Connect with:




یا پھر بذریعہ ای میل ایڈریس کیجیے


Arabic Arabic English English Hindi Hindi Russian Russian Thai Thai Turkish Turkish Urdu Urdu

مائنڈ فُلنیس – 4

 قسط نمبر 4

          جی دوستو ! مائینڈ فلنیس کی چوتھی قسط کے ساتھ ہم حاضر ہیں   ۔ابھی تک ہم  پانچ ایسی مشقوں  کے بارے میں  آپ کی رہنمائی کرچکے ہیں  جن پر عمل  کرنا مائینڈفلنیس سے بھرپور استفادہ کے لئے ضروری ہے۔ ہم یہ یادہانی بھی کروادیں  کہ  یہ پانچوں  مشقیں  عام ہیں  اور سب انہیںکرسکتے ہیں  ۔

دوستو ! آج ہم بات کریں  گے  پچھلی قسط سے پیوستہ تیکنکس کے دوسرے مرحلے کی۔ ہم بے جا اداسی سے نجات کے لیے  انتہائی اہم اور آزمودہ مشقیں   بھیبتائیں گے۔

چھٹی  مشق

مائینڈفلنیس اور آپ کا کھانا

آج  پہلے کچھ بات کھانے پینے کے ادب  وآداب پر بھی ہوجائے ۔

مائینڈ فلنیس کی یہ مشق ذہنی دباؤ کے ساتھ ان افراد کے علاج میں  بھی خاصی موثر ثابت ہوئی ہے جو نضامِ ہضم کے کسی نہ کسی مرض میں  مبتلا ہیں۔ ان میں  بدہضمی،گیس،تیزابیت سرِفہرست ہیں ۔

 مائینڈ فلنیس کے ماہرین کہتے ہیں  کہ کھانا کھاتے وقت آپ کا پورا پورا فوکس یعنی دھیان کھانے پر ہونا چاہیئے۔نظامِ ہاضمہ سے متعلقہ تکالیف میں  مبتلا افراد  میں  اس مشق کے  مژبت نتائج حاصل ہوئے ۔نہ صرف انھوں  نے اپنے ہاضمے میں  بہتری محسوس کی بلکہ کھانے کے ذائقے اور اس کے انداز سے بھی بہت محظوظ ہوئے۔    آئیے ہم بھی اس سے استفادہ کرتے ہیں۔  یہ مشق سب کے لئے  عام ہے ۔

  اس کے لیے سب سے پہلے تو آپ آرام دہ نشست کا انتخاب کیجیئے۔چاہے کرسی پر بیٹھیئے یا زمین پردسترخوان بچھائیے ۔دونوں  صورتوں  میں  کمر کو سیدھا رکھنے کی کوشش کیجیے۔مگر آرام دہ پوزیشن کا خیالرکھیے۔

 کھانے کے دوران نہ تو ٹی وی دیکھنا ہے ۔نہ گانے سننے ہیں   اورنہ ہی کوئی اخبار یا کتاب پڑھنی ہے ۔

اپنے کھانے کی طرف مکمل دھیان دیجیئے ۔

اپنے سامنے رکھے روٹی سالن ،دال چاول یا پھر برگرکی تعریف کیجئے

سوچئیے آپ کو کھانا کہاں  سے شروع کرنا ہے ۔

اب آپ نوالہ توڑئیے یا بائیٹ لیجیئے ۔

جو کھا رہے ہیں  اسے غور سے دیکھئے ۔کہ آپ برگر یا سینڈوچ کا کونسا حصہ کھارہے ہیں  یا  بوٹی  کاکونسا ریشہ ابھی توڑا ہے ۔

خوب چباچبا کر کھائیے۔ قدرت نے بتیس دانت دیے ہیں ۔ اپنے دانتوں سے غذا کو چبانے کا کام خوب اچھی طرح کیجیے۔ دانشور کہتے ہیں کہ غذاچباتے ہوئے ایک ایک دانت سے کام لینا چاہیےکہ ایک ایک نوالے کو بتیس مرتبہ چبایا جائے۔

چبانے کے دوران اس کے ذائقے کو بہت اچھی طرح سے محسوس کیجئے ۔

آپ کا پورا دھیان اس نوالے پر ہونا چاہیئے جو آپ کے منہ میں  ہے ۔چبانے میں  یہ نوالہ کیسا ہے ، کتنا نرم ہے ،کتنا سخت،کتنا کرنچی یا خستہ ہے۔ اس میں  مرچیں  کتنی تھیں  نمک کا زائقہ محسوس ہوا کہ نہیں ۔ یا دارچینی کا فلیور آیاکہ نہیں  ۔

اگرآپ  کے منہ میں کوئی پھل یا سلاد کا ٹکڑا ہے تو اس کی تازگی،اس کی کھٹاس، اس کی مٹھاس کومحسوس کیجیئے۔

 اگر میٹھا ہے تو کتنا میٹھا تھا۔نرم تھا  یا کرنچی تھا۔

پہلے نوالے کو خوب اچھی طرح چبا کر ، اس سے خوب اچھی طرح انجوائے کرکے اسے  حلق سے اتارئیے اور جب وہ معدہ میں  پہنچ جائے تو پھر دوسرے نوالے کی جانب متوجہ ہوجائیے ۔

محسوس کیجیئے کہ چبا ہوا نوالہ آپستہ آہستہ آپ کے کھانے کی نالی سے ہوتا ہوا معدے میں  داخل ہوگیا

            یہاں  ایک دلچسپ حقیقت بھی آپ کو بتائیں  کہ کوئی بھی پھل نہ تو مکمل طور پر ترش ہوتا ہے اور نہ ہی مکمل طور پر میٹھا ۔ہر پھل میں  کوئی ایک زائقہ غالب ضرور ہوتا ہے مگر اس کا مطلب یہ ہرگز نہیں   ہوتاکہ اس میں  باقی ذائقے موجود نہیں۔ سچ  تویہ ہے کہ کسی ایک ذائقے کے غالب ہونے کی وجہ سے ہمیں  باقی ذائقے محسوس نہیں  ہوتے ۔تو پھر کیا خیال ہے ؟آپ کسی دن املی میں  مٹھاس اور آم میں  کھٹاس کو تلاش کر نے کی کوشش کیجیئے  اور املی اور آم کے  انوکھے ذائقے سے روشناس ہوجائیے۔یقینا اس میں  آپ کو کوئی دقت پیش نہیں  آئے گی ۔بلکہ آپ کھانے کے ایک  نئے  اندز اور انوکھے ذ ائقے کو محسوس کریں  گے  اور ساتھ ساتھ اللہ تعالی کی دی ہوئی نعمتوں  اور نت نئے ذائقوں  کے کئی راز بھی آپ پر آشکار ہوں  گے۔نیز اس مشق سے آپ اپنے نظامِ ہاضمہ میں  کئی گنا زیادہ بہتری محسوس کریں گے ۔

 ذہنی دباؤ  صحت کے لئے فائدہ مندـ

 ہے نا عجیب بات؟

 ارے نہیں  یہ اتنی عجیب بات نہیں  بس تھوڑی سی وضاحت کی ضرورت ہے جو ہم آپ کو دئیے دیتے ہیں۔ ابھی تک ہم یہ جانتے ہیں  کہ ذہنی دباؤ کسی نہ کسی صورت میں  انسانی صحت کے لئے نقصان کا باعث ہے  جس کی بنیادی وجوہات میں  عمومی طور پر  ناپسندیدہ صورتحال  یا کسی کام کاحسب توقع نہ ہونا شامل ہیں ۔ بالکل صحیح…. اس میں  دو رائے بھی نہیں  ہیں  ۔ مگر ماہر نفسیات کہتے ہیں  کہ ذہنی دباؤ  ایک وقتی کیفیت کا نام ہے جس کے بہت سے  فوائد  بھی ہیں ۔ ہمارے جسم میں  بننے والے قدرتی ہارمونز کا ایک مکمل نظام ہے ۔

جیسے ہی ہمارا ذہن دباؤ محسوس کرتا ہے جسم میں دباؤ کے ہارمون یعنی کارٹی سول کا زیادہ مقدار میں  اخراج شروع ہوجاتا ہے یہ ایک انتہائی اہم گروتھ ہارمون ہے۔  اس کا اخراج مثبت مقاصد کے لیے ہوتا ہے۔ ہمارے جسم میں  نمکیات اور گلوکوز کی مقدار کو متوازن رکھنے سے لے کر بلڈ پریشر دل کی دھڑکن،کولسٹرول، ہمارے  مدافعتی نظام پر  پر اثرانداز ہوتا ہے اورغیر محفوظ ماحول اور خطروں  کا مقابلہ کرنے کے لئے ہمارے جسم کو متحرک رکھتا ہے۔ یہ بالکل ایسا ہی جیسے امتحان میں  اول پوزیشن کے لئے جدوجہد کرنا یا کسی بھی کام  کو احسن اور بہتر انداز میں  کرنے کی حتی  المقدور کوشش کرنا۔اب پرابلم وہاں  سے شروع ہوتی ہے جب کوشش ،لگن اور جدوجہد کے ساتھ ساتھ ہم نتائج کے لئے بھی بے صبرے ہوجائیں  اور ہر صورت میں  اپنی ہی جیت اور کامیابی کی سوچ کو سامنے رکھیں  ۔اس صورت میں   ذہنی دباؤ کا رخ  مثبت سے منفی صورتحال کی جانب مڑجاتا ہے اور  اسٹریس ہارمون کااخراج غیرمتوازن ہوجاتا ہے۔ اس  وجہ سے  ہمیں  ذہنی دباؤ کی منفی صورتحال کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔یہ دباؤ بے جا اداسی،غم،دکھ،پریشانی اور مجموعی طور پر اسٹریس یا  ڈپریشن  کی صورت میں  ظاہر ہوتا ہے۔

  یہاں  آپ یہ بھی کہہ سکتے ہیں  اور یہ کہنے میں  آپ حق بجانب بھی ہوں  گے  کہ  بھئی میں  تو ایک مثبت طرزِ فکر والا بندہ یا بندی ہوں  ۔شکر ہے اللہ کا سب کچھ ہے میرے پاس ۔ مجھے کیا غم لیکن پھر بھی آپ اداس ہوجائیں یا آپ کے سر میں  شدید درد ہوا اور ڈاکٹر نے اسے ڈپریشن یا ذہنی دباؤ کا نام دے دیا تو  پھر آپ کے پاس کوئی جواب نہیں  ہوتا کہ  یہ کون سا ذہنی دباؤ ہے؟ جناب اس الجھن کا جواب ماہرین یہ دیتے ہیں  کہ ذہنیدباؤ اگرچہ ایک انفرادی عمل ہے لیکن  آج کے دور میں  یہ ایسے ایک متعدی مرض کی صورت اختیار کر گیا ہے جو باآسانی ایک شخص سے دوسرے شخص کو لگ  سکتا ہے۔یعنی ذہنی دباؤ کے لئے خود کسی مشکل سے گزرنا بھی ضروری نہیں  رہا۔ بلکہ یہ کسی نہ کسی صورت میں  ان افراد کو بھی گھیرے ہوئے ہے جو بظاہر مکمل طور پر صحتمند  ہوتے ہیں  ۔اور ہشاش بشاش بھی رہتے ہیں  ۔ نئی تحقیق کے مطابق کسی شخص کو پریشان صورت حال میں  دیکھنایا اردگرد کے تشویش ناک حالات ، بری خبریں  بھی ہمارے جسم میں  دباؤ کے ہارمون کی زیادہ مقدار پیدا کرنے کا سبب بنتے ہے۔ جرمنی سے تعلق رکھنے والے محقیقین کا کہنا ہے کہ ذہنی  دباو  کے اثرات کو صرف اس وقت محسوس نہیں  کیا جاتا ہے جب کوئی ساتھی یا قریبی عزیز مصیبت میں  مبتلا  تھا بلکہ ٹی وی ڈرامے کے کردار یا کسی اجنبی کی پریشانی  بھی دیکھنے والے کو ذہنی دباؤ میں مبتلا کردیتی ہے۔  پر سکون زندگی گزارنے والے افراد بھی ہر روز ملازمت پر یا گھر میں  ٹی وی شوز کے زریعے کسی نہ کسی ذہنی دباو میں  مبتلا شخص سے  رابطے میں  رہتے ہیں ۔

      آپ کو ذہنی دباؤ پر اس تمام صورتحال سے واقف کروانے کا مقصد یہ تھا کہ آپ کو اس متعدی مرض سے محفوظ رہنے کا ایک ایسا نسخہ بتایا جائے جو طویل عرصے تک آپ کے کام آسکے ۔اس کے لئے مائینڈ فلنیس کی یہ مشق حاضرِ خدمت ہےیہ مشق آپ کو ناصرف پرسکون رکھتی ہے  بلکہ کورٹیسول کے اخراج کو بھی بہتر اور متوازن رکھتی ہے ۔

مائینڈ فلنیس کی اس مشق کا نام ہم نے بس ایک منٹ رکھا ہے ۔

ساتویں  مشق

بس ایک منٹ

یہ جملہ بہت عام ہے۔  ہم اکثر اوقات اس  جملے کا بے دریغ استعمال کرتے ہیں  ۔کسی نے آواز دی ، جی آئی بس ایک منٹ،کسی نے کام کا پوچھا ، فورا آواز لگائی بس ایک منٹ ، ہوگیا۔آج ہم آپ کو بس ایک منٹ کا ایک اور انتہائی کارآمد استعمال بتاتے ہیں ۔

مائینڈفلنیس کی ایک  منٹ کی یہ  خاص مشق  آپ کے لیے کتنی کارآمد ہے  اس کا اندازہ تو آپ کو اس پر عمل کرنے سے ہی ہوگا۔  آپ خود ذہنی دباؤ سے آزاد محسوس کرنے لگیں  گے  ۔جب آپ کی مینجمنٹ بہتر ہو جائے گی اور  جب چیزیں  اور معاملات آپ کے  کنٹرول میں  آنے لگیں  گے۔

مائینڈ فلنیس پریکٹشنرز نے جب یہ مشق لوگوں  سے کراوئی تو بظاہر انتہائی  سادہ اور آسان نظر آنے والی یہ ایک منٹ کی مشق صحیح طور پر کرنے میں  کئی لوگوں کو سال سے زیادہ کا عرصہ لگ گیا۔اس کی بڑی وجہ اپنی توجہ کو حالیہ لمحے پر مرکوز رکھنے میں  مشکل کا سامنا تھا۔ اکثریت  اپنی توجہ ایک منٹ بھی  قائم نہیں  رکھ پارہی تھی۔آپ بھی اس کا تجربہ کیجیئے ۔اس مشق کے بعد ہمیں  ضرور آگاہ کیجیئے  اور بتائیے گا کہ کیا واقعی  ایک منٹ تک اپنی توجہ کو حالیہ لمحے پر مرکوز رکھنا آسان  رہا یا نہیں۔ نیز آپ نے خود میں  کیا تبدیلی محسوس کی؟

 کرنا آپ نے یہ ہے کہ سارادن میں  کسی بھی وقت خاص طور پر اس وقت جب آپ ذہنی دباؤ الجھن محسوس کریں ا س  وقت اپنی نگاہ گھڑی پر جما دیجیئے۔

چاہے وال کلاک ہویا آپ کی کلائی پر بندھی ہوئیگھڑی ۔

 اب ایک منٹ تک آپ اپنی نگاہ اس کی چلتی سوئیوں  پر جما کر رکھیئے ۔

اس دوران آپ پلکیں  جھپک سکتے ہیں  مگر آنکھیں  بند نہیں  کرسکتے یعنی گھڑی پر سے نگاہ  ہٹانی نہیں  ہے ۔

اب آپ ا پنی پوری توجہ سانس کے آنے جانے پر مرکوز رکھیئے ۔

سانس  کا آناجانا معمول کے مطابق رکھنے کی کوشش کریں

آپ نے اس دوران کسی اور  خیال کو بالکل بھی نہیں  آنے دینا۔

بس ایک منٹ ہوگیا۔آپ کی مشق ختم

اب آپ  دوبارہ سے اپنے معمول کی جانب لوٹنے اور معاملات  کو ہینڈل  کرنے کے لئے تیار ہیں  ۔

اس مشق کو آپ  دن میں  کئی بار دہرا بھی سکتے ہیں۔ خاص طور پر وہ دوست جو کسی بھی طرح ذہنی دباؤ سٹریس میں  رہتے ہیں  اس مشق کو جتنی بار چاہےدہرائیں  ۔

 

دوستو! اس قسط کے لئے بس اتنا ہی ۔ہم نے آپ کو مائنڈ فلنیس کی تیکنک بتائی تھی۔ اس میڈیٹیشن کو ابھی جاری رکھیئے ۔اگلی قسط میں  ہم آپ کو بتائیں  گے  کہ اپنے گول  (مقصد )کی سلیکشن کس طرح کرنا ہے ۔یعنی آپ کیسے جان پائیں  گے  کہ آپ چاہتے کیا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ مائینڈ فلنیس باڈی سکینگک ٹیکنک جو آپ کی رہنمائی کرے گی کہ آپ کے جسم میں  کہاں  تکلیف یا بیماری چھپی ہوئی ہے ۔

                         (جاری ہے)

;

 

یہ بھی دیکھیں

تھوڑی سی محنت سے کامیاب زندگی گزارئیے….

خوش گوار اور کا ...

ہمت کرے انساں تو کیا ہو نہیں سکتا….

خوشی و غم اور ک ...

ใส่ความเห็น

อีเมลของคุณจะไม่แสดงให้คนอื่นเห็น ช่องข้อมูลจำเป็นถูกทำเครื่องหมาย *