Connect with:




یا پھر بذریعہ ای میل ایڈریس کیجیے


Arabic Arabic English English Hindi Hindi Russian Russian Thai Thai Turkish Turkish Urdu Urdu

ایک عالم ہے ثناخواں آپ ﷺ کا

 


اللہ کے حبیب ،نور اول ،نبی آخر، باعث تخلیق کائنات حضرت محمد ﷺ کے کئی اوصاف بیان کرنے کے ساتھ ساتھ اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں نوع انسانی کو اورتمام مخلوقات کو آگاہ فرمایا….

وَرَفَعنا لَکَ ذِکرَک

‘‘اور ہم نے آپ کیلئے آپ کا ذکر بلند کردیا۔’’[سورۂ نشرح:4 ]

جس ہستی کی تعریف خود خالق کائنات کررہاہو، انسانوں کی کیا بساط کہ وہ اس ہستی کی مداح کا حق ادا کرسکیں۔ حضرت محمد ﷺ کی عظمت ورفعت کا ادراک نہ کرپانے پر انسانوں کی محدودیت اوربے بسی شاعر نے ان الفاظ میں بیان کی ہے۔لا یمکن الثناء کماکان حقہ ٗ
آج سے چودہ سو سال قبل جب حضور ﷺ مکے سے ہجرت فرما کر مدینے تشریف لائے تو آپ کے استقبال میں انصار کی بچیوں نے دف پر کلام پڑھا ، جس کا درج ذیل شعر شہرتِ دوام پاگیا:

طَلَعَ الْبَدْرُ عَلَيْنَا مِنْ ثَنِيَّاتِ الْوَدَاعْ

اولین نعت گو شعراء میں صحابیٔ رسول حضرت حسان بن ثابتؓ کا نام سرِ فہرست ہے۔ خود نبیﷺنے کئی مرتبہ حضرت حسان بن ثابت ؓ سے نعت سماعت فرمائی۔ حضرت حسان بن ثابتؓ کے بارگاہ رسالت میں پیش چند نعتیہ اشعار کا متن اورترجمہ یہ ہے:

وأَحسنُ منكَ لم ترَ قطُّ عيني
وَأجْمَلُ مِنْكَ لَمْ تَلِدِ النّسَاءُ
خلقتَ مبرءاً منْ كلّ عيبٍ
كأنكَ قدْ خلقتَ كما تشاءُ

‘‘میری آنکھوں نے آپ سا حسین کہیں نہیں دیکھا دیکھتیں بھی کیسے، آپﷺ جیسے حسین کو آج تک کسی ماں نے جنم ہی نہیں دیا۔ آپﷺ کو اللہ تعالیٰ نے تمام عیوب سے و مبّرا پیدا فرمایا ہے۔ بلکہ آپ کو آپ کی مرضی کے مطابق خلق کیا گیا ہے’’۔

مدینہ منورہ میں حضور نبی کریمﷺ کی آمد پر بچیوں کے استقبالیہ اشعار اور حضرت حسان بن ثابتؓ کی نعتوں سے محبوبِ خدا ﷺ کے لئے منظوم خراجِ عقیدت و محبت کی جو روایت قائم ہوئی تھی، اس نے مسلمانوں میں ایک دائمی صنفِ سخن کی حیثیت اختیار کرلی۔ مدحت رسول کا آغاز دوررسولﷺ میں ہوا اور اس کا سلسلہ آج تقریباً دنیا کی ہرزبان میں اپنے اپنے انداز سے جاری و ساری ہے۔
جن دیگر صحابہ کرامؓ نے نعتیں پیش کیں اُن میں عبداﷲ بن رواحہؓ، اسید بن ابی ایاس الکنانی ؓ، مالک بن النمطؓ، ابو عزۃ الحجمیؓ، مالک بن عوف النصریؓ، عمر بن سبیع الرہاویؓ، اُسید بن سلمۃ السلمٰیؓ، عباس بن عبدالمطلبؓ، العباس بن مرداس السلمیؓ، ابو سفیان بن حارثؓ، اعشی بکر بن وائلؓ، الاعشی المازنی ؓ، کلیب بن اسید الخصرصؓ، نابغہ الجعدیؓ، قیس بن بحر الاشجعیؓ، فضالۃ اللیثی ؓ، ماذن بن الغضویۃ الطائی ؓ، عبداﷲ بن الزبعریؓ، کعب بن مالکؓ، کعب بن زہیرمکیؓ، عمر بن مالک الخزاعیؓ کے نام ملتے ہیں۔
جگر گوشہ رسولؐ حضرت بی بی فاطمۃ الزہراؓ نے نعتیہ اشعار کہے ہیں۔ یہاں ایک شعر درج کیا جارہا ہے ؎

ماذا عَلَى من شْمِّ تُرْبَةَ اَحْمَد
اَنْ لا يَشَمَّ الزَّمانِ غَوالِيا

‘‘ جس نے ایک بار خاک پائے احمد مجتبیٰ سونگھ لی، کیا پرواہ اسے کہ تمام عمر وہ کوئی اور خوشبو نہ سونگھے۔’’

دورِ صحابہ کے بعد کئی عربی شعراء نے اِس صنفِ ادب میں باعثِ تخلیق کائناتﷺ کی شانِ اقدس کو بیان کیا ہے۔ ان میں شیخ محمد بن احمد الابیوردی، جمال الدین یحییٰ الصرصری، شیخ ابو محمد عبداﷲ الشقراطیسی، ابو زید عبدالرحمن، جمال الدین ابن بناتہ، علامہ بوصیری وغیرہ قابلِ ذکر ہیں۔
فارسی کے جن شعراء نے حضور نبی کریمﷺ سے اپنی محبت و عقیدت کا اظہار کیا ان میں ابوالفرج اونیؔ، اوحد الدین انوریؔ، مصلح الدین سعدیؔ، جلال الدین رومیؔ، نور الدین عبدالرحمن جامیؔ، عرفی شیرازی، فردوسی، سنائی، خیامؔ، شیخ عبدالقادر جیلانی ؒ، نظامیؒ، عطارؒ، شمس تبریزؒ، مہربدایونی، خسروؒ، عراقی، حافظ خاقانی، فیضی، قدسی اور بیدل وغیرہ قابلِ ذکر ہیں۔
جلال الدین رومی نے مدحت رسول ﷺ میں فرمایا

نور احمد باعث آفاق شد
نور احمد شورش عشاق شد
گر نبودے نور احمد در جہاں
کے شد پیدا زمین و آسماں

حضر ت خواجہ معین الدین چشتی کی نعت ،

در جاں چو کر منزل، جانانِ ما محمد
صد در کشادہ در دل، ازجانِ ما محمد

​پنجابی، سرائیکی اور گورمکھی زبانوں میں نعتِ رسول مقبولﷺ کی ابتداء صوفیائے کرام سے ہوئی جن میں بابا فرید گنج شکرؒ، سچل سرمستؒ، خواجہ غلام فریدؒ، میاں محمد بخش، سلطان باہوؒ اور حارث ملتانی ؒ کے اسماء نمایاں ہیں ہے۔
بابا بُلھے شاہؒ فرماتے ہیں ؎

فقیراں فکر جو کیتا وچ درگاہ الٰہی
شفیع محمد جا کھلوتے جتھے بے پرواہی
نیڑے نیڑے آ حبیبہ ایہہ محبت چاہی
خرقہ پہن رسول اللہ دا سر تے تاج لگاوے
ملی بانگ رسولؐ دی پُھل کِھڑیا میرا
سدا ہوئیا میں حاضری ہاں حاضر تیرا
ہرپل تیری حاضری ایہو سجدہ میرا

سندھی زبان میں سچل سرمستؒ، شاہ عبدالطیف بھٹائی ؒ نے نعتیں کہیں ۔ شاہ عبدالطیف بھٹائی ؒ کی ایک نعت کے اشعار یہ ہیں؎

ساهڙ جا سينگهارَ ، آڻ لکيا اڳي هوا
نکا ‘‘کن فيکون’’ هُئي نڪاٻي پَچارَ
نَڪو سِجُ نه چنڊُ هو نکاڌُ و ڌُ و ڪارَ
مَلڪَنيو مَهندِ هُئي تو ڏِ ي ئَ جِي تَنوارَ
مُحبتَ ساڻُ مِهارَ لايا ئين لطيفُ چئي

‘‘ میرے محبوب ﷺکی تجلّی تو قسمت لکھنے سے پہلے ہی موجود تھی۔ جب کن فیکون یا اور کسی بات کا ذکر ہی نہیں تھا۔ نہ سورج تھا اور نہ چاند، نہ کوئی اور شئے موجود تھی۔ ملائکہ سے بھی قبل عشقِ الٰہی موجود تھا۔ یہ تو محبت ہے جو نام بدل کر مہار ہو کر آئی ہے۔’’

پشتو زبان میں نعت گوئی عبدالرحمٰن بابا ، خوشحال خان خٹک اور پیر روخان کے اسماء نمایاں ہیں ۔ خوشحال خان خٹک کی پشتو نعت کے چند مصرے ملاحظہ فرمائیں:

 

د خداي عرفان می وشو په عرفان د محمد
پاک دَي محمد پاک دي سبحان د محمد
راشه نظر وکړه په طه او په یسین کښ
خدای دي صفت کړي په قرآن د محمد
ډیر خلق پیدا دي انبیاء که اولیاء دي
نشته په خلقت کښ یو په شان د محمد

‘‘مجھے اللہ کا عرفان محمدﷺ سے ملا۔ محمدپاک ہیں اور سبحان تعالٰیٰ بھی پاک ہے۔ آؤ طہٰ اور یٰسین کو دیکھو، خدا نے قرآن میں محمدﷺ کی تعریف کی ہے۔ دنیا میں بہت سے لوگ پیدا ہوئے ہیں، چاہے انبیاء ہوں یا اولیاء، لیکن پوری خلقت میں کوئی محمد کی شان والا نہیں ہے۔’’

اردو نعت گوئی کے آغاز و ترویج میں غالب حصہ صوفیائے کرام کا ہے ۔ قدیم دکنی ادب میں پائے جانے والے مولود نامہ، معراج نامہ، شمائل نامہ اور وفات نامہ جیسی تصنیفات، سیرت نبویﷺ کے مختلف پہلوؤں کی منظوم آئینہ دار ہیں۔ اردو زبان کی پہلی نعت حضرت سید محمد حسینی خواجہ بندہ نواز گیسو درازؒ نے بیان فرمائی؎

اے محمد ہے جلو جم جم جلوہ تیرا

اردو نعت گو شعراء کی صرف فہرست مرتب کی جائے تو وہ ضخیم کتاب پر مشتمل ہوگی۔ اردو نعت گوئی میں چند مشہور قابلِ ذکر شعراء یہ ہیں…. اعلیٰ حضرت احمد رضا خان بریلوی، حاجی امداد اﷲ مہاجر مکی، حضرت قاسم نانوتوی، مرزا رفیع سودا، نظیر اکبر آبادی، بہادر شاہ ظفر، امیر مینائی، شبلی نعمانی، اکبر الٰہ آبادی، جگر مراد آبادی، اسمٰعیل میرٹھی، خواجہ محمد اکبر وارثی، ولی گجراتی، میر تقی میر، انشاء اﷲ خان، غلام ہمدانی مصحفی، کفایت علی، مولوی خلیل الدین، میر فیاض علی خان، محسن کاکوری، الطاف حسین حالیؔ، قیصر وارثی، عزیز لکھنوی، آسی لکھنوی، نواب بہادر یار جنگ خلق، حسرت موہانی، ظفر علی خان، علی سکندر، جگر مراد آبادی، سراج الدین ظفر، حفیظ ہوشیار پوری، شورش کاشمیری، احسان دانش، شاعر لکھنوی، تابش دہلوی، نعیم صدیقی، حفیظ تائب، حفیظ جالندھری، ماہرالقادری، بہزاد لکھنوی، صبا اکبر آبادی، عبد العزیز خالد، مظفر وارثی، عبدالستار نیازی، ادیب رائے پوری، ریاض الدین سہروردی ، اقبال عظیم ، راجہ رشید محمود، مشکور حسین یاد ، ریاض مجید ، رعنا اکبر آبادی، حافظ لدھیانوی، ساغر، احمد ندیم قاسمی، جعفر طاہر، عاصی کرنالی، راغب مراد آبادی، ، اثر زبیری ، صبیح رحمانی ، مسرور کیفی، اعجاز رحمانی، خالد احمد ، سید قمر ہاشمی، عارف عبدالمتین ، صہبا اختر، سعید وارثی ، حکیم سید محمود احمد سرو سہارنپوری، ڈاکٹر عبدالخیر کشفی، طاہر سلطانی، اقبال عظیم، مسعود چشتی، شمیم تھراوی، وقار اجمیری، علیم ناصری، خالد شفیق، مسرور جالندھری ، سید نصیرالدین گولڑہ شریف، لالہ صحرائی ، قمر یزدانی ، منور بدایونی، ساجد اسدی ، اقبال سہیل،حمید صدیقی، نشور واحدی، ثانی حسنی، عامر عثمانی، تسنیم فاروقی،جلیل مانک پوری،رئیس نعمانی،سید عبدالفتاح اشرف علی گلشن آبادی،امجد حیدرآبادی، ظفر علی خان علیگ، ہمسر قادری،ابوالمجاہد، فضا ابن فیضی، ساجد صدیقی، تابش مہدی، افسر امروہوی ، ابرار کرتپوری ، ڈاکٹر ماجددیوبندی، راشد اعظم وغیرہ قابل ذکر ہیں۔
نبی کریم کی مدحت بیان کرنے میں خواتین کا حصہ بھی کم نہیں ہے، ان میں چند نمایاں اسمائے گرامی ہیں
اختر محل اختر، زاہدہ خاتون شیروانیہ، انوری بیگم، انیسہ ہارون شیروانی، سیدہ سردار بیگم اختر، مبارزالنساء، ا۔ک بدایونی، سردار انوری بیگم، خورشید آرا بیگم، قمر جہاں، مخفی بدایونی، محجوب سیتاپوری، نورالصباح نور، ادا جعفری، پروین شاکر، شاہدہ حسن، شہناز نور، فاطمہ حسن، گلنار آفریں، وضاحت نسیم، رضیہ سبحان، شاہدہ لطیف، علیم النسا ثنا، پروفیسر ریحانہ تبسم فاضلی، پروفیسر نزہت عباسی ، پروفیسر فائزہ احسان پروفیسر شاہین حبیب فوزیہ انجم، ام عبد منیب، ام بلال، بشریٰ فرخ، پروین جاوید، ریحانہ تبسم فاضلی، بشارت جبیں، حمیرا راحت، اے۔بی رخشاں، راحت آرا سہیل، صغرا فاطمہ نصیر، طلعت اشارت، مخفی امروہوی، مسعودہ خانم، ناصرہ رفیق، ناظرہ عالم، نور جہاں بنت عرب، نورین طلعت عروبہ، اور مسرت جہاں نوری ، شیبا حیدری ، ریحانہ شفاعت ناز ) اور دیگر قابل ذکر ہیں۔


پاکستان میں فروغ نعت کے سلسلے میں نمایاں خدمات انجام دینے اور نعت پر ریسرچ، نعتیہ کتب اور نعتیہ رسائل کی اشاعت کے لیے کام کرنے والی شخصیات میں راجہ رشید محمود(ماہنامہ نعت) صبیح رحمانی (نعت رنگ )، ڈاکٹر عزیز احسن، ڈاکٹر شہزاد احمد(حمد و نعت)، غوث میاں، اعجاز رحمانی، طاہر سلطانی(جہاں حمد و نعت)، شاکر القادری (فروغِ نعت)، منیر قصوری(ایوان ِنعت)، عبدالعزیز خاکی(دنیائے نعت)، آفتاب کریمی (سفیر نعت)، ڈاکٹر سرور حسین نقشبندی (مدحت)سراج قادری(دبستانِ نعت) الحاج غلام مجتبی احدی، حاجی قادر بخش ، حاجی محمد اسحاق میمن، حکیم منظور ہمدانی ، صوفی شوکت علی قادری، شیخ ثاقب شہزاد ، آفتاب احمد نقوی، پروفیسرمحمد اقبال جاوید، اقبال نجمی نور احمد میرٹھی، شاہ محمد تبریزی، طاہر قریشی، تنظیم الفردوس، جہاں آرا لطیفی اور دیگر شامل ۔
کئی غیر مسلم شعراء نے بھی نعت گوئی کی۔ان شعرا میں پنڈت دیاشنکر نسیم، چھنو لال دلگیر، پنڈت ہری چند اختر، گوپی ناتھ امن، نوبت رائے نظر، پنڈت امر ناتھ آشفتہ دہلوی، بھگوت رائے راحت کاکوروی، مہاراجہ کشن پرساد، پنڈت برج موہن دتا تریہ کیفی، رگھوپتی سہائے، فراق گورکھپوری، اوم پرکاش، باقر ہوشیارپوری، تلوک چند محروم، تربھون ناتھ زار زتشی دہلوی، کنور مہندر سنگھ بیدی سحر، بال مکند عرش ملسیانی، پریم لال شفا، کالی داس گپتا رضا، جگن ناتھ آزاد، آنند موہن گلزار دہلوی کے نام قابل ذکر ہیں۔

یہ بھی دیکھیں

شبِ معراج

معراج  تاریخ انسانی کا ایک ایسا حیرت انگیز واقعہ جس پر عقل ناقص آج بھی ...

معراج النبی ۔ فرش سے عرش تک خاتم الانبیاء کا معجزاتی سفر

معراج النبی ۔ فرش سے عرش تک خاتم الانبیاء کا معجزاتی سفر جب میزبانِ حقیقی ...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *