Notice: WP_Scripts::localize تمّ استدعائه بشكل غير صحيح. يجب أن يكون المعامل $l10n مصفوفة. لتمرير البيانات العشوائية إلى نصوص (scripts)، استخدم الدالة wp_add_inline_script() بدلًا من ذلك. من فضلك اطلع على تنقيح الأخطاء في ووردبريس لمزيد من المعلومات. (هذه الرسالة تمّت إضافتها في النسخة 5.7.0.) in /home/zhzs30majasl/public_html/wp-includes/functions.php on line 6078
قرآنی انسائیکلوپیڈیا – 236 – روحانی ڈائجسٹ
الإثنين , 8 ديسمبر 2025

Connect with:




یا پھر بذریعہ ای میل ایڈریس کیجیے


Arabic Arabic English English Hindi Hindi Russian Russian Thai Thai Turkish Turkish Urdu Urdu
Roohani Digest Online APP
Roohani Digest Online APP

قرآنی انسائیکلوپیڈیا – 236

ستمبر 2019ء – (قسط 236)


قران پاک رشد و ہدایت کا ایسا سرچشمہ ہے جو ابد تک ہر دور اور ہرزمانے میں انسان کی رہنمائی کرتا رہے گا۔ یہ ایک مکمل دستورِحیات اور ضابطۂ زندگی ہے۔ قرآنی تعلیمات انسان کی انفرادی زندگی کو بھی صراطِ.مستقیم دکھاتی ہیں اور معاشرے کو اجتماعی زندگی کےلیے رہنما اصول سے بھی واقف کراتی ہیں۔  


الْأَجْدَاثِ

عربی زبان میں لفظ جدث کی جمع الْأَجْدَاثِ ہے۔ جدث کے معنی قبر Grave، تربت، مقبرہTomb ، مدفن Buried مرقد Sepulcherاور آرامگاه کے ہیں اور جدثہ کہتے ہیں زمین پر گھوڑے کے کھر (پاؤں) مارنے کی آواز کو۔
قرآن کریم میں لفظ الْأَجْدَاثِ 3 مرتبہ آیا ہے اور زیادہ تر یہ الفاظ قبر سے نکلنے کے لیے بیان ہوئے ہیں۔

ترجمہ:‘‘ اور (جس وقت) صور پھونکا جائے گا یہ قبروں (الْأَجْدَاثِ) سے (نکل کر) اپنے پروردگار کی طرف دوڑ پڑیں گے ۔ کہیں گے اے ہے ہمیں ہماری خواب گاہوں سے کس نے (جگا) اٹھایا؟۔’’‏ [سورۂ یسین(36): آیت 51-52]

ترجمہ:‘‘ جس دن بلانے والا ان کو ایک ناخوش چیز کی طرف بلائے گا ‏۔ تو آنکھیں نیچی کئے ہوئے قبروں (الْأَجْدَاثِ) سے نکل پڑیں گے گویا بکھری ہوئی ٹڈیاں ہیں۔ اس بلانے والے کی طرف دوڑتے جاتے ہوں گے؟ ۔’’‏[سورۂ قمر (54): آیت 7-8 ]


ترجمہ:‘‘ اس دن یہ قبروں (الْأَجْدَاثِ) سے نکل کر (اس طرح) دوڑیں گے جیسے (شکاری) شکار کے جال کی طرف دوڑتے ہیں ‏۔ ’’‏ [سورۂ معارج(70): آیت 43]


قرآن مجید میں کئی مرتبہ متشابہ اور مترادف الفاظ استعمال ہوئے ہیں۔ مترادف الفاظ ان الفاظ کو کہتے ہیں جو یوں تو ایک دوسرے کے ہم معنی ہوتے ہیں تاہم ان کا محل استعمال مختلف ہوتا ہے۔ جدث اور قبر میں کیا فرق ہے اس حوالے سے علماء و مفسرین کی مختلف آراء ہیں ۔ بعض کا کہنا ہےکہ دونوں میں عموماًکوئی فرق نہیں۔ بعض کے مطابق قرآن میں آٹھ مقامات پر لفظ قبر کی تمام آیات میں زمین پر انسان کی تدفین اور مٹی کے بنائے آخری مسکن کا تذکرہ ہوا ہے، جبکہ لفظ جدث کا استعمال تینوں آیات میں یوم حساب کے وقت ان کے اس مسکن کا ہوا ہے ۔ بعض علماء کے مطابق یہاں جدث سے مراد کوئی خاص مقام نہیں بلکہ وہ کیفیت ہے جو موت کے بعد ان پر طاری تھی۔ جیسا کہ سورہ یسین میں ہے کہ اجداث سے نکلنے کے بعد وہ کہیں گے کہ ‘‘ ہمیں ہماری خوابگاہوں سے کس نے (جگا) اٹھایا….؟’’

 

جَدُّ

 اَ لْجَدُّ کے عام معنی دادا اور نانا Grandfatherاور مورث ٖاعلیٰ Forefathers اسلاف Ancestor کے ہیں، یہ لفظ ادو زبان میں بھی آباؤ اجداد، جد امجد، کی صورت میں باپ دادا اور اس کے اوپر کی پُشتوں کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ لغوی اعتبار سے بلند رتبہ رکھنے والے، بڑے نصیب اور فیض والے Good Luckاور Good Fortune آدمی کو جد کہا جاتا ہے ۔ اسی سے اس کے معنی بڑائی، عظمت و جلالGlory کے بھی آتے ہیں، مثلاً عَالِمٌ جِدَّ عَالِمٍ۔ وہ عالم ہے اور بہت بڑا چوٹی کا عالم ہے، چنانچہ بڑے عالم کو جَیّد عالم کہا جاتا ہے۔ فُلان محسن جداً یعنی وہ بہت زیادہ احسان کرنے والا ہے۔
قرآن کریم میں ہے وَّاَنَّهٗ تَعٰلٰى جَدُّ رَبِّنَا۔ ہمارے رب کی عظمت بہت بڑی ہے [سورۂ جن (72):آیت 3]۔
حدیث میں ہے ام المؤمنین عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ جب نماز شروع کرتے تو یہ دعا پڑھتے:
سُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ وَبِحَمْدِكَ. تَبَارَكَ اسْمُكَ وَتَعَالَى جَدُّكَ. وَلاَ إِلهَ غَيْرُكَ
‘‘اے اللہ! تو پاک ہے اور ساری تعریفیں تیرے لیے ہیں، تیرا نام بابرکت ہے، تیری شان بلند ہے، اور تیرے علاوہ کوئی مستحق عبادت نہیں’’۔[صحیح مسلم، سنن ابن ماجہ] جُدَّ بڑی قسمت والے آدمی کو کہتے ہیں، جس کی جمع جدون ہے عرب میں محاورہ ہے جُدِدْتُ یَا فُلان یعنی اے فلاں تو خوش نصیب ہے، جد کے ایک معنی مال و دولت اور رزق والے کے بھی ہیں۔جیسا حدیث میں ہے اسامہ بن زید ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے ارشاد فرمایا :‘‘میں جنت کے دروازہ پر کھڑا ہوا تو اس میں اکثر داخل ہونے والے مساکین تھے اور مال و دولت والوں ( أَصْحَابُ الْجَدِّ )کو روک دیا گیا ۔ [صحیح مسلم، کتاب الرقاق] قرآن کریم میں لفظ اَ لْجَدُّ صرف1 مرتبہ سورۂ جن کی ابتدائی آیات میں آیاہے ۔

ترجمہ:‘‘ کہہ دو کہ مجھے اس بات کی وحی آئی ہے کہ کچھ جن (مجھ سے قرآن پڑھتے ہوئے) سن گئے ہیں، پھر انہوں نے (اپنی قوم سے) جا کر کہہ دیا کہ ہم نے عجیب قرآن سنا ہے۔ جو نیکی کی طرف رہنمائی کرتا ہے سو ہم اس پر ایمان لائے ہیں، اور ہم اپنے رب کا کسی کو شریک نہ ٹھہرائیں گے۔اور ہمارے رب کی شان بلند(جَدُّ) ہے نہ اس کی کوئی بیوی ہے اور نہ بیٹا۔’’‏ [سورۂ جن(72): آیت 1-3]

جد کے ایک معنی ہموار سطح زمین اور نہر کے کنارے بھی کہتے ہیں۔ طلب عافیت کے موقع پر عرب میں اکثر یہ کہاوت کہی جاتی ہے : من سلک الجدد امن العثار : جوہموار راستہ پرچلتا ہے وہ ٹھوکرنہیں کھاتا ۔
جد کے اور معنی بھی ہیں۔ جد میں جیم مفتوح ہو یعنی جیم پر زبر جَدہوتو اس کے معنی باپ دادا کے ہیں، جد میں جیم مکسور ہو یعنی جیم پر زیر جِدہوتو اس کے کوشش اور سنجیدگی کے ہیں اور اگر جد میں جیم مضموم ہو یعنی جیم پر پیش جُدہو تو اس کے معنی راستے اور طریقہ کے ہیں، جد سے ہی جدید، تجدید، مجدد جس کے متعلق آئندہ ماہ بیان لفظ جدید کے ضمن میں بیان کریں ۔

 

یہ بھی دیکھیں

تسلیم و رضا اور سُنتِ ابراہیمی کی پیروی کا عظیم دِن عید الاضحٰی

’’عید الاضحی ‘‘ کی آمد کے ساتھ ہی کئی یادیں ، جذبے اور ولولے تازہ …

ریفلیکسولوجی – 4

ستمبر 2019ء –  قسط نمبر 4 پچھلے باب میں ہم نے انسانی جسم کے برقی …

اترك تعليقاً