Connect with:




یا پھر بذریعہ ای میل ایڈریس کیجیے


Arabic Arabic English English Hindi Hindi Russian Russian Thai Thai Turkish Turkish Urdu Urdu

مغفرت ڈھونڈتی پھرتی ہے کنہگاروں کو

مغفرتـ ڈھونڈتی پھرتی ہے کنہگاروں کو

شبِ برأت میں اللہ تعالیٰ ہر مانگنے والے کو عطا کرتا ہے اورگنہگاروں کی بخشش فرماتا ہے سوائے ان لوگوں کے جو مشرک ہوں، ناحق قتل کرتے ہوں، نشہ میں مبتلا ہوں، دلوں میں بغض اور خونی رشتوں کا لحاظ نہ کرتے ہوں۔ غیبت ، والدین کی نافرمانی اورتکبر کرنے والے بھی اس رات اللہ کی رحمت سے محروم رہتے ہیں۔

 

ماہِ شعبان کی چودہ تاریخ کی شب ایسے ہی مبارک ومسعود اوقات میں ہے جن میں ربِ کائنات کی شانِ کریمی ورحیمی کا خصوصی ظہور ہوتا ہے اور اپنے اطاعت شعار بندوں کی طرف اس کی رحمتِ عام متوجہ ہوتی ہے۔ شب کے وقت یوں بھی عام طور پر اللہ تبارک وتعالیٰ کی طرف سے برکت کا نزول اور اس کا انعام واکرام زیادہ ہوتا ہے۔
شبِ برأت کا تذکرہ اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں بھی کیا ہے، ارشاد ہوتا ہے

’’اس میں بانٹ دیا جاتا ہے ہر حکمت والا کام‘‘۔ [سورۂ دخان: آیت 2]

شبِ برأت ایک ایسی اہم رات ہے جس میں فرد، قوم، ملک اور سلطنت کی تقدیروں میں آئندہ سال کے دوران یعنی شعبان سے شعبان تک جو کچھ ہونے والا ہے وہ سب کچھ اور جس دن، جس گھڑی، جس جگہ اور جس وجہ سے ہونے والا ہے ان سب کی تفصیلات مع جزئیات، کاتب تقدیر لوحِ محفوظ سے ظاہر کرکے فرشتوں کو عملدرآمد کی غرض سے دے دیا جاتا ہے۔ گزشتہ حالات یا تو بدستور برقرار رکھے جاتے ہیں یا ان میں بہتر یا ابتر تبدیلی کردی جاتی ہے۔ گویا آج کی رات تاریخ سازی اور تقدیر سازی کی رات ہے۔
اللہ کے وسائل اس کی نعمتیں ،رحمتیں لامحدود ہیں اس کا اپنا فرمان ہے

وَرَحْـمَتِىْ وَسِعَتْ كُلَّ شَىْءٍ [سورۂ اعراف: آیت156]  ’’میری رحمت ہر شے پر وسیع ہے‘‘

اللہ کے اس رات کو Disclose کرنے کی حکمت اصل میں ’’ترغیب و ترہیب‘‘ ہے، جب اللہ نے یہ بتادیا کہ آج کی رات سب احکامات نافذ کرنے کے لیے سپرد کیے جارہے ہیں تو ساتھ ہی یہ بتادیا کہ اگرچہ یہ میرا طے شدہ بجٹ ہے مگر یہ بات بھی ذہن میں رکھو کہ میں نے ناصرف لوحِ محفوظ تخلیق کیا ہے بلکہ لوح محفوظ کا مالک بھی ہوں، اگر کوئی سچے دل سے توبہ کرلے تو میں لکھا ہوا مٹابھی دیتا ہوں اور نہ لکھا ہو تو لکھ بھی دیتا ہوں۔ یعنی اگر ردو بدل کا امکان نہ ہوتا تو اس رات کاذکر نہ کیا جاتا ۔
حضورپاکﷺ نے فرمایا ہے کہ دو چیزیں تقدیر کو بدل دیتی ہیں۔ ارشادِ اقدس ہے:

لَا يَرُدُّ الْقَدَرَ إِلَّا الدُّعَاءُ وَلَا يَزِيدُ فِي الْعُمْرِ إِلَّا الْبِرُّ 

’’تقدیر نہیں بدلی جاتی مگر دعا سے اور عمر نہیں بڑھائی جاسکتی مگر نیکی سے‘‘۔(مسلم)

گویا اس رات کو بنایا جانا اللہ کے کرم کی بدولت ہے۔
شعبان سے پہلے ماہ رجب شروع ہوتے ہی رسول اکرمﷺاہتمام فرمانے لگتے۔ چنانچہ حضرت انسؓ بیان کرتے ہیں کہ جب ماہِ رجب آتا تو رسول اللہﷺ دعا کرنے لگتے کہ ’’ایِاللہ ! ہمارے لیے رجب وشعبان کو بابرکت بنا اور ہمیں ماہِرمضان تک پہنچا‘‘۔ (بیہقی ومشکوٰۃ)
حضرت عائشہ صدیقہ ؓ کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہﷺ کو ماہِ رمضان کے علاوہ ماہِ شعبان سے زیادہ کسی ماہ میں روزے رکھتے نہیں دیکھا۔ (بخاری ومسلم)
حضرت عائشہ صدیقہؓ بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا ہے’’ تم جانتی ہو کہ شعبان کی پندرہویں شب میں کیا ہوتا ہے۔۔۔۔۔؟ میں نے عرض کی کہ یا رسول اللہﷺ ! اس میں کیا ہوتا ہے۔۔۔۔۔؟آپﷺ نے ارشاد فرمایا’’ اس شب میں اس سال کے پیدا ہونے والے اولادِ آدم لکھ دیے جاتے ہیں اور اس شب میں اس سال کے مرنے والے سبھی انسان لکھ دیے جاتے ہیں اور اس شب میں ان کے اعمال اُٹھائے جاتے ہیں اور اس شب میں ان کا رزق اُتارا جاتا ہے‘‘۔ (بہیقی و مشکوٰۃ)
حضرت علی ؓبیان کرتے ہیں۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا ’’جب شعبان کی پندرہویں شب (شب برأت) آئے تو ذکر وعبادت کرو اور دن میں روزہ رکھو۔ کیونکہ اللہ تبارک وتعالیٰ اس شب میں غروب آفتاب ہوتے ہی آسمانِ دنیا کی طرف توجہ و التفات فرماتا ہے اور ارشاد باری تعالیٰ ہوتا ہے کہ کون ہے جو مجھ سے طلب مغفرت کرے تو میں اس کی مغفرت کردوں۔۔۔۔۔؟ کون ہے جو طلب رزق کرے تو میں اسے رزق دے دوں۔۔۔۔۔؟ کون مبتلائے مصیبت ہے کہ میں اسے عافیت دے دوں۔۔۔۔۔؟ صبح تک اسی طرح ارشاد ہوتا رہتا ہے‘‘۔ (سنن ابن ماجہ)
حضرت ابو بکر صدیق ؓ نے بیان کیا۔ رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا ’’ شعبان کی پندرہویں شب میں اللہ تعالیٰ آسمان دنیا کی طرف جلوہ گری فرماتا ہے اور مشرک وکینہ پرور کے سوا ہر مسلمان کی مغفرت فرمادیتا ہے‘‘۔ (بیہقی و ابن ماجہ بروایت حضرت ابو موسیٰ اشعری)
حضرت عبد اللہ بن عمرو بن العاص روایت کرتے ہیں۔ رسول اللہ نے ارشاد فرمایا’’ اللہ تبارک وتعالیٰ شبِنصف شعبان میں اپنی مخلوق کی طرف نظرِ رحمت فرماتا ہے اور ناحق قتل کرنے والوں اور بغض وکینہ رکھنے والوں کے علاوہ سارے مسلمانوں کی مغفرت فرمادیتا ہے‘‘۔ (مسند احمد ومشکوٰۃ ومجمع الزوائد)
حضرت عائشہ صدیقہؓ کی بیان کردہ ایک طویل حدیث کے مطابق یہ لوگ بھی محروم مغفرت رہتے ہیں یعنی ناطہ توڑنے والے ، تکبرکرنے والے، ماں باپ کی نافرمانی کرنے والے اور شراب نوشی کرنے والے۔ (شعب الایمان للبیہقی)
حضرت عثمان بن محمدؓ نے بیان کیا۔ رسولِاللہﷺ نے ارشاد فرمایا’’ ایک شعبان سے دوسرے شعبان کے درمیان لوگوں کی موت کا وقت اس شب میں لکھ دیا جاتا ہے اور انسان نکاح کرتا ہے اور اس کے بچے پیدا ہوتے ہیں، حالانکہ اس کا نام مُردوں کی فہرست میں لکھا جاچکا ہوتا ہے۔(شعب الایمان للبیہقی والجامع الاحکام القرطبی)
یہ رات ہمارے لیے عملی زندگی میں کیا پیغام لاتی ہے اس کے لیے ہمیں حضور نبی کریمﷺ کے اس ارشاد کو سامنے رکھنا چاہیے۔ آپﷺ فرماتے ہیں ’’اس رات اللہ تعالیٰ بے شمار انسانوںکی بخشش فرماتا ہے قبیلہ بنو کلب کی بکریوں کے بالوں سے بھی زیادہ لیکن پھر چند لوگوں پر اس کے نظرکرم نہیں پڑتی ‘‘ پوچھا گیا کہ ’’وہ بد نصیب کون ہیں؟‘‘۔
فرمایا’’مشرک جو خدا کی صفات میں دوسروں کو شریک کریں، کینہ پرور جن کے سینے بغض اور عداوت سے بھرے پڑھے ہیں۔ رشتہ داروں سے صلح رحمی نہ کرنے والے، مغرور اور متکبر لوگ اور والدین کے نافرمان وغیرہ‘‘۔
اگر اس بات میں ہم اس واضح ہدایت کی روشنی میں اپنی اصلاح کرلیں تو ہماری معاشرتی زندگی میں کیسا انقلاب آجائے۔۔۔۔۔! شہر شہر، بستی بستی اور قریہ قریہ جنت کا سماں پیش کرنے لگیں خصوصا ً ہمارے ملک میں جہاں تفرقہ و انتشار پھیلتا جارہا ہے۔ اس کے برعکس اگر آج ہم دین اسلام کی رسی کو مضبوطی سے تھام لیں تو کوئی وجہ نہیں کہ ہمارے تمام مسائل ختم نہ ہوجائیں۔ یہ رات لالچی، حرص پرست اور دولت کے پیچھے جان دینے والوں کو ایک واضح سبق دیتی ہے آخرت کی فکر اور دنیا کی بے ثباتی کی طرف ہماری توجہ مرکوز کراتی ہے جو لوگ اس دنیا کو دائمی سمجھ بیٹھے ہیں، ان کے لیے یہ رات ایک خاص علامت ہے وہ چشمِ بصیرت سے اس رات کا جائزہ لیں آج ہمیں کدورت دور کرنے ، حقوقِالعباد کا احساس کرنے اور فسق وفجور سے اجتناب برتنے کا عہد کرنا چاہیے۔ یہی اس مبارک رات کا تحفہ ہے اس کا پیغام ہے جس کی روشنی میں ہم اپنی اصلاح کرسکتے ہیں اور رمضانِالمبارک جو تزکیۂ نفس اور قرآن پاک کے نزول کا مہینہ ہے اسے صحیح طور پر منانے کے لیے خود کو استقبالیہ انداز میں تیار کرسکتے ہیں، جس طرح آمد بہار سے سوکھی اور خزاں رسیدہ ٹہنیوں میں جان پڑ جاتی ہے مردہ پودوں میں بھی زندگی کے آثار نظر آنے لگتے ہیں اسی طرح گنہگاروں کے دل ماہشعبان المعظم میں روشنی پکڑتے ہیں مردہ دل بیدار ہوجاتے ہیں۔ حتیٰ کہ رمضان المبارک میں یہی دل انوارِخداوندی کا مرکز بن جاتے ہیں اور بے شمار مصیبت زدہ لوگ شعبان اور رمضان کے مقدس مہینوں میں اپنی اصلاح کرلیتے ہیں۔ حضور نبی مکرمﷺ نے فرمایا کہ رمضان اللہ کا مہینہ ہے اور شعبان میرا مہینہ ہے اندازہ کیجیے کہ جس چیز کو حضور اکرم ﷺ اپنے تعلق کا شرف بخشیں اس کے تقدس و فضلیت کا معیار کیا ہوگا اسی مبارک اور پرتقدس ماہ کی پندرھویں شب کو شبِ برأت کا نام دیاگیا ہے جس کے معنی نجات کی رات کے ہیں۔
9

 

یہ بھی دیکھیں

جنات، آسیب، شر، سحر،حسد، نظربد اور خوف سے نجات کے لیے دعائیں اور وظائف

جنات، آسیب، شر، سحر،حسد، نظربد اور خوف سے نجات کے لیے دعائیں اور وظائف جنات، ...

کینسر کا سبب بننے والی غذائیں

کینسر کا نام سنتے ہیں انسان پر ایک خوف سا طاری ہوجاتا ہے۔ ایک رپورٹ ...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *