Connect with:




یا پھر بذریعہ ای میل ایڈریس کیجیے


Arabic Arabic English English Hindi Hindi Russian Russian Thai Thai Turkish Turkish Urdu Urdu

ریفلیکسولوجی – 1

جون 2019ء –  قسط نمبر 1


 

اکثر لوگ جب شدید تھکن محسوس کررہے ہوں تو قدرتی طور پر ان کے ہاتھوں کی انگلیاں پیروں کی جانب چلی جاتی ہیں اور غیر ارادی طور پر پیروں کے تلوے دبانے لگتی ہیں اور اگر کوئی دوسرا پیروں کے تلوں کو ہولے ہولے دبائے یہاں تک کہ اگر صرف سہلائے بھی تو ایک دم سے سکون مل جاتا ہے۔تھکن جیسے دور بھاگنے لگتی ہے ۔ یہ ایک قدرتی عمل ہے۔
قدیم چین میں قدرت کے اسی انمول تحفہ سے ایک طریقہ علاج دریافت کیا گیا۔جسے ریفلیکسولوجی (انعکاسی علاج )کا نام دیا گیا۔
انعکاسی طریقہ علاج ریفلیکسولوجی میں پیر کے بعض خاص مقامات پر دباؤ ڈالا جاتا ہے یعنی انہیں دبایا جاتا ہے۔ یہ مقامات انعکاسی مقام یا ریفلیکس ایریا کہلاتے ہیں۔ یہ مقامات پیر کے تلوؤں، ان کے اوپری حصے اور اطراف میں ہوتے ہیں ان خاص مقامات کا تعلق جسم میں واقع مختلف اعضا سے ہوتا ہے۔دورِ جدید میں متبادل طریقہ علاج کی فہرست میں یہ سب سے زیا دہ کا میا ب ا و ر حیر ت انگیز قدر تی طریقہ علا ج بن کر سامنے آیا ہے۔
ا ینٹی با ئیو ٹک کا بے تحا شہ بڑھتا ہوا استعما ل ا و ر اس کے نتیجے میں پید ا ہو نیو ا لے سا ئیڈ افیکٹیں یعنی مضر اثرات جو بعض د فعہ نا قا بل تلا فی ہوجاتے ہیں۔جنھو ں نے ا ب ا مر یکہ ا و ر یورپ جیسے مغر بی تعلیم و ترقی یا فتہ مما لک کہ مجبو ر کر دیا ہے کہ وہ اپنی صحت کی بحا لی ا ور بیما ریو ں سے محفو ظ ر ہنے کے ا ن آ ز مو دہ ا و ر ا ثر انگیز قدرتی طریقہ ہائے علا ج کی جا نب وا پس لو ٹ جا ئیں جو بظاہر تو بہت معمو لی محسو س ہوتے ہیں مگر ا ثر انگیز ہیں۔
صر ف یو ر پ میں ا یک ا ندا زے کے مطا بق چھ ہزار سے ز ا ئد معا لجین اپنے مر وجہ طریقہ علاج کے سا تھ ساتھ ریفلیکسو لو جی کے اصو لو ں کے مطابق علاج کر تے ہیں۔ڈنما ر ک میں 2005ء میں کئے جا نے والے ا یک سر وے کے مطا بق تقریبا 21 فی صد ڈ ینش آ با د ی نے ریفلیکسو لو جی کو ایک بہترین طریقہ علا ج تسلیم کر تے ہو ئے اپنی زندگی میں شا مل کیا ہے۔ اس وقت ڈنما ر ک میں سب سے زیا دہ استعما ل ہو نے والا طر یقہ علاج ریفلیکسولوجی ہے۔

ریفلیکسولوجی کی بنیاد کیا ہے ؟

جب ایک ننھی منھی سی زندگی اس دنیا میں انگڑائی لیتی ہے تو سب سے پہلا احساس اور سب سےپہلی حس، جس سے متعارف ہوتا ہے۔ وہ قوت لامسہ یعنی چھونے کی حس ہے۔ ماں کی بانہوں کا پہلالمس۔ وہ روتی ہوئی زندگی کو تھپکتی ہے سینے سے لگاتی ہے اور اسے قرار آجاتا ہے نومولود کو تحفظ مل جاتا ہے۔ اپنے پن کا یہ سفر کبھی ختم نہیں ہوتا اب ذرا اپنے ہی معمول پر نظر دوڑائیے۔جب کبھی جسم تھکن سے چُور ہوا، اور ایسے میں کسی نے ہولے سے اپنا ہاتھ دکھتے ہوئے حصے پر رکھ دیاتا یا پھر تھکن کی صورت میں کوئی پیروں کو دبائے یا سہلائے تو و بے ساختہ دل سے ایک سکون کی آئے نکل جاتی ہے۔

ایسا کیوں ہوتا ہے؟ 

حضرتِ انسان کے لئے سب زیادہ جانے اور پہچانے جانے والے پانچ بنیادی حواس ِ خمسہ ہیں۔یہ حواسِ خمسہ ایک انسان کو اس کے زندہ ہونے کا احساس دلاتے ہیں۔ دیکھنا ، سننا ، چکھنا، بولنا اور ان سب کا بنیادی جزو اور پانچویں حس چھونا۔ قوتِ لامسہ یعنی لمس کااحساس پورے جسم میں دور کرتا ہے۔ کھانے کے دوران لقمے کو چبانے کا سگنل دانتوں کو اس وقت موصول ہوتا ہے۔ جب لقمہ زبان کو چھوتا ہے۔بالکل اسی طرح زبان پر موجود ٹیسٹ بڈز جب لقمے کے زرات کو چھوتے ہیں تو اس کے ذائقے کو پہچانتے ہیں۔ یہی نہیں درحقیقت ہماری ہر حِس لمس کی قوت سے سے جڑی ہوئی ہے۔ سردی گرمی ، سختی ،نرمی یہ سب احساس اسی حس سے وابستہ ہیں۔
حقیقت یہ ہے کہ ہمیں شکر ادا کرنا چاہیئے کہ قدرت اگر یہ قوت ہمارے سارے جسم میں نہ رکھتی تو ہم مضر چیزوں کے اثرات سے نہ تو بچ پاتے اور نہ ہی نرمی اور ملائیمیت کے احساس سے لطف اندوز ہو پاتے۔
یہ تو ہوئی بات قوتِ لامسہ کی اہمیت کی ایک رخ کی۔ اب آپ کو بتاتے ہیں ا س کا دورسرارخ۔
دراصل چھونے کی حس کا تعلق بھی رابطے سے ہے۔ اور یہ رابطہ توانائی کی صورت میں ہوتا ہے۔ اگرچہ یہ قوت سارے جسم میں ہے لیکن ہاتھوں کی انگلیوں کے ِسروں سے توانائی کی ترسیل کا عمل زیادہ متحرک اور تیزی سے ہوتا ہے۔ نیوروسائینس کے مطابق نروس سسٹم ہمارے مرکزی اعصابی نظام میں پھیلے ہوئے نیورونزکا جال چھونے کے احساس پر فوری متحرک ہوجاتا ہے۔ اورفوری ردعمل یا رسپونس کے نتیجے میں سگنلز اپنا کام شروع کر دیتے ہیں…. یہی وجہ ہے کہ جب تھکن کی یا تکلیف کی حالت میں اگر ہاتھوں یا پیروں کو سہلایا یا دبایا جائے تو سکون ملتا ہے۔
جیسا کہ ابتدامیں بتایا کہ قدیم چین میں قدرت کے اسی انمول تحفہ سے ایک طریقہ علاج دریافت کیا گیا۔جسے انعکاسی علاج کا نام دیا گیا۔انعکاسی طریقہ علاج میں پیر اور ہاتھ میں بھی کے بعض خاص مقامات پر دباؤ ڈالا جاتا ہے یعنی انہیں دبایا جاتا ہے۔ یہ مقامات انعکاسی مقام یا ریفلیکس ایریا کہلاتے ہیں۔
یہ مقامات پیر کے تلوؤں، ان کے اوپری حصے اور اطراف میں ہوتے ہیں ان خاص مقامات کا تعلق جسم میں واقع مختلف اعضا سے ہوتا ہے۔
اسے انعکاسی علاج یا ریفلیکسولوجی کیوں کہا جاتا ہے۔اس کا ایک سائینسی نظریہ ہے۔ یہ ا یک حیرت ا نگیز ا و ر پر ا ثر متبا د ل طریقہ علا ج ہے۔ اس کی بنیا دا س نظر یہ پر قائم ہے کہ انسا ن کی صحت کا دارومدار جسم میں لہر و ں یا بر قی تو ا نا ئی کے بلا روک ٹو ک ا و ر مسلسل بہا وُ یا ر و ا نی میں ہے۔ یہ ا نسا نی جسم میں مختلف مقا ما ت پر مو جو د ہیں۔


خا ص طو ر پرہاتھوں کی انگلیوں کے ِسروں سے توانائی کی ترسیل کا عمل زیادہ متحرک اور تیزی سے ہوتا ہے۔ اسی طرح کچھ خاص مقامات ہیں جہاں پر ان توانائیوں کو سگنلز فراہم کرنے کے بٹن ہوتے ہیں۔ ہا تھ ،پا وں، ا و ر کا ن ا س طر یقہ علا ج کے ا ہم مرا کز ہیں۔جب ا ن ریفلیکس پو ا ئنٹس کو خاص طریقے سے دبا یا جا تا ہے ا و ر ان کا مسا ج کیا جاتا ہے تو جسم میں پید ا ہو نے وا لی د و ر ا ن خو ن میں ر کا و ٹ جسے ہم بلاکج بھی کہہ سکتے ہیں دو ر ہوتی ہے ا و ر اس رکا و ٹ کے نتیجے میں پید ا ہو نیو ا لی بیماری، د ر د میں بھی ا فا قہ دیکھا گیا ہے۔
اس سلسلے کی آئندہ اقساط میں مختصر تاریخ کے ساتھ آپ جانیں گے کہ ریفلیکسو لوجی سے گھر بیٹھے کس طرح مستفیذہوا جاسکتا ہے اور تکالیف خاص طورسے درد میں فوری افاقہ کیسے حاصل کیا جاسکتا ہے….

 

 

(جاری ہے)

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے