
خوش گوار اور کامیاب زندگی ہر انسان کا خواب ہوتی ہے، آدمی آگے بڑھنا چاہتا ہے،ترقی کرنا چاہتا ہے اور آسائشات سے بھرپور زندگی گزارنا چاہتا ہے۔
دنیا میں دو طرح کے لوگ ہیں ۔ ایک وہ جو ہرپل بہتر زندگی کے لیے تگ و دو کرتے ہیں اور چھوٹی چھوٹی کامیابیوں کو زندگی کی بڑی خوشی جان کر آگے بڑھتے چلے جاتے ہیں۔ دوسری قسم کے لوگ صرف قسمت کو زندگی سمجھ لیتے ہیں یا پھر انہونی کے انتظار میں رہتے ہیں، ایسے لوگ خیالی دنیا کے محل بناتے ہیں، فٹ پاتھ پر بیٹھ کر ہوائی جہاز اڑانے کے خواب دیکھتے ہیں۔ سچ تو یہ ہے خوبصورت زندگی اتنی آسان نہیں کیونکہ بیچ کو کھلنے اور خوشبو بکھیرنے کی منزل تک پہنچنے کیلئے پہلے مٹی میں غرق ہونا پڑتا ہے۔ کئی لوگ محنت کے بغیر آسمان کو ہاتھ ڈالناچاہتے ہیں۔
اگر تھوڑی سی توجہ، تھوڑی سی کوشش کی جائے تو چند برسوں میں کامیابی کی منزل کا حصول ممکن ہے لیکن اس کے لیے کچھ بنیادی چیزوں کو اپنانا ضروری ہوگا۔ قارئین کے لیے چند ایسی تجاویز جن پر عمل پیرا ہو کر ترقی کا راز پایا جاسکتا ہے اور بوجھل زندگی کو خوش حال بنایا جاسکتا ہے۔
وقت مٹھی میں باندھ لیں
کہا جاتا ہے وقت جس کے ہاتھ میں ہے زمانے اس کے قدموں میں ہے۔ اگر تاریخ انسانی اٹھا کر دیکھیں اور اس میں کامیاب ترین انسانوں کی فہرست نکالیں ، ان میں 95فیصد لوگوں میں ایک شے مشترک ہو گی اور وہ ہے وقت کی قدر۔
جو لوگ وقت کا استعمال سیکھ گئے یا جنہوں نے وقت کی اہمیت کو پا لیا وہ کامیابی کے ٹریک پر آ گئے اور رفتہ رفتہ کامیاب انسانوں کی صف میں شامل ہو گئے۔
آج سے تہیہ کیا جائے کہ وقت کو ضائع نہیں کرنا، انٹر نیٹ پر بیٹھ کر دوستوں سے گھنٹو ں فضول گپ شپ نہیں کرنی، ٹی وی کے سامنے بیٹھ کر گھنٹوں ڈرامے، فلمیں اور کھیلوں سے لطف اندوز نہیں ہونا، یہ صرف وقت کا ضیاع ہے۔ فون پر دوستوں، عزیز رشتے داروں سے گھنٹوں گفتگو نہیں کرنی، چوکوں، چوراہوں اور تھڑوں پر دوستوں کے ساتھ مل کر گل چھرے نہیں اڑانے بلکہ اس وقت کو مثبت سرگرمی میں صرف کرنا ہے۔ اپنے وقت کو کوئی کام سیکھنے، مطالعہ کرنے، تحقیق کرنے اور کچھ نہ کچھ تخلیق کرنے میں صرف کر یں گے۔
جوہر کی تلاش
کامیاب زندگی کے راستے کی دوسری رکاوٹ جوہر کی عدم تلاش ہے۔ یہ جوہرہے کیا؟
یہ انسان کے اندر چھپی وہ خوبی ہے جس تک رسائی ہر انسا ن پاسکتا ہے۔ دنیا کا کوئی انسان صفات سے خالی نہیں، اسی طرح دنیا کا ہر انسا ن اپنے اندر ایک ایسی خوبی رکھتا ہے اگراسے اس خوبی کا علم ہو جائے، وہ اس خوبی کو تلاش کر لے اور پھر اس کو زندگی کا نصیب العین بنالے تو یقین کیجئے وہ کبھی گم نام زندگی نہیں گزار سکتا ۔ مثلاً بہت سے نوجوان بہترین آرٹسٹ ہوتے ہیں، بہترین رائٹر ہوتے ہیں، ٹیکنیکل ذہن رکھتے ہیں، وہ جانے انجانے میں یہ شوق پورا کرتے رہتے ہیں لیکن جب یہ عملی زندگی میں قدم رکھنا چاہتے ہیں تو پہلے ان کو کوئی راہ سجھائی نہیں دیتی، اگر راہ مل بھی جائے تو یہ کسی اور راہ کا انتخاب کر لیتے ہیں۔ اگر یہ اپنی اس خوبی کو تلاش کر لیں اور اسی کو زندگی کا مقصد بنا لیں تو یہ بہت کم عرصے میں کامیاب ہو سکتے ہیں۔
بے کار چیزیں ٹھکانے لگا دیں
بعض اوقات زندگی بکھری پڑی ہوتی ہے، ہم گھر میں، دفتر میں، شاپ پر، شہر میں، اسٹور پر، ہسپتال میں اور شادی بیاہ میں موجود ہوتے ہیں لیکن دماغ کہیں اور گھوم رہا ہوتا ہے۔ جس طرح چیزیں بکھری ہوں تو کمرہ بدنما لگتا ہے بالکل اسی طرح مختلف الخیال چیزوں میں الجھی زندگی خوبصورت نہیں ہوسکتی، یہ بوجھل اور مصائب کا مجموعہ لگے گی۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ سب سے پہلے دماغ کو خالی کیا جائے۔
نہ امیدی اور منفی خیالات کو چند منٹوں کے لیے ذہن سے جھٹک دیں اور خالی ذہن ہو کر کسی ایک کام پر فوکس کیا جائے۔ یاد رکھیں دنیا کا کوئی کام بُرا نہیں ہوتا، یہ ذہنی رویے ہوتے ہیں جو برا بنا دیتے ہیں۔ چھوٹے سے چھوٹا کام شروع کریں لیکن تمام تر توجہ اس کام پر رکھیں، پوری محنت اور لگن سے کام کریں، زندگی چند قدم کے فاصلے پر مسکراتی ہوئی ملے گی۔
کام اپناکام
ایک رویہ بہت بُرا ہے، عموما ً یہ سمجھا جاتا ہے کہ جہاں کام کر رہے ہیں وہ ادارے یاکمپنی کے لیے کر رہے ہیں، دماغوں میں یہ خلل بھی رہتا ہے کہ کام کرکے کمپنی کو فائدہ پہنچایا جارہا ہے یا بعض اوقات ایسا بھی ہوتا ہے کہ کمپنی دن بدن ترقی کررہی ہوتی ہے اور سمجھا یہ جاتا ہے کہ اس کی ترقی کی بہ نسبت اجرت نہیں مل رہی لیکن یہ طرز، یہ سوچ غلط ہے۔
اصل بات یہ کام انسان کی پہچان ہے، جس ادارے کے لیے کام کیا جائے بنیادی طور پر یہ ذات کے لیے کیا جاتا ہے، ہر شخص اس سے اپنا کیرئر بناتا ہے۔ دوسروں کی کرسی، دوسروں کی چھت، دوسروں کی بجلی اور دوسروں کی اشیاء استعمال کر کے زندگی کو سنوار رہا ہے لہٰذا اگر زندگی میں کامیابی عزیز ہے تو کام کو کام سمجھ کر کیا جائے۔ اس یقین کے ساتھ کہ وقت زندگی کو کامیابی کی دہلیز پر لا کھڑا کرےگا۔
محنت شاقہ اور اخلاص
محنت کیے بغیر دنیا میں ترقی کا خوبصورت ترین راستہ کوئی نہیں، کوئی کسی بھی فیلڈ میں ہو، محنت کو زندگی کا جزو بنا لیں، اگر آٹھ گھنٹے کام کے بعد بھی کامیاب زندگی سے دور ہوں تو سولہ گھنٹے کام کرنا چاہیے لیکن اس میں ایک احتیاط لازم ہے، صحت زندگی ہے، صحت کے بغیر کچھ بھی نہیں کیا جاسکتا، صحت کا خیال رکھنا ضروری ہے اور اس کے ساتھ ساتھ جانفشانی سے کام میں جت جائیں، دیانت اور اخلاص کو اصول بنا لیں، جو کام بھی کیا جائے کوشش کیجیے اس میں خلاء نہ ہو، کام کو سرسے اتارنے والے لوگوں کو، کام سر سے اتار دیتا ہے۔ محنت سے، شوق سے کام کیا جائے، اس کا صلہ خوشگوار زندگی کی صورت میں ملے گا۔
وژن یا ٹارگٹ
محنت کے ساتھ وژن یا ٹارگٹ کا ہونا بھی لازم ہے۔ اکثر دیکھنے میں آیا ہے کہ لوگ سارا سارا دن کام کرتے ہیں لیکن ترقی نہیں کر پاتے۔ مثلاًَ مزدور سارا دن بھاری بھر کم کام کرتا ہے، کدالیں اور بیلچے چلاتا ہے لیکن شام کو اسے اس محنت کے عوض چند سو روپے ہی مل پاتے ہیں اور وہ ساری عمر کدالیں چلاتے چلاتے گزار دیتا ہے۔ کیوں….؟ کیونکہ اس کا ہدف کوئی نہیں ہوتا۔ اس کی سوچ صرف چند سو روپے ہوتی ہے جس سے اس کا کچن چل جائے لیکن اگریہی مزدورتھوڑا سا وژن بڑا کر لے، ہدف کا تعین کر لے، وہ ارادہ کر لے کہ اب محض بیلچہ نہیں چلاؤں گا بلکہ یہ کام ٹھیکے پر لوں گا، روزانہ گھنٹہ زیادہ کام کروں گاتو اس کی زندگی میں تبدیلی آنا شروع ہو جائے گی۔
وہ ارادہ کر لے کہ محض مزدور نہیں رہوں گا بلکہ میسن، کارپنٹر، پلمبر اور الیکٹریشن کا کام بھی کروں گا، وہ روزانہ ایک ایک قدم آگے بڑھنا شروع کر دے تو یقین کیجئے ایک دن وہ انجینئربن جائے گا۔ اسی طرح زندگی کا ہر شعبہ ہے۔ جس شعبے میں بھی ہوں فیصلہ کیا جائے کہ اب کولہو کے بیل بن کر کام نہیں کرنا، ہم نے سیکھنا ہے آگے بڑھنا ہے تو دنیا کی کوئی طاقت کامیاب ہونے سے نہیں روک سکتی۔ جب انسان یہ سمجھ لے کہ بس یہی کام اس کی پہچان ہے، اب مزید مشقت نہیں کرنی تو سمجھ لیجئے زندگی کی گاڑی کو بریک لگ جائے گی اور مینڈکوں کی طرح ایک ہی تالاب کے باسی بن کر رہ جائیں گئے۔ کامیاب ہونا ہے توحوصلہ رکھنا ہوگا، آگے بڑھنا ہو گا۔
برطانیہ میں ہونے والی تحقیق کے مطابق جسمانی و دماغی طور پر صحت مند وتندرست رہنے کے لیے مناسب نیند کا ہونا ضروری ہے۔ تفصیلات کے مطابق کنگز کالج لندن میں ہونے والی تحقیق کے مطابق رات کو مناسب نیند لینے اور میٹھی غذاؤں کے استعمال میں کمی لانے سے جسم کو صحت مند اور تندرست رکھا جاسکتا ہے۔ برطانوی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ مکمل نیند پوری نہ کرنے سے انسان موٹاپے، دل کے امراض اور دیگر مہلک امراض سمیت کئی خطراناک بیماریوں میں مبتلا ہوسکتا ہے۔
طبی ماہرین کے مطابق نیند پوری کرنے سے ان تمام خطرناک بیماریوں سے محفوظ رہا جاسکتا ہے۔ کنگز کالج کی تحقیق کے مطابق زیادہ سونا زندگی میں چین وسکون فراہم کرتا ہے جبکہ باہر کے کھانوں کے بجائے گھر کے پکوانوں کو ترجیح دینے اور قدرتی مٹھاس جیسے شہد وغیرہ کا استعمال صحت مند زندگی گزارنے میں مدد دیتی ہے۔

روحانی ڈائجسٹ Online Magazine for Mind Body & Soul