Notice: फंक्शन WP_Scripts::localize को गलत तरीके से कॉल किया गया था। $l10n पैरामीटर एक सरणी होना चाहिए. स्क्रिप्ट में मनमाना डेटा पास करने के लिए, इसके बजाय wp_add_inline_script() फ़ंक्शन का उपयोग करें। कृपया अधिक जानकारी हेतु वर्डप्रेस में डिबगिंग देखें। (इस संदेश 5.7.0 संस्करण में जोड़ा गया.) in /home/zhzs30majasl/public_html/wp-includes/functions.php on line 6078
کیفیات مراقبہ – ستمبر 2019ء – روحانی ڈائجسٹ
सोमवार , 8 दिसम्बर 2025

Connect with:




یا پھر بذریعہ ای میل ایڈریس کیجیے


Arabic Arabic English English Hindi Hindi Russian Russian Thai Thai Turkish Turkish Urdu Urdu
Roohani Digest Online APP
Roohani Digest Online APP

کیفیات مراقبہ – ستمبر 2019ء

ان صفحات پر ہم مراقبے کے ذریعے حاصل ہونے والے مفید اثرات مثلاً ذہنی سکون، پرسکون نیند، بیماریوں کے خلاف قوتِ مدافعت میں اضافہ وغیرہ کے ساتھ روحانی تربیت کے حوالے سے مراقبے کے فوائد بھی قارئین کی خدمت میں پیش کرتے ہیں۔

Image Map

خود اعتمادی کی کمی

تنہائی، غربت، مفلسی اور بےآرامی نے ہمارا گھر دیکھ لیا تھا۔ خواہشات تو الگ ضرورتیں پوری کرنا بھی مشکل ہوگیا تھا۔ مایوسی اور گھٹن کے اس ماحول میں میری زبان پر ہر وقت یہ شعر رہتا تھا۔
غریب ِشہر تو فاقے سے مر گیا عارفؔ
امیرِ شہر نے ہیرے سے خود کشی کرلی
اکثر لوگ اپنے بچپن کی یادوں کو زندگی کا سرمایہ قرار دیتے ہیں لیکن میں جب پیچھے مڑ کر اپنے بچپن پر نظر ڈالتی ہوں تو سوائے مفلسی کے کچھ دکھائی نہیں دیتا۔ چھوٹی چھوٹی چیزوں کے لیے ترسا کرتی تھی۔ کھلونوں سے صرف خیالوں میں ہی کھیلا کرتیتھی۔
ایک مرتبہ میں نے بابا سے گڑیا کی فرمائش کی، گڑیا تھوڑی مہنگی تھی۔ بابا چند روز تو ٹالتے رہے پھر ایک رات میں نے بابا کو روتے ہوئے دیکھا۔ وہ اپنے کمرے میں بیٹھے رو رہے تھے ان کی زبان سے ادا ہونے والے الفاظ یہ تھے۔
‘‘میں اپنی بیٹی کی فرمائش کیسے پوری کروں۔’’ بابا کی اداسی دیکھ کر پھر میں نے کسی کھلونے کی فرمائش کبھی نہ کی۔
میری روداد کچھ یوں ہے….
میں نے ایک دور افتادہ دیہی علاقے میں آنکھیں کھولیں، آٹھ سال پہلے کھیتوں کی پگڈنڈیوں پر ننگے پاؤں چلتے ہوئے میرے پاؤں کے انگوٹھے پر شاید کسی چیز نے کاٹ لیا یا کوئی زہریلا کانٹا چبھ گیا۔ پیسے نہ ہونے کی وجہ سے مناسب علاج نہ ہوسکا۔ تین ماہ میں چلنے پھرنے سے عاجز آگئی۔ ماں نے اپنے کانوں کی بالیاں بیچ کر بابا کو پیسے دے کر مجھے ڈاکٹر کے پاس بھیجا۔ ڈاکٹر نے معائنہ کے بعد بتایا کہ دائیں پاؤں کی انگلیوں میں زہر پھیل گیا ہے۔ ڈاکٹر نے پانچوں انگلیاں کاٹ دیں۔ پھر بہت دنوں تک پاؤں پر پٹیاں بندھی رہیں۔ میں اپنے پاؤں کو دیکھ کر بہت روتی مگر کر کچھ نہیں سکتی تھی۔ غربت، صحیح خوراک اور علاج میسر نہ ہونے کے باعث زخم خراب ہوتا گیا۔ جو پیسہ تھا وہ گاؤں کے حکیم سے علاج کرانے پر خرچ ہوگیا مگر افاقہ نہ ہوا۔ یوں دو سال میرے عذاب میں کٹے۔ اس دوران میرے زخموں میں پیپ پڑ گئی۔ بابا نے لوگوں سے ادھار لیا اور مجھے شہر کے بڑے اسپتال لے گئے۔ یہاں ڈاکٹروں نے بتایا کہ غلط علاج سے زہر پھیل گیا ہے اور اب پاؤں کاٹنا پڑے گا۔فوری طور پر پاؤں نہ کاٹا تو باقی جسم میں زہر پھیل سکتا ہے۔ مجھے اس بارے میں کچھ نہیں بتایا گیا مگر امی میرے پاؤں کاٹنے کی خبر سے بہت اداس تھیں وہ مجھے جھوٹی تسلی بھی دے رہی تھیں لیکن آنکھوں میں نہ رکنے والے آنسو بتا رہے تھے کہ بات کچھ اور ہے۔ دوسرے روز میرا پاؤں پیر آپریشن کے ذریعے جسم سے الگ کردیا گیا۔ جب مجھے ہوش آیا تو میں بہت روئی ۔ امی سے کہا کہ اب اس ادھورے جسم کی کیا ضرور ہے۔ اگر میں مر رہی تھی تو آپ لوگوں نے مجھے مرنے کیوں نہ دیا۔ بابا نے اور ڈاکٹر صاحب نے بہت سمجھایا۔ ڈاکٹر صاحب کہنے لگے اللہ نے تمہیں نئی زندگی عطا کی ہے ان لوگوں کا تصور کرو۔ جن کے ہاتھ بھی نہیں ہوتے۔ مجھے معلوم ہے کہ تم ذہنی طور پر کافی مایوس ہو۔ اگر ہمت کرو تو اب بھی تم وہ تمام چیزیں حاصل کرسکتی ہوں جو دوسرے کرسکتے ہیں۔ میں نے روتے ہوئے کہا ڈاکٹر صاحب یہ اب ممکن نہیں۔ ڈاکٹر صاحب کہنے لگے۔ بیٹا ہمت کرو اور اپنے اندر اعتماد پیدا کرو۔ اعتماد کامیابی کی کنجی ہے۔ شام کو میں اپنے ایک دوست سے تمہاری ملاقات کراؤں گا۔ وہ لوگوں کے کام آتے ہیں شاید تمہاری بھی کچھ مدد کرسکیں۔ شام کو ڈاکٹر صاحب کے دوست آئے۔ بہت شفقت سے ملے۔ میرا حوصلہ بڑھایا اور یہ بھی یقین دلایا کہ پاؤں کے زخم ٹھیک ہونے کے بعد مجھے مصنوئی ٹانگ لگوا دیں گےاور انہوں نے کہا کہ تمہیں اعتماد کی سخت ضرورت ہے اگر تم مختلف مشقوں کے ساتھ مراقبہ کی مشقیں بھی کرو تو تم چلنے پھرنے کے قابل ہوجاؤ گی۔ تمہاری ذہنی کیفیت بہت جلد بہتر ہوجائے گی۔ میں نے ان سے کہا میں تھوڑا پڑھی لکھی تو ہوں مگر مراقبہ کے بارے مجھے کچھ نہیں پتا…. کوئی بات نہیں میں آپ کو اس بارے میں تفصیل سے آگاہ کردوں گا۔ پھر انہوں نے مجھے مراقبہ کےبارے میں بتایا۔ میں نے کہا ایک مشق کے ذریعے میری معذوری کس طرح ٹھیک ہوگی۔ وہ بولے اعتماد کیبدولت۔
چند ماہ بعد وعدے کےمطابق ڈاکٹر صاحب کے دوست نے مجھے مصنوعی ٹانگ لگوادی۔ وہ ایک رفاعی ادارے سے منسلک تھے۔ پھر انہوں نے مراقبہ کی مشقیں کرنے کی تاکید کی۔ مصنوعی پیر لگوانے کے بعد میں نے ہمت کرکے ان کے بتائے ہوئے طریقے کے مطابق مراقبہ کا آغاز کیا۔ مگر ذہنی سکون نہیں ملا۔ کئی روز تک مشق جاری رہی۔ ایک روز ان سے رابطہ کیا تو وہ مسکرائے دیکھو آپ نے اپنی بہتری کے کام کا آغاز کردیا ہے۔ جلد ہی تم اپنے مقصد میں بھی کامیاب ہوجاؤ گی۔
انہوں نے مراقبہ کے بارے میں مزید بتایا اور مراقبہ جاری رکھنے کو کہا۔
ایک روز مراقبہ میں بیٹھی تھی کہ پاؤں میں درد محسوس ہوا درد کی شدت میں اضافہ ہوتا گیا یہاں تک کہ منہ سے چیخ نکل گئی۔
مراقبہ میں جب بھی بیٹھتی مجھے اپنی کٹی ہوئی ٹانگ یاد آجاتی۔ کوشش کے باوجود مراقبہ میں یکسوئی نہیں ہو رہی تھی۔ ایک آس تھی کہ شاید مراقبہ میری زندگی میں کچھ سکون لے آئے۔ اسی امید پر مراقبہ کرتی رہی۔ کافی عرصہ گزر گیا مگر خواہش کے مطابق فوائد حاصل نہیں ہوئے بلکہ بعض اوقات تو زندگی کی محرومیاں مزید اداس کردیتیں۔
ایک روز صبح سے بےچینی ہو رہی تھی۔ ظہر، عصر، مغرب اور عشاء کی نماز کے بعد مراقبہ میں بیٹھ گئی مگر ذہن یکسو نہیں ہورہا تھا بار بار یہ خیال آرہا تھا کہ فضول میں مراقبہ کرکے اپنا وقت ضائع کر رہی ہوں۔ اس کے ذریعے لائف میں بہتری کبھی نہیں آئے گی۔ اس سوچ سے میری آنکھوں میں آنسو آجاتے لیکن اندر سے آواز آتی نہیں…. مراقبہ سے ایک دن زندگی میں بہتری ضرور آئے گی۔ یہ ہی امید مراقبہ جاری رکھنے پر آمادہ کر رہی تھی، مراقبہ جاری رہا۔ آہستہ آہستہ مراقبہ میں سکون محسوس ہونے لگا۔ ذہنی سکون سے نیند اچھی آنے لگی۔
ایک روز مہمان آئے ہوئے تھے میں مہمانوں سے خوش اخلاقی اور اعتماد سے گفتگو کر رہی تھی۔ گھر والے مجھے حیرت سے دیکھ رہے تھے۔ مہمانوں کے جانے کے بعد سب نے میری اس تبدیلی کی تعریف کی۔
مراقبہ سے جینے کی آرزو پیدا ہوئی ہے۔ اعتماد میں اضافہ ہوا ہے۔ صحت بہتر ہونے سے مثبت سوچ پروان چڑھنے لگی ہے۔ گھر میں امی کے کام میں ہاتھ بٹاتی ہوں۔ کوشش کرتی ہوں کہ میرے رویے سے کسی کو یہ احساس نہ ہو کہ میں معذورہوں۔
حیرت انگیز طور پر میری ذہنی صلاحیت میں اضافہ ہوا ہے۔ جب بابا اور اماں مجھے اعتماد سے چلتا پھرتا دیکھتی ہیں تو انہیں بہت خوشی ہوتی ہے۔

یہ بھی دیکھیں

مراقبہ برائے خاتونِ خانہ

شوہر و بیوی کاروانِ حیات کے دو اہم رکن ہیں۔ بچوں کی تعلیم و تربیت …

امیرالمومنین خلیفۂ دوم عمر فاروقؓ

اللہ کے آخری نبی حضرت محمد رسول اللہ ﷺ کو توحید کی دعوت دیتے ہوئے …

प्रातिक्रिया दे