Connect with:




یا پھر بذریعہ ای میل ایڈریس کیجیے


Arabic Arabic English English Hindi Hindi Russian Russian Thai Thai Turkish Turkish Urdu Urdu

فینگ شوئی – 3

قسط نمبر 3


فینگ شوئی ایک قدیم سائنس ہے اس کا تعلق چین سے ہے۔ فینگ شوئی کے ذریعے آپ اپنے گھر کی تزئین و آرائش میں معمولی تبدیلی سے فطرت کے اصول آپ کے گھر میں روبہ عمل ہوجائیں گے۔ذہنی یکسوئی میں اضافہ ہوسکتا ہے رزق میں آسانی اور آمدنی میں نمایاں اضافہ ہوسکتا ہے۔
روحانی ڈائجسٹ کے قارئین کے لیے ان صفحات پر چین کے معروف متبادل طریقہ علاج فینگ شوئی پرسلسلہ شروع کیاجارہا ہے۔

گزشتہ مہینے ہم نے فینگ شوئی کے بنیادی نظرئیے ، تاریخی پسِ منظر اور چی توانائی کا مختصر تعارف پیش کیا تھا۔ آئیے ہم فینگ شوئی کے ذریعے عمارت سازی اور آرائش میں سمتوں کی کیا اہمیت پر کچھ بات کرتے ہیں۔ چی توانائی کی لہریں اور سمتیں ہماری اور آپ کی زندگی پر کس طرح اثرانداز ہوتیں ہیں اسے اس کہانی سے سمجھتے ہیں ۔
یہ کہانی ہے ایک نوبیاہتا جوڑے مائرہ اور شرجیل کی دونوں کا تعلق معاشرے کے مہذب اور تعلیم یافتہ گھرانوں سے تھا۔ روپیہ پیسہ کی ریل پیل تھی دونوں میں ذہنی ہم آہنگی اور محبت بھی خوب تھی ۔شادی کے بعد سیروتفریح سے گھر لوٹے تو شرجیل کے والدین نے ایک ویل فرنشڈ گھر کی چابی بطور تحفہ دونوں کے ہاتھ میں تھمادی ۔کچھ دن سسرال میں رہنے کے بعد دونوں نے اپنے نئے گھر میں شفٹ ہونے کا ارادہ ظاہر کیا جس کو سب نے خوش دلی سے قبول کیا ۔گھر بہت خوبصورت تھا ۔تزئین و آرائش کا سامان خصوصی طور پر مختلف ممالک سے منگوایا گیا تھا۔ پیسہ پانی کی طرح بہایا گیا تھا۔ جو بھی گھر کو دیکھتا دم بخود رہ جاتا۔دونوں اپنی قسمت پر نازاں تھے ایک دوسرے کا بہت خیال رکھتے تھے۔ شرجیل جب آفس سے گھر لوٹتا تو مائرہ کی دلکش مسکراہٹ سے اس کا استقبال کرتی ،زیادہ تر وقت ایک دوسرے کے ساتھ گزارتے ۔کبھی دوستوں کی طرح ہنسی مزاق چلتا تو کبھی ہمیشہ ساتھ نبھانے کی قسمیں وعدوں کی تجدید کی جاتی۔غرض دن خواب کی طرح گزر ہے تھے زندگی سے جیسے دونوں کو کوئی شکایت نہ تھی ۔ شادی کا ایک ماہ پلک جھپکتے گزر گیا ۔کچھ دنوں سے مائرہ خود کو مضمحل اور کمزور محسوس کررہی تھی ۔ایک بے نام سی اداسی اس کے دل میں گھر کرنے لگی تھی اس نے اپنی اس حالت کا ذکر نا صرف شرجیل سے بلکہ اپنی والدہ سے بھی کیا مگر بات اچھی غذا بھرپور آرام کی نصیحتوں پر ختم ہو جاتی۔ اور پھر یہی تبدیلی اسے شرجیل کے روئیے میں بھی محسوس ہوئی ۔ وہ اکثر گھر آتا تو اس کے چہرے پرتھکن کے آثارہوتے کبھی کبھی اس کے چہرے پر ایسی بیزاریت ہوتی کہ وہ گھبرا جاتی۔ کبھی چائے بنا کر لاتی تو کبھی جوس کا گلاس لے کر اس کے سر پر کھڑی ہوجاتی ۔ اس کے خیال کرنے پر شرجیل مزید چڑجاتا کبھی سر میں شدید درد ہے یا کبھی کوئی اور بہانہ بنا کر جلد سوجاتا۔ مائرہ کے لئے شرجیل کا یہ روپ حیران کن تھا اسے اپنے محبوب شوہر سے اس تلخ روئیے کی امید نہ تھی ۔مگر پھر وہ خود کو تسلی دیتی شاید آفس کا کوئی مسئلہ ہو جو وہ مجھے بتانے سے گریزاں ہوں کبھی سوچتی شاید میں ہی ان کا خیال نہیں رکھ پارہی۔ شرجیل کو خود بھی اپنے رویئے میں بدلاؤ محسوس ہورہا تھا وہ جب کبھی آفس سے فون کرتا تو اس کا لہجہ محبت سے سرشار ہوتا وہ بار بار اسے اپنی محبت کا یقین دلاتا مگر جب گھر آتا توکسی نہ کسی بات پر خفا ہوجاتا ۔کبھی تھکاوٹ تو کبھی کوئی بہانہ بناکر سو جاتا اور پھر یہ روز مرہ کا معمول بنتاچلا گیا۔ اس کی رفیق اس کی شریکِ حیات جس کے دیدارسے وہ دن کا آغاز کرتاتھا اب وہ پری چہرہ سامنے ہوکر بھی اسے نظر نہیں آتی تھی۔شوہر کی بے توجہی بیوی کے دل میں شک اور عدم تحفظ پیدا کرتی ہے ۔ مائرہ بھی خودکو اس شک کے زہر سے محفوظ رکھنے میں ناکام ہو رہی تھی ۔ تلخیاں حد سے تجاوز کرنے لگیں تھیں دونوں ہی ایک دوسرے سے خائف اور شاکی نظر آتے تھے مگراس کی وجہ سمجھنے سے قاصر تھے ۔خصوصاً مائرہ کی حساس طبیعت اسے شدیدکرب میں مبتلا کررہی تھی۔ وہ اندر ہی اندر کڑھ رہی تھی اس کی سمجھ میں نہیں آرہاتھا کہ اس مسئلہ سے کیسے نبٹا جائے ۔سچ تو یہ ہے کہ شرجیل کے روئیے میں اس اچانک بدلاؤ نے اسے حواس باختہ کردیا تھا۔ اسے سمجھا یا گیا تھا کہ گھر کی ہر بات میکے میں نہیں کرنی چاہیے۔ بالخصوص شوہر کے بدلتے مزاج کو جانے سمجھے بغیر شکوہ شکایت اس کی تربیت کا حصہ نہ تھا۔کچھ دنوں سے وہ اسی ادھیڑ بن میں مبتلا تھی کہ یہ بات ماں سے کرے یا نہ کرے ۔کہتے ہیں نیت صاف ہو اور جذبے صادق ہوں تو راہیں خود بخود کھل جاتیں ہیں ۔کبھی کبھی تو منزل خود چل کر دروازے تک آجاتی ہے۔اس کی امی کا فون آیا تھا انہوں نے بس اتنا بتایاکہ کسی خاص مہمان کے ساتھ ملنے آرہی ہیں اور فون رکھ دیا ۔ مائرہ نے جلد سے جلد کچھ پکوان تیار کئے اور اپنی اداسی پر ہلکے میک اپ کا نقاب چڑھا کر مسکراتی ہوئی مہمانوں کا استقبال کرنے کے لئے تیار ہوگئی ۔آنے والے مہمان مائرہ کے ماموں جان تھے جو طویل عرصے سے امریکہ میں رہائش پزیر تھے۔ ان کا جائداد کی خریدوفروخت کا بہت اچھا بزنس تھا ۔ کچھ کاروباری مصروفیات کے باعث شادی میں شریک نہیں ہو پائے تھے ۔اور اب اس سے ملنے کے لئے بے چین تھے ۔مائرہ کے ننھیال میں انہیں خاص رتبہ حاصل تھا ۔میلوں دور رہنے کے باوجود بھی خاندان میں ان کی بات سنی اور مانی جاتی تھی ۔ اس نے شرجیل کو فون کرکے جلدی آنے کا کہہ دیا تھا ۔مگر امکان تھا کہ اسے دیر ہوجائے کیونکہ وہ ایک اہم کاوباری ڈیل میں مصروف تھا۔ گپ شپ کا ایک لمبا سلسلہ چل نکلا تھا۔آج بہت دنوں بعد وہ کھلکھلا کر ہنسی تھی ۔مگر ماں ایک ایسی ہستی جس سے کبھی کچھ نہیں چھپتا ۔وہ مائرہ کی اداسی اور بے چینی کو محسوس کررہی تھیں۔ان چند دنوں ہی میں اس کے چہرے کی شادابی پیلاہٹ میں بدل چکی تھی ۔ انہوں نے موقع ملتے ہی مائرہ سے اصل معاملے کی بابت دریافت کیا ۔مائرہ سے بھی مزید چپ رہا نہ گیا اس نے تمام احوال مختصراً بیان کردیا آنسو تھے کہ تھمتھے نہ تھے ۔وہ ماں کے گلے لگ کر بچوں کی طرح روتی رہی اس کا خیال تھا کہ یہ کسی کی بدنظر ہے یا کسی نے جادو ٹونہ کیا ہے۔مائرہ کی والدہ ایک سمجھدار اور تعلیم یافتہ خاتون تھیں وہ کوئی بھی بات کرنے سے پہلے بذاتِ خود سارے معاملے کا جائزہ لینا چاہتی تھیں انھوں نے مائرہ کے خدشات کو نظر انداز کرتے ہوئے اسے تسلی دی ۔ ایسے میں لاوئنج میں موجود ماموں اور کزنزگھر دیکھنے کے لئے کھڑے ہوگئے ۔مائرہ نے خود کو نارمل کیا اوپھر سب کو لے ایک ایک کرکے ہر کمرہ دکھانے لگی ۔ماموں جان ہر کمرے اور اس کی آرائش کا بغور جائزہ لے رہے تھے۔ سب جانتے تھے کہ وہ تزئین و آرائش میں اعلی ذوق کے مالک تھے ۔اس سلسلے میں مختلف انٹیرئیر کورس بھی کر رکھے تھے اور یہ ان کے بزنس کا حصہ بھی تھا۔ انھوں نے کچھ چیزوں کی تعریف کی تو کچھ پر اعتراض بھی کیا جسے مائرہ نے بغور سنا اور جس قدر ممکن تھا اس پر فوری عمل بھی کیا ۔مگر جب سب لوگ بیڈروم میں داخل ہوئے تو ماموں جان کی بے چینی کو سب نے محسوس کیاانہیں کمرے کی سیٹنگ بالکل پسند نہ آئی ۔ ْان کا کہنا تھا کہ اس بڑی سی سنگھار میز کو بیڈ کے بالکل سامنے نہیں ہونا چا ہیے ۔اسے ہٹا کر سائڈ پر رکھ دیا جائے اس طرح کہ بیڈ کا عکس اس میں دکھائی نہ دے ۔ اس کے بعد کمرے سے ملحقہ بالکونی میں موجود دیوار پر آراستہ اس بڑے سارے شیشے کے فریم کو فوری طور پر دیوار سے الگ کرکے کسی اور جگہ منتقل کردیا جائے ۔ماموں کی اس بات پر سب حیران بھی تھے اور پریشان بھی ۔کیونکہ یہ کام اتنا آسان نہ تھا۔ مگر ان کی ضد کے آگے سب کو ہار ماننا پڑی۔ مائرہ کے دونوں کزنز اور بھائیوں نے مل کر سنگھار میز کو سائیڈ پر اور اس بڑے شیشے کو باہر منتقل کردیا ۔ جبکہ مائرہ کی پسندیدہ فش ایکیوریم کو بھی لاؤنج میں شفٹ کردیا گیا۔ماموں جان یوں سب کو حیران پریشان کام کرتا دیکھ کر ہنس پڑے ۔ارے فکر نہ کرو ہمارے داماد کو یہ تبدیلی ضرور پسند آئے گی۔اور اگر نہ آئی تو ؟مائرہ نے ڈرتے ڈرتے اپنے اندیشے کو ظاہر کیا۔نہ آئے توپیسے واپس وہ مسکرا کر بولے۔ماموں کی اس بات پر سب ہی ہنس پڑے ۔ مگر مائرہ کی پریشانی دیکھ کر اس کی والدہ نے اسے سمجھانے کی کوشش کی مگر مائرہ کو تو جیسے غصہ آگیا۔ مما کیا ایک سنگھار میز کی جگہ بدلنے سے میرے حالات بدل جائیں گیں۔اور یہ جو شیشے کا فریم آپ نے بالکونی سے ہٹوایا ہے یہ تو شرجیل نے منہ مانگی رقم ادا کرکے خریدا تھا۔ اب پتہ نہیں وہ کیسے ری ایکٹ کریں گیں۔ اسے پریشانی کے عالم میں کچھ سجھائی نہیں دے رہا تھا۔ مائرہ کی امی نے اسے سمجھانے کی کوشش کی تم اپنے ماموں جان کے پیار اور دانش مندی سے اچھی طرح واقف ہو اور پھر یہ کہ امریکہ میں جائداد کی خریدو فروخت کی ان کی اپنی فرم ہے جس میں فینگ شوئی کنسلٹنٹ کا الگ ڈیپارٹمنٹ کام کررہا ہے یہ قطعی طور پر توہم پرستی نہیں بلکہ ایک مکمل سائنس ہے۔تم بس اللہ پر بھروسہ رکھو سب ٹھیک ہوجائے گا۔انھوں نے مائرہ کو مطمئن کرنے کی ہر ممکن کوشش کی اور وہ اس میں کچھ حد تک کامیاب بھی رہیں ۔مگر اس کا پریشان ہو نا بھی ایک قدرتی امر تھا۔وہ یہی دعا کررہی تھی کہ سب کچھ ٹھیک رہے۔شام میں شرجیل کی ملاقات ماموں سے ہوئی اچھے ماحول میں کھاناپینا چلتا رہا۔اور وقت اچھا گزرگیا۔شرجیل نے گھر اور خصوصاًکمرے کی بدلی سیٹنگ کو دیکھ کر کسی خاص ردِ عمل کا اظہارنہ کیا۔اس بات پر مائرہ چڑ ہی گئی ۔ایک تو میرے بھائی سارادن سامان ڈھوتے رہے اور یہ صاحب ہیں کہ ان کے مزاج ہی نہیں ملتے ۔بھاڑ میں جائیں میری طرف سے، وہ بھی کروٹ لے کر سو چکی تھی آج اسے بھی بہت نیند آرہی تھی ۔صبح سویرے شرجیل کی آواز نے اسے چونکا دیا وہ اسے ناشتہ بنانے کے لئے اٹھا رہا تھا ۔جلدی اٹھو مجھے دیر ہورہی ہے ۔مایئرہ حیران تھی آج بہت دنوں بعد اسے شرجیل نے اپنے پسندیدہ ناشتے کی فرمائش کی تھی۔ کہیں میں خواب تو نہیں دیکھ رہی وہ ناشتہ بناتے ہوئے یہی سوچتی رہی ۔مائرہ کا خیال تھا اس کا غصہ شرجیل پر کام کرگیا۔اور پھر دوسرے دن بھی شرجیل اسے ناشتہ بنانے کے لئے آوازیں دے رہا تھا۔آج تو شرجیل کا موڈ بھی بہت اچھا تھا مائرہ سارادن یہی سوچتی رہی ۔اس شام شرجیل گھر لوٹا تو خلافِ معمول بہت فریش تھا۔اس نے آتے ہی باہر چل کر کھانے کی پیشکش کی جو مائرہ نے صاف ٹھکرادی وہ اتنے دن کی بے اعتنائی کا بدلہ لے رہی تھی ۔شرجیل اس کی بات کا برا منائے بغیراس کے ساتھ کھانا لگانے میں اس کا ہاتھ بٹانے لگا اور پھر دیر تک آفس کے قصے سناتا رہا ۔سب کچھ پہلے جیسا ہوتا جا رہا تھا ۔مائرہ خوش تھی اوہ خود کو بھی پہلے سے بہتر اور چاق و چوبند محسوس کررہی تھی ۔ کچھ دن بعد اس نے امی کو فون کر کے خوشی خوشی سار ی روداد سنائی ۔مائرہ کا خیال تھا کہ یہ سب اس کے غصے کی وجہ سے بہتر ہوا ہے ۔مائرہ کی امی حقیقت سمجھ رہیں تھیں انھوں نے فوری طور پر اس کو سرزنش کی اور سمجھایا کہ یہ سب فینگ شوئی کے مطابق کی گئی تبدیلی کا مرہونِ منت ہے جس کی وجہ سے کمرے کی فضاء میں موجود توانائی کی کثیف لہریں کم ہوئیں اور مزاج میں بہتری آئی ۔
دراصل فینگ شوئی کے اصولوں کے مطابق بیڈروم میں شیشے کی موجودگی بے جا اداسی اور غمگینی کا باعث بنتی ہے اسکی وجہ یہ ہے کہ شیشہ پانی کے خواص کی حامل توانائی کو تحریک دیتا ہے جو کہ اپنی جانب کھینچتی ہے اور کشش کی خواص کی حامل ہوتی ہے یہی وجہ ہے سو نے کے دوران ہمارے جسم کی قدرتی توانائیاں جو جسمانی نظام میں پیدا ہونے والی خرابیوں کی مرمت پر معمور ہوتیں ہیں ، پانی کے خواص ان توانائیوں کو متاثر کرتے ہیں نتیجے میں توانائی کی کثیف لہریں پیدا ہوتی جو اداسی اور غمی کا باعث بنتی ہیں ۔اور ہم خود کو تھکا تھکا اور بیزار محسوس کرتے ہیں جو آہستہ آہستہ اعصابی دباؤ اور ڈپریشن کا باعث بن سکتا ہے۔اس کا مطلب ہر گز یہ نہیں کہ بیڈروم میں شیشہ یا آئینہ نہیں ہونا چاہیئے۔ اصل چیز اس کی پوزیشن اور صحیح سمت ہے کہ شیشہ سونے کی جگہ کے بالکل سامنے نہ ہو ۔ سائیڈ پر ہو اس طرح کے وہ کسی بھی طرح اس کا رخ بیڈ کی طرف نہ ہو۔ اور زیادہ بڑا بھی نہ ہو۔اسی طرح ایکیوریم بھی پانی کی توانائی لئے ہوئے ہے جو لاوئنج اور لیونگ روم ، ماحول کو پرسکون رکھتے ہیں طبیعت میں سستی پیدا کرتے ہیں اور رزق میں کشادگی کا باعث بنتے ہیں ۔ جہاں یہ شیشے گھر کے تنگ حصوں میں وسعت پیدا کرتے ہیں وہیں سونے کے کمروں میں یہی وسعت رشتوں میں دوری کا باعث بھی بن سکتی ہے۔اس کی بہترین سمتیں گھر کے مشرقی، جنوب مشرقی اور شمالی حصے ہیں ۔
ہمیں یقین ہے کہ اب آپ سمتوں کی اہمیت کو بہتر طور پر سمجھ چکے ہونگے۔ اب کچھ بات کرتے ہیں پاکوا چارٹ اور فینگ شوئی قطب نما کی جس کے بغیر صحیح سمت کا تعین ناممکن ہے۔

پاکوا چارٹ Pakwa Chart

چینی تعلیمات کی رو سے فطری چی توانائی مختلف سمتوں میں مختلف خواص کی حامل ہوتی ہے ان خواص سے مراد بنیادی عناصر میں سے کسی ایک غالب عنصر کے اثرات اور خواص ہیں ۔ اسی لئے ہر سمت میں موجود مختلف خواص کی حامل چی توانائی کے بہاؤ کو بحال رکھ کر اس کی افادیت سے زیادہ سے زیادہ مستفیدہونے کے لئے فوہسی Fu-Hsi نامی چینی راہنما نےچار ہزار سال قبل (2852 تا 2737 قبل مسیح) ایک چارٹ تشکیل دیا اس کے لئے ین اور ینگ لہروں کے امتزاج سے تین لکیروں کا ایک سیٹ ترتیب دیا گیا ۔یہ سیٹ تعداد میں آٹھ ہیں ۔ہر سیٹ کو اس کی خصوصیات اوراثرات کی بنیاد پر ایک مخصوص نام دیا گیا ہے ۔جو ان سیٹس کو امتیاز کر نے میں بھی مدد دیتا ہے۔ان کے ملاپ سے ایک آٹھ کونوں والا یعنی ہشت پہلو چارٹ وجود میں آیا جس کو پاکواآPa-kwa کا نام دیا گیا ۔پا کا مطلب آٹھ اور کوا کا مطلب تکون ہے مغرب میں زیادہ تر اسے باگوا Ba-Guaکہا جاتا ہے ۔ دونوں کا مطلب ایک ہی ہے۔یعنی پاکوا دراصل آٹھ تکون کا مجموعہ ہے۔جس کاہر کونہ کسی نہ کسی سمت کی نمائندگی کرتا ہے۔اس لحاظ سے فطری توانائی کے بہاؤکو آٹھ سمتوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔جو کچھ اس طرح سے ہیں ۔Li جنوب سے آنے والی توانائی کی لہریں کہلاتی ہیں جسکا مطلب آگ ہے اس سمت میں آگ کے خواص غالب ہوتے ہیں جو عزت شہرت اور کامیابی کا ذریعہ بنتے ہیں ۔جبکہ جنوب مغرب میں ین لہریں اپنے عروج پر ہوتیں ہیں اور توانائی میں مٹی کے خواص غالب ہوتے ہیں لہذا اس سمت میں دور کرنے والی توانائی محبت شادمانی اوررومانویت سے بھرپور ہوتیں ہیں اور شادی اور ازدواجی خوشی سے منسلک ہوتیں ہیں۔انہیںKUN کہا جاتا ہے۔اسی طرح DUIمغرب میں دور کرتی توانائی کی لہروں کا نام ہے جو بچوں اور تخلیقی صلاحیتوں کے لئے توانائی فراہم کرتی ہیں ۔توشمال مغرب میں ینگ توانائی کی لہریں غالب ہوتیں ہیں اور دھات کے خواص لئے ہوئے ہوتی ہیں اسی لئے اس سمت سے آنے والی توانائی کی لہریں تعلقات میں استحکام پیدا کرتی ہیں اور بزرگوں دوستوں اور مددگار لوگوں کی فراہمی کا باعث بنتی ہیں یہ QIAN کہلاتی ہیں۔ KAN توانائی کی لہریں شمال سمت میں پانی کی خصوصیات کی حامل ہوتی ہے اور اچھے کیریئرکے لئے سودمند ثابت ہوتی ہیں۔جبکہ جین GEN شمال مشرق کی توانائی تعلیمی اور ذہنی صلاحتیوں کو تحریک دیتی ہیں ۔ ایسا دیکھا گیا ہے کہ اس سمت میں بیٹھ کر مطالعہ کرنے سے نئے آئیڈیاز جنم لیتے ہیں اور امتحان کی تیاری میں بھی سود مند ثابت ہوتی ہیں آپ بھی اس کا تصور گھر میں کر سکتے ہیں ۔ مشرق کا تعلق خاندان سے اچھے تعلقات استوار رکھنے اور صحت کی توانائیوں کا مظہر ہے۔ ا س سمت میں دور کرنے والی توانائی لکڑی کے خواص کی حامل ہوتی ہے جنہیں ZHEN کا نام دیا گیا ہے۔ژنXUN جنو ب مشرق خوشحالی اور دولت کی توانائی سے بھرپور ہے۔

باگوا نقشہ Bagua Map:

اس چارٹ کو قدیم چینی ماہرین زمین کے سروے کے لئے استعمال کیا کرتے تھے۔جس کا مقصد پہاڑی اور ناہموار سطح رکھنے والی زمین اور نشیب و فراز پر مشتمل علاقوں میں جائے تعمیرات کی جانچ کرنا اور زرخیز زمین اور آب و ہوا کا تلاش کرنا تھا۔تاکہ پہاڑوں اور علاقے میں موجود دریاؤں یا تالاب کی توانائی سے نہ صرف یہ کہ زیادہ سے زیادہ فوائد حاصل ہوتے رہتے ہیں بلکہ ان کی توانائی محفوظ بھی رہے۔اسے باگوا میپ کہا جاتاہے جو آج بھی عمارتوں کی نقشہ سازی یعنی فلور میپینگ میں استعمال کیا جاتا ہے۔

قطب نما لوپانLuo-pan

اس کے لئے خصوصی طور پرتیار کردہ کمپاس یعنی قطب نما استعمال کیا جا تا ہے۔ جسے لوپان کہتے ہیں۔لو کا مطلب ہے ہر چیز اور پان کا مطلب ہے پیالہ یعنی لوپان ایک ایسا پیالہ جس میں ہر چیز موجود ہے ۔اس کی شکل گول ہوتی ہے اور عین درمیان میں قطب نما ہوتا ہے جس سے سمت کا تعین ہوتاہے ۔ اس میں365دائرے ہوتے ہیں اور ہر دائرہ میں چینی رسم الخط لکھا ہوتا ہے جو دراصل توانائی کے مثبت اور منفی بہاؤ کی سمت، سعد اور نحس رہا ئشی اور تدفینی مقامات اور پانی یعنی دریاؤں اور ندیوں کے بہاؤ کے سازگار رخ کی نشاندہی کرتے ہیں ۔ چونکہ عام لوگوں کے لئے اس کا استعمال خاصا پیچیدہ تھا اس لئے کچھ ماہرین نے اسے آسان تر بنانے کی کوشش میں ان دائروں کو کم کر کے 36 تک کر دیا جن میں سے ہر دائرہ کسی نہ کسی خصوصیت کا حامل سمجھا جاتا ۔جس کی تفصیل ہم بیان کرچکے ہیں ۔اب آپ فینگ شوئی کمپاس کو اپنے گھر کے نقشے پررکھ کر نہ صرف یہ کہ صحیح سمتوں کاتعین کر سکتے ہیں یہ کام ایک عام کمپاس سے بھی لیا جاسکتا ہے مگر دھیان رہے کہ سمتوں کے تعین کی ابتداء گھر کے داخلی دروازے کے مقام سے کی جائے گی۔چونکہ تاؤ مت کے عقائید کے مطابق توانائی جنوب سے کلاک وائیز گردش کرنا شروع کرتی ہے اس لئے سب سے پہلے جنوب کی سمت کا تعین کیا جاتا ہے اور پھر کلاک وائیز بقیہ تمام سمتیں ترتیب میں آجاتی ہیں ۔ اس کے بعد پاکوا چارٹ کی مدد سے گھر کی توانائی کو تحریک دینے والے حصوں کو تلاش کر کے وہاں موجود ر گھریلو سامان اور اشیاء کی جگہ اور پوزیشن میں معمولی ردوبدل سے ان سمتوں میں دور کرنے والی توانائی کے بہاؤ کو بحال رکھ کر اس کے خواص سے بہتر انداز میں مستفیذ ہو سکتے ہیں۔ اسے عملی طور پر سمجھنے کے لئے ایک چارٹ درج ذیل ہے۔آپ اپنے گھرکے کمروں کا جائزہ لیں اور سمتوں کے لحاظ سے چارٹ کو پُر کریں ۔اور نوٹ کریں کہ آیا کچن میں چولہا یا اوون اسی سمت میں ہے جہاں ہونا چاہیے۔یا آپ کے بچوں کا کمرہ مغرب کے بجائے مشرق میں تو نہیں ۔اور یہ بھی کہ آپ کے گھر میں شیشہ کس سمت میں لگا یا ٹنگا ہوا ہے۔
اگلی اقساط میں ہم آ پ کو گھر اور آفس کی ٓرائیش کی مکمل گائیڈ لائن فراہم کریں گیں۔فنگ شوئی میں آپ کے ستارے کیا کہتے ہیں اور اس کے ذریعے آپ اپنی قسمت کے ستارے کو کیسے قابو کر سکتے ہیں ۔لوشو چارٹ اور ذاتی پاکوآ نمبر کیسے معلوم کیا جاتا ہے ؟اگلی قسط میں انشاء اللہ ان تمام سوالوں کے جوابات بیان کریں گے۔

(جاری ہے)

 

یہ بھی دیکھیں

فینگ شوئی اور آپ کا کاروبار – 12

قسط نمبر  12   فینگ شوئی اور آپ کا کاروبار کاروبار کی کئی اقسام ہیں۔ ...

ریفلیکسولوجی – 4

ستمبر 2019ء –  قسط نمبر 4 پچھلے باب میں ہم نے انسانی جسم کے برقی ...

اترك تعليقاً

لن يتم نشر عنوان بريدك الإلكتروني. الحقول الإلزامية مشار إليها بـ *