Notice: Function WP_Scripts::localize was called incorrectly. The $l10n parameter must be an array. To pass arbitrary data to scripts, use the wp_add_inline_script() function instead. Please see Debugging in WordPress for more information. (This message was added in version 5.7.0.) in /home/zhzs30majasl/public_html/wp-includes/functions.php on line 6078
سونے کے مختلف انداز اور صحت پر اثرات – روحانی ڈائجسٹ
Wednesday , 5 November 2025

Connect with:




یا پھر بذریعہ ای میل ایڈریس کیجیے


Arabic Arabic English English Hindi Hindi Russian Russian Thai Thai Turkish Turkish Urdu Urdu
Roohani Digest Online APP
Roohani Digest Online APP

سونے کے مختلف انداز اور صحت پر اثرات

 

یوں تو انسان کو اسی سمت سونا چاہیے جہاں وہ آرام و سکون محسوس کرے، مگر طبی ماہرین کے مطابق  جس طرح  ایک مکمل نیند صحت کی ضامن سمجھی جاتی ہے  ویسے  ہی   سونے کے مختلف انداز یا پوزیشنز بھی آپ کی صحت پر اثر ڈالتے ہیں۔

 آرام دہ نیند کے لئے مختلف لوگ مختلف طرح کی پوزیشن میں سوتے ہیں ۔ کوئی سیدھا لیٹتا ہے تو کوئی اُلٹا، کوئی بازو اور ٹانگیں پھیلا کر سوتا ہے تو کوئی سوتے ہوئے اپنے جسم کو بلی کی طرح سمیٹ لیتا ہے۔ آپ جس انداز کو بھی ترجیح دیتے ہیں۔ اسے اپنے لئے آرام دہ محسوس کرتے ہوں گے ۔  لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ لیٹتے وقت آپ کا انداز جیسا  ہوتا ہے، اس کا براہِ راست اثرآپ کی صحت پر پڑتا ہے۔     کیا آپ جانتے ہیں کہ

کس پوزیشن میں سونے میں آپ بڑھاپے  کے دور (Ageing)  میں تیز رفتاری سے داخل  ہو سکتے ہیں

کس پوزیشن میں سونے سے  دل صحت مند رہتا ہے

کس پوزیشن میں سونے سے  ہاضمہ درست رہتا ہے

کس انداز میں سونے سے خراٹوں اور گیس کے مسائل بھی ہوسکتے ہیں ۔

درج ذیل مضمون  سے آپ اپنے سونے کی پوزیشن اور صحت کا اندازہ لگایئے اور جانچئے کہ آپ  کے سونے کا انداز آپ کی صحت کے لئے مفید ہے یا مضر….؟

 

دن بھر کام کاج سے تھکے ماندے جب آپ گھر پہنچتے ہیں تو دل چاہتا ہے کہ رات میں دنیا جہاں سے بے خبر ہو کر لمبی تان کر سو جائیں۔  ماہرین  کے مطابق روزانہ 8 گھنٹے کی نیند بہت ضروری ہے۔ 8 گھنٹے سے کم یا زیادہ نیند ہماری صحت کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہے۔ ہم سوتے اس لیے ہیں کہ اگلے دن تازہ دم ہو کر روز مرہ کے کام سر انجا دیے سکیں۔ ایک بھرپور اور پرُ سکون نیند انسانی صحت کے لیے نہایت فائدہ مند ہوتی ہے۔ دن بھر کی تھکن کے بعد رات کم از کم سات سے آٹھ گھنٹے کی نیند لینا انتہائی ضروری ہے۔ اگر نیند پوری نہیں ہوگی تب اس کا براہِراست اثر جسم کے کئی نظاموں پر پڑسکتا ہے۔  اکثر  لوگوں کو یہ شکایت  بھی رہتی ہےکہ وہ 7سے 8 گھنٹے سوتے ہیں لیکن پھر بھی صبح اٹھنے پر تھکاوٹ محسوس کرتے ہیں، نیند کے بعد بھی  جسم میں درد اور طبیعت نڈھال محسوس ہوتی ہے۔   وہ خود کو تازہ دم محسوس نہیں کرتے۔   صحت مند اور بھرپور نیند  کے لیے دو باتیں انتہائی ضروی ہیں، نیند بھرپور نہ ہونے کی ایک وجہ جو بتائی جاتی ہے وہ ہمارے سونے کی اوقات کار یعنی روٹین کا نہ ہونا۔   اس لیے سب سے پہلے اپنے سونے کا ایک وقت مقرر کیجیے اور اپنے جسم کو اس کا عادی بنائیے۔ دوسری  اہم وجہ سونے کا انداز ہےکہ کسی انداز میں  لیٹنا یا سونا صحت پر مثبت اور منفی اثرات مرتب کرتا ہے۔  سائنس دانوں کی مطابق پوری نیند لینے کے باوجود تھکن محسوس کرنے کی  سب سے بڑی وجہ ہے غلط کروٹ سونا۔ کچھ لوگ دائیں طرف کروٹ لے کر سوتے ہیں کچھ بائیں طرف اور کچھ الٹا سوتے ہیں۔  ماہرین  کے مطابق سونے کا ہر انداز ا ہماری باڈی پر منفی یا مثبت اثرات چھوڑتا ہے ۔ درج ذیل مضمون  میں آپ اپنے سونے کی پوزیشن اور صحت کا اندازہ لگایئے اور جانچئے کہ آپ کی صحت کیسی ہے؟….

