Connect with:




یا پھر بذریعہ ای میل ایڈریس کیجیے


Arabic Arabic English English Hindi Hindi Russian Russian Thai Thai Turkish Turkish Urdu Urdu

کلر سائیکلوجی ۔ قسط 8

آپ کی شخصیت کا رنگ کیا ہے….؟
آپ کی کامیابی کس رنگ سے وابستہ ہے….؟
کون سا رنگ آپ کے موڈ کو خوش گوار بناسکتا ہے….؟
آپ کے تعلقات کس رنگ کی وجہ سے بہتر یا خراب ہوسکتے ہیں ….؟
یہ اور اس موضوع پر بہت کچھ روحانی ڈائجسٹ میں  نئے سلسلہ وار مضمون  کلر سائیکلوجی میں زندگی پر  رنگوں  کے اثرات کے بارے میں  جانیے اور صحت  ، حسن  ، خوشیوں   اور کامیابیوں    کی طرف قدم بڑھائیے

 

قسط 8

جامنی رنگ

اسے شاہانہ رنگ کہا جا تاہے۔ اس رنگ کی سب سے انوکھی اور خاص بات یہ ہے کہ اسپیکٹرم پر ہماری نظر اسے دیکھنے سے قاصر ہے۔ یہ رنگ سرخ اور نیلے کے ملاپ سے وجود میں آتا ہے۔ اس لئے اسے نیوٹرل رنگ بھی سمجھاجاتا ہے۔ تاریخ میں اس کی اہمیت پر نظر دوڑائیں تو روم ہو یا پھر سلطنتِبرطانیہ جامنی رنگ کو شاہی حیثیت حاصل رہی ہے۔ اسی لئے اسے شاہانہ یا Royal Color کہا گیا ہے۔
آپ کی دلچسپی کے لئے بتاتے چلیں کہ جولیس سیزر اور اگستس نے اپنے دورِ اقتدار میں پورے روم میں جامنی رنگ کے استعمال پر پابندی عائد کر دی تھی۔ جامنی رنگ کا لباس سوائے بادشاہ یعنی جولیسسیزر کے کسی اور کو پہننے کی اجازت نہ تھی۔
اگستس کے دورِ حکومت میں عوام کے لئے جامنی رنگ کے ملبوسات اور دیگر آرائشی اشیاء کی خریدوفروخت پر پابندی کے ساتھ قانون توڑنے والے کے لئے سزائے موت کا اعلان کیا گیا تھا۔
کلر سائیکولوجی میں ا س رنگ کے حوالے سے ی بہت سی پرتیں ابھی ان کھلی ہیں اور کئی ابھی تحقیق اور تصدیق کے مراحل میں ہیں۔

انسانی نفسیات پر جامنی رنگ کے اثرات 

ایسی شخصیات جن میں جامنی رنگ غالب ہوتا ہے بہت زیادہ حساس ہوتے ہیں۔ یہ لوگ گہری اور سنجید ہ سوچ کے حامل ہوتے ہیں۔
یہ وہ افراد ہوتے ہیں جن کی بات لوگ مانتے ہیں۔ جن پر اعتماد کرتے ہیں۔ اور ان کی سوچ کو فولو کرتے ہیں۔
با اعتماد ہوتے ہیں۔ مگر اپنی تعریف کبھی اپنے منہ سے نہیں کرتے۔ اور نہ ہی شو آف کرتے ہیں
خوشامد کو شدید نا پسند کرتے ہیں
کرئیٹو ہوتے ہیں مگر پروفیشنل نہیں ہوتے۔ اس لئے اکثر ٹیلنٹ گھر کے حد تک محدود ہوجاتا ہے۔
لوگ ان سے متاثر ہوتے ہیں کیونکہ یہ ناگوار صورتحال کو بھی مثبت سوچ کے ساتھ ڈیل کرنے کی پوری صلاحیت رکھتے ہیں۔
انھیں فیری لینڈس یا پریوں کے داستانیں بہت پسند ہوتی ہیں۔ مافوق الفطرت چیزوں میں گھسنا اور ان کے بارے میں جاننے کی جو جستجو ان میں ہوتی ہے۔ وہ کوئی دوسرا بآسانی نہیں سمجھ پاتا۔
اللہ پر ان کا ایمان اور یقین بہت پختہ ہوتا ہے جو انھیں ہر طرح کے حالات میں ثابت قدم اور مضبوط رکھتاہے۔
ان کی خاموشی حساسیت انھیں دوسروں کے لئے اکثر بہت مشکل بنا دیتی ہے۔ کسی کی بات بری لگ جائے تو اکثر خاموش ہو جاتے ہیں جھگڑا نہیں کرتے۔
ان کی زندگی میں بہت کم لوگ ایسے ہوتے ہیں جن سے یہ شکایت کرتے ہوں یا دل کی بات کہیں۔
معاف کردینے میں انتہائی سخی ہوتے ہیں۔ کشادہ دل اور کشادہ سوچ کے مالک ہوتے ہیں۔
انھیں پیسے یا مادی چیزوں سے زیادہ رشتوں سے پیار ہوتا ہے۔
انھیں خود کو فیشن کے مطابق ڈھال لینا بالکل بھی نہیں بھاتا۔یہ وہ پہنتے جس میں آرام محسوس کریں۔ اور کھانا بھی وہی پسند کرتے ہیں جو ان کے چاہنے والوں کو پسند ہو۔
اپنوں کی معمولی سی بات بھی ان کا دل دُکھا سکتی ہے۔ یہ جس سے پیار کرتے ہیں اس کی گو یا عبادت کرتے ہیں۔
ان کی برائی یہ ہے کہ خوابوں میں رہنے کی عادت انھیں تلخ حقائق کا سامنا کرنے سے روکتی ہے۔ اسی وجہ سے اکثر پریکٹیکل لائف میں یہ مشکلات کا سامنا کرتے رہتے ہیں۔
‘‘سادہ دل لوگوں کا اکثر دماغ والے خوب فائدہ اٹھاتے ہیں ’’یہ جملہ انہی لوگوں کی عکاسی کرتا ہے۔
پیشہ ورانہ صلاحیتوں میں پبلک ڈیلنگ ، مارکیٹنگ، اور تجارتی معملات میں بالکل ناکام ہوتے ہیں۔
ان کی حساسیت اور تخلیقی صلاحیتیں اور سنجیدہ سوچ ا نھیں اچھے رائیٹر بناتی ہے۔ مصور ہوتے ہیں۔
ان کی دردمندی اور بے لوث خدمت کا جذبہ ان میں مسیحائی کوٹ کوٹ کر بھر دیتا ہے۔ کامیاب ہیلر ہوتے ہیں لوگوںکی شفایابی کا ذر یعہ بنتے ہیں۔
یہ لوگ اپنی انفرادی حیثیت اور سوچ میں جینا پسند کرتے ہیں۔
یہ کسی کی بھی نقل کرنا پسند نہیں کرتے۔ اور نہ یہ چاہتے ہیں کہ کوئی ان کی نقل کرے۔
حالات کے لحاظ سے خود کو بدلنے اور سروائیو کر جانے کی صلاحیت انہیں سب میں ممتاز کرتی ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ انہیں متاثر کرنے کے لئے مہنگے پرفیومز یا قیمتی اشیاء کی ضرورت نہیں ہے۔ اگر ایسا کیا تو آپ اچھی دوستی سے بھی جائیں گے۔
انھیں زیادہ کی چاہ نہیں ہوتی۔ مگر سچ تو یہ ہے کہ جو انھیں چاہیئے وہ آج کل کی دنیا میں آسانی سے ملتا بھی نہیں۔ ہمارا مطلب وفادار محبت اور خلوص سے بھرا دل ہے۔
یہ صرف انہی کا ساتھ پسند کرتے ہیں جو قول و فعل میں ایک ہوں۔ سچے ہوں ،ان سے وفادار ہوں۔ وفادار اور محبت بھرا دل ان کے لئے کافی ہے۔
سخی ہو تے ہیں رحمدل ہوتے ہیں۔ مانگنے سے پہلے ہاتھ پر رکھ دیتے ہیں۔ دوسروں کی مدد کرکے خوش ہوتے ہیں یہاں تک کہ کسی کی مدد کے لئے ا س کے کہنے کا انتظار نہیںکرتے۔
اور آخرمیں ہم بتائیں گے کہ ایسے افراد روحانیت سے بہت زیادہ قریب ہوتے ہیں۔اگر روحانی شخصیت کہا جائے تو غلط نہ ہوگا۔
اس رنگ کی کمی دماغ کو جکڑ لیتی ہے۔ سوچنے سمجھنے کی صلاحیت میں کمی واقع ہوتی ہے۔ ایسے افراد جن میں یہ انرجی بٹن ڈسٹرب ہوتاہے۔ بلاوجہ کے اسٹریس میں مبتلا رہتے ہیں۔ سست رہتے ہیں۔ بات بے بات جھگڑا بھی کرتےہیں۔
اس رنگ کی زیادتی مریض کو حد درجہ حساس بنادیتی ہے۔ چھوٹی چھو ٹی باتوں پر رو پڑتے ہیں۔ اکیلے رہنے کی عادت بڑھ جاتی ہے۔ شوروغل اور محفل سے غیرمعمولی گھبراہٹ محسوس کرتے ہیں۔ اجنبی لوگوں سے ملتے ہوئے ہچکچاہٹ بڑھ جاتی ہے۔

انرجی بٹن

یہ رنگ پینیل گلینڈ pineal gland کو انرجی فراہم کرتا ہے۔ پینئل گلینڈ کا اعصابی نظام کو کنٹرول کرنے میں اہم کردار ہے۔ یہ اعصاب کے ساتھ ساتھ ذہنی صلاحیتوں، سماعت اور بصارت کو توانائی پہنچاتے ہیں۔ جامع لفظوں میں کہا جائے تو شعوری ، اعصابی اور نفسیاتی قوتوں کی صحت کا انحصار اس انرجی بٹن کی صحت پر ہوتا ہے۔ بہت زیادہ اسٹریس اور ڈپریشن کی صورت میں یہ انرجی بٹن ڈسٹرب ہوجاتا ہے۔ جامنی رنگ کی مقدار غیر متوازن ہو جاتی ہے۔
پینل گلینڈ میلا ٹو نین کا اخراج کرتا ہے جس کا کام انسانی جسم کی (biologcal clock) با ئیو لو جیکل کلاک جس کا کام (sleep and wake pattern) سونے اور جاگنے کا لائحہ عمل طے کرنا ہے کو کنٹرول کرتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پینئل گلینڈ کی جسامت اور ایکٹویٹی بچپن کے ایک سے دو سال تک ہوتی ہے۔ یہی وہ عمر ہوتی ہے جب بچے زیادہ سوتے ہیں اور ان میں میلاٹونن کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے۔ بلوغت کی عمر تک میلاٹونن کا اخراج کم ہوجاتا ہے۔
اس کا مقام دماغ کی اساس میں دونوں حصوں کے درمیان ہوتا ہے۔ آسانی کے لئے یوں سمجھئے کہ پینئیل گلینڈ ، پچوٹری گلینڈ کے سا تھ جڑا ہوتا ہے۔ پچوٹری گلینڈ مٹر کے دانے جتنا غدود ہے جو دماغ کی اساس سے جڑا ہو تا ہے۔اسے ماسٹر گلینڈ بھی کہتے ہیں۔ یہ نو مختلف قسم کے ہارمونز پیدا کرتا ہے جن کے بغیر جسمانی نشونما تقریبا نا ممکن ہے۔
یہ غدود تمام غدود میں رابطے کا با عث بنتا ہے اور ان میں توازن قائم رکھنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
کسی انسان کا صحتمند ہونا خو ش و خرم اور چست رہنا اس کے پچوٹری اور پینئل غدود کے صحت مند ہونے کی نشانی ہے۔ جب کہ اس کے برعکس یعنی غصہ چڑچڑا پن،سستی کاہلی غیر صحتمندی یا انرجی بٹن کی ڈسٹربنس کی علامات ہیں۔
پچوٹری اور پینئیل گلینڈز کی نا قص کا ر کردگی یا کسی بھی قسم کی خرابی کی وجہ سے دماغ میں خلل بھی واقع ہو سکتا ہے۔ پینئیل گلینڈ کاا یک اہم کردار خواتین میں فولیکل سٹیمیولیٹنگ ہارمونfollicle stimulating hormone اور لیوٹینازئنگ ہارمونluteinizing hormone کا متوازن اخراج ہے۔ اور ا س کے لئے یہ غدود پچوٹری گلینڈ کو ریگولیٹ کرتا ہے۔

**

 

اگر آپ یہ جاننا چاہتے ہیں کہ
آپ کی شخصیت کا رنگ کیا ہے….؟
اگر آپ صحت کی بہتری کے لیے رنگوں کا مناسب استعمال جاننا چاہتے ہیں۔ یا اپنی صحت اور زندگی میں درپیش مسائل کے لیے کلر سائیکلوجی کے حوالے سے رہنمائی یا مدد چاہتے ہیں تو آپ اپنا مسئلہ )(اپنے نام اور تاریخِ پیدائش کے ساتھ)ہمیں لکھ بھیج سکتے ہیں۔

خط کے لیے ہمارا پتہ ہے۔
کلر سائیکلوجی۔ روحانی ڈائجسٹ۔ ناظم آباد کراچی۔
 یا درج ذیل پتے پرای میل کر سکتے ہیں ۔ 
colourpsychology@gmail.com

مزید رابطے کےلیے ہمارا فیس بُک پیج ہے
facebook.com/colourpsychology

 

تحریر شاہینہ جمیل

(جاری ہے)

 

جولائی 2016ء

یہ بھی دیکھیں

کلر سائیکلوجی ۔ قسط 3

  قسط 3 سُرخ رن ...

کلر سائیکلوجی ۔ قسط 2

  قسط 2 رنگ کہن ...

ใส่ความเห็น

อีเมลของคุณจะไม่แสดงให้คนอื่นเห็น ช่องข้อมูลจำเป็นถูกทำเครื่องหมาย *