Connect with:




یا پھر بذریعہ ای میل ایڈریس کیجیے


Arabic Arabic English English Hindi Hindi Russian Russian Thai Thai Turkish Turkish Urdu Urdu

ٹینشن سے دوری! صحت مند زندگی کے لیے ضروری….

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

ماہرین نفسیات کا کہنا ہے کہ تقریباً 75 فیصد امراض کا تعلق ٹینشن سے ہوتا ہے۔ موجود ہ دور میں ذہنی دباؤ اور ٹینشن میں بہت تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے ایک حالیہ سروے کے مطابق ‘‘دنیا کی آبادی کا تقریباً بیس فیصد حصہ اس مرض میں مبتلا ہے۔’’
ہمارے ملک میں چونکہ معاشی دباؤ زیادہ ہے اس لیے اندازہ ہے کہ یہاں یہ تناسب زیادہ ہوگا۔
ٹینشن کیا ہے….؟
ٹینشن سے مراد وہ حالت ہے جب کسی کو کسی مسئلے کا حل نہ مل رہا ہو۔ جس کے باعث اس کے اندر مایوسی اور ناامیدی کے جذبات پروان چڑھنے لگیں اور نتیجتاً وہ چیخنے چلانے لگے یا پھر چپ سادھ کر اپنے بے گانوں سے بےنیاز ہوجائے۔
یہ ایک ایسی نفسیاتی بیماری ہے جس کا ادراک بہت کم لوگوں کو ہوتا ہے۔ اسی لیے وہ اس کے مناسب علاج کی طرف توجہ نہیں دے پاتے۔
ٹینشن کے اسباب و علامات
اس مرض کا آغاز جذباتی، سماجی یا معاشی حادثے سے پیدا ہونے والے ذہنی دباؤ سے ہوتا ہے ابتداء میں مریض پر افسردگی طاری رہتی ہے۔ حال سے عدم اطمینان اور مستقبل سے ناامیدی پیدا ہوجا تی ہے۔ بعض اوقات ذہنی دباؤ اتنی شدت اختیار کرلیتا ہے کہ مریض خودکشی کی کوشش بھی کرنے لگتا ہے۔ ایسے لوگوں میں احساس تحفظ کی کمی اور توجہ کیطلب ہوتی ہے۔
ماہرین کا خیال ہے کہ احساس کمتری اور طبیعت کی حساسیت اس مرض کا سبب بنتے ہیں۔ مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچنے یا عزت نفس مجروح ہونے سے بھی ٹینشن پیدا ہوتی ہے۔ معاشرے میں غربت اور بےروزگاری اس کے اہم ترین اسباب ہیں، ایک سروے کے مطابق ‘‘مرد پانچ فیصد اس مرض میں مبتلا ہیں، جبکہ خواتین نو فیصد اس مرض میں مبتلا ہیں۔’’
ٹینشن کی دیگر وجوہات میں خود رحمی، تاسف اور اپنے آپ کو الزام دینا بھی شامل ہیں۔ بعض اوقات انسان کسی بھی حادثے یا واقعہ کا ذمہ دار اپنے آپ کو ٹھہرانے لگتا ہے جس کی بناء پر وہ ذہنی دباؤ میں مبتلا ہوجاتا ہے۔
انسانی صحت پر اثرات
ذہنی دباؤ اور تناؤ کی وجہ سے انسان مختلف چھوٹی بڑی بیماریوں میں مبتلا ہوجاتا ہے اور ان میں سے بعض بیماریاں خطرناک اور پیچیدہ شکل اختیارکرلیتی.ہیں۔
ماہرین اعصاب نے تحقیق کے بعد پتہ چلایا ہے کہ دباؤ اور امراض میں گہرا تعلق ہے۔ فکر و پریشانی اور تناؤ کے حالات طویل عرصے تک برقرار رہنے سے جسم کا نظامِ مدافعت کمزور اور ناقص ہوجاتا ہے۔ اس کے نتیجے میں جسم میں کئی کیمیائی تبدیلیاں رونما ہونے لگتی ہیں۔ ان سے ہارمونز متاثر ہوتے ہیں اور جسم میں مضر کیمیائی ردعمل ہوتے ہیں جن سے توانائی میں کمی آتی ہے۔ ٹینشن کئی امراض کا سبب بنتی ہے جن میں سے اہم درج ذیل ہیں۔
آنتوں کا دمہ ۔
امراض قلب۔
ہارمونز کی بے قاعدگی ۔
تھکان۔
آنتوں کا دمہ
ذہنی دباؤ، جذباتی ہیجانات، ٹینشن اور پریشانی جیسے عوامل آنتوں کی زود حسی کی کیفیت میں شدت پیدا کردیتے ہیں۔ بدہضمی، دست یا پیچش، قبض، متلی، پیٹ میں اینٹھن، ذہنی تناؤ اور دیگر کئی پریشان کن امراض کا سبب آنتوں کی زود حسی بھی ہوسکتی ہے۔ اسے طبی ماہرین ‘‘آنتوں کا دمہ’’ کہتے ہیں یہ خطرناک عارضہ بغیر کسی انفیکشن کے محض ذہنی پریشانیوں سے بھی لاحق ہوسکتا ہے۔
مریض کے پیٹ کے امراض کا اصل سبب معدے یا آنتوں میں کسی قسم کا انفیکشن نہیں ہوتا بلکہ کوئی چیز آہستہ آہستہ نظام انہضام پر اثر انداز ہو رہی ہوتی ہے اور وہ پراسرار چیز ‘‘اعصابی تناؤ’’ یا ‘‘ٹینشن’’ ہوتی ہے۔
امراض قلب
ذہنی اور نفسیاتی دباؤ خون کی گردش اور بہاؤ میں رکاوٹ کا باعث بنتا ہے۔ غصے کی وجہ سے خون کا جمنا آزادانہ اور بلا روک ٹوک جاری رہتا ہے۔ تیز رفتار خون جمے ہوئے خون کے ان لوتھڑوں کو اپنی مقررہ جگہ سے ہٹا کر دوران خون میں آزاد چھوڑ دیتا ہے جو بعد میں خون کی پتلی نالیوں میں پھنس کر وہاں خون کی روانی کو روک دیتے ہیں اور یوں غشی یا ہارٹ اٹیک ہوسکتا ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق غصے کے دوران یا بعد میں ہارٹ اٹیک کا خطرہ دوگنا ہوجاتا ہے۔
ہارمونز پر ٹینشن کے اثرات
جسم کے اندر بہت سی غدودی رطوبتیں پیدا ہو کر خون میں شامل ہوتی ہیں اور جسم کی نشو و نما کا پیچیدہ عمل بڑی باقاعدگی کے ساتھ جاری رکھتی ہیں۔ غالباً جسم کا ہر خلیہ کوئی نہ کوئی رقیق مادہ بناتا ہے۔ یہ مادے ‘‘ہارمونز’’ اور ‘‘کولیونز’’ کہلاتےہیں۔ صحت کی حالت میں ان کے درمیان عمدہ توازن رہتا ہے لیکن تشویش و اضطراب اسے درہم برہم کردیتا ہے۔ لبلبے پر اثر انداز ہو کر ذیابیطس کا مرض پیدا کرتا ہے۔ گلھڑ کا مرض تھائی رائیڈ غدودوں کے زیادہ متحرک ہونے سے پیدا ہوتا ہے اور اس کی بڑی وجہ حد سے زیادہ پریشانی اور تشویش ہے۔
ٹینشن کی وجہ سے گردوں کے اوپر واقع غدود ایڈرینالین زیادہ مقدار میں پیدا کرتے ہیں جو بلڈپریشر کی بیماری کا باعث بنتا ہے۔ دل تیزی سے دھڑکتا ہے خون کی نالیاں سکڑتی ہیں اور تمام اعضاء کی کارکردگی متاثر ہوتی ہے۔
تھکان
ہر وقت پریشان رہنے سے انسان زیادہ تھکتا ہے کام کرنے سے نہیں۔
ہر وقت پریشان رہنے سے انسانی جسم پر برا اثر پڑتا ہے۔ اعصاب کمزور ہوجاتے ہیں اور جسمانی قوت کے ذخائر ختم ہوجاتے ہیں جس کی وجہ سے انسان تھکن، افسردگی اور مایوسی میں مبتلا ہوجاتا ہے۔ وزن کم ہوجاتا ہے۔ نیند بخوبی نہیں آتی۔ سانس کی رفتار کم ہوجاتی ہے اور مزاج میں چڑچڑا پن پیدا ہوتا ہے۔ الغرض ٹینشن انسانی جسم اور صحت کا دشمن ہے اس لیے اس کو معمولی سمجھ کر نظر انداز نہ کریں اور نہ ہی اسے اپنے اوپر طاری ہونے دیں۔ بلکہ اس کے سدباب کے لیے کوششیں کرنی چاہئیں۔
ٹینشن کا علاج اور احتیاطی تدابیر
ٹینشن کسی جنون یا پاگل پن کا نام نہیں ہے بلکہ کوئی بھی شخص ٹینشن میں مبتلا ہوسکتا ہے۔ اس ضمن میں گھر والوں اور متعلقہ افراد کو چاہیے کہ مریض کے ساتھ محبت اور اپنائیت سے پیش آئیں۔
اس مرض کے ایک ماہر کا کہنا ہے کہ ٹینشن کا ابتدائی اور موثر ترین علاج گفتگو ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ان کے پاس جو افراد علاج کے لیے آتے ہیں وہ ان سے کہتے ہیں کہ بولیں، باتیں کریں، احساسات اور جذبات کو لفظوں میں ڈھالیں، خاموش رہنے یا اندر ہی اندر کڑھنے کے بجائے اسے باہر نکالنا ہی اس کا آسان اور بہتر حل ہے۔
ٹینشن کا تعلق حالات سے ہے۔ جب حالات قابو سے باہر ہوجائیں تو انسان کسی بھی وقت ذہنی دباؤ میں مبتلا ہوسکتا ہے لیکن اس میں مبتلا ہوجانے کے بعد اگر فرد کردار، سوچ اور رویے کو حقیقی مثبت اور صحت.مندانہ خطوط پر استوار کرے اور اپنی صحت کا خیال رکھے تو اس کے برے اثرات سے محفوظ رہا جاسکتا.ہے۔
صحت مند ذہن کے لیے صحت مندانہ روایات کو فروغ دینا چاہیے۔ بڑھتی ہوئی عمر کے بچوں کی غذا اور مناسب ورزشوں کا خاص خیال رکھیں۔
خوراک اور صحت کی دیکھ بھال ہر عورت کے لیے ضروری ہے کیونکہ گھر عورت سے ہی چلتا ہے۔ ایک صحت مند اور پُر جوش عورت ہی بہتر طریقے سے گھر چلا سکتی ہے۔ ہلکی پھلکی ورزش کی عادت تناؤ اور تفکرات سے نجات دلا سکتی ہے۔
پیدل چلنا اور یوگا بہترین ورزش ہے۔ پابندی سے نماز پڑھنے (خصوصاً تہجد کی عادت اپنانے) تلاوت کرنے، دوسروں کے دکھ درد میں شریک ہونے سے بھی روحانی و ذہنی سکون ملتا ہے۔ مثبت سوچ اور صحت مندانہ رویے کی حامل اور عبادت.گزارخواتین کو ٹینشن سے خوف زدہ ہونے کی قطعی ضرورت نہیں ہے، اگر خدانخواستہ یہ حملہ آور بھی ہو تو ان خواتین کو اس سے نمٹنا بخوبی آتا ہے۔
جب بھی محسوس کریں کہ شدید قسم کے دباؤ میں مبتلا ہیں یا تھکن ناقابل برداشت محسوس ہو تو تھوڑی سی دیر کے لیے مصروفیات روک دیں اور اس بات کی زیادہ فکر نہ کریں کہ یہ کام ارجنٹ یا فوری نوعیت کا ہے۔ تھوڑی دیر کے لیے پرسکون ہونے کی کوشش کریں۔ اپنے معمولات میں تبدیلی لائیں تو اور بہتر ہے۔ کسی تفریحی مقام پر کچھ وقت گزاریں۔ کوئی ایسا کام کریں (مثلاً مطالعہ، باغبانی وغیرہ) جس میں فرحت محسوس کریں۔ کوئی دلچسپ مشغلہ اختیار کیجیے۔ کسی پرانے دوست سے گپ.شپ کا اہتمام کیجیے۔ وقت کو خود پر طاری مت کیجیے۔ اطمینان سے اپنی مصروفیات جاری رکھیں۔

یہ بھی دیکھیں

ماہِ رمضان ، بے اعتدالیاں اور معدے کے امراض

ماہِ رمضان ، بے اعتدالیاں اور معدے کے امراض رمضان المبارک مہینہ برکتوں والا اور ...

روزہ جسمانی توانائی کے حصول کا ذریعہ

روزہ جسمانی توانائی کے حصول کا ذریعہ ماہ رمضان میں  دنیا  بھر میں مسلمان  روزہ ...

اترك تعليقاً

لن يتم نشر عنوان بريدك الإلكتروني. الحقول الإلزامية مشار إليها بـ *