سونے کے بہترین طریقے کیا ہیں؟

عام طور پر سونے کے تین  طریقے ہیں ، کمر یا پیٹھ کے بل یعنی سیدھا چِت سونا …. دائیں یا بائیں کروٹ  لے کر سونا …. یا پھر پیٹ کے بل سونا ، مگر ماہرین نے  سونے کی مزید انداز بھی بیان کیے ہیں۔ 

سولجر انداز: سیدھا چِت  سونا

اسے سولجر انداز کہتے ہیں، کیونکہ اس انداز میں کمر یا پیٹھ کے بل لیٹا جاتا ہے، اور فوجیوں کی طرح ٹانگوں اور بازوؤں کو جسم کے متوازی بالکل سیدھا رکھا جاتا ہے۔  ماہرین  کے مطابق بالکل سیدھا سونا سب سے بہترین طریقہ ہے۔ مگر  صرف 8 فیصد لوگ ہی سیدھا سوتے ہیں۔   کمر یا پیٹھ کے بل یعنی سیدھا چِت لیٹنے سے گردن اور ریڑھ کی ہڈی کو بہت سکون ملتا ہے۔   ڈاکٹرز کے مطابق ایسے لوگ جو کندھوں اور کولہوں کے  درد  میں مبتلا ہیں انہیں سیدھا چت سونا چاہئے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ اس طرح سونے سے چہرہ بھی داغ دھبوں سے محفوظ رہتا ہے کیوں تکیہ یا کوئی اور چیز چہرے سے رگڑ نہیں کھاتی۔ اس طریقہ سے سونے سے جسم پرکیل مہاسے کم ہوں گے۔

اگرچہ یہ انداز جسم کو پرسکون رکھتا ہے مگر اس طریقے سے سونے میں ایک خامی بھی ہے اور وہ یہ کہ خراٹے بہت آتے ہیں۔اس پوزیشن میں سرایسی پوزیشن میں رہتاکہ اس میں دردہوسکتا ہے۔

جو لوگ خراٹے اور سانس رکنے یعنی سلیپ اپینیا کی تکلیف میں  مبتلا ہیں  تو یہ پوزیشن ان مسائل کو مزید بدتر بناسکتی ہے۔ ایسی حالت میں ایک موٹے تکیے کو سر کے نیچے رکھنا چاہیے جو سر اور گردن کو کچھ اوپر رکھ سکے جس سے ان مسائل کا امکان کم ہوجاتا ہے۔

اسٹار فش انداز : ہاتھ پیر پھیلا کر سیدھا لیٹنا

کمر کے بل لیٹ پر بازوؤں اور ٹانگوں کو اطراف میں پھیلا لینا سٹارفش انداز کہلاتا ہے۔ جسم کو پرسکون رکھنے کے لئے اور اچھی نیند کے لئے اسے ایک اچھا  انداز سمجھا جاتا ہے ،  بہت سے مرد اور خواتین اس انداز میں سوتے ہیں ۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ سونے یا لیٹنے کا یہ انداز کمر کے لیے فائدہ مند ہوتا ہے۔

اس انداز میں سونے کا دوسرا بڑا فائدہ چہرے کی جلد کو پہنچتا ہے کیونکہ اس طرح لیٹنے سے  جلد میں کھچاؤ کی کیفیت پیدا ہوتی ہے لیکن دوسری جانب اس انداز میں سونے سے خراٹوں اور گیس کے مسائل بھی ہوسکتے ہیں ۔    یوں تو  اس انداز میں صحت پر وہی کچھ  اثرات ہوتے ہیں جو سیدھا چِت سونے کے  ہوتے ہیں،    تاہم اس انداز میں ایک فرق یہ ہوتا ہے کہ بازو سیدھنے نہیں بلکہ ارد گر ہوتے  ہیں۔ اس سے کافی فرق پڑتا ہے۔  چنانچہ  سیدھا لیٹنے کے انداز میں جب بازو اوپر تکیے کی جانب رکھیں گے تب کندھوں اور بازوؤں میں درد شروع ہوجائے گا۔ سیدھے سونے کے عادی افراد اسی لیے کچھ دیر کے بعد کروٹ کے ذریعے اپنی پوزیشن بدلتے رہیں۔

جولوگ پشت کے بل یا سیدھے سونے کے عادی ہیں، انہیں چاہیے کہ وہ اپنے لیے ایسے تکیہ کا استعمال کریں جو بہت زیادہ نرم یا سخت نہ ہو ۔اس کا سائز چھوٹا ہونا چاہیے۔ اس سے گردن کی ہڈی کو راحت ملے گی اور درد سے بھی نجات حاصل ہوگی ۔

فری فال : پیٹ کے بل سونا

کمر کے بل سونا جس قدر مفید ہے اسی قدر پیٹ کے بل  یا اوندھے منہ سونا انتہائی نقصان دہ ہے۔  اس پوزیشن کو فری فال  یعنی ‘‘خود کو بستر پر اوندھا گرا دینا’’ کہا جاتا ہے۔ اس طرح سونے سے معدے پر تو دباؤ پڑتا ہی ہے ساتھ سر کے عضلات، گردن، جبڑے اور جسم کے دیگر جوڑوں پر بھی دباؤ پڑتا ہے۔ الٹے ہوکر سونے سے کمر کا نچلا حصہ بھی دباؤ میں رہتا ہے جس کی وجہ سے کمر درد کی تکلیف شروع ہوسکتی ہے۔  یہ بات نہیں کہ پیٹ کے بل یا اوندھے منہ سونے کے فائدے نہیں ہیں اس طرح سونے  سے    نظام ہاضمہ  پر دباؤ رہتا ہے اور قبض کی صورت میں یہ اچھا  کام کرتا ہے،  مگر اس پوزیشن پر سونے کے دیگر نقصانات  بہت زیادہ ہیں۔

طبی ماہرین اسے بدترین پوزیشن قرار دیتے ہیں اس کے نتیجے میں جوڑوں اور مسلز پر دباؤ  پڑتا ہے جو کہ مختلف مسائل کا باعث بن سکتا ہے۔   اس طرح زیادہ دیر سونے کی وجہ سے گردن میں تکلیف بڑھ سکتی ہے، کیونکہ اس پوزیشن کے نتیجے میں گردن گھنٹوں ایک جانب مڑی رہتی ہے۔  اس وجہ سے  گردن پردباؤ پڑتا ہے ، جو کہ اس میں درد کا خطرہ بڑھاتی ہے۔ ساتھ ہی یہ پوزیشن ریڑھ کی ہڈی کو بھی متاثر کرسکتی ہے۔ اس طرح مسلسل سونے سے ریڑھ کی ہڈی کی شکل بگڑنے کا بھی خطرہ رہتا ہے اس لیے کمر درد  کی مستقل شکایت ہوسکتی ہے۔  مرگی   اور دمہ میں مبتلا  افراد کیلئے بھی اوندھے منہ یا پیٹ کے بل  لیٹنا درست نہیں ہے۔

 پیٹ کے بل سونے کی وجہ سے منہ کا زیادہ تر رخ تکیہ پر ہوتا  ہے جو صحت کے لیے انتہائی مضر ہے اس سے ناصرف سانس لینے کے عمل میں دشواری محسوس ہو سکتی ہے ، ساتھ ہی  تکیہ میں موجود گرد اور دھول مٹی ، زندہ یا مردہ جراثیم سے مختلف قسم کی ایلرجیز کے مسائل ہوسکتے ہیں۔ سینے میں جکڑن، سانس لینے میں دشواری، آنکھوں میں خارش، چھینکیں اور گلے میں خراش کا سبب  ہو سکتی ہے۔ اس پوزیشن میں سونے سے بھی خراٹوں میں کمی ہوتی ہے۔لیکن اس کاایک نقصان یہ ہے کہ اگرکسی کی  توند بڑی ہے تواس کی کمر میں درد بھی زیادہ ہوگا۔اس طرح سونے کی وجہ سے چھاتی اور پیٹ پر دانے بھی بن سکتے ہیں۔ رات کو اس پوزیشن میں مسلسل سونے کی وجہ سے بڑھاپے کی آمد بھی جلد ہوسکتی ہے۔  چہرے یا جسم کے کسی اور حصے کی جلد پر دباؤ کی وجہ سے جھریاں بننے لگتی ہیں۔

چہرے کی خوبصورت جلد کے لئے لوگ بڑے بڑے پاپڑ بیلتے ہیں ۔کبھی کریم کبھی کوئی ٹوٹکا آزمایا جاتا ہے ، لیکن   بیوٹی ماہرین کا کہنا ہے کہ  رات کو سوتے وقت ایسی پوزیشن میں ہرگز نہیں سونا چاہیے جس میں  بال چہرے پر آتے رہیں۔ اکثر لوگ یہ غلطی کرتے ہیں کہ سر میں تیل یا لوشن لگا کر سو جاتے ہیں جس کی وجہ سے بال جب چہرے پر آتے ہیں تو وہ تیل یا لوشن چہرےکی جلد اثر انداز ہوتا ہے اور چہرے کی جلد خراب ہونے لگتی ہے۔ جب بھی سوئیں تو ہمیشہ اپنے بالوں کو ڈھیلے انداز میں کسی بھی ہلکی چیز کے ساتھ پیچھے کی جانب باندھ لیں ۔  

پیٹ کے بل سونے کے عادی افراد کو  فی الفور اپنی عادت بدلنا چاہیے اور کمر کے بل سونے یا کسی کروٹ سونے کی عادت بھی اپنانا چاہیے۔ اگر اس طریقہ سے سونے کی عادت فوری طور پر چھڑانا مشکل ہے تو  ہلکا سا ترچھا ہوکر لیٹیں اور اپنے ایک طرف تکیہ رکھ لیں۔

کروٹ لے کر سونا

گو کہ یہ انداز سیدھا لیٹنے کے مقابلے  بہت زیادہ پرسکون  نہیں ، مثال کے طور پر  کسی بھی ایک طرف زیادہ دیر تک کروٹ لے کر سونے سے بازو اور ٹانگ پر دباؤ پڑتا ہے جس سے درد کی شکایت بھی ہوسکتی ہے۔  البتہ ماہرین صحت کے مطابق دائیں یا بائیں کروٹ سونے کے فوائد بہت  زیادہ ہیں۔

کروٹ  میں سونے کے عادی افراداپنی ریڑھ کی ہڈی میں بنے قدرتی خطوط کی حفاظت کررہے ہوتے ہیں۔یہ پوزیشن گردن اور کمر درد کی روک تھام کے لیے مفید ہے، اس کے دوران خراٹوں کا خطرہ بھی کم ہوتا ہے۔ ماہرین دوران حمل بھی اسے بہتر قرار دیتے ہیں ۔

اکثر و بیشتر سونے یا نیند کے دوران سانس کم زیادہ ہونے لگتی ہے اور بسااوقات سانس لینے میں رکاوٹ یا دشواری بھی محسوس ہوتی ہے۔  ایک کروٹ پر ہاتھ ایک سائڈ میں لے کر سونے کے عادی  افراد میں سانس کی یہ شکایت بھی کم ہوسکتی ہے۔ ساتھ ہی اس انداز سے لیٹنے میں گردن اور پشت پر ہونے والے درد سے بھی نجات ملتی ہے۔  خواتین کو دوران ِحمل کئی پیچیدگیوں کا سامنا ہوتا ہے جن میں نیند میں بے آرامی ،ہائی بلڈ پریشر اورجسم کے مختلف حصوں میں درد ہونا شامل ہے۔ ماہرین کے مطابق حاملہ خوتین کی نیند میں جتنا کم سے کم خلل پیدا ہو اتنی ہی ان کی صحت اچھی رہے گی۔ کروٹ لے کر سونے سے نا صرف بلڈ پریشر کی پریشانی واقع نہیں ہوتی بلکہ کمردرد میں بھی کمی آتی ہے۔

امریکا  کی اسٹونی بروک یونیورسٹی میں کی گئی ایک تحقیق کے مطابق کروٹ لے کر سونا  سیدھے یا پشت کے بل سونے کے مقابلے میں دماغی بیماری الزائمر کے خطرے کو کم کردیتا ہے۔ دوران نیند جب ہمارا جسم آرام کررہا ہوتا ہے تو ایسے میں ہمارا دماغ    اپنی صفائی کرتے ہوئےفاسد اورزہریلےمادوں کا اخراج بھی کررہا ہوتا ہے۔اگر اس عمل میں رکاوٹ آجائے تو الزائمرکے علاوہ پارکنسن،ڈیمینشیا جیسی دماغی بیماریوں کے علاوہ نیند کی کمی اور دوسرے مسائل لاحق ہوسکتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ کروٹ لے کر سونے سے دماغ میں خون کی گردش تیز ہوتی ہے اس کی وجہ سے دماغ بہتر طریقے سے فاسد مادوں کی صفائی کرسکتا ہے،اس عمل سے جسم میں موجود نقصان دہ بیکٹیریا کے خاتمے میں بھی مدد ملتی ہے۔ زیادہ دیر اس پوزیشن پر سونا بازؤں اور ٹانگوں کے اعصاب کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔   دباؤ سے بچنےکے لیے  اپنی کہنیوں کے نیچے یا ٹانگوں کے درمیان ایک تکیہ رکھنے سے اعصاب پر اضافی دباؤ نہیں پڑتا۔

لاگ اور  یرنر انداز:

کروٹ لے کر سونے کے  انداز میں کئی اقسام ہوتی  ہیں، مثلاً  کروٹ لے کر اس طرح سونا کہ پشت اور ٹانگیں بالکل لکڑی کی طرح سیدھی ہوں تو اس انداز کو لاگLog  کہا جاتا ہے۔ اس کے لئے ضروری ہے کہ گدا اور تکیہ زیادہ نرم نہ ہو۔ یہ انداز کمر کے مسائل میں مبتلا افراد کے لئے خصوصی طور پر مفید ہے۔

دوسرے انداز میں سر کو تکیے پر قدرے دائیں یا بائیں رکھا جاتا ہے اور بازوؤں کو تکیے پر دونوں طرف پھیلایا جاتا ہے جبکہ ٹانگوں میں قدرے خم ہوتا ہے۔ ایسے جیسے وہ شخص کسی چیز کی تمنا کررہا ہو،  اس لیے اسے یرنر Yearner  انداز  کہا جاتا ہے،  یہ انداز بھی کمر کے پٹھوں اور عضلات کو پرسکون رکھتا ہے۔

بے بی: گول مول ، سُکڑ کر  سونا

کروٹ لے کر اور گھٹنوں کو کندھوں کی طرف موڑ کر سونے کے انداز کو فیٹس (Fetus)یا بے بی انداز بھی کہا جاتا ہے، کیونکہ اس انداز میں کوئی فرد  سوتے وقت خود کو گول مول کرکے بالکل اس انداز میں سکیڑلیتا ہے  جیسے ماں کے پیٹ میں موجود بچہ کرتا ہے۔   جن افراد کو خراٹوں کی عادت ہے ان کے لیے ایسی پوزیشن میں سونا مفید ہے۔  ناصرف ان کے لیے بلکہ حاملہ خواتین کے لیے بھی اس پوزیشن میں سونا اچھا ہے۔ اس انداز سے سونے کی صورت میں باآسانی اور روانی کے ساتھ سانس لیا جاسکتا ہے۔ اس  کے نتیجہ میں جسم کو آکسیجن کی مطلوبہ مقدار بلا رکاوٹ  فراہم ہوتی ہے اور صبح ہشاش بشاش بیدار ہوتے ہیں۔ اس انداز سے پیٹ کے مسائل خصوصاً بدہضمی میں بھی افاقہ ہوسکتا ہے۔ اس پوزیشن پر سونے کاایک نقصان  بھی ہے کہ ایسی پوزیشن لے کر زیادہ دیر سونے والوں کے لیے کمر اور گردن میں شکایت پیدا ہوسکتی ہے۔البتہ تکیوں کے درست استعمال سے ان مسائل سے بچاجاسکتا ہے۔

دائیں یا بائیں کروٹ

یوں تو انسان کو اس ہی سمت سونا چاہیئے جہاں وہ آرام اور سکون محسوس کرے، عام افراد اور محنت کش ایک ہی کروٹ میں لیٹتے اور اسی میں سو جاتے ہیں۔ انہیں اس سے فرق نہیں پڑتا کہ وہ دائیں سوئے ہیں یا بائیں۔ تھکے ہوئے افراد ہر صورت میں اچھی نیند سو لیتے ہیں۔جو لوگ کسی خاص کروٹ لے کر سونے کے عادی ہیں تو اس بات کا جاننا بہت ضروری ہے کہ اس انداز سے کیا اثرات ہوں گے۔

اگر بائیں جانب سویا جائے تو اس سے نظامِ ہضم مزید بہتر طریقے سے کام کرتا ہے۔    دائیں کروٹ سویا جائے تو نظام خون بہتر انداز میں گردش کرتا ہے۔

 اکثر لوگوں کو معدے کی کئی شکایات کا سامنا ہوتا ہے جن میں پیٹ بھاری رہنا،قبض اور متلی آنا شامل ہے۔ جدید سائنسی تحقیق کے مطابق بائیں کروٹ سے سونا ہاضمے کوبہتر اور تیز بناتا ہے کیونکہ معدہ بائیں جانب ہوتا ہے اور جب ہم سوتے ہیں تو معدے سے ہماری غذا باآسانی آنتوں میں منتقل ہوجاتی ہے جس سے نظامِ ہضم بہتر انداز میں کام کرنے لگ جاتا ہے۔ اسی طرح بائیں کروٹ سونے سے سینے کی جلن میں کمی آتی ہےاس سے معدے میں پائے جانے والے کیمیکلزمعدے کی اوپری سطح سے حلق میں نہیں آپاتےاور سینے کی جلن نہیں ہوتی۔

البرٹ آئن سٹائن کالج کے پروفیسر شیلبے حارث کہتے ہیں کہ بائیں جانب کروٹ لے کر سونے سے سینے کی جلن کی شکایت ختم ہو سکتی ہے۔

حاملہ خواتین کے لیے ڈاکٹرز بائیں جانب کروٹ لے کر سونے کی تاکید کرتے ہیں کیونکہ اس سے فیٹس (Fetus)سرکولیشن بڑھتی ہے۔دائیں کروٹ پر سونا دل اور دورانِ خون کے لیے فائدہ مند ہے،  ماہرین صحت کے مطابق ایسے لوگ جنہیں کبھی دل اور بلڈ پریشر کے مسائل کا  سامنا رہا ہو انہیں دائیں کروٹ سونا چاہیے۔

سب جانتے ہیں کہ انسان کا دل بائیں جانب ہوتا ہے اور جب کوئی شخص بائیں کروٹ پر سوتا ہے کہ تو شریانیں دل کے اوپر آجاتی ہیں جس سے دل کو اپنے افعال انجام دینے میں مشکل پیش آتی ہے۔ دائیں کروٹ سونے سے دل اوپر کی جانب آجاتا ہے اور اس  کا باقی سارا سسٹم نیچے ۔ دل کی  شریانوں کو خون کی سپلائی میں زیادہ طاقت اور زور آزمائی نہیں کرنی پڑتی،  نیند میں انسانی دل تقریباً آف لوڈ کنڈکشن میں چل رہا ہوتا ہے اور پورے جسم کو خون کی مطلوبہ مقدار پہنچا رہا ہوتا ہے۔  خون کے اسی دباؤ کی وجہ سے بائیں کروٹ یا اُلٹے ہو کر سونے کی وجہ سے ڈراونے اورغیر واضح خواب آتے ہیں  جبکہ دائیں کروٹ پر سونے سے خواب بھی واضح نظر آتے ہیں اور انسان کم وقت کی نیند لے کر بھی تازہ دم رہتا ہے۔

ہانگ کانگ کی یونیورسٹی شوئی یان کے طبی جریدے جرنل ڈریمنگ میں شائع ہوئی ایک  تحقیق کے مطابق  جو لوگ بائیں  کروٹ سوتے ہیں اُن کو خوفناک خواب آنے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے، اس کے برعکس سیدھی کروٹ سونے والے افراد پرسکون نیند سوتے ہیں۔ تحقیق کے دوران بائیں کروٹ سے سونے والے افراد نے اعتراف کیا ہےکہ انہیں پریشان کن اور خوفناک خوابوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے جبکہ دائیں کروٹ سونے والوں نے پرسکون نیند کا بتایا ہے ۔ سیدھے (چت) لیٹنے والے افراد نے بھی اچھے خواب دیکھنے کی بات کی ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ جو لوگ سونے کے دوران بے چین اور بے آرام رہے ہیں  اور نیند   تازہ دم کرنے کے بجائے مختلف مسائل میں کردے تو انہیں اپنے سونے کی پوزیشن پر ایک نظر ضرور ڈالیے۔ ماہرین ان مسائل سے نمٹنے کے لیے سونے اور لیٹنے کے درست زاویے تجویز کرتے ہیں۔

 

کندھے کا درد: نیند سے اٹھنے کے بعد کسی ایک کندھے میں تکلیف محسوس ہو تو اس کا مطلب ہے کہ جسم ساری رات اس کندھے کے بل رہا ہے۔  کندھے کے درد سے نجات پانے کے لیے بالکل سیدھا، کمر کے بل سونا  اور معدے کی جگہ پر ایک ہلکا پھلکا تکیہ رکھ لینا مفید ہوتا ہے۔ اس زاویے میں کندھے آرام دہ اور درست پوزیشن میں رہیں گے۔

کمر کا درد: سونے کے دوران کمر کا درد بھی اس وقت ہوتا ہے جب الٹے یا پیٹ کے بل سویا جائے۔ اس پوزیشن میں کمر آرام دہ حالت میں نہیں ہوتی۔ اس سے چھٹکارہ پانے کے لیے آسان طریقہ بھی کمرکے بل  یعنی سیدھا سونا ہے۔

گردن کا درد: گردن کے درد سے نجات کے لیے ایک نرم تکیہ اس طرح رکھا جائے کہ  گردن اور کندھوں کا کچھ حصہ تکیے کے اوپر ہو۔ اگر دونوں بازوؤں کے نیچے بھی نرم تکیے رکھے جائیں تو اس سے جسم سیدھی اور آرام دہ پوزیشن میں آجائے گا اور گردن یا کاندھوں پر دباؤ نہیں پڑے گا جس سے گردن یا کندھوں کے درد سے نجات مل سکتی ہے۔

 

سونے کا انداز  ….کھولے آپ کی شخصیت کے راز

نیند پر تحقیق کرنے والے  سائیکالوجسٹ ،ریسرچرز اور سائنسدانوں نے برس ہا  برس کی محنت کے بعد انسانوں کے سونے کے انداز اور ان کی شخصیت کے درمیان ایک تعلق دریافت کیا ہے۔  لوگ  زیادہ تر جس پوزیشن میں سوتے ہیں وہ پوزیشن اُن کی شخصیت کے بہت سے راز بهی بیان کردیتی ہے ۔

سولجر: اس انداز میں لوگ  سیدھے چت لیٹ کر سوتے ہیں۔ایسے لوگ خاموش طبع اور زیادہ تر تنہائی پسند  لیکن مضبوط ،  پر اعتماد اور جرات مند  ہوتے ہیں۔ایسے لوگ اپنے آپ کو اور اپنے اردگرد افرادکوبہت سنجیدگی سے لیتے ہیں۔ کام کرنے میں مستقل مزاج  ہوتے ہیں، وہ معاملاتِ زندگی کو رائی کا پہاڑ نہیں بناتے ،  اپنی زندگی کے مقصد  کے متعلق بلکل واضح سوچ رکهنے والے ،خود اپنا راستہ بنانے والے ،اصول پسند اور لوگوں سے بہترین رزلٹ چاہنے والےاور اپنے علاوہ دوسروں کے لیے بھی بلند معیار قائم کرتے ہیں ۔یہ  دوسروں کو سننے والے جسکی وجہ سے لوگ انہیں  پسند کرتے ہیں  ۔

فری فالر: اس انداز میں انسان الٹا ہوکر سونے کا عادی ہوتا ہے۔اس طرح کے لوگ ہنس مکھ،یعنی اچھے سامع ہوتے ہیں۔ الٹا سونے والے بہادر اور دلیر تصور کیے جاتے ہیں،  ایسے لوگ رسک لینے میں چوکتے نہیں ۔ قائدانہ صلاحتوں کے مالک اور ہمیشہ اپنے دل کی سننے والے  جلد ہی فیصلے کرنے والے ،ہر کام میں آگے بڑھ  کر پہل کرنے والے ہوتےہیں۔  لیکن   اس انداز میں سونے والی  بعض لوگ عموماً منفی ذہنیت رکھنے والے  ، ضدی  بھی ہوتے ہیں،  اپنے کام پر تنقید برداشت نہیں کرتے  اور اس معاملے میں انتہائی حساس واقع ہوتے ہیں۔

سٹار فش: اس طرح کے اندازمیں لوگ سیدھے ہوکر اپنی کمر کے بل لیٹتے ہیں اور وہ اپنے ہاتھ کھول کر کندھوں سے اوپر رکھتے ہیں۔اس طرح کے لوگ بہت زیادہ مخلص اور دوستی کرتے ہوئے بہت زیادہ محتاط ہوتے ہیں، یہ دوسروں کی مشکلوں کے بارے میں سن کر انہیں حل کرنے کی ہر ممکن کوشش کرتے ہیں۔  گفتگو ذوق و شوق سے سنتے ہیں لہذا اچھے دوست ثابت ہوتے ہیں۔ مصیبت پر ہمیشہ دوسروں کی مدد کرتے اور عماماً نمایاں ہونا پسند نہیں کرتے ۔ نئی باتیں قبول کرتے ہیں ، تاہم شکی مزاج بھی  ہوتے ہیں ۔ فیصلے کرنے میں وقت  لگاتے ہیں اور خوبیوں وخامیوں پر بھرپور نظر رکھتے ہیں ۔ جب فیصلہ کر لیں ، تو اُسے تبدیل نہیں کرتے اور نہ ہی پچھتاتے ہیں ۔

لاگ: اس سٹائل میں سونے والے لوگ کروٹ لے کر سوتے ہیں ،بظاہر یہ انداز تھوڑا تناؤ  والا لگتاہے لیکن ایسا ہرگز نہیں ۔ااس طرح سونے کے عادی لوگ  بہت زیادہ سوشل ہوتے ہیں اور  ایسے لوگ  جلد دوست بنانے والے،  ہر طرح کے لوگوں کے ساتھ   گھل مل جانے والے، میل جول کو انتہائی پسند کرنے والے ہیں، دوسروں کی مدد کرنے میں پیش پیش اور انتہائی ہمدرد ہوتے ہیں ۔  ان کی خامی یہ ہے کہ یہ سیدھے سادھے اور آنکھیں بند کرکے اجنبیوں پر بھی اعتبار کر لیتے ہیں ، چناچہ انہیں  کبھی کبھی  مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

یرنر : جو لوگ اس طرح سوتے ہیں وہ بہت زیادہ کھلے دل کے ہوتے ہیں۔یہ لوگ فیصلہ لینے میں تھوڑی تاخیر کرتے  ہیں لیکن جب فیصلہ لے لیں تو اس پر ڈٹ جاتے ہیں۔

بے بی:  اس اندازمیں انسان سکڑ کر کروٹ لیے ہوئے سوتا ہے۔اس انداز میں سونے والے لوگ باہر سے حساس ، شرمیلے اور   نازک نظر آتے ہیں لیکن حقیقت میں یہ لوگ بہت زیادہ مضبوط اور قوت ارادی کے مالک ہوتے ہیں اور خود کو آنے والے وقت کے لئے مظبوط بنائے ہوتے ہیں، ایسے لوگ  سلیقہ مند،   منظم اور خوددار بھی ہوتے ہیں۔  لوگوں سے گھلنے ملنے میں دیر لگاتے لیکن پھر پرسکون ہوجاتے ہیں ۔

نی Kneeآؤٹ :  جو لوگ  اپنے ٹخنوں  کو باہر کی  طرف موڑ کر سونے کے عادی ہیں تو وہ  ایک پر سکون اور قابل بهروسہ شخص اور  ایک مضبوط  شخصیت کے مالک ہوتے ہیں اور ان کو دوسرے لوگ اپنی تنقید اور غلط باتوں سے ذیادہ پریشان نہیں کرسکتے ، یہ لوگ زندگی کی مشکلات کا ہنس کر مقابلہ کرتے ہیں ،  زندگی کے متعلق امید و مثبت سوچ رکهنے والے ہوتے ہیں۔

نی Knee اَپ :  جو لوگ  سوتے ہوئے اپنا ایک گهٹنہ اوپر کی جانب رکھ  کر سوتے ہیں ، وہ غیر مستقل مزاج شخصیت کے مالک ہیں ان  کا موڈ بہت جلد اور تیزی سے بدلتا ہے جس کی وجہ سے ان کو  سمجهنا مشکل ہوتا ہے،  یہ  آزادی سے جینے والے ہوتے ہیں مگر زندگی کے معاملات میں فوری فیصلہ کرنا ان کے لیے خاصا مشکل ہوتا ہے..

 

نوٹ : یہ مضمون محض معلومات عامہ کے لئے ہے، اس پر عمل کرنے سے قبل اپنے معالج سے مشورہ ضرور کیجئے۔

 

 

یہ بھی دیکھیں

سن لائیٹ تھراپی

دھوپ اور سورج کی روشنی سے  صحت اور خوبصورتی پائیں…. اللہ تعالیٰ نے کائنات میں …

ذہنی صلاحیتوں میں اضافہ، جلد کی شادابی ، سانس کی مشقوں کے ذریعے

ذہنی صلاحیتوں میں اضافہ، جلد کی شادابی ، سانس کی مشقوں کے ذریعے سانس کے …

Leave a Reply