Notice: Function WP_Scripts::localize was called incorrectly. The $l10n parameter must be an array. To pass arbitrary data to scripts, use the wp_add_inline_script() function instead. براہ مہربانی، مزید معلومات کے لیے WordPress میں ڈی بگنگ پڑھیے۔ (یہ پیغام ورژن 5.7.0 میں شامل کر دیا گیا۔) in /home/zhzs30majasl/public_html/wp-includes/functions.php on line 6078
بانجھ پن لاعلاج نہیں!! – روحانی ڈائجسٹـ
بدھ , 4 دسمبر 2024

Connect with:




یا پھر بذریعہ ای میل ایڈریس کیجیے


Arabic Arabic English English Hindi Hindi Russian Russian Thai Thai Turkish Turkish Urdu Urdu
Roohani Digest Online APP
Roohani Digest Online APP

بانجھ پن لاعلاج نہیں!!

قسط 1

اولاد اللہ تعالیٰ کی عظیم ترین نعمتوں سے ہے۔ اولاد کی خواہش ایک قدرتی امرہے ۔شادی کے بعد کسی جوڑے کی ہاں اولاد ہونے میں تاخیر ہونے لگے تو نہ صرف وہ میاں بیوی بلکہ ان دونوں کے والدین اوربہن بھائی بھی فکر مند ہوتے ہیں۔ سسرال ہو یا عورت کا میکہ شادی کے بعد دونوں جگہ اس جوڑے کے ہاں سے خوشیوں کی خبرکا انتطار شروع ہوجاتاہے۔شادی کے چھ سات ماہ بعد بھی دلہن کا‘‘پاؤں بھاری’’ ہونے کی خبر نہ آئے تو بعض گھرانوں میں دلہن سے سوالات شروع ہوجاتے ہیں۔ کیوں بھئی…. خوش خبری کب تک آئے گی….؟ تم دونوں کے کیا ارادے ہیں…. کیا کوئی احتیاط چل رہی ہے…. ؟ اور اسی نوعیت کے دیگر سوالات ….
کسی جوڑے کے ہاں اولادہونے میں تاخیر ہو تو زیادہ تر سوالات عورتوں سے ہی کئے جاتے ہیں۔ کیوں بہن…. سب ٹھیک ہے نا….؟ لیڈی ڈاکٹر کوکھایا…. ٹیسٹ کروائے….؟
قدرت نے تخلیق کی زیادہ ذمہ داریاں عورت کے سپرد کی ہیں۔ نئی نسل کی تخلیق میں مرد کا کام تو صرف اپنی زوجہ کے ہیضے کو بارآور (Fertilize) کردینا ہے۔
بانجھ پن infertility کے موضوع پر ایک خصوصی تحریر….

شازیہ سوچوں میں غرق بیٹھی ہوئی تھی۔ شادی سے لے کر آج تک کا منظر اس کی آنکھوں میں گھوم رہا تھا۔
میں اپنے بہن بھائیوں میں سب سے چھوٹی ہوں۔ ہر ایک مجھے پیار کرتا ہے۔ امی ابو ہر کوئی ناز اٹھاتا۔ جب میرا رشتہ آیا پورے گھر میں خوشیاں تھیں۔ ہر کوئی فرحان کی تعریف کررہا تھا۔ فرحان نے MS کیا تھا۔ وہ اچھی پوسٹ پر تھے، دو ہفتے کے بعد منگنی کی رسم ہوئی۔
تقریباً چھ ماہ کے بعد شادی کی تاریخ مقرر ہوئی۔ مایوں، مہندی کی تمام رسمیں خوب اچھی طرحہوئیں۔
جب میں رخصت ہو کر اپنے سسرال آئی تو بکرے کا صدقہ اتارا گیا۔ اس گھر میں آکر مجھے ماحول اجنبی نہ لگا۔ شادی کے دو ہفتے کیسے گزرے پتہ ہی نہ چلا….اس کے بعد ہم ہنی مون کے لیے ملائیشیا چلے گئے۔ میری ساس فون پر خیریت پوچھتیں۔ ملائیشیا سے واپسی پر ہم سب کے لیے تحفے بھی لائے۔ میں ہر طرح بہت خوش تھی۔
ہمارے معاشرے کا عام رواج ہے کہ شادی کے بعد بہت جلد ہی خاندان کے لوگ مختلف قسم کے سوالات شروع کردیتے ہیں۔ ہر ایک کو یہ فکر ہوتی ہے کہ نئے جوڑے کے ہاں بچے کی آمد کب ہوگی….؟
ہماری شادی کو چھ ماہ کا عرصہ گزر گیا تھا۔ مجھ سے بھی اس قسم کے سوالات شروع ہوگئے۔
کیوں بھئی…. سب ٹھیک ہے نا….؟
لیڈی ڈاکٹر…. کو دکھایا…. ٹیسٹ کروائےٕ….؟
شادی کو نو ماہ ہوئے تھے۔ جب میری ساس مجھے ایک لیڈی ڈاکٹر کے پاس لے کر گئیں۔ ان ڈاکٹر صاحبہ نے میری ٹیسٹ کروائے۔ یہ سب ٹیسٹ نارمل آئے۔
ابھی شادی کو دن ہی کتنے ہوئے ہیں۔
آرام سے رہو۔
لیڈی ڈاکٹر کی یہ بات سن کر میری ساس نے کہا کہ ان کی خواہش ہے کہ گھر میں ننھے مہمان کی آمد جلدی ہوجائے۔
دیکھیے….! یہ ضروری نہیں کہ شادی کے فوراً بعد حمل ہوجائے۔ کبھی نارمل حالت میں بھی شادی کے بعد سات آٹھ مہینے یا سال ڈیڑھ سال تک حمل نہیں ہوتا۔
لیکن ڈاکٹر صاحبہ…. پھر بھی…. اگر آپ میری بہو کو کوئی دوا دینا چاہیں۔
میری ساس کی یہ بات سن کر ڈاکٹر صاحبہ نے کہا کہ انہیں ابھی تو کسی دوا کی ضرورت نہیں ہے۔
وقت گزرتا رہا۔ گیارہ ماہ ہوگئے۔ ایک دن پھر میری ساس نے کہا کہ ایک قابل ڈاکٹر کا پتہ چلا ہے۔ ہم کل ان کے پاس چلیں گے۔
فرحان آپ اپنی امی کو کچھ نہیں کہتے۔ کیا میں روز روز ڈاکٹروں کو دکھاتی رہوں۔
فرحان غصے سے بول پڑے کہ مجھے اولاد کی خوشیاں دینا تمہاری ذمہ داری ہے۔ بچے پھول اور کتاب سے محبت کا خیال صرف خواب نہیں حقیقت ہے بلکہ مجھے تو پھولوں اور کتاب سے بھی کہیں زیادہ بچے حسین، پرکشش اور دلچسپ لگتے ہیں۔
میں خاموش ہوگئی۔
ایک چینی کہاوت کے مطابق عورتیں آدھاآسمان سمیٹ رکھتی ہیں لیکن اگر یہ کہاوت درست ہے تو پھر آدھے آسمان کی مالک عورتوں کا مقدر تنگ و تاریک، سرد و سخت زمین جیسا کیوں ہے….؟
تھوڑی دیر گزری تھی کہ میری اسکول کی ایک دوست آئی۔ مجھے دیکھ کر کہنے لگی کیا بات ہے اتنی چپ چپ کیوں ہو۔
میری بات سن کر اس نے کہا اطمینان رکھو! اللہ تعالیٰ کی ذات سب سے بڑی ہے۔ اس نے بتایا کہ میری بہن کی ساس عمرہ کرنے گئی تھیں۔ انہوں نے وہاں جاکر دعائیں کیں۔ عمرے سے واپسی کے چند ماہ بعد ان کے ہاں خوش خبری ہوئی اور آٹھ سال بعد بیٹا ہوا جبکہ دونوں کے ٹیسٹ ٹھیک تھے۔
میں نے کہا دونوں کا مطلب….؟
کہا تمہارے شوہر نے اپنا ٹیسٹ نہیں کروایا….؟
میں نے کہا نہیں…. میری اتنی ہمت کہاں کہ میں اپنی ساس کے سامنے کچھ بول سکوں۔
اس نے کہا اچھی امید رکھو۔ تمہاری ساس جس ڈاکٹر کے پاس لے جارہی ہیں وہ ضرور تمہارے شوہر کے ٹیسٹ بھی کروائیں گی۔ یہ بات مجھے اس لیے معلوم ہے کہ میری بہن نے انہیں ہی دکھایا تھا….
تم خوش ہوجاؤ اور کل ضرور ڈاکٹر کے پاس چلی جانا اچھا….
اللہ کا نام لے کر میں ان ڈاکٹر صاحبہ کے پاس چلی گئی۔ ڈاکٹر نے پہلے میرے پرانے ٹیسٹ اور
U/S دیکھا اور کہا یہ ٹیسٹ تو ٹھیک ہے۔
شوہر کے Semen کا ٹیسٹ
بیضہ دانی (Ovary) کی صلاحیت کا ٹیسٹ
Tube کے ٹیسٹ
انہوں نے میری ساس سے کہا یہ ٹیسٹ کرواے کے بعد آپ لوگ آئیں۔ ڈاکٹر صاحبہ کی یہ بات سن کر میری ساس کا منہ جیسے اتر گیا۔
گھر میں آکر ساس نے کہا چلو بھئی پتہ چل گیا۔ میرے بیٹے کے ہاں اولاد نہیں ہوگی کیونکہ فرحان میں خرابی ہو ہی نہیں سکتی….
میں بالکل چپ تھی…. کافی دن گھر میں خاموشی رہی۔ فرحان بھی چپ رہے۔ ایک ماہ کا عرصہ گزرگیا۔
ایک دن میری ساس کی بہن اور بہنوئی لندن سے آئے۔ انہوں نے مجھ سے سوال کیا کہ تم نے کوئی خوش خبری نہیں دی۔ میں چپ تھی کہ ساس بول اٹھیں کہ ڈاکٹر کو دکھایا تھا اس نے کہا کہ فرحان کے ٹیسٹ کروائیں۔ بھلا یہ بھی کوئی بات ہے….؟
میری ساس کی بہن بولی ڈاکٹر نے ٹھیک کہا ہے۔ جو ٹیسٹ شازیہ کے لیے لکھے ہیں وہ تو بالکل ٹھیک ہیں۔ اب فرحان کو ٹیسٹ کروانے ہوں گے۔
آپا آپ کیوں دیر کر رہی ہیں۔ انہوں نے فرحان سے بھی بات کی اور انہیں ٹیسٹ کے لیے راضی کیا۔
فرحان کا ٹیسٹ ہوا۔ اس کی ٹیسٹ رپورٹ آگئی مگر سب چپ تھے۔ مجھ سے کوئی بات نہیں کر رہا تھا۔ میری ساری رپورٹس اور فرحان کی رپورٹ میری ساس نے ڈاکٹر کو دکھائی۔
ڈاکٹر نے کہا آپ کی بہو بالکل ٹھیک ہے مگر خرابی آپ کے بیٹے میں ہے۔
ڈاکٹر صاحبہ نے میری ساس کو بتایا کہ فرحان کی ٹیسٹ رپورٹ کے مطابق ان کے جرثوموں کی تعداد کم ہے۔ یہ کمی کچھ علاج سے ٹھیک ہوسکتی ہے۔
***
شازیہ اور فرحان کی یہ کہانی، ایک نہیں ایسے لاتعداد شادی شدہ جوڑوں کی کہانی سے ملتی جلتی ہے جن کے ہاں شادی کے چند ماہ بعد یا ایک ڈیڑھ سال بعد اولاد کی امید نہیں ہوئی۔ شادی کے ایک ڈیڑھ سال بعد تک حمل قرار نہ پائے تو مرد یا عورت کی تولیدی صحت میں کسی خرابی کا امکان ہوسکتا ہے۔ شادی کے بعد میاں بیوی کے درمیان تعلقات طبعی طور پر بالکل ٹھیک ہوں لیکن ان کے ہاں اولاد نہ ہوپائے تو اس مرض کو بانجھ پن (Infertility) کہاجاتا ہے۔
بانجھ پن بنیادی طور پر دو اقسام کا ہوتا ہے۔

1۔ابتدائی بانجھ پن :Primary Infertility

انسانوں میں اس بارآوری کے لیے قدرت نے جو نظام بنایاہے اس کے تحت ہر ماہ ایک مخصوص دن زوجین کے ملاپ سے بیضے کی بار آوری ہوسکتی ہے۔خاتون کانسوانی نظام ٹھیک کام کررہاہو تو اس دن کا تعین آسانی سے ہوجاتاہے۔ نسوانی نظام میں دنوں کی زیادتی یا کمی کی وجہ سے بارآوری والے دن کے صحیح تعین کے لیے دنوں کا شمار کرنا ہوتا ہے۔
شادی کے بعد حمل قرار پانے میں تاخیر ہورہی ہو تو ہمارے معاشرے میں عموماً عورت کو ہی اس کا قصوروار سمجھا جاتاہے۔ ایسی صورت میں ساس، نندیں یا دوسری خواتین اس عورت کو ہی ڈاکٹر یا طبیبہ کے پاس لے کرجاتی ہیں۔
اگر خاتون نے ایک دو علامات بتادیں تو پھرمحض علامات کی بنیاد پر ہی عورت کا علاج بھی شروع ہوجاتاہے۔ اولاد ہونے میں تاخیر پر مرد کی تولیدی صحت کے بارے میں عموماً بہت بعد میں غور کیا جاتاہے۔
حمل قرارپانے میں تاخیر ہورہی ہو تو بعض مرد معالج کے پاس جانے سے کتراتے ہیں اور اپنی بیوی سے کہتے ہیں کہ تم اپنا علاج کرواتی رہو میں توبالکل ٹھیک ہوں۔
حقیقت یہ ہے کہ حمل میں تاخیر صرف عورت کی خرابی صحت کی وجہ سے نہیں بلکہ بظاہر صحت مند مرد کے تولیدی نظام میں کسی غیر طبعی کیفیت کی وجہ سے بھی ہوسکتی ہے۔
اس لحاظ سے کہا جاسکتاہے کہ انفرٹیلیٹی کی وجوہات عورت میں بھی ہوسکتی ہیں اور مرد میں بھی۔ کبھی دونوں میں کچھ نہ کچھ غیر طبعی کیفیات پتہ چلتی ہیں ۔کبھی صرف مرد کی کوئی غیر طبعی کیفیت اولاد نہ ہونے کا سبب بنتی ہے توکبھی عورت کی کوئی بیماری یا ہارمونز کا کوئی پرابلم حمل قرار پانے میں رکاوٹ ہوتاہے۔
صرف اسی جوڑے کوبانجھ پن میں مبتلا کہا جائے گا جن کے ہاں کسی احتیاط کے بغیر فطری طورپر ازدواجی تعلقات کے مسلسل قیام کے باوجودشادی کے بعد ڈیڑھ سال تک حمل نہ قرر پائے ۔اس کفییت یا تکلیف کوابتدائی بانجھ پن (Primary Infertility)کہا جاتاہے۔

2۔ ثانوی بانجھ پن :Secondary Infertility

جن میاں بیوں کے ہاں ایک یا ایک سے زائد بچے ہوں اورچند سال بعد مزید بچوں کی خواہش ہو لیکن تمام تر فطری طریقوں کے باوجود حمل قرار نہ پارہاہو اس کیفیت کو ثانوی بانجھ پن(Secondary Infertility) کہا جاتاہے۔
گزشتہ ڈیڑھ صدیوں میں ہونے والی تحقیقات سے یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ بانجھ پن ، مرد میں بھی ہوسکتاہے اورعورت میں بھی….
شادی شدہ جوڑوں میں اولاد ہونے میں تاخیر پر جن جوڑوں نے معالجین سے رجوع کیا ان میں بڑی تعداد میں خواتین کی نسوانی صحت تو بالکل ٹھیک تھی البتہ مردوں میں بانجھ پن کی علامات پائی گئی تھیں۔
بانجھ پن کی کئی وجوہات ہیں۔ جن میں سے چند کا علاج اب ممکن ہے لیکن کئی وجوہات پر جدید میڈیکل سائنس اب بھی خاموش ہے۔
بانجھ پن دورحاضر کا تیز رفتار ی سے پھیلتا مرض ہے۔ ایک سروے کے مطابق پورپی ممالک میں ہر سات میں سے ایک جوڑے کو صاحب اولاد ہونے میں مشکلات کا سامنا ہے۔
محققین کا اندازہ ہے کہ اگلے دس سالوں میں بانجھ پن میں اس تیزی سے اضافے سے ہوسکتا ہے کہ ہر تیسرے جوڑے میں مرد یا عورت یا دونوں بانجھ پن کے مرض میں مبتلا ہوں۔
شادی کے بعد حمل میں تاخیر کے بعض اسباب زیادہ پیچیدہ نہیں ہوتے۔ایسی صورت میں چند احتیاطی تدابیر یا کچھ علاج سے حمل قرار پانے میں رکاوٹ دور ہوجاتی ہے۔
ان اسباب میں وزن کی زیادتی،حیض میں رکاوٹ یا بے قاعدگی، قلت الطمث یا کثرت الطمث، اندرونی ورم (ورم رحم)، لیکوریا ،بعض اقسام کے انفیکشن ،اسٹریس وغیرہ شامل ہیں۔
خواتین کے حوالے سے حمل میں تاخیردیگر اسباب میں Follicleکے سائز میں کمی یااندرونی اعضا میں گلٹیاں یارسولیاں(Cyst or Tumours)،ٹیوبزکی تنگی یا ٹیوبز کی بندش یا دیگر اسباب شامل ہیں۔
ہمارے ہاں ایک خیال یہ بھی پایا جاتاہے کہ جو خواتین شادی کے فوراً بعد خود کو حامل ہونے سے روکھے رکھتی ہیں ،انہیں بعدمیں حاملہ ہونے میں دشواریوں کا سامنا ہوسکتاہے۔
اس حوالے سے یہ کہا جاتاہے کہ شادی کے بعد اگر چند ماہ یا سال دوسال تک اولاد کا پلان نہ ہو تو پھر احتیاط مرد کو کرنی چاہیے ۔حمل کے لیے تاخیری اقدامات سے عورت کو گریز کرنا چاہیے۔ بعض خواتین کا خیال ہے کہ نوجوانی کی عمر میں شادی کے بعد مانع حمل ادویات کے استعمال سے عورت کی تولیدی صحت متاثر ہوسکتی ہے۔
مردوں میں بانجھ پن کی وجوہات میں سے سے نمایاں وجہ جرثوموں کی تعداد اور ان کی Motilityمیں کمی ہے۔
بظاہر ایک صحت مند اورازدواجی تعلقات کے قیام میں بہت پرجوش مرد میں بھی یہ کمی ہوسکتی ہے۔ ایسی صورت میں ازدواجی تعلقات تو سکون بخش ہوتے ہیں لیکن حمل قرار نہیں پاتا ۔اپنی اس کارکردگی کی بناء پر کئی مرد خود کو صحت مند سمجھتے ہیں اور اپنے طبی معائنے سے گریزکرتے ہیں۔
نا صرف تولیدی صحت بلکہ صحت کے دوسرے مسائل پر ٹیسٹ سے گریز کے بعض نفسیاتی اسباب بھی ہیں۔
کئی مرد اورعورت اس لیے اپنی بلڈ شوگر چیک نہیں کرواتے کہ اگر اس میں شوگر زیادہ آئی تو….؟
ایسے لوگ دراصل خود کاکسی مرض میں مبتلا ہونا تسلیم نہیں کرنا چاہتے۔
(جاری ہے)

یہ بھی دیکھیں

کورونا وائرس اور دارچینی

دنیا بھر میں سائنس دان  کورونا وائرس کے خلاف حفاظتی اقدامات کی تلاش میں مصروف …

جوڑوں کے درد میں کیا کیا جائے؟

عام طور پر دیکھا گیا ہے کہ جوڑوں کا درد چالیس سال کے بعد شروع …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے