Notice: फंक्शन WP_Scripts::localize को गलत तरीके से कॉल किया गया था। $l10n पैरामीटर एक सरणी होना चाहिए. स्क्रिप्ट में मनमाना डेटा पास करने के लिए, इसके बजाय wp_add_inline_script() फ़ंक्शन का उपयोग करें। कृपया अधिक जानकारी हेतु वर्डप्रेस में डिबगिंग देखें। (इस संदेश 5.7.0 संस्करण में जोड़ा गया.) in /home/zhzs30majasl/public_html/wp-includes/functions.php on line 6078
عوام کی بے لوث خدمت کرنے وال ےچند پاکستانی ادارے – روحانی ڈائجسٹ
रविवार , 7 दिसम्बर 2025

Connect with:




یا پھر بذریعہ ای میل ایڈریس کیجیے


Arabic Arabic English English Hindi Hindi Russian Russian Thai Thai Turkish Turkish Urdu Urdu
Roohani Digest Online APP
Roohani Digest Online APP

عوام کی بے لوث خدمت کرنے وال ےچند پاکستانی ادارے


مہنگائی، تنگدستی، بےروزگاری اور بیماری میں مفلس اور مجبور افراد کسی کے تعاون اور مدد کے منتظر رہتے ہیں ایسے میں اگر کوئی مسیحا آجائے تو زندگی میں خوشیاں محسوس ہوتی رہیں۔

ہمارے وطن پاکستان میں انسانی خدمت کے لیے کئی فلاحی ادارے کام کر رہے ہیں۔ یہ لوگوں کی تکالیف میں کمی لانے کی کوشش کرتے ہیں۔ کسی نے کیا خوب کہا ہے….
‘‘ایک چھوٹی سی ہمدردی، مدد کسی کی بہت بڑی تکلیف دور کرنے کا سبب بن سکتی ہے۔’’
بہت سے ادارے ہیں جو لوگوں کی تکلیف میں کمی اور خوشیاں بانٹرہےہیں۔ ان میں سے چند معروف ادارے مندرجہ ذیل ہیں۔

ایدھی فاؤنڈیشن

ایدھی فاؤنڈیشن خدمت خلق کے حوالے سے بہترین ادارہ ہے۔ اس ٹرسٹ کے بانی عبدالستار ایدھی ہیں۔
اس عظیم ہستی نے انسانوں کی اتنی خدمت کی کہ وہ تمام انسانیت کو اپنا مقروض کرگئے….
عبدالستار ایدھی نے ایدھی فاؤنڈیشن کے ذریعے لاوارثوں کو سائبان فراہم کیا۔ حادثات ہوں، دہشت گردی کے واقعات ہوں یا قدرتی آفات ہوں ایدھی صاحب کی ایمبولینس سروس لوگوں کی اکھڑتی سانسیں بحال کرنے کی کوششوں میں مصروف رہی۔ لوگوں نے یہ بھی دیکھا کہ جب کبھی یتیم بچوں کے لئے یہ دنیا تنگ ہوتی، ان کا جینا دوبھر ہوتا توکہیں نہ کہیں سے ایدھی صاحب کا دست شفقت ان کے سروں پر پہنچ جاتا۔
اسی طرح جب ماں جیسی محبت کرنے والی ہستی کے لئے ممکن نہ رہتا کہ وہ اپنے بچوں کے لئے دو وقت کی روٹی کا بندوبست کر سکے تو ایدھی فاؤنڈیشن کا لنگر ان یتیموں، غریبوں، بیواؤں کو کھانا کھلاتا۔ ہمارے معاشرے میں کسی خاتون پر اس کا شوہر ظلم کرتا اور اسے گھر سے نکال دیتا یا ضعیف والدین کو ان کی اولاد اپنے گھر سے نکال باہر کرتی اور ان پر دروازے بند کردیتی تو اس وقت بھی ایدھی کے شیلٹر ہومز کے دروازے ان پر کسی معاوضے کے بغیر وا ہو جاتے ۔
عبدالستار ایدھی نے 6 دہائیوں تک خدمت خلق کی مثالیں قائم کیں اور بالآخر نیکیاں سمیٹتے سمیٹتے 8جولائی 2016ء کو یہ عظیم انسان اس جہانِ فانی سےکوچ کر گئے۔
عبدالستار ایدھی 28 فروری 1928ء میں بھارت کی ریاست گجرات کے شہر بانٹوا میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے گیارہ برس کی عمر میں اپنی ماں کی دیکھ بھال کا کام سنبھالا جو ذیابیطس میں مبتلا تھیں، صرف پانچ ہزار روپے سے اپنے پہلے فلاحی مرکز ایدھی فاؤنڈیشن کی بنیاد ڈالی۔
1973 ء میں جب کراچی شہر میں ایک پرانی رہائشی عمارت زمین بوس ہوئی تو ایدھی ایمبولینسیں اور ان کے رضا کار مدد کے لیے سب سے پہلے پہنچے۔ اس دن کے بعد سے آج تک ملک بھر میں کوئی بھی حادثہ ہو، ایدھی ایمبولینسیں مدد فراہم کرنے میں پیش پیش نظرآتی ہیں۔
ایدھی صاحب نے صرف ایمبولینس ہی نہیں بلکہ بھوکے افراد کے لیے بھیک مشن شروع کیا تو چند گھنٹوں میں کروڑ روپے جمع کیے۔ لاوارث بچوں کے سر پر دستِ شفقت رکھا اور بے سہارا خواتین اور بزرگوں کے لیے مراکز قائم کیے۔ تقریباً ایک لاکھ لاوارث لاشوں کی صرف کراچی میں عزت و احترام کے ساتھ تدفین کی۔
ایدھی صاحب کو 2006 میں کراچی کے معتبرو معروف تعلیمی ادارے آئی بی اے کی جانب سے پی ایچ ڈی کی اعزازی ڈگری سے بھی نوازا گیا۔ یہ اعزازی ڈگری ایدھی صاحب کی انسانیت کی خدمت اور رفاحی کاموں کے اعتراف کے طورپردی گئی۔
ایسے لوگوں کے لیے ہی کہا جاتا ہے ۔
ڈھونڈو گے اگر ملکوں ملکوں
ملنے کے نہیں نایاب ہیں ہم

چھیپا ویلفئیر ٹرسٹ

ہمارے معاشرے میں کئی افراد ہیں جو کہ بابائے قوم حضرت قائداعظم محمد علی جناحؒ کے فلاحی مملکت کے خواب کو شرمندۂ تعبیر کرنے کے لئے دن رات کوشاں ہیں۔ انہی لوگوں میں شہر کراچی کے ایک رضاکار محمد رمضان چھیپا کا نام نہ لیا جائے تو یہ زیادتی ہوگی۔
محمد رمضان چھیپا نے 1987ءسے بلاتفریق، بلا رنگ و نسل سماجی خدمت کے کاموں کے مشن کا آغاز اس وقت کیا، جب کراچی کے علاقے صدر بوہری بازار میں یکے بعد دیگر دو بم دھماکے ہوئے، جس میں سینکڑوں لوگ لقمہ اجل بن گئے اور لاتعداد افراد عمر بھر کے لئے معذورہوگئے۔
اُس وقت ہر طرف آہ و بکا مچی ہوئی تھی۔ اور خون میں لتھڑے انسانی اعضا جگہ جگہ بکھرے ہوئے تھے، جسے دیکھ کر پندرہ سالہ کمسن سماجی کارکن نے، جسکے پاس اُس وقت ماسوائے جذبۂخدمت کے کچھ بھی نہ تھا، زخمیوں کی مدد کی اور انہیں ٹیکسی اور رکشوں کے ذریعے اسپتالوں میں پہنچایا۔ ان کیلئے خون کا عطیہ دینے کے ساتھ ساتھ لوگوں سے اپیل کر کے خون کے عطیات، ادویات جمع کیں اور قیمتی انسانی جانوںکوبچایا۔
اس واقعے نے کمسن ذہن رکھنے والے سماجی کارکن کے دل پر گہرا اثر ڈالا اور انہوں نے انسانیت کی خدمت کے لیے چھیپا ویلفیئر کے نام سے فلاحی ادارے کی بنیاد رکھی اور گھر سے روزانہ ملنے والے جیب خرچ سے فلاحی کاموں کا آغاز کیا۔ آہنی قوت رکھنے والے اس سماجی کارکن نے ایمولینس خرید کر کراچی میں عوام کو مفت ایمبولینس سروس فراہم کرنا شروع کر دی۔ سلسلہ دراز ہوا تو نہ صرف ایمبولینسوں کی تعداد میں اضافہ ہوا بلکہ یہ ایمبولینس سروس کراچی بلکہ ملک بھر کی تیز ترین ایمبولینس سروس بن گئی جو کہ چھیپا انفارمیشن کنٹرول کو صرف ایک ٹیلیفون کال پر حاضر ہوجاتی ہے۔ چھیپا ایمبولینس اور انسانی خدمت کے جذبہ سے سرشار تربیت یافتہ رضاکار ایمرجنسی و حادثات کے وقت مدد کے لئے جائے وقوعہ پر پہنچ جاتے ہیں اور چوبیس گھنٹے خدمت میں مصروفِ عمل ہیں۔
شہر بھر میں قائم چھیپا سینٹروں پر لگائے گئے چھیپا دسترخوانوں پر روزانہ غریب و مستحق کم آمدنی والے افراد کو دو وقت کا کھانا عزت و احترام کے ساتھ کھلایا جاتا ہے جبکہ چھیپا ماہانہ راشن اسکیم کے تحت ہرماہ مستحق، سفید پوش اور ضرورت مند خاندانوں کی کفالت کے لئے راشن فراہم کئے جانے کے ساتھ ساتھ 150سے زائد انسانی جسدِخاکی کو محفوظ رکھنے کا جدید ترین انتظام اور سہولت کے ساتھ ساتھ چھیپا ویلفیئر کے پاس جدید چھیپا موبائل سرد خانے کی سہولت بھی موجود ہے۔ چھیپا شیلٹر ہوم بھی قائم ہے جس میں لاوارث، یتیم، بے سہارا اور گمشدہ بچوں، بوڑھوں اور بیوہ خواتین کو نہ صرف پناہ دی جاتی ہے بلکہ انھیں تمام تر سہولتیں فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ ان کا ہرطرح خیال رکھا جاتا ہے۔

سیلانی ٹرسٹ

پانچ مئی 1999ء کو علامہ محمد بشیر فاروقی نے سیلانی ٹرسٹ کی بنیاد رکھی۔ آج یہ تنظیم روزانہ تقریباً 63ہزار افراد کو کھانا کھلاتی ہے۔ اس کے پلیٹ فارم سے کراچی، حیدرآباد، فیصل آباد، ٹھٹھہ، چنیوٹ، کوئٹہ اور راولپنڈی میں روزانہ مفت کھانا کھلایا جاتا ہے۔ یہ تنظیم شام کی سرحد کے ساتھ ترکی کے علاقے اور بنگلہ دیش ، جہاں روہنگیا مسلمان پناہ لیے ہوئے ہیں، میں بھی طعام کا اہتمام کرتی ہے۔
لوگ ہمیں کہتے ہیں کہ آپ یہ جو روزانہ کئی ہزار افراد کو دو وقت کا کھانا کھلاتے ہو، اس طرح آپ انہیں نکما اور ہڈ حرام بنا رہے ہو۔ اس سوال کے جواب میں حضرت بشیر فاروقی کہتے ہیں۔
ہمارے دسترخوانوں پر آ کر تو دیکھیں آپ کو اسی فیصد لوگ ایسے ملیں گے جو روزانہ مزدوری کرتے ہیں اور اس مزدوری سے بمشکل ان کے گھر کا خرچ نکل سکتا ہے۔ یہ لوگ عموماً دوپہر کو بھوکے رہتے تھے یا پانی میں نمک مرچ گھول کر گھر سے لائی ہوئی خشک روٹی کھا کر دوبارہ کام میں لگجاتے تھے۔ اب یہ سیلانی کے دسترخوان پر بہترین کھانا کھاتے ہیں اور ایک نئی توانائی سے کام پر لگ جاتے ہیں۔ باقی بیس فیصد واقعی وہ ہیں جو بالکل کام نہیں کرتے لیکن سیلانی کے دسترخوان پر آ کر کھانا کھاتے ہیں۔ اگر انھیں یہ سہولت میسر نہ ہو تو شاید وہ اپنی پیٹ کی آگ بجھانے کے لیے چوری کرتے، بھیک مانگتے یا پھر کسی اور دھندے میں مبتلا ہو جاتے۔
سیلانی ٹرسٹ ہر ماہ 50,000مریضوں کو مفت طبی سہولیات فراہم کرتا ہے ۔ اس میں ڈاکٹروں سے طبی مشورے کی فیس، ایکس ریز، لیب ٹیسٹ، اسپتالوں میں داخلہ اور ادویات کا خرچہ شامل ہے ۔ مریضوں کو ہر چیز مفت فراہم کیجاتی ہے۔
سیلانی ٹرسٹ کراچی میں بارہ ‘‘مدر اینڈ چائلڈسینٹرز ’’ چلاتا ہے۔ ان سنٹرز پر ماؤں کو طبی سہولت فراہم کی جاتی ہے، یاضرورت کے مطابق کسی اسپیشلسٹ کی خدمات بھی فراہم کی جاتی ہیں۔
سیلانی تنظیم کراچی اور حیدر آباد میں اسکول بھی چلاتی ہے ۔ ان اسکولوں میں 10ہزار طلبہ تعلیم حاصل کرتے ہیں۔ سیلانی ٹرسٹ کے زیر ِ اہتمام تھرپارکر میں چلنے والے اسکولوں میں پانچ ہزار طلبہ داخل ہیں۔ یہ اسکول حکومت کی تجویز کردہ بنیادی تعلیم فراہم کرنے کے علاوہ طلبہ کو ناظرہ قرآن پاک کی تعلیم بھی دیتے ہیں۔ ان اسکولوں کی کوئی فیس نہیں بلکہ طلبہ کو کتابیں اوردیگر تعلیمی مواد بھی مفت فراہم کیا جاتا ہے ۔
گزشتہ چند برسوں سے سیلانی ٹرسٹ نے آئی ٹی اور مصنوعی ذہانت کی ٹریننگ کے شعبے میں قدم رکھا ہے ۔ اس کے کراچی اور فیصل آباد کے کیمپسز میں چار ہزار طلبہ ٹریننگ حاصل کررہے ہیں۔ اُنہوں نے پاکستان بھر میں پچاس سے زائد پانی صاف کرنے والے پلانٹس لگائے ہیں۔ ان میں سے تیس صرف فیصل آباد میں ہیں۔ سیلانی ٹرسٹ رہائش فراہم کرنے سے لے کر پیشہ ورانہ فنون کی ٹریننگ تک بہت سی خدمات سرانجام دے رہاہے۔
اس تنظیم کا بہترین پہلویہ ہے کہ تقریباً دس ملین روپے یومیہ کا بجٹ پورا کرنے کے لیے لوگ خود آکر اسے ضرورت کی رقوم فراہم کردیتے ہیں۔ اس کے علاوہ بہت سے افراد مختلف طریقوں سے ان کی معاونت کرتے ہیں۔ کئی ادویہ ساز کمپنیاں اس کی شاندار خدمات کو دیکھتے ہوئے انہیں ادویات عطیہ کردیتی ہیں۔ بہت سے سینئر ڈاکٹرز ہر ہفتے اپنے وقت میں سے کچھ گھنٹے ان کے لیے وقف کرتے ہوئے مریضوں کو بلامعاوضہ دیکھتے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ سیلانی ٹرسٹ کسی غیر ملکی حکومت یا غیر ملکی تنظیم سے رقم نہیں لیتا۔
سیلانی تنظیم کی کوشش ہوتی ہے کہ اُسے جس شہر سے رقم حاصل ہو، وہ اُسی شہر پر خرچ کی جائے تاہم کراچی سے حاصل ہونی والی رقوم دیگر علاقوں پر بھی خرچ ہوتی ہیں۔ اس کی ایک وجہ تو یہ ہے کہ کراچی باقی پاکستان کی نسبت کہیں زیادہ دولت رکھتا ہے، لیکن اس سے بھی اہم یہ کہ اس شہر میں فلاحی کاموں کے لیے خرچ کرنے کا جذبہ بہت زیادہ ہے۔ سیلانی ٹرسٹ کو ملنے والی رقوم کا حجم بڑھنے کا مطلب یہ ہے کہ وہ اپنی خدمات کا دائرہ کار بڑھاتاجائےگا۔
سیلانی ٹرسٹ کی طرف سے سیلانی کفالت پروگرام کے تحت ہر مہینے سینکڑوں بیوگا ن اور غریب نادار گھرانوں کو ماہانہ راشن کی فراہمی کاسلسلہ بھی جاری ہے جس کے لیے مستحق گھرانوں کو راشن کارڈ جاری کئے گئے ہیں اور گراسری کا ساماندیاجاتاہے۔

المصطفیٰ ٹرسٹ

المصطفیٰ ویلفیئرٹرسٹ یوں تو دنیا کے کئی ممالک میں اپنی خدمات وقف کئے ہوئے ہے لیکن میانمار کے بے گھر اور مظلوم مسلمانوں کے لئے ملین پونڈ کی امداد قابل تحسین ہے وہاں اب تک تقریباً ایک لاکھ خاندانوں کو اشیائے خوردنی مہیا کی جا چکی ہیں، اس کے علاوہ واٹر پراجیکٹ کے تحت ان مہاجرین کے لئے صاف پانی کی فراہمی اور علاج معالجے کی سہولیات بھی بہم پہنچائی جا رہی ہیں۔
ملائیشیا اور شامی مہاجرین کے لئے المصطفیٰ ٹرسٹ کی خدمات بھی قابل ستائش ہیں۔
وطن عزیز میں المصطفیٰ میڈیکل سینٹر گلشن اقبال کراچی میں قائم ہے جہاں مختلف امراض کا مفت علاج کیا جاتا ہے، پچھلے تین برسوں میں طبی خدمات سے لاکھوں افراد صحت یاب ہو چکے ہیں، المصطفیٰ ٹرسٹ کے اولڈ ہومز کے ساتھ ساتھ یتیم بچوں کی کفالت اور اجتماعی شادیوں میں لاکھوں روپے کا جہیز اور دیگر اخراجات کئے جا چکے ہیں،
1992ءسے لاہور میں المصطفیٰ میڈیکل سنٹر کام کر رہا ہے۔ زلزلے کے متاثرین ہوں یا سیلاب زدگان تمام کی امداد کی جاتی ہے۔ بغیر کسی اشتہاری مہم اور ذاتی پروجیکشن کے المصطفیٰ ٹرسٹ بہتر کام کر رہا ہے، ایسے اداروں کی ہر سطح پر پذیرائی ضروری ہے۔
المسطفیٰ ٹرسٹ کے خادمین خاموشی سے ضرورت مندوں اورمستحق افراد کی زندگی کو ہر سطح پر بہتر بنانے کے لئے کوشاں ہیں ۔
نیک نام سماجی شخصیب حاجی حنیف طیب المصطفیٰ ویلفیئر ٹرسٹ کی سرپرستی کرتے ہیں۔ برطانیہ میں انجمن طلبائے اسلام کے اسٹوڈنٹ لیڈر عبدالرزاق ساجد کی سربراہی میں المصطفیٰ کا پیغام دنیا والوں تک پہنچ رہا ہے۔
المصطفی ٹرسٹ نے حئی عل الفلاح مہم شروع کی ہے۔ ‘‘آؤ فلاح کی طرف’’ یہ پانچ وقت اذان کا پیغام بھی ہے۔ پوری دنیا کو اس پیغام کی آفاقیت اور افادیت پر غور کرنا چاہئے۔ یہ ایک پکار ہے جو حقوق العباد پورے کرنے کا سبق یاد دلاتی ہے۔
المصطفیٰ ٹرسٹ کے زیر اہتمام پچھلے دس برس میں پاکستان اور بیرون پاکستان آنکھوں کے 88 ہزار مفت آپریشن مکمل کرلئے گئے ہیں۔ 2020ء میں ایک لاکھ آپریشن مکمل کرنے کا ہدف ہے۔ المصطفیٰ ایک سال میں دو بار مفت آئی آپریشن کے کیمپوں کیلئے مہم چلاتی ہے۔
کراچی میں المصطفیٰ ٹرسٹ کے زیر اہتمام کورنگی کے علاقے میں ایک آرفن ہاؤس ‘‘میرا گھر’’ کے نام سے چلایا جا رہا ہے۔ گلستان جوہر میں پہلے بےسہارا اور بیوہ اور پھر خواتین کیلئے گوشۂسیدہ فاطمہ کے نام سے ایک سینٹر بنایا گیا ہے۔ بوڑھے بیماروں کے لیے گوشۂ سیدنا امیر حمزہ سینٹر قائم کیا گیا ہے۔

یہ بھی دیکھیں

قلب کے اسرار و رموز

عرصہ دراز سے ہم یہ سنتے اور بولتے آرہے ہیں کہ انسانی جذبات و خیالات …

جنات، آسیب، شر، سحر،حسد، نظربد اور خوف سے نجات کے لیے دعائیں اور وظائف

جنات، آسیب، شر، سحر،حسد، نظربد اور خوف سے نجات کے لیے دعائیں اور وظائف جنات، …

प्रातिक्रिया दे