Notice: Function WP_Scripts::localize was called incorrectly. The $l10n parameter must be an array. To pass arbitrary data to scripts, use the wp_add_inline_script() function instead. Please see Debugging in WordPress for more information. (This message was added in version 5.7.0.) in /home/zhzs30majasl/public_html/wp-includes/functions.php on line 6078
شبِ برأت کی عبادات، اعمال اور اوراد و وظائف – روحانی ڈائجسٹـ
Wednesday , 4 December 2024

Connect with:




یا پھر بذریعہ ای میل ایڈریس کیجیے


Arabic Arabic English English Hindi Hindi Russian Russian Thai Thai Turkish Turkish Urdu Urdu
Roohani Digest Online APP
Roohani Digest Online APP

شبِ برأت کی عبادات، اعمال اور اوراد و وظائف

شبِ برأت  رحمتوں اور برکتوں کی رات 

 

 

اسلامی ہجری تقویم کے لحاظ سے سال کا آٹھواں مہینہ ’’شعبان المعظم‘‘ کہلاتا ہے۔ اس مبارک مہینے کو یہ اعزاز اور شرف حاصل ہے کہ رسولِ رحمتﷺ نے ارشاد فرمایا کہ ’’ شعبان میرا مہینہ ہے جبکہ رمضان اللہ تعالیٰ کا مہینہ ہے‘‘۔ (الجامع السیر)۔۔۔۔۔
شعبان کی پندرہویں شب گناہ گاروں کی بخش کی رات ہے۔ اس رات خداوندتعالیٰ کی خصوصی تجلیات کا نزول ہوتا ہے۔ آسمان سے ملائکہ نازل ہوتے ہیں اور اللہ کی نعمتیں اللہ کی طرف رجوع کرنے والوں میں تقسیم کی جاتی ہیں۔
قرآن مجید میں اللہ نے اس مبارک رات کا تذکرہ اس طرح فرمایا ہے۔

ترجمہ: ’’حم ، قسم ہے واضح کردینے والی کتاب کی! یقیناً ہم نے اسے بابرکت رات میں اتارا ہے ۔ بیشک ہم لوگوں کو آگاہ کردینے والے تھے ۔ اس رات میں ہرمحکم کام کافیصلہ صادر کیاجاتا ہے۔ وہ فیصلے ہمارے ہوتے ہیں اور ہم ہی بھیجنے والے ہیں‘‘۔ (سورۂ دخان۔ آیت 2 تا 5)

مفسرین کرام کی رائے کے مطابق اس آیت مبارکہ میں جس رات کا ذکر ہے وہ شعبان کی 15 ویں شب ہے اور اِسے شب برأت کے نام سے جانا جاتا ہے۔

ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہؓ فرماتی ہیں کہ میں نے ایک رات حضور پاکﷺ کو بستر پر نہ پایا تو میں پریشان ہوگئی اور آپ ﷺ کی تلاش میں جنت البقیع پہنچ گئی۔ میں نے دیکھا کہ اللہ کے رسولﷺ دعا میں مشغول ہیں۔ میں نے عرض کیا ’’یا رسول اللہﷺ! اتنی رات گئے آپ قبرستان میں کیوں تشریف فرماہیں؟‘‘۔۔۔۔۔  تو حضورﷺ نے ارشاد فرمایا: ’’اے عائشہ! آج شعبان کی پندرہ تاریخ ہے آج کی رات اللہ تعالیٰ آسمان ِدنیا میں نزول فرماتا ہے اور اس کی بخشش و عطا اس کے بندوں پر اس قدر ہوتی ہے کہ قبیلہ بنوکلب کی بکریوں سے بھی زیادہ گناہ گاروں کو بخش دیا جاتا ہے‘‘۔ (ترمذی حدیث نمبر672)
اس واقعہ کی بناء پر علمائے کرام پندرھویں شب کو قبرستان جانے اور مومنین کی ارواح کو ایصال ثواب پہنچانے کو افضل عمل قرار دیتے ہیں۔
حضرت شیخ عبدالقادر جیلانیؒ اس رات کے متعلق ارشاد فرماتے ہیں کہ ’’اس رات کئی قبریں کھدیں، اور قبروالا اپنے عیش و سرور میں مست ہے، اس رات کئی کفن دھل گئے اور کفن والا بازار میں بے خبر گھوم رہا ہے۔ اس رات کئی مکان بن گئے اور مکان والے کی موت قریب آگئی۔ اس رات کئی آدمی ملک و حکومت چاہتے ہیں مگر ان کی تباہی و بربادی کا فیصلہ ہو جاتا ہے۔ اس سے پہلے کہ یہ رات ہمیں دیکھنا نصیب نہ ہو اللہتعالیٰ سے اپنے گناہوں کی مغفرت کروا لیں‘‘۔
روایات کے مطابق اس رات اللہ پاک کے احکام کے مطابق کائنات کے انتظامی ارکان سال بھر کے لئے تمام انسانوں بلکہ تمام مخلوقات کی زندگی اور موت، تندرستی اور بیماری، خوشمالی اور تنگدستی یعنی تمام مخلوقات کے لیے وسائل کی فراہمی کا بجٹ تیار کرتے ہیں۔
شعبان کی پندرہویں شب گناہ گاروں کی بخش کی رات ہے۔ اس رات خداوندتعالیٰ کی خصوصی تجلیات کا نزول ہوتا ہے۔ آسمان سے ملائکہ نازل ہوتے ہیں اور اللہ کی نعمتیں اللہ کی طرف رجوع کرنے والوں میں تقسیم کی جاتی ہیں۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ آج شعبان کی پندرہویں رات ہے۔ اس شب میں للہ رب العزت اپنے بندوں کی طرف نظر رحمت سے دیکھتا ہے اور معافی چاہنے والوں کو معاف کرتا ہے اور رحم چاہنے والوں پر رحم فرماتا ہے اور بغض رکھنے والوں کو اِن کے حال پر چھوڑ دیتا ہے۔ (بہیقی شریف)
حضرت عائشہ صدیقہؓ فرماتی ہیں کہ حضورسرورِکائناتﷺ شعبان المعظم میں کثرت سے روزے رکھتے اور فرماتے تھے کہ اپنی جانوں کو پاک کرو۔ اپنے سینوں کو صاف کرو، کیوں کہ اس مبارک مہینہ میں رب العزت کے حضور اعمال پیش ہوتے ہیں۔ (شمائل ترمذی۔صفحہ نمبر177)
اس ماہ میں روزے رکھنے اور اس رات کثرت سے توبہ واستغفار کرنے کو پسندیدہ طریقہ قرار دیا گیا ہے۔ توبہ کے معنی ہیں رجوع کرنا، واپس آجانا، بچھڑ کر مل جانا اور شرمسار ہو کر خدا کی جانب متوجہ ہونا، ہمارے پالنے والے کو، ہمیں زندگی عطا کرنے والے کو اور ہمارے رب کو سب سے زیادہ خوشی اس وقت ہوتی ہے جب بندہ اظہار ندامت کے ساتھ عجزوانکساری کے ساتھ اللہ کے حضور جھک جاتا ہے۔ یہ رات کثرت سے استغفار کرنے کی ہے۔ اس رات ہمیں چاہیئے کہ اپنا محاسبہ کریں اور دیکھیں کہ کہیں ہمارا نام مشرک، کینہ پروریاقطع رحمی یا حقوق العباد میں حق تلفی کرنے والوں کی فہرست میں تو شامل نہیں۔ اگر ہم میں بہت سی برائیاں یا خرابیاں موجود ہیں تب بھی اس بے پناہ فضیلت والی رات میں جس میں اللہ کی رحمت پکار رہی ہے کہ جیسے بھی ہو، آؤ! پلٹ آؤ، اپنے رب کی جانب۔ یہ دربار نا امید ی کا دربار نہیں ہے اگر سوبار بھی توبہ توڑ چکے ہو تو تب بھی آجاؤ کیوں کہ اس رات رحمن و رحیم کا خصوصی فضل ہر مانگنے والے کی طلب کو پورا کرنے والا ہے۔
علامہ شامی اپنی سیرت کے ’’باب الصلوٰۃ والسلام‘‘ میں رقم طراز ہیں کہ ’’سورۂ الاحزاب کی یہ آیت کہ بے شک اللہ تعالیٰ اور اس کے فرشتے اپنے پیارے نبیؐ پر درود بھیجتے ہیں اور اے ایمان والو! تم بھی اپنے نبیؐ کی بارگاہ میں اس طرح درودوسلام عرض کیا کرو جس طرح اس کا حق ہے (یعنی خوب محبت اور کامل ادب کے ساتھ)۔ ہجرت کے دوسرے سال شعبان المعظم ہی کے مقدس مہینے میں نازل ہوئی۔۔۔۔۔صلی اللہ علی حبیبہ محمد وسلم۔۔ لہٰذا اس مہینے میں پہلے سے بھی زیادہ درود پاک پڑھنے کی کثرت کرنی چاہئے اور جو درود و سلام آسانی سے یاد ہو، وہ پڑھنا چاہئے‘‘۔
اس مبارک شب میں ذکرِ الٰہی کے ذریعے سے لوگوں کے دلوں کی صفائی ہوتی ہے اور دلوں سے زنگ اُترتے چلے جاتے ہیں۔
تلاوت قرآن پاک کرنا چاہئے کہ اللہ تعالیٰ کا اپنا کلام ہے۔ درود وسلام پورے ذوق اور صدقِ دل سے پڑھنا اور سننا چاہئے کہ رضائے رب کے حصول کا بہترین ذریعہ ہے۔ قبرستان جاکر مرحومین کے لئے فاتحہ خوانی و ایصالِثواب کرنا چاہئے کہ یہ سنتِ نبویؐ ہے۔ حضور اقدسﷺ خود اس مبارک شب میں ایسا کرتے تھے۔ صلوٰۃ قائم کرنی چاہئے۔ سورہ یٰسین کی کثرت اور دعا سے ترقیٔ رزق اور درازیٔ عمر، گیارہ سو مرتبہ استغفار سے گناہوں کی معافی اور فاتحہ کے بعد سات مرتبہ ہر رکعت میں سورہ اخلاص پڑھ کر 50 رکعت دو، دو رکعت کرکے پڑھنے اور پھر ایک سو گیارہ مرتبہ آیت الکرسی کا ورد کرنے سے دل کی ساری آرزوئیں اور خواہشات پوری ہوتی ہیں اور رحمت کے دروازے اس بندے کے لئے کُھل جاتے ہیں۔ عذابِ قبر سے نجات کے لئے دو رکعت نفل میں فاتحہ کے بعد سورہ ملک اور پھر دو رکعت نفل نماز میں فاتحہ کے بعد سورہ مزمل پڑھیں، کیونکہ سورہ مزمل اور سورہ ملک عذابِ قبر سے نجات کا ذریعہ ہیں۔

اس رات نوافل میں مشغول رہنے کے ساتھ ساتھ قرآنی آیات پرغور و فکربھی کریں۔ قرآنِ پاک کی تلاوت اور مفہوم میں غور کرنے سے اطمینان قلبی نصیب ہوتا ہے۔
شب برأ ت کی مقدس رات میں ہمیں چاہیئے کہ نیک اعمال کا عہد کریں اپنے مسلمان بھائی کی عزت و آبرو کی حفاظت کا وعدہ اپنے رب سے کریں۔ اپنے دلوں میں رحم دلی کے جذبات پیدا کریں۔ باہمی منافقتوں کو ختم کریں اور اپنے اہل وعیال ، قریبی رشتہ داروں اور ہمسایوں کے ساتھ اللہ کے پسندیدہ طریقہ پر معاملات کو استوار کرنے کی کوشش کریں۔
اس رات کی عبادات کے سلسلہ میں اولیائے کرام اور بزرگانِ دین نے مختلف طریقہ بتائے ہیں۔
شرح احیاء العلوم میں تحریر ہے کہ ’’شعبان کی پندرہویں شب میں مشائخ نے بعد نماز مغرب چھ رکعت تین سلاموں کے ساتھ ادا کرنے کا یہ طریقہ بتایا ہے۔ دو رکعت کی نیت باندھے اور دونوں رکعتوں میں سورۂ فاتحہ کے بعد سورۂ اخلاص چھ مرتبہ پڑھے۔ دو رکعت کے بعد سلام پھیر کر سورۂ یٰسین پڑھے اس کے بعد خیر و عافیت اور دارزیٔ عمر کی دعا مانگے۔ دوبارہ پھر اسی ترکیب سے دو رکعت پڑھے اور سورہِ یٰسین پڑھ کر وسعتِ رزق کی دعا مانگے پھر تیسری مرتبہ اس طرح دو رکعت پڑھے اور سورۂ یٰسین پڑھنے کے بعد ایمان پر خاتمہ کی دعا مانگے‘‘۔
بعض علماء نے اسی شب میں غسل کے بعد مندرجہ ذیل ترکیب سے نماز پڑھنے کا بہت زیادہ ثواب بیان کیا ہے۔
پہلے دو رکعت نماز تحیتہ الوضو اس ترکیب سے پڑھے کہ دونوں رکعتوں میں سورۂ فاتحہ کے بعد آیتِالکرسی ایک مرتبہ اور سورۂ اخلاص تین مرتبہ پڑھے۔ دو دو رکعت کے بعد ہر رکعت میں سورۂ قدر ایک مرتبہ اس کے بعد سورۂ اخلاص پچیس مرتبہ پڑھے۔
بزرگانِ دین نے ذکر و اذکار کے اور بھی کئی طریقے بتائے ہیں، ان میں سے چند یہ ہیں۔
*۔۔۔ سورۂ دخان کی تلاوت کریں اور معنی و مفہوم پر غور کریں۔
*۔۔۔چودہ شعبان کی شام بعد نماز مغرب چالیس مرتبہ لاحول ولا قوۃ اِلاَ با للہ العلی العظیم پڑ ھیں۔
*۔۔۔کثرت کے ساتھ استغفار پڑھے اور اپنے پچھلے گناہوں پر اللہ رحمن و رحیم سے مغفرت طلب کرے اور آئندہ ان غلطیوں اور گناہوں سے بچنے کا پختہ ارادہ کرلے۔

 

شبِ برأت کی عبادات، اعمال اور اوراد و وظائف

شبِ برأت کے موقع پر مندرجہ ذیل اورادو وظائف کے ساتھ بارگاہِ خداوندی میں عجز و انکسار کے ساتھ خود کو پیش کریں۔
1-  سورۂ الدّخان ایک مرتبہ۔ باترجمہ معنی و مفہوم پر تفکر کے ساتھ
2-   سورہ کوثر 21مرتبہ۔ باترجمہ، معنی و مفہوم پر تفکر کے ساتھ
3-   استغفار 100 مرتبہ
استغفر اللہ ربی من کل ذنب و اتوب الیہ
4-   کلمہ طیبہ 300 مرتبہ
5-   یا کریم 101 مرتبہ
6-   رات کو دو بجے حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی ؒ کے بتائے گئے طریقے کے مطابق نماز تہجد ادا کریں۔ اس کا طریقہ یہ ہے دو دو رکعت کرکے 12 رکعات ادا کریں۔ پہلی رکعت میں سورہ فاتحہ کے بعد ایک مرتبہ سورہ اخلاص (قل ھو اللہ) ٹھہر ٹھہر کر پڑھیں۔ دوسری رکعت میں دو مرتبہ سورۂ اخلاص پڑھیں اس طرح ہر رکعت میں ایک مرتبہ سورۂ اخلاص بڑھاتے جائیں۔ بارہویں رکعت میں سورۂ اخلاص بارہ مرتبہ پڑھی جائے گی۔
7-   نماز تہجد کے بعد یاحی یاقیوم 100 مرتبہ
8-   درود خضری 100مرتبہ
صلی اللہ تعالیٰ علیٰ حبیبہ محمد وسلم
9-   نماز کے فوراً بعد مراقبہ کریں۔ مراقبہ میں یہ تصور کریں کہ اللہ تعالیٰ مجھے دیکھ رہا ہے۔ بیس منٹ مراقبہ کرنے کے بعد اللہ تعالیٰ سے دعا کیجئے۔
10–   پوری رات میں کثرت سے یاحی یاقیوم کا ورد کریں۔ حضرت خواجہ معین الدین چشتی اجمیریؒ نے یاحی یاقیوم کو اسمِ اعظم قرار دیا ہے۔ آپؒ فرماتے ہیں کہ یاحی یاقیوم کثرت کے ساتھ پڑھنے سے غیبی طاقت حاصل ہوتی ہے ۔

 

 

یہ بھی دیکھیں

اقراء – خواجہ شمس الدین عظیمی

اِقْرَاء از: خواجہ شمس الدین عظیمی     اللہ تعالیٰ نے علم اور حکمت کو …

ایک عالم ہے ثناخواں آپ ﷺ کا

  اللہ کے حبیب ،نور اول ،نبی آخر، باعث تخلیق کائنات حضرت محمد ﷺ کے …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *