Notice: Function WP_Scripts::localize was called incorrectly. The $l10n parameter must be an array. To pass arbitrary data to scripts, use the wp_add_inline_script() function instead. Please see Debugging in WordPress for more information. (This message was added in version 5.7.0.) in /home/zhzs30majasl/public_html/wp-includes/functions.php on line 6078
انسان کو کھلی کتاب کی طرح پڑھیے – 1 – روحانی ڈائجسٹ
Sunday , 7 December 2025

Connect with:




یا پھر بذریعہ ای میل ایڈریس کیجیے


Arabic Arabic English English Hindi Hindi Russian Russian Thai Thai Turkish Turkish Urdu Urdu
Roohani Digest Online APP
Roohani Digest Online APP

انسان کو کھلی کتاب کی طرح پڑھیے – 1

ستمبر 2019ء –  قسط نمبر 1

سیکھیے….! جسم کی بو لی


علم حاصل کرنے کے لئے کتابیں پڑھی جاتی ہیں لیکن دنیا کو سمجھنا اور پڑھنا اس سے بھی زیادہ اہم ہے اور اس کے لئے انسانوں کا مطالعہ کیا جاتا ہے۔ آج کے دور میں باڈی لینگویج روز بروز اہمیت اختیار کرتی جارہی ہے اس فن کے ذریعے دوسروں کو ایک کھلی کتاب کی مانند پڑھاجاسکتا ہے۔ لوگوں کی جسمانی حرکات و سکنات کے ذریعے شخصیت اور رویوں کو سمجھنے میں مدد مل سکتی ہے۔



Body Language
باڈی لینگویج 

 جسم کی بولی یا باڈی لینگویج ایک قدیم تاریخی فن ہے جس سے ابھی کم لوگ واقف ہیں۔ جذبات کا یہ طریقہ اظہار ہر انسان میں قدرتی طور سے موجود ہے۔ اس کا اظہار روزمرہ کی زندگی میں سامنے آتا رہتا ہے۔
ایک شخص جب اپنے کسی جذبے کا اظہار لفظوں میں بیان کر نے سے قاصر ہو نے لگے تو ا س وقت باڈی لینگویج اس کے جذبات کا اظہار کرتی ہے کہ وہ کیا سوچ رہا ہے۔ کیا چاہتا ہے باڈی لینگویج بغیر کہے بیان کر دیتی ہے۔ گفتگو کے دوران بھی باڈ لینگویج بات پہچانے میں ہماری مدد گار ہوتی ہے۔
ہم میں سے کون ہے جس کے ہاتھ گفتگو کے دوران حرکت نہیں کرتے۔ گفتگو کے دوران ہمارے تاثرات آواز کے اتار چڑھاؤ کے ساتھ ساتھ جسم کی حرکت اور ہاتھوں کی حرکات بہت معنی رکھتی ہیں۔ وہ بتاتی ہیں کہ ہم کتنے باعتماد اور اپنے ادا کئے گئے الفاظ کے ساتھ ہیں۔ کئی بار تو الفاظ سے زیادہ چہرے کے تاثرات اور لہجہ زیادہ شدت سے اثر انداز ہوتا ہے۔
ا مریکا کی یونیورسٹی آف کیلیفورنیا، لاس اینجلس میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق انسانوں کے درمیان رابطے میں الفاظ کا کردار صرف7فیصد ہوتا ہے۔ باقی میں سے38فیصد آواز کے لہجے اور دیگر 55 فیصد جسمانی زبان یعنی باڈی لینگویج سے ہوتا ہے۔ اب آپ خود ہی اندازہ لگالیجیے کہ جسمانی حرکات و سکنات کو سمجھ کر آپ کسی بھی شخص کے بارے میں کتنا کچھ جان سکتے ہیں۔
مثال کے طور پر ہاتھوں اور ٹانگوں پر نظر رکھیں۔ ہاتھ باندھ لینا یا ٹانگ پر ٹانگ جمالینا ظاہر کرتا ہے کہ دوسرا فرد آپ کی رائے سے متفق نہیں۔ چاہے، وہ مسکرا ہی کیوں نہ رہا ہو اور گفتگو بھی بڑے اچھے ماحول میں چل رہی ہو، لیکن جسمانی زبان کچھ اور ظاہر کرتی ہے۔
جیرارڈ نیرنبرگGerald Nierenberg اور ہنری کالیرو Henry Caleroنے باڈی لینگویج کے حوالے سے اپنی کتاب کے لیے 2 ہزار سے زیادہ گفتگوؤں کی ویڈیو بنائی اس نے دیکھا کہ ایسی سب ملاقاتوں کا نتیجہ عدم اتفاق پر نکلا، جس میں فریقین ٹانگ پر ٹانگ جماکر بات کررہے تھے۔


تاریخ کا ایک واقعہ آپ سے شئیر کرنے کا دل چاہ رہا ہے ویسے تو اسے بہت زیادہ بیان کیا گیا ہے مگر شاید باڈی لینگویج کے حوالے سے اس نے کچھ خاص مقبولیت حاصل کر لی ہے۔
یہ واقعہ مغل بادشاہ ظہیر الدین بابر کا ہے۔
ایک دفعہ بابر نے سرداروں کی ضیافت کا اہتمام کیا۔ظہیر الدین بابر کو باڈی لینگویج پڑھنے اور سمجھنے میں خاص ملکہ حاصل تھا۔ دعوت کے دوران ا س کی نظر اپنے ایک سردار پر پڑی جو خنجر کی نوک سے گوشت نوچ کر کھا رہا تھا۔کئی جگہ گوشت کے بجائے حلوے کا ذکر ہے۔ بہرحال مقصد اس سردار کی باڈی لینگویج کو بیان کر نا ہے۔ سردار کے اس انداز اور چہرے کے تاثرات کو دیکھ کر بابر کو یقین ہو گیا تھا کہ یہ ایک دن بغاوت کر سکتا ہے۔ بابر نے اپنے قریب کھڑے خاص غلام کے کان میں اس سردار کو قتل کرنے کا حکم جاری کردیا اور مطمن ہو گیا۔ مگر بابر یہ نہیں جانتا تھا کہ جس سردار کے بارے میں اس نے ابھی قتل کا حکم دیا ہے وہ بھی ایک ماہر قیافہ شناس ہے باڈی لینگویج کو قیافہ شناسی بھی کہا جاتا ہے۔ وہ سردار بادشاہ کے ارادے بھانپ چکاتھا۔ نتیجہ یہ نکلا کہ بادشاہ کا اپنا خاص غلام قتل کر دیا گیا۔
خیر یہ تو ہوئی تاریخ کی بات۔
حال کی بات یہ ہے کہ آپ روحانی ڈائجسٹ کا یہ نیا سلسلہ باڈی لینگویج سیکھئے پڑھ رہے ہیں۔ اس میں آپ سیکھیں گے ہم بن بولے کس طرح بات کرتے ہیں اور دوسروں کے بولے بغیر ان کی بات کیسے جان سکتے ہیں۔ ا س کے لئے ضروری ہے کہ ہم جسم کی ا س بولی کو صحیح معنوں میں سمجھ بھی سکیں۔ اسی سے متعلق آپ کو ایک اور واقعہ بتاتے ہیں جو 1998ء میں ایک نو بیاہتا جوڑے کے ساتھ پیش آیا۔
یہ جوڑا نیوزی لینڈ ہنی مون کے لئے گیا۔ علاقائی ٹریفک قوانین کی عدم واقفیت کی وجہ سے قانون شکنی پرپولیس عہدیداران نے انہیں کچھ وضاحت طلب کر کے معاف کردیا اور جانے دیا۔
اس وقت شکریہ کے طور پر شوہر صاحب نے پولیس عہدیدار کو انگوٹھا دکھایا ، اس کا انگوٹھا دکھانا شکریہ کا اظہار تھا جس طرح آج کل فیس بک پر لائک کرنے کے لیے انگوٹھا دکھایا جاتا ہے ۔
وہ اس بات سے قطعی انجان تھے کہ نیوزی لینڈ میں انگوٹھا دکھانا ایک انتہائی معیوب فعل سمجھا جاتا ہے۔ جس کی وجہ سے پولیس عہدیدار نے فی الفور اس شخص کو ہتھکڑی پہنادی اور گرفتار کرلیا۔

رے برڈوسل

اس واقعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ ہر علاقے میں اظہار کے طریقے مختلف ہوتے ہیں۔ ایک مقام پر جس اظہار کو تہذیب کی علامت سمجھا جاتاہے وہ علامت دیگر مقامات پر معیوب ہوسکتی ہے۔اسی لئے زبانی گفتگو کی طر ح جسمانی اظہار میں بھی احتیاط اور پوری معلومات لازمی ہے۔
باڈی لینگویج کے حوالے سے باقاعدہ تحقیقات بیسویں صدی کے وسط سے شروع ہوئیں جب :
Introduction to Kinesics یعنی حرکات وسکنات کاایک تعارف کے عنوان سے رے برڈوِسل Ray Birdwhistell کی ایک کتاب مارکیٹ میں آئی ۔ اس کے بعد اس موضوع پر وقتا فوقتا کئی کتابیں منظر عام پر آتی اور مقبول ہوتی رہیں۔ خصوصاً نینسی آرمسٹرونگ Nancy Armstrong اور میلیسا واگنر Melissa Wagner جن کی
‘‘انسانی چہرے کے تاثرات کو کیسے پہچانا اور دوسرے تک پہنچایا جا سکتا ہے’’
Field Guide to Gestures: How to Identify and Interpret Every Gesture Known to Man
نامی کتاب نے تو کافی شہرت حاصل کی۔ اس فن میں باقاعدہ مہارت کے لئے ماہرین نفسیات کی تحریر کردہ کتابوں سے مدد لی جاسکتی ہے۔ ٹیکساس یونیورسٹی میں کمیونیکشن کی ایک پروفیسر ایلسا فوسٹر Elissa Foster‘‘باڈی لینگویج’’ کو دور حاضر کا ایک کامیاب نسخہ قرار دیتے ہوئے کہتی ہیں کہ ‘‘آپ سخت کوشش کے باوجود چند سیکنڈ میں ایسے جامع مدلل اور خوب صورت الفاظ جمع نہیں کر سکتے کہ جن کے بولنے سے آپ کو حسب منشا نتیجہ حاصل ہو سکے لیکن چند سیکنڈ کا پرجوش مصافحہ آپ کو توقعات سے بڑھ کر نتائج دے سکتا ہے۔ وجہ یہ ہے کہ ہر شخص خواہ وہ کسی عہدے پر کیوں نہ ہو اپنے مقابل سے بھرپور توجہ اور خلوص چاہتا ہے جو آگے بڑھ کر ہاتھ ملا لینے سے یقینی طور پر ظاہر ہوتا ہے’’۔
اگلی اقساط میں ہم جسم کے مختلف پوز یا پوزیشن کیا پیغام ادا کرتے ہیں اس پر معلومات شئیر کریں گے۔ (جاری ہے)

(جاری ہے)

یہ بھی دیکھیں

ریفلیکسولوجی – 4

ستمبر 2019ء –  قسط نمبر 4 پچھلے باب میں ہم نے انسانی جسم کے برقی …

انسان کو کھلی کتاب کی طرح پڑھیے – 5

جنوری 2020ء – قسط نمبر 5 سیکھیے….! جسم کی بو لی علم حاصل کرنے کے …

Leave a Reply