Connect with:




یا پھر بذریعہ ای میل ایڈریس کیجیے


Arabic Arabic English English Hindi Hindi Russian Russian Thai Thai Turkish Turkish Urdu Urdu

مائنڈ فُلنیس – 7

 قسط نمبر 7

ساون اور آپ کی ناقابلِ تسخیر شخصیت

 

  مائنڈ فلنیس کے ساون کے ساتھ حاضرِ خدمت ہیں ۔ آج کے باب کا آغاز ذرا مختلف انداز میں ایک کہانی سے کرتے ہیں ۔
یہ کہانی ایک بستی کی ہے جو ایک قدرتی نہر کے کنارے آباد تھی۔ ہوا کچھ یوں کہ اچانک نہر میں طغیانی آنے لگی ۔ بہاؤ بھی تیز تر ہوتا چلا گیا۔ اس کی طغیانی اور بہاؤ کو دیکھ کر اہلِ بستی کو یقین ہوچلا تھا کہ بہاؤکا یہی حال رہا تو بہت جلد سب ہی لقمہ اجل بن جائیں گے۔ لہذا اس گھمبیر مسئلہ کے حل کے لئے اہلِ بستی ایک جگہ اکٹھا ہوئے۔ تبادلہ خیال کے دوران نظریہ فکر اور سوچ کی بنیاد پر ان کے تین گروہ بن گئے اور تینوں کو اپنی اپنی تجاویز پر عمل درآمد کرنے کی اجازت دے دی گئی ۔
پہلے گروہ کے افراد نے اپنا تمام اسباب اور قوت اس ندی کے بہاؤ کو روکنے اور اس کے آڑے آنے پر صرف کردی مگر اس کے منہ زور ندی کے آگے ان کی ایک نہ چلی نتیجے میں ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا۔
دوسرا گروہ اس بات پر مصر تھا کہ اس کا سرچشمہ تلاش کیا جائے ۔تاکہ اسے بند کرنے سے اس نہر کابہاؤ کم سے کم ہو اور نقصان سے محفوظ رہا جاسکے۔ لہذا اس گروہ نے سرچشمہ کی تلاش میں اپنی کمر کس اور وہ کامیاب بھی ہوگئے ۔اب صورتحال یہ تھی کہ وہ ایک سوتا بند کرتے تو دوسرے سوتے پر دباؤ بڑھ جاتا اورپانی خارج ہونے لگتا ۔چشمے کے بہنے میں کوئی کمی نہ آئی اور تمام سوتوں کو بند کرنا ناممکن نظر آرہا تھا۔نتیجتاً اس گروہ کے اقدامات سے بھی کوئی فائدہ حاصل نہ ہوا۔
اب بستی کے مکانات اور کھیتیوں کو محفوظ کرنے کی آخری امید تیسراگروہ تھا۔اس گروہ نے نہ تو پانی روکنے کی کوشش کی اور نہ ہی سوتے بند کرنے کا فیصلہ کیا۔بلکہ انھوں نے اپنی تمام تر صلاحیتیں اور اسباب اس بات پر صرف کیں کہ ندی کے اس تندو تیز بہاؤ کا صحیح اندازہ لگا کر اسے حسبِ منشا صحیح راہ پر لگایا جائے جس کے لئے انھوں نے نہر کا رخ بنجر زمینوں ،قابلِ زراعت کھیتوں کی جانب موڑ د یا اور تھوڑے تھوڑ ے فاصلے سے کئی مقامات پر تالاب بنادئیے نتیجتاً یہ ہوا کہ تمام زمین سبزے سے مالامال ہوگئی۔
اس پوری کہانی کا لبِ لباب یہ ہے کہ پہلے گروہ نے وقت ضائع کیا اور دوسرے نے بے جا محنت کی جبکہ تیسرے گروہ نے اس کے دباؤ کو قبول کرتے ہوئے نہ تو اسے روکا اور نہ ہی دبایا بلکہ اسے ایک مثبت اور باثمر کام میں استعمال کیا۔
دوستو دراصل یہ تمثیلی کہانی مائنڈ فلنیس کے ساون کا پیغام ہے جو وہ آپ کے لئے لایا ہے ۔ اب اگر غور کیا جائے تو نہر میں دو مخصوص عناصر ہیں۔ ایک پانی اور دوسرا اس کے ساتھ چلنے والی مٹی ۔اور یہ ہم جانتے ہیں کہ حضرتِ انسان کے تخلیقی فارمولے میں بھی یہ دو عناصراپنی جگہ اہم اور لازمی ہیں۔
دوستو ! ذرا گہرائی میں سوچئے تو آپ جان پائیں گیں کہ ساون، برسات یا بارش بھی تو پانی کا مٹی سے ایک گہرے تعلق ہے۔ ایک بندھن کا نام ہے جو بندھتا ہے تو دنیا میں سرسبزی وشادابی لاتا ہے، خوشحالی لاتا ہے۔ نہ بندھے تو چاروں اُور ویرانی سی ویرانی ،بنجر زمین، ریت اڑاتے سوکھے ویران میدان ہی نظر آئیں گے۔
یہ برستی بوندیں جب آسمان سے زمین کا رخ کرتی ہیں تو ایک گول قطرے کی مانند آہستہ آہستہ نزول کرتی ہوئی جیسے جیسے پیاسی زمین کے قریب ہوتی جاتی ہیں ویسے ویسے اپنی ہیت کھوکر مٹی میں مل جاتی ہیں ٹوٹ کر بکھر جاتی ہیں اس میں جذب ہوجاتی ہیں اور یہی جذب زمین کی سیرابی اور اس کی زرخیزی کا باعث بنتا ہے۔
اب ذرا اسی تمثیل کو مائنڈ فلنیس کے پیرائے میں سمجھتے ہیں۔
انسانی جذبات اور اس کی سوچ کا تال میل ہی ایک موثراور مضبوط یا پھر ایک کمزور ٹوٹی پھوٹی شخصیت کی تخلیق کرتا ہے۔ مائنڈ فلنیس ایکسپرٹ بتاتے ہیں کہ اگر ہم اپنے جذبات اور احساسات کے بہاؤ کوصحیح رخ پر موڑنا سیکھ لیں اور اپنے ماحول میں بہتی لہروں کو مثبت انداز میں خود میں جذب کرنا سیکھ لیں تو کوئی وجہ نہیں کہ دنیا کے سامنے آپ ایک موثر اور مضبوط شخصیت کے روپ میں سامنے آئیں ۔ایک ایسی شخصیت جس کے جیسا بننے کی لوگ چاہ کریں ۔ مگر یاد رکھئیے گا کہ صرف مطالعے سے کام نہیں چلے گا اپنی شخصیت کے ارتقاء اور کامیابی کے لئے اس پر عمل بھی بہت ضروری ہے۔ یقیناً ساون رت کا یہ پیغام ان افراد کے لئے مفید ہے جو خود کو ایک موثر اور پرکشش شخصیت کے روپ میں دیکھتے ہیں یا دیکھنا چاہتے ہیں
مائنڈ فلنیس میں لفظ س۔ا۔و۔ن۔ چار حرفی لفظ یعنی چار اہم قدامات ہیں جو دراصل کسی بھی طرح کی جذباتی کیفیت یا اتار چڑھاؤ کا سامنا کرنے اور سچویشن کو ہینڈل کرنے میں اہم ثابت ہوتے ہیں ۔ آئیے ….! سب سے پہلے بات کرتے ہیں ساون کے پہلے حرف س یعنی پہلے قدم کی ۔

مشق نمبر 1

س: سنیے  اور سمجھیے اپنے دل کی 


یہ پہلا قدم ہے، اپنی کیفیت کو سمجھنے کی کوشش کیجیئے ۔آپ کو غصہ آرہا ہے یا تھکن محسوس ہورہی ہے یا اداسی ہے یا جلن۔ جو بھی ہے اسے محسوس کیجئے۔ جو بھی خیالات اس وقت آپ کے ہوں ان کو غور سے سنیئے،ایک شور سا آپ محسوس کرتے ہیں اپنے دل و دماغ میں ۔ایک جنگ سی چھڑی ہوتی ہے۔
آپ سمجھ نہیں پاتے کہ آپ کو غصہ زیادہ آرہاہے یا رونا۔ان کیفیات کو آپ نظر انداز مت کیجئے ۔ہوسکتا ہے آپ کے د ل پر چوٹ لگی ہو ۔کسی اپنے کی کہی کوئی بات بہت د رد دے رہی ہو۔یہ بھی ہوسکتا ہے آپ خود کو شکست خوردہ محسوس کررہے ہوں ۔یا پھر اپنی کسی محرومی کا احساس شدت سےستارہا ہو۔


اب یہ وہ باتیں اور احساسات ہیں جو ہم میں سے کوئی بھی کسی اور سے بھی برسبیلِ تذکرہ کہنا بھی پسند نہیں کرے گا اور نہ ہی ہمیں ایسا کرنا چاہیئے مگر اکثر دیکھا گیا ہے کہ احساسات سے ہم خود بھی چشم پوشی کرتے ہیں ۔اب اگر آپ کو احساس ہوجائے کہ آپ کو بے وجہ غصہ بہت آتا ہے۔ آپ کے گھر والے اور قریبی دوست آپ کی اس عادت سے سخت نالاں بھی ہیں ۔تو بہتر ہوگا کہ اپنی اس بری عادت سے منہ پھیرنے کے بجائے اپنی کیفیات کو سمجھنے کی کوشش کیجئے ۔ایسا بھی ہوسکتا ہے کہ آپ کا غصہ بے وجہ نہ ہو۔ ایسا بھی دیکھنے میں آتا ہے کہ انتہائی معمولی بات پر کسی نے آپ کو جھڑک دیا۔آپ کو برا لگا اور آپ نے چاہا کہ آپ اپنی ناپسندیدگی کا اظہاربھی کریں اور اپنا نکتہ نظر سمجھانے کی کوشش کریں۔ مگر آپ ایسا کرنے میں ناکام ہوگئے ۔وجہ کوئی بھی بنی بہرحال آپ ایسا نہ کرسکے اور ایسا نہ کرسکنے کی صورت میں الٹا اپنے آپ کو کوسنا شروع کردیا یا تنہائی میں چھپ کربیٹھ گئے، منہ بنالیا، دل ہی دل میں جلتے کڑھتے رہے۔ نتیجہ یہ نکلا کہ میں رات کو سونے لیٹے تو سر درد سے پھٹا جارہا تھا۔ اب کیا کریں ماسوائے اس کے کہ ایک سر درد کی گولی کھائی اور تکیہ میں سر دبا کرلیٹ گئے ۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسا ہم ظاہری طور پر کرتے ہیں ۔حالانکہ قدرت نے ہمارے دماغ کو اتنی صلاحیت عطا فرمائی ہے کہ جب بھی وہ دباؤ محسوس کرتا ہے فوری طور پر آپ کی توجہ کو کسی اور جانب مبذول کرتا ہے ۔اس تبدیلی کو ہم شعوری طور پر محسوس نہیں کرپاتے۔
جوزف گولڈسٹین Joseph Goldstein ایک ماہرِ نفسیات ہیں۔ ان کے مطابق ہمارے دماغ میں چیزوں کو خود کار کرنے کی بہترین صلاحیت موجود ہے۔یعنی جب ہم زیادہ ڈپریشن یا ذہنی دباؤ میں چلے جاتے ہیں تو اس صورت میں اکثر لوگوں کوبھوک زیادہ لگنے لگتی ہے،کچھ لوگوں کی نیند بڑھ جاتی ہے اور وہ ہر وقت بستر پر نظر آتے ہیں ۔ان کہنا ہے کہ ہم انہی پریشان کن اور منفی اتار چڑھاؤ میں اٹک کر رہ جاتے ہیں۔ گولڈسٹین کہتا ہے کہ جب آپ کو یہ شعور ہے کہ آپ کو اچھی یا ایک موثر شخصیت بننا ہے تو آپ اپنے دماغ کی اس خود کار صلاحیت کو رحم دلانہ اور مثبت سوچ کی طرف گامزن کر دیں۔ مائنڈ فلنیس اس خود کار صلاحیت کو بہتر بنانے اور متحرک کرنے میں مدد دیتی ہے۔


مایئنڈ فلنیس آپ کو یہ نصیحت کرتی ہے کہ جیسے ہی آپ کے دماغ میں کوئی پریشان کن خیال آئے تو آپ فورا اپنا دھیان وہاں سے نہ ہٹا یئے اور اسی وقت اچھا بننے کی کوشش بھی نہ کریں۔ ایسا کرنے سے آپ مزید دباؤ میں چلے جائیں گے ۔عین ممکن ہے کہ یہ دباؤ یا غصہ لاشعور میں گھس کر کسی اور جارحانہ روپ میں اپنا اظہار کرنے کی کوشش کرے۔اس لئے اپنے جذبات کو ایک بچے کی طرح ٹریٹ کریں ۔جیسے بچہ کو کسی بات پر روکا جائے تو وہ اس کی ضد پکڑ لیتا ہے۔ اس لئے آپ اسے جھڑکنے کے بجائے اگر اس کی بات سن لیں اور کسی اور طرح بہلالے تو مسئلہ جلدی حل ہوجاتا ہے بالکل اسی طرح آپ نے اپنے جذبات اور احساسات کے ساتھ انتہائی پیار اور شفقت والا برتاؤ رکھنا ہے ۔
اس کے لئے سانس کی مشق بہت اہم ہے۔ فوری طور پر آپ ایک لمبی گہری سانس لیں۔ سانس لینے کی رفتار کو دھیما رکھئے ۔بہت تیز تیز سانس نہیں لینا ہے اور اپنے اس لمحے کے احساسات کو جو غصہ ہو،مایوسی یا اداسی یا پھر جلن حسد بھی ہوسکتی ہے قبول کیجئے۔یعنی سب سے پہلے سنئے اپنے دل کی ۔اپنے احساس کو پوری طرح سمجھئے۔ بہتر یہ ہوگا کہ اگر رونا آرہا ہے تو رولیجئے ،مگر آپ کو شاید اس لمحے رونا اچھا نہ لگتا ہو۔تو فوری طور پر اپنی پوری توجہ سانس کے آنے جانے پر مرکوز کردیجئے۔
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ایسا کیسے ممکن ہو پائے گا۔ جب صورتحال بگڑتی ہے یا کوئی ناگوار بات سامنے آتی ہے تو اتنا ہوش ہی کہاں ہوتا ہے کہ ان تمام باتوں پر دھیان دیا جائے اور سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر اپنے دل کی سننے بیٹھ جاؤ۔


ہم آپ کے اس اعتراض سے ذرا بھی احتراز نہیں برتیں گے کیونکہ آپ کو ابھی مائنڈ فلنیس طرزِحیات کی عادت نہیں ہے ۔مائنڈ فلنیس سے استفادہ کے خواہش مند خواتین و حضرات کو ابھی یہ عادت ڈالنی ہے اور یہ صرف مسلسل مشق سے ہی ممکن ہے۔ آپ اپنی ذات اور جذبات پر زیادہ سے زیادہ کنٹرول کیسے حاصل کرسکتے ہیں اسی کے لئے تو ہم آپ کو مائنڈ فلنیس سے آگاہی فراہم کررہے ہیں۔
مائنڈ فلنیس ساون کے جس پہلے قدم کی ہم نے وضاحت کی اسے آسانی سے اپنانے کے لئے اب ہم آپ کو چند مشقیں بتاتے ہیں یہ مشقیں آپ کو اپنی دل کی بات سننے اور اسے سمجھنے کی اہلیت میں ضافہ کریں گی تاکہ کسی بھی صورتحال میں آپ فوری طور پر خود پر قابو پاسکیں اور بلا وجہ کے تخریبی عمل جن میں خود کو کوسنا ،گالم گلوچ چیزیں پٹخنا یا بادل نخواستہ خود اپنی ذات کو کوئی نقصان پہچانا شامل ہے سے محفوظ رہ سکیں گے۔

 

مشق نمبر 1

آنکھیں کھُلی رکھیں


ارے ارے ڈرئیے مت ۔ہم خدا نخوستہ آپ کو ملکی حالات سے نہیں ڈرارہے اور نہ ہی حالات ِ حاضرہ پر نظر رکھنے کو کہہ رہے ہیں۔ مائنڈ فلنیس اوئیرنس (Mindfulness Awareness)کہتی ہے کہ آپ اپنے ارد گرد سے مکمل طور پر باخبر رہیے۔ چلیں ہم اسے بات کو اس طرح کہتے ہیں کہ آپ اپنے حواس کی آنکھیں کھلی رکھئے۔اب یہ سوال مت پوچھئے گا کہ کیا حواس کی بھی آنکھیں ہوتی ہیں۔ کیونکہ اس کا جواب تو ہے مگراس وقت اس مضمون کا موضوع نہیں ہے۔
اس لئے اپنی توجہ واپس لاتے ہیں مائنڈفنیس پر اوراس کی وضاحت اس طرح کرتے ہیں کہ آپ کسی بھی کام میں مصروف ہوں اس کو پوری طرح سے محسوس کیجئے۔ اکثر گھروں میں ایسا ہوتا ہے کہ ٹی وی بھی چل رہا ہے۔ کوئی سلائی مشین چلارہا ہے تو پانی کی موٹر بھی شور مچارہی ہے، ساتھ میں ماسی صاحبہ جھاڑو بھی لگارہی ہیں اور پڑوس سے کسی کی زور زور سے باتیں کرنے کی آوازیں بھی آرہی ہیں ۔ایسے میں کبھی ردی والا آوازیں لگاتا ہے تو کبھی سبزی والا۔ یا پھر کسی نے میوزک آن کیا ہوا ہے۔ اب آپ کو ان تمام کا علم یا احساس ہے مگر یہ آپ کی طبیعت پر یا آپ کے کام پر اس وقت تک اثر انداز نہیں ہوتے جب تک آپ ان پر توجہ مرکوز نہیں کرتے ۔اور آپ اپنے معمول کے کام میں مگن رہتے ہیں۔
اسی طرح آفس میں بھی کبھی فون کی گھنٹی بجی تو کبھی دیگر اسٹاف کی ادھر اُدھر نقل وحرکت آپ کے معمولات کو متاثر نہیں کرتی۔ مگر آپ کو پتا سبہوتا ہے ۔
محترم دوستو ! اتنی طویل تمہید کا مقصد آپ کو یہ سمجھانا ہے کہ اپنے ارد گرد کے ماحول میں بکھری آوازوں کو من وعن قبول کرتے ہوئے کسی ایک آواز پر اپنا پورا دھیان مرکوز کردیجئے اور جتنی گہرائی میں اس آواز کو سن سکتے ہیں سنیئے ۔یہ آوازکس چیز کی ہے؟ کہاں سے آرہی ہے؟کیوں پیدا ہو رہی ہے ؟ان سے آپ کو کوئی سروکار نہیں رکھنا ہے بس اس آواز پر غور کیجئے اور اسے سنیئے ۔اب یہ آواز گھڑی کی ٹک ٹک بھی ہوسکتی ہے ، ہوا کی سائیں سائیں بھی۔ یا پھر کوئی میوزک۔اس دوران دیگر آوازیں بھی آپ کے کانوں سے ٹکرارہی ہیں ،مگر آپ کا دھیان اسی ایک آواز پر ہونا چاہیئے۔ اس مشق کو آپ مائنڈفلنیس مراقبہ بھی کہہ سکتے ہیں ۔

 

مشق نمبر 2

انگلیوں میں سرسراہٹ محسوس کریں


ہم نے ابتدائی اقساط میں آپ کو مائنڈفلنیس واک (walk)کے بارے میں بتایا تھا۔ اب اس میں مزید کرنا یہ ہے کہ آپ مخصوص اوقات میں ہی نہیں بلکہ اپنے سارادن میں جب بھی حرکت میں آئیں، چلنے کے دوران اپنی پوری توجہ اپنے ایک ایک قدم قدم پر مرکوز رکھئے ۔کام کے دوران آپ ایک جگہ سے دوسری جگہ اٹھ کر جارہے ہیں ۔واش روم میں ہیں ، یا پھر شام کی چہل قدمی پر سیر کے لئے باہر نکلے ہیں چلنے کے دوران اپنی محسوس کرنے کی حس کو مکمل طور پر ایکٹو رکھیئے۔ زمین سے جب جب آپ کا تعلق جڑے اس کا احساس رکھئے ۔آپ کے پیروں کے تلوے انگلیاں انگوٹھے چکنے فرش کو چھورہے ہیں یا دبیز قالین کے رُوئیں کو یا پھرصحن کی گرم زمین پر پڑ رہے ہیں توزمین کی نرمی، سختی ، ٹھنڈک اور گرمی کا پورا پورا احساس رکھیئے ۔مگر اس احساس کے ساتھ ساتھ اپنا کام بھی جاری رکھئے ، اس دوران آپ کے کام میں کوئی رکاوٹ نہیں آنی چاہئے ۔
کام کے دوران کرنا آپ نے یہ ہے کہ جیسے ہی فرصت کا کوئی لمحہ میسر آئے تو اپنے پیروں اور ہاتھوں کی انگلیوں میں ہونے والی سرسراہٹ پر توجہ مرکوز کردیجئے ۔محسوس کیجئے کہ اس سرسراہٹ کی حرکت کس سمت میں جارہی ہے یعنی انگلیوں کی پوروں سے اندر کی جانب پھیل رہی ہے یا اندر سے باہر انگلیوں کی جانب بڑھ رہی ہے ۔ویسے ہم بتا دیتے ہیں کہ انگلیوں میں یہ سرسراہٹ پوروں سے اندر کی جانب ہوتی ہے ۔ پھر آہستہ آہستہ اپنی توجہ انگوٹھوں پر لے آئیے ۔

مشق نمبر 3 سانس کی مشق

اپنے انگوٹھوں پر توجہ دیجیے


ابتدائی تعارفی اقساط میں بتائی گئی مشقوں پر آپ پابندی سے عمل کرتے رہے ہیں تو پھر مائنڈ فلنیس سانس کی مشق آپ کے لئے کوئی مشکل نہیں۔
کرنا آپ نے بس اتنا ہے کہ اٹھتے بیٹھتے ،کام کرتے یا فارغ بیٹھے ہوئے اپنی ہر پوزیشن اور سچویشن میں مائنڈ فلنیس بریدھنگ (Breathing)یا سانس لینے کی عادت ڈالنی ہے۔ اس کے لیے کوشش کیجئے کہ سانس کی آمدورفت میں تیزی نہ ہو۔
دوسرا مرحلہ یہ ہے کہ آپ روزانہ اپنی مائنڈفلنیس بریدھنگ (Breathing)کے دوران تھوڑی دیر کے لئے اپنی پوری توجہ اور دھیان اپنے پیرو ں کے انگوٹھوں پر مرکوز کردیجئے۔

 

  نوٹـ:یاد رکھنے کی باتیں 


بیان کی گئی ابتدائی دونوں مشقوں دورانیہ کم سے کم 5 منٹ رکھئے ۔ تیسری مشق 2 منٹ سے زیادہ نہیں کرنی ہے ۔
مشق آپ نے روزانہ کرنی ہیں یعنی اپنے معمول کا حصہ بنائیے۔
اس مشق کا بہترین وقت دن کے مصروف اوقات ہیں جب زندگی میں زندگی دوڑ رہی ہوتی ہے،ایک ہلچل ہوتی ہے ۔

 

                         (جاری ہے)

تحریر : شاہینہ جمیل

;

 

یہ بھی دیکھیں

مائنڈ فُلنیس – 17

   قسط نمبر 17       دوسروں کے ساتھ حسنِ سلوک آپ کی اچھی ...

مائنڈ فُلنیس – 16

   قسط نمبر 16       ایک سیانے کا قول ہے : ‘‘پریشانی اور ...

Bir cevap yazın

E-posta hesabınız yayımlanmayacak. Gerekli alanlar * ile işaretlenmişlerdir