Notice: Function WP_Scripts::localize was called incorrectly. The $l10n parameter must be an array. To pass arbitrary data to scripts, use the wp_add_inline_script() function instead. Please see Debugging in WordPress for more information. (This message was added in version 5.7.0.) in /home/zhzs30majasl/public_html/wp-includes/functions.php on line 6078
روحانی ڈاک – اگست 2019ء – روحانی ڈائجسٹـ
Sunday , 13 October 2024

Connect with:




یا پھر بذریعہ ای میل ایڈریس کیجیے


Arabic Arabic English English Hindi Hindi Russian Russian Thai Thai Turkish Turkish Urdu Urdu
Roohani Digest Online APP
Roohani Digest Online APP

روحانی ڈاک – اگست 2019ء

 
 ↑ مزید تفصیلات کے لیے موضوعات  پر کلک کریں↑

Image Map

 


***

اپنے دوستوں میں مگن شوہر

سوال: میری شادی کوچارسال ہوگئے ہیں۔ ہمارا ایک بیٹا ہے جس کی عمر اس وقت دو سال ہے۔
میرے سسرال والے میرے ساتھ بہت اچھے ہیں مگر میرے شوہر بہت موڈی انسان ہیں۔ لگتاہے کہ انہیں مجھ سے یا اپنے بیٹے سے کوئی دلی لگاؤ نہیں ہے۔ دراصل انہیں اپنے دوستوں کے ساتھ رہنے کی لت پڑی ہوئی ہے۔ وہ رات کوکام سے واپس آکر نہادھوکر کپڑے تبدیل کرکے کھاناکھاتے ہیں اورپھر باہر گلی میں دوستوں کے ساتھ جاکر بیٹھ جاتے ہیں۔ رات کو ڈھائی تین بجے دوستوں کے پاس سے واپس آتے ہیں اورمنہ لپیٹ کر سوجاتےہیں۔
ان کا یہ روٹین شادی سے پہلے بھی تھا لیکن میں یہ کہتی ہوں کہہ شادی کے بعد توانہیں اپنے اس روٹین میں تبدیلی لانی چاہیے تھی۔صرف یہ نہیں بلکہ وہ گھر کے دوسرے معاملات سے بھی لاتعلق رہتے ہیں۔اپنے والدین کی بھی نہیں سنتے۔
میری ساس میرا بہت خیال رکھتی ہیں۔ وہ اپنے بیٹے کی غیر ذمہ دارنہ روش سے اوردوستوں میں وقت برباد کرنے کی عادت سے بہت فکر مند ہیں اورمجھے بھی تسلیاں دیتی رہتی ہیں۔
میں شوہر سے اپنے لیے اوراپنے بیٹے کے لیے وقت کا اورتوجہ کا مطالبہ کرتی ہوں تو وہ سنی ان سنی کردیتے ہیں۔ زیادہ کہوں تو جواب ملتاہے کہ اگر میرے ساتھ خوش نہیں ہو تو اپنی ماں کے ہاںچلیجاؤ۔
ہماراننھا معصوم بیٹا اپنے باپ سے اگر کوئی فرمائش کرے تو میرے شوہر اسے بھی پورانہیں کرتے۔

۔

جواب:صحبت کا انسان پر بہت زیادہ اثر ہوتاہے۔ ایسامعلوم ہوتاہے کہ آپ کے شوہر کی دوستی ایسے مردوں کے ساتھ ہے جو اپنے گھر میں وقت گزارنا مرد کی کم زوری اوربیوی کی بات ماننا عورت کی ماتحتی میں آناسمجھتے ہیں۔اس قسم کے خیالات کے حامل مردوں کے ساتھ اٹھتے بیٹھتے آپ کے شوہر کا مزاج بھی ان لوگوں جیسا ہی بنتاچلا گیا۔
ہوسکتاہے کہ شادی سے پہلے ان کے دوستوں نے مذاق اڑاتے ہوئے طنزیہ انداز میں کہا ہوگا کہ تیری شادی ہونے والی ہے، اب توتوُاپنی بیوی کا ہی ہوکر رہ جائے گا ہم دوستوں کوبھول جائے گا….جواباً آپ کے شوہر نے اپنی مردانگی کا اظہار کچھ اس طرح کیا ہوگاکہ
نہیں بھئی ! ایسا کبھی نہیں ہوگا۔ میں اپنی بیوی کو اپنے اوپر کبھی حاوی نہیں ہونے دوں گا اورتم لوگوں کے ساتھ وقت گزرانا کبھی نہیں چھوڑوں گا۔اپنی برسوں پرانی روش برقرار رکھ کر اب وہ اپنے دوستوں کو دی ہوئی زبان نبھارہے ہیں۔
اس مسئلے کا ایک اور پہلو یہ ہے کہ وہ اپنے دوستوں کے ساتھ بیٹھ کر اپنے کاروبار اورمشترکہ دلچسپی کے دوسرے موضوعات پر باتیں کرتے ہیں۔ گھر میں اپنی بیوی کے ساتھ بات کرنے کے لیے ان کے پاس کوئی موضوعات ہی نہیں ہوں گے۔ اب یہ آپ کا کام ہے کہ آپ ان کی دلچسپیوں کو سمجھیں۔ان کے ذہن سے واقفیت حاصل کریں۔ اُن کی مزاج شناس بن کر ان سے قریب ہونے کی کوشش کریں۔
یہ کام شروع میں آپ کو کچھ مشکل تومحسوس ہوگا لیکن ایک طریقے کو بطور ایک فارمولا سمجھنے کی کوشش کیجئے ۔ وہ طریقہ یہ ہے ….
کسی کے بن جاؤ یا کسی کو اپنا بنالو۔
کسی کابن جانا یا کسی کو اپنا بنالینادونوں آسان کام نہیں۔ اس کام کے لیے خود اپنی ہستی کو،اپنی انا کو مٹانا پڑتاہے۔ بقول شاعر ؎
مٹادے اپنی ہستی کو اگر کچھ مرتبہ چاہے
کہ دانا خاک میں مل کر گل وگلزار ہوتاہے
آپ اپنے شوہر کی مزاج شناس بننے کی کوشش کیجئے۔ ان سے مطالبات کرنے کے بجائے اپنے آپ کو ان کی مرضی کے مطابق ڈھالنے کی کوشش کیجئے۔ یہ کام آسان تونہیں ہے مگر اس مشکل کام کے نتائج بہت اچھے ہوتے ہیں۔
بطور روحانی علاج رات سونے سے پہلے اکیس مرتبہ سورہِ حم السجدہ(41)کی آیت 34-35: 

وَلَا تَسْتَوِى الْحَسَنَةُ وَلَا السَّيِّئَةُ ۚ اِدْفَـعْ بِالَّتِىْ هِىَ اَحْسَنُ فَاِذَا الَّـذِىْ بَيْنَكَ وَبَيْنَهٝ عَدَاوَةٌ كَاَنَّـهٝ وَلِـىٌّ حَـمِـيْـمٌ O
وَمَا يُلَقَّاهَآ اِلَّا الَّـذِيْنَ صَبَـرُوْاۚ وَمَا يُلَقَّاهَآ اِلَّا ذُوْ حَظٍّ عَظِـيْمٍ O

گیارہ گیارہ مرتبہ درودشریف کے ساتھ پڑھ کر اپنے شوہر کا تصورکرکے دم کردیں اوراللہ تعالیٰ کے حضوردعا کریں کہ شوہر کواپنی ذمہ داریوں کے احساس اوراپنے اہل خانہ، بیوی بیٹے کے حقوق کی ادائی کی توفیق عطا ہو ۔
یہ عمل کم ازکم چالیس روز تک جاری رکھیں۔  


***

بیٹی کو اہمیت دیں

سوال: میری بڑی بیٹی کی عمر پندرہ سال ہے۔ جب سے بیٹی نویں کلاس میں آئی ہے اس کا رویہ گھر والوں کے ساتھ نامناسب ہوگیاہے۔ پہلے توگھرکے چھوٹے چھوٹے کام کرلیاکرتی تھی ، اب کوئی کام نہیں کرتی۔
چھوٹے بہن بھائیوں کے ساتھ بدتمیزی سے پیش آتی ہے اوربات بے بات انہیں مارتی بھی ہے،جس کی وجہ سے بچوں کے ذہن میں اس کاخوف بیٹھ گیاہے۔
رات کودیرسے سوتی ہے اورصبح بارہ ایک بجے اٹھتی ہے۔ اگر میں کچھ کہوں توغصہ میں آجاتی ہے اورکمرے کا دروازہ بند کرکے چیختی رہتی ہے۔
عظیمی صاحب! میری بیٹی پہلے ایسی نہیں تھی۔ نویں کلاس میں اس کو اچھی سہیلیاں نہیں ملیں جس کی وجہ سے اس کارویہ گھر والوں کے ساتھ حاکمانہ ساہوگیاہے۔

جواب: اگرآپ پریہ بات واضح ہوگئی ہے کہ اب اسکول میں آپ کی بیٹی کو اچھی سہیلیاں نہیں ملیں تو آپ ا س کے اسکول جائیے اور اس کی کلاس ٹیچر سے بات کرکے اس کی سیٹ کلاس کی کسی اچھی لڑکی کے ساتھ کروا دیجئے۔
صحبت کا انسان کی شخصیت پر ،اس کی سوچ پر اوراس کے رویوں پر یقینااچھا یا برا اثر پڑتاہے۔
اولاد کی تربیت کے حوالے سے والدین کی ذمہ داریوں میں یہ بات بھی شامل ہے کہ وہ یہ دیکھیں کہ ان کے بیٹوں کے دوست یا بیٹیوں کی سہیلیاں کیسی ہیں۔اگر کسی دوست یا سہیلی کی طرف سے اطمینان محسوس نہ ہورہاہو تواس لڑکے یا لڑکی کی براہ راست مخالفت کرنے کے بجائے اپنے بچوں کونہایت شفقت و نرمی سے سمجھاناچاہیے۔
آپ کی بیٹی کے معاملے میں صحبت کے اثرات کے ساتھ ساتھ اورباتیں بھی توجہ طلب ہیں۔بڑھتی ہوئی عمرکے بچے خصوصاً ٹین ایج کے بچے گھر میں، اسکول وغیرہ میں اپنی شناخت اوراپنی اہمیت کے بارے میں بھی فکرمند ہوتے ہیں۔
یہ بچے چاہتے ہیں کہ ان کے سامنے زندگی کا مقصد واضح ہو۔ وہ اپنی شناخت اورمقام کے بارے میں متجسّس ہوتے ہیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ انہیں اہمیت دی جائے اوران کے چھوٹے چھوٹے حاصلات کو (Achievements) کو سراہا جائے، ان کی حوصلہ افزائی کی جائے، لڑکیاں اپنے کاموں، اپنے لباس اور اپنی خوبیوں کی Acknowledgement کے بارے میں بھی زیادہ حساس ہوتی ہیں۔
آپ کی بیٹی بھی اس وقت عمر کے اسی دور سے گزررہی ہے۔ آپ اس کی ذات پر توجہ دیجئے۔ اس کی خوبیوں کو اُبھارئیے۔ اس کی تعریف کیجئے۔ اس کے چھوٹے بہن بھائیوں کو اس کا احترام کرنے کے لیے کہیے اورکبھی چھوٹوں سے بالاہتمام اس کا ادب کروایئے۔ اپنی اس بیٹی سے گھر کے بعض معاملات شیئر کیجئے اوراسے کچھ ایسا احساس دلائیے کہ جیسے آپ اُسے اپنا مُشیر سمجھتی ہیں۔
اس بات کا بھی خیال رکھیے گا کہ حسب موقع اس طرزعمل کی ضرورت ہر بچے کے ساتھ ہوگی یعنی آپ کے چھوٹے بچے جب بڑے ہوں گے اورنویں دسویں کلاس یا کالج میں جائیں گے تو ان کے ساتھ بھی اسی طرح کے برتاؤکی ضرورت پیش آئے گی یعنی ہر بچہ والدین کی طرف سے اپنے لیے اہمیت ،توجہ، تربیت ،رہنمائی اورقربت کا متقاضی ہوتاہے۔ والدین کو اس کے یہ تقاضے سمجھتے ہوئے حسب موقع ان کی تکمیل کا اہتمام کرتے رہنا چاہیے۔
رات سونے سے پہلے اکتالیس مرتبہ سورہ بروج(85) کی آیات 21-22

بَلْ هُوَ قُرْاٰنٌ مَّجِيْدٌO فِىْ لَوْحٍ مَّحْفُوْظٍ O

سات سات مرتبہ درود شریف کے ساتھ پڑھ کر اپنی بیٹی کا تصور کرکے دم کردیں اور دعا کریں کہ اسے والدین کی فرمانبرداری اور سعادت مندی کی توفیق عطا ہو۔
یہ عمل کم ازکم چالیس روزتک جاری رکھیں۔

 


***

حسد ایک آگ!….  ہنستا بستا گھر اُجڑ گیا 

سوال:میرے تین بیٹے ہیں۔ بڑے بیٹے کی شادی کو سات سال،منجھلے بیٹے کی شادی چارسال اورچھوٹے بیٹے کی شادی کوچھ ماہ ہوئے ہیں۔
جب سے چھوٹے بیٹے کی شادی ہوئی ہے گھر میں ہر فرد کو عجیب سی بے چینی و بےقراری رہتی ہے۔
ایک ماہ ہوا چھوٹی بہو اپنے میکے گئی ہے۔ اس کے جانے کے بعد سے گھر کے حالات زیادہ خراب ہوگئے ہیں۔ پہلے میری الماری میں رکھی ہوئی تین بنارسی ساڑھیوں کوکسی نے قینچی سے دائرے میں جگہ جگہ سے کاٹا۔ اکثر صبح کے وقت میرے کمرے کے دروازے پر خون کی تازہ بوندیں بھی پڑی ہوتی ہیں۔ شام کے وقت میرے کندھوں اور گردن پر بہت بوجھ محسوس ہوتاہے۔ ایسا لگتاہے کہ کسی نے منوں وزن رکھ دیا ہو۔ رات کو اندھیرے میں کمرے میں کسی کے چلنے کی آواز سنائی دیتی ہے۔ لائٹ جلاؤ تو آواز بند ہوجاتی ہے۔
چند ہفتوں سے میرا بلڈپریشر ہائی رہنے لگا ہے۔ طبیعت میں گھبراہٹ رہتی ہے ہروقت ایسامحسوس ہوتاہے کہ دل ڈوب رہا ہے۔
میں نے دوتین افراد کو گھر دکھایا تو انہوں نے بتایا کہ بہت شدیدعمل کروایا گیا ہے۔ میں نے ان سے کہا کہ اس عمل کا توڑ کرو، تو وہ کہتے ہیں کہ یہ ہمارے بس میں نہیں ہے۔
میر ی کسی سے کوئی دشمنی نہیں ہے۔ میں نے بہوؤں کوبھی بیٹیوں ہی کی طرح رکھا ہے۔ پھر یہ سب کیوں ہوا….؟ اب مجھے کیا کرنا چاہیے….؟

 

جواب: خودغرضی اور طمع کی وجہ سے پیدا ہونے والی شدید رقابت اورحسد کی آگ بعض لوگوں کی بظاہر اچھی نظروں کوبھی برُی نظروں میں تبدیل کردیتی ہے۔ حسد اور نظر بد کی وجہ سے کئی طرح کی رکاوٹوں اورمسائل کا سامنا ہوسکتا ہے۔ آپ کاخوش وخرم گھرانا بھی کسی کے حسد و جلن سے متاثر معلوم ہوتاہے۔
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ ہر قسم کے شر، حسد اور نظر بد کے منفی اثرات سے آپ کی اورآپ کے بیٹیوں بیٹوں اور تینوں بہوؤں اوران کے سب بچوں کی حفاظت ہو۔آمین
آپ کی تینوں بہو ماشاء اللہ بہت نیک اورآپ کی انتہائی مخلص اور سعادت مند ہیں۔ آپ اپنی بہوؤں کو بیٹیوں کی طرح سمجھتی ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ وہ سب بھی آپ کو اپنی ماں کی طرح سمجھتی ہیں۔ کسی بہو یا ان کے میکوں میں سے کسی کی طرف سے کوئی بدگمانی اپنے دل میں نہ آنے دیں۔ کوئی آپ کے سامنے اس قسم کی کوئی منفی بات شروع کرے تو اس کی بالکل بھی حوصلہافزائی نہ ہونے دیں۔ آپ کی طبیعت خراب رہتی ہے اس لیے ڈاکٹر سے ضرور مشورہ کیجیے۔
بطور روحانی علاج تقریباً ڈیڑھ پاؤ لوبان لے لیں۔ روزانہ عصر و مغرب کے درمیان 151مرتبہ سورہ فلق پڑھ کر اس پر دم کرتی رہیں، ساتویں روز اس پر 194مرتبہ سورہ فلق پڑھ کر دم کردیں۔ اس طرح سات روزمیں گیارہ سومرتبہ سورہ فلق پڑھ کر اس لوبان پر دم کرنا ہے۔
اس دم کیے ہوئے لوبان میں سے تھوڑا سا لوبان لے کر عصر و مغرب کے درمیان سارے گھر میں دھونی دیں۔ پہلے گیارہ دن روزانہ بلاناغہ دھونی دیں۔ گیارہ دن بعد دن مقرر کرکے ہفتہ میں دو روز دھونی دیں۔ جب یہ لوبان ختم ہونے لگے تو مزید لوبان لے کر اس پر دوبارہ حسب سابق سورہ فلق پڑھ کر اس کی دھونی جاریرکھیں۔
صبح اور شام ایک ایک ٹیبل اسپون شہد پر اکیس مرتبہ اللہ تعالیٰ کے اسماء
یاحفیظ یاسلام
پڑھ کر دم کرکے سب گھر والوں کو یہ شہدپلائیں۔
اپنے اور اپنے اہل خانہ کے لیے نمک کا استعمال کم سے کم کردیں۔ کٹھی چیزیں استعمال نہ کریں اورمیٹھا نستباً زیادہ استعمال کریں۔ اس با ت کا بھی خیال رکھیں کہ سب گھر والوں کی نیند کا دورانیہ چوبیس گھنٹوں میں سات سے آٹھ گھنٹوں سے کم نہ ہو۔
حسب استطاعت صدقہ بھی کریں اور اپنے بیٹوں سے کہیں کہ وہ تین مہینے تک ہر جمعرات پابندی سے کم از کم تین مستحق افراد کو کھانا کھلا دیا کریں۔


***

لڑکیاں اور اسکوٹر سواری!

سوال: میں روحانی ڈائجسٹ کی پرانی قاری ہوں، روحانی ڈائجسٹ میں آپ کا کالم ‘‘روحانی ڈاک ’’بہت توجہ اورشوق سے پڑھتی ہوں۔ اس کے علاوہ آپ کا کالم روشن راستہ بھی بہت اہتمام سے پڑھتی تھی۔ کالم روشن راستہ میں کئی سال پہلے ایک میڈیکل خاتون ریپریزینٹیٹو کا مسئلہ بھی شائع کیا گیا تھا۔ ان خاتون کو بہت سی دوسری خواتین کی طرح اپنے کام پر جانے آنے میں ٹرانسپورٹ کے مسائل کا سامنا تھا۔
ان خاتون کومشورہ دیتے ہوئے آپ نے لکھا کہ خواتین اپنی آمدورفت میں سہولت کے لیے اسکوٹر چلائیں۔
آپ کا مشورہ اس لحاظ سے تو درست ہے کہ اس طرح بہت سی خواتین کا خصوصاً کام کرنے والی خواتین کاکنوینس پرابلم بڑی حد تک دور ہوجائے گا لیکن انتہائی ادب کے ساتھ میں آپ سے یہ سوال کرنا چاہتی ہوں کہ آپ نے یہ مشورہ دیتے ہوئے اس کے قابل عمل ہونے کا بھی جائزہ لیایانہیں…؟
ہمارے معاشرے میں انتہائی ضرورت کے لیے بھی گھر سے باہرنکلنے والی اکثر خواتین کوکئی لوگوں کی جانب سے گھٹیا نظروں اور بُرے رویوں کا سامنا کرناپڑتاہے۔ اسکوٹر کی نسبت کار ایک محفوظ سواری ہے۔ ہمارے ہاں بہت سی خواتین کار چلاتی ہیں۔ آپ جانتے ہوں گے کہ ان خواتین کو خصوصاً جب وہ اکیلی ڈرائیو کررہی ہوں تو بعض اوقات چند موٹر سائیکل سوار اور دیگر مردوں کی نازیبا حرکات سے کس قدر ذہنی اذیت اٹھاناپڑتیہے۔
آپ کا کیا خیال ہے کہ اکیلی اسکوٹر سوار خاتون کو سڑک پر بدتمیز اور بُرے اخلاق کے حامل مرد تنگ نہیں کریں گے….؟ 

جواب: کئی سال پہلے ایک خاتون میڈیکل ریپریزینٹیٹو نے مجھے لکھا تھا کہ انہیں ادویات کی فروخت کے لیے دوردراز علاقوں میں واقع کلینکس میں جانا ہوتا ہے۔ سارے کلینکس بس اسٹاپ کے قریب واقع نہیں ہوتے۔ بسوں اور ویگنوں میں سفر کیا جائے تو بیگ اٹھا کر کافی دورتک پیدل چلنا پڑتا ہے۔ اس سے تھکن بھی ہوتی ہے اوروقت بھی کافی لگتاہے۔ اگر وقت اور قوت کو بچانے کے لیے ٹیکسی میں سفر کیا جائے تو ان کا کرایہ افورڈ نہیں کیا جاسکتا۔
ہمارے ملک میں بڑی تعداد ورکنگ خواتین کو اس قسم کی صورتحال کا سامنا ہے۔ کام پر جانے والی بےشمار خواتین بسوں اور ویگنوں میں سفرکرتی ہیں۔ ایک قلیل تعداد میں خواتین اپنی آمد ورفت کے لیے خود اپنی کار بھی ڈرائیو کرتی ہیں۔ کار ڈرائیو کرنے والی اکثر خواتین کو بھی سڑک پر بعض مردوں کی جانب سے نازیبا رویوں کی شکایت رہتی ہے۔
خواتین جس احترام کی حق دار ہیں ہمارے معاشرے میں بہت سے مردوں کی جانب سے اس کا مظاہرہ نہیں کیا جاتا۔ یہ صورتحال ناصرف خواتین کے لیے ذہنی اذیت کا سبب ہے بلکہ مہذب مرد بھی اسے پسند نہیں کرتے ہیں۔
ایک طرف تو یہ افسوس ناک صورتحال ہے دوسری طرف یہ حقیقت بھی سامنے ہے کہ چند مردوں کی بری حرکات کی وجہ سے عورتیں معذور ہوکر تو نہیں رہ گئیں۔ ہمارے معاشرے میں لاکھوں خواتین میڈکل، انجینئیرنگ، صحافت، فنون لطیفہ، اسلامک اسٹیڈیز اور دیگر شعبوں میں اعلیٰ تعلیم حاصل کررہی ہیں۔
لاکھوں خواتین، دفتروں، کارخانوں اور کھیتوں میں کام کرکے اپنے گھر کی معاشی کفالت میں اپنا حصہ ادا کررہی ہیں۔
ہمارے معاشرے میں خواتین کی تعلیمی اورعملی میدانوں میں شمولیت ہمیشہ سے تو نہیں ہے۔ خواتین کی ان شعبوں میں جتنی شمولیت آج ہے ساٹھ ستر سال پہلے اس کا کوئی تصور بھی نہیں کیا جاسکتاتھا۔
جب خواتین تعلیم اورعملی شعبوں میں آگے آئیں تو انہیں مزاحمت اوررکاوٹوں کا سامنا بھی کرنا پڑا ۔اگر ہماری خواتین ان رکاوٹوں سے گھبرا کر گھر بیٹھ جاتیں توکیا آج پاکستان میں کروڑوں خواتین زیورِعلم سے آراستہ نظرآتیں….؟
کوئی بھی طبقہ خواہ وہ مرد و زن کا طبقہ ہو یا زندگی کسی بھی شعبے سے متعلق افراد کا طبقہ ہو اگر مخالفتوں سے اوررکاوٹوں سے گھبرا جائے گا تو وہ کبھی بھی آگے بڑھ کر اپنا حق حاصل نہیں کر پائے گا۔
محترم بہن! آپ سمجھتی ہیں کہ خواتین کو اسکوٹر چلانے کا مشورہ دینا اس لیے درست نہیں کیونکہ سڑکوں پراوباش نوجوانوں کے رد عمل کا ڈر ہے لیکن کیاکارچلانے والی خواتین اس قسم کے منفی رویوں سے بالکل محفوظ ہیں۔
سوسائٹی میں تبدیلی کے عمل کا آغاز ہو تو شروع شروع میں اس کی مزاحمت ہوتی ہے،مذاق اڑایا جاتا ہے، ڈرایا جاتاہے لیکن اگر مثبت تبدیلی کامل استقامت کے ساتھ جاری رہے تو پھر مخالف لوگ بھی اسے قبول کرنا شروع کردیتے ہیں۔


***

شادی پر بندش ….ایک دکھیاری ماں!

سوال: میری دوبیٹیاں ہیں۔ چھوٹی بیٹی کا نکاح ہوچکا ہے۔ عید کے بعد اس کی رخصتی ہے۔ بڑی بیٹی جس کی عمر انتیس سال ہورہی ہے اس کے رشتے میں شروع ہی سے بہت رکاوٹیں پیش آرہی ہیں۔ دو جگہ منگنی ہوکر ختم ہوچکی ہے۔
میں اپنی بڑی بیٹی کا چہرہ دیکھتی ہوں تو میرا دل کٹنے لگتا ہے۔ میرے کئی رشتے داروں کا کہنا ہے کہ اس بیٹی کی شادی پر زبردست بندش کروادی گئی ہے۔ 

جواب: عشاء کی نماز کے بعد آپ یا آپ کی بیٹی سورہ فاتحہ اول آخر گیارہ گیارہ مرتبہ درود شریف کے ساتھ اس طرح پڑھیں کہ جب ایاک نعبد و ایاک نستعینO پر پہنچیں تو اس آیت کو گیارہ مرتبہ پڑھ کر سورۃ پوری کر لیں پھر ایک گلاس پانی پر دم کردیں۔
اسی طرح گیارہ مرتبہ یہ سورۃ پڑھی جائے اور ہر مرتبہ پانی پر دم کیا جائے۔ یہ دم کیا ہوا پانی تین گھونٹ کر کے بیٹی کو پلا دیں یا آپ کی بیٹی یہ عمل خود کررہی ہوں تو پانی پر دم کرکے پی لیں۔
یہ عمل کم از کم چالیس روز تک جاری رکھیں۔
بیٹی کی طرف سے حسب استطاعت صدقہ بھی کردیں۔
اپنی بیٹی سے کہیں کہ صبح اور شام کے وقت سات سات مرتبہ سورہ فلق اور سورہ الناس اور تین مرتبہ آیت الکرسی پڑھ کر پانی پر دم کرکے پئیں اوراپنے اوپر بھی دم کرلیں۔
یہ عمل کم ازکم اکیس روز تک جاری رکھیں۔


***

محبت میں ناکامی اور نشہ

سوال: میرے بیٹے کی عمربتیس سال ہے۔ دو سال پہلے تک وہ بہت فرمانبردار اور سعادت مند تھا۔ اس کے آفس میں ایک لڑکی تھی جس سے اس کی سلام دعا تھی۔ یہ سلام دعا آہستہ آہستہ محبت میں بدل گئی۔
میرے بیٹے نے مجھ سے کہا کہ وہ اس لڑکی سے شادی کرنا چاہتا ہے۔ میں نے کہا کہ تم لڑکی سے اس کا ذکر کرو کہ میری والدہ تمہارے رشتہ کے لیے گھر آنا چاہتی ہیں۔
بیٹے نے جب اس لڑکی سے کہا تو وہ ہنسنے لگی اورکہنے لگی کہ مردوں سے دوستی کرکے انہیں تنگ کرنا میرا مشغلہ ہے۔ تم بےوقوف آدمی ہو، تم نے یہ کیسے سوچ لیا کہ میں تم سے شادی کروںگی۔
اس با ت کا میرے بیٹے کے ذہن پر بہت اثر ہوا اور اس نے پہلے عام سگریٹ اور پھر نشے والی سگریٹ پینی شروع کردی۔
آج دو سال ہوگئے ہیں اسے نشہ کرتے ہوئے۔ دو بار اسے ہسپتال میں بھی داخل کروایا ہے کہ نشہ کی عادت ختم ہوجائے لیکن ہسپتال سے آنے کے ایک ہفتے بعد پھر نشہ شروع کردیتا ہے۔ میری ممتا جوان بیٹے کو نشے میں دیکھ کر بہت تڑپتی ہے۔

جواب:آپ کراچی میں مقیم ہیں۔ مناسب سمجھیں تو اپنے بیٹے سے کہیں کہ وہ کسی روز ہمارے مطب کے اوقات میں آکر بالمشافہ ملاقات کرلیں۔


***

برص کے نشانات سے نجات مل جائے….

سوال: یری عمر پچیس سال ہے۔ آٹھ سال پہلے میرے بازو پر ایک سفید داغ بنا تھا جو کہ چنے کے برابر تھا۔ اس کے کچھ عرصے بعد میرے بائیں پاؤں کی پنڈلی پر سفید نشان بنا تو ڈاکٹر کو دکھایا گیا۔ ڈاکٹر نے بتایا کہ یہ برص کے نشان ہیں۔
میں نے بہت علاج کروایا لیکن یہ نشان کم نہ ہوئے۔ اب یہ داغ گردن پر بھی ہوگئے ہیں اور پھیلتے ہوئے میرے چہرے کی طرف آرہے ہیں جس کی وجہ سے میں بہت پریشان ہوں۔ اب ایک ہیومیو ڈاکٹر کا علاج چل رہا ہے۔ آپ مہربانی فرما کر برص کا روحانی علاج تجویز فرما دیں۔
۔ 

جواب: برص کے لیے رنگ روشنی اور روحانی علاج تجویز کیا جارہا ہے۔ اس علاج کو ڈاکٹری علاج کے ساتھ مستقل مزاجی سے چند ماہ تک پرہیز کے ساتھ جاری رکھیں۔
زردے کا رنگ اور پانی سے روشنائی بنا کر سفید چکنے کاغذ یا چینی کی پلیٹ پر
قُلْ ھُوَالْمُعِیْنُ یَامَعْرُوْفُ الْمَنَّانُ وَالْحَلِیْمُ
لکھ کر سرخ شعاعوں سے تیار کردہ آدھی آدھی پیالی پانی سے دھو کر صبح شام پئیں اور دھلے ہوئے کاغذ کو جلا دیں۔
علاج کے دوران مچھلی، انڈہ، دہی اورترش اشیاء سے پرہیز کریں۔


***

گھر داماد کی تلاش

سوال: میری بیٹی کی عمر اٹھائیس سال ہوگئی ہے لیکن اب تک اس کی شادی نہیں ہوئی۔ اس کے رشتے تو کئی آئے لیکن باتنہبنی۔
میری مجبوری یہ ہے کہ ہم دونوں ماں بیٹی اکیلے ہیں۔ چند سال پہلے شوہر کا انتقال ہوچکا ہے۔ رشتے دار اپنی اپنی مصروفیات میں ہیں۔ میں بلڈپریشر کی مریضہ ہوں اور اکثر بیمار رہتی ہوں۔
میں چاہتی ہوں کہ میری بیٹی کی ایسی جگہ شادی ہوجائے کہ لڑکا شادی کے بعد مجھے بھی اپنی بیٹی کے ساتھ رہنے دے یا شادی کے بعد وہ ہمارے ساتھ ہی رہے۔
میری بیٹی پڑھی لکھی ہے۔ خوبصورت اورسلیقہ شعار ہے۔ ایک اسکول میں ٹیچر ہے۔

 

جواب:محترم بہن!اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ آپ کو اپنی بیٹی کی بہت زیادہ خوشیاں نصیب ہوں۔ آپ کی بیٹی ہمیشہ سکھی رہے اور آپ کی زندگی بھی آرام سے گزرے ۔ آمین
میں آپ کی خدمت میں یہ عرض کرنا چاہوں گا کہ آپ بیٹی کے رشتے کے لیے آنے والوں کے سامنے اپنی مجبوری نہ رکھیں۔ ان سے خود ساتھ رہنے یا لڑکے کے گھر داماد بننے کی خواہش کا ذکر نہ کریں۔ آئندہ آنے والے رشتوں میں سے جو کوئی رشتہ آپ کو زیادہ اچھا لگے، اللہ کا نام لے کر وہاں بات طے کردیں۔ مجھے یقین ہے کہ اللہ کی مدد آپ کے ساتھ ہوگی اور ان شاء اللہ ایسے اسباب بن جائیں گے کہ آپ کا اپنی بیٹی سے دور رہنے کا مسئلہ نہیں ہوگا۔
بطور روحانی علاج عشاء کی نماز کے بعد 101مرتبہ

 بِسْم ِاﷲِ اَلْوَا سِعُ جَلَّ جَلَا لُہ‘ 

گیارہ گیارہ مرتبہ درود شریف کے ساتھ پڑھ کر بیٹی کا رشتہ اچھی جگہ طے ہونے اور خوش و خرم ازدواجی زندگی کے لیے دعا کریں۔
یہ عمل کم ازکم نوے روزتک جاری رکھیں۔ ناغہ کے دن شمار کرکے بعد میں پورے کرلیں۔
بیٹی کی طرف سے حسب استطاعت کچھ صدقہ بھی کروادیں۔


***

شکر ادا کرنے میں کوتاہی…..

خط: ہماراکاروبار ماشاءاللہ بہت اچھا چل رہا ہے۔ میرے ساتھ میرے بڑے بھائی بھی ہوتے ہیں۔
بھائی کی یہ عادت ہے کہ وہ ہر کسی کے سامنے کم وسائل کا رونا روتے رہتے ہیں۔ میں نے انہیں کئی بار ادب سے سمجھایا کہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں لاکھوں کروڑوں لوگوں سے بہتر حالت میں رکھا ہے۔ ہمیں اللہ کا بہت شکر ادا کرنا چاہیے لیکن ان کے یہ گلے شکوے رشتہ داروں اور جان پہچان والوں کے علاوہ اہل محلہ سے بھی جاری رہتے ہیں۔
آپ میرے بھائی کے حق میں دعا کیجیے اور کوئی وظیفہ بھی بتائیے۔ 

وظیفہ: اللہ تعالیٰ سے دعا ہےکہ آپ کے بھائی کو اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کا شکر ادا کرتے رہنے اور اللہ کی عطا کردہ نعمتوں پرجن کاکوئی شمار نہیں ہے، خوش ہو کر استعمال کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور وہ مطمئن زندگی بسر کریں۔ آمین
صبح اکیس مرتبہ سورہ ٔتوبہ(9) کی آیت 129

فَاِنْ تَوَلَّوْا فَقُلْ حَسْبِىَ اللّـٰهُ لَآ اِلٰـهَ اِلَّا هُوَ ۖ عَلَيْهِ تَوَكَّلْتُ ۖ وَهُوَ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِيْـمِ O

اول آخر تین تین مرتبہ درود شریف کے ساتھ پڑھ کر پانی پر دم کرکے انہیں پلائیں اور ان کے لیے دعا کریں۔

 


***

اپنے ہی دشمن ہیں….

سوال: میری اورمیری بڑی بہن کی شادی ایک ہی خاندان میں ہوئی۔
میرے شوہر کی اچھی آمدنی ہے اورہم خوش و خرم زندگی بسر کر رہے ہیں۔
میری اس بہن نے اپنے شوہر کے لیے ایک بڑی رقم بطور قرض مانگی لیکن میرے شوہر نے انکار کردیا کیونکہ ان کے بھائی کام وغیرہ تو کہیں ٹک کر نہیں کرتے، اتنی بڑی رقم کس طرح واپس کرسکیں گے۔
میری بہن اوراس کے شوہر نے پہلے تو یہ کہنا شروع کردیا کہ انہیں رقم کی ادائی سے میں نے روکا ہے۔ اس کے چند دن بعد میری اپنی بہن نے شوہر کے خاندان میں میرے بارے میں طرح طرح کی منفی باتیں پھیلانا شروع کردی ہیں۔ ان باتوں کی وجہ سے اب تو میری ساس بھی مجھے شک بھر ی نگاہوں سے دیکھتی ہیں۔
۔
۔

جواب: رات سونے سے پہلے 101 مرتبہ سورۂ لقمان(31) کی آیت 22

وَمَنْ يُّسْلِمْ وَجْهَهٝٓ اِلَى اللّـٰهِ وَهُوَ مُحْسِنٌ فَقَدِ اسْتَمْسَكَ بِالْعُرْوَةِ الْوُثْقٰى ۗ وَاِلَى اللّـٰهِ عَاقِبَةُ الْاُمُوْرِ


اول آخر گیارہ گیارہ مرتبہ درود شریف کے ساتھ پڑھ کراللہ تعالیٰ کے حضور دعا کریں کہ غیبت کرنے والے کے شر سے حفاظت، عزت و احترام اور سلامتی و عافیت رہے۔
یہ عمل کم ازکم چالیس روزتک جاری رکھیں۔
کسی غریب گھرانے کے ایک بچے کے تعلیمی اخراجات بھی کم از کم تین سال تک کے لیے اپنے ذمے لے لیں۔

 


***

ماورائی مخلوق کا احساس!
شادی کے پانچ سال بعد بھی اولاد نہ ہوئی

سوال: ہماری شادی کو پانچ سال ہوئے ہیں۔ ابھی تک ہمارے ہاں اولاد نہیں ہوئی۔ میرے شوہر اپنے کام سے رات گئے گھر واپس آتے ہیں۔
کچھ عرصہ سے شام کے بعد مجھے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ کمرے میں میرے علاوہ بھی کوئی اور موجود ہے، کبھی محسوس ہوتا ہے کہ کوئی میرے سر میں انگلیاں پھیر رہا ہے۔
ایک ہفتہ پہلے رات کو سوتے وقت ایسا محسوس ہوا کہ کوئی میرے اوپر بیٹھ گیا ہے۔ میں چیخ مارکر اٹھ گئی۔ شوہر کی بھی آنکھ کھل گئی۔ میری حالت دیکھ کر وہ سخت پریشان ہوگئے۔ اس دن کے بعد سے کمرے سے عجیب سی غرانے کی آوازیں بھی آنے لگی ہیں۔
ڈاکٹر صاحب ! کوئی کہتا ہے کہ جادو ہے، کوئی اثرات اور کوئی جنات کابتا تاہے۔
برائے کرم آپ اس مسئلہ کا کوئی حل بتائیں۔

جواب: رات سونے سے پہلے اکیس اکیس مرتبہ سورۂ فلق اور سورۂ الناس تین تین مرتبہ درود شریف کے ساتھ پڑھ کر پانی پر دم کرکے گھر کے چاروں کونوں میں چھڑک دیں۔
یہ عمل کم ازکم ایک ماہ تک جاری رکھیں۔
شا م کے وقت سات سات مرتبہ سورہ فلق، سورہ الناس اور تین مرتبہ آیت الکرسی پڑھ کر پانی پر دم کرکے پی لیں اور اپنے اوپر بھی دم کرلیں۔
وضو بے وضو کثرت سےاللہ تعالیٰ کے اسماء
یاحفیظُ یاسلام
کا ورد کرتی رہیں۔
حسب استطاعت صدقہ بھی کردیں اور ہر جمعرات کم ازکم تین مستحق افراد کو کھانا کھلا دیں۔
کھانوں میں میٹھی چیزیں روزانہ لیں۔ صبح اورشام ایک ایک ٹیبل اسپون شہد پی لیا کریں۔ 


***

گھر کا سکون برباد! ….بری صحبت میں مبتلا شوہر

سوال: میرے شوہر بہت اچھے اخلاق کے شخص تھے لیکن ایک سال سے بری صحبت میں مبتلا ہیں۔ دفتر کے بعد ان کا زیادہ تر وقت اپنے خراب دوستوں میں گزرتا ہے۔
میرا اور میرے بیٹے کا روپے پیسے سے خیال تو رکھتے ہیں لیکن ہمیں وقت نہیں دے پاتے۔ گھر کاہر کام، تقریبات، بچے کے اسکول، اپنے میکے مجھے اکیلے ہی آنا جانا پڑتا ہے۔
میرے شوہر اپنے دوستوں میں بیٹھ کر نشے کے ساتھ دوسری برائیاں بھی کرتے ہیں۔

جواب: عشاءکی نماز کے بعد اکتالیس مرتبہ سورہ بقرہ (2)کی آیت 168 میں سے
وَلَا تَتَّبِعُوا خُطُوَاتِ الشَّيْطَانِ ۚ إِنَّهُ لَكُمْ عَدُوٌّ مُبِينٌo
اول آخر گیارہ گیارہ مرتبہ درو دشریف کے ساتھ پڑھ کر شوہر کے راہ راست پر آنے، بری عادتوں اور بری صحبت سے نجات کے لیے دعاکریں۔
یہ عمل کم از کم چالیس روزتک جاری رکھیں۔

 


***

 بچے نے کھانا پینا چھوڑ دیا

سوال:میرے بیٹے کی عمر تقریباً پونے دو سال ہوئی تو میں نے اسے اپنا دودھ پلانا بند کردیا ۔ دودھ چھڑانے کے بعد وہ بہت چڑچڑا ہو گیا ہے۔ کچھ بھی نہیں کھاتا پیتا اور نہ ہی فیڈر پیتا ہے۔ پہلے میں کچھ کھلاتی تھی تو کھا لیتا تھا۔ اب ایک ماہ سے جو بھی منہ میں ڈالو اُلٹی کردیتا ہے۔ بہت دُبلا ہوگیا ہے اور گال بھی پچک گئے ہیں۔
۔

جواب:آپ کا بچہ اپنی ماں کی خوشبو ڈھونڈ رہا ہے۔ ہر بچہ ہی اپنی ماں سے مانوس ہوتا ہے مگر بعض بچے اپنی ماں سے بہت زیادہ اٹیچ ہوتے ہیں ایسے بچے شیرخواری کے دور میں اور اس کے بعد بھی کافی عرصہ تک اپنی ماں کی زیادہ سے زیادہ قربت چاہتے ہیں۔ آپ کے بچے کے ساتھ بھی یہی صورت حال ہے۔
بچے کو زیادہ سے زیادہ اپنے قریب رکھیں۔ اسے اپنے سینے سے لگائیں، پیار کریں، ماں کے لیے اپنا دودھ اچانک چھڑوا دینا مناسب نہیں۔ یہ عمل بتدریج ہونا چاہیے۔
بطور روحانی علاج جب بھی بچے کو کچھ کھانے پینے کے لیے دیں تو گیارہ مرتبہ اسم الٰہی:

یارَحِیمُ

پڑھ کر کھانے پینے کی چیز پر اور بچے پر دم کردیاکریں۔
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ جلد از جلد آپ کے بچے کو صحت و تندرستی عطا ہو۔ آمین۔


***

بہو نے دوریاں پیدا کردیں

سوال:میرے بیٹے کی شادی کو ابھی ایک سال ہی ہوا ہے۔ میں نے کوشش کی کہ میں اپنی بہو کو اپنی بیٹیوں کی طرح رکھوں مگر شروع سے اس نے جھوٹی سچی باتیں کرکے میرے بیٹے کو مجھ سے بد گمان کردیا ہے۔ اس کی باتوں کی وجہ سے بیٹا مجھ سے بہت زیادہ متنفر ہوگیا ہے، میرے ساتھ بات بھی نہیں کرتا، کھانا بھی اپنے کمرے میں کھاتا ہے۔
میں ایک بیوہ عورت ہوں۔ میری چاربیٹیاں اور ایک بیٹا ہے۔ چاروں بیٹیاں شادی شدہ ہیں۔
یہ بیٹا ایک اچھے ادارے میں کام کرتا ہے۔ اب اس کی بیوی کہتی ہے کہ ہم الگ رہیں گے۔ بیٹا بھی اس کا حامی نظر آتا ہے لیکن ابھی وہ خود یہ بات کہتے ہوئے کچھ ہچکچا رہا ہے۔
اگر بیٹے نے یہ اقدام اٹھا لیا تو میں کہاں جاؤں گی۔۔

جواب:اللہ تعالیٰ آپ کے حالات بہتر فرمائے اور آپ پر اپنا فضل و کرم نازل فرمائے اور آپ کے بیٹے اور بہو کو ہدایت عطا فرمائے۔ آمین
رات سونے سے پہلے 101 مرتبہ سورۂ یونس (10)کی آیت 25

وَاللّـٰهُ يَدْعُوٓا اِلٰى دَارِ السَّلَامِۖ وَيَـهْدِىْ مَنْ يَّشَآءُ اِلٰى صِرَاطٍ مُّسْتَقِيْـمٍ

اول آخر گیارہ گیارہ مرتبہ درود شریف کے ساتھ پڑھ کر اپنی بہو اور بیٹے کا تصور کرکے دم کردیں اور اللہ تعالیٰ کے حضور دعا کریں کہ انہیں ہدایت ملے اور آپ کے ساتھ حسن سلوک کی توفیق عطاہو۔
یہ عمل کم ازکم چالیس روزتک جاری رکھیں۔:

 


***

مراقبہ کی اجازت

سوال:ممیری عمر پچاس سال کے لگ بھگ ہے۔ میں ایک سرکاری ادارے میں بطور ریسریچ آفسیر ملازمت کرتی ہوں۔
میں نے سنا ہے کہ مراقبہ سے ذہنی صلاحیتوں میں اضافہ ہوتا ہے۔ میں آپ سے مراقبہ کے فوائد و اثرات کے بارے میں مزید معلوم کرنا چاہتی ہوں۔ نیز یہ بھی بتائیں کہ میرے لیے کون سا مراقبہ بہتر رہے گا۔

 

جواب:ہزاروں سال سے انسان مراقبہ اور اس کے مفید اثرات سے واقف ہے۔ کئی سلاسل طریقت میں صوفی بزرگوں نے اپنے تربیتی نصاب میں مراقبہ کو بہت اہمیت دی ہے۔
آسان الفاظ میں مراقبہ کی تعریف اس طرح کی جاسکتی ہے کہ مراقبہ ذہنی سکون (Peace of Mind)،یکسوئی اور طبیعت میں ٹھہراؤ(Calmness)حاصل کرنے کی ایک مشق ہے۔ اس مشق سے قوت برداشت، حافظے اور مختلف ذہنی صلاحیتوں میں اضافہ ممکنہے۔
ان مقاصد کے حصول کے لیے کوئی بھی شخص مراقبہ سے استفادہ کرسکتا ہے۔
اعصابی دباؤ، ٹینشن، ڈپریشن کے مریض، شفایابی کے عمل کو تیز کرنے کے لیے، زندگی سے مایوس لوگ جوش، جذبہ اور حرارت حاصل کرنے کے لیے، طلبہ و طالبات، فنون لطیفہ سے متعلق افراد، اساتذہ، دانشور، ذہنی صلاحیتوں اور تخلیقی ہنر میں اضافہ کے لیے اور عام لوگ ذہنی سکون اور بہتر نیند کے لیے، مراقبہ سے استفادہ کرسکتے ہیں۔
غرض روحانی تربیت کے معاملات ہوں یا ظاہری علوم میں معاونت، علاج معالجہ ہو یا پازیٹو فکر کا حصول، مراقبہ ایک غیر محسوس طریقے سے انسان پر اثر انداز ہوتا ہے اور اس کے ذریعہ شخصیت میں نمایاں تبدیلی آسکتی ہے۔
میرے والد محترم خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے اس موضوع پر ایک کتاب‘‘مراقبہ ’’ تحریر کی ہے۔ اس کتاب میں حضرت نے مراقبہ کی مختلف اقسام اور ان کے فوائد و اثرات وضاحت سے بیان فرمائے ہیں۔
ذہنی یکسوئی، صلاحیتوں اور سکون کے لیے آپ ابتدائی طور پر نیلی روشنی کے مراقبہ سے استفادہ کرسکتیہیں۔
رات سونے سے پہلے وضو کرکے بیٹھ جائیں۔ 101مرتبہ درود شریف اور 101 مرتبہ اللہ تعالیٰ کے اسماء یاحی یاقیوم کا ورد کریں۔ اس کے بعد آنکھیں بند کرکے بیٹھ جائیں اور تصور کریں کہ آپ نیلی روشنی سے منور ماحول میں بیٹھی ہوئیہیں۔
یہ تصور تقریباً دس پندرہ منٹ تک جاری رکھیں۔
ان شاء اللہ آپ بہت جلد اپنی شخصیت میں نمایاں تبدیلی محسوس کریں گی۔


***

حاضرات کا علم!

سوال:میری عمر باون سال ہے۔ میری شادی پینتیس سال کی عمر میں ہوئی۔ بی ایڈ کرنے کے بعد میں ایک کالج میں پڑھاتی تھی۔ میرے شوہر کا اپنا بزنس تھا۔ ان کے کہنے پر میں نے اپنی جاب چھوڑ دی اور گھرداری سبنھال لی۔
دو سال پہلے میرے شوہر کا اچانک ہارٹ فیل ہونے سے انتقال ہوگیا۔ میری کوئی اولاد نہیں ہے۔

مجھے معاش کی طرف سے کوئی فکر نہیں ہے۔ اب اکثر کتب کا مطالع رہتا ہے۔ کچھ عرصہ سے میرے زیرمطالعہ کتب میں حاضرات کے عمل کی کتابیں بھی رہی ہیں۔ جنہیں پڑھ کر دل میں شوق پیدا ہوا کہ میں حاضرات کا عمل سیکھوں۔ مجھے خیال آیا کہ یہ عمل سیکھ کر میں اللہ کی مخلوق کی خدمت کروں گی۔ میں نے اس موضوع پر بہت سی کتابیں پڑھی ہیں لیکن میری تشنگی دور نہیںہوئی۔
میں چاہتی ہوں کہ حاضرات کا علم سیکھنے میں آپ میری رہنمائی فرمائیں۔

 

جواب:اللہ کی مخلوق کی خدمت کے کئی سہل طریقے موجود ہیں۔ ان میں ایک طریقہ علم کا فروغ ہے۔ آپ کو اللہ تعالیٰ نے علم کی دولت سے نوازا ہے۔ آپ اس دولت کے ذریعہ خدمت انسانیت کرسکتی ہیں۔ آپ ایسے بچوں کو جو ٹیوشن افورڈ نہیں کرسکتے انہیں فری ٹیوشن دے کر ایک بہت بڑی سعادت پانے کے ساتھ ساتھ اللہ کی مخلوق کی خدمت کا کام بھی سرانجام دے سکتی ہیں۔


***

تنگ دستی سے نجات

سوال:میری دو بیٹیاں اور دو بیٹے ہیں۔ بچے ابھی پڑھائی کررہے ہیں۔
میرے شوہر ایک پرائیویٹ ادارے میں ملازم ہیں۔ شام کے وقت بچوں کو ٹیوشن پڑھاتے ہیں۔ رات گئے تک گھر واپس آتے ہیں۔ اس کے باوجود شوہر کی آمدنی سے گھر کے اخراجات چلانا مشکل ہو رہا ہے۔
بڑا بیٹا جو میٹرک میں ہے وہ جاب کرنا چاہ رہا ہے لیکن شوہر اجازت نہیں دیتے۔ میرے شوہر کی کئی سالوں سے ترقی رکی ہوئی ہے۔ اگر میرے شوہر کی ترقی ہو جائے تو ہمارے حالات کچھ بہتر ہوجائیں گے۔
برائے مہربانی کوئی وظیفہ بتائیں جس کی برکت سے اس بار ان کی پرموشن ہو جائے اور ہمیں تنگ دستی سے نجات ملے۔

 

جواب: عشاءکی نماز کے بعد 101 مرتبہ سورہ ٔرعد (13)کی آیت 26

اَللّـٰهُ يَبْسُطُ الرِّزْقَ لِمَنْ يَّشَآءُ وَيَقْدِرُ ۚ وَفَرِحُوْا بِالْحَيَاةِ الـدُّنْيَا ؕ وَمَا الْحَيَاةُ الـدُّنْيَا فِى الْاٰخِرَةِ اِلَّا مَتَاعٌ
اول آخر گیارہ گیارہ مرتبہ درود شریف کے ساتھ پڑھ کر معاشی حالات میں بہتری اور مقصد میں کامیابی کے لیے اللہ تعالیٰ سے دعا کریں۔
یہ عمل کم ازکم چالیس روزتک جاری رکھیں۔
شوہر عصر مغرب کے درمیان پانچ مرتبہ سورہ فلق، پانچ مرتبہ سورۂ النا س پڑھ کرپانی پر دم کرکے پئیں اوراپنے اوپر دم بھی کرلیں۔
یہ عمل کم از کم اکیس روزتک جاری رکھیں۔
شوہر سے کہیں کہ چلتےپھرتے وضو بےوضو کثرت سے اللہ تعالیٰ کے اسماء
یاحی یاقیوم
کا ورد کرتے رہیں۔
ہر جمعرات کے دن کسی مستحق کو کھانا کھلا دیاکریں۔۔


***

اولاد نہیں ہو رہی!

سوال:ہماری شادی کو چھ سال ہوگئے ہیں۔ پہلے سال پریگنینسی ہوئی تھی لیکن تیسرے مہینہ میں ایک دن اچانک پیٹ میں شدید درد اُٹھا اور پھر امید مایوسی میں تبدیل ہوگئی۔
اُس کے بعد دوبارہ امید نہیں ہو رہی۔ ہم دونوں کی میڈیکل رپورٹ بالکل نارمل ہیں۔
بعض عامل لوگوں نے تو صاف صاف کہہ دیا کہ ان کے ہاں اولاد نہیں ہوگی۔ یہ سن کر مجھے بہت دکھ ہوا۔
مجھے اللہ کی ذات پر مکمل بھروسہ ہے ۔ آپ اس سلسلے میں کوئی روحانی علاج بتائیں۔

 

جواب:رات سونے سے پہلے 101 مرتبہ سورہ آلِ عمران (3) کی آیت 38

رَبِّ هَبْ لِىْ مِنْ لَّـدُنْكَ ذُرِّيَّةً طَيِّبَةً ۖ اِنَّكَ سَـمِيْعُ الـدُّعَآءِ
گیارہ گیارہ مرتبہ درود شریف کے ساتھ پڑھ کر پانی پر دم کرکے میاں بیوی دونوں پی لیں اس کے بعد رحمتہ اللعالمین حضرت محمد مصطفےٰﷺ کے وسیلہ سے بارگاہِ رب العزت میں دعا کی جائے۔
یہ عمل کم از کم نوے روز تک جاری رکھیں۔
جن دنوں آپ نہ پڑھ سکیں، آپ کے شوہر پڑھ کر دم کردیں۔


***

بوڑھی ماں کا کوئی پُرسان حال نہیں

سوال:میری عمر ستر سال کی ہوگئی ہے۔ میری چار بیٹیاں اور تین بیٹے ہیں۔ سب شادی شدہ ہیں۔تینوں بیٹے میرے ساتھ رہتے ہیں۔
میری تین بیٹیاں ملک سے باہر رہتی ہیں۔ ایک بیٹی یہاں ہے۔ وہ ہفتے میں دوتین دن آکر میری دیکھ بھال کرجاتی ہے۔مجھے نہلاتی ہے ،کپڑے تبدیل کراتی ہے اورمیری دوائیں لے کرآتی ہے۔
میں شوگراوربلڈ پریشر کی پرانی مریضہ ہوں۔ میرے تینوں بیٹوں، بہووں کو مجھ سے کوئی سروکار نہیں ہے جیسے میرا وجود اس گھر میں کوئی اضافی اور غیر ضروری چیز ہو۔
مجھے خود اپنے سارے کام کرنے پڑتے ہیں۔اپنے کپڑے دھونے سے لے کر کبھی اپنی دوائی لانے کا کام مجھے ہی کرنا پڑتاہے۔
مجھے کھانا اس وقت دیا جاتاہے جب سب لوگ کھاچکے ہوتے ہیں۔ مجھے اس بات سے بہت ندامت ہوتی ہے جیسے کہ بچ جانے والا کھانا مجھے دیا جا رہا ہو۔ میرے پوتے پوتیوں تک کو مجھ سے ملنے نہیں دیا جاتا۔
میرے بیٹوں کی آنکھوں پرپٹی بندھی ہوئی ہے۔ انہیں نظر نہیں آتا کہ ان کی ماں کے ساتھ کیا برتاؤ کیا جارہا ہے۔
میں بیوہ اوربوڑھی عورت ہوں۔اس عمر میں اتنے دکھ دیکھنے سے پہلے اللہ نے مجھے دنیا سے کیوں نہ اٹھالیا۔میں پہروں روتی رہتی ہوں اوردعا کرتی ہوں کہ اللہ میرے بیٹوں کو ہدایت نصیب کرے اورانہیں تمام مشکلات سے محفوظ رکھے لیکن یہ احساس تذلیل مجھے کسی پل چین سے رہنےنہیںدیتا۔
بیٹاوقار ! مجھے کوئی ورد بتا دے کہ میرے بیٹوں اور بہوؤں کو ہدایت ملے اور میری عمر کے آخری دن آرام سے نہ گزر سکیں تو عزت سے توگزریں۔

 

جواب: محترم ماں جی !
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ جس طرح آپ کی بیٹی آپ کی خدمت کرکے اللہ کی خوش نودی پارہی ہے اسی طرح آپ کے بیٹوں کو بھی آپ کی خدمت کی توفیق عطا ہو جائے۔ آمین
اپنے شوہر، اولاد اور سسرال کی دیگر ذمہداریاں پوری کرتے ہوئے آپ کی خدمت میں مصروف آپ کی بیٹی کو سلام ….!
ان صفحات کے قارئین سے بھی گزارش ہے کہ خوش حال بیٹوں کے گھر میں رہتے ہوئے بےبسی کی زندگی بسر کرنے والی ان ماں کی بھلائی و عافیت کے لیے دعا کریں۔
محترم ماں جی ….!
آپ رات سونے سے پہلے 101مرتبہ سورۂ الاحزاب(33) کی آیت3
وَتَوَكَّلْ عَلَى اللّـٰهِ ۚ وَكَفٰى بِاللّـٰهِ وَكِيْلًاO
گیار ہ گیارہ مرتبہ درود شریف کے ساتھ پڑھ کر اللہ تعالیٰ سے دعا کریں۔
یہ عمل کم ازکم نوے روزتک جاری رکھیں۔
وضو بے وضو کثرت سے اللہ تعالیٰ کے اسماء
یاصمد یانصیر
کا ورد کرتی رہیں۔۔


***

شادی کے بعد خالہ کا رویہ

سوال:میری بھتیجی کی شادی اس کے خالہ زاد سے دو سال پہلے ہوئی ہے۔ میری بھابھی کا انتقال ہو چکا ہے۔ جب تک بہن زندہ تھی، خالہ بچی سے بہت محبت کرتی تھی۔ بہن کے مرنے کے بعد اس نے آنکھیں پھیر لیں جس کا ہمیں نہیں معلوم کہ اس کے دل میں کیا ہے۔
خالہ اس رشتے پر راضی نہ تھی لیکن اس کا بیٹا بضد تھا کہ یہیں شادی کروں گا۔ اب اس شادی کو دو سال ہوگئے ہیں۔
خالہ نے اسے دل سے بہو تسلیم ہی نہیں کیا۔ اس کا سارا زیور بھی چھین لیا ہے ۔
بہو کے کھانے پینے میں بہت تنگی کرتی ہے اور اپنے بیٹے پر بھی دباؤ ڈالتی ہے کہ اپنی بیوی کو چھوڑدے۔
خالہ کا دل جیتنے کے لیے بھتیجی دن رات گھر والوں کی خدمت کرتی ہے لیکن وہ اس کے ہر کام میں نقص نکالتی ہیں۔
شوہر پہلے تو اپنی بیوی کی بات سن لیتا تھا لیکن اب اکثر ماں کی باتوں میں آکر اپنی بیوی کو اس کے میکے چھوڑ آتا ہے۔ پھر چند روز بعد خود ہی آکر منا تا ہے اور بیوی کو واپس لے جاتاہے۔

 

جواب:آپ کی بھتیجی رات سونے سے پہلے اکتالیس مرتبہ سورہ الانعام (06)کی آیت 165
وَهُوَ الَّـذِىْ جَعَلَكُمْ خَلَآئِفَ الْاَرْضِ وَرَفَـعَ بَعْضَكُمْ فَوْقَ بَعْضٍ دَرَجَاتٍ لِّيَبْلُوَكُمْ فِىْ مَآ اٰتَاكُمْ ۗ اِنَّ رَبَّكَ سَرِيْعُ الْعِقَابِۖ وَاِنَّهُ لَغَفُوْرٌ رَّحِيْـمٌO
گیارہ گیارہ مرتبہ درود شریف کے ساتھ پڑ ھ کر اللہ تعالیٰ کے حضور دعا کریں کہ ان کی ساس اور شوہر کو ان کے ساتھ محبت اورحسن سلوک سے رہنے کی توفیق عطا ہو۔
یہ عمل کم ازکم چالیس روزتک جاری رکھیں۔
ناغہ کے دن شمار کرکے بعد میں پورےکرلیں۔۔


***

پڑھائی سے بےزار ہوتا جارہا ہوں!

سوال: میں انٹر کاطالب علم ہوں۔ میں پڑھنے کے لیے بیٹھتا ہوں تو تھوڑی دیر بعد یوں محسوس ہوتا ہے کہ میں بہت دیر سے پڑھ رہا ہوں۔ اس خیال کے آتے ہی میرا دماغ بند ہو جاتا ہے اور پڑھائی سے دل اکتا جاتاہے۔
کالج میں بھی لیکچر کے دوران جب میں پوائنٹ نوٹ کررہا ہوتا ہوں تو میرے کان بند ہو جاتے ہیں اور دماغ ماؤف ہو جاتا ہے۔ لیکچر کب ختم ہوا مجھے کچھ دھیان نہیں رہتا۔
کالج میں آنے سےپہلے میں پڑھائی میں بہت تیز تھا اور ایک بار پڑھی جانے والی چیز مجھے یاد رہتیتھی۔
میں نے روحانی ڈائجسٹ میں مراقبہ سے متعلق تحریریں پڑھی ہیں۔ برائے مہربانی یہ بتائیں کہ میرے مسئلہ کے مطابق میرے لیے کون سا مراقبہ بہتر رہے گا۔

 

جواب:علم کا حصول زندگی کے لئے بہت ضروری ہے لیکن کامیاب افراد اور کامیاب معاشروں کے لئے صرف علم کا حصول ہی مطلوب ومقصود نہیں ہے ۔ علم کا حصول اس وقت تک اپنا مقصد پورا نہیں کرتا جب تک اس کے ساتھ دانش و بصیرت نہ ہو ۔
ہر طالب علم کو اس بات کا اہتمام کرنا چاہئے کہ اسے علم کے ساتھ ساتھ دانش و بصیرت بھی حاصل ہو ۔
تعلیمی میدان میں کامیابی ، علم سے بصیرت و دانش حاصل کرنے ، معاشرہ کا ایک مفید ومؤثر رکن بننے ، کامیاب وپُرمسرت زندگی بسر کرنے کے لیے اوراپنی شخصیت کو اعلیٰ اوصاف سے مزیّن کرنے کے لیے مراقبہ سے بہت مدد حاصل کی جاسکتی ہے۔
ذہنی صلاحیتوں اور یادداشت میں اضافہ، پڑھائی میں دل لگنے کے لئے ایک مشق تجویز کی جارہی ہے ۔اس عمل کے لئے چوبیس گھنٹوںمیں سے محض چند منٹ درکار ہیں۔
ان مشقوں سے توقع ہے کہ آپ نہ صرف اپنے مختلف اسباق یاد کرنے اور ذہن میں محفوظ رکھنے میں سہولت محسوس کریں گے بلکہ علم کے حصول اور اردگرد کے ماحول سے حاصل ہونے والی اطلاعات سے دانش وبصیرت کے حصول کی صلاحیت بھی جلاءپائے گی ۔
اس عمل میں قرآنی آیت، اسمائے الہٰیہ کا ورد، درود شریف کا ورد اور مراقبہ شامل ہے ۔
سورہ طٰہ ٰ(20) کی آیت 114
رَبِّ زِدْنِي عِلْمًاO
درود خضری :
صلی اللہ تعالیٰ علیٰ حبیبہ  محمد وآلہ وسلم
اسمائے الہٰیہ :
یَاااللہ یاعلیم یاشہید یاہادی یارشید
صبح نماز فجر کے بعد یا پھر رات سونے سے پہلے ایسی جگہ جہاں اندھیرا ہو۔ اندھیرا کرنے کے لئے کمرہ بالکل بند نہ کریں، اس طرح کمرے میں گھٹن ہو جائے گی۔ اگر تھوڑی بہت روشنی کی کرنیں آرہی ہوں تو بھی مراقبہ کیا جاسکتا ہے ۔
فرش یا لکڑی کے تخت پر چادر بچھا کر ایسے انداز نشست میں بیٹھیے جس میں آپ آرام محسوس کرتے ہوں۔ کچھ دیر پُرسکون حالت میں یونہی بیٹھے رہئے اور گہرے گہرے سانس لیجئے۔ پھر ناک کے ذریعے پھیپھڑوں کو ہوا سے خوب بھرلیجئے ۔ چند سیکنڈ سانس روکے رکھیں پھر منہ کے ذریعے پھیپھڑوں کی جمع شدہ ہوا کو باہر خارج کردیں ۔ اس طرح کہ ہونٹوں کو گولائی میں لاکر آہستہ آہستہ سانس باہر نکال دیں۔
جب سانس اچھی طرح باہر نکل جائے تو چند لمحے رک کر پھر دوبارہ منہ بند کرکے ناک کے ذریعے سانس لیں اور اچھی طرح ہوا سے پھیپھڑوں کوبھرلیں یعنی یہ عمل دوبارہ دہرائیں۔
ابتداء میں سانس کا یہ چکر پانچ مرتبہ کیا جاسکتا ہے۔ آہستہ آہستہ اس تعداد کو بڑھاتے بڑھاتے اکیس تک کردیں۔
سانس کی مشق مکمل کرنے کے بعد اللہ تعالیٰ کے اسماء
یَاااللہ یاعلیم یاشہید یاہادی یارشید
کا اکتالیس مرتبہ ورد کریں۔
اسماء الٰہیہ کے ورد کے بعد اکیس مرتبہ سورہ طٰہٰ کی آیت 114پڑھیں۔ اس کے بعد اکتالیس مرتبہ درودِ خضری کا ورد کریں۔ اب مراقبہ شروع کریں۔
آنکھیں بند کرکے یہ تصور کریں کہ آسمان سے نیلے رنگ کی روشنیوں کی بارش ہورہی ہے ۔
اس تصور میں مشکل ہو تو یوں محسوس کیجیے کہ آپ کے اردگرد کا ماحول نیلا ہے بالکل ایسا جیسے کہ اگر کمرے میں رات کے وقت صرف نیلے رنگ کا بلب روشن کیا جائے تو کمرے کی ہرشئے نیلے رنگ کی روشنی سے رنگی ہوئی محسوس ہوتیہے۔
صبح مراقبے کے بعد ہلکی ورزش بھی کریں۔ اگر رات کو مراقبہ کیا جارہا ہے تورات کا کھانا مراقبہ سے تقریباً ڈھائی گھنٹہ پہلے کھالیں ۔
دن میں کسی وقت قرآن کی آیت
ربّ زدنی علمًا
اکیس مرتبہ پڑھ کر شہد پر دم کرکے بھی پئیں۔


***

گھر پر نندیں حاوی ہیں

سوال: میری شادی کو تین سال ہوگئے ہیں۔ ہم جوائنٹ فیملی میں رہتے ہیں۔
میری ساس ویسے تو بہت اچھی ہیں۔ لیکن اپنی دو بیٹیوں سے بہت ڈرتی ہیں۔ اِن دونوں نندوں نے میری زندگی اجیرن کررکھی ہے۔
شادی شدہ ہونے کے باوجود دونوں مہینے میں کئی کئی دن اپنی ماں کے پاس رہتی ہیں۔ اس دوران بات بے بات مجھے ٹوکتی ہیں اور اپنی اماں کو Pushکرتی ہیں کہ وہ مجھے بُرا بھلا کہیں، وہ اپنی بیٹیوں کے ڈر سے وہی کرتی ہیں جیسا اُن سے کہاجائے۔
نندیں اپنے گھر میں ہوں تو ٹیلی فون پر مختلف انداز سے میرے خلاف اپنی والدہ سے باتیں کرتیہیں۔
میں اپنی نندوں کی طنزیہ باتیں سن سن کر تھک گئی ہوں۔ اپنے شوہر سے کہتی ہوں تو وہ بھی خاموش رہتے ہیں۔ کبھی کہتے ہیں کہ میں بہنوں سے کچھ نہیں کہہ سکتا جیسا وہ کہتی ہیں تم اس پر عمل کرو۔

 

جواب:رات سونے سے پہلے 101مرتبہ سورہ مریم (19)کی پہلی آیت
کھٰیٰعص
گیارہ گیارہ مرتبہ درود شریف کے ساتھ پڑھ کر اپنی ساس اور نندوں کا تصور کرکے دم کردیں اور دعا کریں کہ انہیں آپ کے ساتھ محبت اور احترام سے رہنے کی توفیق عطا ہو۔
یہ عمل چالیس روز تک جاری رکھیں۔
چلتے پھرتے وضو بےوضو کثرت سے اللہتعالیٰ کے اسماء
یاہادی یاسلام
کا ورد کرتی رہیں۔


***

کیا مکان بھاری ہے….؟

سوال: بارہ سال پہلےمیر ےشوہر نے اپنا مکان بنایا تھا۔ ہمیں یہاں آئے ہوئے ابھی ایک سال بھی نہیں ہواتھا کہ میرے صحت مند شوہر کا اچانک انتقال ہوگیا۔
شوہر کے انتقال کے بعد سب نے یہ کہنا شروع کردیاتھا کہ یہ مکان تمہار ے لیے بھاریہے۔
بچوں نے یہ بات سنی تو وہ بھی اس بات پر اصرار کرنے لگے کہ ہمیں دوسرے مکان میں چلےجاناچاہیے۔تب سے ہم کرایہ کے مکان میں رہ رہے ہیں۔اس عرصہ میں وقفہ وقفہ سے مکان بدلتے رہے جس میں فرنیچر اورکافی گھریلو سامان ضائع بھی ہوا ۔
یہ مکان نہ ہی فروخت ہوتا ہے اورنہ ہی کرایہ پر اٹھتاہے کیونکہ محلے بھر میں یہ بات مشہور ہوگئی ہے کہ یہ مکان بھاری ہے۔
میرا بیٹا ملازمت کرتاہے۔اس کی آمدنی کم ہے۔میں نے ایک بار قرض لے کر اسے باہر بھجوانے کا بندوبست بھی کیا لیکن بات نہیں بنی۔
کرایوں کی ادائی سے بچا جائے اس لیے میں چاہتی ہو ں کہ ہم اپنے ذاتی مکان میں واپس چلے جائیں مگر میرا بیٹا وہاں جانے سے خوف زدہ ہے۔ وہ کہتاہے کہ آپ کو جانا ہے توچلی جائیں۔

 

جواب:اپنا ذاتی مکان ہوتے ہوئے بھی آپ کرائے کے مکان میں رہ رہی ہیں۔ اب آپ کو کرایہ کی ادائی میں بھی کافی مشکلات ہیں۔ بہرحال ….اس معاملے میں میری رائے تویہ ہے کہ آپ اپنے ذاتی مکان میں ہی رہائش اختیارکرلیں ۔
اس مکان میں رہائش اخیتار کرنے سے چند روز پہلے قرآن پاک کی سورہ الزلزال ایک بڑے سفید کاغذ پر سیاہ روشنائی سے لکھواکر لکڑی کافریم کرواکریا پلاسٹک کوٹنگ کروا کر مکان کے اندر کسی اونچی جگہ پر لگادیں۔ مکان میں شفٹ ہونے سے پہلے وہاں کسی حلال ،صحت مند جانور کو بطور صدقہ ذبح کرواکراس کا گوشت غریب مستحقین میں تقسیم کروا دیں۔
مکان میں کم از کم اکیس دن تک ایک وقت مقررہ پر پابندی کے ساتھ لوبان یا کسی بخور میں استعمال ہونے والی لکڑی کی دھونی دی جائے۔
رات کے وقت مکان میں اندھیرا نہ کیا جائے۔ برآمدے ، لاونج یا کسی کمرے میں ایک یا زیادہ بلب روشن رکھے جائیں تاکہ مکان کے مختلف حصوں میں روشنی رہے۔
آدھی رات کے وقت وہاں اتنی آواز سے اذان دی جائے کہ اس کی آواز مکان کے سب حصوں تک پہنچے۔
اللہ پربھروسہ رکھیے۔ ان شاء اللہ اپنے مکان میں آپ کا قیام کسی غیر مرئی وجہ سے آپ کے لیے نقصان کا سبب نہیں رہے گا۔
سب گھر والے وضو بےوضو کثرت سے اللہ تعالیٰ کے اسماء
یَاحَفِیْظُ یَاسَلَام
کا ورد کرتے رہیں۔


***

ماورائی ہستی

سوال:گزشتہ پانچ سال سے میرے بیٹے کو عجیب و غریب وسوسوں نے گھیرا ہوا ہے۔ اسے مقدس ہستیوں کے بارے میں غلط قسم کے خیالات آتے ہیں۔ یہ ایسے خیالات ہیں کہ وہ کسی کو بھی بتانے سے قاصر ہے، اس وجہ سے خود ہی ان کے بارے میں سوچ سوچ کر پاگل جیسا ہوگیاہے۔
وہ ان خیالات کو ذہن سے نکالنے کی کوشش کرتا ہے تو کہتا ہے کہ اس کا دل بند ہونے لگتا ہے اور ہاتھ پائوں ٹھنڈے ہونے لگتے ہیں۔ اس کا ایک چھوٹا بیٹا بھی ہے۔
اب کچھ عرصے سے اس کے گستاخانہ خیالات تو کم ہوگئے ہیں لیکن وہ بتاتا ہے کہ اسے خیال آرہا ہے کہ وہ ایک پر عظمت ہستی ہے اس سے ایک بڑا کام لیا جانے والا ہے۔ اسے یہ بھی خیال آرہا ہے کہ میں اپنے بچے کوجان سے ماردوں۔ اُسے خیال آتا ہے کہ اس طرح وہ ایک اچھا کام سر انجام دےگا۔
خدارا….! ان خیالات اور وسوسوں سے نجات کے لیے کچھ بتائیے۔

 

جواب:بعض لوگوں میں قوتِ ارادی کی کمی، کم ہمتی یا شدید احساسِ کمتری یا دماغ میں کیمیائی عدم توازن کی وجہ سے مختلف توہمات یا وسوسے جنم لیتے ہیں۔ بعض اوقات یہ توہمات اس طرح اثر انداز ہوتے ہیں کہ اس شخص کو اس کی اپنی نظروں میں بہت بڑھا چڑھا کر پیش کرتے ہیں۔ مثلاً یہ کہ تم بہت ذہین اور قابل شخص ہو یا یہ کہ اپنی فضیلت کے باعث تم بہت زیادہ عزت و احترام کے حقدارہو۔
معاشی میدان میں کچھ حاصل کرنا اور عملی زندگی میں اپنا کوئی مقام بنانا ایک سخت محنت و مشقت کا کام ہے۔ کمزور قوتِ ارادی والے شخص سے کم ہمتی کے باعث محنت و مشقت نہیں ہوپاتی لیکن اس کے توہمات اسے اپنا آپ بڑھا چڑھا کر دکھارہے ہوتے ہیں تو ایسے لوگ اپنا مفروضہ مقام حاصل کرنے کے لیے کوئی شارٹ کٹ اختیار کرتے ہیں۔ اُن میں ایک شارٹ کٹ ماورائی کیفیات کا ذکر بھی ہے۔
کمزور قوتِ ارادی والے بعض لوگ عملی زندگی میں کامیابی حاصل نہ ہونے پر توہمات میں پڑ کر خود اپنی عظمت کے سحر میں گرفتار ہوجاتے ہیں۔ اپنے اردگرد موجود لوگوں بالخصوص ان لوگوں پر جو ان سے محبت کرتے ہیں اور ان کی سنتے ہیں انہیں اپنے توہمات یا وسوسے روحانی کیفیات بتاکر سناتے ہیں اور توقع کرتے ہیں کہ یہ لوگ ان کی باتوں کو سچ سمجھ کر ان کی عظمت کو تسلیم کرلیں۔
ایسے بعض لوگ چاہتے ہیں کہ انہیں اپنا اور اپنے اہلِ خانہ کا معاشی بوجھ اُٹھانے کے لیے نہ کہاجائے۔
دراصل ایسے لوگ اپنی سستی ، کاہلی او ر نااہلی کو ماورائیت کے پردوں میں چھپانا چاہتے ہیں۔ ان کی باتوں پر توجہ دی جائے تو ان کے مطالبات بھی بڑھتے رہتے ہیں۔ جب ان کے بڑھتے ہوئے مطالبات پر توجہ نہ دی جائے تو یہ دھمکیوں پر بھی اُتر آتے ہیں مثلاً یہ کہ‘‘ان کی بات نہ ماننے والے نقصان میں رہیں گے’’….
‘‘ان کی ناراضی متعلقہ لوگوں کے لیے خرابی کا سبب بنے گی’’ وغیرہ وغیرہ….
ان خود ساختہ ماورائی لوگوں کا ایک علاج تو یہ ہے کہ انہیں نفسیاتی ڈاکٹر کو دِکھا کر ان کے دماغ میں کیمیائی عدم توازن (Chemical Unbalances)کا پتہ چلایا جائے اور مناسب علاج کروایا جائے۔
ایسے مریض کے گھر والوں کو اور قریبی احباب کو چاہیے کہ اُسے مناسب طریقے سے باور کروائیں کہ تم ایک عام آدمی ہو اور تمہیں محنت و مشقت کرکے اپنی او راپنے اہلِخانہ کی کفالت کرنی چاہیے۔
اگر ایسے لوگ بہت زیادہ ورد و و ظائف یا چلّوں وغیرہ میں مصروف ہوں تو ان کی یہ مشغولیات ختم کروادینی چاہیے۔
اس بات کا خیال رکھیں کہ ان کی نیند میں کمی نہ ہو انہیں چوبیس گھنٹوں میں کم از کم آٹھ یا نو گھنٹے سونا چاہیے۔ اگر رات میں اتنی نیند نہ ہوسکے تو دوپہر میں ان کے سونے کا اہتمام کیا جائے۔
کوئی طبی امر نافع نہ ہو تو غذا میں میٹھی چیزیں زیادہ دیں صبح اور شام ایک ایک ٹیبل اسپون شہدپلائیں۔ نمک کم سے کم کردیں اور کھٹی چیزیں کچھ عرصہ کے لیے بالکل نہ دیں۔
کلر تھراپی کے اصولوں کے مطابق نیلی شعاعوں میں تیار کردہ پانی ایک ایک پیالی صبح اور شام پلائیں۔ ۔


***


***


***


***


***


***


***

یہ بھی دیکھیں

قلب کے اسرار و رموز

عرصہ دراز سے ہم یہ سنتے اور بولتے آرہے ہیں کہ انسانی جذبات و خیالات …

جنات، آسیب، شر، سحر،حسد، نظربد اور خوف سے نجات کے لیے دعائیں اور وظائف

جنات، آسیب، شر، سحر،حسد، نظربد اور خوف سے نجات کے لیے دعائیں اور وظائف جنات، …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *