معروف عالمی شخصیات کی کامیابی کا راز ۔ مراقبہ
دنیا کے شہرت یافتہ سیاست دان، سائنس دان ،بزنس مین ، کھلاڑی، اداکار، گلوکار، مصنف، جرنلسٹ اور دیگر معروف شخصیات، روزانہ مراقبہ کرتی ہیں اور اسے اپنی کامیابی کا ایک اہم ذریعہ مانتی ہیں۔
ہر شخص کو قدرت بے شمار ظاہری اور باطنی جسمانی و ذہنی صلاحیتیں عطا کرتی ہے۔ ایک عام آدمی اپنی جسمانی صلاحیتوں سے تو کسی حد تک واقف ہوتا ہے لیکن کئی ذہنی صلاحیتوں کے بارے میں معلومات صرف چند افراد کوہی حاصل ہوتی ہے۔ مراقبہ کے ذریعے کئی مخفی صلاحیتوں سے آگہی اور ان سے کام لیا جاسکتا ہے۔
کئی لوگ سمجھتے ہیں کہ گیان دھیان والے یا روحانی بزرگ ہی مراقبہ کرسکتے ہیں۔ ایسا نہیں ہے ہر شخص مراقبہ سے استفادہ کر سکتا ہے۔ مراقبہ کے ذریعے ذہنی سکون حاصل کیا جا سکتا ہے۔پر سکون ذہن جسمانی اور جذباتی صحت قائم رکھنے میں مددگار ہوتا ہے۔ بہت سے لوگوں سمجھتے ہیں کہ مراقبہ ایک مشکل تجربہ ہے، جس میں دیر سے اور مشکل سے کامیابی ہوتی ہے۔ درحقیقت ایسا نہیں ہے۔ شاید آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ ہم سب اپنی زندگی میں روزانہ ہی مراقبہ کی کیفیات سے گزرتے ہیں مگر اپنی اس حالت کو مراقبہ کی اصطلاح سے نہیں پہچانتے۔
طویل تحقیق کے بعد، ماہرین اس نتیجہ پر پہنچے ہیں کہ مراقبہ کے ذریعہ ذہنی دباؤ، انتشار اور ٹینشن پر بڑی حد تک قابو پا یا جا سکتا ہے مراقبہ سے بے خوابی اور ذہنی پریشانی دور ہوتی ہے۔ مراقبہ کئی بیماریوں میں شفا میں مدد دیتا ہے۔ جدید تحقیقات نے ارتکاز توجہ، مثبت اندازفکر اختیار کرنے، قوت ِارادی، قوتِ فیصلہ کو مضبوط کر نے کے لیے مراقبہ کی اہمیت واضح کی ہے۔ مراقبہ وہ سیڑھی ہے جس کے ذریعے ترقی کی منازل اعتماد کے ساتھ طے کی جاسکتی ۔
اپنے فوائد کی وجہ سے مراقبہ کے مثبت اثرات پریقین رکھنے والے افراد کا حلقہ روز بروز بڑھتا جارہا ہے۔ فی زمانہ مراقبہ کی اہمیت کےپیش نظر امریکہ، برطانیہ اور دیگر ترقی یافتہ ممالک میں لاکھوں افراد مراقبہ کرتے ہیں۔
بیماریوں سے شفا کے لیے ترقی یافتہ ممالک کے اسپتالوں میں مراقبہ سے استفادہ کیا جا رہا ہے ۔بہت سے معالج مریضوں کو مراقبے کی طرف راغب کر ہے ہیں۔ بعض مغربی ممالک کے وزرا اور سیاستدانوں نے مراقبہ میں دلچسپی لی ہے۔ان کے علاوہ بڑے بڑے صنعتی و تجارتی اداروں، سرکاری اداروں میں بھی کام کے دباؤ سے نمٹنے کے لیے مراقبہ کو اہمیت دی جارہی ہے۔ مراقبے کے کثیر فوائد کی وجہ سے گوگل، ایپل، اے او ایل، ایٹنا ، نائیک، اسپاٹیفائی، ائیربی این بی سمیت 500 سے زائد کمپنیاں اپنے ورکز کے لیے خصوصی میڈیٹیشن نشت کا اہتمام کرواتی ہیں۔
امریکہ کے نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ NIH نے 80 لاکھ ڈالر ایک ایسے کالج کے لئے مختص کئے جہاں قدرتی طریقۂ علاج اور مراقبہ برائے علاج کی تعلیم دی جاتی ہے ۔
امریکا میں اسکولوں، ہسپتالوں، قانون ساز اداروں، سرکاری عمارتوں، اعلیٰ اداروں، حتیٰ کہ جیل میں موجود قیدیوں تک کو مراقبہ کرایا جارہا ہے۔ایئر پورٹ پر مراقبے کے لیے الگ کمرے یا ہال مخصوص کئے جارہے ہیں۔ تعلیمی ادارے ویسٹ پوائنٹ کے نصاب میں مراقبہ کو بطور سبجیکٹ شامل کرلیا گیا ہے۔ بہت سے اسکولز، کالجز اور یونیورسٹیز میں طالب علموں کو دن میں دو مرتبہ مراقبہ کروایا جاتا ہے۔ ایسے جیم جہاں یوگا کی مشقیں کرائی جاتی ہیں، وہاں مراقبہ بھی شروع کروا دیا گیا ہے۔
سال 2022میں ایک سروے کے مطابق دنیا بھر میں 20سے 50 کروڑ افراد مراقبہ کرتے ہیں، صرف امریکہ میں روز مراقبہ کرنے والوں کی تعداد دو کروڑ سے زائد بتائی جاتی ہے۔ اُن میں ایسے افراد کا تناسب زیادہ ہے جو فیلڈ ورک کرتے یا معالج ہیں۔
کتاب Rich Habitکے مصنف اور موٹیویشنل اسپیکر، تھامس سی کورلے Thomas C. Corley نے مراقبہ کرنے والوں کی فہرست میں کئی سیاست دانوں، کاروباری شخصیات، مشہور ا داکار و کھلاڑی، ڈاکٹر، جرنلسٹ، اکیڈمک اسکالر، مصنفین کی ایک بڑی تعداد بیان کی ہے۔
مایہ ناز سائنسدان البرٹ آئن اسٹائن ہوں، یا سابق امریکی خاتونِ اول ہیلری کلنٹن، جاپان کے سابق وزیر اعظم یوکیو ہوٹویامہ جیسے سیاست دان، ٹوئٹر کے چیف ایگزیکٹو جیک ڈورسے لے کر ایپل کمپنی کے بانی اسٹیو جابز، برج واٹر کے ڈیلیو اور لنکیڈ اِن کے جیف وینر جیسی کاروباری شخصیات ہوں، ہفنگن پوسٹ کی ایڈیٹر ایریانا ہفنگٹن ہوں یا فورڈ کمپنی کے چئیرمین بِل فورڈ اور گوگل ڈاٹ اورگ کے بانی لیری بریلینٹ یا پھر ول اسمتھ، انجلینا جولی، ایما واٹسن، جم کیری، کلینٹ ایسٹ ووڈ، کیمرون ڈیاز، آرنلڈ شوارزنگر، ایوا مینڈس، میگان فوکس، ہوجیک مین، جنیفر آسٹن اور لیونارڈو ڈی کیپریو جیسے مشہور اداکار یا کیٹی پیری اور ٹم برگ جیسے گلوکار سے لے کر امریکی میڈیا کی ارب پتی خاتون اوپرا وانفرے تک، سب روزانہ مراقبے کی مشق کرتے ہیں اور اسے اپنی کامیابی کا ایک اہم ذریعہ مانتے ہیں۔
شدید اسٹریس اور گہری تھکاوٹ حکومتی راہنماؤں کی روزمرہ زندگی کا حصہ ہے۔ ان عوامل سے ان کی صحت اور کارکردگی متاثر ہوتی ہے۔
ولیم ہیگ William Hagueجو برطانیہ کی اتحادی حکومت میں قدامت پسندوں اور لبرل ڈیموکریٹس کے سیاست دان اور موجودہ خارجہ سیکریٹری ہیں ان نامورلیڈروں میں ایک ہیں جنہوں نے اپنی تیز گام زندگی میں ٹھہراؤ اور سکون حاصل کرنے کے لیے مراقبہ کو ترجیح دی۔ ولیم ہیگ نے ٹائم آف لندن کو دیے گئے انٹرویو میں بتایا کہ انہوں نے مراقبہ کرنا اس دور میں سیکھا جب وہ آکسفورڈ میں طالب علم تھے۔ اس وقت سے وہ روزانہ مراقبہ کی پریکٹس کرتے ہیں وہ کہتے ہیں کہ مراقبہ انہیں پر سکون رکھتا ہے اور بہتر نیند کا باعث ہے۔
برطانیہ کے نائب وزیر اعظم اور لبرل ڈیموکریٹس کے سیاستدان نک کلیگ Nick Clegg بھی مراقبہ تکنیک استعمال کرتے ہیں۔ نکِ کلیگ نے کیمبرج یونیورسٹی میں طالب علمی کے دور میں مراقبہ کرنا شروع کیا اور اپنے کام کے دوران مراقبہ کو اپنے لیے مفید پایا۔
اگست 2003ء میں ٹائم میگزین میں مراقبہ کے موضوع پر شایع ایک مضمون میں انکشاف کیا گیا کہ معروف امریکی سیاست دان اور سابق نائب صد الگور بھی باقاعدگی سے مراقبہ کرتے ہیں۔ فورڈ موٹرز کے سربراہ بل فورڈ معروف اداکار رچرڈ گیئر، گولڈی ہان، شانیا ٹوین، ہیدر گراہم بھی ایسا ہی کرتے ہیں۔ سابق امریکی صدر کلنٹن کی بیگم ہلیری کلنٹن مراقبہ پر بات چیت کرتے ہوئے کہتی ہیں ‘‘مراقبہ بہت زبردست چیز ہے، میں اسے بہت پسند کرتی ہوں اور اس کی قائل ہوں’’۔
امریکی سیاست دان اور کانگریس میں ٹم ریان Tim Ryan مراقبہ سے اتنے متاثر ہوئے کہ انہوں نے مراقبہ پر کتاب لکھ ڈالی اور امریکی سیاسی حلقوں میں مراقبہ ترویج کے لیے خود کو مختص کردیا۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکہ کے اعلیٰ سطح کے افراد ناصرف مراقبہ کے قائل ہیں بلکہ ان میں اس کا خاص ذوق بھی پایا جاتا ہے۔
ٹم فیرس نے اپنی کتاب، Tribe of Mentors میں تحریر کیا کہ عالمی سرمایہ دار انڈسٹری کے 90 فیصد سرکردہ رہنماؤں نے مراقبہ یا مائنڈفلنیس کو اپنی عادت میں شامل کر رکھا ہے۔
دنیا کی سب سے بڑی فنڈ کمپنی میں سے ایک برج واٹر ایسوسی ایٹ کے بانی ارب پتی امریکی رے ڈیلیو Ray Dalio اپنی کامیابی کا سبب مراقبہ کو قرار دیتے ہیں، جو وہ اپنے کالج کے ایام سے کرتے آرہے ہیں۔ رے ڈیلیو کہتے ہیں ‘‘مراقبہ میرے لیے میری زندگی میں کسی بھی چیز سے اہم ہے۔ اب تک میں نے جو بھی کامیابی حاصل کی ہیں، اس میں مراقبہ کا ایک بڑا حصہ ہے’’۔
رے ڈالیو کے مراقبہ ٹیچر باب روتھ Bob Roth وال اسٹریٹ کے بیشتر ارب پتی اور کاروباری شخصیات کو مراقبہ سکھاتے ہیں۔
مائیکروسافٹ کے بانی بل گیٹسBill Gates کا معمول ہے کہ وہ ہفتہ میں کم از کم تین بار مراقبہ ضرور کرتے ہیں، اپنے بلاگ میں وہ لکھتے ہیں کہ مائیکروسافٹ کے ابتدائی دنوں میں مراقبہ نے میری توجہ مرکوز کرنے میں میری مدد کی، اور اب بھی جب کہ میں شادی شدہ ہوں، میرے تین بچے ہیں اور پیشہ ورانہ اور ذاتی دلچسپیوں کا ایک وسیع مجموعہ ہے، یہ (مراقبہ )میری توجہ کو بہتر بنانے کا ایک بہترین ذریعہ ہے۔ اس نے مجھے پرسکون رہنے اور جو بھی خیالات یا جذبات ہیں ان کے ساتھ آسانی سے ڈیل کرنے میں بھی مدد کی ہے۔
ایپل کمپنی کے بانی اسٹیو جابز Steve Jobsبھی مراقبہ کرتے تھے اور انہوں نے اپنا ایک کمرہ مراقبہ کے لیے مخصوص کررکھا تھا۔
فورڈ موٹر کمپنی کے ایگزیکٹو چیئرمین، بل فورڈ نے دیوالیہ پن کے کئی سال ڈپریشن سے نجات کے لیے مراقبہ کیا۔ انہوں نے اپنی کمپنی دورڈ کے ملازمین کے ورک کلچر میں ذہن سازی کے مراقبہ کے سیشنز اور یوگا کلاسز کو بھی شامل کیا تاکہ ملازمین پرسکون، مستعداور نتیجہ خیز رہ سکیں۔
مارک بینیف Marc Benioff ایک ارب پتی انٹرپرینیور ہیں جو سافٹ ویئر کمپنی سیلز فورس کے مالک ہیں، جس کی مالیت تقریباً 97 بلین ڈالر ہے، ان کا کہنا ہے کہ ان کی ترقی میں مراقبہ کا اہم کردار ہے۔ ان کی کمپنی کے مختلف دفاتر میں مراقبہ کے لیے کمرے مختص کئے گئے ہیں۔
مشہور امریکی اخبار Huffington Post کی شریک بانی آریانا ہفنگٹنArianna Huffington ہر روز اپنے صبح کے معمولات میں 20 سے 30 منٹ مراقبہ کو شامل کرتی ہیں۔ وہ کہتی ہیں اعلی کارکردگی کے لیے زندگی میں توازن اور خود کی دیکھ بھال ضروری ہے دن میں صرف پانچ منٹ کے مراقبہ سے یہ مقاصد حاصل ہوسکتے ہیں۔
لنکیڈ اِن Linkedinکے جیف وینر Jeff Weiner اپنے ایک ٹوئٹ میں بتاتے ہیں کہ مراقبہ واقعی ایک مثبت تبدیلی پیدا کردیتا ہے۔ جیف نہ صرف خود روزانہ مراقبہ کرتے ہیں بلکہ اپنی کمپنی کے لوگوں کو بھی مراقبہ کی تلقین کرتے ہیں۔
امریکی انٹرپرینیور اینڈی پڈکومبےAndy Puddicombeجب 22 سال کے تھے تو یکے بعد دیگرے حادثات میں ان کے قریبی دوست اور بہن چل بسی۔ اس صدمے کی وجہ سے انھوں نے تعلیم ادھوری چھوڑ دی اور بدھ راہب بننے کے کا فیصلہ کیا۔ انھوں نے دس سال تک ہر دن میں کئی گھنٹے تک مراقبہ کیا۔ وہ کہتے ہیں کہ‘‘مراقبے نے انھیں حالات سے سمجھوتہ کرنے میں مدد دی ۔’’
اینڈی 2005 میں مراقبے کو فروٖغ دینے کی غرض سے برطانیہ آگئے۔ ابتداء میں لندن میں چند پروفیشنل افراد کو سکھایا کہ روز مرہ کی زندگی میں مراقبہ سے کس طرح مدد لی جائے۔ اسی دوران ان کی ملاقات رچرڈ سے ہوئی جو لندن میں اشتہاری صنعت میں کام کرتے تھے اور خود بھی اسٹریس اور اینگزائٹی میں مبتلا تھے، مراقبہ سے ان کی زندگی میں تبدیلی آنے لگی تو انہوں نے بھی ایڈی کے ساتھ مل کر مراقبہ کی تشہیر شروع کی ۔ انہوں نے موبائل کے لیے مراقبہ کی ایپ یڈسپیسHeadspace تیار کی، جلد ہی یہ ایپ دنیا بھر میں مقبول ہوئی اور ان کی سالانہ آمدنی 10 کروڑ ڈالر سے زیادہ ہو گئی ۔
مشہور امریکی کمپنی سِسکو Cicsoسسٹمز کی چیف ٹیکنالوجی اور اسٹریٹجی آفسر پدم شری واریر کو فوربس میگزین نے دنیا کی 100 با اثر ترین خواتین میں شامل کیا ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ دوران کام بہت زیادہ اسٹریس کا سامنا کرنا پڑتا ہے جس سے نمٹنے کے لیے وہ ہر شام 20 منٹ مراقبہ کرتی ہیں۔
گرین ماؤنٹین کافی کمپنی کے بانی باب اسٹیلر Bob Stiller ناصرف خود مراقبہ پر یقین رکھتے ہیں، بلکہ وہ اپنی ٹیم کو بھی اس کی ترغیب دیتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ مراقبہ اعلی کارکردگی تک پہنچنے کا ایک اچھا ذریعہ ہے۔
پانڈا ایکسپریس کمپنی کے سی ای او، اینڈریو چیرنگ Andrew Cherng صرف اپنے لیے مراقبہ پر یقین نہیں رکھتے، وہ اپنے عملے کے افراد کی مراقبہ کے لئے حوصلہ افزائی بھی کرتے ہیں۔
امریکی ایگریکلچر ٹیکنالوجی کی کمپنی مونسانٹو Monsanto کے سابق سی ای او باب شاپیرو جو اب وینچر کیپیٹلسٹ بن گئے، یعنی وہ امیر افراد یا بڑی کمپنیاں جو کسی نئے کاروبار میں سرمایہ کاری کے مواقع تلاش کرتی ہیں۔ ان کا کام اسٹریس والاہے لیکن اس سے نمٹنے کے لیے وہ تب سے مراقبہ کررہے ہیں جب وہ ہارورڈ میں طالب علم تھے۔ وہ کہتے ہیں کہ ‘‘ بطور ایک کاروباری شخص میں بہت سے لوگوں کو جانتا ہوں جنہوں نے واقعی مراقبہ کو آزمایا، اور اسے کارآمد پایا۔’’
میڈیکل آلات کی امریکی کمپنی میڈٹرونک Medtronic کے سابق CEO بل جارج جو اب ہارورڈ بزنس اسکول میں پڑھاتے ہیں مراقبہ میں گہرا یقین رکھتے ہیں۔ وہ ہوائی جہاز کے طویل سفر کے دوران بھی مراقبہ کرنا پسند کرتے ہیں۔ میڈٹرونک کے کانفرنس روم میں سے ایک کمرے کو مراقبہ کے لئے وقف کیا گیا جہاں ملازمین توجہ اور یکسوئی حاصل کرنے اور تناؤ کم کرنے کے لیے مراقبہ کرنے جا سکتے ہیں۔
فنانشل کمپنی ہارٹ فورڈ کے سابق چیئرمین اور سی ای او ،رمانی ائیر Ramani Ayerاپنی فیصلہ سازی کی صلاحیتوں کو بہتر بنانے کے لیے گزشتہ سالوں سے مراقبہ کر رہے ہیں، ، ان کے مطابق یہ ان صحت کے ساتھ ساتھ ان کے دوستوں اور خاندان کے ساتھ تعلقات کو بھی بہتر بناتا ہے۔
آئل کمپنی یونائیٹڈ فیولز کے سابق سی ای او اور چیئرمین اسٹیو روبن نا صرف مراقبہ کرتے ہیں وہ امریکہ میں مراقبہ کی تعلیم دینے والی ایک یونیورسٹی کے ٹرسٹی بھی ہیں، وہ کہتے ہیں کہ مراقبہ ان کو لیزر جیسی یکسوئی اور توجہ دینے اور کاروباری دنیا میں مسابقتی فوائد کے حصول میں مدد دیتا ہے۔
امریکی مارکیٹنگ کمپنی Tupperware ٹپرویئر کے سی ای او رِک گوئنگز Rick Goings کہتے ہیں کہ سی ای او کا عہدہ دولت اور شہرت کے ساتھ بہت زیادہ اسٹریس بھی ساتھ لاتا ہے۔ آس اسٹریس سے نجات کے لئے میں ہر روز مراقبہ کو ترجیح دیتا ہوں، ان کا کہنا ہے کہ مراقبہ سے انہیں دن بھر جمع ہونے والے تمام اسٹریس سے نجات پانے میں مدد ملتی ہے۔
امریکی اداکارہ اور میڈیا پروپرائٹر، اوپرا ونفری Oprah Winfrey نے مراقبہ اور روحانی وجسمانی توازن کو اپنا مشن بنارکھا ہے۔ اوپرا مراقبہ کے متعلق لکھتی رہتی ہیں۔ ان کے مطابق مراقبہ، آپ کے وجود (ذات)کی ایک بلند ترین حالت ہے۔
ہالی ووڈ فلموں کے ڈائریکٹر ڈیوڈ لائنچ جنہوں نے فلم Eraser Head and Blue Velvet کو ڈائریکٹ کیا، 1973ء سے روزانہ مراقبہ کر رہے ہیں، کہتے ہیں ‘‘اس طرح میں شعور کی گہرائیوں میں اُترکر نت نئے خیالات اور آئیڈیاز کو پالیتا ہوں جو زیادہ واضح اور موثر ہوتے ہیں’’۔
اداکارہ ہیتھر گراہم جنہوں نے ڈائریکٹر ڈیوڈ لائنچ کی ہدایت پر مراقبہ شروع کیا تھا کہتی ہیں ‘‘غموں کی چھاؤں تو پڑتی رہتی ہے اور آدمی اس میں وقت بھی گزارتا ہے مگر مراقبہ ایسی جگہ لے جاتا ہے جہاں صرف سکون ہے’’۔
آسکر ایوارڈ یافتہ ہالی ووڈ اداکارہ پینیلوپ کروز تناؤ کو کم کرنے اور زندگی کے مسائل کا سامنا کرنے کے لیے مراقبہ کا سہارا لیتی ہیں۔ہسپانوی اسٹار نے سب سے پہلے مراقبہ کیا جب وہ نوعمرتھی لیکن بعد میں اپنے فلمی کیرئیر کے اسٹریس اور پریشانیوں کو دور کرنے کے لیے اسے سنجیدگی سے اختیار کیا ہے۔
وینڈی ویسیل جو Daughter of Absence کی مصنف ہیں، عرصہ دراز سے ڈپریشن کی ادویات استعمال کر رہی تھیں مگر جب اُنہوں نے مراقبہ شروع کیا تو پھر اُنہیں اُن ادویات کی طلب نہ رہی۔ وہ کہتی ہیں ‘‘مراقبہ کے ثمرات نے مجھے حیران کردیا ہے۔ اگر آپ مراقبہ کرتے ہیں تو آپ کو ٹینشن دور کرنے کے لئے ادویات لینے کی کوئی ضرورت نہیں رہتی ۔ اب مجھے ایسا لگتا جیسے کہ مجھے تو کچھ ہوا ہی نہیں تھا’’۔
مراقبہ کرنے والی معروف شخصیات کی فہرست ابھی ناتمام ہے، اس فہرست میں موزمبیق کے صدرجوکم کسانو، جاپانی وزیر اعظم یوکیو ہاتویاما، ہالی وڈ کے اداکار ول اسمتھ، آرنلڈ شیوارزنگر، کلینٹ ایسٹ وڈ، ہو جیک مین ، بین فوسٹر، ٹام ہینکس، جِم کیری، اداکارہ انجلینا جولی، ایما واٹسن، نکول کڈمین، لنزے لوہان، ڈاکوٹا جانسن، مشہور گلوکار مائیکل جیکسن، میڈونا، جنیفر لوپیز، کیٹی پیری ، بیونسے، لیڈی گاگا، ملی سائرس، سلینا گومز، ڈیمی لوواٹو، امریکی باسکٹ بال کھلاڑی کوب برینٹ ، مائیکل جارڈن ، لی بورن جیمز، پوکر کھلاڑی ڈینیل نیگرینو، ، مشہور شیف ماریو بٹالی وغیرہ شامل ہیں….
یہ تو وہ شخصیات ہیں جو روز مراقبہ کرتی ہیں اور مراقبہ کو اپنی زندگی پرسکون اور کامیاب بنانے کا سبب مانتی ہیں، مغرب میں ایسی بھی شخصیات ہیں جنہوں نے نا صرف مراقبہ کو اپنایا بلکہ عملی طور پر اس کے فروغ کے لیے بھی بہت کام کیا ۔ ان شخصیات میں دلائی لاما، جان کباٹ زِن، انتھونی رابنز، فلپ کیپلیو، سیونگ سان، اوپرا ونفرے، ایکہارٹ ٹولے، تخ نیات ہانہ، رچرڈ الپرٹ، پیما کودرن، جیک کانفیلڈ، ستیہ نارائن گوئنکا، دیپک چوپڑا اور دیگر کئی اسماء نمایاں ہیں ۔
پاکستان میں مراقبہ سے آگہی دینے کا کام سب سے زیادہ جس ہستی نے کیا ہے ان کا اسم گرامی ہے خواجہ شمس الدین عظیمی….
عظیمی صاحب نے اخبارات میں اور ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ میں مراقبہ کے موضوع پر مضامین لکھ کر، اس موضوع پر ایک کتاب ‘‘مراقبہ’’ اور بعد ازاں ماہنامہ قلندر شعور میں اپنی تحریروں کے ذریعے پاکستان میں مراقبہ سے آگہی کو عام کیا ۔
سطور بالا کے ذریعے یہ واضح ہوچکا ہوگا کہ مراقبہ مغرب میں کس تیزی سے مقبول ہو رہا ہے۔
ہم اگر مسلمان صوفیاء کرام کی تعلیمات کا مطالعہ کریں تو معلوم ہوگا کہ یہ حضرات مراقبہ کا باقاعدہ نصاب مقرر کرچکے ہیں۔ جس کی بدولت انسان اپنی ذات کا عرفان حاصل کرکےاہنے خالق کو پہچان سکتا ہے ۔ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم احساسِ کمتری اور اپنی صلاحیتوں پر عدم اعتماد کیے روئے سے جان چھڑائیں اور اپنی صلاحیتوں کو کو پہچان کر تیزی سے پیش قدمی کا آغاز کریں۔
ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ ، جون 2022ء سے انتخاب