Connect with:




یا پھر بذریعہ ای میل ایڈریس کیجیے


Arabic Arabic English English Hindi Hindi Russian Russian Thai Thai Turkish Turkish Urdu Urdu

آئیے مراقبہ کرتے ہیں ۔ 1


روحانی ڈائجسٹ کے اکثر قارئین انسان پر مراقبہ کے مفید اثرات سے بخوبی واقف ہیں۔

مراقبہ ہمہ جہت اثرات کا حامل ہے۔بیش بہا روحانی فوائد کے پیش نظر مراقبہ صدیوں سے اولیاءاﷲ اور صوفیاء کا معمول رہا ہے تاہم مراقبہ کے اثرات صرف روحانی فوائد تک محدود نہیں ہیں۔ مراقبہ کے مادی یا جسمانی و ذہنی فوائد بھی بہت زیادہ ہیں۔

گزشتہ چند دہائیوں میں امریکہ، یورپ، جاپان اور دیگر ترقی یافتہ ملکوں میں ہونے والی ریسرچ کے ذریعے انسان کی صحت پر اورشخصیت پرمراقبہ کے نئے نئے فوائد سامنے آرہے ہیں۔

سائنسدانوں کے تحقیقی نتائج کے مطابق مراقبہ نہ صرف ذہنی سکون اوریکسوئی حاصل کرنے کے لیے بہت مفید ہے بلکہ یہ صحت اورحُسن کا محافظ بھی ہے۔یہ بات نوٹ کی گئی ہے کہ پابندی سے اورٹھیک طریقے سے مراقبہ کرنے والوں میں کشش بہت بڑھ جاتی ہے۔مراقبہ کرنے والے نوجوانوں میں قوت عمل میں اضافہ ہوتاہے۔چالیس سال سے زیادہ عمر کے افراد میں بڑھتی عمر(Ageing)کے اثرات بہت سست Slow) )ہوجاتے  ہیں اوروہ دیرتک جوان رہتے ہیں۔

مختلف تعلیمی وتحقیقی اداروں میں ہونے والی ریسرچ سے واضح ہواہے کہ مراقبہ کا عمل انسانی دماغ کے کئی حصوں میں مختلف تبدیلیوں کا ذریعہ بنتاہے۔ مراقبہ کی وجہ سے دماغ کے بعض حصوں کی تحریکات بڑھ جاتی ہیں اوربعض کی مدہم پڑجاتی ہیں۔دماغ کے جن حصوں کا تعلق سیکھنے، سمجھنے ، ذہانت اوربصیرت جیسے معاملات سے ہے ان کی تحریکات مراقبہ کے دوران بڑھ جاتی ہیں۔ جن حصوں کا تعلق بعض منفی کیفیات سے ہے ان حصوں کی حرکات میں دوران مراقبہ کمی نوٹ کی گئی…..  ایک خاص بات  یہ نوٹ کی گئی کہ مراقبہ کی وجہ سے غصہ، جذباتی ہیجان جیسے منفی جذبات میں کمی آئی۔ ان تحقیقی نتائج سے اس امر کی تصدیق ہوئی کہ جذبات پر کنٹرول (Emotional control)کے لیے مراقبہ ایک بہت مفید وموثر ایکسرسائز ہے۔مراقبہ کی وجہ سے بیماریوں کے خلاف جسم کے مدافعتی نظام (Immune system) کوتقویت ملتی ہے۔مراقبہ سے  جلد کی حساسیت (Skin sensitivity) میں کمی بھی نوٹ کی گئی  ہے۔

مراقبہ سے آدمی کی تخلیقی صلاحیت (Creativity) بھی بیدارہوتی ہے۔ اس کے علاوہ وجدان(Intuition)کی صلاحیتیں پروان چڑھتی ہیں۔

یہ  ہیں مراقبہ کے چند جسمانی ،ذہنی اورجذباتی فوائد۔

 انسانی ذہن قدرت کا نہایت حیرت انگیز عجوبہ ہے۔انسانی ذہن بے شمار صلاحیتوں کا اوران صلاحیتوں سے کام لینے کی نہایت اعلیٰ استعداد  کا حامل ہے تاہم یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ اکثر لوگ  اپنی صلاحیتوں سے واقف ہی نہیں ہیں۔ایک بڑی تعداد ایسے لوگوں کی ہے جو اپنی صلاحیتوں سے تو واقف ہیں لیکن وہ ان صلاحیتوں سے کام لینے کی استعداد کو متحرک (Activate)نہیں کرپاتے۔

مراقبہ کا ایک بہت بڑا فائدہ یہ ہے کہ اس کی وجہ سے آدمی اپنی صلاحیتوں سے زیادہ سے زیادہ کام لینے کے قابل ہوسکتاہے۔

مراقبہ ذہن کے ان حصوں کو متحرک کرتاہے جن کا تعلق سوچ بچار، یادداشت ،ترتیب وتوازن، فہم وفراست ، تخلیقی امور، حرکت وغیرہ سے ہے۔ان اثرات کے پیش نظر طالب علم بہتر گریڈ کے حصول کےلیے مراقبہ سے فائدہ اُٹھا سکتے ہیں۔

خواتین ِخانہ اپنی تخلیقی سوچ (Creativity) کو اجاگر کرکے اپنے گھر کی آرائش وزیبائش کے ساتھ گھر کے ماحول کو پرسکون بنانے کے لیے بھی مراقبہ سے مدد لے سکتی ہیں۔

مختلف پرفیشنز سے وابستہ افراد مثلا اساتذہ ،ڈاکٹر ، انجینئر ،وکیل ،بینکار، بزنس ایگزیکٹو اوردیگر شعبوں سے متعلق حضرات وخواتین ذہنی سکون ،یکسوئی ،فہم وفراست میں اضافے اور قوت کار کی بہتری کے لیے مراقبہ سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔

 قلب، نظام ِدوران ِخون، اینڈوکرائن نظام وغیرہ پر اچھے اثرات کی وجہ سے مراقبہ صحت کے لیے بھی بہت مفیدہے۔ دوران مرض جلد شفایابی کے لیے مراقبہ معاون ہے۔حالت صحت میں مختلف جسمانی نظاموں کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ جلد کے لیے بھی مفید اثرات کا باعث بنتاہے۔جلد کی شفافیت ،چہرہ پر نکھار اورکشش وجاذبیت کے لیے مراقبہ سے فائدہ ہوسکتاہے۔ مراقبہ  کا ایک فائدہ  یہ ہے کہ اس کی وجہ سے نیندبہترہوجاتی ہے اورگہری اورپرسکون نیند آتی ہے ۔

 راہِ سلوک کے مسافر خود اپنی ذات سے آگہی کے لیے  ،اس کائنات کے رازوں کو سمجھنے کے لیے اورخالق کائنات کے عرفان کے لیے مراقبہ سے مدد لیتے ہیں۔

غرض جسم کے معاملات ہوں یا روح کے ،مادی دنیا ہو یا روحانی عالم مر اقبہ ہر جگہ کسی نہ کسی طرح مفید ومعاون ہے۔

آپ اپنے لیے منزل کا انتخاب کیجیے۔ اس منزل تک پہنچنے کے لیے مختلف راستے ملیں گے ۔زندگی کے سفر کو آسان بنانے،راستے میں آپ کے قدموں کودرست سمت میں رکھنے، دوران سفرآپ کوتھکن سے نجات دلانےاورذہنی سکون فراہم کرنے میں مراقبہ آپ کا مددگار ہوگا۔

اگر آپ اپنی زندگی کوبہتر بنانے کے لیے مراقبہ سے مدد لینا چاہیں تو آپ کو چند امور کاخیال رکھنا ہوگا۔

ان چند امورکو ہم یہاں ترتیب وار بیان کررہے ہیں۔

  1. ارادہ     
  2. مقصد کا تعین
  3. وقت کا انتخاب
  4. غذائی معمولات کا جائزہ اورحسب ضرورت ردّوبدل
  5. لباس کاجائزہ اورحسب ضرورت ردوبدل

آئیے ! یہاں ان امور کا قدرے تفصیل سے جائزہ لیتے ہیں۔

1- ارادہ      :

اس دنیا میں انسان کے ہرعمل (Action) کی بنیاد ‘‘خیال  ’’ ہے۔

کسی عمل کا خیال آتاہے تو آدمی اس کام کے لیے فعال ہوتاہے یا پھراس خیال کو نظر اندازکردیتاہے۔

‘‘خیال ’’ کیا ہے….؟

خیال! انسان کے لیے قدرت کی جانب سے کیا جانے والاایک نہایت حیرت انگیز اہتمام ہے۔ اس موضوع پر مزید با ت ہم آئندہ کسی وقت کریں گے۔

جب کوئی انسان کسی خیال پر عمل کرنا چاہے تو پھراگلامرحلہ ارادہ کا آتاہے۔

کسی بھی کام کے اچھے یا خراب نتیجے کا انحصار  اس کام کے لیے کیے گئے ارادے پر بھی ہے۔ارادہ مضبوط ہوگا تو اس کام میں انسان کی دلچسپی  اورتوجہ زیادہ ہوگی ۔ارادہ کمزور ہوگا تو کام میں انسان کی دلچسپی بھی بس نام کی ہی ہوگی۔

ارادے کی مضبوطی انسان کو عمل کے لیے، جدوجہد کے لیے ،جذبہ اورطاقت فراہم کرتی ہے۔

مراقبہ کے لیے بھی پہلا مرحلہ ارادہ ہے۔

آپ مراقبہ کرنا چاہتے ہیں….؟ آپ کا یہ چاہنا خوش آئند ہوسکتاہے لیکن اس چاہنے کو عملی شکل دینے کے لیے ایک مضبوط ارادے کی ضرورت ہے۔اس سے یہ بات واضح ہوئی کہ کسی راہ پر چلنے اورکسی منزل کو پانے کے لیے صرف چاہنا یا خواہش کرنا ہی کافی نہیں ہوتا۔

جولوگ صرف خواہشات تک ہی محدود رہتے ہیں ان کی خواہشات ان کے لیے ایک قید خانہ بن جاتی ہیں۔جو لوگ اپنی خواہشات کو عملی اقدام سے جوڑ دیتے ہیں جلدیابدیر انہیں کامیابی ملتی ہے، اکثرایسا ہوتاہے کہ کوشش توکسی ایک خاص مقصد کے لیے کی گئی لیکن راہ میں مزید کئی  کامیابیاں بھی مل گئیں۔ اس سے یہ حقیقت آشکارا ہوئی کہ کسی ایک کام کے لیے عملی جدوجہد دیگر کئی کامیابیوں کا ذریعہ بھی بن سکتی ہے۔

اس حقیقت کو شاعرخواجہ حیدرعلی آتشؔ  نے ان الفاظ میں بیان کیا ہے..؎

سفر ہے شرط مسافر نواز بہتیرے

ہزار ہا شجرِ سایہ دار راہ میں ہے

توآئیے ….!  ہم مراقبہ کی مشق کا ارادہ کرتے ہیں۔

2- مقصد کا تعین:

کسی بھی کام کو شروع کرتے وقت اس کام یا کوشش کا مقصد باکل واضح ہونا چاہئے۔

یہ بات بھی عام مشاہدے  میں ہے کہ اکثر لوگ اپنی کوششوں کو کسی نہ کسی مقصد سے تو وابستہ قرار دیتے  ہیں لیکن اس مقصد کے حاصل سے بے خبر یا لاپروا ہوتے ہیں۔ اس کی نہایت واضح مثال ہمارے معاشرے میں تعلیم کے عمومی اثرات ہیں۔

ہم بخوبی  واقف  ہیں کہ ہمارے ہاں میٹر ک یا انٹر تو ایک طرف مختلف مضامین  میں گریجویشن کرنے والے بے شمار طلبہ وطالبات اپنے اپنے مضمون میں کس قابلیت کے حامل ہیں۔ اب ان طلبہ وطالبات نے یہ مقصد تو حاصل کرلیا کہ وہ تعلیم یافتہ یا ڈگری ہولڈر کہلائیں لیکن تعلیم کا عمل ان کی قابلیت میں اضافہ کا باعث ہو اوراس عمل سے ان کی شخصیت کی تعمیر ہو، اُسے انہوں نے بالکل نظر انداز کردیا،نتیجتاً ڈگری ہولڈر تو ہزاروں لاکھوں ہوگئے لیکن معاشرے کو حقیقی معنوں میں گریجویٹ سطح کے قابل افراد دستیاب نہ ہوپائے۔

کسی بھی کوشش کے پیچھے مقصد اوراس مقصد سے وابستہ نتائج  زیادہ سے زیادہ واضح ہونا چاہیں۔

آپ مراقبہ کرنا چاہیں تو پہلے یہ طے کیجیے کہ مراقبہ آپ کیوں کرنا چاہتے ہیں۔ مراقبہ  کئی مقاصد کے حصول کے لیے کیا جاسکتاہے، مثال کے طورپر

  • مثبت طرزفکر(Positive Thinking)
  • ذہنی یا اعصابی دباؤ کا مقابلہ(Stress Management)
  • جھنجلاہٹ ، غصہ وغیرہ پرکنٹرول(Control on Emotions)
  • خوف اوروسوسوں پر کنٹرول(Phobias)
  •  ذہنی یکسوئی
  • گہری اورپرسکون نیند
  • حصول علم اورتفہیم  کی صلاحیت کی بیداری (Comprehension)
  • بیماریوں سے  شفاء کے عمل کی معاونت
  • قوت مدافعت کی بہتری
  • روحانی صلاحیتوں کی بیداری
  • سچے خواب
  • چھٹی حِس کی صلاحیت کو پروان چڑہانا۔

غرضیکہ جسمانی ذہنی یا روحانی مقاصد کی ایک طویل فہرست ہی سے آپ اپنے ذوق اورضرورت کے مطابق آپ کسی ایک یا زاید مقاصد کے لیے مراقبہ سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔

ایک طالب علم پڑھتے وقت ذہنی یکسوئی  اورتفہیم کی صلاحیت  کو مراقبہ کے ذریعہ بہتر بنا سکتاہے۔

کسی مرض میں مبتلا مریض مثلاً ہائی بلڈ پریشر، ذیابطیس یا کسی نفسیاتی مرض میں مبتلا شخص مراقبہ کے ذریعہ شفایابی کے معل کو تیز کرسکتاہے۔

 خواتین یا مرد مراقبہ کے ذریعہ اپنی شخصیت کو زیادہ پرکشش بنا سکتے ہیں۔

سوال یہ ہے کہ یہ سب کیسے ہوگا….؟

اس کا انحصار مراقبہ میں آپ کی دلچسپی ،مراقبہ کے لیے صحیح طریقہ کار اختیارکرنے اورچند دیگر امور پر ہے۔ جن کا تذکرہ آئندہ ہوگا۔

جاری ہے….
روحانی ڈائجسٹ جون 2012 سے انتخاب

یہ بھی دیکھیں

کیا پانی بھی تکلیف، خوشی اور غم محسوس کرتا ہے….؟

جاپانی سائنس دان مسارو ایموٹو Masaru Emoto کی ایک انوکھی تحقیق   خالقِ کائنات کی ...

ریفلیکسولوجی – 4

ستمبر 2019ء –  قسط نمبر 4 پچھلے باب میں ہم نے انسانی جسم کے برقی ...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *