Notice: Function WP_Scripts::localize was called incorrectly. The $l10n parameter must be an array. To pass arbitrary data to scripts, use the wp_add_inline_script() function instead. โปรดดู การแก้ข้อผิดพลาดใน WordPress สำหรับข้อมูลเพิ่มเติม (ข้อความนี้ถูกเพิ่มมาในรุ่น 5.7.0.) in /home/zhzs30majasl/public_html/wp-includes/functions.php on line 6078
روحانی ڈاک – دسمبر 2020ء – روحانی ڈائجسٹـ
วันพุธ , 4 ธันวาคม 2024

Connect with:




یا پھر بذریعہ ای میل ایڈریس کیجیے


Arabic Arabic English English Hindi Hindi Russian Russian Thai Thai Turkish Turkish Urdu Urdu
Roohani Digest Online APP
Roohani Digest Online APP

روحانی ڈاک – دسمبر 2020ء

 
 ↑ مزید تفصیلات کے لیے موضوعات  پر کلک کریں↑

Image Map

 

 

***

 

علیحدہ گھر کا مطالبہ کیوں ….؟

سوال:ہم چھ بہنوں کے اکلوتے بھائی کی شادی سات سال پہلے ہوئی۔ اب ان کی دولڑکیاں ہیں۔ شادی کے ایک سال بعد پہلی بیٹی کی پیدائش پر ہماری بھا بھی اپنے میکے سے واپس نہیں آئیں کہ مجھے الگ گھر لے کر دو۔
خاندان کے بڑے بزرگوں نے معاملہ کو سلجھایا اور بھابھی کو قائل کرکے انہیں شوہر اورسسرال والوں کے ساتھ رہنے پر راضی کرلیا۔بھابھی بھائی کے ساتھ اچھا رہنے لگیں۔ بھائی کو اپنی بیٹی سے بہت لگاؤ تھا۔ آفس سے گھر آکر سارا وقت اس کے ساتھ گزارتے۔
پہلی بیٹی کی ولاد ت کے ڈیڑھ سال بعد بھائی کو اللہ نے ایک اوربیٹی سے نوازا ۔دوسری بیٹی کے بعد بھابھی نے پھر اپنے لیے علیحدہ گھر کا مطالبہ کرنا شروع کیا۔ ہمارے بھائی نے انہیں سمجھایا کہ مجھ پر اپنی بہنوں کی ذمہ داریاں ہیں۔میری والدہ ضعیف ہیں۔ انہیں میری ضرورت ہے۔ یہاں تمہیں کیا پریشانی ہے۔بھابھی کا کہنا تھا کہ وہ یہاں انڈپینڈنٹ نہیں۔ اپنی مرضی سے کچھ نہیں کرسکتیں۔ بھائی نے کہا کہ یہ تمہارا خیال ہے۔ اس گھر میں کھانا پکانے سے لے کر ہر معاملہ میں تمہاری رائے کو اولیت دی جاتی ہے مگر بھابھی سمجھنے کے بجائے بھائی سے الجھ پڑتیں اور بات چیخ پکار سے آگے نکل جاتی ۔
آخر کاربھابھی ایک بار پھراپنے والدین کے گھر جا بیٹھیں۔ آج چار سال ہوگئے ہیں واپس نہیں آئیں۔ وہ کہتی ہیں کہ مجھے علیحدہ گھر لے کر دویا پھر طلاق دے دو۔بھابھی کے گھر والوں نے انہیں بہت سمجھایا مگر وہ کسی کی بھی نہیں سنتیں ۔
بھائی اپنی دونوں بیٹیوں سے بہت محبت کرتے ہیں ۔ بھائی اپنی بیٹیوں سے ملنے سسرال جاتے ہیں تو وہاں بھی ان کی بیوی کا رویہ ان کے ساتھ سرد رہتا ہے۔ وہ دونوں بچیوں کو خوب پیار کرتے ہیں۔بچیاں بھی ان کی قربت سے خوش ہوتی ہیں۔ بڑی بیٹی پوچھتی ہے کہ مما آپ کے ساتھ کیوںنہیں رہتی ….؟
محترم ڈاکٹر صاحب !ان حالات میں ہمیں اورہمارے بھائی کو کیا کرنا چاہیے….؟

 

۔

جواب:آپ کے خط کے مطالعے سے تو یہ اندازہ ہوتا ہے کہ آپ کی بھابھی کو نہ اپنے والدین کی عزت کا احساس ہے اورنہ ہی اپنی اولاد کی فکر توپھر شوہر یا شوہر کی والدہ اوربہنوں کو وہ خاطر میں کہاں لائیںگی۔ عورت شوہر سے اپنے لیے علیحدہ رہائش کا مطالبہ کرسکتی ہے۔ تاہم عورت کو یہ مطالبہ کرتے ہوئے شوہر کے حالات اور والدین کے حوالے سے شوہر کے فرائض بھی پیش نظر رکھنےچاہئیں۔
اولاد اللہ کی نعمت ہے۔ اس نعمت کا تقاضہ یہ بھی ہے کہ والدین اپنی اولاد کی پرورش اور اچھی تربیت کے لیے ہرممکن کوشش کرتے رہیں۔ اولاد کی اچھی تربیت کے لیے گھر میں اچھے ماحول کی فراہمی بھی والدین کی ذمہ داریوں میں شامل ہے۔
جن گھروں میں والدین کے درمیان لڑائی جھگڑے ہوں۔ایک دوسرے کے احترام کے مظاہرے نہ ہوں وہاں اولاد کی شخصیت کی تعمیر میں رکاوٹیں آتی ہیں، ان کی خود اعتمادی متاثر ہوتی ہے۔ ایک اہم بات یہ ہے کہ ایسے منفی ماحول کی وجہ سے اولاد کا اپنے والدین اور اپنے گھر پر فخر نہیں بن پاتا۔ والدین کے باہمی جھگڑوں کی وجہ سے بعض بچوں میں شرمندگی کا احساس جڑ پکڑ لیتا ہے۔ انا پرست عورت یا مرد کو کسی اورکے لیے نہیں خود اپنی اولاد کو اچھا ماحول فراہم کرنے اوران کی بہتر تربیت کی خاطر خود کو سدھارنے کی کوشش کرنا چاہیے۔
کئی لوگ دراصل اپنی انا کی قید میں ہوتے ہیں۔ انا کا قید خانہ فریب سے اورنظر کے دھوکوں سے بھرپور ہوتاہے۔
میرے خیال میں آپ کی بھابھی انا کی قیدی ہیں اور آپ کے بھائی مروت کا اسراف کررہےہیں۔
میرے والد محترم خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب فرماتے ہیں کہ فضول خرچی اوراسراف صرف روپے پیسے تک ہی محدود نہیں ہے۔ کبھی بعض لوگ اخلاق کا اسراف بھی کرتے ہیں۔
ہمارے اردگرد ایسی کئی مثالیں بھی موجود ہیں کہ جب کسی ناقدرے یا بےمروت شخص سے زیادہ اخلاق سے پیش آیا گیا تواس نے شکر گزار ہونے کے بجائے بدتمیزی اور بداخلاقی شروع کردی۔
آپ کے بھائی کو کچھ عرصے کے لیے اپنے سسرال جانا ترک کردینا چاہیے۔انہیں چاہیے کہ وہ اپنی بیگم سے کوئی رابطہ نہ رکھیں۔ہفتے دوہفتے میں بیٹیوں کی پسند کی چیزیں اوردیگر تحائف بجھواتے رہیں لیکن اپنی بیگم سے کوئی بات نہ کریں۔ اگر وہ خاتون اس طرزعمل پر طیش میں آکر طلاق کا مطالبہ کردیں تو آپ کے بھائی انہیں کہیں کہ اب وہ بھی اس موضوع پر وکیل سے مشورہ کرنے کا سوچ رہے ہیں۔
اگر آپ کے بھائی بطور حکمت عملی ہی سہی ،اپنے رویوں میں بعض نمایاں تبدیلیوں کے لیے تیار ہوں تو ان شاء اللہ کچھ بہتر نتائج کی امید کی جاسکتی ہے۔
بھابھی کے رویوں میں بہتری کے لیے رات سونے سے پہلے اکتالیس مرتبہ سورہ آل عمران (3) کی آیت 14-15

زُیِّنَ لِلنَّاسِ حُبُّ الشَّہَوٰتِ مِنَ النِّسَآءِ وَ الۡبَنِیۡنَ وَ الۡقَنَاطِیۡرِ الۡمُقَنۡطَرَۃِ مِنَ الذَّہَبِ وَ الۡفِضَّۃِ وَ الۡخَیۡلِ الۡمُسَوَّمَۃِ وَ الۡاَنۡعَامِ وَ الۡحَرۡثِ ؕ ذٰلِکَ مَتَاعُ الۡحَیٰوۃِ الدُّنۡیَا ۚ وَ اللّٰہُ عِنۡدَہٗ حُسۡنُ الۡمَاٰبِ O
قُلۡ اَؤُنَبِّئُکُمۡ بِخَیۡرٍ مِّنۡ ذٰلِکُمۡ ؕ لِلَّذِیۡنَ اتَّقَوۡا عِنۡدَ رَبِّہِمۡ جَنّٰتٌ تَجۡرِیۡ مِنۡ تَحۡتِہَا الۡاَنۡہٰرُ خٰلِدِیۡنَ فِیۡہَا وَ اَزۡوَاجٌ مُّطَہَّرَۃٌ وَّ رِضۡوَانٌ مِّنَ اللّٰہِ ؕ وَ اللّٰہُ بَصِیۡرٌۢ بِالۡعِبَادِ O

 

گیارہ گیارہ مرتبہ درود شریف کے ساتھ پڑھ کر تصور کرکے دم کردیں اور انہیں اپنا گھر احسن طریقے سے بسانے کی توفیق ملنے کی دعا کیجیے۔
یہ عمل کم از کم چالیس روز یا نوے روز تک جاری رکھیں۔

 

 


***

ایک عورت دشمن بن گئی! 

سوال: تین سال پہلے میری شادی ہوئی۔ اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم سے میرے دوبیٹے ہیں۔ ہمارے پڑوس میں رہنے والی ایک فیملی کا ہمارے ہاں بہت آنا جانا تھا۔ اس عورت کی شادی مجھ سے دوسال پہلے ہوئی تھی۔اس کی دو بیٹیاں ہیں۔ جب میرے ہاں دوسرے بیٹے کی ولادت ہوئی تو ان دنوں اس کے ہاں بھی دوسری ولادت متوقع تھی۔ میرے ہاں بیٹا اوراس کے ہاں بیٹی ہوئی تو اس عورت نے مجھ سے کہا تم اپنا بیٹا مجھے دے دو اور میری بیٹی تم لے لو اس طرح دونوں کی فیملی مکمل ہوجائے گی۔
میں نے انتہائی نرمی سے اسے سمجھانے کی کوشش کی لیکن پھر وہ بدتمیزی اوربددعاؤں پر اترآئی۔ اب اس عورت کا رویہ دشمنی میں بدل چکاہے۔میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے کہ وہ اپنے گھرسے ہمارے گھر کی طرف پانی پھینکتی ہے۔ کبھی عجیب وغریب شکلوں والے کاغذ کسی پتھر میں لپٹے ہوئے ہمیں ملتے ہیں۔ ایک دن میں نے دیکھا کہ وہ ہمارے گھر کی طرف رُخ کرکے کچھ پھونک رہی تھی۔
یہ سب باتیں میں نےاپنے شوہر کو بتائیں۔ انہوں نے اشاروں کنایوں میں مناسب الفاظ میں اس کے شوہر سے بات کی لیکن اس عورت کے طرزعمل میں کوئی تبدیلی نہ آئی۔ ہمارے چند پڑوسیوں کا کہنا ہے کہ یہ عورت جادو ٹونے کے خبیث کاموں میں پڑ چکی ہے۔
اس عورت کی ان حرکتوں کی وجہ سے میری راتوں کی نیند اورچین تباہ ہوچکاہے۔مجھے اپنے بچوں کی سلامتی کی فکر ہورہی ہے۔
محترم ڈاکٹر صاحب! پلیز ہمیں بتائیں کہ ہم کیا کریں۔ کرایہ کا یہ مکان چھوڑ کر کہیں اورشفٹ ہوجائیں….؟
۔

جواب: منفی طرز عمل رکھنے والے لوگوں کے شر سے آپ کی اور اہل خانہ کی حفاظت ہو۔آمین
رات سونے سے پہلے 101مرتبہ سورہ یوسف 12کی آیت67میں سے

 

اِنِ الْحُكْمُ إِلَّا لِلّٰهِ ۖ عَلَيْهِ تَوَكَّلْتُ ۖ وَعَلَيْهِ فَلْيَتَوَكَّلِ الْمُتَوَكِّلُوْنَO

گیارہ گیارہ مرتبہ درود شریف کے ساتھ پڑھ کر خود پر ، شوہر پر اوربچوں پردم کرلیں اور وہیں بیٹھے ہوئے اپنے کمرے کے چاروں کونوں کی طرف رُخ کرکے دَم کردیں۔
صبح اورشام سات مرتبہ سورہ فلق، سات مرتبہ سورہ الناس اورتین مرتبہ آیت الکرسی پڑھ کر پانی پر دم کرکے سب گھر والوں کو پلائیں اورسب پردم بھی کردیں۔

 

تعویذ:

ایک عددسفید کاغذ پرسیاہ روشنائی سے بِسْمِ اللَّه کے ساتھ آیت الکرسی لکھ کر تعویذ بنا کر بچوں کے گلے میں پہنا دیں۔

 

وضو بے وضو کثرت سے اللہ تعالیٰ کے اسماء
یاحفیظ یاسلام یاحی یاقیوم
کا ورد کرتی رہیں۔
حسب استطاعت صدقہ کردیں۔

 

 


***

جنات نے حملہ کردیا!

سوال: میں شوگر کی مریضہ ہوں۔ میری عمر ستر سال ہے۔ میری دونوں آنکھوں کا آپریشن ہوچکا ہے۔ ابھی بھی مجھے بہت کم دکھائی دیتاہے۔ کمزوری بہت ہے۔ پانچوں وقت کی نماز اداکرتی ہوں۔ نفلی روزے بھی رکھتی ہوں۔تلاوت نہیں کرسکتی کہ مجھے دکھائی نہیں دیتا۔
آج سے پندرہ سال پہلے مجھ پرجنات نے حملہ کیا تھا۔ آپ کے والد صاحب نے مجھے ایک تعویذ دیاتھا جس سے مجھے بہت فائدہ ہوا تھا لیکن اب وہ تعویذ میرے پاس سے کہیں گم ہوگیاہے۔
جب سے یہ تعویذ گم ہواہے مجھے جنات نے دوبارہ تنگ کرنا شروع کردیاہے۔ مجھے رات بھر سونے نہیں دیتے۔ میری چارپائی ہلاتے ہیں اورقہقہے لگاتے ہیں۔
مجھے جنات عورتیں اوربچے اوربڑے سب اپنے ساتھ لے جانے کی کوشش کرتے ہیں۔میں پڑھ پڑھ کر پھونکتی ہوں تو جنات ڈھیٹ بن کر کھڑے رہتے ہیں۔
آپ مجھے کچھ مختصرپڑھنے کو بتائیں کہ میری ان جنات سے جان چھوٹے کیونکہ میں زیادہ نہیں پڑھ سکتی۔

 

جواب: آپ پنچ وقتہ نماز پڑھیں۔ ہر نماز کے بعد گیارہ مرتبہ استغفار ،گیارہ مرتبہ درود شریف پڑھ لیا کریں۔
رات سونے سےپہلے ایک مرتبہ سورہ فلق پڑھ کر پانی پر دم کرکے پئیں۔ صبح بیدار ہونے کے بعد وضو کرکے ایک مرتبہ سورہ فلق پڑھیں اورپانی پر دم کرکے پی لیا کریں۔
یہ عمل کم از کم ایک ماہ تک جاری رکھیں۔
کھانوں میں نمک کا استعمال کردیں۔
اس مسئلے کے حوالے سے اپنا پتہ لکھا ہوا جوابی لفافہ بجھوادیں، آپ کو تعویذ بھجوادیاجائےگا۔

 

 

 


***

نظربد اورشر سے حفاظت

سوال: میں نے آپ کی کتاب نظر بد اورشر سے حفاظت پڑھی ہے۔یہ کتاب بہت سادہ اوردلنشین انداز میں تحریر کی گئی ہے۔آپ نےاس کتاب میں مستند دعائیں ، احادیث اورکتب کے حوالے پیش کئے ہیں۔ میں آپ کو کتاب تحریر کرنے پرمبارکباد پیش کرتی ہوں۔
میرا مسئلہ بھی اس کتاب میں درج ایک مسئلے سے ملتا جلتا ہے۔ میرے شوہر کئی سال بیرون ملک رہنے کے بعد مستقل پاکستان آگئے ہیں۔ہم نے چھ ماہ پہلے شہر کے پو ش علاقہ میں ایک بنگلہ خریداتھا جودوسال سے بند پڑا ہواتھا۔جب سے ہم اس مکان میں آئے ہیں ہمارے حالات بہت تیزی سے خراب ہونے لگے ہیں۔اس مکان میں مجھے اوربچوں کو اکثر کوئی سایہ تیزی سے اِدھر سے اُدھر جاتا ہوا محسوس ہوتاہے۔ رات کے وقت گھر کے تمام افراد کو بے چینی محسوس ہوتی ہے۔ مجھے اورمیرے شوہر کو ایسا محسوس ہوتاہے کہ کوئی ہمارے بیڈ روم میں موجود ہے۔اس احساس کی وجہ سے ہم دونوں رات میں ٹھیک سے سونہیں پاتے۔۔

کتاب کی پسندیدگی پر شکریہ قبول فرمائیں۔ آپ اس کتاب میں درج صفحہ 239 (آسیب زدہ مکان ) والا عمل کرسکتی ہیں۔ میری طرف سے آپ کو اجازت ہے۔ اللہ تعالیٰ آپ پراپنا فضل کرم فرمائیں اور آپ کو اورآپ کے اہلخانہ کو اپنے حفظ و امان میں رکھیں۔آمین

 

 


***

باتیں بنانے میں ماہر 

سوال: ہم لوگ غریب طبقے سے تعلق رکھتے ہیں۔ میری تین بہنیں اور دو بھائی ہیں۔ والدین پرانے زمانے کے سیدھے سادھے لوگ ہیں۔ نوجوانی میں میرے لیے کئی رشتے آئے لیکن اس وقت کہیں بات نہ بنی۔ اب اٹھائیس سال کی عمر میں میری شادی ایک جاننے والے کی توسط سے ہوئی۔ والدین نے زیادہ جانچ پڑتال نہیں کی۔ میرے والدین جس طرح خود ہیں سب کو ہی اپنے جیسا سیدھا سادہ سمجھتے ہیں۔
میری شادی جس شخص سے ہوئی وہ بگڑے ہوئے دوستوں کی صحبت کے شوقین ہیں۔ ان میں اوربھی کئی برائیاں ہیں۔ وہ جھوٹ، غبن اور لوگوں کو دھوکہ دینے میں اپنا ثانی نہیں رکھتے۔
رشتے کے وقت جس دکان کو انہوں نے اپنا کہا، وہ ان کے دوست کی تھی اور وہ سارا دن وہاں بیٹھے گپیں ہانکتے رہتے ہیں۔
میں ایک اسکول میں جاب کرتی تھی۔ شوہر نے وہاں بھی کئی لوگوں کے ساتھ مالی معاملات میں دھوکہ بازی کی۔ جس کی وجہ سے میں اپنی یہ جاب بر قرار نہ رکھ سکی۔
میرے شوہر پڑھے لکھے ہیں۔ باتیں بنانے میں بہت ماہر ہیں۔ وہ دوسرے کو اپنے طرف مائل کرنے کے فن سے اچھی طرح واقف ہیں۔ اگر وہ چاہیں تو ان حرکتوں کے علاوہ بھی اچھا کما سکتے ہیں لیکن لوگوں کو دھوکہ دے کر پیسہ بنانا ان کو جائز طریقوں سے کمانے کی نسبت زیادہ آسانلگتاہے۔
میں نے اپنے گھر کے حالات اور اپنے شوہر کی یہ باتیں اپنے والدین سے چھپائی ہوئی ہیں۔
برائے کرم کچھ پڑھنے کو بتائیں کہ میرے شوہر راہ راست پر آجائیں۔

 

جواب: رات سونے سے پہلے اکتالیس مرتبہ سورۂ شمس(91) کی آیات 7-10
اوّل آخر سات سات مرتبہ درودشریف کے ساتھ پڑھ کر اپنے شوہر کاتصور کرکے دم کردیں اور ان میں مثبت تبدیلی اوراپنی ذمہ داریوں کی احسن طریقوں سے ادائی کی توفیق ملنے کی دعاکریں۔
یہ عمل کم از کم چالیس روز تک جاری رکھیں۔
ناغہ کے دن شمار کرکے بعد میں پورےکرلیں۔
وضو بے وضو کثرت سے اللہ تعالیٰ کے اسم
یاسلام
کا ورد کرتی رہیں۔
میری دعا ہے کہ آپ کے شوہر جلد راہراست پر آجائیں اور ان کا ساتھ آپ کے لیے خوشی اور عزت و احترام کا سبب بنے۔ اس دعا کے ساتھ ساتھ میں آپ کو یہ مشورہ بھی دینا چاہتا ہوں کہ آپ کو اپنے والدین کو اپنے حالات سے باخبر رکھنا چاہیے۔

 


***

اولاد سے محروم بیٹے!

سوال: میرے پانچ بیٹے اور دوبیٹیاں ہیں۔ دو بیٹے بیرون ملک برسرروزگار ہیں۔ تین بیٹے اپنا اپنا کاروبار کرتے ہیں۔ معاشی طوپر سب سیٹ تھے، اس لیے کم عمری میں ہی چار بیٹوں کی شادیاں کردی گئیں۔ بیٹیاں بھی اپنے اپنے سسرال میں خوش ہیں۔ ایک بیٹی کے دو بیٹے اور ایک بیٹی جبکہ دوسری بیٹی کے ایک بیٹا او ر بیٹی ہے۔
آج سے آٹھ سال پہلے جب سب سے بڑے بیٹے کی شادی ہوئی تو ہم سب خوشی کی خبر کے لیے بے چین تھے لیکن وقت گزرتا گیا۔ ہر طرح کے ڈاکٹری معائنہ کروائے گئے۔ ڈاکٹر کے مطابق دونوں میاں بیوی بالکل صحت مند ہیں، ان میں کسی قسم کی کوئی کمی نہیں ہے۔ اس وقت کچھ رشتہ داروں نے کہا کہ سخت بندش لگتی ہے، لیکن ہم نے ان باتوں پریقین نہیں کیا۔
اس کے دو سال بعد دوسرے بیٹے کی شادی ہوئی۔ اس کو بھی اسی طرح کی صورتحال کا سامنا کرنا پڑا۔ اس کی بھی ابھی تک کوئی اولاد نہیں ہے۔ تیسرے اور چوتھے بیٹے کی شادی کے بعد بھی یہی معاملہ رہا۔
سمجھ نہیں آتا کہ میرے تمام بیٹیوں کی میڈیکل رپورٹ نارمل ہیں۔ بہوؤں کے تمام ٹیسٹ ٹھیک ہیں لیکن ان کے ہاں اولاد کیوں نہیںہوتی۔
ہم نے کئی بزرگوں سے رجوع کیا، سب نے یہی کہا کہ ان پر سخت بندش کروائی گئی ہے۔
مجھے اور میرے شوہر کو دادا ،دادی بننے کی بہت آرزو ہے لیکن نجانے کس بد بخت نے اس قدر سخت عملیات کروائے ہیں کہ ہم ابھی تک پوتے، پوتیوں سے محروم ہیں۔۔

 

جواب: اپنے سب شادی شدہ بیٹوں سے کہیں کہ وہ صبح اورشام اکیس مرتبہ سورۂ حشر(59)کی آیت24
تین تین مرتبہ درو د شریف کے ساتھ پڑھ کر ایک ایک ٹیبل اسپون شہد پر دم کرکے پئیں اوراپنے اوپر بھی دم کرلیں۔
عشاء کے فرض اورسنتیں وقت پر ادا کریں۔ وتر رات سونے سے پہلے پڑھیں۔ وتر کے بعد گیارہ مرتبہ درود شریف، اکتالیس مرتبہ سورۂ الزّمر(39)کی آیت6 میں سے

خَلَقَكُمْ مِنْ نَفْسٍ وَاحِدَةٍ
ۖ لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ

اس کے بعد تین مرتبہ سورۂ فلق ،تین مرتبہ سورۂ الناس اورآخرمیں گیارہ مرتبہ درود شریف پڑھ کر پانی پر دم کرکے پئیں اور تھوڑاپانی اپنے ہاتھوں میں لے کر اپنے چہرے اور سینے پرچھڑکلیں۔
چاروں بیٹوں سے کہیں کہ وہ حسب استطاعت صدقات بھی کرتے رہیں۔
چلتے پھرتے وضو بے وضو کثرت سے اللہ تعالیٰ کے اسماء
یاحفیظ یاہادی یامصور یا سلام
کا ورد کرتے رہیں۔

 


***

محبت کا نشہ 

سوال:چند سال پہلے میری موبائل فون پر ایک لڑکے کے ساتھ دوستی ہوگئی۔ اس وقت میں انٹر میں پڑھتی تھی۔ میری بعض دوستوں نے سمجھایا کہ اس طرح کی دوستیاں عارضی ہوتی ہیں۔ ان سے زیادہ توقعات رکھنا ٹھیک نہیں لیکن مجھے وہ دوسرے عام لڑکوں کی طرح نہیں لگا۔ اس نے چند ماہ بعد اپنی والدہ کوہمارے گھر بھیج دیا۔ اس کی والدہ نے کہا کہ وہ صرف اپنے بیٹے کے اصرار پر رشتہ لے کر آئی ہیں۔ ان کے گھر کےباقی افراد اس رشتے کے حامی نہیں ہیں۔
یہ سن کر میرے والدین اوربھائیوں نے انکار کردیا لیکن میری ضد تھی کہ شادی ہر حال میں اس لڑکے کے ساتھ کروں گی۔
وہ لڑکا اپنے بہن بھائیوں میں چوتھے نمبر پر ہے۔ اس سے بڑے دونوں بھائی ابھی غیر شادیشدہ ہیں۔
بہرحال دونوں گھرانوں کی شدید مخالفت کے باوجود یہ شادی ہوگئی۔ میرے بھائیوں نے کہا کہ ہم تمہاری شادی میں شریک ہورہے ہیں، لیکن اس کے بعد تم سے ہمارا کوئی تعلق نہیں ہوگا۔ اپنے بھائیوں کی اس بات سے مجھے دکھ تو ہوا، لیکن میں اپنا پیار ملنے پر بہت خوش تھی۔
میرے شوہر نے مجھے کہا کہ ابھی حالات ٹھیک نہیں، اس لیے ہمیں کچھ عرصہ تک خاندانی منصوبہ بندی پر عمل کرنا ہوگا۔
شادی کے دو ماہ بعد سسرال والوں نے ہمیں کہا کہ اب اپنا بندوبست کہیں اور کرلو۔ میرے شوہر کی آمدنی زیادہ نہیں۔ اس لیے ہم کراچی کے ایک اچھے علاقے سے مجبوراً ایک پسماندہ علاقے میں چوتھی منزل پر دوکمرے کے ایک فلیٹ میں کرایہ پر رہنے لگے۔ یہاں میرے شوہر چند ماہ تک تو میرے ساتھ ٹھیک رہے، پھر ان کے انداز واطوار تبدیل ہونے لگے۔
مجھ پرطنز کرنا، بات بے بات جھڑک دینا،یہاں تک کہ مجھ پر ہاتھ بھی اٹھانے لگے۔ میں نے اپنی والدہ سے بات کی۔ ماں نے مجھے سینے سے لگایا، پیارکیا اور مجھے گھر کے خرچ کے لیے پیسے بھی دیے۔ میرے بھائیوں کو پتہ چلا تو انہوں نے کہا کہ اب تم سے ہمارا کوئی تعلق نہیں ہے۔
میں ماں بننا چاہتی ہوں لیکن میرا شوہر راضی نہیں ہے۔ وہ کہتاہے کہ اسے فی الحال بچے نہیں چاہییں۔ میرا محبت کا نشہ اُتر چکا ہے۔ ہمارے درمیان اکثر جھگڑا رہتا ہے۔ وہ کبھی مجھے مارتا پیٹتا بھی ہے۔ کہتا ہے کہ اگر مجھ سے تنگ آگئی ہو تو اپنی ماں کے گھر واپس جاسکتی ہو۔ اس کے گھر والے مجھ سے نہیں ملتے، لیکن انہوں نے اپنےبیٹے سے ناطہ قائم رکھا ہوا ہے۔ وہ ہفتہ پندرہ دن میں اپنے والدین کے ہاں جاتا رہتا ہے۔
میرے بھائی مجھ سے ناراض ہیں، شوہر بےرخی برت رہا ہے۔ وہ مجھے ماں بننے کی خوشی سے محروم رکھنا چاہتا ہے۔ اب میری سمجھ میں نہیں آ رہا کہ میں کیا کروں۔
کبھی خیال آتاہے کہ اس زندگی سے تو موت بہتر ہے مگر سوچتی ہوں کہ جذبات میں آکر اپنی زندگی اپنے ہاتھوں برباد کرلی۔ اب مزید غلط فیصلہ کرنے سے آخرت بھی برباد نہ ہوجائے۔

 

جواب: رات سونے سے پہلے 101 مرتبہ سورہ ٔالنساء(4) کی آیت 26
گیارہ گیارہ مرتبہ درود شریف کے ساتھ پڑھ کر شوہر کے رویوں میں مثبت تبدیلی اور بُری عادتوں سے نجات کے لیے دعا کریں۔
یہ عمل کم ازکم چالیس روزتک جاری رکھیں۔
ناغہ کے دن شمار کرکے بعد میں پورےکرلیں۔

 


***

ماں کی اجازت نہیں

سوال: چھبیس سال کی عمر میں میری شادی ایک ایسے گھرانے میں ہوئی جہاں والدین کے ادب واحترام اورخاندانی رسومات کی پاس داری کا بہت چرچا تھا۔ہم بھی جوائنٹ فیملی میں رہنے والے لوگ ہیں اس لیے میرے والدین بھی ان باتوں پر خوشی محسوس کررہے تھے لیکن شادی کے چند ماہ بعد ہی میرے والدین کا اطمینان اورمیرے سپنوں کا محل انتہائی بے دردی اور سفاکی سے مسمار کردیاگیا۔میری ساس سال میں چند ماہ پاکستان اورباقی وقت اپنے دوسرے بیٹوں کے پاس امریکہ میں رہتی ہیں۔
شادی کے تین ماہ بعد مجھے اللہ نے خوشی عطا فرمائی۔ ان دنوں میری ساس امریکہ جانے کی تیاریاں کررہی تھیں۔ انہیں میں نے یہ خوش خبری سنائی لیکن انہوں نے خوش ہونے کے بجائے بُراسا منہ بنالیا۔انہوں نے کہا کہ وہ چاہتی ہیں کہ بچے کی ولادت ان کے سامنے ہو۔اس کے بعد انہوں نے ایک ایسی بات کہی جسے سن کر میرے ہوش اڑ گئے۔ انہوں نے کہا کہ اس حمل کو ضائع کروادو۔میں نے یہ بات اپنے شوہر کوبتائی تو پہلے تو وہ کچھ حیران ہوئے پھر بولے کہ جیسا ان کی امی کہہ رہی ہیں ویسا ہی کیاجائے۔
ساس اورشوہر کے حکم پر دل پر پتھر رکھ کر میں نے ڈاکٹر سے رابطہ کیا۔ ڈاکٹر نے بتایا کہ بچہ ضائع کروانے میں بہت زیادہ رسک ہے۔ مزید یہ کہ اس دوران اندورنی طورپر رسولیوں کی موجودگی بھی ظاہر ہوئی۔ ڈاکٹرنے کہا کہ اگر اس حمل کو ضائع کیاگیا تو آئندہ حمل قرار پانے کے بارے میں کچھ کہنا مشکل ہے۔
میرے والدین میری ساس کے اس انوکھے حکم اورمیرے شوہر کے رویے پرسخت پریشان تھے۔ بہرحال میں نے ڈاکٹر کے مشوروں پر عمل کیا اورحمل ضائع نہ کروایا۔اس پر میری ساس سخت ناراض ہوئیں۔ چند دنوں تک گھر کے ماحول میں سخت ٹیشن رہا۔پھر اپنی ماں کے کہنے پر میرے شوہرمجھے میکے چھوڑ گئے۔چند دنوں بعد ساس امریکہ چلی گئیں۔
اللہ نے مجھے بیٹے کی نعمت سے نوازا لیکن اس بچے کی دادی اس سے سخت ناراض ہیں۔ انہوں نے اس بچے کے باپ یعنی اپنے بیٹے پر بھی اس سے ملنے پر پابندیاں لگائی ہوئی ہیں۔ تین سال گذر گئے ہیں۔ میں اپنی والدہ کے گھر پر ہوں۔شوہر اپنی والدہ کو بغیر بتائے ہر ہفتے میرے پاس آتے ہیں۔اپنے بیٹے کو گود میں لیتے ہیں۔اسے خوب پیار کرتے ہیں۔ ساتھ ہی اس سے کہتے ہیں کہ بیٹا میں بہت مجبور ہوں۔ بیوی اور اولاد کی خاطر اپنی ماں کی نافرمانی نہیں کرسکتا۔
میں اپنے شوہر سے کہتی ہوں کہ مجھے اپنی والدہ سے اورخاندان کے دوسرے لوگوں سے بات کرنے دیں لیکن میرے شوہر مجھے یا میرےگھر والوں کو کسی سے بات کرنے کی اجازت بھی نہیں دیتے۔

 

جواب: ماں باپ کا ادب احترام کرنا،ان کی خدمت کرتے رہنا،انہیں خوش رکھنے کی کوشش کرنا، یہ سب کام اولاد کی سعادت مندی کی دلیل ہیں خصوصاً ضعیفِ عمری میں تووالدین کا بہت زیادہ خیال رکھنا چاہیے۔ اس دنیا میں ہرانسان مختلف رشتوں ناطوں سے وابستہ ہوتا ہے۔
اسلام دین فطرت ہے۔ دین فطرت نے ہر رشتہ اورہرتعلق کے حقوق کی پاس داری کی تعلیم دی ہے۔ہمارے دین نے ہررشتہ کے حقوق اس طرح محفوظ فرمادیئے ہیں کہ ان میں ایک دوسرے سے کہیں تصادم نہیں ہوتا۔ والدین، اولاد،بہن بھائی ،زن وشوہرسب کے حقوق دین اسلام میں احترام کے ساتھ محفوظ ہیں۔
ماں کے درجات اپنی جگہ لیکن کسی ماں کو یہ حق نہیں ہے کہ اپنے بیٹے یا بیٹی کو اس کے جیون ساتھی کو تکلیفیں دینے یا اس کے حقوق کی ادائی سے رک جانے کا حکم دے۔بہو کا اپنے سسرال والوں کے ساتھ رہنا بہو کی طرف سے حسنسلوک ہے۔ اسلامی تعلیمات کے مطابق ہر عورت کو اپنے شوہر سے اپنے لیے علیحدہ مکان کا مطالبہ کرنے کا حق بھی ہے۔جو عورتیں اپنے سسرال میں شوہر کے والدین اوربہن بھائیوں کے ساتھ رہتی ہیں اوراپنے شوہر اوراپنے بچوں کے ساتھ ساتھ سسرال والوں کی خدمت بھی کرتی ہیں ایسی خواتین شوہر اورسسرال والوں کی طرف سے شکریے کی حق دار ہیں۔ مردوں کو اورسسرال والوں کو اپنی بہو یا بھابھی کا یہ حق خوش دلی سے ادا کرنا چاہیے۔ماں کی فرماں برداری کے نام پر جو کچھ آپ کے شوہر کررہے ہیں وہ ہرگز کوئی اچھا عمل نہیں ہے۔جوکچھ آپ کی ساس کررہی ہیں وہ شدید ظلم اور صریحاً حق تلفی ہے۔ ان کا یہ طرزعمل بہت بُراہے۔
رات سونے سے پہلے 101مرتبہ سورہالملک (67)کی پہلی دو آیات
گیارہ گیارہ مرتبہ درود شریف کے ساتھ پڑھ کر ساس اور شوہر کا تصور کرکے دم کردیں اور اﷲتعالیٰ کے حضور ان کے طرزعمل میں مثبت تبدیلی اور آپ کے حقوق کی ادائی کی توفیق ملنے کیدعا کریں۔
یہ عمل کم از کم نوے روز تک جاری رکھیں۔

 


***

بیٹے کی خاطر زندہ رہنا چاہتی ہوں

سوال: میری والدہ ایک غریب اوربیوہ خاتون ہیں۔ میری عمر ستائیس سال ہے۔ میری شادی کو ڈیڑھ سال ہوگیاہے۔یہ شادی غیروں میں ہوئی۔ یہ رشتہ میرے چھوٹے بھائی کی وجہ سے ہوا۔ان صاحب کی دعاسلام میرے بھائی سے تھی۔ان کے والدین بھی دنیا میں نہیں ہیں۔
والدہ نے میرے ماموں کو ان کی معلومات کرنے کا کہا تو انہوں نے ہمیں اطمینان دلایا ،جبکہ ماموں نے کوئی معلومات ہی نہیں کی تھیں ۔
شادی کے ایک ماہ کے بعد مجھے معلوم ہوا کہ یہ شخص کوئی کام نہیں کرتا۔ بُرے دوستوں اورعورتوں کی صحبت میں رہتاہے۔ لوگوں کو بےوقوف بنا کر پیسے بٹورتا رہتاہے۔ اس نے میری سونے کی ایک انگوٹھی اورجہیز کی قیمتی اشیاء بھی میرے علم میں لائے بغیر فروخت کردیں۔
ہم جس مکان میں رہتے ہیں وہ کرایہ کاہے۔ اس مکان کا کرایہ تین ماہ سے نہیں دیا۔ محلہ کے دکان دار اپنا ادھار مانگنے گھر پر آجاتے ہیں لیکن اس کو کوئی فکر نہیں ہے۔قرض دار گھر آکر مجھے تنگ کرتے ہیں۔
شادی کے تقریباً تین ماہ بعد ہی میں امید سے ہوگئی۔لوگوں کے باربار تقاضے سے تنگ آکرمیں نے بہت شورشرابا کیاتو اس شخص نے مکان بدلنے کا بہانہ بنا کر کہا کہ کچھ دن تم اپنی ماں کے گھر رہ لو،میں مکان کا بندوبست کرکے تمہیں لے جاؤں گا۔اس طرح اپنے بچے کچھے سامان کے ساتھ میں اپنی والدہ کے گھر آگئی ۔
اپنی والدہ کے گھر آئے ہوئے مجھے کئی ماہ ہوگئے ہیں لیکن میرے شوہر نے پلٹ کرمیری خبرنہ لی۔فون کرتی ہوں تو ریسیو نہیں کرتا۔میسیج کے ذریعہ کہتاہے کہ میں تمہارا خرچہ نہیں اٹھا سکتا۔زندگی بھر اپنی شکل نہیں دکھاؤں گا۔تم اپنی نئی زندگی شروع کرلو میری طرف سے کوئی پابندی نہیں ہے۔
مجھے اللہ نے ایک پیارا سا بیٹادیا ہے۔ڈیلیوری کے اخراجات کے لیے میری بوڑھی والدہ نے قرض لیا۔ میرے شوہر نے مجھے نئی زندگی شروع کرنے کا مشورہ تودے دیا مگر مجھے رشتہ ازدواج سے علیحدہ نہیں کیا۔ یہ رشتہ ہونے کے وقت میرے سگے ماموں نے بھی ہمیں دھوکے میںرکھا۔ یہ دنیا کتنی ظالم ہے۔اپنوں پر بھی بھروسہ اُٹھ گیا ہے۔ کیا غریب ہونا ہی بد قسمتی کیبات ہے….؟
انکل ! میں اس بدمعاش آدمی کے ساتھ رہنا نہیں چاہتی۔مجھے اس سے چھٹکارہ چاہیےمگر مجھے اس کا کوئی اتا پتا ہی معلوم نہیں ہے۔میں چاہتی ہوں کہ وہ میرا حق مہر اداکرے اورمجھے اورمیرے بچے کو زندگی بھر پریشان نہ کرے۔میں اب اپنے بیٹے کے لیے جیناچاہتی ہوں۔

 

جواب: آپ کا خط پڑ ھ کر بہت افسوس ہوا۔اللہ تعالیٰ آپ کو ہمت عطا فرمائیں۔ آپ کی والدہ محترمہ کوہمت حوصلہ اوراجر عطافرمائے اورآپ کے حالات جلد بہتر ہوں۔
اللہ تعالیٰ نے آپ کو ایک بیٹے سے نوازاہے۔ میری دعا ہے اللہ تعالیٰ کی مدد آپ کے شامل حال رہے۔آمین
آپ اللہ پر بھروسہ رکھیے۔ ان شاء اللہ کوئی نہ کوئی سبیل بن جائے گی اورمعاملہ احسن طریقہ سے حل ہوجائے گا۔
عشاء کی نماز کے بعد 101 مرتبہ سورہ بقرہ (02)کی آیت 257
گیارہ گیارہ مرتبہ دود شریف کے ساتھ پڑھ کر اللہ تعالیٰ کے حضور دعا کریں ۔
یہ عمل کم از کم چالیس روز تک جاری رکھیں۔
ناغہ کے دن شمار کرکے بعد میں پورےکرلیں۔

 

 


***

کامیابی کیوں نہیں ملتی….؟

سوال: میری عمر تیس سال ہے۔ میرا مسئلہ یہ ہے کہ میں جو بھی کام شروع کرتاہوں اس میں کامیاب نہیں ہوتا۔ کبھی تو کام چل کر بند ہوجاتاہے ،کبھی شروع کرنے سے پہلے ہی سارا معاملہ ختم ہوجاتاہے۔
سات سال پہلے میں ملازمت کے سلسلے میں بیرون ملک گیا۔ اس وقت میری عمر تیئس سال تھی۔ایک سال وہاں ملازمت رہی پھر حالات خراب ہونے لگے اورمیری مخالفت شروع ہوگئی۔
مجبوراً میں اپنے ملک واپس آگیا اوراپنے والد صاحب کے ساتھ کام کرنے لگا۔میرے والد صاحب پلمبر ہیں ۔ان کی آمدنی سے گھر کا خرچہ بہت مشکل سے پورا ہوتا ہے ۔
برائے کرم کوئی وظیفہ بتائیں کہ میرے کام میں حائل تمام رکاوٹیں دور ہوجائیں اور رزق میں کشادگی عطاہو۔

 

جواب:عشاءکے نماز کے بعد 101مرتبہ سورہ آل عمران (3)کی آیت 37
گیارہ گیارہ مرتبہ درود شریف کے ساتھ پڑھ کر اللہ تعالی ٰ کے حضور روزگار کے حصول میں آسانی اور معاشی خوشحالی کے لیے دعاکریں۔یہ عمل کم از کم چالیس روز تک جاری رکھیں۔
شام کے وقت سات مرتبہ سورہ فلق اور سورہ الناس پڑھ کر پانی پر دم کرکے پئیں اور اپنے اوپر بھی دم کرلیں۔یہ عمل ایک ماہ تک جاری رکھیں۔
وضو بے وضو کثر ت سے اللہ تعالیٰ کے اسماء
یاحفیظ یاسلام یافتاح یارزاق
کا ورد کرتے رہیں۔
ہر جمعرات کسی مستحق کو کھانا کھلا دیا کریں۔

 

 


***

بیٹیوں کی شادی میں رکاوٹیں!

سوال: میری تین بیٹیاں ہیں ۔بڑی بیٹی کی شادی کو دوسال ہوگئے ہیں۔اس کی شادی میں بھی بہت رکاوٹیں تھیں۔اس کی شادی تیس سال کی عمر میں ہوئی۔میری دوسری بیٹی کی عمر ستائس سال ہوگئی ہے۔اس کے رشتے آتے ہیں،بعض لوگ پسند یدگی کا اظہار بھی کرتے ہیں لیکن بعد میں کوئی مثبت جواب نہیں دیتے۔
کسی نے حساب لگاکر ہمیں بتایا ہے کہ آپ کی تمام بیٹیوں کی شادیاں تیس سال کی عمر کے بعد ہوں گی۔یہ سُن کر ہم میاں بیوی بہت پریشان ہیں ۔سمجھ نہیں آتا کہ یہ کیسی بندش ہے ….برائے مہربانی ہماری بیٹیوں کی اچھی جگہ شادی کے لیے کوئی وظیفہ بتادیں۔

 

جواب:میری دعاہے کہ آپ کی بیٹیوں کے جلدازجلد اچھی جگہ رشتے طے ہوجائیں اورانہیں ازدواجی زندگی کی ڈھیر ساری خوشیاں نصیب ہوں۔ آمین۔
عشاءکی نما زکے بعد گیارہ گیارہ مرتبہ درود شریف کے ساتھ 101مرتبہ سورہ الزمر (39)کی آیت نمبر33-34
پڑھ کر اپنی بیٹیوں کی اچھی جگہ شادی کے لیے دعاکریں۔
یہ عمل کم ازکم چالیس روز تک جاری رکھیں۔
اس عمل کے دوران ہر جمعرات کو کم از کم تین مستحق افراد کو دو وقت کا کھانا کھلائیں یا کسی اورطرح ضروتمند کی مدد کریں۔
اپنی دونوں بیٹیوں سے کہیں کہ وہ شام کے وقت پانچ مرتبہ سورہ فلق ،پانچ مرتبہ سورہ الناس اورتین مرتبہ آیت الکرسی پڑھ کر پانی پر دم کرکے پئیں اوراپنے اوپر بھی دم کرلیں۔
یہ عمل کم از کم اکیس روزتک جاری رکھیں۔

 


***

کاروبار ختم ہو رہاہے

 

سوال:ہم پانچ بھائی ہیں۔ تین بھائی ایک کاروبار سے منسلک ہیں۔ گزشتہ دو سال میں بھائیوں کے کام میں بہت کمی ہوئی ہے۔ تینوں بھائی شادی شدہ ہیں۔کاروبار کے زوال کے ساتھ ساتھ بھائیوں میں آپس میں اختلافات بھی شروع ہوگئے۔ایک کہتا ہے کہ تم خرابی کے ذمہ دارہو۔ دوسرا کہتاہے کہ میں نہیں تم ذمہ دار ہو۔ ہر بھائی ایک دوسرے کو قصوروار قرار دیتا ہے۔
ہمارے والد صاحب بیمار ہیں۔ انہوں نے سمجھایا کہ یہ وقت بھی گزرجائے گا۔کاروبار میں اونچ نیچ ہوتی رہتی ہے مگر میرے بھائی نہ مانے اوربات کاروبار علیحدہ کرنے تک پہنچ گئی۔
ہماری سمجھ میں کچھ نہیں آیا کہ یہ سب کیا ہورہا ہے۔ ہمارے بھائی تو ایک دوسرے پر جان چھڑکتے تھے۔ ہماری والدہ قریبی مسجد کے امام صاحب کے پاس گئیں اورانہیں تمام حالات بتائے۔ انہوں نے بتایا کہ کسی نے ان کے کاروبار کوختم کرنے کے لیے کچھ عمل کروادیاہے۔اس بدعمل کی وجہ سے یہ بھائی آپس میں ایک دوسرے سے بیزار ہورہے ہیں تاکہ آپس میں اختلافات پیدا ہوں اوران کا کاروبار ختم ہوجائے۔
اب ہمارے بھائی ایک دوسرے سے بات کرنا تو دور کی بات ہے وہ توایک دوسرے کی شکل دیکھنا بھی گوارا نہیں کرتے۔
برائے مہربانی کوئی وظیفہ بتائیں کہ ہمارے بھائی اس بندش سے نکلیں اورانہیں ہوش آئے کہ آپس میں لڑنا ،جھگڑنا خود ان کے لیے اور ان کے کاروبار کے لیے سخت نقصاندہہے۔

 

جواب: صبح اور شام اکیس اکیس مرتبہ سورۂالفرقان (25)کی آیت58 کا ابتدائی حصہ

وَتَوَكَّلْ عَلَى الْحَيِّ الَّذِي لَا يَمُوتُ


اور سورہ بنی اسرائیل(17) کی آیت111
سات سات مرتبہ درود شریف کے ساتھ پڑھ کر بھائیوں کا تصورکرکے دم کردیں۔
رات سونے سے پہلے سات مرتبہ سورہ فلق، سات مرتبہ سورہ الناس اورتین مرتبہ آیت الکرسی پڑھ کر پانی پر دم کرکے سب بھائیوں کو پلائیں ۔یہ دم کیا ہواپانی اپنے گھرکے چاروں کونوں میں بھی چھڑک دیں۔
عشاء کی نماز کے بعد 101مرتبہ سورہ آلعمران (3)کی آیت 37
گیارہ گیارہ مرتبہ درود شریف کے ساتھ پڑھ کر معاشی حالات میں بہتری ،کاروبار میں برکت وترقی کے لیے دعاکریں۔
یہ عمل کم ازکم چالیس روز تک جاری رکھیں۔
اپنے بھائیوں سے کہیں کہ وہ وضو بےوضو کثرت سے اللہ تعالیٰ کے اسماء
یاحفیظ یاسلام یاواسع یارزاق
کاورد کرتے رہیں۔

 

 


***

نہ جانے کس کی نظر لگ گئی!

سوال: میری شادی کے دو ڈھائی ماہ بعد اچانک انتہائی عجیب وانوکھی قسم کی تکالیف کا آغازہوا۔
رات کو تقریباً گیارہ بجے پورے جسم میں کپکپی ،تھرتھراہٹ شروع ہوجاتی۔ گردن دائیں بائیں اورپیچھے کی طرف کھنچنے لگتی۔سر پر اس قدر دباؤ پڑتا کہ گردن گلے کے ساتھ نیچے مل جاتی۔پورے جسم میں بہت زیادہ لاغری آجاتی ،چلنے پھرنے کی ہمت مکمل طورپر ختم ہوجاتی۔جسم کا رنگ تبدیل ہونا شروع ہوجاتا، کبھی پیلا ،کبھی زرد اورکبھی سیاہ۔ ایک ڈیڑھ گھنٹے تک یہ کیفیت رہتی۔ اس کے بعدمیرا پوراجسم مزید کچھ گھنٹے بے کار رہتا۔
کچھ عرصہ بعد یہ اوقات تبدیل ہوگئے اور اب صبح کے وقت اسی طرح کی تکالیف کا زیادہ غلبہ رہتا۔ ویسے عام حالات میں بھی تھوڑی تھوڑی دیر میں کوئی نہ کوئی تکلیف ہوتی لیکن مخصوص اوقات میں یہ تکالیف بہت زیادہ ہوتیں۔
ملازمت کے معاملات بھی متاثر ہونے لگے۔جوں ہی دفتر جانے کی تیاری کرتا تو اچانک ناقابل برداشت قسم کی تکالیف شروع ہوجاتیں۔ اگر ہمت وحوصلہ کرکے گھر سے دفتر کے لیے نکل پڑتا تو آدھے راستے سے ہی واپس آجاتا۔اپنی کیفیت کی وجہ سے مجھے ملازمت سے بھی ہاتھ دھونے پڑے۔
دوران تکالیف مختلف قسم کے میڈیکل ٹیسٹ اور دماغی وذہنی چیک اپ بھی کروایا ۔ تمام ٹیسٹ نارمل آئے۔ایک اہم بات یہ ہے کہ بظاہر دیکھنے میں بالکل محسوس نہیں ہوتا کہ مجھے کوئی تکلیف ہے لیکن اندرونی طورپر میرا پورا جسم بالکل مفلوج وکھوکھلا ہوچکاہے۔ انتہائی پریشانی میں ہوں۔ ایک طرف جسمانی تکالیف تو دوسری طرف بے روزگاری ہے۔
معلوم نہیں مجھے کس کی نظر لگ گئی ہے۔
محترم وقار عظیمی صاحب ….! میں آپ سے مدد کا طلبگار ہوں۔ یہ کوئی اوپری اثرات ہیں یا کوئی جادو سحر ہےیا جنات ۔

 

جواب:صبح اورشام اکیس اکیس مرتبہ سورہفرقان (25) کی آیت 58
اورسورہ بنی اسرائیل (17)کی آیت111
سات سات مرتبہ درود شریف کے ساتھ پڑھ کر ایک ایک ٹیبل اسپون شہد پر دم کرکے پئیں اور اپنے اوپر بھی دم کرلیں۔
رات سونے سے پہلے گیارہ مرتبہ درود شریف، اکیس مرتبہ سورہ فتح (48) کی آیت 26
تین مرتبہ سورہ فلق ،تین سورہ الناس اورآخر میں گیارہ مرتبہ درود شریف پڑھ کر اپنے اوپردمکرلیں ۔
وضو بے وضو کثرت سے اللہ تعالیٰ کے اسماء
یامھیمن یاولی یاسلام
کاورد کرتے رہیں۔
ہلکی زود ہضم غذائیں لیں۔ کھانوں میں نمک کم سے کم استعمال کیجیے۔

 

 


***

 

شوہر کے جیل سے رہا ہونے کے بعد، بیوی کے بدلے ہوئے رویے

سوال:میں ایک ریٹائرڈ سرکاری ملازم ہوں۔ اپنی بعض غلطیوں کے سبب مجھے جیل جانا پڑا۔ قید کے دوران میرے بیوی بچوں نے میری جلد رہائی کے لیے بہت زیادہ کوششیں کیں۔ چند سال جیل میں قید رہنے کے بعد آخر کار مجھے رہائیمل گئی۔
جیل سے گھر آنے کے بعد میں نے اپنی بیوی اور بچوں کا رویہ بہت بدلا ہوا پایا۔ بیوی اور بچے میری قید کے دوران تو میرے لیے بہت پریشان رہے اور میری رہائی کی کوششیں بھی کرتے رہے لیکن رہائی کے بعد وہ مجھ سے ٹھیک طرح بات بھی نہیں کر رہے۔ میری بیوی کے رویے میں میرے لیے سرد مہری بھی بہت زیادہ ہے۔ میری بیوی نے مجھ سے ازدواجی تعلقات قائم کرنے سے صاف انکار کردیا ہے۔ وہ کہتی ہے کہ قید کے دوران اسے اور بچوں کو خاندان بھر میں ذلت و رسوائی کا سامنا کرنا پڑا۔ خاندان میں کسی نے رہائی کے لیے مدد کرنا تو درکنار ان سے عام میل جول تک گوارا نہ کیا۔ میری بیوی کہتی ہے کہ انہیں جس کرب و ازیت کا سامنا کرنا پڑا اس کی وجہ صرف میں ہوں۔ اب وہ میرے ساتھ کوئی محبت بھرے تعلقات نہیں رکھنا چاہتی۔ اس نے یہ بھی کہا کہ اگر میں نے ازدواجی تعلقات کے لیے زور زبردستی کی تو وہ مجھ سے خلع لے لے گی۔
میری بیوی نماز روزے کی پابند ایک بہت نیک خاتون ہے۔ اس نے زندگی کی مشکلات میں ہمیشہ میرا بہت ساتھ دیا۔ وہ میاں بیوی کے تعلقات میں بیوی کے فرائض سے بھی اچھی طرح واقف ہے لیکن اب وہ اپنے یہ فرائض ادا کرنے پر تیار نہیں، کہتی ہے کہ میری وجہ سے اسے اور بچوں کو بہت زلیل ہونا پڑا ہے۔ اب اس کا دل میرے قریب ہونے پر راضی نہیں ہے۔

 

جواب: شریف خاندان کا کوئی ایک فرد جرائم کی دلدل میں پھنس جائے تو خاندان کے سب افراد بہت شرمندگی محسوس کرتے ہیں۔
کئی لوگوں کی دیکھا دیکھی تیز رفتاری کے ساتھ بہت ساری دولت کمانے کی ہوس میں ناجائز اور حرام زرائع اختیار کرنے کا نتیجہ آپ نے دیکھ لیا۔ جب آپ پر مقدمہ بنا تو نہ دفتر میں حرام کمانے کا مشورہ دینے والے ساتھ کھڑے ہوئے نہ اس رقم کے حصہ داروں نے آپ کا ساتھ دیا۔
صرف آپ کی اہلیہ اور بچے آپ کے لیے پریشان رہے۔ انہوں نے محلے والوں اور خاندان والوں کی باتیں بھی سنیں اور آپ کی پیشیوں پر بھی جاتے رہے۔
اب آپ کی سزا پوری ہوچکی ہے۔ آپ قید سے رہا ہوگئے ہیں۔ لیکن آپ کی اہلیہ اور بچے جن ان دیکھی زنجیروں میں جکڑے ہوئے ہیں ان سے آزادی میں ان لوگوں کو کافی وقت لگ جائے گا۔
رات سونے سے پہلے وضو کرلیں۔ اپنے گناہوں پر شرم ساری کے ساتھ اللہ سے معافی مانگیں اور حضوری قلب کے ساتھ کچھ دیر تک پڑھیں

اَسْتَغْفِرُ اللہَ رَبِّیْ مِنْ کُلِّ ذَنْبٍ وَّاَتُوْبُ اِلَیْہِ

اس کے بعد 101 مرتبہ سورہ الزمر (39) کی آیت 53
گیارہ گیارہ مرتبہ درود شریف کے ساتھ پڑھ اللہ تعالیٰ کے حضور دعا کریں۔
یہ عمل کم از کم چالیس روز تک جاری رکھیں۔

 


***

 

 

 


***

 

 

 

 


***

 

 

 


***

 


۔


***

 

 


***

 


***


***

 

 

 

 

 

یہ بھی دیکھیں

روحانی ڈاک – ستمبر 2020ء

   ↑ مزید تفصیل …

روحانی ڈاک – اگست 2020ء

   ↑ مزید تفصیل …

ใส่ความเห็น

อีเมลของคุณจะไม่แสดงให้คนอื่นเห็น ช่องข้อมูลจำเป็นถูกทำเครื่องหมาย *