Connect with:




یا پھر بذریعہ ای میل ایڈریس کیجیے


Arabic Arabic English English Hindi Hindi Russian Russian Thai Thai Turkish Turkish Urdu Urdu

انسان کو کھلی کتاب کی طرح پڑھیے — 8

اپریل 2020ء — قسط نمبر 8

سیکھیے….! جسم کی بو لی


علم حاصل کرنے کے لئے کتابیں پڑھی جاتی ہیں لیکن دنیا کو سمجھنا اور پڑھنا اس سے بھی زیادہ اہم ہے اور اس کے لئے انسانوں کا مطالعہ کیا جاتا ہے۔ آج کے دور میں باڈی لینگویج روز بروز اہمیت اختیار کرتی جارہی ہے اس فن کے ذریعے دوسروں کو ایک کھلی کتاب کی مانند پڑھاجاسکتا ہے۔ لوگوں کی جسمانی حرکات و سکنات کے ذریعے شخصیت اور رویوں کو سمجھنے میں مدد مل سکتی ہے۔


 

عالمی سطح پر بےشمار زبانیں بولی اور سمجھی جا تی ہیں ان تما م زبانوں کے با وجود دنیا بھر میں صرف باڈی لینگویج ہی ایک ایسی زبان ہے جس میں اظہا ر کے لئے الفاظ و جملوں کی قطعی ضرورت پیش نہیں آتی ہے۔باڈی لینگویج میں انسان کا پورا جسم زبان بن کر جذبات کی غمازی کرتا ہے۔آدمی کی خاموشی کے با وجود اس کی باڈی لینگویج اس کے جذبات کی تر جمانی کرتی ہے ۔ انسانی شخصیت کے مطالعے میں باڈی لینگوئج اتنی ہی اہم ہے جتنا کہ کسی کتاب کا پہلا چیپٹر۔کسی شخص کی باڈی لینگوئج اس کی پوری شخصیت اور سوچ کی ڈائریکشن سے آگاہ کر دیتی ہے

 

Sitting Gestures

بیٹھنے کا انداز 

 باڈی لینگویج کے سبق میں انسان کی شخصیت کے بارے میں‌جاننے کے بہت سے طریقے بتائیں جاتے ہیں ۔
کس طرح کسی انسان کے ہاتھ، پاؤں، جسمانی خدوخال وغیرہ اس کی شخصیت کے بارے میں بہت کچھ بتاتے ہیں۔ ان میں‌سے ایک طریقہ ہم نے گزشتہ ماہ یہ بتایا تھا کہ کسی کے چلنے کا انداز سے اس کی شخصیت کے بارے میں کیا بتاتا ہے۔
آج ہم آپ کو بتائیں گے کہ کسی انسان کے بیٹھنے کا انداز اس کی شخصیت کے بارے میں کیا بتاتا ہے۔ہر انسان کا اپنے کام کرنے کا الگ الگ انداز ہوتا ہے، ہر انسان کے بیٹھنے کے انداز بھی مختلف قسم کے ہوتے ہیں اور ہر انداز الگ الگ قسم کی شخصیات کا تعین کرتا ہے۔ کسی کے بیٹھنے کے انداز سے آپ اندازہ لگا سکتے ہیں‌کہ یہ شخص کس طرح کی سوچ ، مزاج اور رویہ رکھتا ہے اور اس کی شخصیت کیا ہے۔

 

 


مجرمن ماہر نفسیات ساشا ٹوپولنسکی Sascha Topolinski کہتے ہیں کہ جسم کا ڈھیلا ڈھالا اور خم دار انداز Slumped Posture ناصرف منفی خیالات کی عکاسی کرتا ہے بلکہ یہ ان کو تخلیق بھی کرتا ہے، جبکہ چست رہنے والے افراد زیادہ پر اُمید، حوصلہ افزاء اور مضبوط ہوتے ہیں۔ لہٰذا نشست کے دوران جسم کو اتنا چست رکھیں کہ وہ 90 ڈگری زاویہ سے نہ کم ہو نہ زیادہ۔

 

Straight Sitting Gestures

سیدھا بیٹھنے کا انداز 

بالکل سیدھا بیٹھنا (A)یعنی اپنی کرسی پر 90 ڈگری کے زاویے سے کرسی کی پشت سے ٹیک لگائے بغیر بیٹھنا ، پراعتماد شخصیت اور صحت مند طرز زندگی کو ظاہر کرتا ہے۔ جو لوگ بالکل سیدھے بیٹھتے ہیں، ان کا انداز یہ ظاہر کرتا ہے کہ وہ ایک پُر اعتماد اور فیصلہ کن شخصیت ہیں۔ ان کو چیزوں پر اختیار رکھنا اچھا لگتا ہے۔ لوگ ایسے افراد پر اعتماد کر سکتے ہیں اور یہ افراد بھی لوگوں کی مدد کرنے میں آگے رہتے ہیں۔ یہ نشست ظاہر کرتی ہے کہ یہ لوگ اپنی صحت کا بہت خیال رکھتے ہیں اور سیدھے بیٹھنے کے صحت سے متعلق فوائد کو بھی مد نظر رکھتے ہیں۔
باڈی لینگویج اور الیکژینڈر تکنیک کے ماہرین کے مطابق یہی کرسی پر بیٹھنے کا درست انداز ہے۔

Reclined Sitting Gestures

ٹیک لگاکر یا کمر ٹکا کر بیٹھنے کا انداز 

باڈی لینگویج کے ماہرین کے مطابق یہ(B) ایک آرام دہ پوزیشن ہے جس میں کوئی شخص اپنی صاف گوئی سے اپنے تعاون کے جذبے کا اظہار کرتا ہے۔ حالانکہ بیٹھنے کا یہ انداز آرام دہ ہے لیکن پھر بھی ایسے لوگ زندگی کے معاملات کے بارے میں حساس ہوتے ہیں۔ ہر معاملے میں لاتعلقی اختیار نہیں کر تے اسی لئے یہ لوگوں اور ان کے جذبات کو سمجھنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ کسی بھی معاملے کی دونوں اطراف کا موازنہ کرنے کے بعد ہی کوئی فیصلہ لیتے ہیں۔
تاہم، کمر ٹکا کر بیٹھنے کے ساتھ جسم کو ڈھیلا چھوڑنا، (C) یا ٹانگوں کو لٹکائے رکھنا، لاتعلقی اور بے اعتناعی کی علامات ہیں۔ باڈی لینگویج کے ماہرین کے مطابق ، اس حالت میں بیٹھا ہوا شخص خواہ اس کے چہرے پر ہلکی سی مسکراہٹ ہی کیوں نہ ہو۔ تعاون کرنے والا نہیں ہوتا بلکہ وہ دوسروں کے جذبات اور ضروریات کی مخالفت اور ان کے بارے میں بے اعتنائی کا اظہار کر رہا ہوتا ہے۔
ہنری سڈن اپنی کتاب Rhetorical Gestures میں اس پوزیشن کے متعلق بتاتے ہیں کہ بہت سے گاہکوں اور دکانداروں کے تعلقات میں خریدار اپنے دفتر میں بیٹھا غیر لفظی رابطے کے ذریعے اپنی برتری جتانے کے لیے یہ پوزیشن اختیار کرتا ہے۔فضائی میزبان خواتین کا کہنا ہے کہ مرد مسافر جو اس طرح کی پوزیشن اختیار کرتے ہیں ان کے ساتھ رابطے میں اکثر مشکل پیش آتی ہے۔
سینہ پھُلا کر ، کُھل کر اور چوڑا ہوکرٹیک لگا کر بیٹھنے (D)کی پوزیشن ماہرین نفسیات کے مطابق ہائی پاور پوز High Power pose کہلائی جاتی ہے، یہ اعتماد اور طاقت کا مظر ہے۔

Sitting to Forward Gestures

آگے جھُک کر بیٹھنے کا انداز 

آگے جھک کر بیٹھنے کی پوزیشن (E)ماہرین نفسیات کے مطابق لو پاور پوزLow Power pose کہلائی جاتی ہے، یہ کمزور اور احساس کمتری میں مبتلا افراد کی نشانی ہے۔ تصویر نمبر (E)اور(D) میں بیٹھے دونوں فرد مختلف قسم کے انداز ظاہر کررہے ہیں، ایک شخص پر اعتماد انداز اختیار کیے ہوئے سر کے پیچھے اپنے دونوں ہاتھ کو باندھے ہوئے ٹانگیں امریکی اسٹائل میں ایک دوسرے کے اوپر ہیں جبکہ دوسرا شخص تقریباً رونی صورت بنائے بیٹھا ہوا ہے، اس کے چیرے سے شدید مایوسی ٹپک رہی ہے ، پہلا شخص بڑے فخر سے یہ ظاہر کررہا ہے کہ وہ کتنے بڑے بڑے کام سرانجام دے چکا ہے یا کتنے کام کرنے والا ہے، جبکہ دوسرا شخص مایوسی میں یہ سوچ رہا ہے کہ وہ یہ سب کچھ پہلے بھی سن چکا ہے اسے اپنی احساس کمتری ، کمزوری اور کم مائیگی کا احساس ہے۔
آگے جھک کر بیٹھنے کے بعض انداز انسان کے اندر کسی بات کی طرف راغب Persuade یا متوجہ اور مائل ہونے کی طرف بھی اشارہ ہے۔ جیسا کہ تصویر نمبر (F)اور(G) میں بیٹھے دونوں افراد میں ایک سیلز مین اور دوسرا خریدار کا تاثر دے رہے ہیں۔ خریدار کرسی پر ٹیک لگا کر ہاتھوں سے محراب نما شکل بنائے بیٹھا ہے ، جو کسی فیصلہ کے متعلق سوچنے کی جانب اشارہ ہے۔ وہ ایک ٹانگ پر ٹانگ رکھے بیٹھا ہے اور اس کے بار بار پاؤں ہلانا یہ ظاہر کرتا ہے کہ وہ سیلز مین کی باتوں سے مطمئن نہیں۔ جبکہ سیلز مین متوجہ کرنے کے انداز میں گاہک کے آگے کی طرف جھک کر بیٹھا ہے، اس کی اوپر اٹھی ہتھیلی، چہرے پر مسکراہٹ یہ ظاہر کرتے ہیں کہ وہ کھلے انداز میں صاف گوئی کے ساتھ گفتگو کررہا ہے اور اس کی خواہش ہے کہ گاہک مکمل توجہ اور سکون سے اس کی بات سنے۔
لوگوں کے آگے جھک بیٹھنے کا راغبانہ Persuade انداز یہ بتاتا ہے کہ ایسے لوگ معاملات میں بہت دلچسپی رکھتے ہیں اور چیزوں کے بارے میں متجسس ہیں۔ ایسے افراد کو دوست بنانا اور نئے لوگوں سے ملنا بہت اچھا لگتا ہے۔ لوگوں کو سراہ کر انہیں متاثر بھی کردیتے ہیں۔ البتہ بعض اوقات یہ افراد خود پر اپنا قابو کھوبھی دیتے ہیں۔

Chair Straddling Gestures

کرسی پر الٹے بیٹھنے کا انداز 

اس پوزیشن (H)یا ڈیسک کے اوپر پاؤں رکھنے کی پوزیشن میں قریبی تعلق ہے ۔ ایسا زیادہ تر افسر اور ماتحت والی صورت حال میں ہوتا ہے۔ یہاں ہم ایک بار پھر واضح کرتے ہیں کہ بےتکلفانہ اور تعاون والی پوزیشن میں دکھائی دینے کے باوجود آپ کا مدمقابل ایسا نہیں ہے جیسا دکھائی دیتا ہے۔

Leg Clamp Sitting

ٹانگ پر ٹانگ رکھ کر بیٹھنے کا انداز 

اگر آپ کو کسی یورپی ملک میں کسی کیفے میں جانے کا اتفاق ہوا ہو تو آپ نے دیکھا ہوگا کہ امریکی سیاح ٹانگ پر ٹانگ رکھے اس طرح بیٹھتے ہیں (I) کہ ان کے بوٹ کا تلوہ نظر نہیں آتا۔ جبکہ یورپیئن ٹانگ پر ٹانگ رکھ کر اس طرح بیٹھتے ہیں(J) کہ ان کے بوٹ کا تلوہ نظر آتا ہے۔
باڈی لینگویج کے ماہرین جیرارڈ نیرنبرگ اور ہنری کلیرو اپنی کتاب میں تحریر کرتے ہیں کہ ٹانگ پر ٹانگ رکھنے کے یہ دو مختلف انداز انٹرویوز، میٹنگز اور تقریبات میں خصوصی طور نوٹ کیے جاتے ہیں۔
یورپ میں امریکی انداز سے بیٹھنا خلافِ تہذیب مانا جاتا ہے۔ انہوں کئی لوگوں کے تجربات بتائے کہ ایک امریکی شخص کی بیوی جو یورپ میں ہی پلی بڑھی مسلسل اس سے جھگڑتی رہتی ہے کہ وہ شریفانہ انداز میں کیوں نہیں بیٹھتا۔
ایک اور شخص نے جو دوسری جنگ عظیم میں جرمن انٹیلی جنس کے ساتھ خدمات انجام دے چکا تھا اس نے بتایا کہ امریکی بیٹھنے کے انداز اور ان کی درمیان فرق کو نوٹ کرنےکی وجہ سے ہی دوسری جنگ عظیم میں جرمن انٹیلی جنس نے بہت سے امریکی ایجنٹوں کو پکڑا تھا۔


ماہرین نے یہ مشاہدہ بھی کیا ہے کہ اکثر اوقات مباحثے کے دوران جب دلائل پیش کیے جارہے ہوں یا جب کوئی زور دار بحث چھڑ جائے تو دونوں طرف کے افراد اپنی ٹانگوں کو امریکی یا یورپیئن اسٹائل میں کراس کرلیتے ہیں۔ ایسے مباحثوں میں جہاں ہم آہنگی کی فضا موجود ہو، افراد اپنی ٹانگوں کو کھلا چھوڑ کر ایک دوسرے کی طرف بڑھتے ہیں۔ ان مباحثوں میں ایک بھی صورت حال ایسی نہیں کہ جہاں سمجھوتہ ہوجانے کی صورت میں کوئی بھی شخص ٹانگ پر ٹانگ رکھ کر بیٹھا ہو۔ جو لوگ اس قسم کی صورت حال میں ٹانگ پر ٹانگ رکھ کر بیٹھے رہیں۔ ایسے لوگ ہوتے ہیں۔ جنہوں نے مباحثے کے دوران پرزور دلائل دیے ہوتے ہیں اور اب سمجھوتہ ہوجانے کے بعد زیادہ توجہ کے طلب گار ہوتے ہیں۔ وہ اپنی پوزیشن تبدیل کرکے آگے کی طرف جھک جاتے ہیں جیسا کہ سیلزمین کی پوزیشن میں ہم بتا چکے ہیں۔
ٹانگ پر ٹانگ رکھ کر بیٹھنے کا انداز دیکھنے میں پُراعتماد لگتا ہے مگر بعض صورتحال میں یہ انداز ہچکچاہٹ کی بھی نشاندہی کرتا ہے۔ ماہرین کے مطابق ایسا مشاہدہ کیا گیا ہے کہ جب شطرنج ، تاش یا کسی دوسرے بورڈ گیم کے کھلاڑی کو کھیل کے دوران مات ہو جانے کا شک ہوتا ہے تو وہ ٹانگ پر ٹانگ رکھ لیتا ہے۔ ایسے افراد جو ٹانگ پر ٹانگ رکھ کر بیٹھتے ہیں ، نئے لوگوں سے بات کرتے وقت بہت محتاط رہتے ہیں اور خاموش رہنا پسند کرتے ہیں، اکثر لوگ بھی ان کی کمزوری باآسانی جان لیتے ہیں۔
ٹانگ پر ٹانگ رکھ کر بیٹھنے والے افراد انتہائی زبردست تخیلاتی طاقت کے مالک ہوتے ہیں۔ یہ ہمیشہ کسی بھی مسئلے کیلئے اتہائی آسان حل نکال لیتے ہیں۔ انہیں سفر کرنے اور نئے دوست بنانے کا شوق ہوتا ہے۔ ایسے لوگ بعض اوقات اپنی ٹیم کے اندر کی آواز بھی بن جاتے ہیں۔
ٹانگ پر ٹانگ رکھ یا چڑھا کر یعنی ایک گٹھنا دوسرے گھٹنے کے اوپر بیٹھنا بہت ہی زیادہ عام عادت ہے اور ہوسکتا ہے کہ ایسے بیٹھنا آپ کو آرام دہ لگتا ہو مگر یہ عادت طبی رپورٹس کے مطابق صحت کے لیے تباہ کن ہے۔ ٹانگ پر ٹانگ چڑھا کر کافی دیر تک بیٹھنے سے جسم کے اندر بلڈ پریشر بڑھتا ہے جس کی وجہ بیٹھنے کے اس انداز سے اعصاب پر دباؤ بڑھنا ہے، جب لوگ اس انداز سے بیٹھتے ہیں تو دل کو زیادہ مقدار میں خون کو پمپ کرنا پڑتا ہے جس کا منفی اثر دوران خون پر پڑتا ہے۔

Ankles Crossed Gestures

ٹخنے پر ٹخنا رکھ کر بیٹھنے کا انداز 

بیٹھنے کا یہ انداز کافی نفیس اور شاہانہ قسم ہے۔ لیکن یہ ضبط نفس کی علامت ہے، ایسے لوگ ہمیشہ اپنے جذبات اور رویے میں توازن برقرار رکھنا چاہتے ہیں۔ یہ چاہتے ہیں کہ ان کو ہر بات کی آگاہی ہو اور ہر قسم کی صورتحال پر قابو ہو۔ اس کے علاوہ یہ انداز اس بات کی بھی نشاندہی کرتا ہے کہ جب تعلقات کی بات آتی ہے تو ایسے لوگ بہت شکی اور حاسد ہوتے ہیں۔
باڈی لینگویج کے ماہرین جیرارڈ نیرنبرگ اور ہنری کلیرو نے ایک دندان ساز کے پاس آنے والے مریضوں کو نوٹ کیا کہ کتنے افرادٹخنوں کو باندھتے ہیں اور ان کے ہاتھوں کی پوزیشن کیا ہوتی ہے۔ مشاہدہ ہوا کہ 150 مردوں میں سے 128 اور 150 خواتین میں سے 90 خواتین نے بیٹھنے کے فوراً بعد ٹخنے باندھے ۔ مردوں نے اپنے ہاتھ یا تو اپنی گود میں رکھے یا پھر (K)کرسی کے بازؤوں کو پکڑا،(L)خواتین زیادہ تر اپنے ہاتھوں کو آگے رکھتیں ہیں۔ جب کوئی مرد یا خاتون اپنی ٹانگوں کو کراس کرے اور اپنے پاؤں کو ہلکی سی ٹھو کر دینے کے انداز میں حرکت دے تو غالباً وہ ایک بور قسم کی صورت حال میں ہے یا وہ کسی کا انتظار ہو رہا ہے۔ جسے آنے میں دیر ہوگئی اور یا پھر وہ کوئی بور قسم کی گفتگو سن رہے ہیں اور کسی نہ کسی طرح وقت کاٹنے میں مصروف ہے۔

Wedged Hands Sitting 

ہاتھ دبا کر بیٹھنے کا انداز 

کرسی کے بازؤؤں کو پکڑ کر بیٹھنا، Kہاتھوں کو دبا کرگود میں رکھ کر بیٹھنا(M) یا ہاتھ بھینچ کر Hands Claspedیعنی ہاتھوں کی انگلیوں کو آپس میں جکڑ کر بیٹھنا (N)یہ انداز کسی کے شرمیلے یا نروس ہونے کی نشاندہی کرتا ہے کہ ایسے افراد عام طور پر حساس شخصیت ہوتے ہیں۔ یہ افراد شرمیلے اور دوسروں کے لئے نرم دل انسان ہوسکتے ہیں۔

Arms Crossed Gestures

ہاتھ باندھ کر بیٹھنے کا انداز 

باڈی لینگویج میں سینے پر ہاتھ باندھنے (O)کو دفاعی پوزیشن کہا جاتا ہے۔ لوگ اپنے بارے میں دفاع کرتے ہوئے یہ پوزیشن اختیار کرتے ہیں۔ سینے اور پیٹ سے نیچے ہاتھ باندھ کر بیٹھنا (P)موؤدب انداز کہلاتاہے۔ یہ انداز قدامت پسندی کی نشاندہی کرتا ہے لیکن ایسا نہیں ہے۔ اس طرح بیٹھنے کا مطلب ہے کہ ایسے افراد ایک مضبوط کردار کے مالک ہیں۔ ایسے لوگوں کو سوچوں میں گم اور سنجیدہ رہنا پسند ہوتا ہے۔ ہاتھ باندھنے کا یہ انداز اس بات کی نشاندہی بھی کرتا ہے کہ حفاطت کی جو ضرورت یہ لوگ محسوس کرتے ہیں وہ یہ خود ہی اپنے آپ کو فراہم کر سکتے ہیں۔

Cross legs Sitting

چوکڑی مار کر بیٹھنے کا انداز 

کرسی یا صوفہ پر یوگا آسن کی طرح چوکڑی مار کر بیٹھنے کا انداز زیادہ تر ٹی وی دیکھتے، ویڈیو گیم کھیلتے یا کوئی کتاب پڑھتے ہوئے اپنایا جاتا ہے۔ کرسی یا صوفہ پر چوکڑی مار کر بیٹھنے پر یہ انداز (Q)بتاتا ہے کہ ایسے افراد بے فکر ہوتے ہیں۔ نئے خیالات اور تبدیلیاں ان کو پسند آتی ہیں۔ ان لوگوں کو اپنے جذبات کو متوازن رکھنا بھی آتا ہے۔ ان کے لئے آرام اور اطمینان سب سے پہلے آتا ہے۔ اور ایسے افراد ذیادہ شرمیلے بھی نہیں ہوتے ہیں۔

Parallel legs Sitting

ٹانگیں ملا کر بیٹھنے کا انداز 

ٹانگیں ایک سیدھ میں ملا کر بیٹھنے والے افراد (R)کے متعلق ماہرین نفسیات بتاتے ہیں کہ کاملیت ایسے افراد کی شخصیت کا خاصہ ہوتا ہے۔ لوگوں کو پہلی نظر میں ایسے لوگ سخت گیر اور سرد مہر لگتے ہیں۔ لیکن اصل میں ایسے فرد مخلص، نرم دل اور باریک بیں، صاف گوئی اور وقت کی پابندی بھی ان کی شخصیت کا حصہ ہے۔
دونوں ٹانگوں کو عمودی حالت میں رکھ کر بیٹھنے والے افراد خود تو وقت کے پابند نہیں ہوتے مگر دوسروں کے وقت پر پہنچنے کی توقع کرتے ہیں۔ یہ بہت زیادہ عقلمند اور حساس ہوتے ہیں اور ایسے لوگوں کو ناپسند کرتے ہیں جو ان کے ذاتی مسائل کے بارے میں کھلے عام بات چیت کریں۔ ایسے لوگ اچھی عادت کے مالک ہوتے ہیں تاہم زیادہ میل جول سے کتراتے ہیں۔

Sitting Legs Position 

بیٹھتے ہوئے ٹانگوں کے مختلف انداز 

گھنٹوں کو ایک دوسرے سے دور اور پاؤں جوڑ کر یا قریب رکھ کے بیٹھنے والے (S)لوگ بہت آرام پسند ہوتے ہیں۔ ایسے لوگ اپنی ظاہری خوبصورتی کو بڑھانے یا بہتر کرنے کیلئے کوئی توجہ نہیں دیتے۔ لیکن زیادہ کھانے اور خود کے علاج پر بہت توجہ دیتے ہیں۔ ایسے لوگوں کو بعض اوقات توجہ کا مسئلہ بھی درپیش ہوتا ہے کیونکہ ایسے لوگوں کے دماغ کسی معاملے پر توجہ مرکوز کرنے کیلئے بہت وقت لیتے ہیں۔
گھٹنوں کو ایک دوسرے کے قریب اور پاؤں کو دورکر کے بیٹھنے والے (T)افراد اپنے معاملات خود ہی حل کرنے کے خیالات کے حامل ہوتے ہیں۔ ایسے لوگ زیادہ پریشانی نہیں لیتے اور صحیح وقت کا انتظار کرتے ہیں۔ یہ بہت زیادہ دوستانہ، بچپنے سے بھرپور اور اچھے ہوتے ہیں۔ ان کا دماغ بہت زیادہ تخلیقی صلاحیتوں کا حامل ہوتا ہے۔
دھڑ کے مقابلے میں ٹانگوں کو ٹیڑھا کر کے بیٹھنے والے (U)افراد وقت کے پابند اور ذہین ہوتے ہیں۔ کامیابی ان کے قدم چومتی ہے اور یہ ہمیشہ آگے بڑھنا چاہتے ہیں۔
ان کے اپنے خدشات ہوتے ہیں اور اکثر قریبی افراد سے تنقید کا نشانہ بھی بنتے رہتے ہیں۔

 

 


ہائی پاور پوز ، لو پاور پوز 

ڈاکٹر ایمی کڈی کی کتاب Presence: Bringing Your Boldest Self to Your Biggest Challenges ، کا موضوع ہے باڈی لینگویج یعنی وضع قطع، چال ڈھال، ملنساری و انکساری ، حرکات و سکنات اور طرزِ گفتگو وغیرہ کے ذریعے اپنے آپ کو ایک ذہین، پروقار اور قابلِ اعتماد شخص کے طور پر کیسے لوگوں کے سامنے پیش کیاجائے۔
ایمی کڈی نے مختلف تجربات سے اِسی بات کو واضح کیا ہے کہ باڈی لینگویج کا انسان کے ذہن پر کیا اثر ہوتا ہے ؟
انہوں نے اِس تحقیق کے لیے کچھ لوگوں کو منتخب کیا اور اُنہیں دو حصوں میں تقسیم کردیا۔ ایک گروپ میں موجود افراد سے کہا گیا کہ وہ کچھ دیر کے لیے ‘‘ہائی پاور پوز’’ بنائیں، یعنی کہ کُھل کر اور چوڑا ہوکر کھڑے ہوں یا بیٹھیں (جیسے کہ پُراعتماد افراد بیٹھتے ہیں)۔ اِسی طرح دوسرے گروپ کو کہا گیا کہ ‘‘لو پاور پوز’’ بنائیں یعنی کہ جھک کر بیٹھیں (جیسے کمزور افراد بیٹھتے ہیں)۔


بعد ازاں دونوں گروپ کے ٹیسٹ کئے گئے تو یہ بات سامنے آئی کہ ہائی پاور پوز گروپ کے جسم میں اسٹریس ہارمون کی کمی واقع ہوئی تھی جس کی وجہ سے وہ خود کو پُراعتماد اور تازہ دم محسوس کرنے لگے تھے۔ لو پاور پوز گروپ میں اسٹریس ہارمون کی زیادتی تھی جس کی وجہ سے وہ کنفیوژن محسوس کرنے لگے تھے، اور یہی کنفیوژن اُن میں اعتماد کی کمی کا سبب بنی۔
اِس تجربے سے واضح یہ ہوا کہ انسان کے اُٹھنے بیٹھنے اور زندگی گزارنے کے طریقے کا اُس کے ذہن میں بہت اثر ہوتا ہے، جسے کم ہی محسوس کیا جاتا ہے۔
ابتدائی طور پر ہر آدمی کو یہ کوشش کرنی چاہیے کہ وہ پُراعتماد نظر آنے کے لیے کوشش کرے، جب ایک بار ایسا کرنے کی عادت ہوجائے گی تو بتدریج ایک وقت ایسا آئے گا کہ وہ واقعی پُراعتماد ہو بھی جائے گا۔

 

 

(جاری ہے)

 

مارچ 2020ء

 

یہ بھی دیکھیں

انسان کو کھلی کتاب کی طرح پڑھیے — 2

اکتوبر 2019ء —  قسط نمبر 2 سیکھیے….! جسم کی بو لی علم حاصل کرنے کے ...

انسان کو کھلی کتاب کی طرح پڑھیے — 1

ستمبر 2019ء —  قسط نمبر 1 سیکھیے….! جسم کی بو لی علم حاصل کرنے کے ...

Добавить комментарий

Ваш адрес email не будет опубликован. Обязательные поля помечены *