اسماء الحسنیٰ سے مشکلات کا حل ۔ الغفار القھار
الۡغَفَّارُ :
اسم ِ مبارک ‘‘الۡغَفَّارِ’’ غفر سے ماخوذ ہے ، جس کے معنی چھپانا، ڈھانپ دینے کے ہیں۔ اﷲ تعالیٰ کا اسم ‘‘الۡغَفَّار’’ اس حقیقت کو ظاہر کرتا ہے کہ اللہ اپنے بندوں کے گناہوں کو ڈھانپ دیتاہے، اور اس کی خطاؤں کو درگزر فرماتاہے۔ عموماً اس لفظ کے معنی بخشنے والاForgiver کیے جاتے ہیں:
وَ اِنِّیۡ لَغَفَّارٌ لِّمَنۡ تَابَ وَ اٰمَنَ وَ عَمِلَ صَالِحًا ثُمَّ اھۡتَدٰی O
ہاں بیشک اللہ انہیں بخش دینے والا (الغفار) ہے جو توبہ کریں ، ایمان لائیں ، نیک عمل کریں اور راہِ راست پر بھی رہیں۔ [سورۂ طہ: 82]
فَقُلۡتُ اسۡتَغۡفِرُوۡا رَبَّکُمۡ ؕ اِنَّہٗ کَانَ غَفَّارًا O
اپنے رب سے گناہ بخشواؤ وہ یقینا بڑا بخشنے والا (غفار)ہے۔[سورۂ نوح (71):آیت10]
وَّ اَنَا اَدۡعُوۡکُمۡ اِلَی الۡعَزِیۡزِ الۡغَفَّارِ O
اور میں تمہیں غالب اور بخشنے والے کی طرف دعوت دیتاہوں۔[سورۂ مومن(40):آیت42]
اَلَا ھُوَ الۡعَزِیۡزُ الۡغَفَّارُO
یقین جانو کہ وہی زبردست اور بخشنے والا ہے۔[سورۂ زمر (39):آیت5]
رَبُّ السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضِ وَ مَا بَیۡنَہُمَا الۡعَزِیۡزُ الۡغَفَّارُO
آسمانوں اور زمین اور ان سب کے درمیان جو کچھ ہے اس کا رب ، زبردست اور بڑا بخشنے والا ہے۔[سورۂ ص(38):آیت66]
علم الاعداد کی رو سے اس اسمِ مبارک الغفار کے اعداد 1281 ہیں۔ اس اسم کا بکثرت ورد کرنے والا مغفرت کا متمنی ہوتا ہے۔
امام جعفر صادق فرماتے ہیں کہ جب انسان پر روزی تنگ ہو یا پریشانی دامن گیر ہو یا کوئی مصیبت پیش آئے یا اولاد کی تمنا ہو یا مال و متاع چاہتا ہو اس کو چاہیے کہ خلوص دل سے پروردگار عالم کی بارگاہ میں توبہ کرے اس نیت کے ساتھ کہ آئندہ ان خطاؤں کا مرتکب نہ ہوگا تو جس شے کو طلب کرےگا، حاصل ہو اور شدت و سختی دور ہو۔ ظالم و موذی کی ایذا اور ظلم سے محفوظ رہے ان امور میں یہ تینو ں اسماء
ياغفّورُ ياغَفّارُ ياعَفوُ
سریع التاثیر ہیں۔
سلسلہ قادریہ کے وظیفہ پنج گنج قادریہ میں ایک عمل يا غَفَّارُ يا اللہ بھی ہے ۔
اس اسمِ مبارک کے فضائل اور برکات کے متعلق اعلیٰ حضرت احمد رضا خان بریلویؒ تحریر فرماتے ہیں کہ جو شخص جمعہ کی نماز کے بعد
يا غَفَّارُ اغْفِرْ لِي ذُنوبِي
کا ورد سو مرتبہ کرے گا، ان شاء اﷲ تعالیٰ اس کا نام بخشے ہوئے لوگوں کی فہرست میں درج کیاجائے گا۔ [شمع شبستانِ رضا]
حضرت اشرف علی تھانوی ؒ اس اسم مبارک کے خواص کا تذکرہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ :
‘‘بعدِ نماز جمعہ سو مرتبہ ‘‘الۡغَفَّار’’پڑھنے سے بندے میں مغفرت کے آثار پیدا ہوتے ہیں ۔ اﷲ تعالیٰ اس کی تنگی دور فرماتاہے اور اسے بے حساب، بے گماں رزق عطاکرتاہے’’۔
اگر کوئی شخص کسی مقدمہ میں راضی نامہ چاہتاہے تو ظہر کی نماز کے بعد تین ہزار مرتبہ الۡغَفَّارپڑھے اور پھر دعا کرے ان شاء اﷲ مقصد حاصل ہوگا۔
روزانہ عصر کی نماز کے بعد 101مرتبہ اسم الۡغَفَّار باقاعدگی سے پڑھنے سے اﷲ تعالیٰ اپنے فضل وکرم سے اس کی مغفرت فرمائیں گے۔
پریشانی کو دور کرنے کے لیے نمازِ فجر کے بعد اول وآخر درود پاک پڑھ کر درمیان میں 101مرتبہ اس اسمِ پاک کا ورد کریں تو انشاء اﷲ چند یوم میں پریشانی رفع ہوجائے گی۔ دل کو سکون اور طمانیت حاصل ہوگی ۔
گناہوں سے بخشش کے لیے روزانہ سوتے وقت 101مرتبہ یاعزیز یاغفار پڑھنا معمول بنالیں۔ تنگی ٔ روزی اور پریشانی کے لیے بھی یہ وظیفہ موثر ہے۔
اسمِ مبارک الۡغَفَّارکا بکثرت ورد کرنے سے بندہ کو حالات کی سختی اور دشمنوں کی شرارتوں اور ایذاؤں سے نجات حاصل ہوتی ہے۔
پانچویں کلمہ استغفار کو اسم غفار سے موسوم کیا جاتا ہے۔
طواف کعبہ کی دعاؤں میں ایک دعا یہ بھی ہے
رَبَّنَا اٰتِنَا فِی الدُّنْيَا حَسَنَةً وَّفِی الْآخِرَةِ حَسَنَةً، وَّقِنَا عَذَابَ النَّارِ. وَأَدْخِلْنَا الْجَنَّةَ مَعَ الْأَبْرَارِ يَا عَزِيْزُ، يَا غَفَّارُ، يَا رَبَّ الْعَالَمِيْنَ
اے ہمارے پروردگار ہمیں دنیا میں بھی بھلائی دے اور آخرت میں بھی اور ہم کو دوزخ کے عذاب سے بچا اور ہمیں نیک لوگوں کے ساتھ جنت میں داخل فرما۔ اے بڑی عزت والے، اے بڑی بخشش والے ، اے سب جہانوں کے پالنے والے۔
غفر سے اسم الہیہ الغفور بھی ہے جس کا تذکرہ ہم بالترتیب آگے کریں گے۔
پنج گنج قادریہ کے متعلق کہا جاتا ہے کہ اس وظیفہ کو زندگی کا معمول بنا لیں تو ہر بگڑا ہوا کام بنتا جاتا ہے۔
اس وظیفہ میں ہر نماز کے بعد اللہ کے منتخب اسماء کا سو مرتبہ ورد کیا جاتا ہے۔ طریقہ یہ ہے کہ پنج وقتہ نمازوں کی سنن ونوافل سے فراغت کےبعد
بعدنمازفجر : یَاعَزِیْزُ یَااَللہُ
بعد نمازظہر : یَاکَریْمُ یَا اَللہُ
بعدنمازعصر : یَاجَبَّارُ یَا اَللہُ
بعدنمازمغرب : یَاسَتَّارُ یَا اَللہُ
اور بعدنمازعشاء : یَاغَفَّارُیَااَللہُ
سب سو سو مرتبہ(اوّل وآخِر تین تین بار دُرود شریف) کے ساتھ پڑھئے ۔ ہر اسم پیش ( ُ)کے ساتھ پڑھنا ہے ۔ اِسے پڑھنے سے اِن شاءاللہ دین ودنیا کی بے شمار برکتیں ظاہر ہوں گی ۔
الۡقَہَّارُ :
خدا القھّار ہے۔ یہاں قہر سے مراد حکومت، اختیار اور غلبہ کے ہیں۔
وَ ھُوَ الۡقَاھِرُ فَوۡقَ عِبَادِہٖ
وہ اپنے بندوں پر حکمراں (غالب)ہے۔ [سورۂ انعام (6):آیت18]
لغوی اعتبار سے القھار کے معنی قابو میں رکھنے والا Subduerکے ہیں ۔ یہ صفت رب العالمین ہی کو سزا وار ہے کہ وہ ہماری روح، جسم ، پوری قوم ملک بلکہ کائنات پر غلبہ رکھتاہے۔ غور طلب بات یہ ہے کہ قرآن میں جہاں بھی اسم القھار آیا ہے تو اس کے ساتھ لفظ واحد ضرور آیا ہے۔
علم الاعداد کی رو سے اس اسم مبارک کے اعداد 306ہیں ۔
اس اسم مبارک کا بکثرت ورد کرنے والا دشمن، شیطان اور اپنے نفس پر غالب رہے گا۔
اعلیٰ حضرت احمد رضا خان بریلویؒ تحریر فرماتے ہیں کہ کسی بھی مشکل اور دشوار کام کے لیے یا کوئی مصیبت آ پڑے تو یَاقَھَّارُ 100بار پڑھنے سے ان شاء اللہ مشکل آسان ہوگی، دشمنوں کے شر سے حفاظت کے لیے نمازِ جمعہ کے فرض اور سنتوں کے درمیان سو مرتبہ اس اسم کا ورد کرنا مفید ہوگا ۔ [شمع شبستانِ رضا ]
حضرت اشرف علی تھانویؒ تحریر کرتے ہیں کہ بوجۂ سحر کوئی شخص اپنے حریف پر قابو نہ پارہاہو تو اسے چینی کے برتن پر یہ اسم القہار لکھ کر پلادیا جائے ان شاء اﷲ سحر دفع ہوگا اور وہ غالب آئے گا۔ [اعمالِ قرآنی]
جو شخص اس اسم کو بعد نماز فرض کے تین سے چھ مرتبہ پڑھے گا۔ اﷲ اس کو ظالم کے شرسے امن عطا فرمائے گا۔
ہر نماز کے بعد 121مرتبہ اس کا ورد کرنے سے پریشانیاں رفع ہوجائیں گی اور طبیعت کی بے چینی ختم ہوجاتی ہے۔
نماز فجر یا پھر کسی بھی نماز کی سنت اور فرض رکعت کے درمیان سو مرتبہ ‘‘الۡقَھّارِ’’ پڑھنے سے وہ شخص دشمن کے شر سے محفوظ رہتاہے۔
کوئی دودھ پیتا بچہ ام الصبیان کی وجہ سے دبلا یا لاغر ہوگیا ہو تو آدھا کلو سرسوں کا تیل سامنے رکھ کر وضو کے بعد قبلہ رخ بیٹھ کر ایک ہزار مرتبہ یا قھار پڑے اور تیل پر دم کرے اور اس کے بعد اکیس روز تک روزانہ اس تیل سے بچے کے جسم پر مالش کی جائے تو انشاء اﷲ بچہ جلد صحت یاب ہوجائے گا۔
اسم مبارکہ القھار اور الغفار کے متعلق حدیث مبارکہ ہے کہ رات کو سونے کے دوران پہلو بدلتے وقت یہ دعا پڑھی جائے۔
لا إِلَهَ إِلا اللهُ الْوَاحِدُ القَهَّارُ، رَبُّ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ وَمَا بَيْنَهُمَا العَزِيزُ الغَفَّارُ
[نسائی؛ مستدرک الحاکم ؛ صحیح ابن حبان]