وقت میں برکت، سستی کاہلی سے نجات کے لیے
ڈاکٹر وقار یوسف عظیمی
وقت اللہ تعالیٰ کی ایسی تخلیق ہے جس کے اسرارورموز سے انسان ناآشنا ہے۔ کائنات کے مختلف خطوں میں وقت کی کیفیت و کمیت میں بہت فرق ہوتا ہے۔ قرآن کریم میں سورہ یونس کی پانچویں آیت مبارکہ میں ارشاد ہے:
‘‘وہی ہے جس نے سورج کو اجالا(روشن) بنایا اور چاند کو چمک دی (منوّر بنایا) اور اس کے گھٹنے بڑھنے کے لئے منزلیں ٹھیک ٹھیک مقرر کیں، تاکہ تم برسوں اور تاریخوں کے حساب معلوم کرو’’۔ [سورہ یونس(10):آیت5]
اس آیت پر غور کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ چاند، سورج اور زمین کی انفرادی حرکت اور ان کےدرمیان روشنی، حرارت اور کشش کے باہمی واقعاتی ربط سے سے ‘‘وقت’’ کا احساس پیدا ہوتاہے۔
قرآن مجید میں وقت کی قدر و اہمیت کے کئی حوالے ملتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے سورۃ الفجر میں وقتِ فجر اور عشرہ ذوالحجہ کی قسم، سورۃ الضحیٰ میں وقت چاشت کی قسم اور سورۃ العصر میں وقت کی قسم کھاتے ہوئے ارشادات عطا فرمائے ہیں۔
عربی میں وقت کے لیے دومحاورے مشہور ہیں ، الوقت أثمن من الذھب، یعنی وقت سونے سے بھی زیادہ قیمتی ہے اور الوقت سیف قاطع یعنی وقت تیز کاٹنے والی تلوار کی طرح ہے۔
وقت ہمارے پاس اسی طرح آتا ہے جیسے کوئی دوست چپ چاپ بیش قیمت تحفہ جات اپنے ساتھ لاتا ہے۔ اگر ہم ان سے فائدہ نہ اٹھائیں تو وہ اپنے تحائف سمیت چپکے سے واپس چلا جاتا ہے اور پھر کبھی واپس نہیں آتا۔
کھوئی ہوئی دولت آدمی اپنی محنت اور کفایتشعاری سے دوبارہ حاصل کرسکتا ہے۔ کھویا ہوا علم مطالعہ کے ذریعے پاسکتے ہیں۔ لیکن کھویا ہوا وقت لاکھ کوششوں کے باوجود بھی دوبارہ حاصل نہیں ہوسکتا۔
گھر، دفتر، اسکول اور دیگر مقامات پر اکثر لوگ وقت کی قیمتی دولت کو لاپرواہی سے ضائع کرتےنظر آتے ہیں۔ وقت کی پابندی اور اس کا درست استعمال ہمارے معاشرے میں جنسِ نایاب ہو کر رہ گیا ہے۔
انبیاء کرام، صحابہ، تابعین اور ائمہ کی زندگیوں کا مطالعہ کریں تو یہ بات عیاں ہوتی ہے کہ انہوں نے اپنے وقت کی حقیقی معنی میں قدر کی….
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:
نِعْمَتَانِ مَغْبُونٌ فيهما كثيرٌ من الناس: الصحةُ، والفراغُ
‘‘دو نعمتوں کے بارے میں اکثر لوگ خسارے میں رہتے ہیں : صحت اور فراغت۔’’
[صحیح بخاری، ترمذی]
رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے دعا فرمائی کہ
اللَّهُمَّ بَارِكْ لأُمَّتِي فِي بُكُورِهَا
یعنی يا الله میری أمت کے لیے صبح سویرے کے وقت میں برکت عطا فرما ۔ [ترمذي وابوداود]
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:
مِنْ حُسْنِ اِسْلاَمِ الْمَرْءِ تَرْکُہ مَالاَ یَعْنِیْةِ
آدمی کے اسلام کی خوبی یہ ہے کہ وہ لایعنی کو چھوڑ دے۔ [ترمذی؛ ابن ماجہ]
حضرت ابو بَرزَہ اَسلمی ؓ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :
‘‘قیامت کے دن بندہ اس وقت تک (اللہ کی بارگاہ میں) کھڑا رہے گا جب تک کہ اس سے چار چیزوں کے بارے میں پوچھ نہ لیا جائے گا : اس کی عمر کے بارے میں كہ اس نے زندگی کیسے گذاری؟ اس کے علم کے بارے میں کہ اس نے اس پر کتنا عمل کیا؟ اس کے مال کے بارے میں کہ اس نے اسے کہاں سے کمایا اور کہاں خرچ کیا؟ اور اس کے جسم کے بارے میں کہ اسے کس کام میں کھپایا؟’’ [جامع ترمذی]
حضرت انس بن مالکؓ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :
‘‘اگر قیامت قائم ہوجائے اور تم میں سے کسی کے ہاتھ میں کھجور کا چھوٹا سا پودا ہو تو اگر وہ اس بات کی استطاعت رکھتا ہو کہ وہ حساب کے لئے کھڑا ہونے سے پہلے اسے لگا لے گا تو اسے ضرور لگانا چاہئے۔’’ [مسند احمد]
حضرت معقل بن يَسارؓ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :
‘‘اولادِ آدم پر ہر نیا دن جب طلوع ہوتا ہے (اسے مخاطب ہوکر) اعلان کرتا ہے : اے ابن آدم! میں تیرے ہاں نئی مخلوق ہوں، آج تُو مجھ میں جو عمل کرے گا میں کل (قیامت کے دن ) اس کی گواہی دوں گا پس تم مجھ میں عمل خیر کرنا کہ میں کل تمہارے حق میں اسی کی گواہی دوں، اگر میں گزر گیا تو پھر تم مجھے کبھی بھی دیکھ نہیں سکو گے، آپ ﷺ نے فرمایا : اسی طرح کے کلمات رات بھی دہراتی ہے۔’’ [حلیۃ الاولیاء ]
حضرت عبداﷲ بن عباس ؓ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک صاحب کو نصیحت کرتے ہوئے فرمایا:
‘‘پانچ چیزوں سے پہلے پانچ چیزوں کو غنیمت شمار کرو! اپنی جوانی کو اپنے بڑھاپے سے پہلے، اپنی صحت کو اپنی بیماری سے پہلے، اپنی مالداری کو اپنی تنگدستی سے پہلے، اپنی فراغت کو اپنی مشغولیت سے پہلے اور اپنی زندگی کو اپنی موت سے پہلے۔’’ [مستدرک حاکم، شعب الایمان ]
سستی دور کرنے اور اپنے کام مکمل کرنے کے لیے یہ تین مسنون دعائیں مانگنی چاہیں
رَبِّ وَيَسِّرْ لِي أَمْرِي
اے میرے رب میرا کام آسان کر دے
اَللَّھُمَّ باَرِکْ لِیْ فِی اوقاتی
اے اللہ میرے وقت میں برکت دے
اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُبِکَ مِنَ الْھَمِّ وَالُحُزْنِ وَاَعُوْذُبِکَ مِنَ وَاْلکَسَلِ
یا اللہ ! میں فکر اور غم سے آپ کی پناہ مانگتا ہوں اور سستی سے آپ کی پناہ مانگتا ہوں
صحابۂ کرامؓ وقت کے زیاں سے پناہ مانگا کرتے تھے۔ رسول اللہ ﷺ کے قریبی دوست، خلیفہاول حضرت ابوبکر صدیق ؓ یہ دعا فرماتے تھے:
اَللَّھُمَّ لا تَدَعْنا في غَمْرة، ولا تَأخًذْنا في غرة، ولا تَجْعلني من الغافِلين
‘‘اے اللہ ! ہمیں کہیں بھی اندھیرے میں نہ رہنے دے ۔ ہماری کج فہمیوں پر ہمیں نہ پکڑ اور ہم وقت سے بے پروائی برتنے والے نہ بنیں۔ ’’
[حلیۃ الاولیاء ، ابن ابی شیبہ]
خلیفہ سوم حضرت عمر فاروق یہ ؒدعا کرتے تھے
اَللَّھُمَّ إنا نسألك البركة في الأوقات و صلاح الساعات
‘‘اے اﷲ میرے لئے اوقات میں برکت فرما اور انہیں صحیح مصرف میں لانے کی توفیق دے’’۔
مشکل وقت اور کٹھن حالات میں دعا
آزمائش کے وقت کی ایک قرآنی دعا یہ ہے
رَبَّنَا اغْفِرْلَنَا ذُنُوْبَنَا وَاِسْرَافَنَا فِیْ اَمْرِنَا وَ ثَبِّتْ اَقْدَامَنَا وَ انْصُرْنَا عَلَی الْقَوْمِ الکَافِرِيْنَ. [سورۂ آل عمران :147]
‘‘اے ہمارے رب، ہمارے گناہوں کو معاف فرما اور ہماری ان (خطاؤں اور ) بے اعتدالیوں کو بھی معاف فرما جو ہم نے اپنے ہی معاملے میں کر لی ہوں۔ اور ہمارے قدم جما اور کفار پر ہمیں غلبہ عطا فرما۔’’
معاملات میں مشکلات پیش آئیں اورآسانی کی کوئی صورت نظر نہ آئے تو اللہ تعالیٰ کے حضور ان قرآنی آیات کے ذریعہ رجوع کیا جائے۔
رَبَّنَا آتِنَا مِنْ لَدُنْكَ رَحْمَةً وَهَيِّئْ لَنَا مِنْ أَمْرِنَا رَشَدًاO
[سورہ کہف(18)آیت:10]
سخت مصیبت سے پناہ مانگنے کی دُعا
اَللّٰہُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُبِکَ مِنْ جَہْدِ الْبَلاَءِ وَ دَرْکِ الشِّقَاءِ وَ سُوْءِ الْقَضَاءِ وَ شَمَاتَۃِ الْاَعْدَاءِ [بخاری]
ترجمہ: اے اللہ میں پناہ منگتا ہوں سخت مشقت سے اور بدبختی سے اور بُری تقدیر سے اور دشمنوں کی خوشی سے۔
اَللّٰهُمَّ إِنِّیْ أَعُوْذُ بِكَ مِنَ الْهَمِّ، وَالْحَزَنِ وَالْعَجْزِ وَالْکَسَلِ وَالْجُبْنِ وَالْبُخْلِ وَضَلَعِ الدَّيْنِ وَغَلَبَةِ الرِّجَالِ.
اے اللہ، میں حسرتوں اور پچھتاووں سے،عجز اور کسل مندی سے، بزدلی اور بخل سے، قرض کے بوجھ سے اورغلبہ رجال سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔
اَللّٰھُمَّ لَا سَھْلَ اِلَّا مَاجَعَلْتَہُ سَھْلاً وَاَنْتَ تَجْعَلُ الْحَزَنَ سَھْلاً اِذَا شِئْتَ
اے اللہ کوئی چیز آسان نہیں مگر یہ کہ جسے آپ آسان فرمادیں،آپ ہی جب چاہیں میرے لیے رنجیدہ امور کو حل فرمادیں۔آمين يارب
ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ رسول ﷺ سختی ( اور مشکل ) کے وقت یہ دعا فرماتے تھے :
لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ الْعَظِيمُ الْحَلِيمُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِيمُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ رَبُّ السَّمَاوَاتِ السَّبْعِ وَرَبُّ الْأَرْضِ رَبُّ الْعَرْشِ الْكَرِيمُ . [بخاری ]
اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ، جو بڑی عظمت والا بردبار ہے۔ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ، جو بڑے عرش کا مالک ہے۔ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ، جو آسمان، زمین اور عزت والے عرش کا مالک ہے۔
رسول اللہ ﷺ پریشانی اورغم وحزن وكرب کے وقت اکثر یہ دعا فرماتے تھے
اللُّهُمَّ رَحْمَتَكَ أَرْجُو فَلَا تَكِلْنِي إِلَى نَفْسِي طَرْفَةَ عَيْنٍ وَأَصْلِحْ لِي شَأْنِي كُلَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ
‘‘اے اللہ میں تیری ہی رحمت کی امید کرتا ہوں، مجھے لحظہ بھر بھی میرے نفس کے سپرد نہ کر، میری مکمل حالت درست فرمادے، تیرے علاوہ کوئی معبود نہیں۔
[ابن حبان،سنن ابو داؤد ]
خاتونِ جنت حضرت بی بی فاطمہ ؓمشکل وقت اورکٹھن حالات میں یہ دعا فرمایا کرتی تھیں:
بِسْمِ اللهِ الرَّحْمنِ الرَّحِیمِ یَا حَیُّ یَا قَیُّوْمُ بِرَحْمَتِکَ أَسْتَغِیثُ فَأَغِثْنِی وَلاَ تَکِلْنِی إِلی نَفْسِی طَرْفَةَ عَیْنٍ أَبَداً، وَأَصْلِحْ لِی شَأْنِی کُلَّہُ۔ [مہج الدعوات ابن طاؤس]
اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان رحم والا ، زندہ اورقائم ہے۔ میں تیری ہی رحمت کی امید کرتی ہوں، مجھے پلک جھپکنے کے لمحہ کے لیے بھی کبھی میرے نفس کے حوالے نہ کراور حالات میں بہتری پیدا کردے۔’’
ذیل میں ہم وقت کے زیاں اور اسراف سے پیدا ہونے والے مسائل اور پریشانیوں کے حل کی لیے دعائیں تحریر کررہے ہیں….
فضول کاموں میں دلچسپاں
میرا بیٹاپڑھنے میں بہت ذہین ہے۔ امتحان میں ہمیشہ امتیازی نمبروں سے کامیاب ہوتا ہے مگر کچھ عرصہ سے وہ اپنا وقت زیادہ ترموبائل فون پر میسیجز کرنے اورکمپیوٹر پر انٹرنیٹ اور چیٹنگ پر صرف کرتاہے ۔
اکثر رات گئے کمپیوٹر پر بیٹھا رہتاہے۔ جس کی وجہ سےاس کی پڑھائی متاثرہورہی ہے۔مجھے خدشہ ہے کہ اگر وہ یوں ہی اپنا وقت برباد کرتا رہا تو وہ امتحان میں اچھے نمبروں سے کامیابی حاصل نہیں کرپائے گا۔
دعا: رات سونے سے پہلے اکتالیس مرتبہ سورہ آل عمران (3) کی آیت 147
گیارہ گیارہ مرتبہ درود شریف کےساتھ پڑھ کر بیٹے کا تصورکرکے دم کردیں اور اس کی اصلاح کے لیے دعا کیجیے۔
ٹالنے کی عادت
میرے شوہر کوکام ٹالنے کی عادت ہے۔ وہ اپنے ضروری کاموں کو آخر ی وقت ٹالتے رہے ہیں۔ جب بھی کوئی کام آتاہے وہ کہتے ہیں ابھی توبہت ٹائم ہے بعدکرلیں گے۔
جب کام سرپرآجاتاہے تو ان کے ہاتھ پیر پھول جاتے ہیں۔ اس وقت ان میں غصہ، چڑچڑاپن نمایاں ہو جاتا ہے
اکثر اوقات یوٹیلیٹی بلز،بچوں کی فیس جمع کرانے، کالج کے رجسٹریشن فارم یا گھر کے دیگر کام وہ آخری وقت میں کرتے ہیں۔ کبھی کبھی تو تاریخ نکل جاتی ہے جس کی وجہ سے ہمیں زیادہ پیسے بھرنے پڑتے ہیں۔
دعا: صبح شام اکیس اکیس مرتبہ
اللُّهُمَّ رَحْمَتَكَ أَرْجُو فَلَا تَكِلْنِي إِلَى نَفْسِي طَرْفَةَ عَيْنٍ وَأَصْلِحْ لِي شَأْنِي كُلَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ
تین تین مرتبہ درود شریف کے ساتھ پڑھ کر پانی پر دم کرکے پلائیں اور انہیں وقت کی قدر کرنے اور سستی سے نجات ملنے کی دعا کیجیے۔
سستی کاہلی
میرے دیور ایک سرکاری ملازم ہیں۔ ان کی تعلیم بی ۔اے ہے۔ ان کی مزید ترقی کے لیے ایم۔اے ضروری ہے۔اس غرض کے لیے امتحانی فارم لینے میں کئی ماہ لگاچکے ہیں۔ اب فارم جمع کروانے میں بھی بہت سستی کا مظاہرہ کررہےہیں۔فارغ اوقات میں زیادہ تر سوشل میڈیا پر وقت گزارتے ہیں یا دوستوں کے ساتھ خوش گپیوں میں وقت گزاری کرتے ہیں۔
وہ کہتے ہیں کہ اگلی مرتبہ کوشش کرلیں گے گزارا تو ہو ہی رہا ہے۔
دعا: عشاء کی نماز کے بعد اکتالیس مرتبہ
اَللَّھُمَّ اکْفِنیِ بِحِلَا لِکَ عَنْ حَرَامِکَ وَاَغْنِنِیْ بِفَضْلِکَ عَمَّنْ سِوَاکَ
گیارہ گیارہ مرتبہ درود شریف کے ساتھ پڑھ کر اپنے دیور کے لیے سستی سے نجات کی توفیق ملنے کی دعا کیجئے۔
سست اور سویا ہوا دماغ
میری اہلیہ جسمانی طورپر توصحت مند ہیں لیکن آج کل گھر کےکاموں اور دیگر معاملات میں ان کارویہ ایسا لگتاہے کہ جیسے ان کا دماغ سویا ہواہے۔وہ ہرکام کرنے میں بہت دیر لگاتی ہیں۔ انہیں وقت کی اہمیت کا احساس نہیں رہا ہے۔
دعا: عشاء کی نماز کے بعد اکیس مرتبہ
اَللَّھُمَّ وَزِدْنِیْ عِلْمًا،وَلَا تُزِعُ قَلْبِیْ بَعْدَ اِذْھَدَیْتَنِیْ،وَھَبْ لِیْ مِنْ لَّدُنْکَ رَحْمَۃً
تین مرتبہ درو د شریف کے ساتھ پڑھ کر پانی پر دم کرکے پلائیں اور دعا کیجیے۔
روحانی ڈائجسٹ، جون 2023ء سے اقتباس
https://play.google.com/store/apps/details?id=com.roohanidigest.online