Connect with:




یا پھر بذریعہ ای میل ایڈریس کیجیے


Arabic Arabic English English Hindi Hindi Russian Russian Thai Thai Turkish Turkish Urdu Urdu

بجلی کے بل میں کمی لائی جاسکتی ہے

راحیل آج آفس میں بڑا ایکٹیو دکھائی دے رہا تھا ہر کام سلیقے اور قرینے سے کر رہا تھا۔ پانچ بجتے ہی وہ آفس سے نکلا اور ٹریفک کے جھمیلوں سے ہوتا ہوا گھر پہنچا۔

ارے یہ کیا ہوا….؟ بجلی چلی گئی۔

اسے اپنے دوست ریحان کی شادی میں وقت سے کچھ پہلے جانا تھا  تاکہ وہ تقریب کے انتظامات کو دیکھ سکے۔

ایک گھنٹہ…. دو گھنٹے، تین گھنٹے بھی گزر گئے مگر بجلی نہ آئی۔ اب راحیل اپنے آپ کو کوس رہا تھا کہ کاش میں پہلے ہی جانے کی تیاری کرلیتا۔ ٹنکی میں پانی بھی نہیں تھا، بجلی آئے گی، موٹر چلے گی تو ٹنکی میں پانی آئے گا۔ کپڑوں پر استری بھی نہیں کی تھی۔

 دوسری جانب راحیل کے والد کا پارہ چڑھا ہوا تھا۔ اتنی گرمی ہے اور بجلی چار چار گھنٹوں کے لیے بند کردیتے ہیں کوئی خوف خدا نہیں اور بجلی کا بل اتنا آتا ہے کہ اسے چھوتے ہی کرنٹ لگ جاتاہے۔

بجلی کی دریافت سے زندگی میں بہت سی آسانیاں آئی ہیں۔ یہ اٹھارویں صدی کی ایک عظیم  دریافت ہے جسے پہلے صرف بلب روشن کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا تھا مگر وقت گزرنے کے ساتھ آج یہ ہماری زندگی کا لازمی حصہ بن گیا ہے اور اس کے ذریعے  زندگی  سہل کرنے والی اشیاء کی گنتی کرنا تقریباً ناممکن ہے۔

بیجمن فرینکلن، مائیکل فریڈی اور تھامس ایڈیسن  جیسے سائنس دان جنہوں نے بجلی کی دریافت میں اہم کردار ادا کیا آج ان کی اس وجہ سے  دنیا کا نظام چل رہا ہے کروڑوں لوگوں کو روزگار مل رہا ہے مگر وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ بجلی کی قیمت اتنی بڑھ چکی ہے کہ لگتا ہے کہ آئندہ سالوں میں یہ عام لوگوں کی پہنچ سے دور ہوجائے گی۔

موسم گرما میں شدت آتے ہی بجلی کی لوڈشیڈنگ میں اضافہ ہو جاتا ہے ۔ شہروں اور دیہات میں کئی گھنٹے لوڈشیڈنگ ہو تی ہے۔ اس لوڈشیڈنگ کی وجہ سے کئی لوگ چڑچڑے اور جھنجھلاہٹ میں رہنے لگے ہیں۔

اس وقت  پاکستان کو توانائی بحران کے مسائل کا سامنا ہے۔ بجلی کی پیداوار کے بہت سے منصوبوں پر کام جاری ہے۔ لیکن چونکہ اس میں وقت لگ سکتا ہے ، اس لئے ہمارا بھی فرض ہے کہ ہم کسی حد تک توانائی کو ضائع ہونے سے بچائیں اور ایک ذمہ دار شہری ہونے کا فریضہ ادا کریں۔

یہاں تذکرہ کیا جارہا ہے کہ بجلی کیسے بچائی جائے اور کیا بجلی کے بل میں کمی ممکن ہے….؟

اس کا جواب ہے جی ہاں…. تھوڑی سی توجہ سے گھریلو ایپلائینز کا بہتر استعمال کرتے ہوئے بجلی کے بل میں کمی لائی جاسکتی ہے۔

فینٹم لوڈ

فینٹم لوڈ   Phantom Load  کی اصطلاح  اس ضائع ہونے والی بجلی سے متعلق استعمال کی جاتی ہے، جو درحقیقت استعمال میں نہ آنے کے باوجود پلگ لگے رہنے کی صورت میں ضائع ہوتی ہے، جیسے کہ جوسر بلینڈر استعمال کرنے کے بعد صرف سوئچ بند کر دینا اور پلگ لگا چھوڑدینا۔  موبائل چارج کرتے وقت اکثر یہ غلطی ہوتی ہے کہ یہ چارجر کو ساکٹ میں لگا رہنے دیا جاتا ہے اور سوئچ آف نہیں کیا جاتا۔ موبائل چارجر کا سوئچ آف نہ  کیا جائے تو بھی وہ بجلی استعمال کرتے رہتے ہیں اور روزانہ تقریباً دو واٹ بغیر موبائل چارج کے بجلی ضائع کردیتے ہیں ۔ دو واٹ بجلی اتنی مہنگی نہیں ہے کہ اکثر لوگ کی پرواہ کریں لیکن اگر تین کروڑ لوگ موبائل  چارجر استعمال کر رہے ہوں تو روزانہ تقریباً چھ ہزار  کلو واٹ بجلی بغیر استعمال کے ضائع  کر رہے ہیں جو کہ ایک بڑا قومی نقصان ہے۔ امریکا کے شعبہ توانائی کے مطابق تقریباً 75 فیصد گھروں میں زائد بجلی اسی وجہ سے خرچ ہوتی ہے کہ جب آلات کے سوئچ بند ہونے کے باوجود ان کے پلگ لگے رہیں۔

ریموٹ کنٹرول

اکثر برقی مصنوعات بند ہونے کے بعد بھی بجلی کا استعمال جاری رکھتی ہیں خاص طور پر وہ مصنوعات جنہیں چلانے کے لیے ریموٹ کنٹرول استعمال ہوتا ہے،  ڈیجیٹل ٹی وی اب تقریباً ہر گھر میں موجود ہے۔ عام  طور پر اسے ریموٹ سے آف کردیا جاتا ہے مگر  اس کا سوئچ آف نہیں کیا جاتا۔ ریموٹ سے آف کرنے کے بعد ایسی ایپلائینز اسٹینڈ بائی موڈ پر چلی جاتی ہیں اور  ان میں بجلی کا استعمال جاری رہتا ہے۔

ڈیجیٹل ٹی وی اسٹینڈ بائی موڈ پر روزانہ رکھنے سے تقریباً 22 سے 25 واٹ  بجلی کھینچ لیتا ہے  اور اس کا سوئچ آف کردیا جائے تو ماہانہ تقریباً ایک کلو واٹ کے لگ بھگ بجلی بچائی جاسکتی ہے۔

لیپ ٹاپ اور ڈسک ٹاپ

ایک لیپ ٹاپ کمپیوٹر ڈسک ٹاپ کمپیوٹر سے تقریباً آدھی بجلی استعمال کرتا ہے۔ اگر ڈسک ٹاپ اور لیپ ٹاپ کو سلیپ موڈ میں چلتا چھوڑ دیا جائے  تو یہ بند نہیں ہوتے بلکہ مسلسل بجلی استعمال کرتے رہے ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق ایک لیپ ٹاپ سلیپ موڈ تقریباً 96 واٹ سے زیادہ بجلی روزانہ ضائع کرتا ہے یعنی تقریباً 3 کلو واٹ ماہانہ بجلی کے بل  میں اضافہ کرتا ہے۔

 راؤٹر اور موڈیم

انٹرنیٹ کے کنکشن کے لیے تمام گھروں میں موڈیم اور راؤٹر کا استعمال ایک عام بات ہوتی جا رہی ہے- جس کا سوئچ ہر وقت لگا رہتا ہے اور چاہے اس کے ساتھ کوئی ڈیوائس کنکٹ ہو یا نہ ہو اس کا سوئچ آن رہتا ہے اور بجلی کا استعمال جاری رہتا ہے- اس لیے اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ جب اس کا استعمال نہ ہو رہا ہو  خصوصا! رات کو سونے کے وقت تو پاور سوئچ کو بند کر دینا چاہیے-

ٹائمر ایپلائینز

مائیکروویو، اے سی یا وہ ایپلائینز جن  میں ٹائمر  میٹر وغیرہ چلتے رہتے ہیں اسٹینڈ بائی موڈ پر روزانہ تقریباً 106 واٹ سے زیاددہ بجلی ضائع کردیتے ہیں۔  عام طور پر لوگوں کا  خیال ہے کہ اس سے بہت محدود مقدار میں بجلی ضائع ہوتی ہے لیکن اگر گھر کی ایسی تمام اشیاء کو گنا جائے  اور احتیاط کی جائے تو بجلی کے بل میں خاطر خواہ کمی لائی جاسکتی ہے۔ اگر پوری قوم اس بات پر توجہ دے تو بجلی کی لوڈ شیڈنگ میں کمی لائی جاسکتی ہے۔

بلب اور پنکھے

اس بات کا خیال رکھیں کہ کسی کمرے میں بلاضرورت لائٹ یا پنکھا نہ چل رہا ہو۔ جب آپ کمرے سے باہر نکلیں تو بھی برقی آلات بند کر دیں۔ عام پنکھا تقریباً 120 واٹ کا ہوتا ہے، فالتو چلنے سے بجلی کے بل میں بھی اچھا خاصا اضافہ ہو جاتا ہے۔ عام بلب یا ٹیوب لائٹ کے مقابلے میں انرجی سیور بہت کم بجلی استعمال کرتے ہیں۔ اگر آپ ابھی بھی عام بلب یا ٹیوب لائٹ استعمال کرتے ہیں تو انہیں فوراً تبدیل کیجئے۔

برقی آلات خریدتے وقت  ایسے اپلائنسز خریدیں، جو کم سے کم بجلی استعمال کرتے ہیں،  ایک عام بلب کی جگہ ایل ای ڈی بلب  اور انرجی سیور  بجلی کی بچت میں نمایاں بہتری لاتا ہے۔ اگر عام بلب ماہانہ ایک ہزار روپے کی بجلی خرچ کرتا ہے تو ایل ای ڈی میں یہ اوسط تین سے چار سو روپے ہوگی یعنی چھ سو فیصد بچت۔

ائرکنڈیشنر کا کم استعمال

آج سے چند سال قبل تک  ائرکنڈیشنر صرف امیر کبیر گھرانوں کے پاس ہوتا تھا، لیکن اب تو لاکھوں گھروں میں اس کا استعمال شروع ہو گیا ہے۔ ائرکنڈیشنر بھی لوڈشیڈنگ میں اضافے کا باعث ہیں۔ اگر AC کا استعمال کم کردیں، توانائی بحران کے حل میں مدد مل سکتی ہے اور بل بھی قابو میں رکھا جاسکتا ہے۔

سیلنگ فین یا پنکھا ایک کمرے کا درجہ حرارت 10 ڈگری تک کم کردیتا ہے۔ اس کے لیے وہ جتنی بجلی خرچ کرتا ہے وہ ایئرکنڈیشنر سے 90 فیصد کم ہوتی ہے۔  ایئر کنڈ یشنر چلتے وقت دروازے اور کھڑکیاں بند رکھے جائیں تاکہ تھرمو سٹیٹ بار بار آن آف نہ ہو جس سے کمپریسر زیادہ بجلی خرچ کرتا ہے۔

بجلی کی بچت کے لیے ایئرکنڈیشنر کی سروس سال میں کم از کم ایک مرتبہ ضروری ہے۔ اس سے اے سی کی کارکردگی بہتر رہتی ہے اور بجلی کم خرچ ہوتی ہے۔

پانی کا کفایت شعاراستعمال

آجکل اکثر گھروں میں چھت پر پانی کی ٹینکیاں رکھی ہوتی ہیں جسے پمپ کے ذریعے بھرا جاتا ہے۔ آپ پانی احتیاط سے استعمال کریں گے تو آپ کا پانی کا پمپ بھی کم چلے گا۔

ایک اندازے کے مطابق نصف درجن پر مشتمل گھرانہ روزانہ 200 گیلن پانی صرف کرتا ہے جس میں سے نصف سے زائد پانی واش روم میں بہا دیا جاتا ہے۔

ریفریجریٹر  کا مناسب استعمال

ٹھنڈے پانی کیلئے ریفریجریٹر کا دروازہ بار بار کھولنے کی بجائے واٹر کولر کا استعمال کریں۔ ہر بار ریفریجریٹر کا دروازہ کھولنے سے ایک آدھ ڈگری درجہ حرارت ضائع ہو جاتا ہے۔ بازار سے مناسب سائز کا واٹر کولر لے لیں، اس میں ٹھنڈا پانی ڈال کر استعمال کرتے رہیں۔ اس سے یفریجریٹر کو بھی آرام ملے گا۔اگر آپ کو بازار سے تازہ سبزیاں، گوشت بآسانی مل جاتی ہیں تو اپنے ریفریجریٹر کو خواہ مخواہ ان اشیاءسے نہ ٹھونسیں۔ گرم کھانوں کو رکھنے پر فریج کو دیر تک اور زیادہ تیزی سے کام کرنا پڑتا ہے۔آسان الفاظ میں آپ کا فریج ان گرم پکوانوں کو ٹھنڈا کرنے کی کوشش کے لیے زیادہ بجلی خرچ کرنے لگتا ہے جو بل میں بے پناہ اضافے کی شکل میں سامنے آتا ہے۔ اس کا حل یہ  ہے کہ اپنے گرم کھانوں کو پہلے کچن میں ہی ٹھنڈا کریں۔ اس کے بعد فریج میں رکھ دیں۔

استری اور واشنگ مشین

استری کرتے وقت ملبوسات کی ترتیب لگا لیں، پہلے ان کپڑوں کو استری کیجئے جن میں زیادہ حرارت درکار ہوتی ہے، بعد میں عام کپڑوں کو استری کیجئے۔

اگر آپ کے پاس وقت ہے تو کپڑوں کو واشنگ مشین کی بجائے ہاتھ سے دھوئیں۔ گرمیوں کے ملبوسات ہلکے پھلکے ہوتے ہیں، جھاگ بنا کر کپڑوں کو ڈبو دیں اور دس پندرہ منٹ بعد کھنگال لیجئے۔ اسی طرح کپڑے دھونے کے بعد سکھانے کی لئے واشنگ مشین کے ڈرائیر  کا استعمال نہ کریں اور دھوپ میں پھیلا دیں۔

لیونگ روم

گھر میں زیادہ دیر استعمال میں رہنے والا کمرہ بیٹھک (Living Room)ہوتا ہے، اس لئے اگر آپ توانائی کی بچت کرنا چاہتے ہیں تو سب سے زیادہ اسی پر توجہ دیں۔دن کے وقت پاکستان کے تقریباً تمام حصوں میں قدرتی روشنی وافر مقدار میں  ہوتی ہے۔ بیٹھک کے کمرے کو اس طرح ڈیزائن کریں کہ قدرتی روشنی اور ہوا بآسانی پہنچے۔  

کام کاج کے اقات

 

 رات کو جلدی سونا اور صبح جلدی اٹھنا ایک سنہری اصول ہے جس کے بے شمار فائدے ہیں۔ دیگر فوائد کے علاوہ سورج کی روشنی کا بھرپور استعمال  بہت مفید ہے۔ اگر ہم بحیثیت قوم خریداری دن کی روشنی میں کر لیں اور مارکیٹیں شام کو بند ہو جائیں تو تقریباً 1200 میگاواٹ بجلی کی بچت ہو سکتی ہے جس سے بجلی کا شارٹ فال کم ہونے سے لوڈشیڈنگ نصف رہ جائے گی۔

موشن سینسر  کا استعمال

اگر آپ کے گھر والے کسی لائٹ کو بند کرنے کی زحمت نہیں کرتے تو اس کا بہتر حل موشن ڈیٹیکٹرز کا استعمال ہے، بازار میں بڑی دکانوں سے یہ عام مل جاتے ہیں۔ یہ سینسر اُسی وقت کام کرتے ہیں جب کوئی کمرے میں موجود ہو اور کمرے میں کسی کے نہ ہونے پر روشنی بند کردیتے ہیں، اس طرح کے سینسر سے لائٹ کے ذریعے ضائع ہونے والی 30 فیصد تک بجلی کی بچت کی جاسکتی ہے جو بل میں نمایاں کمی لاتی ہے۔

 

 

ใส่ความเห็น

อีเมลของคุณจะไม่แสดงให้คนอื่นเห็น ช่องข้อมูลจำเป็นถูกทำเครื่องหมาย *