزادی چلتے پھرتے وضو بےوضو کثرت سے اللہ تعالیٰ کے اسم
یاوھاب
کا ورد بھی کرتی رہیں۔


***

والدہ رشتوں کے لیے تیار نہیں

سوال: ہم دو بہنیں اور دو بھائی ہیں۔ والد صاحب کا انتقال ہو چکا ہے۔ بڑے بھائی شادی شدہ ہیں ہم بھائی کے ساتھ ہی رہتی ہیں۔
والدہ صاحبہ بڑے بھائی کی ہر بات مانتی ہیں۔ ہم بیٹیوں کو انہوں نے صرف گھر کے کام کاج کے لیے رکھا ہوا ہے۔ ہمارے لیے کئی اچھے رشتے بھی آئے لیکن عین وقت پر نجانے کیوں والدہ کا رویہ تبدیل ہوجاتا ہے اور وہ انکار کردیتی ہیں۔ کبھی بھائی کوئی اعتراض کردیتے ہیں۔

 

 

جواب:جواب:رات سونے سے پہلے 101 مرتبہ سورہ مریم کی آیت :

کھٰیٰعص

گیارہ گیارہ مرتبہ درود شریف کے ساتھ پڑھ کر اپنی والدہ کا تصور کرکے دم کردیں اوردعاکریں۔
یہ عمل کم از کم چالیس روز تک جاری رکھیں۔

 


***

شرابیوں کا ساتھ

سوال: میرے شوہر بہت اچھے ہیں۔ میرا بہت خیال رکھتے ہیں۔ مسئلہ یہ ہے کہ بزنس کے تعلقات کی وجہ سے ان کا اٹھنا بیٹھنا کچھ ایسے لوگوں کے ساتھ بھی رہتا ہے جو شراب و شباب کے رسیا ہیں۔ شوہر نے کبھی میرے ساتھ بےوفائی تو نہیں کی مگر وہ ان لوگوں کےساتھ بیٹھ کر شراب پی لیتے ہیں۔
۔

 

جواب:آدمی اپنے دوستوں کی صحبت سے پہچانا جاتا ہے۔ جو لوگ اچھی عادتوں کے مالک ہوں گے۔ زیادہ امکان اس بات کا ہے کہ ان کے دوست اچھی عادتیں اپنائیں گے اور برائیوں سے گریز کریں گے۔ جو لوگ بری عادتوں کے مالک ہوں ان کے دوستوں کے بگڑنے کے امکانات بہت زیادہ ہوں گے۔ میری دعا ہے کہ آپ کے شوہر بُرے لوگوں کی صحبت اور بُرے اثرات سے محفوظ رہیں اور اچھے لوگوں کی صحبت اختیار کریں۔
عشاء کی نماز کے بعد اکتالیس مرتبہ سورہ بقرہ (2) کی آیت 169-168

يَآ اَيُّـهَا النَّاسُ كُلُوْا مِمَّا فِى الْاَرْضِ حَلَالًا طَيِّبًاۖ وَّلَا تَتَّبِعُوْا خُطُوَاتِ الشَّيْطَانِ ۚ اِنَّهٝ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِيْنٌ O
اِنَّمَا يَاْمُرُكُمْ بِالسُّوٓءِ وَالْفَحْشَآءِ وَاَنْ تَقُوْلُوْا عَلَى اللّـٰهِ مَا لَا تَعْلَمُوْنَ O

اول آخر گیارہ گیارہ مرتبہ درود شریف کے ساتھ پڑھ کر شوہر کے راہِ راست پر آنے، بُری صحبت سے نجات کے لیے دعا کریں۔
یہ عمل چالیس روز تک جاری رکھیں۔
ناغہ کے دن شمار کرکے بعد میں پورے کرلیں۔


***

 


موبائل فون سہولت یا مصیبت….؟

سوال: میرے بیٹے کی عمر سولہ سال ہے۔میٹرک میں ہے۔
بیٹا دوسال سے کہہ رہا تھا کہ اس کی کلاس میں سب اسٹوڈینس کے پاس اپنے موبائل فون ہیں، اسے بھی موبائل فون دلایا جائے۔ کسی نہ کسی طرح میں اسے ٹالتی رہتی۔آخر کار چھ ماہ پہلے میرے شوہر نے اس کی بات مان لی اور اسے اس کی پسندکا موبائل سیٹ خرید کردے دیا۔ ساتھ ہی اس سے یہ وعدہ بھی لیا کہ وہ اپنی پڑھائی پر مکمل توجہ دےگا اور موبائل فون کو صرف ضروری رابطوں کے لیے ہی استعمال کرے گا۔
ڈیڑھ دوماہ تو اس نے اپنا یہ وعدہ نبھایا لیکن اب وہ دن رات موبائل پر ناصرف اپنے دوست لڑکوں بلکہ کچھ لڑکیوں کے ساتھ بھی باتوں میں یا میسیجنگ میں لگارہتاہے۔رات کو دیر تک مسیجنگ کرتے رہنے کی وجہ سے اس کی نیندبھی پوری نہیں ہورہی۔اسکول جانے کے لیے صبح سویرے اٹھنے میں اسے بہت مشکل ہوتی ہے۔
موبائل فون کی وجہ سے اس کی پڑھائی بھی بہت متاثر ہورہی ہے۔اگر میٹرک میں اس کے نمبرکم آئے تو اچھے کالجز میں داخلہ ملنے میں بہت مشکلات ہوں گی۔
ہم نے تو اپنے بیٹے کی فرمائشوں سے تنگ آکر اس کی سہولت کے لیے اسے موبائل فون دلوایا لیکن لگتا ہے کہ یہ تو اس لڑکے کے لیے ایک مصیبت بن گیا ہے۔
۔

 

جواب:موبائل ٹیلی فون جہاں رابطوں میں سہولت کا ذریعہ ہے وہیں بہت سے والدین اوردیگرکئی خواتین و حضرات کے لیے فکر اورتشویش کا سبب بھی بن رہاہےلیکن جدید ٹیکنالوجی کومسترد کردینا نہ توممکن ہے اورنہ ہی یہ کوئی دانشمندی کی بات ہے۔ بہتریہ ہوگا کہ مشرقی معاشرے اپنی اعلیٰ روایات اورجدید ٹیکنالوجی کے اثرات کا ایک مفیدبلینڈ(Blend)بنانے کیکوشش کریں ۔
معاشرے کی اجتماعی کوششوں کے ساتھ ساتھ اس کام کے لیے والدین اوراولاد کے درمیان قریبی تعلقات بھی بنانے ہوں گے۔ اگر ہم اپنی اعلیٰ روایات کی پاس داری کا عزم کرلیں اوران روایات کے استحکام کے لیے اپنا اپناکردار دلجمعی سے اداکرنے لگیں تو سائنس وٹیکنالوجی کی ترقی سے خوفزدہ ہونے والی کوئی بات نہیں ہے۔
اولاد کی اچھی تربیت والدین کی ذمہ داری ہے۔ وقت کے ساتھ ساتھ اس ذمہ داری کے ادائی کے انداز بدلتے رہیں گے ۔جن والدین نے اپنے کم عمر بچوں کو موبائل فون یا انٹر نیٹ کی سہولتیں دی ہیں انہیں چاہیے کہ وہ اپنے بچوں کے زیراستعمال ان اشیاء تک خود بھی رسائی رکھیں۔آپ کو معلوم ہونا چاہیے کہ آپ کا بیٹا یا بیٹی موبائل فون پریا فیس بک پر یا کسی اور سوشل میڈیا پر کس کس کے ساتھ رابطے میں ہے۔
کم عمر بچوں کے زیر استعمال فون اور سوشل میڈیا وغیرہ کے Passwordبھی والدین کوپتہ ہونا چاہیے۔ والدین کو گاہے بگاہے اپنے بچوں کےپیغامات سے آگاہی لیتے رہنا چاہیے۔والدین کو اپنے بچوں کے دوستوں اورسہیلیوں کے بارے میں بھی زیادہ سے زیادہ معلومات حاصل کرنی چاہیے۔ ماں کو چاہیے کہ وہ کبھی کبھار اپنے بیٹے یا بیٹی کے دوستوں اورسہلیوں کی ماؤں سے بھی سلام دعا کرتی رہیں۔
بطورروحانی علاج رات سونے سے پہلے اکتالیس مرتبہ والشمس (91)کی آیات
فَأَلْهَمَهَا فُجُورَهَا وَتَقْوَاهَاOقَدْ أَفْلَحَ مَنْ زَكَّاهَاOوَقَدْ خَابَ مَنْ دَسَّاهَاO
گیارہ گیارہ مرتبہ درود شریف کے ساتھ پڑھ کر اپنے بیٹے کا تصورکرکے دم کردیں اوراس کی اصلاح کے لیے اوربُری عادتوں سے نجات کے لیے اورپڑھائی میں دل لگانے کے لیے دعاکریں۔
یہ عمل کم ازکم چالیس روزتک جاری رکھیں۔


***

بڑھاپے میں تیسری شادی

سوال:میرے سسر کی عمر پچھتر(75) سال سے زیادہ ہوگئی ہے۔انہیں سب بابو جی کہتے ہیں۔ ان کے چھ بیٹے اور دوبیٹیاں ہیں جو سب شادی شدہ ہیں۔
پندرہ سال پہلے میری ساس کے انتقال کے ڈیڑھ سال بعد بابو جی نے ایک بیوہ خاتون سے جن کی عمر اس وقت پینتالیس سال تھی نکاح کرلیا۔ ان خاتون کے تین بچے تھے۔
بابوجی کا اپنا بڑا کاروبار ہے۔روپے پیسے کی کوئی کمی نہیں ہے۔بابو جی نے ان خاتون کی دونوں بیٹیوں کی شادیاں اپنے ہاتھوں سے کروائیں۔ ان کے بیٹے کو ایک اچھی جگہ ملازمت دلوائی لیکن ان کی یہ شادی نہ چل سکی۔سات سال پہلے ان دونوں کے درمیان علیحدگی ہوگئی۔ اس علیحدگی کے ایک سال بعد بابو جی نے اپنی بیٹی سے بھی کم عمر ایک خاتون سے نکاح کر لیا۔
میرے سسر من موجی آدمی توپہلے ہی مشہور تھے لیکن اپنے سے اتنی کم عمر خاتون سے نکاح کے بعد ان میں بہت تبدیلیاں آئیں۔
سب سے اہم یہ کہ انہوں نے اپنے بیٹوں اوربیٹیوں سے دوری اختیار کرنا شروع کردی۔
میرے شوہر ،دیور سب کے علیحدہ علیحدہ کاروبار ہیں لیکن اپنے ہر بیٹے کے کاروبار میں بابو جی کاچالیس فیصد حصہ بھی ہے۔
بابوجی اپنے سب بیٹوں کے کاروباری حالات سے واقفیت رکھتے تھے اورانہیں مشورے دیاکرتے تھے۔ جب سے ان کی تیسری شادی ہوئی ہے وہ آہستہ آہستہ اپنے بیٹوں کے نہ صرف کاروبار سے بلکہ ان کے گھر بار سے بھی لاتعلق ہونے لگے۔
اب حال یہ ہوگیاہے کہ وہ اپنے چار بیٹوں کو اپنا دشمن سمجھتے ہیں۔باقی دوبیٹوں کے بارے میں بھی ان کے خیالات کچھ زیادہ اچھے نہیں ہیں۔
بابوجی کی تیسری بیگم کے چار بھائی ہیں ۔ایک کسی وکیل کے ہاں اسسٹنٹ ہے۔دوبھائی فیکٹریوں میں کام کرتے ہیں اورایک بھائی کپڑے کی دکان پر سلیز مین ہے۔
نئی اور بہت کم عمر بیگم صاحبہ نے بابو جی کو پتہ نہیں کیا پٹی پڑھائی ہے کہ اب وہ چاہتے ہیں کہ ان کے بیٹے بیگم صاحبہ کے بھائیوں کو اپنے ساتھ کام میں شامل کرلیں۔
بابوجی کی اس بات پر سارے خاندان میں ہلچل مچ گئی ہے۔ خاندان کے کئی لوگوں نے بھی بابوجی کو سمجھانے کی کوشش کی لیکن وہ کہتے ہیں کہ اس عورت نے میری بہت خدمت کی ہے میں اس کے بھائیوں کو کاروبار میں شامل کرکے اس کا شکریہ ادا کرنا چاہتاہوں۔ وہ کہتے ہیں کہ میں اپنے بیٹوں سے تو کچھ نہیں مانگ رہا بلکہ اپنے چالیس فیصد حصے کی بنیاد پر بیگم کے بھائیوں کو شامل کرنے کا کہہ رہاہوں۔
خاندان والوں نے ان سے کہا کہ آپ کا اپنا کاروبار بہت اچھا ہے آپ اس میں اپنے نئے سالوں کو شامل کرلیں اس پر وہ کہتے ہیں کہ نہیں…. یہ کاروبار تو مرتے دم تک میں صرف اپنے نام ہی رکھوں گا۔
میرے شوہر بتاتے ہیں کہ بابوجی نے ان کی ماں کے ساتھ زندگی بھر بہت سخت رویہ رکھا۔ اب بابوجی اپنی نئی بیگم پر محبت اوردولت لٹارہے ہیں تومیرے شوہر اوران کے بھائی بہن اسے اپنی مرحومہ والدہ کی توہین سمجھتے ہیں۔کاروبار میں ان کے بھائیوں کی شراکت کویہ لوگ اپنی زندگی میں مداخلت سمجھتے ہیں۔
بابوجی کے سب بیٹے بیٹیاں ان کی نئی بیگم کے بھائیوں کو علیحدہ کاروبار میں مدد دینے پرتیار ہیں حالانکہ ان لوگوں نے کبھی اپناکوئی کام نہیں کیا۔چھوٹی موٹی ملازمتیں ہی کررہے ہیں….لیکن بابوجی کااصرار ہے کہ ان چاروں کوکاروبار میں شریک کیا جائے اورانہیں ساتھ بٹھایا جائے۔
بض لوگوں کو خیال ہے کہ یہ اسکیم دراصل ان کی بیگم صاحبہ نے تیار کی ہے اوربابوجی ان کے ورغلانے میں آکر ہی یہ سب کررہے ہیں۔
محترم بھائی جان…. ! روزانہ کئی لوگ اپنے بہت زیادہ الجھے ہوئے مسائل لے کر آپ کے پاس آتے ہیں۔ آپ ان مسائل کو ہمدردی اوربہت توجہ سے سنتے ہیں۔ روحانی ڈاک میں آپ کسی مسئلے کے ایسے پہلوؤں کا ذکر کرتے ہیں جو عام لوگوں کی نظروں سے پوشیدہ ہوتا ہے۔
بھائی جان….! کئی رشتہ داروں کا کہنا ہے کہ اس عورت نے بابوجی پر کچھ کروادیاہے۔اس کے زیر اثر بابوجی اپنی اولاد کو چھوڑنے پر بھی تیارہوگئےہیں۔
آپ استخارہ کرکے یاحساب لگا کر بتائیں کہ کیا یہ بات صحیح ہے….؟ ان سب مسائل سے نجات کیسے حاصل کی جائے….؟
ہمارے گھرانے کو اس خلفشار اوربے چینی سے نجات دلانے میں ہماری مددفرمائیے۔
۔

 

جواب:میرا خیال ہے کہ آپ کے سسر پر کسی نے کوئی جادو نہیں کروایا لیکن لگتاہے کہ ان پر ‘‘لذت’’ اور‘‘دولت ’’کے جادو چڑھ گئے ہیں۔
مرد کے بڑھاپے میں جوان عورت کی رفاقت مرد کو عورت کا معمول (غلام) بنا سکتی ہے۔ کئی عورتیں مختلف ترکیبوں سے کام لے کر مرد کو اپنا تابع دار بنالیتی ہیں،بعض مردوں کو زن مرید کا لقب بھی ملتاہے۔آپ کے بابوجی اپنی تیسری بیوی کے نہ تو تابع دار ہیں اورنہ ہی زن مرید بلکہ ایسا معلوم ہوتاہے کہ وہ ان خاتون کے ہاتھوں معمول بنچکےہیں۔
بعض عورتوں کی طرف سے اس قسم کے اقدامات کا مقصد عام طوپریہ ہوتاہے کہ شوہر کے خاندان کا شیرازہ بکھیر کر خود زیادہ سے زیادہ دولت کی مالک بنا جائے۔
کوئی مرد اپنی کسی بشری کمزوری یا جنسی لذت کی زیادتی کی وجہ سے ورغلانے میں آجائے تو پھر اس سے مفادات حاصل کرنے والوں کا کام بہت آسانہو جاتا ہے۔
اللہ تعالیٰ سے دعاہے کہ سازشوں اورمنفی ہتھکنڈوں سے آپ کے خاندان کی حفاظت ہو۔آپ کے سسر کو تکبر اور خوشامد پسندی سے نجات ملے ۔ انہیں اپنی اولاد کے حقوق کو سمجھنے اوران حقوق کی کماحقہ ادائی کی توفیق نصیب ہو۔آمین
اپنے شوہر سے کہیں کہ وہ بطورروحانی علاج رات سونے سے پہلے اکتالیس مرتبہ سورہ ابراہیم(14) کی پہلی آیت گیارہ گیارہ مرتبہ درود شریف کے ساتھ پڑھ کراپنے والدکا تصورکرکے دم کردیں اورانہیں ہدایت ملنے، اپنی اولاد کے حقوق کی ادائی اور اندھیروں سے نجات کی توفیق ملنے کی دعا کریں۔
یہ عمل کم ازکم چالیس روزتک جاری رکھیں۔ ۔


***


***


***


***


***


***


***

یہ بھی دیکھیں

شوہر کے جیل سے رہا ہونے کے بعد، بیوی کے بدلے ہوئے رویے

شوہر کے جیل سے رہا ہونے کے بعد، بیوی کے بدلے ہوئے رویے سوال:   میں …

روحانی ڈاک – ستمبر 2020ء

   ↑ مزید تفصیلات کے لیے موضوعات  پر کلک کریں↑   ***   اولاد نرینہ کے لیے …

Добавить комментарий