Notice: WP_Scripts::localize تمّ استدعائه بشكل غير صحيح. يجب أن يكون المعامل $l10n مصفوفة. لتمرير البيانات العشوائية إلى نصوص (scripts)، استخدم الدالة wp_add_inline_script() بدلًا من ذلك. من فضلك اطلع على تنقيح الأخطاء في ووردبريس لمزيد من المعلومات. (هذه الرسالة تمّت إضافتها في النسخة 5.7.0.) in /home/zhzs30majasl/public_html/wp-includes/functions.php on line 6078
آستھما – روحانی ڈائجسٹـ
الأربعاء , 4 ديسمبر 2024

Connect with:




یا پھر بذریعہ ای میل ایڈریس کیجیے


Arabic Arabic English English Hindi Hindi Russian Russian Thai Thai Turkish Turkish Urdu Urdu
Roohani Digest Online APP
Roohani Digest Online APP

آستھما

احتیاط سے زندگی پُرسکون گزاری جاسکتی ہے۔

طبی ماہرین کے مطابق آستھما  Asthamaایک خطرناک بیماری ہے۔   زیادہ عرصے تک علاج نہ ہونے کی صورت میں یہ مریض کو بےحد نقصان پہنچا سکتی ہے۔ اس میں انسانی پھیپھڑے اور وہ نالیاں جن سے ہوا گزر کر پھیپھڑوں میں داخل ہوتی ہے بری طرح زخمی ہوجاتے ہیں۔  اس کے مریضوں کو چاہیے کہ اسے عام بیماری نہ سمجھیں اور اس کے متواتر علاج کے ساتھ ساتھ مکمل پرہیز بھی کرتے رہیں۔

ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ ہر انسان کے جسم میں کچھ خاص مادے ہوتے ہیں جنہیں اینٹی باڈیز کہا جاتا ہے۔  اگر ہوا کے ذریعے کچھ ایسی مضر Allegens  سانس کی نالیوں سے ہوتی ہوئی پھیپھڑوں میں داخل ہوجائیں تو پھر یہی الرجی اس مرض کا سبب بن سکتی ہے۔ آستھما کے مریض مختلف وجوہات مثلاً دھول مٹی، سگریٹ کے دھوئیں، پھپھوندی، کسی ناخوشگوار بُو، مختلف قسم کے کیمیکلز سے تیار کردہ پرفیومز یا جانوروں کے جرثوموں اور ڈرگز وغیرہ سے بھی متاثر ہو کر اس مرض میں مبتلا ہوسکتے ہیں۔ جانوروں میں کتے، بلی اور گھوڑے سے زیادہ احتیاط برتنی چاہیے کیونکہ یہ وہ  جانور ہیں جن کی کھال اور بالوں میں موجود کئی  جراثیم انسانی الرجی کا باعث بنتے ہیں۔

تقریباً دنیا کے ہر گھرمیں دو قسم کی الرجی  کی وجوہات پائی جاتی ہیں۔ ایک دھول مٹی اور دوسرا ہوا کا آلودہ ہونا۔ مٹی میں پائے جانے والے جراثیم انسانی صحت اور سانس لینے کے عمل اور خاص طور پر آستھما کے مریض کے لیے خطرناک ہوتے ہیں۔ ان جراثیموں کو مائیکرو خوردبین کی  مدد سے دیکھا جاسکتا ہے۔ گھر میں ان جراثیم کی پسندیدہ جگہ آپ کا بیڈروم ہوتا ہے جہاں یہ آرام سے آپ کی جلد پر چڑھ کر آپ کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ پھپھوندی کے اثرات  سانس لینے کے عمل کے لیے زہر قاتل کی حیثیت رکھتے ہیں اور یہ جراثیم تقریباً ہر گھر کے کچن میں یا باتھ روم میںپایاجاتا ہے۔

ان کے مضر اثرات کے لیے چند احتیاطی تدابیر پیش خدمت ہیں۔

  • …. ہر ہفتے باتھ روم، کچن کی مکمل دھلائی کی جائے اور اس میں اینٹی بیکٹیریل کیمیکل کا استعمالکیا جائے۔
  • ….  بستر کے فوم یا گدے گرم پانی سے دھوئے جاتے رہیں۔
  • …. کھڑکی اور  دروازوں پر بھاری بھرکم پردوں کی بجائے ہلکے اور آسانی سے دھلنے والے پردے استعمال کیے جائیں ۔
  • …. دریوں اور قالینوں کی صفائی اور گھر کے تمام حصوں کی دھلائی کے وقت خاص طور پر ماسک استعمال کیا جائے۔
  • …. ریفریجریٹر اور فریج کو بھی ہر ہفتے اچھی طرح صاف کیا جائے۔
  • …. اس بات کا خیال رکھا جائے کہ گھر میں کوئی ایسی جگہ تو نہیں ہے جہاں پانی کھڑا ہوجاتا ہو۔
  • …. اگر آپ ایئر کنڈیشنر استعمال کرتے ہیں تو پھر اس بات کا خیال رکھا جائے کہ وہ مکمل فلٹر شدہ ہوا فراہم کر رہا ہے یا نہیں، دیگر یہ کہ ایئر کنڈیشنر کی بھی صفائی کی جاتی رہے۔

غذا اورقدرتی اصولوں کی پابندی آستھما کے مستقل علاج کے لئے ضروری ہے۔﷽

ذیل میں بیان کردہ اشیاء کا  چند مہینے استعمال دمہ میں مفید بتایاجاتاہے۔

چھوہارا

چھوہارا سینے اور پھیپھڑوں کو قوت دیتاہے۔ بلغم اور آستھما میں مفید ہے۔کھجور بھی آستھما میں کھاسکتے ہیں۔

کافی

گرم کافی بغیر دودھ اور چینی پینا مفید ہے۔

گاجر

گاجر اور گاجر کارس آستھما میں مفید ہیں۔گاجر،چقندر اورکھیرا کارس پینے سے آستھما میں فائدہ ہوتاہے۔

انجیر

آستھما میں جب بلغم کی شکایت ہوتو انجیر کھانا مفید ہے۔ اس سے بلغم نکل جاتاہے۔ اورمریض کو فوری آرام آجاتاہے۔

انگور

آستھما میں انگور کھانا مفید ہے۔اگر تھوک میں خون بھی آتا ہوتب بھی انگور کھانے سے فائدہ ہوتاہے۔

میتھی

ایک گلاس پانی میں چار چمچ میتھی ابال لیں۔ جب آدھا رہ جائے تو چھان کر نیم گرم ہی پی لیں۔

لہسن

لہسن آستھما کے مریضوں کے لئے مفید ہے۔ ایک کپ گرم پانی میں دس قطرے لہسن کارس ،اور دو چمچ شہد ملاکر روزانہ صبح پینا آستھما کے مریضوں کے لئے مفید ہے۔

لہسن کی ایک کلی،بھون کر تھوڑا سانمک ملا کر دو مرتبہ کھانے سے سانس میں فائدہ ہوتاہے۔

گُڑ

سردیوں میں گڑ اور سیاہ تل کے لڈو کھانے سے آستھما میں آرام آتاہے۔ اگر آستھما نہ بھی ہوتو ان کا استعمال قوت مدافعت بڑھانے کے لیے مفید ہے۔

ہلدی

روزانہ تین مرتبہ پانچ گرام پسی ہلدی گرم پانی کے ساتھ پھانک لینا الرجک،سانس کے امراض میں مفید ہے۔

اسپغول

کئی مہینوں  تک لگاتار روزانہ دو مرتبہ اسپغول لینے سے سانس کے امراض میں آرام آتا ہے۔

شہد

آستھما اور پھیپھڑوں کے امراض میں شہد مفید ہے۔ شہد پھیپھڑو ں کوقوت دیتاہے۔پیاز کا ر س شہد میں ملا کر لینے سے فائدہ ہوتاہے۔صرف شہد بھی لے سکتے ہیں۔آستھما میں چھ گرام جو اور چھ گرام مصری پیس کر صبح شام گرم پانی سے کھالیں۔

تلسی

دمے میں تلسی کے پتوں کارس،شہد، ادرک کارس،پیاز کارس ملاکر لینے سے فائدہ ہوتاہے۔

بچوں کو سانس کی بیماری میں تلسی کے پتوں کارس اور شہد ملاکردینا مفید رہتا ہے۔

یہ بھی دیکھیں

بوعلی سینا اور البیرونی کی گفتگو اور کورونا وائرس

بوعلی سینا اور البیرونی درمیان ہوئی گفتگو  آج ہزار برس بعد بھی کورونا وائرس سے …

کورونا وائرس اور دارچینی

دنیا بھر میں سائنس دان  کورونا وائرس کے خلاف حفاظتی اقدامات کی تلاش میں مصروف …

اترك تعليقاً

لن يتم نشر عنوان بريدك الإلكتروني. الحقول الإلزامية مشار إليها بـ *