Connect with:




یا پھر بذریعہ ای میل ایڈریس کیجیے


Arabic Arabic English English Hindi Hindi Russian Russian Thai Thai Turkish Turkish Urdu Urdu

جوڑوں کے درد میں کیا کیا جائے؟

عام طور پر دیکھا گیا ہے کہ جوڑوں کا درد چالیس سال کے بعد شروع ہوتا ہے لیکن یہ مرض عین نوجوانی میں بھی ہوسکتا ہے۔ 

جوڑوں کے درد میں کمی لانا یا محفوظ رہنا  اتنا بھی مشکل کام نہیں۔ درحقیقت کچھ غذائیں، ورزشیں اور گھریلو اشیاء جوڑوں کے درد میں قدرتی طریقے سے نمایاں کمی لاسکتی ہیں۔

ادرک کی چائے

متعدد طبی تحقیقی رپورٹس میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ادرک سے جوڑوں کے درد میں آرام آتا ہے۔

ادرک سکھا کر پیس کر سفوف کی شکل میں استعمال کریں یا اس کے باریک ٹکڑے کرکے اسے چائے کے لیے ابالے جانے والے پانی میں پندرہ منٹ تک ڈبو کر رکھیں۔

ادرک  کا مستقل استعمال جوڑوں کے درد میں کمی لانے میں مفید ہے۔

سوجن کی روک تھام کرنے والی غذاؤں کا استعمال

جوڑوں میں مبتلا افراد  کو  فاسٹ ، جنک اور تلی ہوئی غذاؤں کو ترک کردینا چاہیے۔  ایک سوئیڈش تحقیق کے مطابق جن لوگوں نے مچھلی، تازہ پھلوں و سبزیوں، گندم یا دیگر اجناس، زیتون کے تیل، نٹس، ادرک لہسن وغیرہ پر مشتمل خوراک کو غذا کا  مستقل حصہ بنا لیا، انہیں جوڑوں کی سوجن کا کم سامنا ہوا اور ان کی جسمانی صحت میں کافی حد تکبہتری آئی۔

خوشبو دار مسالوں کو سونگھنا

ایک کورین تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ جوڑوں کے درد میں مبتلا افراد کی تکلیف میں اس وقت کمی آگئی جب انہیں مختلف اقسام کے مسالوں کی خوشبو سونگھائی گئی ۔ ان  میں کالی مرچ، گرم مسالہ اور دیگر شامل تھے۔

برتن دھونا

ہاتھوں کے جوڑوں میں تکلیف کم کرنے کے لیے ہاتھ نیم گرم پانی میں کچھ دیر کے لیے ڈبو دیں تاکہ پٹھوں اور جوڑوں کو سکون ملے اور ان کی اکڑن کم ہو۔ 

جوڑوں کو گرم ٹھنڈے  کا ٹریٹمنٹ دینا

 اس ٹریٹمنٹ کے لیے دو پلاسٹک کی بالٹیوں کی ضرورت ہوگی، ایک میں ٹھنڈا پانی اور کچھ آئسکیوبس بھر دیں جبکہ دوسرے میں ایسا گرم پانی ہو جس کا درجہ حرارت  قابل برداشت ہو۔ پہلے تکلیف دہ جوڑوں کو  ٹھنڈے پانی والی بالٹی میں ایک منٹ کے لیے ڈبو دیں اور اس کے بعد تیس سیکنڈ تک گرم پانی والی بالٹی میں متاثرہ جگہ کو ڈبوئیں۔ اسی طرح بالٹیوں کو پندرہ منٹ تک بدلتے رہیں، مگر ہر بالٹی میں تیس سیکنڈ تک ہی متاثرہ جگہ کو ڈبوئیں تاہم آخر میں اس کا اختتام ایک منٹ تک ٹھنڈے پانی والی بالٹی میں تکلیف میں مبتلا جگہ کو ڈبو کر کیا جائے۔یہ عمل معالج کے مشورے اور نگرانی میں کیا جائے۔ 

سبز چائے کا استعمال

امریکا کی ایک یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق روزانہ سبز چائے کے استعمال سے جسم میں ایسے کیمیکلز کی مقدار بڑھ جاتی ہے جو جوڑوں کے درد میں مبتلا ہونے کا امکان کم کردیتے ہیں۔ ایک اور تحقیق کے مطابق سبز چائے میں موجود پولی فینول نامی اینٹی آکسائیڈنٹس سوجن میں کمی لانے کی صلاحیت رکھتے ہیں جس سے پٹھوں میں آنے والی توڑ پھوڑ اور درد میں نمایاں کمی آتی ہے۔

ہلدی مفید ہے

یہ زرد مسالہ اپنے اندر درد کش خوبیاں رکھتا ہے۔ متعدد طبی تحقیقی رپورٹس کے مطابق ہلدی کا استعمال جوڑوں کے مریضوں کی تکلیف اور سوجن میں کمی لاتا ہے۔

ایک تحقیق میں گھٹنوں کے جوڑوں کے درد میں مبتلا مریضوں کو روزانہ دو گرام یا ایک چائے کا چمچ ہلدی استعمال کرائی گئی جس کے نتیجے میں ان کی تکلیف میں کمی آئی۔  ہلدی کا سفوف آدھا چائے کا چمچ چاول یا سبزیوں پر روزانہ چھڑک دیں یا ایسے ہی پانی کے ساتھ نگللیں۔

وٹامن سی جوڑوں کے درد میں مفید 

وٹامن سی نہ صرف کولیگن(Collagen) نامی جز کی مقدار بڑھاتا ہے جو جوڑوں کا ایک اہم عنصر ہے بلکہ یہ جسم کے اندر موجود ایسے نقصان دہ اجزاءکا بھی صفایا کرتا ہے جو جوڑوں کے لیے مضر ہوتے ہیں۔ 

ایک تحقیق کے مطابق جو لوگ روزانہ وٹامن سی لیتے  ہیں ان میں جوڑوں کے درد میں شدت آنے کا خطرہ نمایاں حد تک کم ہوجاتا ہے۔ دن بھر وٹامن سی سے بھرپور اشیاءکا استعمال کریں کیونکہ ہمارا جسم اس وٹامن کا ذخیرہ نہیں کرتا بلکہ دوران خون کے ذریعے مطلوبہ مقامات پر پہنچا کر کچھ دیر بعد خارج کردیتا ہے۔ 

خوراک میں لونگ  کو شامل کریں

لونگ میں سوجن پر قابو پانے والا کیمیکل یوجینول (Eugenol)موجود ہوتا ہے ۔ 

لونگ میں ایسے اینٹیآکسائیڈنٹس موجود ہوتے ہیں جو ہڈیوں کو کمزور ہونے کا عمل سست کردیتے ہیں۔

اومیگا تھری فیٹی ایسڈز  کا استعمال

اومیگا تھری فیٹی ایسڈز تکلیف دہ جوڑ کو راحت پہنچانے کے لیے مفید ہوتے ہیں۔ ٹھنڈے پانیوں کی مچھلیوں میں اس کیمیکل کی بہت زیادہ مقدار ہوتی ہے۔ 

اس کیمیکل کے سپلیمنٹ بھی دستیاب ہیں جو ڈاکٹروں کے مشورے سے استعمال کیے جاسکتےہیں۔ایسے آئل میں کھانا بنانے کو ترجیح دیں جن  میں  اومیگا تھری فیٹی ایسڈز موجود ہوتے ہیں۔

ادرک کا مرہم بنانا

پسی ہوئی ادرک کو تکلیف والے جوڑ پر لگانا جوڑوں کے درد میں مفید بتایا جاتا ہے۔ 

ادرک کا مرہم بنانے کے لیے تازہ ادرک کے تین انچ کے ٹکڑے کو پیس لیں جس میں کچھ مقدار میں زیتون کا تیل شامل کرکے اسے پیسٹ کی شکل دے دیں اور پھر تکلیف دہ جوڑ پر لگائیں۔ اس کے بعد اس جگہ کو کسی پٹی سے دس سے پندرہ منٹ تک ڈھکا رہنے دیں۔

ننگے پاؤں چہل قدمی

سرسبز  گھاس پر ننگے پاؤں چہل قدمی سے گھٹنوں کے درد میں کمی ہوتی ہے۔ 

ایک امریکی تحقیق کے مطابق کھلی فضاء میں کچھ دیر تک ننگے پاؤں گھومنا تکلیف میں کمی کا باعث بنتا ہے مگر اس کے لیے ایڑیوں کو اوپر اٹھا کر یا پنجوں کے بل چلنے کی کوشش نہ کریں کیونکہ اس سے جوڑوں پر دباؤ مزید بڑھ جاتا ہے۔

مسالے دار غذا کا استعمال

لال مرچ، ادرک اور ہلدی میں سوجن میں کمی لانے والے اجزاءموجود ہوتے ہیں۔یہ اجزاء ایسے دماغی سگنلز کو بھی بلاک کرتے ہیں جو درد کی لہریں ٹرانسمٹ کرتے ہیں ۔

کیلشیم کا استعمال

کیلشیم کی کمی سے ہڈیوں کا بھربھرا پن یا کمزوری کا خطرہ بڑھ جاتا ہے، جس کے نتیجے میں جوڑوں کے درد کی جانب سفر بھی تیز رفتار ہوجاتا ہے۔ 

پچاس سال کی عمر کے بعد خواتین کو روزانہ 1200 ملی گرام کیلشیئم کا استعمال یقینی بنانا چاہیے، دودھ یا اس سے بنی مصنوعات کیلشیئم کے حصول کا بہترین ذریعہ ہیں مگر دودھ سے بنی غذائیں بھی اس کا انتہائی بہترین ذریعہ ہیں۔ 

گوبھی اور سبز پتوں والی سبزیوں میں بھی کیلشیئم پایا جاتا ہے۔ یہ مقدار کے لحاظ سے دودھ سے کم ہوتا ہے مگر یہ جسم میں زیادہ آسانی سے جذب ہوجاتا ہے۔

سورج کی روشنی میں وقت گزاریں

متعدد افراد میں جوڑوں کا درد وٹامن ڈی کی کمی کا نتیجہ بھی ہوتا ہے۔ طبی رپورٹس کے مطابق جسم میں وٹامن ڈی کی سطح معمول پر رکھنا ہڈیوں کو نقصان سے بچاتا ہے۔ جسم میں وٹامن ڈی کی سطح کو بڑھانے کے لیے روزانہ  صبح کے وقت دس سے پندرہ منٹ سورج کی روشنی میں رہنا فائدہ مند ہے۔

دودھ یا اس سے بنی دیگر مصنوعات بھی وٹامن ڈی کے حصول کا مفید ذریعہ ہیں۔

مچھلی کے تیل  سے بنے کیپسول

ایک برطانوی تحقیق کے مطابق مچھلی کے تیل پر مشتمل  کیپسول بھی جوڑوں میں ہونے والی تکلیف میں کمی کا باعث بنتے ہیں۔ 

احتیاط

*….جسم کے جس حصے میں درد ہے اسے آرامدیں ۔

*…. جسم کے الارمنگ سسٹم کو سمجھیں اور جسم کی آواز سنیں۔ جسم کے کسی حصے یا پٹھے وغیرہ میں تکلیف ہو تو آرام اور مناسب تدابیر اختیار کی جائیں۔

*…. جوڑوں کی ہلکی مالش کی جائے اور انہیں کھینچ کر سیدھا رکھتے ہوئے حرکت میں رکھیں۔

*…. ڈاکٹر کے مشورے سے درد کی دوائیں لی جاسکتی ہیں۔

*…. جوڑوں کے درد کے کچھ مریضوں میں درد والے مقام کی جلد بے حس ہو جاتی ہے۔ ان مقامات پر چھونے سے انھیں احساس نہیں ہوتا۔ اس کے لئے درد کے مقام پر گرم پانی میں کپڑا بھگو کر رکھا جائے۔

*…. ایسی خواتین جو کئی مرتبہ حاملہ ہو چکی ہوں اُن میں جوڑوں کے درد کی شکایت زیادہ ہوتی ہے۔ اس لئے اُنہیں زیادہ کیلشیم اور ہارمون والی دوائیں ڈاکٹر کے مشورے سے لینی چاہیں۔

*…. مریض کو چاہئے کہ وہ قبض نہ ہونے دے۔ اس کے لئے بادی ،ٹھنڈی اور کھٹی چیزوں سے پرہیز کیا جائے۔

*…. جوڑوں کے درد کے مریض کو تیل، مکھن اور تلی ہوئی چیزیں زیادہ نہیں کھانی چاہئیں۔

 

مالش! جوڑوں کے درد میں مفید 

جوڑوں کے درد میں مالش اور سکائی تکلیف میں راحت دیتی ہے۔ مالش کرنے کے لئے بہت سے اجزاء استعمال کیے جاسکتے ہیں۔

*….سرسوں کا تیل اور پیاز کا عرق۔

*…. تل کا تیل۔

*…. اجوائن کا تیل۔

*….  ریت ،نمک یا مٹی کو گرم کر کے کپڑے میں پوٹلی باندھ کر سیکائی کریں۔

*…. تلسی کے پتوں کو اُبال کر اس کا گرم پانی جوڑوں پر بہائیں۔

یہ بھی دیکھیں

بوعلی سینا اور البیرونی کی گفتگو اور کورونا وائرس

بوعلی سینا اور البیرونی درمیان ہوئی گفتگو  آج ہزار برس بعد بھی کورونا وائرس سے ...

کورونا وائرس اور دارچینی

دنیا بھر میں سائنس دان  کورونا وائرس کے خلاف حفاظتی اقدامات کی تلاش میں مصروف ...

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے