Notice: WP_Scripts::localize تمّ استدعائه بشكل غير صحيح. يجب أن يكون المعامل $l10n مصفوفة. لتمرير البيانات العشوائية إلى نصوص (scripts)، استخدم الدالة wp_add_inline_script() بدلًا من ذلك. من فضلك اطلع على تنقيح الأخطاء في ووردبريس لمزيد من المعلومات. (هذه الرسالة تمّت إضافتها في النسخة 5.7.0.) in /home/zhzs30majasl/public_html/wp-includes/functions.php on line 6078
29 اپریل 2020ء کے بارے میں پھیلی خبریں – روحانی ڈائجسٹـ
الأربعاء , 16 أكتوبر 2024

Connect with:




یا پھر بذریعہ ای میل ایڈریس کیجیے


Arabic Arabic English English Hindi Hindi Russian Russian Thai Thai Turkish Turkish Urdu Urdu
Roohani Digest Online APP
Roohani Digest Online APP

29 اپریل 2020ء کے بارے میں پھیلی خبریں

اپریل 2020 میں اس خطۂ زمین کو کس خطرے کا سامنا ہے….؟

ایک شہاب ثاقب تیزی سے زمین کی طرف بڑھ رہا ہے، اس سے ہمیں کیا  خطرہ ہے؟….

بیسویں صدی اختتام کو پہنچ چکی ہے اور اکیسویں ویں صدی  اپنی پہلی چوتھائی  میں ہے  ، آئے دن دنیا کا کوئی حصہ کسی نہ کسی قدرتی آفت کے نرغے میں ہوتاہے۔ کہیں  سونامی کا خطرہ تو کہیں زلزلوں کی تباہ کاریاں ، کہیں آتش فشاں پہاڑ اپنا منہ کھولے دنیا کو  ختم ہوجانے کی یاد دلا رہا ہے۔   اب کورونا وائرس نامی وبا نے تو ساری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔ 

 اس صورتحال میں جو لوگ عموماً تباہی کی بابت پیش گوئیوں  پر بہت کم یا کوئی توجہ نہیں دیتے۔ وہ بھی اس کشمکش میں مبتلا ہیں کہ آیا مستقبل قریب میں دُنیا کو چونکا دینے والے کچھ واقعات رونما ہو سکتے ہیں۔‏ آج کل جہاں لوگوں میں کوروناوائرس کا خوف پایا جاتا ہے وہیں بعض ویب سائٹس اور سوشل میڈیا پر یہ اطلاعات بھی گردش کررہی ہیں کہ  آسمان سے ‘‘بہت بڑا پتھر’’ یعنی ایک شہاب ثاقب  تیزی سے زمین کی طرف بڑھ رہا ہے جو 29 اپریل 2020 کو زمین کے بہت قریب سے گزرے گا۔ 

انٹرنیٹ ویب سائٹ، اخبارات اور سوشل میڈیا میں اس واقعے پر لوگ مختلف انداز میں اپنے خیالات کا اظہار کررہے ہیں۔  29 اپریل 2020ء کے متعلق پھیلی ہوئی خبر کی حقیقت  کیا ہے….؟

گرمیوں کی راتوں میں ہم اکثر  دیکھتے ہیں کہ آسمان پر ایک تارا ٹوٹا اور  ایک طرف روشنی کی  تیز لکیر چھوڑتا ہوا غائب ہوگیا۔روشنی کی یہ لکیر  بنانے والی چیز دراصل شہابِ ثاقب ہے۔  شہاب کے معنی ہیں ٹوٹنے والا تارا اور ثاقب  کے معنی ہیں روشن۔ گویا شہابِ ثاقب کے معنی ہوئے  ٹوٹنے  والا روشن ستارہ۔

درحقیقت  شہابِ ثاقب نہ تو ستارے ہیں اور نہ ہی ستاروں کی طرح  خود  سے روشن۔ بلکہ جب یہ ہوا سے رگڑ کھا کہ جل اٹھتے ہیں تو روشنی دیتے  ہیں۔جو شہاب ثاقب خا رجی فضا میں سے گزر کر زمین پر آگرتے ہیں انہیں شہابیئے یا  ایسٹروائیڈ Asteroidکہتے ہیں۔

ہم جانتے ہیں کہ زمین سورج کے گرد گھومتی ہے۔ اگر کوئی شہاب ثاقب زمین  کے پاس آجائے تو زمین کی کشش اسے اپنے پاس کھینچ لیتی ہے۔ جیسے ہی یہ زمین کے مدار میں داخل ہوتا ہے ہے تو ہوا سے رگڑ کھا کر 40 میل کی بلندی پر ہی جل کر خاک ہو جاتا ہے۔ کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ کچھ  شہابیے جل کر خاک نہیں ہوتے اور  زمین پر گر جاتے ہیں۔ 

کائنات کی وسعتوں میں شہاب ثاقب کے ٹوٹنے  اور گرنے کے واقعات اکثر و بیشتر ہوتے ہیں یہ سب  دراصل نظام شمسی کا ایک حصہ ہیں جو سائنس دانوں کے مطابق 4.6 ارب سال پہلے وجود میں آیا تھا اور کم ہی ایسا ہوتا ہے کہ کوئی شہابیہ زمین سے ٹکرا جائے،   ویسے بھی چھوٹے چھوٹے  شہاب ثاقب کے زمین کے قریب سے گزرنے اور زمین کی فضاء سے ٹکرانے کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔

جہاں تک شہاب ثاقب کے حجم کا سوال ہے ان کے سائز یا حجم چند میٹر سے لیکر ایک ہزار کیلو میٹر تک ہوسکتے ہیں۔ اگرچہ خلاء میں گھومتے ہوئے یہ کسی پتھر کے مانند دکھائی دیتے ہیں لیکن یہ دراصل کئی معدنیات اور دھاتوں کا مرکب ہوتے ہیں۔ ان میں فولاد اور نکل بھی پایا جاتا ہے۔ کنکروں، چٹانوں اور ریت سے ملکر بھی یہ بنتے یہں۔ دلچسپی کی بات یہ ہے کہ زمین کے اردگرد 14 تا 15 ہزار  شہابیے Asteroids پائے جاتے ہیں۔ یہ شہاب ثاقب صرف زمین سے ہی نہیں ٹکراتے بلکہ دوسرے سیاروں سے بھی ٹکراتے ہیں۔  چاند کی سطح پر جو گڑھے دکھائی دیتے ہیں بتایا جاتا ہے وہ بھی ان Asteroids کے ٹکرانے کا نتیجہ ہے۔  

بہت کم شہاب ثاقب ہماری زمین تک  صحیح سالم پہنچتے ہیں، اگر آتے بھی ہیں تو ٹکڑے ہو کر جو زیادہ نقصان نہیں پہنچا پاتے۔     کئی شہاب ثاقب زمین کے قریب سے گزر جاتے ہیں یا زمین تک پہنچنے سے قبل ہی فضا میں ٹکڑوں میں  تقسیم ہوجاتے ہیں،  تاہم سائنس دان ان کے زمین کے قریب آنے کے امکانات کو نوٹ کرتے اور اس کے متعلق پیش گوئی کرتے ہیں۔  زمین پر شہاب ثاقب کے گرنے کا اب تک کا سب سے بڑا معلوم  واقع 1908ء میں پیش   آیا تھا جب سائبیریا (روس )میں شہاب ثاقب گرنے سے تقریباًًً دوہزار مربع کلومیٹر کا علاقہ تباہ ہوگیا تھا۔ 

ایسا ہی ایک شہاب ثاقب سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ 29 اپریل 2020  کوزمین کے انتہائی قریب سے گزرے گا۔

سائنسدانوں نے اس شہاب ثاقب کو Asteroid 52768 (1998 OR2) کا نام دیا ہے۔  اس کی وجہ یہ ہے کہ  ناسا کے سائنسدانوں نے اسے 1998ء کو دریافت کیا تھا۔ 

ناسا اس شہاب ثاقب  کی کذشتہ دو دہائیوں سے مسلسل نگرانی کر رہا ہے۔ جب زمین کے قریب یہ چیزیں (این ای اوز) نظر آتی  ہیں ، ناسا ان کی نگرانی شروع کردیتا ہے تاکہ معلوم کرے کہ وہ زمین کے قریب کب پہنچیں گے ، وہ کتنا تیز سفر کریں گے ، کتنے بڑے ہیں  اور کتنا قریب پہنچیں گے۔ یہ سارا ڈیٹا سینٹر فار نیئر ارتھ آبجیکٹ اسٹڈیز (CNEOS) ویب سائٹ پر عوامی طور پر دستیاب ہوتا ہے۔

29 اپریل 2020 کو زمین سے قریب گزرنے والے اس شہاب ثاقب کا قطر 1.1 اور 2.5 میل کے درمیان ہے، اور رفتار 2000 میل فی گھنٹہ۔
اس شہاب ثاقب کی زمین سے  3.9 ملین میل یعنی تقریباً 40 کروڑ میل کے فاصلے سے گزرنے کی توقع ہے۔

اس سائز کا ایک شہاب ثاقب اگر زمین سے ٹکراتا ہے تو تباہ کن نقصان کا سبب بنتا ہے ، لیکن ناسا کے مطابق ، یہ شہاب ثاقب زمین کے 3.9 ملین میل کے فاصلے پر ہی رہے گا  ۔

اکثر ہالی ووڈ فلموں میں دکھایا جاتا ہے کہ ایک دمدار ستارہ شمالی بحر اوقیانوس میں زمین سے ٹکراتا ہے جس کے نتیجے میں دنیا میں زمینی سطح سے تہہ تک شدید آگ بھڑک اٹھتی ہے جو دیوار کی طرح آگے بڑھتی رہتی ہے اور زمین پر  زندگی  ختم کردیتی ہے۔ ایسا کئی فلموں میں دکھایا جاتا رہا ہے۔  

کولوراڈو بولڈر  یونیورسٹی (Colardo Boulder University)کی تحقیق میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ایسا زمین پر پہلے بھی ہوچکا ہے۔  اگر کبھی یہ شہابیئے بڑی تعداد میں زمین  پر گر گئے  یا کوئی بڑی حجم کا ایسٹروائیڈ زمین سے ٹکرا گیا تو پھر  بڑے پیمانے پر تباہی پھیلے گی۔ جس سے نبرد آزما ہونا انسانی اختیار میں شاید نہ ہوگا۔

جب امریکی نمائند گان نے ناسا سے پوچھا کہ یہ جو بڑے بڑے شہابِ ثاقب زمین کی جانب بڑھ رہے ہیں ، ان  سے بچاؤکے لئے  ہم کیا کرسکتے ہیں تو ناسا کے سربراہ  چارلس  بوڈن کا جواب تھا  کہ  ‘‘دُعا’’۔

یعنی صرف دعا ہی وہ واحد راستہ ہے جس پر عمل کر کے ہم دنیاکو آنے والی تباہی سے بچاسکتے ہیں۔ تاہم اچھی خبر یہ ہے کہ زمین پر کسی اتنے بڑے سیارچے کے ٹکرانے کا خطرہ ابھی  نہیں  ہے۔

البتہ 13 اپریل 2029ء کو ایک شہاب ثاقب 99942 Apophis  زمین کے قریب  سے گزرے گا اور اس کے زمین سے ٹکرانے کا امکان2.7فیصد  ہے۔

 

 

ہمارے نظام شمسی میں لاکھوں شہابیے موجود ہیں اور ان میں سے زیادہ تر  کے مدار  زمین سے بہت قریب ہیں۔ جب یہ  شہابیے سورج کے گرد گردش کرتے ہیں تو اکثر زمین کے مدار کو پار کرتے ہیں۔  امریکہ میں قائم سنٹر فار نئیر  ارتھ آبجیکٹ اسٹڈیز (CNEOS) نے  ان میں سے کچھ ایسے شہابیوں کا پتہ چلا ہے جو کہ سال  2020 میں زمین کے قریبی مدار  سے گزرنے  والے ہیں،  یہاں ہم ان میں سے دس سب سے بڑے شہابیوں کا تذکرہ کررہے ہیں:

  1. شہابیہ 52768:-یہ شہابیے 1998 ،OR2 کے نام سے بھی جانا جاتا ہے اور 29 اپریل ، 2020 کو زمین کے قریب سے گزرنے والا سب سے بڑا شہابیہ ہے۔ اس شہابیے کی لمبائی 4.1 کلومیٹر ہے جس کی رفتار 31،320 کلومیٹر فی گھنٹہ ہے ۔ شہابیے 1998 OR2 کا فاصلہ زمین سے 6.3 ملین کلومیٹر ہوگا۔
  2. شہابیہ 136795:- یہ شہابیہ 1997 BQ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے ، یہ شہابیہ 21 مئی 2020 کو زمین کے قریب سے گزرنے والے سب سے بڑے شہابیوں میں دوسرے نمبر پر ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ 1997 بی کیو کا سائز صرف 1.4 کلومیٹر ہے  اور اس کی رفتار 42،048 کلومیٹر فی گھنٹہ ہے اور شہابیہ 1998 یعنی  OR2 کی بنسبت زمین سے قدرے قریب سے گزرے گا ، جو زمین سے 6.2 ملین کلومیٹر دور ہوگا۔
  3. شہابیہ 163373:- صرف 990 میٹر کی پیمائش کرتے ہوئے ، شہابیہ 163373 یا 2002 PZ39 دنیا میں ویلنٹائن کے جشن منانے کے ایک دن بعد 15 فروری 2020 کو زمین کے قریب آنے والا تیسرا بڑا شہابیے تھا ۔ یہ شہابیے زمین سے 5.8 ملین کلومیٹر کے فاصلے پر  گرزچکاہے۔
  4. شہابیہ 153201:-شہابیہ 153201 یا 2000 WO107 کے نام سے جانا جاتا ہے یہ نہ صرف نظام شمسی میں تیرنے  والا چوتھا بڑا شہابیہ ہے ، بلکہ 2020 میں تیز ترین شہابیے میں سے ایک ہے۔  یہ شہابیہ 90،252 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے گزرے گا اور 29 نومبر ، 2020 کو زمین کے قریب پہنچے گا۔ ایک اندازے کے مطابق 820 میٹر تک حجم رکھنے والے اس شہابیہ کا زمین سے فاصلہ 4.3 ملین کلومیٹر  ہوگا۔
  5. شہابیہ 163348:-یہ شہابیہ NN4 2002 کے نام سے بھی جانا جاتا ہے اور توقع کی جاتی ہے کہ 6 جون، 2020 کو 40140 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے زمین سے گزرے ۔ 2002 کے NN4 شہابیے کا سائز 570 میٹر تک ہے اور زمین سے 5.1 ملین کلومیٹر دور ہوگا۔
  6. شہابیہ 2019UO:-یہ شہابیہ 2020 میں زمین کا دورہ کرنے والا پہلا شہابیہ ہے۔ شہابیہ 2019 یو او 10 جنوری 2020 کو 33،840 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار کے ساتھ گزر گیا ہے۔ یہ شہابیہ 560 میٹر کی پیمائش کرتا ہے اور زمین سے 4.5 ملین کلومیٹر دور ہے۔
  7. 7.شہابیہ  388945:-شہابیہ 388945 یا نام نہاد 2008 ٹی زیڈ 3 10 مئی 2020 کو عبور کرے گا۔اس خلائی چٹان کی لمبائی 470 میٹر ہے اور یہ 31،608 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے گزرے گی۔ پیش گوئی کی جارہی ہے کہ یہ شہابیے زمین سے 2.8 ملین کلومیٹر کے فاصلے پر ہوگا۔
  8. شہابیہ 438908:- شہابیہ 438908 یا 2009 XO 7 مئی 2020 میں 46،008 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار کے ساتھ گزرے گا۔ یہ شہابیہ زمین سے 3.4 ملین کلومیٹر کے فاصلے پر پرواز کرے گا اور اس کاسائز470میٹر ہے۔
  9. شہابیہ 2012 XA133:-یہ شہابیے نویں سب سے بڑی خلائی چٹان ہو گی جو 27 مارچ 2020 کو 85،212 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے زمین پر اڑتی ہے۔ 390 میٹر کی لمبائی کا حامل یہ شہابیے زمین سے 6.7 ملین کلومیٹر کے فاصلے پر گزرے گا۔
  10. شہابیے 363599:-2020 میں زمین کے قریب اڑنے والا دسواں بڑا شہابیہ 11 اپریل 2020 کو 88،164 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے پرواز کرتے ہوئے ، اس شہابیے کا سائز 380 میٹر ہے اور یہ زمین سے 7.4 ملین کلو میٹر دور گزرے گا۔

 

اترك تعليقاً

لن يتم نشر عنوان بريدك الإلكتروني. الحقول الإلزامية مشار إليها بـ *