Connect with:




یا پھر بذریعہ ای میل ایڈریس کیجیے


Arabic Arabic English English Hindi Hindi Russian Russian Thai Thai Turkish Turkish Urdu Urdu

ریفلیکسولوجی – 3

اگست 2019ء –  قسط نمبر 3


 

پاوں کے تلووں اور ہاتھوں کی ہتھیلیوں میں زون کی تقسیم کس طرح کی جاتی ہے :

چو نکہ ریفلیکس پو ا ئینٹس پو شیدہ ہو تے ہیں اس لئے ان کا صحیح مقام پر شنا خت کیے جانا ایک اہم مرحلہ ہے۔اس مرحلہ کو آسان بنانے کے لئے جسم کو لمبا ئی کے ساتھ ساتھ چو ڑائی میں بھی تین تصوراتی لکیروں کے ذریعے پاوں کے تلوے کو تین زون میں چوڑائی کی صورت میں تقسیم کیا جاتا ہے۔
پاوں کے پرتلوں پورے جسمانی نظام کے انرجی بٹنز موجود ہیں ۔اب ان بٹنز کو تصوراتی لکیروں کے ذرئیے تقسیم کیا گیا ہے۔ جن کو ٹرانسورز زونز (Transverse Zone)یا منتقلی کے زونز بھی کہا جاتا ہے۔ ان ٹرانسورز زون کی تقسیم پا ؤں میں مندرجہ ذیل ترتیب سے ہے۔

پہلا زون یا پہلی لکیر : 

اس زون میں پاؤں کی انگلیاں اور انگو ٹھا شامل ہے۔نقشہ اور تقسیم کی بنیاد شانہ کی ہڈی یا شو لڈر گرڈل، کندھے کا اوپری حصہ جو سر اور گردن سے متعلق ہے کے بٹنز یہاں پائے جاتے ہیں۔

دوسرا زون یا دوسری لکیر:

پاوں کے انگلیوں کے نچلے حصے سے درمیانی حصے تک دوسرا زون کہلاتاہے ۔اس حصے میں جسمانی نظام کی و یسٹ لا ئن یعنی کمر کی گولائی تک، یہ پہلی اور دو سری لکیر کے درمیان کا حصہ ہے۔ جس میں تھوریکس اور پیٹ سے متعلقعہ تمام اعضاء اور ہڈیاں ،جن میں پسلیاں،پھیپھڑے،دل، ڈایا فرام، معدہ اورجگر شامل ہیں۔
ڈایا فرام کیا ہے….؟ڈایا فرام یہ ایک پتلا جھلی نما پردہ ہوتا ہے جو سینے کے اعضاء کو پیٹ کے ا عضاء سے الگ کرتا ہے۔ اسے پر دہ شکم بھی کہا جاتا ہے۔اس حصہ کی مزید تقسیم اس طرح ہے ۔
پاوں میں تلوے کا گول حصہ یا پاوںکی انگلیوں کے سا تھ والا گول سخت ابھار والا حصہ
پیروں کا قوس نما حصہ آرک آف دا فٹ پیٹ یعنی معدہ اور جگر سے متعلقہ ہے۔

تیسری لکیر:

 پیلوس لائن (Pelvisline)دو سری لکیر کے ا ختتامی یعنی ناف کے نچلے سرے سے لے کر پیر تک کے تمام حصے کا احاطہ کر تی ہے۔جس میں پیلوس، گردے، مثانہ، چھوٹی آنت اور بڑی آنت شامل ہے۔
پاؤں میں یہ تصو راتی لکیر ٹخنے کی ہڈی کے درمیان سے ایڑیوں یعنی ہیل پیڈز پر اختتام پذیر ہو تی ہے۔

 

تو ا نائی کیا ہے….؟

سا ئنسی تحقیقات و تجربات سے یہ بات ثا بت ہوچکی ہے کہ نبا تات،جمادات،حیوانات، اور انسانی زندگی ایک برقی نظام کے تحت رواں دواں ہے۔انسانی جسم سے حا صل ہو نے والی بجلی کی طا قت ایک ٹا رچ یا جیبی ریڈ یو چلانے کے لئے کافی ہے۔ تحقیق سے معلوم ہے کہ کسی درخت کے پتے پر ایک مکھی بیٹھ کر ا س کے ریشوں کو حر کت دیتی ہے تو اس پتے میں برقی رو دوڑنے لگتی ہے۔یہ بھی معلوم ہوچکا ہے کہ انسان کے جسم میں سوئی چبھونے اور گرم و سرد پانی میں بھگونے سے ایک ہلکی سی برقی روپیداہوتی ہے۔
قد رت کا یہ عجیب سر بستہ راز ہے کہ انسان کے اندر بجلی پیدا ہوتی رہتی ہے اور پو رے جسم میں سے دور کرکے پیروں کے ذ ر یعے ارتھ ہو جاتی ہے۔[ماخوذ؛روحانی نماز ۔خواجہ شمس الد ین عظیمی] عر صہ دراز سے اس توانائی کی کھوج کی جاتی رہی ہے اور لوگ اسے مختلف ناموں سے پکارتے رہے ہیں مشرق میں اس توانائی کو سا دھوؤں اور یوگیوں نے پران کا نام دیا، تو تبت کے لامہ اسے لن۔گومlun-gom ،جاپانی شنتو میں اس توانائی کا تعارف کی اور چین میں چی کے نام سے کروایا گیا ہے۔ مغرب میں اس توانائی کو قوت حیا ت کے نام سے ترجمہ کیا۔ ریفلیکسولوجی طریقہ علاج کے لئے جسم کی زون میں تقسیم اسی بنیاد پر کی گئی ہے ۔ یعنی توانائی کا بہاؤ جسم میں بیان کردہ ان دس متوازی حصے دراصل اس توا نا ئی یا برقی رو کے بہاو کے راستے یا چینلز ہیں اور اس حصے میں آنے والے ہر عضو اور جسم کے حصہ سے توانای گز رتی ہے۔ مخصو ص حصوں پر دباؤ اسی توا نا ئی کو جلا بخشتا ہے اور اس کے بہا ؤ میں آنے والی رکاوٹ کو دور کرکے بہاؤکو مزید تحریک دیتا ہے ۔

 

 بہتر دو را نِ خون کیوں ضروری ہے ؟

مسلسل حر کت ز ند گی ہے اور جمو د یا ر کا وٹ موت ہے۔اس کا مطلب بالکل واضح ہے ۔جسم میں خون کا دوران مسلسل اور ہم آہنگ رہنا چاہیئے ۔ ہرمعا لج اچھے دو را نِ خو ن کی اہمیت کو سمجھتا ہے
ا یک صحت مند جسم کے تمام افعا ل بھر پور خون کی روانی پر منحصر ہو تے ہیں۔آ کسیجن اور غذا سارے جسم کے تمام خلئیوں اور با فتوں ٹشوز تک خون کے ذریعے ہی پہنچتے ہیں۔یہ ایک مسلسل کام ہے جو دل دن رات ہر لمحے کی د ھڑ کن کے ساتھ انجام دے رہا ہے۔اس عمل کے دوران خون کی نالیاں سکڑتی اور پھیلتی ہیں۔ذہنی دباو، بے چینی اور خوف نالیوں پر دباو بڑ ھاتے ہیں ۔ یہ دباؤ نالیوں میں تناؤ پیدا کرکے انہیں سخت کردیتا ہے۔ اس سختی کو جسے ہم اکڑن بھی کہہ سکتے ہیں کی وجہ سے دوران خون میں کمی واقع ہوجاتی ہے۔ یہ کمی جسم کے جس حصہ کو بھی متا ثر کرتی ہے۔ اس مخصوص حصہ میں اکڑن یا سختی پیدا ہو جاتی ہے۔ اس حصہ کے متاثر ہونے سے متعلقہ اعصابی نظام کمزور پڑجاتا ہےاور خون کی نالیوں میں خرابی آجاتی ہے۔اس میں یا تو گرمی کا عنصر بڑھ جاتا ہے یا بہت کم ہو جاتا ہے جو بیماری کا با عث بنتا ہے ۔ دو را ن خو ن میں پیدا ہو نے والی ایک بہت معمو لی سی رکا وٹ بھی جسم میں جلد یا بدیر درد یا تکلیف پیدا کر تی ہے۔
معالجین کہتے ہیں درد ہما را دوست ہے وہ ہمیں بتاتا ہی جسم کا کون سا حصہ تکلیف میں ہے۔ ریفلیکسولوجی میں دوران ِ علاج جب معالج مخصوص مقام پر دباو ڈالتے ہیں تو شدید درد سے مریض کی چیخ بھی نکل سکتی ہے ۔مگر یاد رہے کہ یہ درد عارضی ہو تا ہے ۔جو دباو ہٹاتے ہی دور ہو جاتا ہے ۔ 

ریفلیکسو لوجی کا انتخاب کیوں؟

  ریفلیکسو لوجی طریقۂ علاج مندرجہ ذیل طریقے سے بیماریوں کو دور کرتا ہے۔

  • 1۔جب خاص دباو ڈالا جاتا ہے تو اعصابی ریشوں میں لچک پیدا ہوتی ہے ۔ اس سے بیماری ختم ہونے میں مددملتی ہے۔
    2۔ذہنی پریشانی اور تناو میں کمی واقع ہوتی ہے۔
    3۔ اس طریقہ سے غدودوں کے نظام میں توانائی پیدا ہوتی ہے۔
    4۔اس طریقے سے توانائی کا بہا و اور دوران خون بہترہوتا ہے۔
    5۔ اکثر مریض یا تو علاج کے فورا بعد یا کچھ دیر میں اپنے آپ کو بہتر محسوس کرتے ہیں۔
    -6ریفلیکسو لوجی مساج کے پڑنے والے دباو سےپاؤں میں موجود سات ہزار7000اعصاب کو تحریک ملتی ہے ۔
    7- نتائج کے دیر یا جلد ظاہر ہونے کا انحصار مرض کی نوعیت،اس کی عرصہ اور یقین پر بھی ہوتا ہے۔

 

ریفلیکسولوجی کب حوصلہ افزاء نہیں ہے؟

ریفلیکسولو جی ایک ایسا متبادل طریقہ علاج ہے جسے ہر کوئی اپنا سکتا ہے ۔گھر بیٹھے بہت سی چھوٹی موٹی بیماریوں کا علاج ممکن ہو سکتا ہے ۔ یہ بھی یاد رکھیئے کہ مکمل شفایا بی رب تعالی کی رضا کی محتاج ہے ۔اس لئے کوئی بھی طریقہ علاج بشمول حکمت ، ایلو پیٹھک ہومیو پیتھک یا پھر ریفلیکسو لوجی مکمل شفایابی کی ضمانت نہیں دیتے ۔
درج ذیل کچھ ایسے مسائل اور بیماریاں ہیں جن کے بارے ریفلیکسو لوجی حوصلہ افزائی نہیں کرتی۔ نمونیہ ،جذام،زیا بیطس دل کی بیماریاں جیسے شریانوں کا بلاک ہو جانا ، ٹی بی ، گردن توڑ بخار ، ٹیومر وغیرہ۔
اس کے علاوہ وٹامن کی کمی ، خون کی کمی کے لئے ضروری ہے کہ غذائی کمی کو پورا کیا جائے۔

(جاری ہے)

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *